وہ کاروانِ حق کا سپاہی چلا گیا
دے کر وہ دینِ حق کی گواہی چلا گیا
شیخ الحدیث حضرتِ قارن تھے مردِ حق
جس نے حدیث ہم کو پڑھائی چلا گیا
محفل میں اب سکوت کا عالم چھا گیا
کر کے اداس خلد کا راہی چلا گیا
وہ جانشینِ دلنشیں تھا سرفرازؒ کا
علامہ راشدی کا وہ بھائی چلا گیا
سرکارؐ کا تھا عاشقِ صادق و معتبر
توحید جس نے ہم کو سکھلائی چلا گیا
وہ ختمِ نبوت کا عَلم بردار تھا سالار
ہر آن یہ تحریک چلائی چلا گیا
گزری تمام عمر ہے تبلیغِ دین میں
وہ ترجمان دین کا داعی چلا گیا
لیاقت اکابرین کے رستے پہ چلے وہ
ظلمت میں حق کی شمع جلائی چلا گیا