بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
حضرت تایا جان مرحوم نے دو دن قبل مجھے کال کی، فرمانے لگے:
"ابو دا سنا کی حال اے؟ میں جمعہ کو آؤں گا، گھر رہنا۔"
کیا خبر جمعہ ہمیں نصیب نہ ہونا تھا۔ ہفتہ میں ایک دو دفعہ فون کر کے حال پوچھتے تھے۔ وقتاً فوقتاً گھر ابو کی خیریت کیلئے بھی آجاتے۔
ایک دفعہ میں ایک جامع مسجد خالد بن ولید میں مغرب کی نماز پڑھا رہا تھا۔ سلام پھیرا۔ پیچھے حضرت تایا جان مرحوم۔ بقیہ نماز کے بعد کہا:
"ما شاء اللہ بڑا سونا پڑ دا ایں۔"
ساتھ انعام سے نواز۔ دعا دی۔
اللہ ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین