حضرت مولانا عبدالقدوس قارن صاحب (گجرانوالہ) کی وفات کی خبر سن کر بڑا دکھ ہوا ہے۔ ایک عرصہ میں میرا ان سے بڑا تعلق تھا۔ وقت گزر جاتا ہے انسان کی یادیں رہتی ہیں۔ بہرحال وہ بڑی علمی شخصیت تھے، حضرت شیخ سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ کے تمام بیٹے حافظ قاری اور جید عالمِ دین ہیں اور ان میں سے کچھ نامور شخصیات بھی ہیں۔ لیکن حضرت شیخؒ سے ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ کیا کوئی اپنا جانشین کسی کو (مقرر کیا ہے) چھوڑا ہے؟ فرمایا، کبھی مولانا عبد القدوس قارن کے درس میں بیٹھ کر دیکھیں اللہ تعالیٰ نے اس کو بڑی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔
بہرحال وہ بے شک ملکی سطح پر دیگر بھائیوں کی طرح زیادہ شہرت نہیں رکھتے تھے، تدریس کی طرف خاموشی سے متوجہ تھے اور حضرت شیخ کی کتابوں کو وہی ترتیب دیتے تھے۔ وہ شخصیت جس کو حضرت شیخ اپنا جانشین کہتے تھے، ایسی شخصیت کے اٹھ جانے پر یقیناً ایک اہلِ علم کے حلقوں میں ایک بڑا خلا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ادارہ نصرت العلوم کو چند سالوں کے وقفہ سے پھر ایک بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ اللہ تعالیٰ نعم البدل دے، آمین۔
میں حضرت مولانا شیخ الحدیث حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب، حضرت مولانا فیاض خان سواتی صاحب، ان کے دیگر تمام بھائیوں اور تمام خاندان والوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔