بروز جمعہ 15 اگست 2025ء کو ہمارے عظیم استاذ، مفسر و محدث، حضرت العلام مولانا حافظ عبدالقدوس قارن صاحب رحمہ اللہ، طویل عرصہ کی دینی و علمی خدمات انجام دینے کے بعد 73 برس کی عمر میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
خاندانی پس منظر
حضرت قارن صاحب رحمہ اللہ، اکابرِ اہلِ علم کے چشم و چراغ تھے۔ آپ حضرت شیخ الاسلام مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کے صاحبزادے، حضرت صوفی عبد الحمید سواتی رحمہ اللہ کے بھتیجے اور مفکرِ اسلام حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب دامت برکاتہم کے بھائی تھے۔
تعلیمی و تدریسی خدمات
آپ نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تدریس کے لیے وقف کیا۔ تقریباً نصف صدی تک آپ نے اس عظیم ادارے میں حدیث و فقہ کی کتابیں پڑھائیں۔ راقم الحروف کو بھی 2012ء میں بخاری شریف اور جامع ترمذی پڑھنے کا شرف آپ ہی کی شاگردی میں نصیب ہوا۔ آپ کو فقہی بصیرت، محدثانہ تبحر اور دقیق علمی انداز میں خاص امتیاز حاصل تھا۔ آپ جامع مسجد تقویٰ پیپلز کالونی میں 35 برس تک خطیب و امام بھی رہے۔
ذاتی تعلقات اور محبت بھرے واقعات
استاذ جی نے ہمیشہ اپنے شاگردوں کو شفقت و محبت سے نوازا۔ مجھے خصوصی طور پر پیار سے ’’مولوی جن‘‘ کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ میرے ولیمہ میں بنفسِ نفیس شریک ہوئے اور ہدیہ بھی عنایت فرمایا۔
ہمارے مشترکہ استاذ حضرت مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی رحمہ اللہ سے آپ کو خاص تعلق تھا۔ آپ اکثر مجھے ان کے پاس ہدیہ، سرسوں کا تیل یا لکڑی کی کنگھیاں دے کر بھیجتے۔ استاذ قارن صاحب اپنے استاذِ محترم کے صاحبزادے مولانا حافظ احمد اللہ خان گورمانی کو ہمیشہ محبت سے ’’شہزادہ‘‘ کہا کرتے تھے۔ حضرت قارن صاحب نے اپنے استاذ حضرت مفتی عیسیٰ خان گورمانی رحمہ اللہ کی نمازِ جنازہ بھی پڑھائی تھی۔
سفرِ سیالکوٹ کی یادیں
2 اگست کو مجھے استاذ جی کے ساتھ سیالکوٹ جانے کا موقع ملا۔ وہاں مولانا جاوید صاحب استاذ جی کےچہتے شاگرد خادم اور حافظ حفظ الرحمٰن صاحب کی رہائشگاہ پر قیام فرمایا، جہاں بھرپور اکرام و خدمت کی گئی۔ پھر مولانا ندیم قاسمی صاحب کی میزبانی میں قاری تسلیم الرحمٰن صاحب کے جامعہ میں ’’عظمتِ صحابہ کرامؓ‘‘ کے موضوع پر درسِ قرآن دیا۔ بعد ازاں طعام تناول فرمایا اور گوجرانوالہ واپس تشریف لائے۔ اس دوران آپ نے اپنے مہربان انداز میں مجھ سے ’’شہزادے‘‘ یعنی حضرت حافظ احمد اللہ خان گورمانی کے بارے میں بھی دریافت کیا اور فرمایا کہ کافی عرصے سے ملاقات نہیں ہوئی۔
وصال اور نمازِ جنازہ
15 اگست بروز جمعہ آپ کا وصال ہوا۔ اسی دن نمازِ عشاء کے بعد رات دس بجے جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں آپ کے بڑے بیٹے اور جانشین حضرت مولانا نصرالدین خان عمر صاحب نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ تدفین قبرستان کلاں میں ہوئی۔
اختتامیہ
حضرت مولانا حافظ عبدالقدوس قارن صاحب رحمہ اللہ ایک باوقار محدث، جید فقیہ اور اپنے شاگردوں کے لیے سراپا شفقت تھے۔ ان کی زندگی علم، عمل اور اخلاص کا حسین امتزاج تھی۔ آپ کا علمی و روحانی فیض تادیر قائم رہے گا، ان شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ حضرت استاذ جی کی مغفرت فرمائے، درجات بلند کرے اور ہمیں آپ کے علوم و اخلاق سے حصہ عطا فرمائے۔ آمین۔
(۱۳ ستمبر ۲۰۲۵ء)