استادِ محترم حضرت مولانا عبدالقدوس خان قارن رحمہ اللہ تعالیٰ! دل کی کیفیت کو الفاظ میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے۔
غمخوار تھے دل دار تھے استادِ محترم
سب سے ہی وفا دار تھے استادِ محترم
شیخین کے پیار کا مرکز بنے رہے
خوش بخت و با وقار تھے استادِ محترم
حق بات ہر جگہ ہی وہ کہتے تھے بے دھڑک
حق گوئی کا شعار تھے استادِ محترم
اسلاف کا نشاں تھے وہ اَخلاف کیلئے
اونچے ہی وضع دار تھے استادِ محترم
بدعات پر نکیر بھی کرتے تھے میرے شیخ
سنت کے پہریدار تھے استادِ محترم
وہ تھے وکیل پیارے نبی کی جماعت کے
ہر وقت ہی بیدار تھے استادِ محترم
کردار صاف ستھرا تھا استاد کا مرے
سادہ تھے پُر بہار تھے استادِ محترم
علم و عمل سے متّصف تھے پیکرِ خلوص
ولیوں میں ہی شمار تھے استادِ محترم
تا عمر خدمتِ حدیث کرتے وہ رہے
اسلاف کا وقار تھے استادِ محترم
غمگین گوجرانوالہ کے سب اہلِ دین ہیں
الفت کا اک مدار تھے استادِ محترم
قارن "دلوں" کو جوڑ کے خود چھوڑ گئے ہمیں
اپنوں کا تو قرار تھے استادِ محترم
صدیقی ان کی یاد میں دل ہے مرا حزیں
مجلس کے شہسوار تھے استادِ محترم