15 اگست اور جمعۃ المبارک کا دن تھا۔ ابھی صبح کا ہی وقت تھا، میں اپنے روز مرّہ کے کاموں میں مصروف تھی کہ میسج کی ٹون سنائی دی۔ ہم پردیسیوں کے دل تو میسج اور کال کی آواز کے ساتھ ہی دھڑکتے ہیں۔ فوراً موبائل اٹھا کر میسج چیک کیا تو چھوٹی ہمشیرہ کا میسج تھا۔ ایک لمحے کے لیے تو آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔ جو پڑھا اس پر یقین ہی نہ آیا۔ دوبارہ پڑھا تو بے ساختہ زبان پر انا للہ وانا الیہ راجعون اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ بے شک یہ ایک بہت بڑا صدمہ تھا لیکن اللہ کی رضا کے سامنے ہم سب سرِ تسلیم خم ہیں۔ ہم سب ایک نہایت مشفق اور محبت کرنے والے شخص سے محروم ہو گئے۔
بچپن سے لے کر دو سال پہلے (22/8/23) ہونے والی آخری ملاقات تک کی ساری فلم گویا آنکھوں کے سامنے چلنے لگی۔ یوں تو ان کی محبت و شفقت کے بہت سارے واقعات ہیں لیکن ایک واقعہ بہت بچپن کا تحریر کرنا چاہوں گی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب رابطے کے لیے خط و کتابت کا استعمال کیا جاتا تھا۔ رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور ہماری سالانہ تعطیلات قریب تھیں اور دل ننھیال جانے کے لیے مچل رہا تھا۔ میں نے اور بڑی ہمشیرہ نے والد صاحب علیہ الرحمۃ سے درخواست کی تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے تراویح پڑھانی ہوتی ہیں اس لیے میں سفر نہیں کر سکتا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ سخت گرمیوں کے روزے تھے۔
ہم دونوں نے ماموں جان قارن علیہ الرحمۃ کے نام ایک خط لکھا اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے پتے پر روانہ کر دیا جس میں یہ درخواست کی گئی تھی کہ اٹھارہ رمضان المبارک کو ہمیں چھٹیاں ہو رہی ہیں آپ ہمیں آ کر لے جائیں۔ خط بھیج کر ہم روز ایک دوسرے سے سوال کرتی تھیں کہ نجانے ماموں جان تک خط پہنچے گا یا نہیں اور وہ ہمیں لینے آئیں گے یا نہیں۔
آخر اٹھارہ رمضان کا دن آ پہنچا اور ہم سب سحری کے بعد نماز پڑھ کر دوبارہ سونے کی تیاری میں مصروف تھے کہ دروازے کی گھنٹی بجی اور سب نے حیران ہو کر ایک دوسرے کو دیکھا کہ اس وقت کون آگیا۔ باہر موسلا دھار بارش ہو رہی تھی، والد صاحب علیہ الرحمۃ نے جا کر دیکھا تو ہمارے پیارے ماموں جان اپنی نیند قربان کر کے ہمیں لینے کے لیے آگئے تھے۔ فرمانے لگے، میں آپ سب کو لینے آیا ہوں، جلدی تیاری کریں، ہمیں جلدی نکلنا ہے۔ ہم سب کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ اور سب سے زیادہ اس بات کی خوشی تھی کہ ماموں جان نے ہمارا راز فاش نہیں کیا تھا۔ بس پھر ہم نے وہ چھٹیاں ننھیال میں سب ماموؤں کی شفقت کے سائے میں گزاریں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ماموں جان قارن اور ماموں جان ماجد علیھما الرحمۃ کے درجات بلند فرمائیں اور ہمارے سب ماموں جو حیات ہیں ان کی صحت، زندگی، مال، علم میں برکت عطا فرمائیں۔ آمین
ماموں قارنؒ ایک بہت بڑا خلا ہم سب کی زندگیوں میں چھوڑ گئے ہیں جو کبھی پورا نہیں ہو گا، ان کی یاد ہر موقع پر ستائے گی۔
آتی ہی رہے گی تیرے انفاس کی خوشبو
گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا
امِ ریحان
ناٹنگھم
29/8/2025