نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے
دینی و علمی ماحول کے پروردہ، تدریسی و تحریری دنیا کے باسی، زہد و تقویٰ کے پیکر، اور اخلاص وللّٰھیت کے عملی نمونہ حضرت مولانا حافظ عبدالقدوس قارنؒ شیخ الحدیث جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ گزشتہ جمعہ 20 صفر المظفر 1447ھ (15 اگست 2025) کو دارِ فنا سے دارِ بقا کی طرف رخصت ہو گئے۔ آپ کی حیاتِ مبارکہ کا ہر لمحہ دینِ اسلام کی خدمت، قرآن و سنت کی تدریس و اشاعت اور دینی جدوجہد کے لئے وقف تھی۔ معتبر ذرائع کے مطابق:
- آپ نے نصف صدی تک جامعہ نصرۃ العلوم میں تدریسی خدمات سرانجام دیں۔
- پچاس سال تک نصرۃ العلوم سے ملحق جامع مسجد نور میں امامت کے فرائض سرانجام دیے۔
- اسی مسجد میں پینتیس سال تک درسِ قرآن دیا۔
- چھپن مرتبہ نماز تراویح میں مکمل قرآن مجید سنایا۔
- پینتیس سال تک جمعہ کے خطبات سے عوام کو مستفید کیا۔
- سترہ دینی کتب تصنیف فرمائیں۔
غنا کا یہ عالم ہے کہ مدرسہ کی ایک چھوٹی سی رہائش میں زاہدانہ اور مجاہدانہ زندگی گزار دی، گزشتہ جمعہ غسل کرنے کے بعد سفید لباس زیب تن کر کے خوشبو لگا کے جامع مسجد تقویٰ پیپلز کالونی گوجرانوالہ کی طرف خطبہ جمعہ کیلئے روانہ ہوئے ہی تھے کہ داعی اجل کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خالقِ حقیقی کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ استاد مکرم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ سے اعلیٰ اور عمدہ سے عمدہ مقام عطا فرمائے اور سیئات سے درگزر فرمائے۔
1995ء میں حضرت استاد محترم قارنؒ صاحب سے ہم نے ترمذی شریف جلد اول اور ابوداؤد شریف مکمل پڑھی، علاوہ ازیں ترجمہ قرآن اور بخاری شریف جلد اول شیخ المشائخ استاذ الاساتذہ امام اہلسنت شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر صاحب رحمہ اللہ سے پڑھی۔ بخاری جلد دوم حضرت مولانا عبدالقیوم ہزاروی صاحب رحمہ اللہ سے پڑھی۔ مسلم شریف اور شمائل ترمذی شریف بانی نصرۃ العلوم مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتی صاحب رحمہ اللہ سے پڑھیں۔ ترمذی شریف جلد دوم حضرت مفتی عیسی صاحب رحمہ اللہ سے پڑھی۔ نسائی شریف اور ابن ماجہ شریف کے کچھ ابتدائی ابواب مدرسہ کے مہتمم حاجی محمد فیاض صاحب سے پڑھے۔ طحاوی شریف حضرت مولانا اللہ یار صاحب رحمہ اللہ سے پڑھی۔ مؤطئین موجودہ شیخ الحدیث حضرت علامہ زاہد الراشدی صاحب سے پڑھیں۔ حجۃ اللہ البالغہ حضرت مولانا عزیز الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ سے پڑھی۔
آخر میں ایک ذاتی واقعہ بیان کرنے کو جی چاہ رہا ہے جو میرے لئے باعثِ فخر بھی ہے اور ناقابلِ فراموش بھی۔ چند سال قبل ایک رات کو جب میں نماز عشاء پڑھانے کیلئے مصلیٰ امامت پر کھڑا ہوا اور صفوں پر نظر ڈالنے کیلئے پیچھے مڑ کر دیکھا تو حیران کن منظر تھا، حضرت مولانا حافظ عبد القدوس قارنؒ صاحب میرے پیچھے کھڑے تھے، میں نے نماز پڑھانے کی درخواست کی تو فرمانے لگے نہیں نہیں آپ ہی نماز پڑھائیں گے۔ میں نے عذر کیا کہ آپ کی موجودگی میں میں نماز نہیں پڑھا سکوں گا۔ مشکل سے آمادہ ہوئے، نماز پڑھائی تو میں نے ایک اور درخواست کر دی کہ اب نصیحت کیلئے بیان بھی فرما دیں۔ چنانچہ انہوں نے فی البدیہ آیت شریفہ ’’واما بنعمۃ ربک فحدث‘‘ پڑھ کر مختصر بیان فرمایا۔ اس کے بعد گھر لا کر تھوڑا سا اکرام کیا اور پھر ان کے رشتہ داروں کے گھر میں جدھر وہ تعزیت کیلئے تشریف لائے تھے پہنچا دیا۔ اس دن میری کیفیت یہ تھی کہ
وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے
کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
(۲۰ اگست ۲۰۲۵ء)