مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کل مضامین: 520

کیا عالمِ اسلام دنیا کی قیادت سنبھالنے کا اہل ہے؟

حضرت مولانا محمد علی جالندھری رحمۃ اللہ علیہ تحریک آزادی کے سرگرم رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم سے آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا، اور پاکستان بننے کے بعد سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کش ہو کر عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی تحریک کو منظم کرنے میں مگن ہو گئے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا منظم اور مختلف ممالک تک وسیع نیٹ ورک انہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ بہت معاملہ فہم اور زیرک رہنما تھے اور پبلک جلسوں میں مشکل سے مشکل مسئلہ کو آسان ترین انداز میں پیش کرنے اور سمجھانے کے فن میں مہارت رکھتے تھے۔ گزشتہ روز ایک دوست کے ہاں پرانے رسالوں...

Election 2002: Our Expectations from Muttahida Majlis-e-Amal

Question: What are your impressions about the success of Muttahida Majlis-e-Amal in the recent general elections of Pakistan? Answer: I think Muttahida Majlis-e-Amal was well received by the public for two reasons. One is because of their unity that the history of half a century of Pakistan is a witness that whenever religious circles and religious schools of thought have united and raised the voice of the nation for a common cause, the nation has never disappointed...

الیکشن میں دینی جماعتوں کی صورتحال اور ہماری ذمہ داری

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ملک میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے، تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے، مختلف جماعتیں میدان میں ہیں اور انتخابی مہم شروع ہو گئی ہے۔اس ماحول میں ملک کی دینی جماعتوں اور دینی حلقوں کو کیا کرنا چاہیے، اس کے بار ےمیں چند گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات یہ ہے کہ دینی حلقوں، دینی جماعتوں اور علماء کرام کا انتخابی سیاست سے کیا تعلق ہے، یہ انتخابی عمل میں کیوں شریک ہوتے ہیں؟ یہ بنیادی سوال ہے۔ پاکستان پون صدی پہلے اس نعرہ پر وجود میں آیا تھا کہ ہم مسلمان ہندوؤں سے الگ تہذیب رکھتے ہیں، وہ چونکہ برصغیر میں اکثریت میں ہیں اس لیے اگر ہم...

Pakistan’s National Stability and Integrity

Following are the excerpts from the speech of Maulana Zahid ur Rashidi at Istahkam-e-Pakistan Seminar held by Markazi Ulema Council of Pakistan on Jan 19, 2024. The topic of discussion was the integrity and stability of Pakistan from the lens of five relevant circles with a sense of obligations and imperatives under prevailing...

رسول اکرمﷺ کا طرز حکمرانی

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز حکمرانی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مستثنیات، تحفظات، پروٹوکول اور پرسٹیج کا کوئی تصور نہیں، اور عالمِ اسباب میں اس طرز حکومت کے کامیاب اور مثالی ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے تمام تر مواقع میسر ہونے کے باوجود ایک عام آدمی جیسی زندگی اختیار کی اور لوگوں کے درمیان گھل مل کر رہے۔ جس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ انہیں عام آدمی کی مشکلات و مسائل سے براہ راست واقفیت رہی۔ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ اپنے حکمرانوں کو اپنے...

عصرِ حاضر کے چیلنجز اور علماء کرام کی ذمہ داریاں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مکتبہ یاران اور العصر فاؤنڈیشن کراچی کا شکر گزار ہوں کہ علماء کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کام کرنے والے اہلِ علم کی اس متنوع مجلس اور گلدستہ میں مجھے بھی حاضری کا شرف بخشا، عروس البلاد کراچی کے حضرات سے ملاقات ہوئی اور کچھ عرض کرنے کا موقع مل رہا ہے، اللہ رب العزت اس کاوش کو قبول فرمائیں، انتظام کرنے والوں کو جزائے خیر عطا فرمائیں اور ہم سب کی حاضری کو قبول کرتے ہوئے اسے دارین کی سعادتوں اور خیر کا ذریعہ...

’’حر متِ مسجدِ   اقصیٰ    اور    امتِ  مسلمہ    کی    ذ   مہ   داری‘‘: تین اہم سوالات

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں اس اجتماع میں ایک کارکن کے طور پر اپنا نام شمار کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حاضری قبول فرمائیں۔ میں بس دو تین سوالات عرض کرنا چاہوں گا، باقی قائدین جو خطاب فرمائیں گے وہ ہمارا ایجنڈا ہوگا ان شاء اللہ تعالیٰ اور اس پر عمل کیا جائے گا۔ پہلا سوال ہمارے پاکستان کے حکمرانوں سے ہے کہ اسرائیل جب بنا تو قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے، ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ جبکہ آج ہم دو ریاستی حل کی بات پاکستان کی طرف سے کر رہے ہیں۔ میرا اسٹیبلشمنٹ سے سوال ہے کہ جناب! یہ موقف میں تبدیلی...

حلال وحرام سے آگاہی اور علماء کرام کی ذمہ داری

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حلال آگہی کونسل پاکستان اور محترم جناب آفاق شمسی کا شکرگزار ہوں کہ میری کراچی حاضری کے موقع پر حضرات علماء کرام کے ساتھ علمی، تعلیمی اور روحانی مرکز جامعہ اشرف المدارس میں ملاقات کا اہتمام فرمایا۔ میری حضرت حکیم محمد اختر ؒ کے ساتھ نیاز مندی تھی، ان کی خدمت میں حاضری ہوتی رہتی تھی اور بعض بیرونی اسفار میں ان کے ساتھ شرکت رہی ، حکیم محمد مظہر صاحب کے ساتھ بھی نیاز مندی کا تعلق ہے، یہاں حاضری میرے لیے ویسے بھی سعادت کی بات ہے لیکن ایک کارِ خیر اور دینی و علمی کام کے لیے حاضری دوہری خوشی اور سعادت کا باعث ہے۔ حلال آگہی کونسل...

فلسطین کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمہ داری

اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی جماعت ’’حماس‘‘ کی کارروائی کے بعد غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے اور اب تک مبینہ طور پر ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں جبکہ غزہ کا بہت بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ خوراک، بجلی، پانی اور طبی سہولیات کا بحران بھی پیدا ہو چکا ہے۔ حماس نے ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ کے عنوان سے ۷۔ اکتوبر کو غزہ سے متصل اسرائیلی علاقوں کو حملے کا نشانہ بنایا...

حب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف ذوق

بعد الحمد والصلوۃ۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا کیونکہ ایمان کا معیار ہی حبِ رسول ؐہے۔ جناب نبی کریمؐ کے ساتھ جیسی محبت ہوگی ویسا ہی ایمان ہو گا۔ محبت ایمان کی علامت ہے اور تذکرہ محبت کا تقاضا ہے۔ ’’من احب شیئا اکثر ذکرہ‘‘ فطری بات ہے کہ جس کو جس سے محبت زیادہ ہوتی ہے اس کا تذکرہ بھی زیادہ کرتا ہے۔ چنانچہ دنیا بھر میں پورا سال کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں لاکھوں کروڑوں مرتبہ حضور نبی کریمؐ کا ذکر مبارک نہ ہو رہا ہو۔ ماہِ ربیع الاول میں آپؐ کا تذکرہ باقی دنوں سے زیادہ...

سانحہ جڑانوالہ اور انصاف کے تقاضے

جڑانوالہ میں گزشتہ دنوں رونما ہونے والا سانحہ ان دنوں عوامی اور دینی حلقوں میں زیربحث ہے، اس کے بارے میں چند باتوں کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے۔ جڑانوالہ ضلع فیصل آباد میں چند روز قبل یہ سانحہ ہوا ہے کہ قرآن مقدس کے اوراق پھاڑ کر ان پر توہین آمیز جملے لکھ کر باہر پھینکے گئے جنہیں دیکھ کر لوگوں میں اشتعال پیدا ہوا جو معاملات کو بروقت کنٹرول نہ کیے جانے کے باعث بڑھتے بڑھتے مسیحی آبادی کے بہت سے مکانات حتیٰ کہ عبادت گاہوں کے جلا دیے جانے تک جا پہنچا اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس کا دھواں آناً‌ فاناً‌ ملک بھر میں پھیل گیا۔ دوستوں نے بتایا ہے کہ علاقہ...

تحریک تحفظ ختم نبوت کی معروضی صورت حال

نوے سال کی طویل جدوجہد کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے ۱۹۷۴ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا جسے نصف صدی گزر چکی ہے اور آج ہم تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ اس مرحلہ میں ضروری ہے کہ ہم تحریک تحفظ ختم نبوت کی معروضی صورتحال کا جائزہ لیں اور اب تک کی کارکردگی پر ایک نظر ڈالتے ہوئے آئندہ کی حکمت عملی طے کریں۔ اس سلسلہ میں پہلی گزارش یہ ہے کہ دستور و پارلیمنٹ کے اس فیصلہ کو ابھی تک قادیانیوں نے تسلیم نہیں کیا جبکہ ان کے سرپرست عالمی ادارے اور بین الاقوامی لابیاں بھی اس فیصلہ کو تبدیل...

قادیانی مسئلہ اور دستوری و قانونی ابہامات

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی نے قادیانی گروہ کی حالیہ سرگرمیوں کے بارے میں پائے جانے والے ابہامات کی وجہ دستوری تقاضوں اور بعض عدالتی فیصلوں میں ظاہری تضاد کو قرار دیا ہے، اور ایک بیان میں تجویز دی ہے کہ اس ابہام اور کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے دستوری و قانونی طور پر قادیانی گروہ کو ایک مستقل امت کے طور پر تسلیم کرنے کی بجائے غیر قانونی قرار دیا جائے۔ یہ بات موجودہ حالات میں گہرے غور و خوض کی متقاضی ہے اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کام کرنے والی جماعتوں اور اداروں کو اس کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینا...

دعوت وارشاد کے دائرے اور عصری تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ دعوت سے مراد دعوتِ دین اور ارشاد کا معنیٰ ہے رہنمائی۔ دعوت کا دائرہ پوری انسانیت ہے اور ارشاد کا دائرہ امتِ مسلمہ ہے۔ ایک ہے غیر مسلموں کو دین میں داخل ہونے کی دعوت دینا، اور ایک ہے مسلمانوں کو دین کی طرف واپس آنے کی دعوت دینا۔ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ ہماری تبلیغی جماعت مسلمانوں کو دین کی طرف واپس آنے کی دعوت دینے کا عمل کر رہی ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاسؒ پر اللہ تعالی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائیں، وہ اس شعبے کے مجدد تھے، انہوں نے یہ طریقہ ایجاد کیا۔ تبلیغی جماعت کا سارا عمل امت کو دین کی طرف واپسی کی دعوت دینا ہے۔ مسلمان...

محدثین اور فقہاء کا دائرہ کار اور منہج عمل

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اسے اپنی امت کے ساتھ اجتماعی طور پر الوداعی ملاقات قرار دیتے ہوئے مختلف خطبات میں بہت سی ہدایات دی تھیں اور ان ارشادات و ہدایات کے بارے میں یہ تلقین فرمائی تھی کہ: فلیبلغ الشاھد الغائب فرب مبلغ اوعٰی لہ من سامع۔ ’’جو موجود ہیں، وہ ان باتوں کو ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں۔ بسا اوقات جس کو بات پہنچائی جائے، وہ سننے اور پہنچانے والے سے زیادہ اس بات کی حفاظت کرتا...

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

یکم مئی کو عام طور پر دنیا بھر میں محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے جو امریکہ کے شہر شکاگو میں مزدوروں کے حقوق کے لیے جانوں کی قربانی دینے والے مزدوروں کی یاد میں ہوتا ہے، اس میں مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق و مفادات کی بات ہوتی ہے اور محنت کشوں کی تنظیموں کے علاوہ دیگر طبقات بھی ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ محنت اور مزدوری انسانی معاشرہ کی ضروریات میں سے ہیں اور زندگی کے اسباب مہیا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بلکہ انسانی آبادی کی اکثریت کا ذریعہ معاش یہی ہے کہ وہ معاوضہ پر دوسرے انسانوں کے کام کرتے ہیں اور وہ معاوضہ ان کا...

مدرسہ اور یونیورسٹی کا تاریخی تعلق

حضرت مولانا مفتی عبد الرحیم صاحب، تمام معززین مہمانانِ خصوصی، شرکاء محفل اور وہ طلباء کرام جو آج مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کر کے اسناد لے کر جا رہے ہیں! جامعۃ الرشید کے سالانہ کانووکیشن میں حاضری اور الغزالی یونیورسٹی کی تعارفی تقریب میں شرکت میرے لیے سعادت کی بات ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں۔ جامعۃ الرشید کے ساتھ میری بہت سی نسبتیں ہیں، ان میں سے ایک نسبت کا ذکر کرنا چاہوں گا کہ حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی نور اللہ مرقدہٗ اور میرے والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سرہ العزیز دورہ حدیث کے ساتھی تھے، انہوں...

مولانا محمد یوسف رشیدیؒ اور مولانا قاری جمیل الرحمان اختر ؒ

مولانا محمد یوسف رشیدی کی جدائی کا غم ابھی تازہ تھا کہ مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر بھی داغِ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دونوں دینی و تعلیمی جدوجہد کے سرگرم راہنما اور میرے انتہائی معتمد ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں بھی گہرے دوست تھے جو یکے بعد دیگرے ہم سے رخصت ہو گئے ہیں۔ مولانا محمد یوسف رشیدی کے والد گرامی امیر التبلیغ حضرت مولانا محمد یوسف دہلویؒ کے تبلیغی رفقاء میں سے تھے جو قیامِ پاکستان کے وقت میوات سے ہجرت کر کے تحصیل ڈسکہ کے قصبہ میترانوالی میں آ بسے۔ ان پر تبلیغی جماعت اور حضرت امیر التبلیغؒ کی صحبت کا اثر نمایاں...

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کفار کے ساتھ معاشرتی رویہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جناب سرورِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرتی زندگی کے اس پہلو پر آج کی محفل میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپؐ نے کافروں کے ساتھ معاشرتی زندگی میں کیا معاملہ کیا ہے اور ان کے ساتھ زندگی کیسے گزاری ہے؟ اس حوالے سے جناب سرور کائناتؐ کی حیاتِ مبارکہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ اس چالیس سالہ دور کا ہے جو نبوت سے پہلے مکہ مکرمہ میں گزرا۔ نبی اکرمؐ چونکہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے اس لیے کفر و شرک، بت پرستی اور جاہلانہ رسوم سے آپؐ کی نفرت طبعی...

پیغامِ پاکستان اور میثاقِ وحدت

گزشتہ روز ادارہ تحقیقاتِ اسلامی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیراہتمام ’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے حوالے سے منعقد ہونے والے قومی سیمینار میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی اور مختلف مکاتبِ فکر کے بزرگوں اور دوستوں کے ساتھ ملاقات کے علاوہ ایک قومی فریضہ کی ادائیگی میں شریک ہونے کا موقع بھی مل گیا، فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور دینی راہنماؤں کا اس پر اجماع چلا آ رہا ہے کہ پاکستان میں اس کے مقصدِ قیام کے مطابق شریعتِ اسلامیہ کا مکمل اور عملی نفاذ ناگزیر مِلّی تقاضہ اور ہماری اجتماعی...

سودی نظام کے خاتمے کی جدوجہد

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ’’مرکز الاقتصاد الاسلامی‘‘ اور ’’وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان‘‘ کا شکرگزار ہوں کہ ایک اہم ترین قومی و دینی مسئلہ پر تمام مکاتبِ فکر کے سرکردہ علماء کرام اور تاجر طبقہ کے راہنماؤں کے اس اجتماع کا اہتمام کیا، بالخصوص شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم اور ان کے رفقاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر سے نوازیں۔ میں دو تین باتیں سودی نظام کے حوالے سے عرض کرنا چاہوں گا: پہلی بات یہ کہ سودی نظام سے نجات پوری نسلِ انسانی کی ضرورت ہے، سودی نظام نے دنیا میں کیا کردار ادا کیا...

حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ: تعارف و خدمات

بعد الحمد و الصلوٰۃ۔ میرے لیے بڑی خوشی کی بات ہے کہ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن قدس اللہ سرہ العزیز کی خدمات، فکر اور مشن کے تعارف کے لیے ’’بزم شیخ الہند‘‘ کے نام سے ہم کچھ دوستوں نے جن میں حضرت مولانا قاری محمد یوسف عثمانی، ہمارے بھائی عبد المتین چوہان مرحوم اور دیگر رفقاء بھی شامل تھے ،بہت پہلے ایک کام کا آغاز کیا تھا جس کے تحت فکری نشستیں ہوا کرتی تھیں، پھر زمانے کے ساتھ ساتھ کام ٹھنڈا پڑ گیا۔ اب ہمارے بہت باذوق ساتھی حافظ خرم شہزاد صاحب جو ما شاء اللہ صاحبِ مطالعہ اور صاحبِ فکر بھی ہیں اور صرف متفکر نہیں بلکہ فکر دلانے والے بھی ہیں۔...

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی ؒ

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی رحمہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے رخصت ہو گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کچھ عرصہ قبل کراچی حاضری کے دوران ان کی بیمارپرسی کا موقع ملا تو والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا آخری دور یا دآ گیا، انہوں نے بھی ضعف و علالت کا خاصا عرصہ بسترِ علالت پر گزارا تھا اور میں ساتھیوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ ’’من بعد قوۃ ضعفاً‌ و شیبة‘‘ کا اظہار ہے کہ جس بزرگ کے ساتھ ان کی جوانی کے دور میں پیدل چلنا بھی ہمارے لیے مشکل ہوتا تھا، آج وہ اپنے ہاتھ سے منہ میں لقمہ ڈالنے کی سکت نہیں رکھتے ’’ رہے نام اللہ...

دینی جدوجہد کے مورچے

حضرت خواجہ ناصرالدین خاکوانی، امیر محترم سید محمد کفیل شاہ بخاری، اکابر علمائے کرام، محترم بزرگو اور دوستو! میں حسب معمول سب سے پہلے دو باتوں پر مجلس احراراسلام کا شکریہ ادا کروں گا۔ ایک تو اس پر کہ انہوں نے مورچہ قائم رکھا ہوا ہے۔ اللہ تعالی اس مورچے کو قائم رکھیں، کیوں کہ ابھی اس مورچے کے بہت سارے کام باقی ہیں۔ اور دوسرا اس بات پر کہ مجھے بھی اکثر حاضری کا موقع دے دیتے ہیں۔ میری یہاں حاضری صرف نسبت کو تازہ کرنے کے لیے اور یہ بتانے کے لیے ہوتی ہے کہ کن بزرگوں اور کس قافلے سے ہماری نسبت ہے اور کس تسلسل سے ہے۔ اللہ تعالی اس قافلے اور تسلسل...

ٹرانس جینڈر پرسنز ایکٹ -ملی مجلسِ شرعی کا موقف

ٹرانس جینڈر ایکٹ ۲۰۱۸ء کے متعلق ملی مجلسِ شرعی پاکستان کا موقف ملاحظہ ہو: ’’ٹرانس جینڈر پرسن کے حوالے سے ایک قانون پر کچھ دنوں سے دینی حلقوں میں بحث چل رہی ہے۔ یہ قانون ۲۰۱۸ء میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پاس ہوا تھا جس کا عنوان تھا ”خواجہ سرا اور اس قسم کے دیگر افراد کے حقوق کا تحفظ“۔ خواجہ سرا ملک میں بہت کم تعداد میں موجود ہیں، کچھ اوریجنل ہیں ، کچھ تکلف کے ساتھ ہیں اور کچھ کو اب مزید تکلف کے ساتھ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اللہ رب العزت نے مرد اور عورت دو جنسیں پیدا کی ہیں، تیسری جنس اللہ تعالی نے نہیں بنائی۔ خواجہ سرا یا خنثیٰ وغیرہ کوئی...

آزادی کے مقاصد اور ہماری کوتاہیاں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یومِ آزادی کے حوالے سے اس تقریب کے انعقاد اور اس میں شرکت کا موقع دینے پر صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی اور ان کے رفقاء کا شکرگزار ہوں۔ اس موقع پر جن طلبہ اور طالبات نے قیامِ پاکستان اور حصولِ آزادی کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے وہ میرے لیے خوشی کا باعث بنے ہیں کہ ہماری نئی نسل اپنے ماضی کا احساس رکھتی ہے، حال سے با خبر ہے، اور مستقبل کے خطرات پر بھی اس کی نظر ہے جو میرے جیسے لوگوں کو حوصلہ دے رہی ہے کہ ہمارے مستقبل کی قیادت اپنی ذمہ داریوں کا شعور رکھتی ہے، اللہ تعالیٰ اسے مزید برکات و ترقیات سے نوازیں،...

قومی و دینی خود مختاری کی جدوجہد اور علماء کرام

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جمعیۃ علماء اسلام گجرات بالخصوص چوہدری عبد الرشید وڑائچ کا شکرگزار ہوں کہ آپ دوستوں کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کا موقع فراہم کیا، اللہ تعالٰی جزائے خیر سے نوازیں، آمین۔ اس موقع پر دو تین گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ ایک تو یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم قومی اور دینی حوالے سے کس مقام پر کھڑے ہیں اور ہمارے اردگرد کیا ہو رہا ہے؟ فقہاء کرام کا ایک ارشاد بار بار دہرایا جاتا ہے کہ ’’من لم یعرف اہل زمانہ فہو جاہل‘‘ یعنی جو اپنے زمانے کے لوگوں کو نہیں پہچانتا وہ عالم نہیں ہے۔ یہ ارشاد ہمیں بار بار توجہ دلا رہا ہے کہ اپنا جائزہ...

سودی نظام سے نجات کی جدوجہد

سودی نظام کے خاتمہ کے لیے وفاقی شرعی عدالت نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں جو فیصلہ دیا ہے اس کا تمام دینی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور اس پر عملدرآمد کا ہر طرف سے مطالبہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلہ کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرتے ہوئے بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم نے واضح اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا معاشی نظام مغربی اصولوں پر نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کے حوالے سے تشکیل دیا جائے گا، مگر ان کی وفات کے بعد یہ اعلان فائیلوں میں تو محفوظ رہا لیکن عملی طور پر پاکستان کے تمام معاشی...

سلامتی کونسل اور امارت اسلامی افغانستان

ایک قومی اخبار نے ۲۶ مئی ۲۰۲۲ء کو یہ خبر شائع کی ہے: ’’اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں طالبان حکومت سے کہا ہے کہ وہ خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق اور ان کی آزادی کو سلب نہ کرے۔ سلامتی کونسل نے افغانستان میں خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم، ملازمت، شخصی آزادی اور معاشرے میں انہیں مساوی حقوق کی عدم فراہمی عالمی برادری کی توقعات پر پورا نہیں اترتیں۔ خواتین ٹی وی میزبانوں کو چہرے کا پردہ کرنے اور انہیں گھر سے بوقت ضرورت ہی باہر نکلنے جیسی پابندیاں باعث تشویش ہیں۔ لہٰذا طالبان...

دستور کا احترام اور اس کے تقاضے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کے دوران کہا ہے کہ دستور اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو ملک میں افراتفری پیدا ہو گی، جبکہ سپریم کورٹ بار کے صدر جناب احسن بھون نے کہا ہے کہ دستور کو ملک کے تعلیمی نصاب کا حصہ ہونا چاہیے۔ ہم نے دونوں باتوں کی تائید کی ہے مگر اس سلسلہ میں موجودہ عمومی تناظر کے حوالے سے چند گزارشات پیش کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ ملک میں وقفہ وقفہ سے دستور کے تحفظ، عملداری اور بالادستی کی بحث بہت عجیب معلوم ہوتی ہے جو کسی اور ملک میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ دستورِ...

وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے چند گذارشات

ملک میں حکومت تبدیل ہو گئی ہے اور جن مراحل سے یہ عمل گزرا ہے بلکہ ابھی گزر رہا ہے اس سے ہمارے اس معاشرتی مزاج کا ایک بار پھر اظہار ہوا ہے کہ ملک میں کوئی کام ہماری مرضی کے مطابق ہو رہا ہو تو وہ ہمارے خیال میں دستور کا تقاضہ بھی ہوتا ہے، شریعت کا حکم بھی ہوتا ہے، ملکی مفاد بھی اسی سے وابستہ ہوتا ہے، اور قومی سلامتی کا راستہ بھی وہی قرار پاتا ہے۔ لیکن وہی کام اگر ہمارے ایجنڈے، اہداف اور نقطۂ نظر سے ہم آہنگ نہیں ہے تو اس سے سازش کی بو آنے لگتی ہے، قومی وحدت خطرے میں پڑ جاتی ہے، ملکی سلامتی داؤ پر لگ جاتی ہے، اور دستور و قانون کے تقاضے پامال ہوتے نظر...

عدالتی فیصلوں پر شرعی تحفظات کا اظہار

وراثت کے بارے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی طرف ہم نے ملک کے اصحابِ علم کو ایک مراسلہ میں توجہ دلائی تھی جس پر علماء کرام کے ایک گروپ ’’لجنۃ العلماء للافتاء‘‘ نے فتوٰی کی صورت میں اظہار خیال کیا ہے اور اس پر مولانا عبد الستار حماد، مولانا عبد الحلیمم بلال، مولانا جاوید اقبال سیالکوٹی، مولانا عبد الرحمٰن یوسف مدنی، مولانا سعید مجتبٰی سعیدی، مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر اور مولانا عبد الرؤف بن عبد الحنان کے دستخط ہیں۔ ان دوستوں کی کاوش پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ہم اس کی اہمیت و ضرورت کے حوالہ سے یہ گزارش کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی...

امپورٹڈ قوانین اور سیاسی خلفشار

۱۔ امارت اسلامیہ افغانستان کو باقاعدہ تسلیم کیے بغیر باہمی تعلقات کو معمول کی سطح پر نہیں لایا جا سکتا جو دہشت گردی کی وارداتوں کو روکنے اور علاقائی امن کے فروغ کے لیے لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہم نئی حکومت کو یاددہانی کے طور پر یہ کہنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی ڈکٹیشن پر منظور کیے گئے ایسے امپورٹڈ قوانین پر نظرثانی ناگزیر ہے جو پاکستان کی نظریاتی اساس دستور کے تقاضوں اور شریعت سے ہم آہنگ نہیں ہیں کیونکہ یہ ہماری قومی خودمختاری کے لیے سوالیہ نشان ہیں اور ان سے بہرحال گلوخلاصی کرانا...

کم عمری کا نکاح: اسلام آباد ہائیکورٹ کا متنازعہ فیصلہ

مغرب نے جب سے معاشرتی معاملات سے مذہب اور آسمانی تعلیمات کو بے دخل اور لاتعلق کیا ہے، خاندانی نظام مسلسل بحران کا شکار ہے۔ اور خود مغرب کے میخائل گورباچوف، جان میجر اور ہیلری کلنٹن جیسے سرکردہ دانشور اور سیاستدان شکوہ کناں ہیں کہ خاندانی نظام بکھر رہا ہے اور خاندانی رشتوں اور روایات کا معاملہ قصہ پارینہ بنتا جا رہا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ جب معاشرتی قوانین کو آسمانی تعلیمات کی پابندی سے آزاد کر کے خود سوسائٹی کی سوچ اور خواہش کو ان کی بنیاد بنایا جائے گا تو وہ ہر دم بدلتی ہوئی سوچ اور خواہشات کے سمندر میں ہی ہچکولے کھاتے رہیں گے اور انہیں کہیں...

قادیانیوں اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں میں فرق

عزیزم ڈاکٹر حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ نے قادیانیوں سے متعلق اپنے موقف میں دو باتیں عام ماحول سے مختلف کہی ہیں۔ ایک یہ کہ قادیانیوں کے خلاف بات کرتے ہوئے اس حد تک سخت اور تلخ لہجہ نہ اختیار کیا جائے جسے بد اخلاقی وبدزبانی سے تعبیر کیا جا سکے۔ یہ بات میں بھی عرصہ سے قدرے دھیمے لہجے میں مسلسل کہتا آ رہا ہوں، بلکہ حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ اور فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ کی ڈانٹ بھی پڑ چکی ہے۔ ان دونوں بزرگوں کی تلقین ہوتی تھی کہ مناسب اور مہذب انداز میں تنقید کی جائے اور بداخلاقی سے گریز کیا...

مسلم وزرائے خارجہ سے توقعات

مسلم ممالک کے باہمی تعاون کے فورم اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا وجود تمام تر تحفظات کے باوجود اس لحاظ سے بہرحال غنیمت اور حوصلہ افزا ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران وقتاً فوقتاً مل بیٹھ کر اپنے مسائل اور عالمِ اسلام کی مشکلات پر کچھ نہ کچھ غور کر لیتے ہیں اور موقف کا بھی اظہار کرتے ہیں جس سے اس حد تک اطمینان ضرور ہو جاتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی صف میں ان مسائل و مشکلات کا احساس موجود ہے اور امید رہتی ہے کہ یہ احساس کبھی نہ کبھی ادراک اور عملی پیشرفت کی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے، ان شاء اللہ تعالٰی۔ اس حوالہ سے عالمِ اسلام کی اصل ضرورت کیا ہے؟ اس کے بارے...

فکری شبہات کی دلدل اور اہل علم کی ذمہ داری

دینی مدارس کے فضلاء جوں جوں اپنی تعلیم کی تکمیل کے مرحلہ کی طرف بڑھتے ہیں ان کے ذہن میں تذبذب اور شک کی کیفیت ابھرنے لگ جاتی ہے کہ اب آگے کرنا کیا ہے اور اپنے مستقبل کو کس شعبے سے وابستہ کرنا ہے؟ یہ بات بالکل درست ہے اور اس سلسلہ میں میری گزارش یہ ہوتی ہے کہ اساتذہ کو اپنے شاگردوں پر نظر رکھنی چاہیے اور جس شاگرد کو دینی و معاشرتی ماحول کے جس دائرے کے لیے زیادہ ضروری سمجھتے ہیں اس ماحول میں اسے ایڈجسٹ کرنے کے لیے اس کی راہنمائی کرنی چاہیے۔ مگر میں شک اور تذبذب کے ایک دوسرے پہلو کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہوں گا جس نے ہماری نئی نسل کو ہر طرف سے گھیر...

مسجد کا ادارہ اور امام وخطیب کا کردار

اسلامی یونیورسٹی بہاولپور کے اس پروگرام میں شرکت میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور اس سے اس عظیم ادارہ کے ساتھ پرانی نسبتیں بھی تازہ ہو رہی ہیں۔ اس کا پہلا دور جامعہ عباسیہ کے عنوان سے ہماری تاریخ کا حصہ ہے جس کی علمی و دینی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، بالخصوص حضرت علامہ غلام محمد گھوٹویؒ کا نام سامنے آتا ہے اور ختمِ نبوت کے تاریخی مقدمہ بہاولپور کے حوالہ سے حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ اور حضرت علامہ گھوٹویؒ کا تذکرہ نظر سے گزرتا ہے تو ہمارا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے، اللہ تعالیٰ ان بزرگوں کے درجات جنت میں بلند سے بلند تر فرمائیں، آمین...

امارت اسلامی أفغانستان کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ افغانستان کی صورتحال یہ ہے کہ امریکہ اور نیٹو کی افواج کو اپنی ناکامی کے اعتراف کے ساتھ وہاں سے واپسی کو کچھ عرصہ گزر چکا ہے، امارتِ اسلامی افغانستان نے اپنی حکومت قائم کر لی ہے جسے پورے افغانستان میں کنٹرول حاصل ہے ،امن و امان کی صورتحال پہلے سے کہیں بہتر ہے، اور نئے حکمران بار بار کہہ رہے ہیں کہ انہیں موقع دیا جائے وہ دنیا اور عالمی ماحول کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں وقت دیا جائے تاکہ وہ افغان قوم کے تمام طبقات کو اعتماد میں لے کر اپنا نظام طے کر سکیں اور چار عشروں کی طویل اور خوفناک جنگ...

خاندانی نظام اور سیڈا معاہدہ

سعودی وزیر خارجہ محترم عادل الجبیر نے ایک اعلامیے میں خاندانی نظام کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدہ سیڈا (CEDAW) کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں گھریلو تشدد کے خاتمے کے عنوان سے منظور کیا جانے والا قانون بھی سیڈا کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے جسے دینی حلقوں نے خلافِ شریعت قرار دے کر مسترد کیا ہے۔ اس تناظر میں مولانا حافظ فضل الہادی (نائب خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ) نے مذکورہ اعلامیہ کا ترجمہ کیا ہے جو پیشِ خدمت ہے۔ ’’سعودی عرب نے (سیڈا) CEDAW سے متعلق اقوام متحدہ کی دستاویز کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ ایک...

افغانستان کا بحران اور ہمارا افسوسناک طرزعمل

روزنامہ اسلام لاہور ۲۷ نومبر ۲۰۲۱ء کی خبر کے مطابق امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی محمد امیر خان متقی اپنے وفد کے ہمراہ دوحہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کے حوالہ سے امریکی حکمرانوں سے مذاکرات کریں گے۔ جبکہ اخبار کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات جناب فواد چوھدری نے اسلام آباد میں اے پی پی کے ملازمین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحہ کی جنگ تو ختم ہو گئی اب باتوں کی جنگ جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جنگ ساڑھے تین گھنٹے میں ختم ہو گئی...

سیالکوٹ کے واقعے پر علماء کرام کا متفقہ اعلامیہ

سات دسمبر منگل کا دن اسلام آباد میں خاصا مصروف گزرا، اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے سیالکوٹ کے سانحہ کے حوالہ سے سرکردہ علماء کرام کی باہمی مشاورت اور سری لنکا کے ہائی کمیشن میں تعزیت اور اظہار یکجہتی کے لیے حاضری کے پروگرام میں شرکت کا پیغام ملا تو اطمینان ہوا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس قسم کے اہم مسائل پر کردار ادا کرنے کا عزم کیا ہے۔ دونوں پروگراموں میں حاضری ہوئی اور اس موقع پر دیگر بعض سرکردہ حضرات کی طرح میں نے بھی اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کونسل اس قسم کے اہم قومی و ملی معاملات میں اس نوعیت کے کردار کا تسلسل قائم...

مسلم حکومتیں اور اسلامی نظام

(۲۶ ستمبر ۲۰۲۱ء کو ادارۃ النعمان پیپلز کالونی گوجرانوالہ میں ’’تخصص فی الفقہ‘‘ کے طلبہ کے ساتھ گفتگو) ۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج میں آپ حضرات کو موجودہ معروضی حالات میں اسلام کے قانون و نظام کو کسی بھی سطح پر تسلیم کرنے والی مسلم حکومتوں کی صورتحال سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں جن کے دستور و قانون میں اسلام کا نام شامل ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسلامی حکومتیں اور ریاستیں ہیں۔ سعودی عرب، پاکستان اور ایران تو سب کے سامنے ہیں البتہ مراکش میں بھی سربراہ مملکت کو امیر المؤمنین کہا جاتا ہے جس کا پس منظر اس وقت میرے سامنے نہیں...

شرعی احکام اور ہمارا عدالتی نظام

’’جسٹس فائز عیسیٰ نے سوات میں جائیداد کی تقسیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ کوئی عدالت یا جرگہ وراثتی جائیداد کی تقسیم کے شرعی قانون کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جرگے کے فیصلے کے ذریعے دین الٰہی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، جائیداد کی تقسیم سے متعلق دستاویزات پر سات سالہ بچے کے انگوٹھے کا نشان لگایا گیا، ایسی دستاویزات کے ذریعے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، پاکستان میں سچ بولنے کے حالات کا سب کو...

موجودہ تہذیبی صورتحال اور جامعات کی ذمہ داری

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قابل صد احترام معززین و سامعین! سب سے پہلے تو شکریہ ادا کروں گا اور خوشی کا اظہار کروں گا کہ ادارہ تعلیم و تحقیق جامعہ پنجاب نے اس سیمینار کا اہتمام کیا۔ پہلی بات تو میں عمومی موضوع کے حوالے سے کہنا چاہوں گا کہ پاکستان اور ریاست مدینہ جسے موجودہ حکومت کا تصور بیان کیا جاتا ہے، جبکہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ بھی یہی بات کرتے رہے ہیں، اور مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ بھی یہی بات کرتے رہے ہیں، اس لیے پہلی گزارش یہ کروں گا کہ تحریک پاکستان اور پاکستان کی ریاست کے جو فکری رہنما ہیں، میں سر سید احمد خان سے شروع کروں گا، جسٹس سید امیر...

قومی زبان — عدالتِ عظمٰی اور بیوروکریسی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بار پھر ملک میں اردو کے سرکاری طور پر نفاذ کی صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ہے جس میں اردو کو فوری طور پر رائج نہ کرنے پر وفاقی حکومت جبکہ پنجابی زبان کو صوبے میں رائج نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔ اس موقع پر جسٹس بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ نے ۲۰۱۵ء میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دیا تھا جس کی تعمیل میں وفاقی حکومت ناکام رہی ہے، آئین کے...

عشرہ دفاعِ وطن

ستمبر کے پہلے عشرے کے دوران میں مختلف دینی اجتماعات میں جو گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا ان کا خلاصہ چند نکات کی صورت میں درج ذیل ہے: وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع ہم سب کی قومی اور ملی ذمہ داری ہے۔ یوم دفاع ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ و دفاع کا عنوان ہے اور یوم ختم نبوت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کی علامت ہے۔ اس موقع پر دونوں محاذوں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں حوالوں سے عزم و عہد کی تجدید کرنی...

افغانستان کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمہ داری

آج کل افغانستان کی صورتحال دینی اور سیاسی حلقوں میں، تقریباً ہر جگہ زیر بحث ہے اس مناسبت سے دو تین گزارشات میں عرض کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات یہ کہ افغان قوم کی عظمت اور حریت پسندی کو سلام ہو کہ اس نے بیرونی دخل اندازی اور غیر ملکی تسلط کو ہمیشہ کی طرح اب بھی مسترد کر دیا ہے۔ افغانستان پر برطانیہ نے قبضہ کی کوشش کی تھی جب انہوں نے متحدہ ہندوستان پر قبضہ کیا تھا تو برطانیہ کو ناکامی ہوئی تھی۔ پھر روسی فوجیں آئیں، یہ تو ہمارے سامنے کا معاملہ ہے، اور اپنا پورا زور صرف کیا مگر افغانستان نے بحیثیت افغان قوم قبول نہیں کیا، سوویت یونین کی افواج کو ناکام...

سوویت یونین، افغانستان اور امریکی اتحاد

یہ اس دور کی بات ہے جب افغانستان سے سوویت یونین کی افواج کی واپسی کے بعد امریکہ ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کی طرف پیش قدمی کر رہا تھا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ’’ابھی اسلام باقی ہے‘‘ کا نعرہ لگا کر اپنی جنگ کے اگلے راؤنڈ کی نشاندہی کر دی تھی اور جنوبی ایشیا کے حوالہ سے نئے علاقائی ایجنڈے مختلف عالمی حلقوں میں تشکیل پا رہے تھے۔ اسلام آباد میں لیفٹ کے کچھ دانشوروں کے ساتھ ایک نشست میں یہ بات زیربحث آگئی کہ افغانستان میں جو جنگ لڑی گئی ہے وہ امریکہ کی جنگ تھی جس میں اسلام اور جہاد کے جذبہ کے ساتھ شریک ہو کر قربانیاں دینے والوں نے امریکہ کی یہ جنگ لڑی...

سرسید احمد خان، قائد اعظم اور مسلم اوقاف

متنازعہ اوقاف قوانین کا نفاذ وفاق اور صوبوں میں بتدریج شروع ہوا اور انتہائی خاموشی کے ساتھ ان قوانین نے پورے ملک کا احاطہ کر لیا، حتٰی کہ نئے اوقاف قوانین کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں مساجد و مدارس کی نئی رجسٹریشن کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا، مگر جوں جوں عوامی اور دینی حلقوں میں ان قوانین کی نوعیت اور ان کے اثرات سے آگاہی بڑھتی گئی اضطراب اور بے چینی میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا اور حکومت کو شدید عوامی احتجاج پر یہ عملدرآمد روکنا پڑا۔ حکومت کی طرف سے ’’اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ پاکستان‘‘ کی قیادت کے ساتھ مذاکرات میں ان قوانین میں ترامیم کا وعدہ...
1-50 (520) >