السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ جس طرح میں پہلی ایک ویڈیو میں حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمہ اللہ کے بارے میں بتا چکا ہوں کہ حضرت دنیا سے کوچ کر گئے ہیں۔ تو ابھی میں ان کے بارے میں ایک اور واقعہ آپ حضرات کو سنانا مناسب سمجھتا ہوں کہ حضرت صاحبؒ باعمل عالم تھے۔ آج کل اس قسم کے علماء حضرات بہت کم ہیں کہ جو اپنے علم پر عمل کرتے ہیں۔
ایک دفعہ ایک معروف مولوی صاحب کی وفات ہو گئی تو ان کے جنازے کا وقت مقرر کیا گیا۔ تو جب جنازے کا وقت ہوا تو بہت سارے عوام بھی جمع تھے، بہت سارے مولوی حضرات بھی جمع تھے۔ تو وہاں پر مولوی صاحبان نے سلسلہ شروع کر دیا کہ ابھی میں دعوتِ خطاب دیتا ہوں فلاں مولوی صاحب کو کہ وہ تشریف لائیں تو اپنے خیالات کا اظہار فرمائیں۔ ایک مولوی آیا، اس نے اس مولوی صاحب کی جو ہے وہ بڑائی بیان کی۔ ابھی میت سامنے پڑی ہے۔ اس کے بعد، ابھی میں دعوتِ خطاب دیتا ہوں فلاں صاحب کو کہ وہ تشریف لائیں۔ تو یہ لمبا سلسلہ چلا دیا۔ حالانکہ شریعت کا حکم کیا ہے؟ کہ جب تجہیز و تکفین اور قبر کا بندوبست ہو جائے تو فی الفور دفن کرنا چاہیے۔ حالانکہ بہت بڑی تعداد میں مولوی حضرات موجود تھے لیکن کسی کو اس بات کا احساس نہیں تھا۔ تو صرف اور صرف حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمہ اللہ تھے جنہوں نے اس بات کی طرف رہنمائی کی کہ بھئی جنازہ لیٹ ہو رہا ہے، جنازے کے اندر تاخیر کرنا مناسب کام نہیں ہے۔ تو حضرت کی یہ عادتِ مبارکہ تھی کہ جو بھی چیز خلافِ شریعت دیکھتے اس کو ضرور پوائنٹ آؤٹ کرتے۔