دل جیتنے والے پھوپھا جانؒ

میرے پیارے پھوپھا جان شیخ الحدیث مولانا عبد القدوس خان قارن رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ کی ہر عادت، ہر مسکراہٹ میرے ذہن میں نقش ہو کر رہ گئی ہے جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح کسی کے اچھے عمل کی یادیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔ آپ کی موجودگی بہت خوبصورت تھی اور آپ کو بہت یاد کیا جاتا ہے۔ جب آپ حیات تھے تب بھی آپ کا ذکر وقتاً‌ فوقتاً گھر میں ہوتا رہتا اور آپ کی سادہ مزاجی، ملنساری، بے لوث محبت اور مہمان نوازی کو یاد کیا جاتا۔ آپ کے جانے کے بعد آپ کی باتیں یادیں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔

پھوپھا جان سب کو جوڑ کر رکھنے والے انسان تھے۔ میرے پھوپھا جان محبت اور اتحاد کا پیکر تھے انہوں نے سب کو جوڑے رکھا ان کی محبت اور میل جول کی خوبی ہمیشہ یاد رہے گی۔ ان کی نرم دلی اور شفقت نے ہر دل کو جیت لیا وہ سب کے لیے پیار کا سر چشمہ تھے ان کی خوبیوں کو ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔ مجھے ان سے بے حد محبت تھی۔ میرے اور بھی پھوپھا ہیں پر آپ جیسا کوئی نہیں۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں آپ جیسے محبت پیار کرنے والے پھوپھا جان ملے۔ 

میرے پھوپھا ایک خوب سیرت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین دادا تھے۔ میں جب بھی ان کو ایک دادا کے روپ میں دیکھتی تو عش عش کرتی کہ دادا کا پیار ایسا ہوتا ہے۔ کاش میرے بھی دادا جان ہوتے مجھے بھی یہ لمحات ملتے میں بھی ان کے ساتھ ان کی یادوں کے ساتھ زندگی گزارتی۔ مجھے میری زندگی میں یہ خوبصورت لمحہ نصیب نہیں ہوا، یہ اللہ پاک کے معاملات ہیں، انہوں نے مجھے اُن کے روپ میں پیارے پھوپھا دیے۔

ہم نے جب بھی گوجرانوالہ جانا ہوتا خالہ (اہلیہ مولانا نصر الدین خان عمر) کے گھر جانا۔ اگلی صبح کا شدید انتظار ہوتا۔ رات کو تو نیند مشکل سے ہی آتی خوشی سے۔ پھر ایک حسین صبح کا آغاز ہوتا، خالہ کی فیملی کے ہمراہ روانہ ہوتے، جیسے ہی گھنٹہ گھر پہنچتے سب سے سلام دعا ہوتی، ساتھ ہی نظریں پھوپھا جان کو تلاش کرتی کہ پھوپھا جان کا آرام کا وقت نہ ہو، مسجد میں نہ ہوں۔ پھر ایک انتظار کے بعد یہ گھڑی ختم ہوتی پھوپھا جان کا دیدار ہوتا۔ پھوپھا جان اتنے خوبصورت اور والہانہ انداز سے ملتے کہ مجھے اپنے بڑے جو اس دنیا فانی سے رخصت ہو چکے ہیں جن میں میری نانو، نانا جان، دادا، دادی جان شامل ہیں ان کی کمی کے احساس میں کمی آ جاتی۔

ایک خوبصورت لمحہ جو لمحہ بہ لمحہ یاد آئے گا۔ مجھے آج سے تقریب 5 سال پہلے Migraine (مائیگرین) کا بہت شدید درد رہتا تھا۔ جب میں گوجرانوالہ گئی اماں جی نے پھوپھا جان کو بتایا۔ پھوپھا جان بہت پریشان ہوئے اور کہنے لگے خوراک اچھی کرو، روزانہ ایک اخروٹ کھایا کرو۔ اتنے میں پھوپھا جان اٹھے اور اپنے کمرے میں داخل ہوئے اور ہاتھ میں اخروٹ سے بھرا ہوا شاپر لائے اور مجھے دیا کہنے لگے روزانہ کھاؤ انشاء اللہ بہت جلد آرام آجائے گا۔ پھر آپ نے مجھے دم بھی کیا جس کی وجہ سے پورا دن سر درد نہیں ہوا۔ آپ نے مجھے تب پانی دم کر کے دیا کہ یہ بھی وقتاً‌ فوقتاً استعمال کرتی رہنا اس سے بھی افاقہ ہو گا۔ پھر پھوپھا جان خالہ (اہلیہ مولانا عمر) سے پوچھتے رہتے کہ اس کا سر درد ٹھیک رہندا اے۔ میں نے جب بھی گوجرانوالہ جانا پھوپھا جان نے پیار دینے کے فوری بعد سر پکڑ کر پوچھنا ’’ہن سر درد ٹھیک راہندا اے؟‘‘ اب اس طرح کہنے والے سب کچھ اپنے ساتھ لے گئے اور ہم اس محبت سے محروم ہو گئے۔

اسی طرح مجھے میرے پھوپھا کی ایک اور محبت شفقت یاد آئی۔ ہمارا گوجرانوالہ جانا ہوا خالہ کی فیملی کے ساتھ ہم گھنٹہ گھر جامعہ نصرت العلوم پہنچے۔ ابھی ہم بچوں کے منہ میں ہی بات تھی کہ برگر کھانے کا دل کر رہا ہے۔ جیسے ہی پھوپھا جان کے کانوں تک یہ بات پہنچی پھوپھا جان نے جھٹ سے اپنی جیب سے پیسے نکالے اور بھائی طلحہ کو پیسے دیے کہ جا کر سب کے لئے برگر لے کر آؤ۔ جیسے ہی برگر آئے اس کو سب میں برابر تقسیم کیا اور سب کو کھاتے ہوئے دیکھ کر خوشی سے مسکرانے لگے۔ پھر جیسے ہی گھر جانے کا وقت قریب آتا۔ آپ کہتے رہ جاؤ سویرے چلے جانا۔ آپ اتنی چاہت سے کہتے کے ہم آگے سے کچھ نہ کہہ پاتے۔  جب سب نے خوب گپیں لگا کر کھانا وغیرہ کھا لینا۔ پھوپھا جان پھر ہمارے سونے کے انتظامات میں لگ جاتے۔ درمیان والے کمرے میں بڑا سا بسترا ڈلواتے اور موسم کے حساب سے ہر کسی کے اوپر چادر، کمبل، رضائی کا بھرپور خیال رکھتے۔ 

جب ہم سب نے اپنی اپنی جگہ پر لیٹ جانا تو پھوپھا جان پھر اپنے کمرے سے نکل کر باہر آتے اور ہر ایک کو دیکھتے کہ سب اپنی اپنی جگہ پر سکون سے لیٹے ہوئے ہیں کوئی تنگ تو نہیں، کسی کو کسی شے کی ضرورت تو نہیں، تب پھوپھا جان پرسکون ہو جاتے، سب کو اچھے سے لیٹا دیکھ کر پھر خود آرام کے لیے واپس اپنے کمرے میں تشریف لے جاتے۔ 

پھر جیسے ہی ہم سب نے گھر جانا پھوپھا جان نے اتنے پیار سے ملنا اور دعاؤں کے سائے میں رخصت کرنا کبھی کسی کو خالی ہاتھ نہ بھیجنا بچوں کو اچھے خاصے پیسوں میں رخصت کرنا جس کی بدولت بچوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ ہوتا۔

میرے نانا جان میر امان اللہ مرحوم جو پچھلے سال 21 نومبر 2024ء کو ہمیں اکیلا چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے (اللہم اغفر لہ ورحمہ) اللہ میرے نانا جان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کو اپنے خاص بندوں میں شامل کرے۔ آمین ثم آمین۔ میرے پھوپھا جان اس غم کی گھڑی میں اپنے بیٹوں کے ساتھ تشریف لائے بھائی طلحہ، بھائی مغیرہ، بھائی ابوہریرہ، بھائی سالم۔ پھوپھا جان نے غم کا اظہار کیا مجھے اپنے سینے سے لگایا اور کان میں کہا اللہ کا حکم! میرے پھوپھا جان نے میرے نانا جان کا جنازہ پڑھایا۔ نانا جان پھوپھا جان کی بہت زیادہ عزت کرتے تھے۔ جب یہ دونوں بزرگ اکٹھے ہوتے تو اپنی ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے۔ چند سال پہلے میرے بابا جان پھوپھا جان کے ہاں لکڑی کا کام کرنے گئے اور کتب کے لئے پھوپھا جان نے الماریاں بنوائیں۔ بابا جان کہتے کہ ان دنوں بھائی جان قارن صاحب کے پیچھے پہلی صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا لطف ہی اور تھا۔

پھوپھا جان کا جب بھی سیالکوٹ کی طرف چکر لگتا تو واپسی پر ڈسکہ ہماری خالہ کی طرف چکر ضرور لگاتے اور ہمارے خالہ زاد بھائی بلال، بھائی زبیر سے ملاقات ضرور کرتے اور ان کو اپنی ڈھیروں دعاؤں سے نوازتے۔ اسی طرح 17 اگست کو پھوپھا جان کا سیالکوٹ میں پروگرام تھا اور خالہ زاد بھائی حافظ حنظلہ عمر کو ساتھ جانے کے لیے تیار کیا ہوا تھا کہ واپسی پر ڈسکہ چکر لگائیں گے۔ سنا ہے کہ زبیر کا آپریشن ہوا ہے، اس بہانے عیادت بھی ہو جائے گی۔ مگر قسمت کہ آپ 15 اگست کو ہی جنت کے مکین ہو گئے۔

ہم 13 اگست کی رات کو خالہ (اہلیہ مولانا عمر) کے ہاں پہنچے۔ ہمارا 15 اگست کو گھنٹہ گھر پھوپھا جان سے ملنے کا پروگرام تھا۔ 14 اگست کی رات میں اپنی والدہ سے کہتی ہوں اماں جی پھوپھا جان سے ملنے کا بہت جی چاہ رہا ہے۔ اماں جی کہتی ہیں صبح دیکھتے ہیں۔ جیسے ہی رات ہوئی سب سونے کے لیے لیٹے مگر طبیعت میں بے چینی اس قدر تھی کہ رات کروٹ پر ہی گزری اور نیند نہیں آئی۔ اٹھ کر پھر ہلکا پھلکا ناشتہ کیا اور جمعہ کی تیاری شروع کی اتنی دیر میں دوسرے کمرے سے شور کی آواز آئی تو پتہ چلا میرے پیارے پھوپھا جان ہم میں نہیں رہے۔ اس وقت سمجھ نہیں آیا سروں پر غم کا پہاڑ ٹوٹ گیا۔ اسی وقت زبان پر انا اللّٰہ وانا الیہ راجعون کا ورد شروع ہوگیا اور بوجھل قدموں کے ساتھ ہم گھنٹہ گھر جامعہ نصرت العلوم پہنچے۔ وہاں پہنچ کر پھوپھا جان کو دیکھا جن کا چہرہ پرسکون تھا اس طرح لگ رہا تھا کہ پھوپھا جان آرام کر رہے ہیں سو رہے ہیں۔

میرے پھوپھا ایک اچھے نیک انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے شوہر، بہترین باپ، ایک عظیم استاد، مثالی دادا رہے ہیں۔ میرے پھوپھا نے بہت مثالی زندگی گزاری ہے اور ہمیشہ اپنے گھر کو جوڑ کر رکھا۔ اپنے بیٹوں پوتے پوتیوں کو ایک چھت کے نیچے رکھا۔ اللہ یہ ہی اتفاق ان کے اہل خانہ میں برقرار رکھے اور ان سب کو ایک ساتھ رکھے جس طرح میرے پھوپھا نے ان سب کو ایک رکھا اور اس پر عمل کیا۔ ان کے جانے سے ایک خلا پیدا ہوا جو بھرنا بہت مشکل ہے۔ ان کی غیر موجودگی کا درد بہت گہرا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ ان کی اچھائی کبھی فراموش نہیں ہو گی۔ پھوپھا جان نے زندگی میں بہت کچھ سکھایا، ان کی تعلیمات ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں، اللہ ہمیں ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ ہر لمحہ آپ کے بغیر کھوکھلا محسوس ہوتا ہے، روح میں ایک خلا غیر موجودگی میں محسوس ہونے والے گہرے خالی پن کو ظاہر کرتا ہے۔ 

میرے پھوپھا جان جو اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئے مگر ان کی تمام یادیں میرے دل میں موجود ہیں جو اب میرے جینے کا سہارا ہے اور مجھے مزید مضبوط کریں گی انشاء اللہ۔ اللہ پاک میری پھوپھو جان کو صحت و تندرستی کے ساتھ ہم سب پر سلامت رکھے اور پھوپھا جان کی قبر کو جنتوں کا باغ بنائے، ان کی قبر پر لاکھوں کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے، پھوپھا جان پر اپنا خاص و خاص کرم فرمائے اور ان کی علمی دینی خدمات کو قبول فرمائے اور ہم سب کو ان کی تعلیمات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین ؎

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

(۱۱ ستمبر ۲۰۲۵ء)


(اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ)

اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ

برادرِ عزیز مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی وفات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا قارن صاحبؒ کے انتقال کی دل فگار خبر
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

’’ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں،       ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم‘‘
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

ابتدائی اطلاعات اور مختصر تعزیتی پیغامات
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

والد محترم رحمہ اللہ کا سانحۂ ارتحال
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری و برادران

اللہ والوں کے جنازے اور وقت کی پابندی
مولانا مفتی ابو محمد

نمازِ جنازہ میں کثیر تعداد کی شرکت
حافظ عبد الجبار

سانحۂ ارتحال کی خبریں اور بیانات
حافظ عبد الرشید خان سالم

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کا اظہارِ تعزیت
مولانا عبد الرؤف محمدی

اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے
مولانا فضل الرحمٰن

جیسے آپ کا دل دُکھا ہے، ہمارا دل بھی دُکھا ہے
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے متبعِ کامل
 مولانا میاں محمد اجمل قادری

اللہ تعالیٰ ان کی خدماتِ دینیہ کو قبول فرمائے
مولانا محمد الیاس گھمن

زاہدان، ایران سے تعزیت
مولانا غلام اللہ

علمائے کرام کے پیغامات بسلسلۂ تعزیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

جامعہ فتحیہ لاہور میں دعائے مغفرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارن رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

اسلاف کی جیتی جاگتی عملی تصویر تھے
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی

اعزيكم واهله بهٰذا المصاب
مولانا مفتی محمد قاسم القاسمی

اسلاف کی عظیم روایات کے امین تھے
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

حق تعالیٰ شانہ صبرِ جمیل کی نعمت سے سرفراز فرمائیں
حضرت مولانا اللہ وسایا

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یادگار تھے
مولانا محمد الیاس گھمن

تنظیمِ اسلامی کی جانب سے تعزیت
اظہر بختیار خلجی

جامعہ محمدی شریف چنیوٹ کی تعزیتی قرارداد
مولانا محمد قمر الحق

مجلسِ انوری پاکستان کی تعزیتی پیغام
    مولانا محمد راشد انوری

جامعہ حقانیہ سرگودھا کی جانب سے تعزیت
حضرت مولانا عبد القدوس ترمذی

علمی و دینی حلقوں کا عظیم نقصان
وفاق المدارس العربیہ پاکستان

تعزیت نامہ از طرف خانقاہ نقشبندیہ حسینیہ نتھیال شریف
مولانا پیر سید حسین احمد شاہ نتھیالوی

جامعہ اشاعت الاسلام اور جامعہ عبد اللہ ابن عباس مانسہرہ کی طرف سے تعزیت
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

تحریک تنظیم اہلِ سنت پاکستان کا مکتوبِ تعزیت
صاحبزادہ محمد عمر فاروق تونسوی

جامعہ فاروقیہ شجاع آباد ملتان کی طرف سے تعزیت
مولانا زبیر احمد صدیقی

اللہ تعالیٰ علمی، دینی اور سماجی خدمات کو قبول فرمائے
متحدہ علمائے برطانیہ

پاکستان شریعت کونسل کے تعزیت نامے
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
پروفیسر حافظ منیر احمد

علمائے دیوبند کے علم و عمل کے وارث تھے
نقیب ملت پاکستان نیوز

سرکردہ شخصیات کی تشریف آوری اور پیغامات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر و برادران

خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

امیرتنظیمِ اسلامی پاکستان جناب شجاع الدین شیخ کی الشریعہ اکادمی آمد
مولانا محمد عامر حبیب

جامعہ نصرۃ العلوم میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
حافظ علم الدین خان ابوہریرہ

الشریعہ اکادمی میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
ادارہ الشریعہ

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا سفرِ آخرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’تیرے بغیر رونقِ دل اور در کہاں‘‘
مولانا عبد الرحیم

ایک عابد زاہد محدث مربی و معلم کی مکمل تصویر
قاری سعید احمد

استاد جی حضرت قارنؒ کے تدریسی اوصاف
اکمل فاروق

حسین یادوں کے انمٹ نقوش
مولانا محمد عبد المنتقم سلہٹی

جامع الصفات اور منکسر المزاج عالمِ دین
مولانا محمد عبد اللہ عمر

وہ روایتِ کہنہ اور مسنون وضع قطع کے امین
مولانا محمد نوید ساجد

چراغ جو خود جلتا رہا اور دوسروں کو روشنی دیتا رہا
محمد اسامہ پسروری

استادِ گرامی حضرت قارنؒ صاحب کی یاد میں
پروفیسر غلام حیدر

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ بھی چل بسے!
مولانا زبیر احمد صدیقی

حضرت استاد مکرم رحمہ اللّٰہ کا حاصلِ حیات ’’عبد‘‘ اور حسنِ خاتمہ کے اشارے
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

حضرت قارنؒ کی یادیں
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

مانسہرہ میں یوم آزادی اور حضرت قارنؒ کی تاریخی آمد
مولانا حافظ عبد الہادی المیدانی سواتی

آہ! سائبانِ شفقت ہم سے جدا ہوا ہے
قاری محمد ابوبکر صدیقی

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کے ساتھ وابستہ یادیں
اسد اللہ خان پشاوری

مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کے ہزارہ میں دو یادگار دن
مولانا قاری شجاع الدین

حضرت قارن صاحبؒ سے ملاقاتوں اور استفادے کی حسین یادیں
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

علمِ دین کا ایک سایہ دار درخت
مولانا میاں عبد اللطیف

آہ! استاذ قارن صاحبؒ
مفتی محمد اسلم یعقوب گجر

حضرت قارن رحمہ اللہ اور ڈاکٹر صاحبان کی تشخیص
حافظ اکبر سیالکوٹی

استاد محترم، ایک عہد کے ترجمان
مفتی شمس الدین ایڈووکیٹ

حضرت شیخ قارنؒ — امام اہلسنت نور اللہ مرقدہ کی تصویر
مولانا قاری عبد القدیر سواتی

تحریک ختمِ نبوت اور حضرت قارن رحمہ اللہ تعالیٰ
مولانا عبد اللہ انیس

حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ: چند یادیں
مولانا حافظ خرم شہزاد

محبت اور دلجوئی کرنے والے بزرگ
قاری محمد عثمان رمضان

ایک عہد کا اختتام
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

استاد عالی وقار
ڈاکٹر حافظ محمد رشید

چراغِ علم بجھ گیا
مولانا محمد عمر عثمانی

’’یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ‘‘
مولانا عبد الجبار سلفی

ایک بے مثال شخصیت
بلال مصطفیٰ ملک

مطمئن اور نورانی چہرہ
پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید مشرقی

حضرت قارنؒ اور مولانا فضل الہادی سواتی
عمار نفیس فاروقی

نعی وفاۃ الشیخ عبدالقدوس خان رحمہ اللہ تعالیٰ
مولانا ذکاء اللہ

آہ ایک اور علم و معرفت کا درخشندہ ستارہ غروب ہو گیا
مولانا شفیق الرحمان شاکر ایبٹ آبادی

استاد محترم مولانا عبد القدوس قارنؒ بھی چلے گئے
محمد مقصود کشمیری

خاندانِ سواتی کا ایک درخشندہ ستارہ
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

ایک آفتابِ علم کا غروب
صاحبزادہ حافظ حامد خان

حضرت قارن صاحبؒ حضرت شیخ سرفرازؒ کی نظر میں
محمد سرور کشمیری

امت ایک مخلص عالم سے محروم ہو گئی
مفتی رشید احمد العلوی

ہزاروں طالبانِ علم کے مُفیض
یحیٰی علوی

آہ! ایک درخشاں ستارۂ علم و فضل
ڈاکٹر ناصر محمود

حضرت قارنؒ سے پہلی ملاقات
محمد بلال فاروقی

دینِ متین کا ایک اور روشن چراغ گل ہوگیا
محمد عمران حقانی

استاد جی حضرت قارنؒ اور ملکی قانون کی پابندی
 مولانا امداد اللہ طیب

حضرت قارن رحمہ اللہ کا پابندئ وقت کا ایک واقعہ
شہزادہ مبشر

حضرت قارنؒ اور قرآن کا ادب
قاری عبد الوحید مدنی

’’قارن‘‘ کی وجہِ تسمیہ
 مولانا حافظ فرمان الحق قادری

چراغِ علم کی رخصتی
مولانا محمد ادریس

استاد جی حضرت قارنؒ کے گہرے نقوش
مولانا محمد حنظلہ

دل بہت غمگین ہوا!
محمد فاروق احمد

حضرت قارن صاحبؒ کی وفات اور قرآن کا وعدہ
میاں محمد سعید

’’وہ چہرۂ خاندانِ صفدر، جو سارے رشتوں کا پاسباں تھا‘‘
احسان اللہ

’’دے کر وہ دینِ حق کی گواہی چلا گیا‘‘
لیاقت حسین فاروقی

’’مجلس کے شہسوار تھے استادِ محترمؒ‘‘
قاری محمد ابوبکر صدیقی

’’تیری محفلیں تھیں گلشنِ دیں کی خوشبوئیں‘‘
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

یہ ہیں متوکل علماء
قاضی محمد رویس خان ایوبی

میرے ماموں زاد حضرت قارنؒ کی پُر شفقت یادیں
سہیل امین

سانحۂ ارتحال برادرِ مکرم
مولانا محمد عرباض خان سواتی

’’گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا‘‘
امِ ریحان

’’وقار تھا اور سادگی تھی اور ان کی شخصیت میں نور تھا‘‘
ڈاکٹر سبیل رضوان

عمِ مکرمؒ کی شخصیت کے چند پہلو
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تایاجان علیہ الرحمہ، ایک گوہر نایاب
اُمیمہ عزیز الرحمٰن

"اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا"
حافظ عبد الرزاق خان واجد

والد گرامی حضرت قارنؒ کے ہمراہ مولانا عبد القیوم ہزارویؒ کے جنازہ میں شرکت
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری

’’اک ستارہ تھا وہ کہکشاں ہو گیا‘‘
اہلیہ حافظ علم الدین خان ابوہریرہ

’’کیا بیتی ہم پہ لوگو! کسے حال دل سنائیں؟‘‘
اہلیہ حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ

میرے پیارے پھوپھا جانؒ
محمد احمد عمر بٹ

دل جیتنے والے پھوپھا جانؒ
بنت محمد عمر بٹ

میرے دادا ابو کی یاد میں
حافظ حنظلہ عمر

شفقتوں کے امین
دختر مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

دادا جان ہماری تعلیم و تربیت کے نگہبان
دختر حافظ علم الدین ابوہریرہ

آہ! حضرت قارن صاحب رحمہ اللہ
مولانا محمد فاروق شاہین

حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی نمازِ جنازہ و تعزیتی اجتماع
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

’’جوڑی ٹوٹ گئی‘‘
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

مولانا عبد الحق بشیر اور مولانا زاہد الراشدی کے تاثرات
عمار نفیس فاروقی

الشریعہ اکادمی میں تعزیتی تقریب
مولانا محمد اسامہ قاسم

مدرسہ تعلیم القرآن میترانوالی کے زیر اہتمام مولانا عبدالقدوس قارنؒ سیمینار
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری
حافظ سعد جمیل

قارن کی یہ دعا ہے الٰہی قبول کر لے!
مولانا عبد القدوس خان قارن

فہرست تصنیفات حضرت مولانا حافظ عبدالقدوس خان قارنؒ
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

منتخب تاثراتی تحریریں
مولانا حبیب القدوس خان معاویہ

افکار و نظریات حضرات شیخینؒ سیمینار سے خطاب
مولانا عبد القدوس خان قارن
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

’’تخلقوا باخلاق اللہ‘‘ کے تقاضے
مولانا عبد القدوس خان قارن

بخاری ثانی کے اختتام کے موقع پر دعائیں
مولانا عبد القدوس خان قارن
  مولانا عمر شکیل خان

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی کی تحریروں میں حضرت قارنؒ کا تذکرہ
ادارہ الشریعہ

مجلہ الشریعہ میں حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا تذکرہ
مولانا حافظ کامران حیدر

فہرست اشاعت بیاد حضرت قارنؒ
ادارہ الشریعہ

پیش لفظ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عرضِ مرتب
ناصر الدین عامر

مطبوعات

شماریات

Flag Counter