جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے استاذ الحدیث، امام اہل السنت حضرت اقدس مولانا سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ کے تلمیذ و فرزند، استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ مؤرخہ 20 صفر الخیر 1447ھ بمطابق 15 اگست 2025ء بروز جمعۃ المبارک، نماز جمعہ کی تیاری کر کے حرکتِ قلب بند ہونے سے جنت سدھار گئے:
انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان للہ مآ اخذ ولہٗ مآ اعطیٰ و کل شیءٍ عندہٗ باجل مسمٰی۔ اللھم لا تحرمنا اجرہٗ و لا تفتنا بعدہٗ۔
حضرت اقدس مولانا عبدالقدوس قارنؒ بہترین مدرس، محقق عالم، مصنف کتب، مصلح خطیب، تقویٰ، طہارت اور سادگی کے پیکر تھے۔ آپؒ نہایت مواضع، صلح جو اور صابر و شاکر شخصیت تھے۔ تفسیر و حدیث و فقہ سے خاص شغف تھا۔ اپنے والد گرامی رحمۃ اللہ کی طرح دینی مسلکی اور مِلی غیرت کے خوگر تھے۔ دھیمی طبیعت کے مالک لیکن نظریات و افکار میں چٹان کی طرح مضبوط تھے۔
جامعہ فاروقیہ شجاع آباد اور ہمارے ساتھ آپ کا خاص تعلق تھا۔ 2005ء میں جامعہ فاروقیہ شجاع آباد میں دورہ تفسیر القرآن الکریم و تقابلِ ادیان و مسالک کے اجراء کا فیصلہ کیا تو عاجز آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، پہلے سے سرسری تعارف تھا، کوئی زیادہ تعلق نہ تھا، اس کے باوجود نہایت ہی اکرام و اعزاز سے نوازا۔ عاجز نے آپ کی شفقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جامعہ میں دورہ تفسیر القرآن الکریم پڑھانے کی دعوت دے ڈالی۔ حضرتؒ نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دعوت کو قبول فرما لیا۔ چنانچہ آپؒ نے دورہ تفسیر القرآن الکریم کے پہلے سال شعبان المعظم 1426ھ میں پہلے دس پاروں کی تدریس فرمائی۔ عاجز دورہ تفسیر القرآن الکریم کا آغاز کروا کر سفرِ ہانگ کانگ پر چلا گیا، واپس آیا تو حضرت اپنا نصاب پورا فرما چکے تھے، رخصت لے کر واپس تشریف لے گئے۔ یہ ہماری سعادت مندی تھی کہ دورہ تفسیر القرآن الکریم کا آغاز حضرت مولانا عبدالقدوس قارنؒ جیسی شخصیت نے کروایا اس کے اثرات بحمد اللہ آج بھی موجود ہیں۔
تب سے لے کر وصال تک انہوں نے اپنا تعلق نبھایا۔ ذی الحج 1446ھ میں والدہ محترمہ کا وصال ہوا، اس کے بعد حضرت اپنی علالت کے باوجود تعزیت کے لیے تشریف لائے، عاجز نے عرض کیا اتنی نقاہت و علالت کے ساتھ آپ کو تشریف نہیں لانا چاہیے تھا، فون یا مکتوب کے ذریعے ہی تعزیت کافی تھی۔ فرمانے لگے میں اپنے آپ کو جامعہ فاروقیہ شجاع آباد کا سابق مدرس سمجھتا ہوں۔ عاجز نے اساتذہ کرام کے ساتھ نصیحت پر مبنی نشست کروائی، اپنے گھر لایا۔ واپسی پر ہدیہ پیش کیا تو ہدیہ قبول کرنے سے معذرت کر لی اور فرمایا میں اِس وقت تعزیت کے لیے آیا ہوں۔ عاجز نے صد اصرار کیا لیکن حضرتؒ نے ہدیہ قبول نہ فرمایا۔
مذکورہ بالا عمل سے حضرت مولانا عبد القدوس قارن رحمہ اللہ کی وضع داری اور خودداری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ حضرتؒ کے ساتھ اس آخری نشست میں کچھ مسائل پر گفتگو ہوئی، مناسب محسوس ہوتا ہے کہ اختصار کے ساتھ وہ مسائل پیش کر دیے جائیں:
- عاجز نے تعزیت کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے سے متعلق آپ کے والد گرامیؒ امام اہل السنت والجماعت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا معمول پوچھا تو ارشاد فرمایا: ’’حضرتؒ علماء کی مجلس میں تو کبھی کبھی ہاتھ اٹھا کر تعزیت کے موقع پر دعا فرما لیتے لیکن عوام الناس میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے سے اجتناب فرماتے‘‘۔ تاکہ عوام الناس اس عمل کو سنت نہ سمجھ لیں۔
- سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی توہین سے متعلق گفتگو پر فرمایا: ’’والد گرامی حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ ارشاد فرماتے تھے کہ بنو امیہ کے خلاف سبائیت کا پروپیگنڈہ اور بنی امیہ پر لگائے گئے سنگین الزامات کے نتیجے میں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے والد گرامی سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو سَبّ بکا جاتا ہے، ان دونوں صحابہ کرامؓ کی توہین کی بڑی وجہ بنو اُمیہ سے نفرت اور ان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات ہیں۔
حضرت مولانا عبد القدوس قارن رحمہ اللہ نے زندگی کی تقریباً 73 بہاریں دیکھیں۔ (1952ء تا 2025ء) نصف صدی جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں ’’قال اللہ وقال الرسول‘‘ کی صدائیں لگائیں۔ عرصہ 35 سال بعد نماز فجر قرآن و حدیث کا درس دیا اور خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔ 56 سال تراویح میں قرآن کریم سنایا۔ 50 سال امامت کروائی۔ 17 دینی کتب تصنیف فرمائیں، آپ کی تصانیف درج ذیل ہیں:
- خزائن السنن (کتاب البیوع)
- حمیدیہ ترجمہ رشیدیہ (فن مناظرہ کی کتاب)
- جنت کے نظارے (علامہ ابن القیمؒ کی کتاب حادی الارواح کا اردو ترجمہ)
- امام بخاریؒ کا عادلانہ دفاع
- مروّجہ قضائے عمری بدعت ہے
- علم غیب خاصہ خداوندی
- ایضاح سنت
- مسئلہ تین طلاق پر جواب مقالہ
- بخاری شریف غیر مقلدین کی نظر میں
- امام ابوحنیفہؒ کا عادلانہ دفاع (علامہ کوثریؒ کی کتاب تانیب الخطیب کا اردو ترجمہ)
- اظہار الغرور
- وضو کا مسنون طریقہ (شیعہ کی جانب سے اہل سنت کے وضو پر اعتراضات کے جوابات)
- غیر مقلدین کے متضاد فتوے
- الدروس الواضحہ شرح کافیہ
- مجذوبانہ واویلا
- تصویر بڑی صاف ہے
- انکشافِ حقیقت
حق تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ حضرتؒ کی سیئات کو حسنات سے تبدیل فرمائے اور درجاتِ عالیہ نصیب فرمائے۔ آمین۔
عاجز نے بحمد اللہ! تعزیت کے لیے مؤرخہ 16 اگست 2025ء کو گوجرانوالہ کا سفر کیا۔ حضرت کے برادران، حضرت اقدس مولانا زاہد الراشدی دامت برکاتہم، حضرت مولانا عبد الحق خان بشیر دامت برکاتہم، حضرت مولانا محمد عمر بن قارن زید مجدہ، حضرت مولانا محمد فیاض سواتی دامت برکاتہم، جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ اور دیگر پسماندگان کی خدمت میں عزاء مسنون پیش فرمایا۔
وصلّی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد واٰلہ وصحبہ وسلم۔