1998,99ء کی بات ہے، حفظ کے بعد گردان کا زمانہ تھا۔ اس وقت ہمارا سالانہ ختم نبوت کورس گرمیوں کی چھٹیوں میں 15 جون سے 30 جون تک ہوتا تھا۔ چھٹیوں کی وجہ سے اساتذہ، سکول، کالجز کے بچوں کی اس میں شرکت ہو جاتی تھی۔ اس کورس کے سالانہ مہمان استاد جی زاہد الراشدی حفظہ اللہ تعالیٰ اور استاد جی مولانا عبد القدوس قارن علیہ الرحمہ ہوتے تھے۔ جب تک صحت نے اجازت دی، ہر سال تشریف لاتے رہے۔ اب بھی یہ کورس شعبان المعظم کی چھٹیوں میں ہوتا ہے۔ اس سال بھی تشریف لائے، کورس کا تقریباً آخری دن تھا۔
گاؤں کے ساتھ شروع میں جو بستی ہے، گریڈ اسٹیشن ساتھ ہونے کی وجہ سے اس بستی کو بستی گریڈ اسٹیشن، یا ہندوؤں کا یہاں ایک مقدس مقام تھا جسے باؤلی کہا جاتا تھا، ان دونوں ناموں سے یہ بستی آج بھی مشہور ہے۔ یہاں ہمارے ایک مخدوم و مکرم بزرگ ہوتے تھے، اب تو کئی سال ہوئے فوت ہو گئے، حاجی محمد غلام حیدر رحمۃ اللہ علیہ، بڑے نیک، اچھے اور صوفی منش انسان تھے، علماء سے محبت رکھنے والے تھے، تبلیغی جماعت سے تعلق تھا، جامع مسجد عائشہ صدیقہ گریڈ اسٹیشن کے متولی تھے۔ والد صاحب سے کہنے لگے، کورس میں جو بزرگ آئے ہیں، ان سے مسجد کا سنگ بنیاد رکھوا لیتے ہیں۔ والد صاحب نے استاد جی سے گزارش کی۔ فرمایا سعادت ہے، چلو چلتے ہیں۔
ان دنوں ملکی حالات کچھ ایسے تھے کہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری کی پابندی تھی۔ بائیک پر 3 منٹ لگنے تھے، جبکہ پیدل 10 منٹ لگ جاتے۔ والد صاحب کہنے لگے! استاد جی آپ موٹر سائیکل پر سوار ہو جائیں، میں بھی آتا ہوں۔ فرمایا، افتخار میں موٹر سائیکل پر سوار نہیں ہوں گا، اس لیے کہ ڈبل سواری پر پابندی ہے۔ ابا جی نے کہا، استاد جی! اپنی بستی سے دوسری بستی میں جانا ہے، درمیان میں کوئی مین سڑک نہیں، کوئی چوک، شہر نہیں ہے۔ فرمانے لگے، افتخار تیری بات ٹھیک ہے لیکن قانون، قانون ہوتا ہے، چاہے بستی ہو یا شہر، بہرحال قانون کی پابندی لازمی ہے۔ چنانچہ سب مہمان پیدل سفر کر کے مسجد والی جگہ پہنچے۔ مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا، دعا فرمائی۔
آج الحمد للہ وہ مسجد آباد ہے۔ پانچ وقت نماز، جمعہ ہوتا ہے۔ مکتب تعلیم القرآن الکریم کے ناظرہ کی کئی ایک کلاسز اس نظم میں چل رہی ہیں۔ ہمارے دوست مولانا قاری محمد ذیشان قمر صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ اس کے امام و خطیب ہیں، اللہ تعالیٰ نے بہترین قراءات سے نوازا ہے، دین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس مسجد میں جاری دینی کاموں کا اجر و ثواب استاد جی کو پہنچائے، درجات بلند فرمائے، کامل مغفرت فرمائے، آمین ثم آمین۔