جانشینِ امام اہل سنت، استاذ العلماء مولانا زاہد الراشدی صاحب کے ہمراہ اس سیمینار میں شرکت کی سعادت ملی۔ نمازِ ظہر ادارے کے نئے مہمان خانے میں ادا کی، کھانے کی محفل جاری تھی کہ پروگرام کےمہمان، استاذ الخطباء مولانا عبدالواحد رسولنگری صاحب بھی تشریف لے آئے اور ساتھ شریک ہوگئے۔ جہاں بزرگوں کی علمی و فکری باتوں کا تبادلہ خیال ہوا، کھانے کے بعد ہم پروگرام کی نشست میں پہنچے جہاں مولانا زاہد الراشدی صاحب نے خصوصی خطاب فرمایا۔ ان کے بیان کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے:
اس سیمینار کے انعقاد پر میں مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن میترانوالی کے منتظمین، معاونین اور تمام احباب کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے ہمارے دکھ میں شریک ہو کر ہمیں حوصلہ دیا۔ اس خاندان سے ہمارا تعلق بہت پرانا ہے۔ مولانا طارق جمیل صاحب کے دادا اور ان کے والد مولانا یوسف رشیدی صاحب ہمیشہ محبت فرماتے رہے، اور یہ سلسلہ آج بھی قائم ہے۔
بھائی مولانا عبدالقدوس قارنؒ میرے چھوٹے بھائی تھے، قارن صاحبؒ نے آنکھ کھولتے ہی درس و تدریس کے ماحول کو پایا۔ ابتدائی تعلیم گھر سے حاصل کی جہاں والدہ محترمہؒ بچوں کو قرآن پاک پڑھایا کرتی تھیں۔ ہمارے گھر میں قائم مدرسے میں محلے کے بچے بچیاں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ قارن صاحبؒ کا شغف ہی کتابوں سے تھا؛ پڑھنا، پڑھانا اور کتب کی خدمت ان کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ والد محترم مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی تمام کتب کی ترتیب و تکمیل انہی کے ذمے رہتی۔
مولانا سرفراز خان صفدرؒ وقت کے سخت پابند تھے، یہاں تک کہ لوگ اپنی گھڑیاں ان کے معمولات کے مطابق درست کیا کرتے تھے۔ یہی مزاج قارن صاحبؒ نے بھی اپنایا۔ وہ نہایت باوقار، سادہ طبع اور اصول پسند شخصیت کے مالک تھے۔
عظیم دینی درسگاہ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن میترانوالی میں ابن امام اہلسنت حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی یاد میں یہ تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ علاقہ بھر کی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کر کے مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
اس پروگرام میں خصوصی طور پر حضرت مولانا عبد الواحد رسولنگری صاحب، حضرت مولانا قاری شمس الحق صاحب، حضرت مولانا موسیٰ صاحب، مولانا قاری ارشد عثمانی صاحب، حضرت مولانا دلاور شیر صاحب، عبد القادر عثمان، حافظ شاہد الرحمٰن میر، مولانا دانیال عمر، حافظ عمر فاروق بلال پوری سمیت کثیر تعداد میں علاقہ بھر کے علماء کرام نے شرکت کر کے حضرت مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کی دینی، تصنیفی، مسلکی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔