انا للہ وانا الیہ راجعون، اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو مغفرتِ کاملہ اور درجاتِ عالیہ سے مالامال فرمائے۔ اہلِ خانہ، شاگردوں اور رشتہ داروں کو صبر جمیل عطاء فرمائے، آمین یا رب العالمین۔
بندۂ ناچیز محمد عبد المنتقم عفا اللہ تعالیٰ عنہ نے سن 1993ء کے آخر میں امام اہلسنت، محدث اعظم حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کی خدمت میں دورۂ تفسیر کے لئے حاضری دی، یہ میرے لیے عظیم سعادت کی بات ہے کہ 40 روزہ دورہ تفسیر میں شرکت کی توفیق میسر آئی۔ اس دوران ہر فجر کے بعد مسجد نور میں حضرت مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے درسِ قرآن میں شرکت کی سعادت بھی حاصل ہوتی رہی، درس کے بعد حضرت سے بڑے اہتمام کے ساتھ ملنے کی میں کوشش کرتا تھا، اس کے لئے میں نے ایک بہانہ بھی بنا لیا تھا اور وہ یہ ہے کہ ان دنوں مجھے خواب کافی زیادہ نظر آتے تھے، خواب کی تعبیر معلوم کرنے کے لئے میں ملنے کی خواہش ظاہر کرتا تھا اور درس کے بعد حضرت مسجد کے کسی کونے میں کھڑے کھڑے کافی زیادہ وقت دیتے تھے اور پوری توجہ کے ساتھ مجھ ناچیز کی گفتگو سننے کی زحمت گوارا فرماتے اور نہایت تسلی بخش جواب مرحمت فرمایا کرتے تھے۔ اس طرح کچھ اور باتیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پوچھنے کی نوبت آ جاتی تھی۔
سچی بات یہ ہے کہ حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ سے میں نے بہت استفادہ کیا، قرآن کریم کے مضامین کو آسان اور عام فہم انداز میں انتہائی خوبصورت پیرایۂ زبان اختیار کرتے ہوئے سمجھانے میں وہ یدِ طولیٰ رکھتے تھے، مجھے آج تک ہر آن اس لذیذ درس کی چاشنی محسوس ہوتی ہے اور زندگی بھر ان کے درسِ قرآن کی لذت اور اس کا غیر معمولی فائدہ میرے لئے ناقابلِ فراموش رہے گا۔ حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے علم کی پختگی، اندازِ بیان کی شیرینی اور خلوص و سادگی جیسے اوصاف جمیلہ کے حسین نقوش ہمیشہ انمٹ رہیں گے۔
پچھلے 30 سالوں کے دوران حضرت مسلسل یاد آتے رہے، ان کے دروس کی خوبیوں کی تاثیر میں دل کی گہرائیوں میں محسوس کرتا رہا، آج ان کے انتقال پرملال کی خبر نے دل پر جو چوٹ لگائی ہے، اسے الفاظ کے ذریعے بیان کرنا آسان نہیں، چونکہ وہ ایک ایسے عظیم خانوادہ سے تعلق رکھتے ہیں، جس کے علمی تحقیقی اور فکری خدمات کے آگے امتِ مسلمہ کی گردن ہمیشہ جھکی رہے گی، اس لئے ان کے انتقال کو میں امت کے لئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان سمجھتا ہوں، اللہ تعالیٰ حضرت کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، درجات میں پیہم ترقی نصیب فرمائے اور ہمیں ان کے نقشِ قدم کی توفیق سے مالا مال کرے، آمین یارب العالمین۔
( ۱۶ اگست ۲۰۲۵ء)