مجلہ الشریعہ میں حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا تذکرہ

حضرت قارن صاحبؒ کی ظرافتِ طبع

اہلیہ قاری خبیب احمد عمرؒ لکھتی ہیں:

ہم بہن بھائیوں میں سے بھائی جان زاہد شروع سے ہی سنجیدہ مزاج رہے ہیں، البتہ بھائی جان قارن کے مزاج میں بچپن سے ہی ظرافت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی جس کا نشانہ اکثر ہم چھوٹے بہن بھائی ہی بنتے۔ کبھی کبھار گلی محلہ میں سے بھی کوئی اس کی زد میں آجاتا۔ بھائی جان قارن آج الحمدللہ مسند حدیث پر رونق افروز ہیں اور مدرسہ نصرۃ العلوم میں دورۂ حدیث کے استاد ہیں۔ دونوں بھائی زاہد وقارن اور عم زاد حاجی محمد فیاض تینوں، اباجی اورچاچا جی کی نیابت کا خوب حق ادا کر رہے ہیں، اللہم زد فزد۔ جب ہم سبق یاد کر رہے ہوتے تو بھائی قارن صاحب اپنی ظرافت طبع سے کوئی نہ کوئی چٹکلہ چھوڑ دیا کرتے۔ 

ایک مرتبہ جب بھائی جان سورۃ نور کی آیت ’’لُجِّیٍّ یَّغْشَاہُ‘‘  یاد کرتے ہوئے بار بار اس آیت کو پڑھتے اور لُجِّیٍّ پڑھتے ہوئے ہمارا منہ چڑا دیتے۔ ہم بہن بھائی جو ان سے چھوٹے تھے، ابا جان سے شکایت کرتے کہ بھائی قارن ہمارا منہ چڑاتے ہیں۔ ابا جی جب سر اٹھاکر دیکھتے تو بھائی پڑھ رہے ہوتے اور ہمیں ڈانٹ پڑ جاتی کہ وہ تو پڑھ رہا ہے، تم خواہ مخواہ شور کررہے ہو۔ دھیان سے سبق یاد کرو۔ جب تین چار دن تک مسلسل ایسا ہوتا رہا، نہ بھائی جان منہ چڑانے سے باز آئے اورنہ ہی ہم شکایت کرنے سے تو ابا جی کو کچھ شک ہوا۔ اب ابا جی چہرہ جھکائے مطالعہ میں مصروف تھے اور ساتھ چپکے چپکے کن انکھیوں سے بھائی جان کو بھی دیکھتے رہے، اور بھائی جان کو معلوم نہ ہوا۔ حسب معمول بھائی نے آیت پڑھی اور ہمارا منہ چڑایا تو اباجی نے فوراً چوری پکڑ لی اور پھر ڈانٹ ڈپٹ کا رخ بھائی جان کی طرف ہو گیا اور خوب ہوا۔ (ماہنامہ الشریعہ، امام اہلسنتؒ نمبر، 2009ء)

بلند آواز میں تدریس

استاذ الحدیث حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ لکھتے ہیں:

راقم الحروف نے جب تدریس کا آغاز کیا تو حضرت (والد محترم) رحمۃ اللہ علیہ کی جانب سے مجھ پر پابندی تھی کہ آواز اتنی نکالو کہ مجھے اپنی درس گاہ میں تمہاری آواز آئے اور پھر حضرتؒ نے استاد محترم حضرت مولانا عبد القیوم ہزاروی دام مجدہم سے فرمایا تھا کہ اس کا سبق وقتاً فوقتاً سنا کرو اور جہاں اصلاح کی ضرورت ہو، اس کی اصلاح کر دیا کرو۔ حضرت کے ارشاد کی وجہ سے حضرت استاد محترم دام مجدہم بھی میرے سبق کا جائزہ لیتے۔ اس وقت سے اونچی آواز میں سبق پڑھانے کی ایسی عادت پڑ گئی ہے کہ اب اس عادت کو ترک کرنا بھی چاہتا ہوں تو نہیں کر پاتا۔ اب اونچی بولنے سے کچھ تکلیف بھی ہو جاتی ہے اور پھر یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ میری اونچی آواز کی وجہ سے میرے ارد گرد قریب کوئی مدرس سبق نہیں پڑھا سکتا جس سے مجھے کوفت ہوتی ہے، مگر کوشش کے باوجود میں اپنی اس عادت کو چھوڑ نہیں سکا۔ (الشریعہ امامِ اہلسنت نمبر، 2009ء)

مجھے اس کے چمڑے کی ضرورت نہیں ہے

استاذ الحدیث حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ لکھتے ہیں:

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب گکھڑ میں استاد محترم قاری محمد انور صاحب دام مجدہم کا شعبہ حفظ میں تقرر ہوا اور ہم پہلی دفعہ حضرت قاری صاحب سے پڑھنے کے لیے گئے تو اتفاق سے حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ صبح کے درس سے فارغ ہو کر مسجد سے نکل رہے تھے تو مجھے دیکھ لیا۔ پھر مجھے بازو سے پکڑ کر قاری صاحب کے پاس لے گئے اور فرمایا کہ مجھے اس کے چمڑے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پڑھائی کی ضرورت ہے۔ حضرت قاری صاحب میری طرف دیکھ کر مسکرائے۔ وہ منظر مجھے آج بھی یاد ہے اور کئی دفعہ حضرت قاری محمد انور صاحب دام مجدہم نے بعد میں بھی اس کا ذکر فرمایا۔ پھر حضرت قاری صاحب دام مجدہم نے ہمارے چمڑے کی نہیں بلکہ ہماری پڑھائی کی ایسی فکر کی کہ اب وہ ہم جیسے نالائق شاگردوں پر مسجد نبوی میں چھتری کے سایے میں بیٹھ کر اپنے دوستوں کے سامنے فخر کا اظہار فرماتے رہتے ہیں۔ (ماہنامہ الشریعہ امامِ اہلسنت نمبر، 2009ء)

ہماری صاحب زادگی کو نچوڑ دیا جاتا

استاذ الحدیث حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ لکھتے ہیں:

میں ۱۹۶۸ء میں مدرسہ نصرۃ العلوم میں داخل ہوا۔ میرے ہدایۃ النحو کی کلاس کے اسباق تھے جبکہ برادر محترم حضرت مولانا زاہد الراشدی دام مجدہم کے آخری سال تھے۔ برادر محترم دوران تعلیم بھی خاصے متحرک اور جمعیۃ علماے اسلام کے فعال کارکن تھے۔ دور دراز کے سفر بھی کرتے مگر صبح جنرل حاضری میں ضرور حاضر ہو جاتے تھے جو حضرت رحمۃ اللہ علیہ خود لیا کرتے تھے۔ اگر ہم میں سے کوئی کسی وجہ سے کسی دن حاضر نہ ہو سکتا تو اگلے دن تمام طلبہ کے سامنے ہمیں کھڑا کر کے پوچھا جاتا کہ کل کہاں تھے؟ اس رسوائی سے بچنے کے لیے جرات ہی نہیں ہوتی تھی کہ غیر حاضری کی جائے۔ اسی طرح ہمارے جو اسباق حضرت کے پاس ہوتے تھے، ان میں اسباق سننے یا امتحان کے طور پر کوئی بات پوچھنے میں ہمیں ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا تا تھا، بلکہ بعض اوقات یہ سلسلہ ہم سے ہی شروع کیا جاتا تھا اور کوتاہی پر ساری جماعت کے سامنے ہماری صاحب زادگی کو یوں نچوڑ دیا جاتا کہ ایک بوند بھی ہمارے اندر نہ رہی۔ (ماہنامہ الشریعہ امامِ اہلسنت نمبر، 2009ء)

امامِ اہلِ سنتؒ کا اپنے کمرے اور چارپائی سے اُنس

اہلیہ استاذ جی حضرت مولانا زاہد الراشدی لکھتی ہیں:

اپنے کمرے او راپنی چارپائی سے انھیں بہت انس تھا۔ موقع کوئی بھی ہو، وہ اپنے کمرے میں اپنی چارپائی پر ہی سوتے تھے۔ جب وہ بیمار ہوئے تو ڈاکٹروں نے کہا کہ ان کی آب وہوا تبدیل کی جائے۔ ان کے کہنے پر راشدی صاحب نے بھی بہت کوشش کی کہ وہ گوجرانوالہ آ جائیں اور بھائی عبد الحق صاحب نے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ ابا جی کچھ دنوں کے لیے ہی سہی، گجرات آ جا ئیں لیکن وہ نہیں مانے۔ البتہ شاید مدرسہ نصرۃ العلوم کے ساتھ پرانی یادیں وابستہ ہونے کی وجہ سے وہ بیماری کے دوران دو مرتبہ تقریباً دس دس دن کے لیے قارن صاحب کے گھر رہنے کے لیے آئے۔ ہم سب نے کوشش کی کہ وہ ہمارے ہاں رہیں، لیکن ان کا ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ میرا کمرہ اور میری چارپائی، بس مجھے وہیں پہنچاؤ۔ وہ اپنے کمرے میں واپس جانے کے بہانے تلاش کرتے تھے، کیونکہ انھیں وہیں جا کر سکون ملتا تھا۔ ان کا کمرہ بہت یادگار کمرہ ہے۔ انھوں نے اپنی تمام کتابیں وہیں بیٹھ کر لکھیں، بہت سی اہم شخصیات کے ساتھ ملاقات بھی اسی کمرے میں ہوئی اور بہت سے اہم فیصلے بھی وہیں ہوئے۔ (الشریعہ امامِ اہلسنت نمبر، 2009ء)

خودداری

قاضی عبدالرحمٰن فرماتے ہیں: 

حضرت امام اہل سنتؒ طلباء کو کبھی تحکمانہ انداز میں نام لے کر نہ بلاتے تھے بلکہ ہمیشہ مولانا کہہ کر پکارتے تھے۔ ایک مرتبہ جمعہ کے دن حضرت کے پاس گکھڑ ملاقات کے لیے گئے تو حضرت نے ہمیں بٹھایا، اکرام کیا اور پر تکلف کھانا کھلایا۔ اس وقت حضرت کے صاحبزادے مولانا عبدالقدوس قارن چھوٹے بچے تھے۔ کچھ ساتھیوں نے مولانا عبدالقدوس قارن کو کچھ رقم دے دی ۔ حضرت نے پوچھا، عبدالقدوس کو پیسے کس نے دیے ہیں؟ ہم نے عرض کی: حضرت! ہم نے، تو اس پر فرمایا کہ تمہارا اپنے استاد کے بچے سے محبت کرنا اور اکرام کرنا اپنی جگہ، مگر اس طرح بچے کی عادت خراب ہو جاتی ہے۔ یہ اوروں کے سامنے ہاتھ پھیلائے گا۔ آئندہ ایسے نہ کرنا۔ اللہ اکبر! کیسی شان تھی امام اہل سنت کی کہ طلباء کے کام کی تعریف بھی کر دی اور بچے کی اصلاح بھی کر دی۔ (ماہنامہ الشریعہ، امام اہلسنتؒ نمبر، 2009ء)

حضرت امامِ اہلِ سنت سے اجازتِ حدیث

حافظ محسن سعید ثاقب، فاضل مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ لکھتے ہیں:

گزشتہ سال نصرۃ العلوم میں دورۂ حدیث میں داخلہ لیا تو ارادہ یہ تھا کہ گکھڑ قریب ہونے کی وجہ سے وقتاً فوقتاً زیارت کی سعادت ملتی رہے گی۔ بحمداللہ حدیث کی تعلیم کے ساتھ ساتھ محدث وقت کی زیارت سے آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی رہی۔ آخری بار حضرت کی زیارت ۲۵ ؍فروری ۲۰۰۹ ء کو ہوئی جب وہ اپنے صاحبزادہ استاذ محترم مولانا عبد القدوس خان قارن کے گھر تشریف لائے۔ دورۂ حدیث کی جماعت کے ساتھیوں نے مولانا زاہد الراشدی اور مولانا عبدالقدوس قارن سے خواہش ظاہر کی کہ ہم حضرت سے سبق پڑھنا اور حدیث کی اجازت لینا چاہتے ہیں۔ حضرت سے پوچھا گیا تو کمال شفقت سے اجازت مرحمت فرمائی، چنانچہ ہم سب ساتھی مولانا عبدالقدوس قارن صاحب کے گھر گئے اور زیارت کے ان مقدس لمحات میں حضرت کے سامنے بخاری ثانی سے واقعہ افک کی عبارت پڑھی گئی۔ حضرت اس وقت شدید بیماری اور کمزوری کی وجہ سے نیم دراز تھے۔ عبارت سن کر نہایت گھمبیر لہجے میں فرمایا کہ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے معافی کی دعا کرنا کہ میں حدیث کا ادب کما حقہ نہیں کرسکا، لیکن میں معذور ہوں ۔ عبارت پڑھتے ہوئے خوشی اور غم کے ملے جلے جذبات کے ساتھ طلبہ حدیث اپنے اکابر کے ہاں ادب حدیث کے بارے میں فکر مندی کا مشاہدہ کر رہے تھے۔  دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت شیخ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔  (الشریعہ امامِ اہلسنت نمبر، 2009ء)

تعارف و تبصرہ کتب

’’خزائن السنن‘‘ (جلد دوم)

ترمذی شریف پر شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے درسی افادات ’’خزائن السنن‘‘ (جلد اول) کے عنوان سے چھپ چکے ہیں جو ترمذی حصہ اول کے ابواب پر مشتمل ہیں۔

اب ترمذی کے کتاب البیوع سے متعلقہ ابواب پر مولانا حافظ عبد القدوس قارن استاذِ حدیث مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے اپنے درسی افادات کو اسی عنوان کے ساتھ پیش کیا ہے جو مفید مباحث اور معلومات پر مشتمل ہیں اور طلبہ و اساتذہ کے لیے یکساں افادیت کے حامل ہیں۔

اڑھائی سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب عمدہ طباعت اور خوبصورت جلد کے ساتھ عمر اکادمی، نزد مدرسہ نصرۃ العلوم، فاروق گنج، گوجرانوالہ نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۹۰ روپے ہے۔ (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔ مارچ ۲۰۰۰ء)

’’بخاری شریف غیر مقلدین کی نظر میں‘‘

برادر عزیز مولانا حافظ عبد القدوس قارن سلّمہ مدرس مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے اس رسالہ میں احادیثِ نبویہ علیٰ صاحبہا التحيہ والسلام کے مستند ترین مجموعہ ’’الجامع الصحیح للبخاریؒ‘‘ کے بارے میں غیر مقلدین کے اعتراضات اور امام بخاریؒ سے مختلف مسائل میں ان کے اختلافات کا باحوالہ تذکرہ کیا ہے۔ اور یہ واضح کیا ہے کہ غیر مقلدین کی طرف سے احناف پر بخاری شریف کی کچھ احادیث پر عمل نہ کرنے کا جو الزام عائد کیا جاتا ہے، وہ خود بعض دیگر مسائل میں اس کے مرتکب ہیں، اور علمی و فقہی مسائل میں یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔

ان مسائل میں صحیح طرز عمل یہ ہے کہ علمی اختلاف کو خوش دلی کے ساتھ قبول کیا جائے اور ایک دوسرے کے خلاف فتویٰ بازی سے گریز کیا جائے۔

۶۸ صفحات کے اس رسالہ کی قیمت اٹھارہ روپے ہے اور اسے عمر اکیڈیمی، نزد گھنٹہ گھر، گوجرانوالہ سے طلب کیا جا سکتا ہے۔ (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ ۔ اکتوبر 1998ء)

’’غیر مقلدین کے متضاد فتوے‘‘

ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے مقلدین پر غیر مقلدین کی طرف سے اکثر اعتراض کیاجاتا ہے کہ ان کے مسائل اور فتووں میں تضاد ہے۔ حالانکہ مسائل و احکام میں فقہی اختلاف ایک طبعی اور فطری امر ہے۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے استاذِ حدیث مولانا عبد القدوس خان قارن نے اس کتابچہ میں غیر مقلد علماء کے مسائل اور فتاوٰی کے باہمی تضاد کو بے نقاب کیا ہے اور باحوالہ نشاندہی کی ہے کہ مقلدین پر اختلاف کا الزام لگانے والوں کے باہمی اختلافات کی حالت کیا ہے۔ صفحات ۱۰۰ ، قیمت ۲۷ روپے، ملنے کاپتہ، عمر اکادمی: نزد گھنٹہ گھر، گوجرانوالہ۔ (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ اگست، 2001ء)

’’تصویر بڑی صاف ہے سبھی جان گئے‘‘

معروف اہل حدیث عالم مولانا ارشاد الحق اثری نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کی تصنیفات پر نقد کرتے ہوئے ایک کتاب شائع کی تھی جس کا جواب حضرت شیخ مدظلہ کے فرزند مولانا حافظ عبد القدوس قارن نے دیا۔ مولانا اثری نے اس کا جواب شائع کیا اور مولانا حافظ عبد القدوس قارن نے اب اس کے جواب میں قلم اٹھایا ہے اور دلائل کے ساتھ واضح کیا ہے کہ حضرت شیخ الحدیث مدظلہ پر مولانا اثری کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات بے وزن ہیں۔

صفحات ۲۹۶، مجلد، قیمت ۷۵ روپے، ملنے کا پتہ: عمر اکادمی، نزد گھنٹہ گھر، گوجرانوالہ  (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔ اپریل 2003ء)

’’مولانا ارشاد الحق اثری کا مجذوبانہ واویلا‘‘

فقہی اختلافات امت میں چودہ سو سال سے چلے آ رہے ہیں اور تعبیر و تشریح اور استنباط و استخراج کے مختلف اصولوں کے تحت فقہی مکاتبِ فکر کا وجود ایک مسلّمہ اور فطری حقیقت ہے۔ لیکن فقہائے امت اور اہلِ علم کا ہمیشہ سے یہ ذوق اور رویہ رہا ہے کہ اختلافِ رائے کے حق اور اس کے نتائج کا احترام کرتے ہوئے اپنے اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کو ہی سلامتی کی راہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ 

البتہ گزشتہ ایک صدی کے دوران برصغیر پاک و ہند میں فقہی اختلافات کے اظہار کے حوالے سے یہ رویہ اور ذوق اپنے مقام سے محروم رہا ہے، اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ تقلید سے گریز کرنے والے حضرات نے اہلِ حدیث کے نام سے اپنا جداگانہ تشخص قائم کرنا چاہا تو اس تشخص و امتیاز کو جلد از جلد منظر عام پر لانے کے جذبہ نے جارحیت کا راستہ اختیار کر لیا۔ اور رفع یدین، فاتحہ خلف الامام اور آمین بالجہر بھر جیسے صدیوں سے چلے آنے والے مسائل میں فتویٰ بازی کے عصر نے راہ پا لی۔ چنانچہ ان مسائل میں احناف کے خلاف جارحانہ انداز میں مختلف کتابیں سامنے آئیں اور تحریری و تقریری مناظرہ بازی کا بازار گرم ہو گیا۔ 

اس پس منظر میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم نے احناف کے موقف کی علمی ترجمانی کا بیڑا اٹھا لیا اور ان اختلافی مسائل پر ان کی متعدد علمی و تحقیقی تصانیف نے احناف کے مذہب اور دلائل کی محققانہ وضاحت کے باعث اہلِ علم سے داد وصول کی۔ حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کی ان تصانیف کے حوالے سے ممتاز اہلِ حدیث عالمِ دین مولانا ارشاد الحق اثری نے ان کی شخصیت کو موضوعِ بحث بنایا اور ’’مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینہ میں‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب تحریر فرمائی۔ 

زیر نظر کتاب مولانا اثری کی اس تصنیف کا جواب ہے جو حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کے فرزند اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے استاذ حدیث برادر عزیز مولانا عبد القدوس قارن سلّمہ کی تحریر کردہ ہے اور اس میں انہوں نے مولانا اثری کے استدلالات اور طرز استدلال کا ناقدانہ جائزہ لیتے ہوئے اس کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔ سوا تین سو صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت ساٹھ روپے ہے اور اسے مکتبہ صفدریہ نزد مدرسہ نصرۃ العلوم گھنٹہ گھر گوجرانوالہ سے طلب کیا جا سکتا ہے۔ (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔ دسمبر 1995ء)

’’امام اعظم ابوحنیفہؒ کا عادلانہ دفاع‘‘

امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ پر بعض حلقوں کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کے جواب میں ہر دور میں ممتاز اہلِ علم نے قلم اٹھایا ہے اور مختلف فقہی مذاہب سے تعلق رکھنے والے اکابر علماء کرام نے امام اعظمؒ کی علمی و دینی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان پر کیے جانے والے اعتراضات و شبہات کا رد کیا ہے۔

اس سلسلہ میں عرب دنیا کے معروف حنفی عالم الاستاذ المحدث محمد زاہد الکوثری رحمہ اللہ تعالیٰ کی تصنیف ’’تانیب الخطیب‘‘ ایک قابل قدر علمی کاوش ہے جس میں پانچویں صدی کے محدث خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالیٰ کے اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے۔

برادر عزیز مولانا حافظ عبد القدوس خان قارن سلّمہ استاذ حدیث مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے اس کا ترجمہ اردو میں ’’امامِ اعظمؒ کا عادلانہ دفاع‘‘ کے نام سے کیا ہے جو اس وقت ہمارے سامنے ہے۔ سوا چار سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ کتاب عمر اکادمی، نزد گھنٹہ گھر، گوجرانوالہ نے عمدہ کتابت و طباعت، خوبصورت ٹائٹل اور مضبوط جلد کے ساتھ پیش کی ہے اور اس کی قیمت ایک سو چالیس روپے ہے۔ (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔ دسمبر 1999ء)

’’انکشاف حقیقت‘‘

ایک اہل حدیث عالم نے ’’احناف کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف‘‘ کے عنوان سے کتاب لکھی جس میں انھوں نے بزعم خویش یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ فقہ حنفی کے بیشتر مسائل احادیث نبویہ کے خلاف ہیں، حالانکہ اہل علم جانتے ہیں کہ فقہ حنفی کی بنیاد قرآن کریم، سنت نبوی اور آثار صحابہ پر ہے اور احناف کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جس کی بنیاد ان مآخذ پر نہ ہو۔ استنباط واستدلال یا احادیث وآثار میں ترجیحات میں اختلاف کی بات ہو سکتی ہے اور یہ ہر فقہ میں موجود ہے، لیکن یہ کہنا کہ فقہ حنفی یا دوسرے ائمہ کرام کی فقہیں نعوذ باللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف پر مبنی ہیں، نری جہالت اور ہٹ دھرمی کی بات ہے۔

مولانا عبد القدوس قارن، استاذ الحدیث مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے زیر نظر کتاب میں اسی جہالت کو بے نقاب کیا ہے اور دلائل وتحقیق کے ساتھ مذکورہ بالا کتاب کے مصنف کے اعتراضات کا مسکت جواب دیا ہے۔ 

چار سو سے زائد صفحات کی یہ مجلد کتاب عمر اکادمی، نزد مدرسہ نصرۃ العلوم فاروق گنج گوجرانوالہ نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۱۵۰ روپے ہے۔ (ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔ جولائی، 2006ء)

’’اظہار الغرور فی کتاب آئینہ تسکین الصدور‘‘

شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر مدظلہ نے مسئلہ حیات النبی پر ’تسکین الصدور‘کے نام سے مبسوط تصنیف لکھی جس پر اکابر علماے دیوبند کی تصدیقات موجود ہیں۔ اس کے جواب میں جمعیت اشاعۃ التوحید والسنۃ کے رہنما مولوی شیر محمد جھنگوی صاحب نے ’آئینہ تسکین الصدور‘ لکھ کر حضرت شیخ الحدیث کی مذکورہ تصنیف کو بے وقعت بنانا چاہا اوراس مہم کو کامیاب کرنے کے لیے بیسیوں مغالطے دیے۔ مولانا حافظ عبدالقدوس صاحب قارن نے ’اظہار الغرور‘ کے نام سے ان مغالطوں کاجواب دیاہے جو موضوع سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے لائق مطالعہ ہے۔ 

ناشر: عمر اکادمی نزد گھنٹہ گھر گوجرانوالہ  (مولانا مشتاق احمد، ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔ مئی 2007)

’’وضو کا مسنون طریقہ‘‘

وضو کا سنت طریقہ کیا ہے؟ یہ مسئلہ اہل سنت اور اہل تشیع کے مابین ہمیشہ سے اختلافی رہا ہے اور فریقین کے پاس اپنے اپنے موقف پر دلائل موجود ہیں۔ اختلافی اور فروعی مسائل کی دعوت کو اگر اپنے اپنے حلقہ اثر تک محدود رکھا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر انھیں مناظرانہ تقریروں اور تحریروں کی صورت میں عوام الناس کے سامنے پیش کیا جائے تو لازمی طور پر مذہبی رواداری کی فضا مکدر ہوتی ہے اور اتحاد امت کی کوششوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اس لیے بالخصوص موجودہ تناظر میں مناظرانہ اسلوب میں اختلافی مسائل کو زیر بحث لانے سے اجتناب کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

زیر تبصرہ کتابچہ، شیعہ پروفیسر جناب غلام صابر صاحب کی مناظرانہ انداز میں لکھی گئی کتاب ’’وضوء رسول‘‘ کے جواب میں تحریر کیا گیا ہے۔ مذکورہ کتاب میں پروفیسر صاحب نے مبینہ طور پر اہل سنت کے وضو کے طریقہ کو غلط اور اہل تشیع کے طریقہ وضو کو عین سنت رسول ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ مولانا عبد القدوس خان قارن صاحب نے اپنے کتابچہ میں پہلے تو وضو کا مسنون طریقہ مکمل حوالہ جات کے ساتھ بیان کیا ہے اور اس کے بعد پروفیسر صاحب کے دلائل واعتراضات کا ایک ایک کر کے جواب دیا ہے۔ جو احباب اس موضوع پر دلائل کو یکجا دیکھنا چاہتے ہوں، ان کے لیے یہ کتابچہ بے حد معلوماتی اور مفید ہے۔

یہ کتابچہ عمر اکادمی نزد مدرسہ نصرۃ العلوم نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت ۳۰ روپے ہے۔ (محمد اکرم ورک، ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ۔  دسمبر 2004ء)

’’حمیدیہ شرح اردو رشیدیہ‘‘

’’رشیدیہ‘‘ فنِ مناظرہ کی معروف کتاب ہے جو درسِ نظامی کے نصاب میں شامل ہے اور اہلِ علم ایک عرصہ سے اس سے استفادہ کر رہے ہیں۔ مدرسہ نصرت العلوم کے فاضل مدرس مولانا حافظ عبد القدوس خان قارن نے اس کا اردو ترجمہ اور ضروری مقامات کی تشریح کر کے اس فن پارہ کو طلبہ اور اردو دان طبقہ کے لیے قدرے آسان کر دیا ہے۔

یہ کوشش تعلیمی اور تدریسی نقطۂ نظر سے بلاشبہ قابلِ قدر ہے لیکن اس کتاب کے لکھے جانے کے بعد چار صدیاں گزر چکی ہیں اور گفتگو اور مناظرہ کا فن بے شمار مزید مراحل طے کر چکا ہے۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ گفتگو اور مباحثہ کے جدید اسلوب اور تقاضوں سے بھی دینی مدارس کے طلبہ کو روشناس کرایا جائے تاکہ منبر و محراب کے اسلوبِ تکلم کو اجنبی اور بوجھل محسوس کرنے کا رجحان کم ہو اور نئی نسل اس سے زیادہ استفادہ کر سکے۔

خوبصورت اور مضبوط جلد کے ساتھ معیاری کتابت و طباعت سے کتاب مزین ہے۔ ڈیڑھ سو صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت اڑتالیس روپے ہے اور مکتبہ صفدریہ، نزد مدرسہ نصرت العلوم، گوجرانوالہ سے طلب کی جا سکتی ہے۔(ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ،  مئی 1993ء)

’’الخیرات فی تفسیر القرآن الکریم‘‘

مدرسہ نصرۃ العلوم میں منتہی طلبہ کے لیے حضرت رحمہ اللہ کے تفسیر قرآن کے دروس کو مرتب کرنے کی خدمت استاذ گرامی وعم مکرم مولانا عبد القدوس خان قارن زید مجدہ انجام دے رہے ہیں اور وہ اس ضمن کا دوتہائی کام بحمد اللہ مکمل کر چکے ہیں۔ ان دروس کا نام خود حضرت شیخ الحدیثؒ نے ’’الخیرات فی تفسیر القرآن الکریم مع الربط بین السور والرکوعات‘‘ تجویز فرمایا تھا اور اسی عنوان سے یہ ان شاء اللہ مستقبل قریب میں کتابی صورت میں منصہ شہود پر آئیں گے۔ (از مولانا محمد عمار خان ناصر) (ماہنامہ الشریعہ ، گوجرانوالہ۔  امام اہلسنتؒ نمبر، 2009ء)

فہرست تصنیفات 

    1. خزائن السنن (کتاب البیوع)

    2. بخاری شریف غیر مقلدین کی نظر میں 

    3. غیر مقلدین کے متضاد فتوے

    4. ’’تصویر بڑی صاف ہے سبھی جان گئے‘‘

    5. ’’مولانا ارشاد الحق اثری کا مجذوبانہ واویلا‘‘

    6. امام ابوحنیفہؒ کا عادلانہ دفاع (علامہ کوثریؒ کی کتاب تانیب الخطیب کا اردو ترجمہ)

    7. انکشاف حقیقت

    8. ’’اظہار الغرور فی کتاب آئینہ تسکین الصدور‘‘

    9. وضو کا مسنون طریقہ (شیعہ کی جانب سے اہل سنت کے وضو پر اعتراضات کے جوابات)

    10. حمیدیہ ترجمہ رشیدیہ (فن مناظرہ کی کتاب)

    11. الدروس الواضحہ شرح کافیہ

    12. الخیرات فی تفسیر القرآن الکریم: 

    13. امام بخاریؒ کا عادلانہ دفاع 

    14. جنت کے نظارے (علامہ ابن القیمؒ کی کتاب حادی الارواح کا اردو ترجمہ)

    15. مروجہ قضائے عمری بدعت ہے

    16. علم غیب خاصہ خداوندی

    17. ایضاحِ سنت

    18. مسئلہ تین طلاق پر جواب مقالہ

مضامین و خطوط 

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات: از مولانا عبد القدوس خان قارن 

الشریعہ کی خصوصی اشاعت ’’امامِ اہلِ سنتؒ‘‘ کی تقریب رونمائی: مولانا عبد القدوس خان قارن کی گفتگو

حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کا دورہ کوئٹہ و قندھار: از مولانا عبد القدوس خان قارن

ویڈیو کیمرے کی فقہی حیثیت: مولانا عبد القدوس خان قارن کا استفسار اور امام اہلِ سنتؒ کا جواب 

بعض اہم مسائل:

مولانا عبد القدوس خان قارن کا خط 

مولانا عمار خان ناصر کا جواب

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی کا جواب



(اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ)

اشاعت بیاد مولانا عبد القدوس خان قارنؒ

برادرِ عزیز مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی وفات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا قارن صاحبؒ کے انتقال کی دل فگار خبر
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

’’ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں،       ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم‘‘
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

ابتدائی اطلاعات اور مختصر تعزیتی پیغامات
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

والد محترم رحمہ اللہ کا سانحۂ ارتحال
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری و برادران

اللہ والوں کے جنازے اور وقت کی پابندی
مولانا مفتی ابو محمد

نمازِ جنازہ میں کثیر تعداد کی شرکت
حافظ عبد الجبار

سانحۂ ارتحال کی خبریں اور بیانات
حافظ عبد الرشید خان سالم

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کا اظہارِ تعزیت
مولانا عبد الرؤف محمدی

اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے
مولانا فضل الرحمٰن

جیسے آپ کا دل دُکھا ہے، ہمارا دل بھی دُکھا ہے
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے متبعِ کامل
 مولانا میاں محمد اجمل قادری

اللہ تعالیٰ ان کی خدماتِ دینیہ کو قبول فرمائے
مولانا محمد الیاس گھمن

زاہدان، ایران سے تعزیت
مولانا غلام اللہ

علمائے کرام کے پیغامات بسلسلۂ تعزیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

جامعہ فتحیہ لاہور میں دعائے مغفرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القدوس قارن رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

اسلاف کی جیتی جاگتی عملی تصویر تھے
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی

اعزيكم واهله بهٰذا المصاب
مولانا مفتی محمد قاسم القاسمی

اسلاف کی عظیم روایات کے امین تھے
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

حق تعالیٰ شانہ صبرِ جمیل کی نعمت سے سرفراز فرمائیں
حضرت مولانا اللہ وسایا

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یادگار تھے
مولانا محمد الیاس گھمن

تنظیمِ اسلامی کی جانب سے تعزیت
اظہر بختیار خلجی

جامعہ محمدی شریف چنیوٹ کی تعزیتی قرارداد
مولانا محمد قمر الحق

مجلسِ انوری پاکستان کی تعزیتی پیغام
    مولانا محمد راشد انوری

جامعہ حقانیہ سرگودھا کی جانب سے تعزیت
حضرت مولانا عبد القدوس ترمذی

علمی و دینی حلقوں کا عظیم نقصان
وفاق المدارس العربیہ پاکستان

تعزیت نامہ از طرف خانقاہ نقشبندیہ حسینیہ نتھیال شریف
مولانا پیر سید حسین احمد شاہ نتھیالوی

جامعہ اشاعت الاسلام اور جامعہ عبد اللہ ابن عباس مانسہرہ کی طرف سے تعزیت
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی

تحریک تنظیم اہلِ سنت پاکستان کا مکتوبِ تعزیت
صاحبزادہ محمد عمر فاروق تونسوی

اللہ تعالیٰ علمی، دینی اور سماجی خدمات کو قبول فرمائے
متحدہ علمائے برطانیہ

پاکستان شریعت کونسل کے تعزیت نامے
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
پروفیسر حافظ منیر احمد

علمائے دیوبند کے علم و عمل کے وارث تھے
نقیب ملت پاکستان نیوز

سرکردہ شخصیات کی تشریف آوری اور پیغامات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر و برادران

خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی جامعہ نصرۃ العلوم آمد
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

امیرتنظیمِ اسلامی پاکستان جناب شجاع الدین شیخ کی الشریعہ اکادمی آمد
مولانا محمد عامر حبیب

جامعہ نصرۃ العلوم میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
حافظ علم الدین خان ابوہریرہ

الشریعہ اکادمی میں تعزیت کیلئے شخصیات اور وفود کی آمد
ادارہ الشریعہ

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا سفرِ آخرت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’تیرے بغیر رونقِ دل اور در کہاں‘‘
مولانا عبد الرحیم

ایک عابد زاہد محدث مربی و معلم کی مکمل تصویر
قاری سعید احمد

استاد جی حضرت قارنؒ کے تدریسی اوصاف
اکمل فاروق

حسین یادوں کے انمٹ نقوش
مولانا محمد عبد المنتقم سلہٹی

جامع الصفات اور منکسر المزاج عالمِ دین
مولانا محمد عبد اللہ عمر

وہ روایتِ کہنہ اور مسنون وضع قطع کے امین
مولانا محمد نوید ساجد

چراغ جو خود جلتا رہا اور دوسروں کو روشنی دیتا رہا
محمد اسامہ پسروری

استادِ گرامی حضرت قارنؒ صاحب کی یاد میں
پروفیسر غلام حیدر

حضرت استاد مکرم رحمہ اللّٰہ کا حاصلِ حیات ’’عبد‘‘ اور حسنِ خاتمہ کے اشارے
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

حضرت قارنؒ کی یادیں
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

مانسہرہ میں یوم آزادی اور حضرت قارنؒ کی تاریخی آمد
مولانا حافظ عبد الہادی المیدانی سواتی

آہ! سائبانِ شفقت ہم سے جدا ہوا ہے
قاری محمد ابوبکر صدیقی

مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کے ساتھ وابستہ یادیں
اسد اللہ خان پشاوری

مولانا عبدالقدوس خان قارنؒ کے ہزارہ میں دو یادگار دن
مولانا قاری شجاع الدین

حضرت قارن صاحبؒ سے ملاقاتوں اور استفادے کی حسین یادیں
مولانا حافظ فضل اللہ راشدی

علمِ دین کا ایک سایہ دار درخت
مولانا میاں عبد اللطیف

آہ! استاذ قارن صاحبؒ
مفتی محمد اسلم یعقوب گجر

حضرت قارن رحمہ اللہ اور ڈاکٹر صاحبان کی تشخیص
حافظ اکبر سیالکوٹی

استاد محترم، ایک عہد کے ترجمان
مفتی شمس الدین ایڈووکیٹ

حضرت شیخ قارنؒ — امام اہلسنت نور اللہ مرقدہ کی تصویر
مولانا قاری عبد القدیر سواتی

تحریک ختمِ نبوت اور حضرت قارن رحمہ اللہ تعالیٰ
مولانا عبد اللہ انیس

حضرت مولانا عبد القدوس قارنؒ: چند یادیں
مولانا حافظ خرم شہزاد

محبت اور دلجوئی کرنے والے بزرگ
قاری محمد عثمان رمضان

ایک عہد کا اختتام
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

استاد عالی وقار
ڈاکٹر حافظ محمد رشید

چراغِ علم بجھ گیا
مولانا محمد عمر عثمانی

’’یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ‘‘
مولانا عبد الجبار سلفی

ایک بے مثال شخصیت
بلال مصطفیٰ ملک

مطمئن اور نورانی چہرہ
پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید مشرقی

حضرت قارنؒ اور مولانا فضل الہادی سواتی
عمار نفیس فاروقی

نعی وفاۃ الشیخ عبدالقدوس خان رحمہ اللہ تعالیٰ
مولانا ذکاء اللہ

آہ ایک اور علم و معرفت کا درخشندہ ستارہ غروب ہو گیا
مولانا شفیق الرحمان شاکر ایبٹ آبادی

استاد محترم مولانا عبد القدوس قارنؒ بھی چلے گئے
محمد مقصود کشمیری

خاندانِ سواتی کا ایک درخشندہ ستارہ
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

ایک آفتابِ علم کا غروب
صاحبزادہ حافظ حامد خان

حضرت قارن صاحبؒ حضرت شیخ سرفرازؒ کی نظر میں
محمد سرور کشمیری

امت ایک مخلص عالم سے محروم ہو گئی
مفتی رشید احمد العلوی

ہزاروں طالبانِ علم کے مُفیض
یحیٰی علوی

آہ! ایک درخشاں ستارۂ علم و فضل
ڈاکٹر ناصر محمود

حضرت قارنؒ سے پہلی ملاقات
محمد بلال فاروقی

دینِ متین کا ایک اور روشن چراغ گل ہوگیا
محمد عمران حقانی

استاد جی حضرت قارنؒ اور ملکی قانون کی پابندی
 مولانا امداد اللہ طیب

حضرت قارن رحمہ اللہ کا پابندئ وقت کا ایک واقعہ
شہزادہ مبشر

حضرت قارنؒ اور قرآن کا ادب
قاری عبد الوحید مدنی

’’قارن‘‘ کی وجہِ تسمیہ
 مولانا حافظ فرمان الحق قادری

چراغِ علم کی رخصتی
مولانا محمد ادریس

استاد جی حضرت قارنؒ کے گہرے نقوش
مولانا محمد حنظلہ

دل بہت غمگین ہوا!
محمد فاروق احمد

حضرت قارن صاحبؒ کی وفات اور قرآن کا وعدہ
میاں محمد سعید

’’وہ چہرۂ خاندانِ صفدر، جو سارے رشتوں کا پاسباں تھا‘‘
احسان اللہ

’’دے کر وہ دینِ حق کی گواہی چلا گیا‘‘
لیاقت حسین فاروقی

’’مجلس کے شہسوار تھے استادِ محترمؒ‘‘
قاری محمد ابوبکر صدیقی

’’تیری محفلیں تھیں گلشنِ دیں کی خوشبوئیں‘‘
   حافظ حفظ الرحمٰن راجپوت

یہ ہیں متوکل علماء
قاضی محمد رویس خان ایوبی

میرے ماموں زاد حضرت قارنؒ کی پُر شفقت یادیں
سہیل امین

سانحۂ ارتحال برادرِ مکرم
مولانا محمد عرباض خان سواتی

’’گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا‘‘
امِ ریحان

’’وقار تھا اور سادگی تھی اور ان کی شخصیت میں نور تھا‘‘
ڈاکٹر سبیل رضوان

عمِ مکرمؒ کی شخصیت کے چند پہلو
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تایاجان علیہ الرحمہ، ایک گوہر نایاب
اُمیمہ عزیز الرحمٰن

"اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا"
حافظ عبد الرزاق خان واجد

والد گرامی حضرت قارنؒ کے ہمراہ مولانا عبد القیوم ہزارویؒ کے جنازہ میں شرکت
حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ صفدری

’’اک ستارہ تھا وہ کہکشاں ہو گیا‘‘
اہلیہ حافظ علم الدین خان ابوہریرہ

’’کیا بیتی ہم پہ لوگو! کسے حال دل سنائیں؟‘‘
اہلیہ حافظ محمد شمس الدین خان طلحہ

میرے پیارے پھوپھا جانؒ
محمد احمد عمر بٹ

دل جیتنے والے پھوپھا جانؒ
بنت محمد عمر بٹ

میرے دادا ابو کی یاد میں
حافظ حنظلہ عمر

شفقتوں کے امین
دختر مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

دادا جان ہماری تعلیم و تربیت کے نگہبان
دختر حافظ علم الدین ابوہریرہ

آہ! حضرت قارن صاحب رحمہ اللہ
مولانا محمد فاروق شاہین

حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کی نمازِ جنازہ و تعزیتی اجتماع
مولانا حافظ فضل الہادی سواتی

’’جوڑی ٹوٹ گئی‘‘
مولانا حافظ محمد حسن یوسف

مولانا عبد الحق بشیر اور مولانا زاہد الراشدی کے تاثرات
عمار نفیس فاروقی

الشریعہ اکادمی میں تعزیتی تقریب
مولانا محمد اسامہ قاسم

مدرسہ تعلیم القرآن میترانوالی کے زیر اہتمام مولانا عبدالقدوس قارنؒ سیمینار
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری
حافظ سعد جمیل

قارن کی یہ دعا ہے الٰہی قبول کر لے!
مولانا عبد القدوس خان قارن

فہرست تصنیفات حضرت مولانا حافظ عبدالقدوس خان قارنؒ
مولانا عبد الوکیل خان مغیرہ

منتخب تاثراتی تحریریں
مولانا حبیب القدوس خان معاویہ

افکار و نظریات حضرات شیخینؒ سیمینار سے خطاب
مولانا عبد القدوس خان قارن
حافظ محمد عمرفاروق بلال پوری

’’تخلقوا باخلاق اللہ‘‘ کے تقاضے
مولانا عبد القدوس خان قارن

بخاری ثانی کے اختتام کے موقع پر دعائیں
مولانا عبد القدوس خان قارن
  مولانا عمر شکیل خان

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی کی تحریروں میں حضرت قارنؒ کا تذکرہ
ادارہ الشریعہ

مجلہ الشریعہ میں حضرت مولانا عبد القدوس خان قارنؒ کا تذکرہ
مولانا حافظ کامران حیدر

فہرست اشاعت بیاد حضرت قارنؒ
ادارہ الشریعہ

پیش لفظ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عرضِ مرتب
ناصر الدین عامر

مطبوعات

شماریات

Flag Counter