جامع الصفات اور منکسر المزاج عالمِ دین

ایک کامل اور جامع الصفات عالمِ دین وہ ہوتا ہے، جس کی شخصیت میں خشیتِ خداوندی نمایاں ہو، جس کے دل و دماغ پر تقویٰ و للہیت کا غلبہ ہو، جس کی زندگی اتباعِ سنت اور اتباعِ شریعت کا آئینہ دار ہو اور جس کا شب و روز دین کی خدمت اور خلقِ خدا کی خیر خواہی میں بسر ہو۔ حقیقی عالم صرف وہ نہیں جو علم کے خزانے کا مالک ہو، بلکہ وہ ہے جو اپنے علم کو عمل سے سنوارے، اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے سانچے میں ڈھالے اور اپنے وجود سے دوسروں کو ہدایت، محبت اور راہنمائی فراہم کرے۔ ایسے علماء کرام ہی امت کے لیے چراغِ راہ اور قلوب کے سکون کا ذریعہ بنتے ہیں۔

اہلِ سنت والجماعت کی علمی اور فکری تاریخ میں حضرت امام اہل سنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ایک ایسی جلیل القدر شخصیت ہیں جنہیں دینی اور مسلکی اعتبار سے متفقہ طور پر امام مانا گیا۔

اسی خانوادے کے چشم و چراغ جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں نصف صدی تک مسندِ تدریس کو رونق بخشنے، جامع مسجد نور میں امامت کے ساتھ درسِ قرآن و حدیث سے خلقِ خدا کی ہدایت و راہنمائی کرنے والے، دسیوں علمی و فکری کتابوں کے مصنف، میرے مشفق و مہربان استاد حضرت مولانا عبدالقدوس خان قارن نوّر اللہ مرقدہ و برد اللہ مضجعہ گذشتہ دنوں عارضہ قلب سے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ان للہ ما اخذ ولہ ما اعطیٰ وکل شیء عندہ باجل مسمیٰ فلتصبر ولتحتسب۔

جن کی زندگی میں علم و فضل، تقویٰ و للّٰہیت، محبت و شفقت اور دین کی غیرت و حمیت سب ایک ساتھ جمع نظر آتے تھے۔ جو سراپا محبت و شفقت ،اکابر کی نسبتوں کے امین تھے۔ آپ عظیم مذہبی سکالر حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی دامت برکاتہم (جو کسی تعارف کے محتاج نہیں، جن کی دین و دنیا کے مسائل پر گہری نظر اور متجددین کے اعتراضات کا مدلل اور جامع جواب دینے میں اپنی مثال آپ ہیں) کے برادرِ مکرم تھے۔

ذیل میں آپ کی حیات مستعار سے وابستہ چند یادیں سپرد قلم کی جاتی ہیں؛

1. علم و فضل اور تدریس کی مہارت

حضرت استاذیم رحمہ اللہ نے جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں درس و تدریس کے ذریعے سینکڑوں طلبہ کے قلوب کو منور کیا۔ وہ حجیتِ حدیث، تقابلِ ادیان اور علومِ اسلامیہ کے اہم مباحث کو نہایت واضح، دلنشین اور علمی انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ ان کی تدریس محض علمی نہ تھی بلکہ شاگردوں کی فکری و روحانی تربیت بھی ساتھ ساتھ ہوتی تھی۔ بندہ نے باضابطہ درسِ نظامی کی کوئی کتاب آپ سے نہیں پڑھی لیکن 2005ء میں ہونے والے دورہ تفسیر و تقابلِ ادیان کورس کے موقع پر "حجیتِ حدیث" کے اہم موضوع پر علمی و فکری مجلس میں زانوئے تلمذ کرنے کا شرف حاصل ہوا، جو آج تک میرے لیے سرمایۂ علم و عمل ہے۔

2. تقویٰ اور شریعت پر عملداری

آپ کی سب سے نمایاں صفت شریعت کے احکام پر غیر متزلزل عمل تھا۔ چاہے دینی معاملہ ہو یا دنیاوی، مسجد و مدرسہ ہو یا بازار، ہر موقع پر وہ اپنے عمل سے بتاتے کہ دین کے چھوٹے بڑے مسائل پر عمل کرنا ہی اصل دینداری ہے۔ چنانچہ حضرت امام اہلسنت والجماعت کی تصنیفات کے سلسلہ میں آپ سے پانچ سال معاملات رہے۔ مجال ہے کسی موقع پر آپ شریعت سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹے ہوں۔ ایک دفعہ چند بقایا جات کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد نور میں نمازِ عصر کے بعد ملاقات ہوئی اور جب ادائیگی کرنا چاہی تو بڑے مشفقانہ انداز میں فرمایا؛ "مسجد میں دنیاوی لین دین شرعاً درست نہیں ہے"۔

ایک موقع پر مادرِ علمی جامعہ نصرت العلوم کے مہمان خانہ میں دعوتِ طعام کے دوران ملاقات ہوئی تو فرمانے لگے: چند لمحات مسجد میں انتظار کرو، چنانچہ تشریف لائے اور مسجد کی دوسری جانب ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور ماحضر سے اکرام کرتے ہوئے فرمانے لگے؛ "مہمان کے لیے کسی دوسرے مہمان کو میزبان کی اجازت بغیر کھانا کھلانا مہمان نوازی کی روح کے خلاف اور ایک نامناسب عمل ہے"۔ اس لیے میں نے تمہیں وہاں کھانے کا نہیں کہا"۔ کیا کہنے حضرت استاذیم کے کہ آپ کی پوری زندگی علم و عمل کی جیتی جاگتی تصویر تھی۔

3. تواضع و انکساری

اپنے مقامِ علم و فضل کے باوجود استاذیم نہایت منکسر المزاج اور تواضع کے پیکر تھے۔ شاگردوں اور محبین کے ساتھ محبت بھرے انداز سے پیش آنا، دھیمے و مشفقانہ لہجے میں گفتگو کرنا اور اظہارِ محبت کرنا ان کے مزاج کی خاص پہچان تھی۔ بندہ نے متعدد بار تراویح میں تکمیلِ قرآن کریم کے موقع پر استاذیم کو دعوت دی تو ہمیشہ یہی فرماتے؛ "بس مجھے بتا دو کہاں آنا ہے، میں خود ہی پہنچ جاؤں گا"۔ اور قسم بخدا ایک دفعہ تو حضرت استاذیم رکشہ پر اکیلے ہی تشریف لائے۔

بندہ جب کبھی گوجرانوالہ ہوتا تو عموماً نماز جمعہ آپ کی امامت میں ادا کرتا۔ نماز جمعہ کے بعد انتہائی مشفقانہ انداز میں ملتے، بچوں پر دستِ شفقت رکھتے اور کبھی کبھی عاجزی میں فرماتے؛ "مجھے پتہ ہوتا آپ ادھر ہی ہیں، تو میں آج چھٹی کر لیتا"۔

4. محبت و شفقت پدرانہ

استاد اور شاگرد کے تعلق کو آپ نے محض تعلیمی رشتہ نہ رہنے دیا، بلکہ پدرانہ محبت و شفقت سے اسے پروان چڑھایا۔ شاگردوں کو نصیحت کے ساتھ ساتھ عملی زندگی کے آداب بھی سکھائے۔ اس سلسلہ میں استاذیم کے دسیوں واقعات دل و دماغ میں رس گھولتے ہیں۔

مادر علمی جامعہ نصرت العلوم میں درجہ ثانویہ عامہ کے سہ ماہی امتحانات کے موقع پر جب پوزیشنوں کا اعلان ہوا تو تینوں پوزیشن ہولڈرز سے فرمایا؛ "شش ماہی امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کرو، تمہیں جنت (جنت سے مراد علامہ ابن القیم کی کتاب "ہادی الارواح الی بلاد الافراح" کا اردو ترجمہ ہے، جو استاذیم کی "جنت کے نظارے" کے نام سے مایہ ناز تصنیف ہے) دوں گا۔ چنانچہ استاذیم کی دعاؤں اور ترغیب سے تینوں نے اول پوزیشن حاصل کی تو استاذیم نے وعدے کے مطابق کتاب مرحمت فرمائی۔

درجہ ثانیہ عامہ والے سال بندہ مطعم میں کھانے کے لیے جا رہا تھا، فرمانے لگے؛ "یہ تو زکوٰۃ و صدقات کا مال ہے، جسے مسافر طلباء ہی استعمال کر سکتے ہیں، آپ تو ایک خوش حال مقامی گھرانے سے تعلق رکھتے ہو آپ کے لیے تو یہ کھانا درست نہیں"۔ پھر شفقت سے سمجھاتے ہوئے فرمایا؛ "آئندہ اپنے جیب خرچ کی ایک مقدار کھانے کی مد میں رسید کٹوا لیا کرو، آپ کا یہ کھانا قیمتاً ہو جائے گا۔

5. غیرتِ دینی اور علمی دفاع

حضرت استاذیم کو اکابر و اسلاف، حضراتِ شیخین کریمین کی جانب سے جو علمی و فکری وراثت ملی، آپ نے زندگی بھر اس نسبت کی لاج رکھی۔ چنانچہ اہلسنت والجماعت سے خارج فتنہ کے ایک نام نہاد عالم نے امام بخاری اور ان کی روایات پر بازاری زبان استعمال کرتے ہوئے طوفان بد تمیزی کھڑا کیا تو استاذیم نے خاموشی اختیار نہ کی بلکہ علمی و متوازن انداز میں "دفع اعتراضات المخبث علی بخاری محدث" المعروف "امام بخاری کا عادلانہ دفاع" کے نام سے جواب دیا اور اس کتاب کے پانچ نسخے بندہ کو دارالعلوم کبیروالا ارسال کرتے ہوئے تاکید کی؛ ایک نسخہ حضرت مولانا ارشاد احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے لیے، دو نسخے ماہنامہ تذکرہ دارالعلوم میں تبصرہ کے لیے، ایک میرے لیے اور ایک کے بارے میں فرمایا؛ کسی معتبر ذریعے سے یہ کتاب اس فتنہ پرور تک پہنچا دیں، ممکن ہو تو آپ از خود پہنچائیں۔ چنانچہ حکم بجا لاتے ہوئے، جب بندہ نے یہ کتاب پہنچا دی تو مبلغ پانچ صد روپے بذریعہ منی آرڈر انعام مرحمت فرمایا۔

اس کے علاوہ آپ کی دسیوں تصنیفات اس بات کی شاہد ہیں کہ آپ محض مدرس ہی نہیں، بلکہ دینی غیرت و حمیت کے ساتھ محقق اور محافظ دین بھی تھے۔

6. اخلاص اور امانت داری

معاملات میں شفافیت اور دیانت آپ کی پہچان تھی۔ مالی لین دین ہو یا علمی امانت، ہر جگہ ان کا کردار کامل دیانت کا آئینہ دار نظر آتا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ساتھ معاملات کرنے والا ہر شخص مطمئن اور پُر اعتماد رہتا۔

7. روحانیت اور اثر آفرینی

حضرت استاذیم کا وجود محض ایک عالم کا وجود نہ تھا بلکہ ان کی شخصیت میں ایک خاص روحانیت اور اثر آفرینی تھی۔ ان کے چہرے کا سکون اور نمازِ جنازہ کے موقع پر ہزاروں علماء و محبین کی حاضری اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی زندگی بھی قابلِ رشک تھی اور ان کا وصال بھی۔

الغرض حضرت استاذیم کی شخصیت علم و عمل، تقویٰ و اخلاص، محبت و شفقت اور دین کی غیرت و حمیت کا حسین امتزاج تھی۔ ان کے شاگرد اور محبین کے لیے ان کی زندگی ایک دائمی مشعلِ راہ ہے۔ اللہ تعالیٰ استاذیم کی کامل و مکمل مغفرت فرمائے، سفرِ آخرت آسان کر کے جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام نصیب فرمائے اور ہمیں بھی ان کے علم و عمل کے فیوض سے حصہ عطا فرمائے۔ آمین


(اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ)

اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ

برادرِ عزیز مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی وفات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا قارن صاحبؒ کے انتقال کی دل فگار خبر
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

’’ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں،       ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم‘‘
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

ابتدائی اطلاعات اور تعزیتی پیغامات
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

والد محترم رحمہ اللہ کا سانحۂ ارتحال
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری و برادران

اللہ والوں کے جنازے اور وقت کی پابندی
مولانا مفتی ابو محمد

نمازِ جنازہ میں کثیر تعداد کی شرکت
حافظ عبد الجبار

سانحۂ ارتحال کی خبریں اور بیانات
حافظ عبد الرشید خان سالم

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کا اظہارِ تعزیت
مولانا عبد الرؤف محمدی

اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے
مولانا فضل الرحمٰن

جیسے آپ کا دل دُکھا ہے، ہمارا دل بھی دُکھا ہے
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے متبعِ کامل
 مولانا میاں محمد اجمل قادری

اللہ تعالیٰ ان کی خدماتِ دینیہ کو قبول فرمائے
مولانا محمد الیاس گھمن

زاہدان، ایران سے تعزیت
مولانا غلام اللہ

علمائے کرام کے پیغامات بسلسلۂ تعزیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

جامعہ فتحیہ لاہور میں دعائے مغفرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارن رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

اسلاف کی جیتی جاگتی عملی تصویر تھے
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی

اعزيكم واهله بهٰذا المصاب
مولانا مفتی محمد قاسم القاسمی

اسلاف کی عظیم روایات کے امین تھے
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

حق تعالیٰ شانہ صبرِ جمیل کی نعمت سے سرفراز فرمائیں
حضرت مولانا اللہ وسایا

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یادگار تھے
مولانا محمد الیاس گھمن

تنظیمِ اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کی طرف سے تعزیت
اظہر بختیار خلجی

جامعہ محمدی شریف چنیوٹ کی تعزیتی قرارداد
مولانا محمد قمر الحق

مجلسِ انوری پاکستان کی تعزیتی پیغام
    مولانا محمد راشد انوری

جامعہ حقانیہ سرگودھا کی جانب سے تعزیت
حضرت مولانا عبد القدوس ترمذی

علمی و دینی حلقوں کا عظیم نقصان
وفاق المدارس العربیہ پاکستان

تعزیت نامہ از طرف خانقاہ نقشبندیہ حسینیہ نتھیال شریف
مولانا پیر سید حسین احمد شاہ نتھیالوی

جامعہ اشاعت الاسلام اور جامعہ عبد اللہ ابن عباس مانسہرہ کی طرف سے تعزیت
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

تحریک تنظیم اہلِ سنت پاکستان کا مکتوبِ تعزیت
صاحبزادہ محمد عمر فاروق تونسوی

اللہ تعالیٰ علمی، دینی اور سماجی خدمات کو قبول فرمائے
متحدہ علمائے برطانیہ

پاکستان شریعت کونسل کے تعزیت نامے
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
پروفیسر حافظ منیر احمد

علمائے دیوبند کے علم و عمل کے وارث تھے
نقیب ملت پاکستان نیوز

سرکردہ شخصیات کی تشریف آوری اور پیغامات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر و برادران

خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

جامعہ نصرۃ العلوم میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
حافظ علم الدین خان ابوہریرہ

الشریعہ اکادمی میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
ادارہ الشریعہ

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا سفرِ آخرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ایک عابد زاہد محدث مربی و معلم کی مکمل تصویر
قاری سعید احمد

استاد جی حضرت قارنؒ کے تدریسی اوصاف
اکمل فاروق

حسین یادوں کے انمٹ نقوش
مولانا محمد عبد المنتقم سلہٹی

جامع الصفات اور منکسر المزاج عالمِ دین
مولانا محمد عبد اللہ عمر

وہ روایتِ کہنہ اور مسنون وضع قطع کے امین
مولانا محمد نوید ساجد

چراغ جو خود جلتا رہا اور دوسروں کو روشنی دیتا رہا
محمد اسامہ پسروری

استادِ گرامی حضرت قارنؒ صاحب کی یاد میں
پروفیسر غلام حیدر

حضرت قارنؒ کی یادیں
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

مانسہرہ میں یوم آزادی اور حضرت قارنؒ کی تاریخی آمد
مولانا حافظ عبد الہادی المیدانی سواتی

آہ! سائبانِ شفقت ہم سے جدا ہوا ہے
قاری محمد ابوبکر صدیقی

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کے ساتھ وابستہ یادیں
اسد اللہ خان پشاوری

مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کے ہزارہ میں دو یادگار دن
مولانا قاری شجاع الدین

حضرت قارن صاحبؒ سے ملاقاتوں اور استفادے کی حسین یادیں
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

علمِ دین کا ایک سایہ دار درخت
مولانا میاں عبد اللطیف

حضرت قارن رحمہ اللہ اور ڈاکٹر صاحبان کی تشخیص
حافظ اکبر سیالکوٹی

استاد محترم، ایک عہد کے ترجمان
مفتی شمس الدین ایڈووکیٹ

حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ: چند یادیں
مولانا حافظ خرم شہزاد

محبت اور دلجوئی کرنے والے بزرگ
قاری محمد عثمان رمضان

ایک عہد کا اختتام
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

استاد عالی وقار
ڈاکٹر حافظ محمد رشید

چراغِ علم بجھ گیا
مولانا محمد عمر عثمانی

’’یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ‘‘
مولانا عبد الجبار سلفی

ایک بے مثال شخصیت
بلال مصطفیٰ ملک

مطمئن اور نورانی چہرہ
پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید مشرقی

حضرت قارنؒ اور مولانا فضل الہادی سواتی
عمار نفیس فاروقی

آہ ایک اور علم و معرفت کا درخشندہ ستارہ غروب ہو گیا
مولانا شفیق الرحمان شاکر ایبٹ آبادی

استاد محترم مولانا عبد القدوس قارنؒ بھی چلے گئے
محمد مقصود کشمیری

خاندانِ سواتی کا ایک درخشندہ ستارہ
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

ایک آفتابِ علم کا غروب
صاحبزادہ حافظ حامد خان

حضرت قارن صاحبؒ حضرت شیخ سرفرازؒ کی نظر میں
محمد سرور کشمیری

امت ایک مخلص عالم سے محروم ہو گئی
مفتی رشید احمد العلوی

ہزاروں طالبانِ علم کے مُفیض
یحیٰی علوی

آہ! ایک درخشاں ستارۂ علم و فضل
ڈاکٹر ناصر محمود

حضرت قارنؒ سے پہلی ملاقات
محمد بلال فاروقی

دینِ متین کا ایک اور روشن چراغ گل ہوگیا
محمد عمران حقانی

استاد جی حضرت قارنؒ اور ملکی قانون کی پابندی
 مولانا امداد اللہ طیب

حضرت قارن رحمہ اللہ کا پابندئ وقت کا ایک واقعہ
شہزادہ مبشر

حضرت قارنؒ اور قرآن کا ادب
قاری عبد الوحید مدنی

’’قارن‘‘ کی وجہِ تسمیہ
 مولانا حافظ فرمان الحق قادری

چراغِ علم کی رخصتی
مولانا محمد ادریس

دل بہت غمگین ہوا!
محمد فاروق احمد

حضرت قارن صاحبؒ کی وفات اور قرآن کا وعدہ
میاں محمد سعید

’’وہ چہرۂ خاندانِ صفدر، جو سارے رشتوں کا پاسباں تھا‘‘
احسان اللہ

’’دے کر وہ دینِ حق کی گواہی چلا گیا‘‘
لیاقت حسین فاروقی

’’مجلس کے شہسوار تھے استادِ محترمؒ‘‘
قاری محمد ابوبکر صدیقی

’’تیری محفلیں تھیں گلشنِ دیں کی خوشبوئیں‘‘
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

یہ ہیں متوکل علماء
قاضی محمد رویس خان ایوبی

میرے ماموں زاد حضرت قارنؒ کی پُر شفقت یادیں
سہیل امین

سانحۂ ارتحال برادرِ مکرم
مولانا محمد عرباض خان سواتی

’’گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا‘‘
امِ ریحان

’’وقار تھا اور سادگی تھی اور ان کی شخصیت میں نور تھا‘‘
ڈاکٹر سبیل رضوان

عمِ مکرمؒ کی شخصیت کے چند پہلو
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تایاجان علیہ الرحمہ، ایک گوہر نایاب
اُمیمہ عزیز الرحمٰن

"اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا"
حافظ عبد الرزاق خان واجد

والد گرامی حضرت قارنؒ کے ہمراہ مولانا عبد القیوم ہزارویؒ کے جنازہ میں شرکت
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری

میرے دادا ابو کی یاد میں
حافظ حنظلہ عمر

شفقتوں کے امین
دختر مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

دادا جان ہماری تعلیم و تربیت کے نگہبان
دختر حافظ علم الدین ابوہریرہ

آہ! حضرت قارن صاحب رحمہ اللہ
مولانا محمد فاروق شاہین

’’جوڑی ٹوٹ گئی‘‘
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

مولانا عبد الحق بشیر اور مولانا زاہد الراشدی کے تاثرات
عمار نفیس فاروقی

الشریعہ اکادمی میں تعزیتی تقریب
مولانا محمد اسامہ قاسم

مدرسہ تعلیم القرآن میترانوالی کے زیر اہتمام مولانا عبدالقدوس قارنؒ سیمینار
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری
حافظ سعد جمیل

قارن کی یہ دعا ہے الٰہی قبول کر لے!
مولانا عبد القدوس خان قارن

فہرست تصنیفات حضرت مولانا حافظ عبدالقدوس خان قارنؒ
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

۱۹۹۸ء کی ایک تحریر
قاری محمد عبد الباسط اعوان نقشبندی

افکار و نظریات حضرات شیخینؒ سیمینار سے خطاب
مولانا عبد القدوس خان قارن
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

’’تخلقوا باخلاق اللہ‘‘ کے تقاضے
مولانا عبد القدوس خان قارن

بخاری ثانی کے اختتام کے موقع پر دعائیں
مولانا عبد القدوس خان قارن
  مولانا عمر شکیل خان

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی کی تحریروں میں حضرت قارنؒ کا تذکرہ
ادارہ الشریعہ

مجلہ الشریعہ میں حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا تذکرہ
مولانا حافظ کامران حیدر

فہرست اشاعت بیاد حضرت قارنؒ
ادارہ الشریعہ

پیش لفظ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عرضِ مرتب
ناصر الدین عامر

مطبوعات

شماریات

Flag Counter