بخاری ثانی کے اختتام کے موقع پر استاد محترم مولانا عبد القدوس قارن صاحبؒ رو رو کر ہمیں دعاؤں سے نواز رہے ہیں:
’’یااللہ، یہ پڑھنا پڑھانا دنیا کے اندر نیک نامی کا باعث بنا، آخرت میں نجات کا ذریعہ بنا۔ یااللہ اس کی برکت سے پروردگار بیماروں کو شفاء کاملہ نصیب فرما۔ یااللہ تیرا فضل ہے اور ان بھائیوں میں سے کسی کی دعا کا نتیجہ ہے، پروردگار تو نے پڑھانے کے عمل کو جاری رکھنے کی ہمت نصیب فرمائی۔ یااللہ تیری نعمتوں کا شکر ادا کرنا تو دور کی بات ہے۔ یااللہ یہ فضل بھی فرما دے، یااللہ مستقبل آسان فرما دے۔ یااللہ میرے ان بچوں کو دنیا کے اندر کوئی تکلیف نہ پہنچے، یااللہ آسانیاں فرما دے، یااللہ راستے آسان فرما دے۔ یااللہ ہمارے مخالفین کے دلوں میں ہماری محبت ڈال دے۔ یااللہ ہمیں اپنے مشن میں کامیابی نصیب فرما۔ پڑھنے پڑھانے کے ساتھ اس ملک میں اسلامی نظام کے لیے کام کرنے کی توفیق دے۔ یااللہ ظاہری طور پر پڑھا ہے، یااللہ سمجھ نصیب فرما، عمل کی توفیق نصیب فرما، درجات کی بلندی کا ذریعہ بنا، نیک نامی کا ذریعہ بنا۔ یااللہ ہمیں بھی، ہماری اولاد کو بھی، دین کے ساتھ وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرما۔ یااللہ گمراہی ذلالت کا دور ہے، یااللہ ہمیں اپنے اسلاف کے دامن کے ساتھ وابستہ رہنے کی توفیق نصیب فرما۔ اپنی خود آرائی، اپنے نظریات کے پرچار کی بجائے اسلاف کے نظریات کا پرچار کریں، جو ہمیں وراثت میں ملا، یااللہ اسی کی پرچار کی توفیق نصیب فرما، خودرائی سے بچا اور محفوظ رکھ۔ یااللہ یااللہ ہمارے اس مدرسے کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی نصیب فرما۔ مزید یاللہ یہاں سے استفادے اور افادے کے مواقع مہیا فرما۔ یااللہ یااللہ جو ہم نہیں مانگ سکے پروردگار وہ بھی نصیب فرما۔ یااللہ جتنے بھی غیرشادی شدہ ہیں، پروردگار ان کو نیک صالح خدمت گزار جنت کی جانب جانے والی عورتیں نصیب فرما، نیک صالح اولاد نصیب فرما، نیک صالح جگہ نصیب فرما جس میں دین کی خدمت کر سکیں۔ ربنا تقبل منا۔ یااللہ بیماروں کو صحتِ کاملہ نصیب فرما۔ یااللہ ہمارے عزیز و اقارب جو اس دنیا سے ایمان کی حالت میں تیرے حضور پہنچے، پروردگار سب کے ساتھ کرم کا معاملہ فرما۔ یااللہ ہمارے اساتذہ کو، جن کے ذریعے سے ہم اس مقام میں پہنچے، پڑھنے پڑھانے کی توفیق ملی، پروردگار ان تمام، امام بخاری سے نہیں، حضورؐ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس سے لے کر، ہمارے اس علم کے پہنچنے میں جتنے بھی وسائط ہیں (آڈیو بس یہاں تک ہے)۔‘‘