پاکستان شریعت کونسل پنجاب کی صوبائی مجلسِ عاملہ کے اراکین نے امامِ اہلِ سنت کے فرزندِ ارجمند، مفکرِ اسلام، امیرِ مرکزیہ پاکستان شریعت کونسل، شیخ الحدیث حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے برادرِ صغیر، استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی رحلت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ مرحوم نے نصف صدی سے زائد عرصہ علومِ دینیہ کی تدریس، علمی و فکری اور نظریاتی خدمات میں گزارا۔ وہ بالخصوص مدرسہ نصرت العلوم میں درسِ حدیث کے حوالے سے ایک ممتاز مقام رکھتے تھے۔ حضرت قارنؒ کے ہزاروں شاگرد آج ملک اور بیرونِ ملک دینِ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں، جو آپ کے لیے عظیم صدقہ جاریہ ہے۔
پاکستان شریعت کونسل پنجاب کے امیر مولانا مفتی محمد نعمان پسروری، سیکرٹری جنرل مولانا قاری محمد عثمان رمضان، مولانا عبیداللہ عامر، مفتی زین العابدین، مفتی نعمان احمد، مولانا عبد المالک فاروقی، مولانا جاوید ، مولانا عمیر، مولانا امجد محمود معاویہ، مولانا فیصل احمد، مولانا عبید جمیل معاویہ، مولانا سیف اللہ خالد، مولانا بدر عالم چنیوٹی ،مفتی حفظ الرحمن نعمانی، مولانا حماد انظر قاسمی، حافظ محمد زبیر ، مولانا عبداللہ پتوکی، پروفیسر مولانا محمد زاہد نارووال اور دیگر اراکین نے حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی علمی، دینی، تدریسی اور تصنیفی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے تمام خاندانِ اکابرینِ علماء سے بالخصوص امیرِ مرکزیہ حضرت مولانا زاہد الراشدی دامت برکاتہم اور مرحوم کے صاحبزادے، پاکستان شریعت کونسل ضلع گوجرانوالہ کے امیر حضرت مولانا نصر الدین خان عمر ان کے برادران سے خصوصی طور پر تعزیت کا اظہار کیا۔
آخر میں حضرت مرحوم کی مغفرت و بلندیِ درجات اور تمام پسماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی گئی۔
(۱۶ اگست ۲۰۲۵ء)
پاکستان شریعت کونسل کے ایک وفد نے گوجرانوالہ میں جامعہ نصرۃ العلوم اور الشریعہ اکیڈمی کا دورہ کیا اور استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ کے انتقال پر تعزیت کی۔ وفد کی قیادت پاکستان شریعت کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف محمدی نے کی، جبکہ دیگر اراکین میں مولانا ثناء اللہ غالب، مولانا حافظ سید علی محی الدین، مولانا مفتی سید عبد اللطیف شاہ اور جناب سعید احمد اعوان شامل تھے۔ وفد نے جامعہ نصرۃ العلوم اور الشریعہ اکیڈمی میں مولانا زاہد الراشدی، مولانا فیاض خان سواتی، مولانا مفتی رویس خان ایوبی، صاحبزادہ نصر الدین خان عمر اور دیگر حضرات سے ملاقاتیں کیں۔
اس موقع پر وفد نے استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ کی عظیم دینی، تدریسی اور علمی خدمات پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نصف صدی تک درس و تدریس اور علمی خدمات کے ذریعے نسلوں کی تربیت کرتے رہے اور ان کا شمار ہمارے اس خطے کے جید اساتذہ اور اکابر علماء میں ہوتا ہے۔ ان کے انتقال سے علمی دنیا اور خصوصاً اہلِ علم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے اور ایسا خلا پیدا ہو گیا ہے جو کبھی پُر نہ ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبد القدوس قارنؒ نے زندگی بھی قابلِ رشک بسر کی، اللہ پاک نے موت بھی انہیں قابلِ رشک عطا کی اور وہ نماز جمعہ کی تیاری کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انہوں نے ساری زندگی قرآن اور حدیث کی خدمت کی اور اپنے عظیم والد امام اہلسنت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کا حقیقی جانشین ہونے کا حق ادا کیا۔
پاکستان شریعت کونسل کے رہنماؤں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی خدمات کو شرفِ قبولیت بخشے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
(۱۸ اگست ۲۰۲۵ء)