موتُ العالِم، موتُ العالَم۔ آج کا دن دل پر ایک گہرا بوجھ چھوڑ گیا۔ بروز جمعہ، 15 اگست 2025ء، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد ایک خبر نے روح کو تڑپا دیا — امامِ اہلِ سنت حضرت مولانا سرفراز احمد خان صفدرؒ کے فرزندِ ارجمند، حضرت مولانا عبدالقدوس قارن صاحب رحمہ اس دنیا کو چھوڑ کر اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
یہ خبر سنتے ہی ماضی کے دریچے خودبخود کھل گئے۔ یاد آیا کہ 1994ء کے آغاز میں، جامعہ اشرفیہ میں درجہ رابعہ کے امتحان سے فارغ ہو کر گجرانوالہ میں جامعہ "نصرت العلوم" کا رخ کیا، تاکہ حضرت مولانا سرفراز احمد خان صفدرؒ کے درسِ تفسیر سے فیض حاصل کر سکیں۔ انہی دنوں میں پہلی بار حضرت مولانا عبدالقدوس قارن صاحب کی زیارت نصیب ہوئی۔ وہ جوانی کے عروج پر تھے— قد و قامت میں مضبوط، گھنے کالے بال، چہرے پر علم کا جلال اور اخلاق کی مٹھاس۔ ان کی شخصیت دیکھ کر دل کہتا تھا کہ یہ ایک ایسے عالم ہیں جن کے سینے میں علم کا خزانہ اور دل میں دین کی حرارت ہے۔
وقت اپنی رفتار سے گزرتا رہا، اور ملاقاتیں کم ہوتی گئیں۔ پھر تین جولائی 2025ء کو جامعہ مدنیہ جدید لاہور کے مہتمم حضرت مولانا سید محمود میاں صاحبؒ کے جنازے کے بعد مسجد میں ایک نورانی چہرہ نظر آیا۔ ہمارے عزیز حضرت مولانا میاں عبدالوحید صاحب امام، خطیب جامع مسجد ماڈل ٹاؤن ایف بلاک نے بتایا:
"یہ مولانا عبدالقدوس قارن صاحب ہیں۔"
انہیں دیکھ کر دل خوش بھی ہوا اور حیران بھی۔ خوشی اس لیے کہ برسوں بعد ملاقات ہو رہی تھی، اور حیرت اس لیے کہ وہ جو کبھی جوانی کی توانائی کا پیکر تھے، آج بیماریوں کی زد میں کمزور ہو چکے تھے۔ شوگر اور دیگر امراض نے جسم کو ناتواں کر دیا تھا، مگر چہرے کی نورانیت، پیشانی کی روشنی متبع سنت اور سادگی اب بھی ویسی ہی تھی۔ یہ وہی چہرہ تھا جسے دیکھ کر دل بے ساختہ اللہ کی یاد میں جھک جائے۔ اور آج، وہ چہرہ بھی ہمارے درمیان نہیں رہا۔ آج رات 10 بجے ان کا جنازہ ہوگا۔ یہ صرف ایک شخص کی جدائی نہیں، بلکہ علم و تقویٰ کے ایک چراغ کا بجھ جانا ہے۔ ایک ایسا سایہ دار درخت کٹ گیا ہے جس کے نیچے بیٹھ کر کئی نسلوں نے دین سیکھا، ایمان کی پناہ لی، اور زندگی کا راستہ پایا۔
حضرت کی وفات نہ صرف حضرت اقدس مولانا سرفراز احمد خان صفدرؒ اور صوفی عبدالحمید سواتیؒ کے خانوادے کا صدمہ ہے بلکہ پوری علمی ،دینی اور روحانی دنیا کے لیے ایک گہرا زخم ہے۔ ایسے علماء کے جانے سے مسجدوں کی رونق، مدارس کی حرارت اور مجلسوں کی برکت کم ہو جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ حضرت مولانا عبدالقدوس قارن صاحب کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے، اور ان کے چھوڑے ہوئے علمی و دینی اور روحانی مشن کو جاری رکھنے والے پیدا فرمائے۔ اے اللہ! ہمیں بھی علمائے حق سے محبت و عقیدت کا تعلق نصیب فرما، اور ان کی دعاؤں اور تعلیمات کا حقیقی وارث بنا دے۔ آمین یا رب العالمین۔