بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
برادرِ عزیز مولانا حافظ عبد القدوس خان قارن رحمہ اللہ تعالیٰ کی اچانک وفات کا سانحہ صرف سواتی خاندان کے لیے نہیں بلکہ ان کے ہزاروں شاگردوں اور احباب و رفقاء بالخصوص جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے متعلقین کے لیے گہرے صدمہ کا باعث بنا ہے۔ اور علم و دانش کی وہ جولانگاہ جو ان کی زندگی بھر کی جہد و کاوش کا میدان تھی، اس کا خلا اس صدمہ کی وسعت و گہرائی میں مسلسل اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے جس سادگی، متانت اور وقار کے ساتھ پون صدی کے لگ بھگ زندگی گزاری اور تعلیم و تدریس اور وعظ و نصیحت میں ساری عمر محو رہے وہ نئی نسل کے علماء کرام اور کارکنوں کے لیے یقیناً مشعلِ راہ ہے۔ ایک انسان ہونے کے حوالہ سے وہ یقیناً خامیوں اور کوتاہیوں سے پاک نہیں تھے لیکن ہر بات کو ایک حد تک محدود رکھنا اور اس کے دینی و اخلاقی دائروں کی پاسداری کا اہتمام ان کا خاص ذوق و امتیاز تھا جس کا خاندانی اور معاشرتی ماحول میں جابجا احساس ملتا ہے اور ان کے لیے دل سے دعائیں نکلتی ہیں، آمین یا رب العالمین۔
فرزند عزیزم حافظ ناصر الدین خان عامر نے مولانا قارن صاحبؒ کے فرزندوں بالخصوص عزیزم مولانا حافظ نصر الدین خان عمر کے تعاون سے ان کی یادوں کا یہ گلدستہ جس محنت و کاوش سے سجایا ہے وہ لائقِ تحسین ہے اور نقشِ اول کے طور پر اس سلسلہ کا بہترین آغاز ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے قبولیت و ثمرات سے نوازیں اور مولانا قارن صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرتے ہوئے ان کے فرزندوں اور دیگر سب اہلِ خاندان و رفقاء کو صبر ِجمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
ابو عمار زاہد الراشدی
۳۱ اگست ۲۰۲۵ء