مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کے ہزارہ میں دو یادگار دن

الحمد للہ! ہزارہ کی علمی و دینی فضاؤں میں جون 2012ء کا وہ یادگار موقع آج بھی ایمان افروز اور روح پرور یادوں کے طور پر زندہ ہے، جب امام اہل سنت، مجاہدِ باطل شکن حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے فرزند اور ان کے علمی و روحانی جانشین، جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث، محدث و محقق، استاذ العلماء حضرت مولانا عبدالقدوس خان قارن رحمہ اللہ نے مانسہرہ کی سرزمین کو اپنی مبارک قدم بوسی سے منور فرمایا۔ یہ بابرکت سفر 3 اور 4 جون 2012ء (اتوار و پیر) کو ہوا اور دو دن کے اندر حضرت نے متعدد مدارس، اجتماعات اور علمی مجالس میں شرکت فرما کر ہزارہ کے علماء، طلباء اور عوام کے دلوں کو نورِ ایمان سے سرشار کیا۔

3 جون 2002ء: جامعہ رحیمیہ، ڈب، مانسہرہ

حضرت قارن صاحب رات بھر کا سفر کر کے گوجرانوالہ سے براہِ راست مانسہرہ پہنچے۔ بعد نمازِ ظہر جامعہ رحیمیہ ڈب میں ختمِ بخاری شریف کی عظیم تقریب منعقد تھی۔ اس موقع کے سرپرست بزرگ عالم دین، استاد الاساتذہ حضرت مولانا عبدالغفور دامت برکاتہم تھے، جبکہ صدرِ جلسہ شیخ الحدیث مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی دامت برکاتہم تھے۔ اسٹیج کی نظامت مولانا فضل الہادی کے سپرد تھی۔ اجتماع علماء، طلبہ اور عوام کے ہزاروں ہجوم پر مشتمل تھا۔ مولانا قارن کی خدمت میں عربی منظوم سپاس نامہ پیش کیا گیا جس میں ان کا خاندانی مقام، والد گرامی کی خدمات، چچا جان کی جلالتِ شان اور خود حضرت کے علمی مقام و تصنیفی خدمات کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے بعد انہیں خطاب کی دعوت دی گئی۔ حضرت قارن صاحب نے نہایت سادہ اور عام فہم زبان میں تقریباً ایک گھنٹہ بیان فرمایا۔ آپ نے خاص طور پر علماء کو دینی و سیاسی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

"سیاست انبیاء علیہم السلام کی میراث کا ایک اہم منصب ہے۔ اس منصب کو اگر علماء چھوڑ دیں تو قوم کی رہنمائی کون کرے گا؟ علمی میدان ہو یا سیاسی، شرک و بدعات اور رسومات کے خلاف جہاد علماء ہی کے ذمہ ہے۔ نوجوان علماء اس کام کو بہتر انداز میں سرانجام دے سکتے ہیں۔"

اس موقع پر 12 فضلاء کو سندِ فراغت اور 20 حفاظِ کرام کی دستاربندی حضرت کے دستِ مبارک سے ہوئی۔ جامعہ کے مہتمم مولانا عبدالرحیم علوی اور شیخ الحدیث مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی نے مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا نعمانی نے فرمایا:

"مولانا عبدالقدوس قارن صاحب اپنے عظیم والد کے وہ عظیم فرزند ہیں جنہوں نے امام اہل سنتؒ کی جانشینی کا صحیح حق ادا کیا اور کر رہے ہیں۔ میں انہیں محدثِ درویش خدا مست اور محقق مانتا ہوں کہ بغیر کسی تصنع اور تفاخر کے دین کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔"

بعد از عصر: مدرسہ عبداللہ بن عباس، پانو ڈھیری

نمازِ مغرب کے وقت حضرت قارن صاحب اپنے ہمراہیوں (مولانا فضل الہادی، قاری شجاع الدین اور قاری عبدالحق عامر) کے ساتھ مدرسہ عبداللہ بن عباس تشریف لے گئے۔ نماز کے بعد صحن میں ایک عوامی نشست منعقد ہوئی۔ حضرت نے نہایت محبت بھرے انداز میں اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا ذکر فرمایا اور دین پر استقامت اختیار کرنے کی تلقین کی۔ بیان کے بعد آپ اپنے آبائی گاؤں اچھڑیاں تشریف لے گئے اور رات اپنی بڑی ہمشیرہ کے ہاں قیام فرمایا۔ اگلی صبح تک آپ رشتہ داروں اور احباب سے ملاقات اور تعزیت فرماتے رہے۔

4 جون 2012ء: جامعہ اشاعت الاسلام، کالج دوراہا، مانسہرہ

جامعہ اشاعت الاسلام کالج، دوراہا مانسہرہ کے مہتمم مولانا عبدالقدوس، شیخ الحدیث مولانا خلیل الرحمٰن اور مولانا فضل الہادی کی درخواست پر، ظہر کے بعد حضرت قارن صاحب جامعہ اشاعت الاسلام پہنچے۔ یہ ادارہ ہزارہ کی ایک بڑی اور معیاری دینی درسگاہ ہے، جہاں دورۂ حدیث کے ساتھ ساتھ تخصص فی الفقہ کی اسناد بھی دی جاتی ہیں۔

ورود کے وقت سیکورٹی پر مامور افراد نے حضرت کو نہ پہچانا اور تلاشی لی، مگر حضرت نے کمال صبر و انکساری کے ساتھ اسے برداشت فرمایا۔ یہ منظر دیکھنے والوں کے لیے آپ کی عاجزی اور خندہ پیشانی کی روشن مثال بن گیا۔ جب اسٹیج سے مولانا فضل الہادی نے آپ کا تعارف کرایا اور آپ کو دعوتِ خطاب دی تو لوگ حیرت کی تصویر بنے ہوئے تھے۔

حضرت نے ایک طویل اور مؤثر خطاب فرمایا۔ آپ نے علماء، طلبہ، عوام اور مدارس کے معاونین کو الگ الگ ذمہ داریاں یاد دلاتے ہوئے فرمایا:

"دینی مدارس اسلام کی بقا اور امت کی رہنمائی کے قلعے ہیں۔ ان کے ساتھ تعاون دین کی نصرت اور قرآن و سنت کی خدمت ہے۔"

اسی روز جامعہ کے 63 طلبہ نے دورۂ حدیث کی فراغت حاصل کی جبکہ 12 علماء نے تخصص فی الفقہ مکمل کیا۔ اس عظیم اجتماع میں کم و بیش دس ہزار افراد شریک ہوئے۔

بزرگوں سے ملاقاتیں

تقریب کے بعد حضرت قارن صاحب اپنے ہمراہیوں قاری شجاع الدین، مولانا فضل الہادی اور مولوی ارشد (متعلم نصرۃ العلوم) سمیت اپنے استاد، ضلع مانسہرہ کی پہچان، ملک کی عظیم علمی، تحریکی اور روحانی شخصیت حضرت مولانا عبدالقیوم ہزاروی رحمہ اللہ (سابق شیخ الحدیث جامعہ نصرۃ العلوم، گوجرانوالہ) سے ملاقات کے لیے حاضر ہوئے۔

دونوں بزرگوں کے درمیان مختلف علمی حوالوں سے گفت و شنید ہوئی۔ ہم جیسے طلبہ پرسکون ماحول میں ان کے ارشادات سے مستفید ہوتے رہے اور ہمیں علم و عمل اور روحانیت کے نئے زاویوں سے روشناس ہونے کا موقع ملا۔ مولانا عبدالقیوم ہزاروی اس وقت قریباً 95 برس کے تھے۔ لرزتے ہاتھوں اور کانپتی زبان سے حضرت کے لیے دعا فرمانے لگے۔ یہ منظر ایسا روح پرور تھا کہ حاضرین پر رقت طاری ہو گئی اور ہر دل اس دعا کی قبولیت پر مطمئن تھا۔

اسی شب حضرت نے جامع مسجد علی المرتضیٰ ڈب مانسہرہ میں مولانا محمد انس مرحوم کی خواہش پر مختصر ملاقاتیں کیں، نمازِ عشاء کے بعد ایک چھوٹا سا بیان فرمایا اور رات دس بجے کی گاڑی سے گوجرانوالہ واپسی اختیار کی۔ اگلی صبح فجر کے وقت اپنے مرکز جامعہ نصرۃ العلوم میں پہنچ کر حسبِ معمول درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔

حضرت قارن صاحب کی سادگی

پورے سفر میں حضرت کی سادہ طبیعت نمایاں رہی۔ وہ نہ ذاتی گاڑی استعمال کرتے تھے، نہ ہی کوئی خاص ساز و سامان رکھتے۔ عام کپڑے اور سادہ سی گول ٹوپی ان کا معمول تھی۔ طویل سفر کے لیے عام بس کا سہارا لیتے، اور اگر کسی صاحبِ خیر نے سہولت فراہم کی تو قبول فرما لیتے۔ یہی سادگی اور تواضع آپ کی شخصیت کا اصل حسن تھی، جس نے طلبہ، علماء اور عوام سب کے دل جیت لیے۔

یہ دو دن مانسہرہ کی سرزمین کے لیے سعادت کے دن تھے۔ حضرت مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کے بیانات، ملاقاتیں اور دعائیں آج بھی اہلِ ہزارہ کے دلوں میں تازہ ہیں۔ آپ کی گفتگو نے جہاں علمی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کروائی، وہیں علماء کو سیاسی اور اصلاحی میدان میں فعال کردار ادا کرنے کی تحریک بھی دی۔

بے شک یہ سفر حضرت قارن صاحب کے دینی و اصلاحی فکر اور ان کی سادہ مگر باوقار شخصیت کا آئینہ دار تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دو روزہ علمی و روحانی سفر ہزارہ کی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتا ہے، جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


(اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ)

اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ

برادرِ عزیز مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی وفات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا قارن صاحبؒ کے انتقال کی دل فگار خبر
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

’’ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں،       ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم‘‘
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

ابتدائی اطلاعات اور تعزیتی پیغامات
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

والد محترم رحمہ اللہ کا سانحۂ ارتحال
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری و برادران

اللہ والوں کے جنازے اور وقت کی پابندی
مولانا مفتی ابو محمد

نمازِ جنازہ میں کثیر تعداد کی شرکت
حافظ عبد الجبار

سانحۂ ارتحال کی خبریں اور بیانات
حافظ عبد الرشید خان سالم

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کا اظہارِ تعزیت
مولانا عبد الرؤف محمدی

اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے
مولانا فضل الرحمٰن

جیسے آپ کا دل دُکھا ہے، ہمارا دل بھی دُکھا ہے
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے متبعِ کامل
 مولانا میاں محمد اجمل قادری

اللہ تعالیٰ ان کی خدماتِ دینیہ کو قبول فرمائے
مولانا محمد الیاس گھمن

زاہدان، ایران سے تعزیت
مولانا غلام اللہ

علمائے کرام کے پیغامات بسلسلۂ تعزیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

جامعہ فتحیہ لاہور میں دعائے مغفرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارن رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

اسلاف کی جیتی جاگتی عملی تصویر تھے
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی

اعزيكم واهله بهٰذا المصاب
مولانا مفتی محمد قاسم القاسمی

اسلاف کی عظیم روایات کے امین تھے
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

حق تعالیٰ شانہ صبرِ جمیل کی نعمت سے سرفراز فرمائیں
حضرت مولانا اللہ وسایا

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یادگار تھے
مولانا محمد الیاس گھمن

تنظیمِ اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کی طرف سے تعزیت
اظہر بختیار خلجی

جامعہ محمدی شریف چنیوٹ کی تعزیتی قرارداد
مولانا محمد قمر الحق

مجلسِ انوری پاکستان کی تعزیتی پیغام
    مولانا محمد راشد انوری

جامعہ حقانیہ سرگودھا کی جانب سے تعزیت
حضرت مولانا عبد القدوس ترمذی

علمی و دینی حلقوں کا عظیم نقصان
وفاق المدارس العربیہ پاکستان

تعزیت نامہ از طرف خانقاہ نقشبندیہ حسینیہ نتھیال شریف
مولانا پیر سید حسین احمد شاہ نتھیالوی

جامعہ اشاعت الاسلام اور جامعہ عبد اللہ ابن عباس مانسہرہ کی طرف سے تعزیت
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

تحریک تنظیم اہلِ سنت پاکستان کا مکتوبِ تعزیت
صاحبزادہ محمد عمر فاروق تونسوی

اللہ تعالیٰ علمی، دینی اور سماجی خدمات کو قبول فرمائے
متحدہ علمائے برطانیہ

پاکستان شریعت کونسل کے تعزیت نامے
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
پروفیسر حافظ منیر احمد

علمائے دیوبند کے علم و عمل کے وارث تھے
نقیب ملت پاکستان نیوز

سرکردہ شخصیات کی تشریف آوری اور پیغامات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر و برادران

خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

جامعہ نصرۃ العلوم میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
حافظ علم الدین خان ابوہریرہ

الشریعہ اکادمی میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
ادارہ الشریعہ

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا سفرِ آخرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ایک عابد زاہد محدث مربی و معلم کی مکمل تصویر
قاری سعید احمد

استاد جی حضرت قارنؒ کے تدریسی اوصاف
اکمل فاروق

حسین یادوں کے انمٹ نقوش
مولانا محمد عبد المنتقم سلہٹی

جامع الصفات اور منکسر المزاج عالمِ دین
مولانا محمد عبد اللہ عمر

وہ روایتِ کہنہ اور مسنون وضع قطع کے امین
مولانا محمد نوید ساجد

چراغ جو خود جلتا رہا اور دوسروں کو روشنی دیتا رہا
محمد اسامہ پسروری

استادِ گرامی حضرت قارنؒ صاحب کی یاد میں
پروفیسر غلام حیدر

حضرت قارنؒ کی یادیں
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

مانسہرہ میں یوم آزادی اور حضرت قارنؒ کی تاریخی آمد
مولانا حافظ عبد الہادی المیدانی سواتی

آہ! سائبانِ شفقت ہم سے جدا ہوا ہے
قاری محمد ابوبکر صدیقی

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کے ساتھ وابستہ یادیں
اسد اللہ خان پشاوری

مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کے ہزارہ میں دو یادگار دن
مولانا قاری شجاع الدین

حضرت قارن صاحبؒ سے ملاقاتوں اور استفادے کی حسین یادیں
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

علمِ دین کا ایک سایہ دار درخت
مولانا میاں عبد اللطیف

حضرت قارن رحمہ اللہ اور ڈاکٹر صاحبان کی تشخیص
حافظ اکبر سیالکوٹی

استاد محترم، ایک عہد کے ترجمان
مفتی شمس الدین ایڈووکیٹ

حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ: چند یادیں
مولانا حافظ خرم شہزاد

محبت اور دلجوئی کرنے والے بزرگ
قاری محمد عثمان رمضان

ایک عہد کا اختتام
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

استاد عالی وقار
ڈاکٹر حافظ محمد رشید

چراغِ علم بجھ گیا
مولانا محمد عمر عثمانی

’’یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ‘‘
مولانا عبد الجبار سلفی

ایک بے مثال شخصیت
بلال مصطفیٰ ملک

مطمئن اور نورانی چہرہ
پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید مشرقی

حضرت قارنؒ اور مولانا فضل الہادی سواتی
عمار نفیس فاروقی

آہ ایک اور علم و معرفت کا درخشندہ ستارہ غروب ہو گیا
مولانا شفیق الرحمان شاکر ایبٹ آبادی

استاد محترم مولانا عبد القدوس قارنؒ بھی چلے گئے
محمد مقصود کشمیری

خاندانِ سواتی کا ایک درخشندہ ستارہ
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

ایک آفتابِ علم کا غروب
صاحبزادہ حافظ حامد خان

حضرت قارن صاحبؒ حضرت شیخ سرفرازؒ کی نظر میں
محمد سرور کشمیری

امت ایک مخلص عالم سے محروم ہو گئی
مفتی رشید احمد العلوی

ہزاروں طالبانِ علم کے مُفیض
یحیٰی علوی

آہ! ایک درخشاں ستارۂ علم و فضل
ڈاکٹر ناصر محمود

حضرت قارنؒ سے پہلی ملاقات
محمد بلال فاروقی

دینِ متین کا ایک اور روشن چراغ گل ہوگیا
محمد عمران حقانی

استاد جی حضرت قارنؒ اور ملکی قانون کی پابندی
 مولانا امداد اللہ طیب

حضرت قارن رحمہ اللہ کا پابندئ وقت کا ایک واقعہ
شہزادہ مبشر

حضرت قارنؒ اور قرآن کا ادب
قاری عبد الوحید مدنی

’’قارن‘‘ کی وجہِ تسمیہ
 مولانا حافظ فرمان الحق قادری

چراغِ علم کی رخصتی
مولانا محمد ادریس

دل بہت غمگین ہوا!
محمد فاروق احمد

حضرت قارن صاحبؒ کی وفات اور قرآن کا وعدہ
میاں محمد سعید

’’وہ چہرۂ خاندانِ صفدر، جو سارے رشتوں کا پاسباں تھا‘‘
احسان اللہ

’’دے کر وہ دینِ حق کی گواہی چلا گیا‘‘
لیاقت حسین فاروقی

’’مجلس کے شہسوار تھے استادِ محترمؒ‘‘
قاری محمد ابوبکر صدیقی

’’تیری محفلیں تھیں گلشنِ دیں کی خوشبوئیں‘‘
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

یہ ہیں متوکل علماء
قاضی محمد رویس خان ایوبی

میرے ماموں زاد حضرت قارنؒ کی پُر شفقت یادیں
سہیل امین

سانحۂ ارتحال برادرِ مکرم
مولانا محمد عرباض خان سواتی

’’گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا‘‘
امِ ریحان

’’وقار تھا اور سادگی تھی اور ان کی شخصیت میں نور تھا‘‘
ڈاکٹر سبیل رضوان

عمِ مکرمؒ کی شخصیت کے چند پہلو
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تایاجان علیہ الرحمہ، ایک گوہر نایاب
اُمیمہ عزیز الرحمٰن

"اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا"
حافظ عبد الرزاق خان واجد

والد گرامی حضرت قارنؒ کے ہمراہ مولانا عبد القیوم ہزارویؒ کے جنازہ میں شرکت
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری

میرے دادا ابو کی یاد میں
حافظ حنظلہ عمر

شفقتوں کے امین
دختر مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

دادا جان ہماری تعلیم و تربیت کے نگہبان
دختر حافظ علم الدین ابوہریرہ

آہ! حضرت قارن صاحب رحمہ اللہ
مولانا محمد فاروق شاہین

’’جوڑی ٹوٹ گئی‘‘
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

مولانا عبد الحق بشیر اور مولانا زاہد الراشدی کے تاثرات
عمار نفیس فاروقی

الشریعہ اکادمی میں تعزیتی تقریب
مولانا محمد اسامہ قاسم

مدرسہ تعلیم القرآن میترانوالی کے زیر اہتمام مولانا عبدالقدوس قارنؒ سیمینار
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری
حافظ سعد جمیل

قارن کی یہ دعا ہے الٰہی قبول کر لے!
مولانا عبد القدوس خان قارن

فہرست تصنیفات حضرت مولانا حافظ عبدالقدوس خان قارنؒ
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

۱۹۹۸ء کی ایک تحریر
قاری محمد عبد الباسط اعوان نقشبندی

افکار و نظریات حضرات شیخینؒ سیمینار سے خطاب
مولانا عبد القدوس خان قارن
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

’’تخلقوا باخلاق اللہ‘‘ کے تقاضے
مولانا عبد القدوس خان قارن

بخاری ثانی کے اختتام کے موقع پر دعائیں
مولانا عبد القدوس خان قارن
  مولانا عمر شکیل خان

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی کی تحریروں میں حضرت قارنؒ کا تذکرہ
ادارہ الشریعہ

مجلہ الشریعہ میں حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا تذکرہ
مولانا حافظ کامران حیدر

فہرست اشاعت بیاد حضرت قارنؒ
ادارہ الشریعہ

پیش لفظ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عرضِ مرتب
ناصر الدین عامر

مطبوعات

شماریات

Flag Counter