مرکزِ اہلِ حق شیرانوالے کے متبعین علماء میں حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب دامت برکاتہم کا بہت بڑا سیاسی اور مذہبی نام ہے۔ اور حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ، جو ان کے والدِ گرامی تھے، ان کی وطنِ عزیز پاکستان میں دینی اور سماجی خدمات کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔ اور اتنے بڑے عالم اور اتنے بڑے شیخ ہونے کے باوجود حضرت شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے دونوں صاحبزادگان حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی صاحب کو اور مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو حضرت امام الہدیٰ مولانا عبید اللہ انور رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کروایا۔ مولانا زاہد الراشدی صاحب تو اپنے خاص مزاج کے ساتھ چل رہے ہیں اور ان کا تعلق قلبی اور جذباتی شیرانوالہ مرکز سے بہت زیادہ ہے، لیکن حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمۃ اللہ علیہ بالکل اپنے مرشدِ کامل کی اتباعِ کامل پہ یقین رکھتے تھے۔ اور حضرت مولانا عبید اللہ انور رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی فیض بھی حاصل کیا، اور بہت سے دینی اور عائلی معاملات میں راہنمائی حاصل کی۔ اور حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے جذباتی دستِ راست رہے۔
حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحبؒ کی وفات پر پوری جماعتِ شیرانوالہ غمزدہ ہے۔ علماء اور عوام اور گوجرانوالہ کے خواص ان کی خوبصورت جو ایسی طبیعت تھی جس میں وہ ہر کسی سے گھل مل جاتے تھے اور زبردست مہمان نواز تھے۔ اور اپنے تلامذہ، شاگردوں اور سٹوڈنٹس کے ساتھ بھی بہت مہربانی سے پیش آتے تھے۔ جانا تو ہر کسی نے ہے لیکن جس انداز سے گئے، اللہ ان پر عظمتیں، رفعتیں اور بلندیاں نصیب فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ان ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو حضرت مرحوم کی ترقئ درجات کا وسیلہ بنائے۔ اللہ پاک پوری امت کے لوگوں کو مولانا کی مغفرت کے لیے ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا الٰہ العالمین۔
(۱۷ دسمبر ۲۰۲۵ء)