الشریعہ اکادمی
فکری پس منظر اور اغراض ومقاصد
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی ابتدا ۱۹۸۹ء میں اس عزم کے ساتھ ہوئی تھی کہ دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی تعلیمات واحکام کو جدید اسلوب اور تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی، عالم اسلام کے علمی ودینی حلقوں کے درمیان رابطہ ومفاہمت کے فروغ کی راہ ہموار کی جائے گی، اسلام دشمن لابیوں اور حلقوں کے تعاقب اور نشان دہی کا فرض انجام دیا جائے گا اور دینی حلقوں میں فکری بیداری کے ذریعے سے جدید دور کے علمی وفکری چیلنجز کا ادراک واحساس اجاگر کیا جائے گا۔
آج سے تین صدیاں قبل حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے فرمایا تھا کہ آنے والے دور میں دین کو صحیح طور پر پیش کرنے کے لیے عقلی استدلال کے ہتھیار سے کام لینا ہوگا اور فکری جمود کے دائرے سے نکل کر کھلے دل ودماغ کے ساتھ مسائل کا تجزیہ کرنا ہوگا۔ ہم اسی بات کو تین سو سال کے بعد آج کے حالات اور تناظر میں دینی حلقوں اور ارباب علم ودانش کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ آج کا دور تقابلی مطالعہ کا دور ہے، تجزیہ واستدلال کا دور ہے اور معروضی حقائق کی تفصیلات وجزئیات تک رسائی کا دور ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تحقیق، مطالعہ، مباحثہ اور مکالمہ کی روایت ابھی تک جڑ نہیں پکڑ سکی اور چند شخصیات کے استثنا کے ساتھ عمومی ماحول یہی ہے کہ دلائل کی روشنی میں رائے قائم کرنے کے بجائے رائے قائم کر کے اس کے لیے دلائل تلاش کیے جاتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ دینی حلقوں، بالخصوص علماءکرام اور طلبہ کو دنیا کے معروضی حالات اور حقائق سے آگاہی حاصل کرنے اور آج کے معاصر علمی وفکری حلقوں کے موقف، دلائل اور طرز استدلال سے شناسا ہونے کے لیے آمادہ کیا جائے اور انھیں اس ضرورت کا احساس دلایا جائے کہ آج کی دنیا سے بات کرنے کے لیے آج کی زبان اور اسلوب پر دسترس ناگزیر ہے اور ہم ماضی کے اسلوب اور طرز استدلال کے ذریعے سے آج کی دنیا تک اسلام کا پیغام اور تعلیمات پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔
جدید اسلوب اور طرز استدلال کی طرح ابلاغ کے جدید ذرائع اور تکنیک تک دینی حلقوں اور علماءکرام کی رسائی بھی انتہائی ضروری ہے اور ہم اس ضرورت کی طرف دینی حلقوں کو مسلسل توجہ دلا رہے ہیں۔ ابلاغ کے جدید ذرائع مثلاً کمپیوٹر، انٹر نیٹ، ویڈیو وغیرہ تک ہماری رسائی محل نظر ہے اور نہ صرف یہ کہ ز بان اور ذرائع عام طور پر ہماری دسترس سے باہر ہیں، بلکہ اسلوب کے حوالے سے بھی ہم آج کے دور سے بہت پیچھے ہیں۔ ہماری زبان ثقیل اور اسلوب فتویٰ اور مناظرہ کا ہوتا ہے، جبکہ یہ تینوں باتیں اب متروک ہوچکی ہیں۔ آج کی زبان سادہ اور اسلوب لابنگ اور بریفنگ کا ہے، مگر ہم ان دونوں سے نا آشنا ہیں جس کی وجہ سے ہم خود اپنے معاشرہ اور ماحول میں ہی بسا اوقات اجنبی ہو کر رہ جاتے ہیں اور ابلاغ کی ذمہ داری پوری نہیں کرپاتے۔
یہاں یہ بھی واضح رہنا چاہیے کہ فکری واعتقادی طو رپر الشریعہ اکادمی کا تعلق اہل السنۃ والجماعۃ سے ہے اور ہم اہل سنت کے منہج کی پابندی کو اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔ فقہی مذہب کے لحاظ سے ہم فروع واحکام میں حنفی مذہب کے اصول اور تعبیرات کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ مسلک ومشرب کے حوالے سے دیوبندی ہیں اور اکابر علماء دیوبند کثر اللہ جماعتہم کی جدوجہد اور افکار سے راہ نمائی حاصل کرنا اپنے لیے باعث سعادت تصور کرتے ہیں، تاہم اپنے عملی اہداف ومقاصد کے لحاظ سے ’الشریعہ‘ اکادمی کوئی مسلکی ادارہ نہیں ہے۔ مسلک کی ترجمانی کے لیے ملک میں درجنوں ادارے، جماعتیں اور فورم موجود ہیں اور ہم بھی اس مقصد کے لیے ان سے حتی الوسع تعاون کرتے ہیں، مگر ہمارا عملی میدان اس سے بالکل مختلف ہے۔ ہماری تگ وتاز کا دائرہ فقہی اور مسلکی کشمکش نہیں، بلکہ مغرب کے فکر وفلسفہ اور تہذیب وثقافت کی وسیع تر یلغار کے تناظر میں اسلامی تعلیمات واحکام کو جدید زبان اور اسلوب میں پیش کرنا ہے۔ اس کا مطلب فقہی اور مسلکی جدوجہد کی ضرورت سے انکار نہیں بلکہ یہ ایک تقسیم کار ہے کہ دینی جدوجہد کا یہ شعبہ ہم نے اپنی جدوجہد کے لیے مختص کر لیا ہے اور اسی میں اپنی صلاحیتیں صرف کرنا چاہتے ہیں۔ اکادمی کے اہداف ومقاصد اور دائرہ کار کے لحاظ سے کسی بھی مکتب فکر اور مسلک سے تعلق رکھنے والے حضرات اس علمی وفکری جدوجہد میں ہمارے ساتھ شریک ہو سکتے ہیں بلکہ عملاً شریک ہیں۔
مذکورہ فکری پس منظر کے ساتھ الشریعہ اکادمی گزشتہ بیس سال سے درج ذیل اہداف ومقاصد کے لیے علمی وتحقیق، تعلیم وتربیت اور نشر واشاعت کے دائروں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے:
- مغربی فکر وتہذیب کے پیدا کردہ نظریاتی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی چیلنجوں کے مضمرات کا درست ادراک اور ان کے مقابلہ کے لیے صحیح لائحہ عمل کی وضاحت
- روایتی دینی حلقوں میں جدید فکر وفلسفہ، معاصر دنیا کے احوال ووقائع اور نشر وابلاغ کے جدید ترین ذرائع، ان کے طریق کار اور اثر ونفوذ سے آگاہی اور شعور کا فروغ
- امت مسلمہ کو درپیش فکری وعملی مسائل کا تجزیہ وتحقیق اور ان کے حل کے لیے درست خطوط پر راہنمائی
- علمی مسائل اور خاص طور پر جدید فکری اور ثقافتی مسائل پر باہمی بحث ومباحثہ کی ترویج اور محاذ آرائی سے ہٹ کر علمی انداز میں اس بحث ومباحثہ کی حوصلہ افزائی
- مختلف علمی مکاتب فکر اور نظریاتی تحریکات کے مابین مفاہمت، رواداری اور رابطہ وتعاون اور اشتراک کی فضا کا فروغ
ذیل میں ان مقاصد کے حصول کے لیے اکادمی کے پروگراموں اور سرگرمیوں کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے۔
ماہنامہ ’الشریعہ‘
اکتوبر ۱۹۸۹ء سے الشریعہ اکادمی کا علمی وفکری جریدہ ماہنامہ ”الشریعہ“ پابندی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے جس میں ملت اسلامیہ کو درپیش مسائل ومشکلات اور جدید علمی وفکری چیلنجز کے حوالہ سے ممتاز اصحاب قلم کی نگارشات شائع ہوتی ہیں۔ ’الشریعہ‘ نے گزشتہ بیس سال کے دوران میں عصر حاضر کے زندہ فکری، معاشرتی اور تہذیبی مسائل کو موضوع بنانے کے ساتھ ساتھ علمی مسائل میں آزادانہ بحث ومباحثہ کا ماحول پیدا کرنے کی بطور خاص کوشش کی ہے جس کی بدولت بہت کم عرصے میں علمی حلقوں میں اسے خاص وقعت کی نظر سے دیکھا جانے لگا ہے۔
ماہنامہ الشریعہ کے بارے میں ممتاز اہل علم ودانش کے تاثرات
لائبریری
کتب
الشریعہ اکادمی کے زیر انتظام دینی وعلمی اور تاریخی موضوعات پر ایک وقیع لائبریری بھی قائم کی گئی ہے جس میں اسلامی علوم، تاریخ، فلسفہ، ادب اور دیگر موضوعات پر اردو، عربی اور انگریزی زبانوں میں اس وقت ہزاروں کتب موجود ہیں۔ لائبریری میں نئی کتب کا اضافہ تسلسل کے ساتھ کیا جا رہا ہے اور علم وتحقیق سے دلچسپی رکھنے والے حضرات اس ذخیرے سے استفادہ کرتے ہیں۔ لائبریری میں محققین کے لیے انٹر نیٹ کی سہولت فراہم کرنے کا منصوبہ بھی اکادمی کے پیش نظر ہے۔
رسائل وجرائد
لائبریری میں ملک بھر سے موصول ہونے والے رسائل وجرائد پر مشتمل ایک الگ شعبہ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں موصولہ جرائد کے علاوہ مختلف علمی وادبی جرائد کی خصوصی اشاعتوں کو محفوظ کرنے کا بطور خاص اہتمام کیا گیا ہے۔
اردو ویب سائٹ
یہ ویب سائٹ ماہنامہ الشریعہ کے مضامین اور الشریعہ اکادمی کی سرگرمیوں کے لیے مخصوص ہے اور اس پر ماہنامہ الشریعہ کے مضامین بھی ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر کتابوں کی فراہمی کا منصوبہ
اکادمی کے زیر انتظام اردو زبان میں موجود وقیع علمی وادبی تصانیف کی فراہمی کے منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے جو الشریعہ اکادمی کی ویب سائٹس پر دنیا بھر میں اہل ذوق کی دسترس میں ہوں گی۔ اس منصوبے کے تحت نامور اہل علم اور مصنفین کی تحریریں انٹر نیٹ پر مہیا کی جائیں گی۔
سیمینارز اور تربیتی ورکشاپس
دینی مدارس کے اساتذہ وطلبہ اور ائمہ وخطبا کی راہنمائی کے لیے اکادمی کے زیر اہتمام وقتاً فوقتاً علمی وفکری اور تدریسی موضوعات پر سیمینارز اور تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اب تک منعقد کی جانے والی ورکشاپس کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے:
- ۱۳ جولائی ۲۰۰۲ء تا ۲۲ اگست ۲۰۰۲ء دینی مدارس کے اساتذہ وطلبہ کے لیے چالیس روزہ مطالعاتی کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں انھیں درج ذیل موضوعات پر لیکچرز دیے گئے:
- امام ولی اللہ دہلویؒ کی ”حجۃ اللہ البالغہ“ کے منتخب ابواب ۔ اسلام کے اعتقادی، خاندانی اور عدالتی احکام کا بین الاقوامی قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ ۔ ملت اسلامیہ کی تاریخ کا مرحلہ وار ابتدائی مطالعہ ۔ مشہور مذاہب عالم کے عقائد، تہذیب اور تاریخ۔ سیاسیات اور معاشیات کا تعارفی مطالعہ۔ انگریزی زبان اور کمپیوٹر ٹریننگ کے ابتدائی کورسز
- دسمبر ۲۰۰۳ء میں اکادمی میں ”دینی مدارس کا نظام تعلیم وتربیت“ کے عنوان پر ایک تربیتی ورک شاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں ممتاز اصحاب علم وفکر نے دینی مدارس کا نصاب تعلیم، مدارس کا نظام تربیت، فکری ومسلکی تربیت کے اہم پہلو، اور دینی مدارس میں عربی زبان کی تعلیم کا منہج کے موضوع پر گراں قدر خطبات پیش کیے، جبکہ مدارس کے اساتذہ کے مابین ایک مذاکرہ میں دینی مدارس میں طریقہ تدریس وتعلیم اور طلبہ کی فکری وذہنی تربیت کے حوالہ سے ضروری امور کا جائزہ لیا گیا۔
- اکتوبر ۲۰۰۴ء میں اکادمی کے زیر اہتمام ایک ۳۰ روزہ تربیتی کورس منعقد کروایا گیا جس میں شرکا کو عربی بول چال کی تربیت کے ساتھ ساتھ درج ذیل عنوانات پر لیکچرز کی صورت میں معلومات فراہم کی گئیں:
- تعلیم اللغۃ کے جدید طرق ومناہج ۔ اسلام اور سائنس ۔ فتنہ انکار حدیث کا تعارف۔ مستشرقین اور علم حدیث۔ پاکستان میں اسلامائزیشن کی صورت حال ۔گلوبلائزیشن کا ایک تعارف۔ معاشرتی تبدیلی کی نئی جہتیں اور اسلامی حکمت عملی۔ معاشرے کی اصلاح وتربیت میں فنون لطیفہ کی اہمیت ۔ بینکنگ کا جدید نظام اور اسلامی احکام۔ اہم جدید فقہی مسائل کا تعارف۔مسیحی عقائد کا تعارفی مطالعہ۔ فہم حدیث میں فقہاے احناف کا منہج۔ اسلام کا فلسفہ جہاد: تقابلی مطالعہ۔ مسجد اقصیٰ کا قضیہ
- ۲۰۰۵ء اور ۲۰۰۶ء میں دینی مدارس کے طلبہ کے لیے ہفتہ وار تربیتی لیکچرز کا اہتمام کیا گیا جس کے تحت اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے حسب ذیل عنوانات پر طلبہ کو لیکچر دیے:
- وحی اور عقل کا باہمی ربط وتوازن۔ قرآن کریم اور سابقہ آسمانی کتب۔ حجیت سنت وحدیث۔ فہم قرآن کریم میں سنت نبوی کی اہمیت۔ فہم قرآن کریم میں صحابہ کرام کے آثار وتعامل کی اہمیت۔ دینی مدارس کا معاشرتی کردار ۔ اجتہاد کی اہمیت اور تقاضے ۔دعوت اسلام کی اہمیت اور اس کے تقاضے ۔ مغربی فکر وفلسفہ کا تعارف۔ انسانی حقوق کا عالمی چارٹر۔ جہاد اور دہشت گردی ۔ بنیاد پرستی اور روشن خیالی ۔ آزادئ رائے کی اہمیت اور اس کے حدود ۔ انسانی حقوق کا اسلامی تصور۔ مسلمانوں کے خاندانی نظام کا امتیاز۔ خلافت وجمہوریت۔ حدود وتعزیرات کا اسلامی نظام۔ اسلام میں خواتین کے حقوق اور معاشرتی کردار ۔ پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد کا مرحلہ وار جائزہ ۔ نفاذ اسلام کے حوالے سے دور جدید کے چیلنجز
- نومبر ۲۰۰۶ء میں اکادمی کے زیر اہتمام ”دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے“ کے زیر عنوان ایک تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں سینئر اساتذہ اور علما نے اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار، تعلیم وتعلم کے اسلامی آداب، تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے، فضلا کے علمی وروحانی معیار کا مسئلہ، معلم کامنصب اور اس کے تقاضے جیسے اہم عنوانات پر اظہار خیال کیا۔
- جون ۲۰۰۸ء میں اکادمی میں ”عامۃ الناس کی تعلیم وتربیت اور ائمہ وخطبا کی ذمہ داریاں“ کے عنوان پر ایک تربیتی ورک شاپ منعقد کی گئی جس میں ڈاکٹر محمد امین (سابق سینئر ایڈیٹر دائرئہ معارف اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی) اور اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ مولانا داؤد احمد (استاذ الحدیث مدرسہ انوار العلوم) اور مولانا محمد یوسف (رفیق الشریعہ اکادمی) نے گفتگو کی اور ائمہ وخطبا کو بتایا کہ نسل نو کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور اس ضمن میں انھیں کن تعلیمی، اخلاقی اور نفسیاتی تقاضوں کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔
- ۱۵ فروری ۲۰۰۹ء کو اکادمی میں ”عصر حاضر میں تدریس حدیث کے تقاضے“ کے موضوع پر ایک سیمینار ہو ا جس میں ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا مفتی برکت اللہ صاحب، جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد زاہد اور مجلس افتاءآزاد کشمیر کے صدر مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی مدعو تھے۔ اکادمی کے سربراہ مولانا زاہد الراشدی اور ڈپٹی ڈائریکٹر مولانا محمد عمار خان ناصر نے بھی تدریس حدیث کے موضوع پر گفتگو کی۔ مقررین نے تدریس حدیث کے مروجہ طرز کی خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے ایسے پہلووں کی نشان دہی کی جنھیں ملحوظ رکھنا آج کے حالات وضروریات کے تناظر میں ذخیرہ حدیث سے استفادہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔
- ۳ْ اکتوبر ۲۰۱۰ء کو ”تدریس قرآن اور اس کے تقاضے“ کے عنوان پر ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں مولانا زاہد الراشدی، مولانا مفتی محمد زاہد، مولانا قاری شمس الرحمن اور مولانا حافظ محمد یوسف نے مدارس میں تعلیم قرآن کے مختلف پہلووں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
- ۲۰۱۱ء میں ”ائمہ وخطبا کی مشکلات، مسائل اور ذمہ داریاں“ کے عنوان پر اکادمی میں ایک روزہ سیمینار منعقد کیا گیا جس میں اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ مولانا مفتی محمد طیب (مہتمم جامعہ امدادیہ، فیصل آباد)، مولانا مفتی فخر الدین، مولانا عبد الحق خان بشیر، مولانا عبد الرؤوف فاروقی، مولانا عبد الواحد رسول نگری، ڈاکٹر حافظ سمیع اللہ فراز اوردیگر اہل فکر نے موضوع کے مختلف پہلووں پر اپنے خیالات پیش کیے۔
علمی وفکری نشستیں
ملکی اور بین الاقوامی سطح کی معروف علمی شخصیات کو اکادمی میں اظہار خیال کی دعوت دینا اور طلبہ واساتذہ کو ان کے خیالات سے استفادہ کا موقع فراہم کرنا الشریعہ اکادمی کی علمی وفکری سرگرمیوں کا ایک مستقل حصہ ہے۔ اس کے تحت جو مختلف شخصیات اکادمی میں تشریف لا کر علمی وفکری اور تربیتی نشستوں سے خطاب کر چکی ہیں، ان کے اسماءگرامی حسب ذیل ہیں:
- مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی (مہتمم جامعہ دار العلوم، کراچی)
- مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی (مہتمم جامعہ فتاح العلوم، گوجرانوالہ)
- ڈاکٹر محمود احمد غازی ؒ (سابق صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد)
- ڈاکٹر سید سلمان ندوی (ڈربن یونیورسٹی، جنوبی افریقہ)
- ڈاکٹر ممتاز احمد (صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد)
- ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہان پوری (ممتاز مورخ ومحقق، کراچی)
- مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی (مدیر سہ ماہی ”احوال وآثار“ کاندھلہ، انڈیا)
- مولانا فداءالرحمن درخواستی (مہتمم جامعہ انوار القرآن، کراچی)
- پروفیسر غلام رسول عدیم (سینئر استاذ وماہر تعلیم، گوجرانوالہ)
- مولانا محمد عیسیٰ منصوری (صدر ورلڈ اسلامک فورم، برطانیہ)
- مولانا مفتی برکت اللہ (جنرل سیکرٹری، ورلڈ اسلامک فورم، برطانیہ)
- مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی (صدر مجلس افتائ، آزاد کشمیر)
- مولانا مفتی محمد طیب (مہتمم، جامعہ اسلامیہ امدادیہ، فیصل آباد)
- مولانا مفتی محمد زاہد (شیخ الحدیث، جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد)
- مولانا مجاہد الحسینی (فیصل آباد)
- مولانا عبد الرشید انصاری (مدیر ماہنامہ ”نور علیٰ نور“ فیصل آباد)
- مولانا اسد اللہ طارق گیلانی (گولڈ کوسٹ اسلامک سنٹر، آسٹریلیا)
- قاری محمد انور صاحب (مدرس مسجد نبوی، مدینہ منورہ)
- مولانا اللہ وسایا (عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان)
- مولانا سید محمد کفیل شاہ بخاری (مجلس احرار اسلام،ملتان)
- مولانا عبد الحفیظ مکی (خلیفہ مجاز شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی)
- مولانا سلمان الحسینی الندوی (دار العلوم ندوۃ العلمائ، لکھنو)
- مولانا سلمان ندوی (مہتمم جامعہ دار الرشاد، میرپور، ڈھاکہ)
- مولا نا مفتی محمد اسعد قاسم (مہتمم جامعہ امام ولی اللہ، مراد آباد، انڈیا)
- مولانا فضل الرحیم (نائب مہتمم جامعہ اشرفیہ، لاہور)
- ڈاکٹر حافظ محمود اختر (صدر شعبہ اسلامیات، جامعہ پنجاب، لاہور)
- مولانا محمد بشیر سیالکوٹی (معہد اللغۃ العربیہ، اسلام آباد)
- ڈاکٹر محمود الحسن عارف (صدر اردو دائرئہ معارف اسلامیہ، جامعہ پنجاب)
- ڈاکٹر محمد امین (صدر مجلس فکر ونظر، لاہور)
- ڈاکٹر ہمایوں عباس شمس (شعبہ اسلامیات، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور)
- پروفیسر عبد الماجد ندیم (شعبہ عربی، جامعہ پنجاب، لاہور)
- حاجی محمد بوستان (مہتمم جامعہ علوم اسلامیہ، میرپور)
- ڈاکٹر محمد سعد صدیقی (شعبہ اسلامیات، جامعہ پنجاب)
- ڈاکٹر محمد اکرم چودھری (صدر شعبہ اسلامیات، سرگودھا یونیورسٹی)
- ڈاکٹر شہزاد اقبال شام (ادارئہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد)
- مولانا سید عدنان کاکاخیل (جامعۃ الرشید، کراچی)
- یوگندر سکند (صحافی وتجزیہ نگار، بھارت)
فضلا کے لیے خصوصی تربیتی کورس
۲۰۰۳ء سے دینی مدارس کے فضلا کے لیے ایک سالہ خصوصی تربیتی کورس کا آغاز کیا گیا جس کے تحت شرکا کو درج ذیل عنوانات پر مطالعہ وتحقیق اور تالیف وتصنیف کی تربیت دی جاتی ہے:
- حجۃ اللہ البالغہ کے منتخب ابواب
- مروجہ وضعی قوانین کا اسلامی احکام سے تقابل
- تاریخ اسلام
- قدیم وجدید مسلم افکار وتحریکات
- تقابل ادیان ومذاہب
- سیاسیات ،معاشیات اور نفسیات کا تعارفی مطالعہ
- جدید مغربی فکر وفلسفہ
- حالات حاضرہ
- روزہ مرہ سائنس
- انگریزی وعربی زبانیں
- کمپیوٹر سائنس
- جدید فقہی مسائل
یہ کورس حالات اور وسائل کی فراہمی کے لحاظ سے وقتاً فوقتاً منعقد کیا جاتا ہے۔ اب تک اس کورس کی چھ کلاسز مکمل ہو چکی ہیں۔ کورس کے شرکا سے کوئی فیس نہیں لی جاتی اور ان کے قیام وطعام اور تعلیمی اخراجات کی کفالت اکادمی کرتی ہے۔
مستقل وجزوقتی تعلیمی سلسلے
اکادمی کے زیر اہتمام متعدد مستقل اور جزوقتی تعلیمی سلسلے جاری ہیں جن کی مختصر تفصیل یہ ہے:
حفظ وناظرہ
اکادمی کے زیر انتظام مسجد میں مقامی بچوں اور بچیوں کے لیے قرآن کریم کی ناظرہ خوانی اور حفظ قرآن مجید کی کلاسیں۔
درس نظامی
طلبہ کے لیے درس نظامی کے ابتدائی درجات کی تعلیم۔
دراسات دینیہ کورس
طالبات کے لیے وفاق المدارس العربیہ کا مرتب کردہ تین سالہ دراسات دینیہ کورس۔
عربی وانگریزی بول چال کورسز
دینی مدارس اور سکول وکالج کے طلبہ کے لیے مختلف دورانیوں پر مشتمل جدید عربی بول چال کے مختصر کورسز ۔
عربی زبان و ترجمہ قرآن کلاسز
اسکول اور کالج کے طلبہ وطالبات کے لیے عربی گریمر کے ساتھ ترجمہ قرآن کریم اور ضروریات دین کے تعارف پر مبنی کلاسز۔
دورہ تفسیر قرآن ومحاضرات علوم قرآنی
رجب اور شعبان کی تعطیلات میں دینی مدارس کے طلبہ کے لیے قرآن کریم کے ترجمہ وتفسیر اور مختلف عنوانات پر علمی محاضرات کا سلسلہ۔
فہم دین کورس
عامۃ الناس کو امور زندگی سے متعلق دینی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے چالیس دن اور تین ماہ کے مختصر دورانیوں پر مشتمل تعلیمی سلسلہ۔
علمی وفکری مطبوعات
اکادمی کے شعبہ نشر واشاعت کے زیر اہتمام اہم علمی وفکری موضوعات پر درج ذیل کتب اور کتابچے شائع کیے جا چکے ہیں:
- ”جناب جاوید احمد غامدی کے حلقہ فکر کے ساتھ ایک علمی وفکری مکالمہ“
از ابو عمار زاہد الراشدی/معز امجد/ ڈاکٹر فاروق خان/خورشید ندیم (صفحات ۲۰۰) - ”حدود آرڈیننس اور تحفظ نسواں بل“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۱۲۵) - ”عصر حاضر میں اجتہاد: چند فکری وعملی مباحث“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۳۲۴) - ”مذہبی جماعتیں اور قومی سیاست“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۱۰۴) - ”متحدہ مجلس عمل: توقعات، کارکردگی اور انجام “
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۱۵۲) - ”دینی مدارس کا نصاب ونظام: نقد ونظر کے آئینے میں“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۴۱۶) - ”دینی مدارس اور عصر حاضر“ (فکری نشستوں اور تربیتی ورکشاپس کی روداد)
مرتب: شبیر احمد خان میواتی (صفحات ۲۳۴) - ”جامعہ حفصہ کا سانحہ: حالات وواقعات اور دینی قیادت کا لائحہ عمل“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۱۲۸) - ”خطبہ حجۃ الوداع: اسلامی تعلیمات کا عالمی منشور “
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۱۲۸) - ”جنرل پرویز مشرف کا دور اقتدار“
از ابوعمار زاہد الراشدی (صفحات ۵۹۲) - ”قرارداد مقاصد کا مقدمہ“
از سردار شیر عالم خان ایڈووکیٹ/چودھری محمد یوسف ایڈووکیٹ (صفحات ۲۰۸) - ”مسلمانوں کا دینی وعصری نظام تعلیم“
از ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ (صفحات ۲۵۶) - ”خطبات راشدی“ (جلد اول)
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۵۰۰) - ”جہاد، مزاحمت اور بغاوت: اسلامی شریعت اور بین الاقوامی قانون کا تقابلی مطالعہ“
از پروفیسر محمد مشتاق احمد (صفحات ۷۶۰) - ”اطراف -دینی تعبیر کے چند نئے گوشے“ (مجموعہ مقالات)
از پروفیسر میاں انعام الرحمن (صفحات ۶۷۲) - ”متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات۔ ایک علمی وتحقیقی مطالعہ“
از: ڈاکٹر محمد اکرم ورک (صفحات ۵۱۲) - ”مغرب کا فکری وتہذیبی چیلنج اور علما کی ذمہ داریاں“
از ڈاکٹر محمود احمد غازی (صفحات ۳۶) - ماہنامہ الشریعہ کی خصوصی اشاعت بیاد امام اہل سنت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ (صفحات ۱۰۰۰)
- ماہنامہ الشریعہ کی خصوصی اشاعت بیاد ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ (صفحات ۶۰۰)
- ماہنامہ الشریعہ کی خصوصی اشاعت بعنوان ”جہاد-کلاسیکی وعصری تناظر میں“ (صفحات ۶۶۴)
- ”ہمارے دینی مدارس: چند اہم سوالات کا جائزہ“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۸۸) - ”حدود آرڈیننس اور تحفظ نسواں بل“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۲۴) - ”صحیح بخاری کی ثلاثی احادیث“
از مولانا وقار احمد (صفحات ۳۲) - ”مذہبی طبقات، دہشت گردی اور طالبان“
از ابو عمار زاہد الراشدی (صفحات ۳۲) - ”تحفۃ الاخیار باسانید الاستاذ ابی عمار“ (عربی)
از مولانا وقار احمد (صفحات ۳۲)
الشریعہ فری ڈسپنسری
ہاشمی کالونی، کنگنی والا میں مقامی آبادی کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ”الشریعہ فری ڈسپنسری“ قائم کی گئی ہے جو گزشتہ دس سال سے نادار مریضوں کی خدمت انجام دے رہی ہے۔
اکادمی کے رفقا
الشریعہ اکادمی کو اپنی علمی وفکری، انتظامی اور اشاعتی سرگرمیوں میں درج ذیل رفقا کا مسلسل تعاون حاصل ہے:
- مولانا ابو عمار زاہد الراشدی (ڈائریکٹر)
- حافظ محمد عمار خان ناصر (ڈپٹی ڈائریکٹر)
- پروفیسر غلام رسول عدیم
- ڈاکٹر محمد اکرم ورک
- مولانا حافظ محمد یوسف
- پروفیسر میاں انعام الرحمن
- چودھری محمد یوسف ایڈووکیٹ
- محمد عثمان عمر ہاشمی
- شبیر احمد خان میواتی
- مولانا وقار احمد
- حافظ محمد سلیمان
- حافظ محمد رشید
- محمد معظم میر
- محمد یحییٰ میر
- ڈاکٹر محمد رفیق
- ڈاکٹر محمود احمد
- ناصر الدین خان عامر
- عبد الرزاق خان
آپ کا تعاون
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ خالصتاً ایک تعلیمی اور رفاہی ادارہ ہے جس اس کے تمام تر اخراجات اصحاب خیر کے رضاکارانہ تعاون سے پورے ہوتے ہیں۔ احباب سے درخواست ہے کہ اس کار خیر میں مندرجہ ذیل صورتوں میں سے کسی صورت میں ہاتھ بٹائیں:
- پروگرام کی کام یابی اور قبولیت کے لیے بارگاہ ایزدی میں خصوصی دعا فرمائیں۔
- پروگرام کی کام یابی اور بہتری کے لیے اپنے مفید مشوروں، تجاویز اور راہ نمائی سے نوازیں۔
- اس میں علمی وفکری تعاون اور اشتراک کی کوئی صورت نکالیں۔
- خود ذاتی طور پر اور دوسرے اصحاب خیر کو توجہ دلا کر اکادمی کے تعلیمی وتعمیراتی اخراجات میں جتنا ممکن ہو سکے، تعاون کریں۔
- زیادہ سے زیادہ دوستوں کو الشریعہ ویب سائٹ کا ایڈریس دیں تاکہ وہ ماہنامہ ”الشریعہ “ اور دیگر مضامین کا مطالعہ کر سکیں۔
- لائبریری کے لیے مختلف موضوعات پر کتابیں اور سی ڈیز مہیا کریں۔
- اگر کوئی میگزین یا ویب سائٹ آپ کے زیر اثر ہے تو اس میں اکادمی کا تعارف شائع کرا دیں۔
- اپنے احباب اور متعلقین کو توجہ دلائیں تاکہ وہ اکادمی کے تعلیمی وتربیتی پروگراموں سے استفادہ کر سکیں۔
- اسلامی تعلیمات، احکام وقوانین اور تہذیب وثقافت کے حوالہ سے کوئی مخالفانہ سرگرمی، مواد یا پروگرام آپ کے علم میں آئے تو اس سے آگاہ کریں۔
- اکادمی کے تعلیمی پروگراموں میں شریک طلبہ کے قیام وطعام کے اخراجات میں حصہ ڈالیں۔
- الشریعہ فری ڈسپنسری کے لیے نقد عطیات یا دواؤں کی صورت میں تعاون فرمائیں۔