ہمارے پیارے محترم و مشفق دادا جان شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد القدوس خان قارن رحمۃ اللہ علیہ جو 15 اگست 2025ء بروز جمعۃ المبارک ہم سے جدا ہو گئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ حادثہ ہمارے لیے بہت گہرا صدمہ تھا۔ دادا جان ہمارے لیے کسی درخت کی چھاؤں کی مانند تھے ان کے جانے سے ایسا لگا ہم کسی تپتی دھوپ میں آگئے ہیں۔ ان کا جانا ہمارے گھر کو ویران کر گیا ہے.۔ انہوں نے کس قدر خوبصورتی سے پورے گھر کو جوڑے رکھا ہمیں ان کا وہ پیار محبت اور سب کو اکٹھے دیکھ کر ماشاء اللہ ماشاء اللہ کہنا اور خوش ہونا بہت یاد آتا ہے۔ ان کی وہ محبت و شفقت ہمیشہ یاد رہے گی۔
اسی طرح چند سال پہلے میرے ختم القرآن کے موقع پر انہوں نے بہت خوشی کا اظہار کیا۔ جس دن میرا حفظ قرآن مکمل ہوا اس دن دادا جان خاص طور پر میرے اسکول اقرا روضۃ الاطفال ٹرسٹ گوجرانوالہ کی برانچ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیٹلائٹ ٹاؤن تشریف لائے۔ اور اسکول میں اسمبلی کے بعد دادا جان نے مختصر خطاب کیا اور بہت زیادہ خوشی کا اظہار کیا۔ اور میرے استاذ محترم قاری عبد الوحید صاحب کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ان کے خاندان کی فرد کو حافظ قرآن بنا دیا۔ الحمدللہ
چند ماہ بعد میرے سب سے چھوٹے چاچو (حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ) کی شادی تھی اور میرے ختم القرآن کی تقریب بھی اسی دن منتخب کر دی گئی۔ مگر شادی کی بے انتہا مصروفیت کی وجہ سے تقریب آمین منعقد نہ ہو سکی۔ کچھ ہی عرصہ پہلے ہم عام دنوں کی طرح وہاں گئے تو اچانک ہی دادا جان نے مُجھے اپنے پاس بلایا اور اپنے ساتھ بٹھایا اور سب گھر والوں کو متوجہ کر لیا اور مجھے کہنے لگے آخری سبق پڑھنا شروع کرو میں نے آخری سبق پڑھنا شروع کیا سبق مکمل ہوتے ساتھ ہی مجھے اپنے گلے لگایا اور اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف گئے اور کچھ دیر بعد واپس آئے اور ایک ڈبی سے سونے کی انگوٹھی میرے ہاتھ میں پہنا دی سب گھر والے بہت حیران ہوئے دادا جان نے کہا یہ اس کا ادھار تھا مجھ پر جو ادا ہو گیا۔ میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا سب بہت خوش تھے یہ میری زندگی کا یادگار موقع تھا ان کی یہ نشانی ہمیشہ ان کی یاد دلائے گی۔ دادا جان رحمۃ اللہ علیہ ابھی تک کہتے ہوتے تھے سب سے بہتر عمر کی بیٹی رہی ہے۔
اسی طرح ہم بہن بھائیوں کو ہر جمعہ کو ان سے پیسے ملتے تھے جس کو ہم نے "جمی" کا نام دیا ہمیں پورا ہفتہ اس جمی کا انتظار رہتا تھا کے کب جمی ملے گی اور اب وہ انتظار انتظار ہی رہ گیاـ۔
"چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے"
مجھے یہ سعادت ملی ہوئی ہے کہ مجھے آپ کے پاس علم الصرف, علم النحو, زاد الطالبین, اصول الشاشی, مفتاح القرآن جیسی کتب پڑھنے کا موقع ملا۔ آپ ہمیشہ آسان اور عام فہم انداز میں سمجھاتے جو بات سمجھ میں نہ آتی اسے پھر بار بار سمجھاتے تاکہ مجھے پختہ یاد ہو جائے۔ آپ کے پڑھانے کا انداز بہت دل نشیں ہوتا۔ شخصیت کے اعتبار سے وہ بڑے شفیق، مہربان اور عظیم انسان تھے۔ ان کی زندگی ہماری خوشیوں اور سہولتوں کے لیے وقف تھی۔ آج جب وہ ہمارے درمیان نہیں رہے تو ان کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ دادا جان کی قبر کو نور سے بھر دے، ان کی اگلی منازل آسان فرمائے، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ رحمۃ اللہ واسعۃ۔ اور ہم سب کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین