امام اہل سنت، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ کی یاد میں ’الشریعہ‘ کی خصوصی اشاعت قارئین کے سامنے ہے۔ اس کے منظر عام پر آنے کے لیے ابتداءً ا جولائی کا مہینہ مقرر کیا گیا تھا، لیکن بھرپور کوشش کے باوجود ایسا نہ ہو سکا۔ واقفان حال جانتے ہیں کہ ایک ضخیم اشاعت کی تیاری اور ترتیب وتدوین کی مشکلات کیا ہوتی ہیں اور کئی طرح کے اسباب تاخیر کا باعث بن ہی جایا کرتے ہیں۔ بہرحال قارئین کو دو ماہ تک انتظار کی جو زحمت اٹھانا پڑی، ا س کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ محدود وقت میں میسر حالات اور وسائل کے ساتھ اپنی بساط کی حد تک اس اشاعت کو بہتر سے بہتر بنانے کی جو کوشش کی گئی ہے، اسے اس تاخیر کے لیے مناسب وجہ جواز سمجھتے ہوئے عذر کو قبول کیا جائے گا۔
جہاں تک حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی شخصیت کے کمالات واوصاف کے کماحقہ احاطہ کی بات ہے تو اس نوعیت کی کئی کاوشوں کے باوجود شاید وہ ممکن نہیں اور اس اشاعت کے لیے لکھنے والے چھوٹے بڑے تمام اصحاب قلم نے اول وآخر اسی اعتراف کے ساتھ قلم اٹھایا ہے کہ :
نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
ان سب کوششوں کا مقصد ومحرک اصلاً حضرت کے کمالات کا کوئی جامع مرقع کھینچنا نہیں، بلکہ آپ کے مداحوں اور عقیدت مندوں کی بزم میں شریک ہونے کی سعادت حاصل کرنا ہے، البتہ آپ کی شخصیت سے تاثر قبول کرنے والے اہل قلم کے، مختلف زاویوں سے اپنے مشاہدات وتاثرات کو بیان کرنے سے قارئین ایک حد تک ان نمایاں اوصاف کا اندازہ کر سکتے ہیں جو حضرت رحمہ اللہ کی شخصیت کے وسیع وعمیم فیضان اور آپ کو حاصل ہونے والی غیر معمولی محبوبیت کے ظاہری اسباب کا درجہ رکھتی ہیں۔
یہ اشاعت حضرت رحمہ اللہ کے دامن فیض کے وابستگان کی طرف سے آپ کے تذکرہ اور آپ کی یادوں کو تازہ رکھنے کے سلسلے میں نقش اول کی حیثیت رکھتی ہے، نقش آخر کی نہیں۔ یہ سلسلہ ان شاء اللہ جاری رہے گا اور اس مناسبت سے یہاں ان علمی وتصنیفی منصوبوں کا مختصر ذکر مناسب معلوم ہوتا ہے جن کا مقصد حضرت رحمہ اللہ کی علمی تحقیقات اور افادات کو عملی ضروریات اور تقاضوں کے لحاظ سے بہتر سے بہتر انداز میں مرتب اور محفوظ کرنا ہے اور جن پر مختلف اطراف سے کام ہو رہا ہے۔
الشریعہ اکادمی میں اس حوالے سے درج ذیل تصنیفی منصوبوں پر کسی نہ کسی درجے میں کام جاری ہے:
۱۔ مفصل سوانح حیات:
حضرت رحمہ اللہ کی مفصل سوانح حیات لکھنے کا آغاز دو سال قبل اکادمی کے رفیق برادرم مولانا حافظ محمد یوسف نے کیا تھا۔ اس کے ابتدائی ابواب ماہنامہ ’الشریعہ‘ میں شائع ہو چکے ہیں، جبکہ زیر نظر اشاعت میں بھی اس کے دو باب شامل کیے جا رہے ہیں۔
۲۔ اصولی مباحث کے مجموعے:
حضرت رحمہ اللہ کی تصانیف میں تفسیر وحدیث، فقہ، اصول فقہ اور علم کلام وغیرہ سے متعلق جو متنوع اصولی مباحث بکھرے ہوئے ہیں، راقم الحروف نے دو سال حضرت کی اجازت سے انھیں مستقل مجموعوں کی صورت میں یکجا کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا تاکہ اہل علم ان مباحث سے، جو مختلف فروعی وذیلی بحثوں کے تحت آنے کی وجہ سے ان تصانیف میں دب سے گئے ہیں، ان کی مستقل حیثیت میں فائدہ اٹھا سکیں۔ بحمد اللہ اس ضمن میں ’’فن حدیث کے اصول ومبادی‘‘ کے زیر عنوان اصول حدیث سے متعلقہ مباحث کو یکجا کیا جا چکا ہے اور یہ مجموعہ ان شاء اللہ جلد منظر عام پر آجائے گا۔ اسی طرز پر تفسیر، فقہ اور عقائد وغیرہ سے متعلق اصولی مباحث بھی مستقل مجموعوں کی صورت میں الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام شائع کیے جائیں گے۔
۳۔ مفصل تصانیف کی تلخیصات:
اصولی نوعیت کی علمی وتحقیقی بحثوں کے علاوہ حضرت رحمہ اللہ نے جن اعتقادی اور فقہی موضوعات پر قلم اٹھایا ہے، انھیں عوام الناس کے استفادے کے لیے مختصر اور عام فہم کتابچوں کی صورت میں پیش کرنا بھی ایک عرصے سے ہمارے پیش نظر ہے۔ کافی عرصہ پہلے والد گرامی حضرت مولانا زاہد الراشدی نے حضرت رحمہ اللہ کی ضخیم اور محققانہ تصنیف ’’احسن الکلام‘‘ کی تلخیص ’’اطیب الکلام‘‘ کے عنوان سے پیش کی تھی۔ اسی طرز پر ان شاء اللہ باقی موضوعات پر بھی حضرت رحمہ اللہ کی تحقیقات اور تحریروں پر مبنی مختصر کتابچے مرتب کروائے جائیں گے تاکہ ان کے افادہ کا دائرہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک وسیع ہو سکے۔
ان تصانیف میں متنوع نوعیت کا جو علمی اور معلوماتی مواد موجود ہے، استفادہ کی سہولت کے لیے اسے بھی متفرق عنوانات کے تحت یکجا مرتب کرنے کا کام پیش نظر ہے۔ اس ضمن میں چند ممکنہ اور متوقع دائرے حسب ذیل ہیں:
ا۔ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم
۲۔ منتخب احادیث اور ان کی تشریح
۳۔ ضعیف اور موضوع احادیث
۴۔ صرفی ونحوی اور لغوی تحقیقات
۵۔ فقہی مسائل
۶۔ اصلاح معاشرہ کے مختلف پہلو
۷۔ دلچسپ واقعات
۴۔ تصانیف کا اشاریہ:
حضرت رحمہ اللہ کی مبسوط اور مختصر تصانیف کی تعداد ۴۵ کے قریب ہے اور علم وتحقیق سے شغف رکھنے والے حضرات کے لیے بھی یہ اندازہ کرنا بالعموم ممکن نہیں کہ ان تصانیف کے ہزاروں صفحات میں کس علمی بحث یا نکتے سے متعلق کہاں اور کس نوعیت کی تفصیل مل سکے گی۔ جدید دور میں اس طرح کی مبسوط اور مفصل تصانیف سے استفادے کو آسان بنانے کے لیے ان کے تفصیلی اشاریے مرتب کرنے کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے، لیکن حضرت رحمہ اللہ کی تصانیف کا کوئی اشاریہ ابھی تک میسر نہیں۔ الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام ان شاء اللہ ان تمام تصانیف کا ایک تفصیلی اشاریہ مرتب کیا جائے گا اور اہل علم کے استفادہ کے لیے اسے کتابی صورت میں پیش کیا جائے گا۔
۵۔ مکاتیب:
حضرت رحمہ اللہ نے معاصر اہل علم یا اپنے تلامذہ اور معتقدین کے نام جو خطوط تحریر فرمائے، ان کا ایک اچھا خاصا ذخیرہ مختلف حضرات کے پاس محفوظ ہے۔ زیر نظر خصوصی اشاعت کے موقع پر ہماری درخواست پر بہت سے حضرات نے یہ خطوط ہمیں فراہم کیے ہیں جن کا ایک بڑا حصہ شامل اشاعت بھی کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے حضرات کے پاس بڑی تعداد میں حضرت کے قیمتی خطوط کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ یہ تمام ذخیرہ جمع کیا جا رہا ہے اور ترتیب وتدوین کے بعد اسے ’’مکاتیب صفدر‘‘ کے عنوان سے شائع کیا جا ئے گا۔
۶۔ مقالات ومضامین:
حضرت رحمہ اللہ نے مستقل تصانیف کے علاوہ مختلف مواقع پر بعض علمی واصلاحی موضوعات پر مضامین اور مقالات بھی سپرد قلم کیے ہیں جو ملک کے مختلف دینی جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ ہمارے رفیق جناب شبیراحمد خان میواتی نے ان مضامین کا بیشتر حصہ جمع کر لیا ہے اور تکمیل کے بعد یہ مجموعہ بھی ’’مقالات صفدر‘‘ کے عنوان سے قارئین کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا۔ حضرت کے تحریر کردہ بعض فتاویٰ مدرسہ نصرۃ العلوم کے ریکارڈ میں محفوظ ہیں۔ انھیں بھی ان شاء اللہ اس مجموعے کا حصہ بنا دیا جائے گا۔
۷۔ اصلاحی خطبات:
مختلف دینی وعلمی اجتماعات کے موقع پر حضرت رحمہ اللہ کے اصلاحی اور معلوماتی بیانات وخطابات کو جمع کرنے کا بیڑا بھی برادرم شبیر احمد خان میواتی نے اٹھایا ہے۔ یہ افادات بھی ایک مستقل مجموعے کی صورت میں شائع کیے جائیں گے۔
۸۔ ڈائری:
حضرت رحمہ اللہ کا نصف صدی سے زائد عرصے تک یہ معمول رہا ہے کہ وہ رات کو سونے سے پہلے ڈائری لکھا کرتے تھے اور اس میں دن بھر کی اہم مصروفیات اور واقعات کا اندراج کر لیا کرتے تھے۔ عم مکرم مولانا منہاج الحق خان راشد ان ڈائریوں کے مندرجات کے انتخاب کے سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔ خیال یہ تھا کہ اس سلسلے کو زیر نظر اشاعت کا حصہ بنایا جا سکے گا، تاہم کام کی طوالت اور عم مکرم کی علالت کے باعث ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ اب تکمیل کے بعد اسے ایک مستقل مجموعے کی صورت میں شائع کیا جائے گا۔
۹۔ انٹرنیٹ پر تصانیف کی فراہمی:
حضرت رحمہ اللہ کی تصانیف سے استفادہ کے دائرے کو عالمی سطح تک وسیع کرنے کے لیے ان تصانیف کو انٹرنیٹ پر الشریعہ کی ویب سائٹ پر مہیا کرنے کا منصوبہ بھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ان شاء اللہ اس ضمن میں ٹھوس پیش رفت جلد سامنے آجائے گی۔
۱۰۔ علمی سیمینار:
الشریعہ کی زیر نظر اشاعت کے دوران میں ہم مسلسل یہ محسوس کرتے رہے ہیں کہ حضرت رحمہ اللہ کی تحقیقات وتصانیف کے علمی وفنی معیار اور آپ کے علمی منہج کے مختلف پہلو اس طرح تفصیل اور گہرائی سے زیر بحث نہیں آ سکے جس کے وہ حق دار ہیں۔ ظاہر ہے کہ علمی وتحقیقی نوعیت کے مفصل اور معیاری مقالات ومضامین اس محدود وقت میں لکھے بھی نہیں جا سکتے، چنانچہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ حضرات شیخین رحمہما اللہ کے افکار وتحقیقات کے علمی وفنی پہلووں پر مختلف اہل علم سے مفصل مقالات لکھوائے جائیں گے اور انھیں ایک علمی سیمینار میں اہل ذوق کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ مطلوبہ مقالات کی تصنیف کے بعد مجوزہ سیمینار ۲۰۱۰ء کے دوران میں الشریعہ اکادمی میں منعقد کیا جائے گا اور بعد میں ان مقالات کو کتابی صورت میں بھی شائع کیا جائے گا۔
یہ تو وہ منصوبہ جات ہیں جن کی تکمیل حضرت رحمہ اللہ کی علمی ودینی خدمات کا تسلسل قائم رکھنے کے سلسلے میں الشریعہ اکادمی کے پلیٹ فارم سے ہمارے پیش نظر ہے۔ اس سے ہٹ کر آپ کے علمی افادات کی ترتیب وتدوین کا جو کام مختلف دائروں میں انجام دیا جا رہا ہے، اس کا مختصر تعارف حسب ذیل ہے:
۱۱۔ الخیرات فی تفسیر القرآن الکریم:
مدرسہ نصرۃ العلوم میں منتہی طلبہ کے لیے حضرت رحمہ اللہ کے تفسیر قرآن کے دروس کو مرتب کرنے کی خدمت استاذ گرامی وعم مکرم مولانا عبد القدوس خان قارن زید مجدہ انجام دے رہے ہیں اور وہ اس ضمن کا دوتہائی کام بحمد اللہ مکمل کر چکے ہیں۔ ان دروس کا نام خود حضرت شیخ الحدیثؒ نے ’’الخیرات فی تفسیر القرآن الکریم مع الربط بین السور والرکوعات‘‘ تجویز فرمایا تھا اور اسی عنوان سے یہ ان شاء اللہ مستقبل قریب میں کتابی صورت میں منصہ شہود پر آئیں گے۔
۱۲۔ ذخیرۃ الجنان:
گکھڑ کی جامع مسجد میں نماز فجر کے بعد عوامی سطح پر دیے جانے والے درس قرآن کو پنجابی سے اردو میں منتقل کرنے کی خدمت مولانا محمد نواز بلوچ انجام دے رہے ہیں اور یہ دروس ’’ذخیرۃ الجنان فی فہم القرآن‘‘ کے عنوان سے حضرت رحمہ اللہ کے خادم خاص حاجی لقمان اللہ میر کے زیر اہتمام شائع ہو رہے ہیں۔ اب تک اس سلسلے کی آٹھ جلدیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سورۂ توبہ کے آخر تک کے دروس محفوظ کیے جا چکے ہیں۔
۱۳۔ خطبات امام اہل سنتؒ:
حضرت رحمہ اللہ کے خطبات جمعہ کو پنجابی سے اردو میں منتقل کر کے شائع کرنے کے سلسلے کا آغاز جامعہ قاسمیہ گوجرانوالہ کے مہتمم اور حضرت کے پرانے شاگرد مولانا قاری گلزار احمد قاسمی نے کیا ہے اور وہ ’’خطبات امام اہل سنت‘‘ کے زیر عنوان اب تک ان خطبات کی تین جلدیں پیش کر چکے ہیں۔
۱۴۔ خصوصی اشاعتیں:
حضرت رحمہ اللہ کی وفات کے موقع پر آپ کی حیات وخدمات کے حوالے سے ملک بھر کے جرائد ورسائل میں تعزیتی وتاثراتی مضامین اور اداریے تحریر کیے گئے، جبکہ بعض جرائد نے خصوصی اشاعتوں کا اہتمام بھی کیا۔ ان میں ماہنامہ ’’مدینۃ العلم‘‘ فیصل آباد، ماہنامہ ’’ہدی للناس‘‘ گوجرانوالہ اور ہفت روزہ ’’وزارت‘‘ لاہور قابل ذکر ہیں۔ بالخصوص ’’وزارت‘‘ نے مئی اور جون کی مسلسل چار اشاعتیں حضرت کی خدمات کے تذکرے کے لیے مخصوص کر دیں اور مختلف اصحاب قلم کی معلوماتی و تاثراتی تحریروں کے علاوہ حضرت رحمہ اللہ کی جوانی، بڑھاپے اور بعد از وفات کی چند یادگار تصاویر کو بھی اپنے صفحات میں محفوظ کر کے معتقدین کے ذوق دید کی تسکین کا سامان کیا۔
’الشریعہ‘ کی زیر نظر اشاعت کے علاوہ جامعہ مدنیہ بہاول پور سے شائع ہونے والے مجلہ ’’المصطفیٰ‘‘ نے بھی امام اہل سنت رحمہ اللہ کی یاد میں ایک ضخیم اشاعت پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسے برادرم حافظ سرفراز حسن خان حمزہ (فرزند عم مکرم مولانا عبدالحق خان بشیر زید مجدہم) بڑی محنت اور لگن سے مرتب کر رہے ہیں اور امید ہے کہ رمضان المبارک کے دوران میں یہ ان شاء اللہ منظر عام پر آجائے گی۔ ’الشریعہ‘ اور ’المصطفیٰ‘ کی خصوصی اشاعتوں کی ترتیب کے ضمن میں ہماری باہمی مشاورت بھی ہوتی رہی ہے اور اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ دونوں اشاعتوں کے مندرجات میں تکرار کم سے کم ہو، تاکہ قارئین یکساں دلچسپی کے ساتھ دونوں سے استفادہ کر سکیں۔
اس سے قبل گزشتہ سال ہمارے خاندان کے دوسرے بڑے بزرگ حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمہ اللہ کے انتقال کے موقع پر ماہنامہ ’’نصرۃ العلوم‘‘ ان کی یاد میں ایک ضخیم اشاعت ’’مفسر قرآن نمبر‘‘ کے عنوان سے پیش کر چکا ہے جو حضرت صوفی صاحب علیہ الرحمۃ کی حیات وخدمات کے ساتھ ساتھ حضرت شیخ الحدیث علیہ الرحمۃ کی شخصیت اور خدمات کے حوالے سے بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔
اس خصوصی اشاعت کی پیش کش کے سلسلے میں ان سب حضرات کا شکریہ ادا کرنا بھی لازم ہے جن کا تعاون کسی بھی حوالے سے ہمیں حاصل رہا۔سب سے بڑھ کر تو وہ اصحاب قلم ہمارے شکریے کے مستحق ہیں جن کی تحریریں قارئین آئندہ صفحات میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ بحمد اللہ تمام اہل قلم نے بھرپور عقیدت واحترام کے ساتھ ایک سعادت میں شریک ہونے کے جذبے سے اپنے خیالات وتاثرات قلم بند کیے ہیں اور ہماری درخواست پر اپنی دیگر مصروفیات کو پس پشت ڈا ل کر اپنی تحریریں ارسال فرمائی ہیں جس کی بدولت چار ماہ کے مختصر عرصے میں یہ ضخیم اشاعت پیش کرنا ممکن ہو ا ہے۔ خاص طور پر برادرم مولانا حافظ محمد یوسف نے حضرت رحمہ اللہ کے اسلوب تفسیر سے متعلق اپنا مفصل مقالہ دن رات کی محنت سے مکمل کر کے ہمیں عنایت کیا، جناب حافظ نثار احمد الحسینی نے بڑی محنت سے متعدد مضامین خصوصی اشاعت کے لیے ارسال فرمائے جن میں سے دو اس میں شامل کیے گئے ہیں، جبکہ عم مکرم مولانا عبدالحق خان بشیر زید مجدہ نے اپنی علالت اور پے در پے اسفار کے باوجود ایک خصوصی اور مفصل مقالہ رقم فرمایا ہے جس کی شمولیت یقیناًاس اشاعت کی علمی قدر وقیمت میں اضافے کا موجب بنی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اس اشاعت کی تیاری اور ظاہری تزئین وترتیب میں الشریعہ اکادمی کے رفقا برادرم حافظ مولوی محمد سلیمان اور برادرم شبیر احمد خان میواتی کی خدمات کا ذکر بھی ضروری ہے۔ اول الذکر اپنی متنوع تعلیمی و تدریسی مصروفیات کے باوجود موصولہ مواد کی بروقت کمپوزنگ کرتے رہے جبکہ ثانی الذکر نے پوری دلچسپی کے ساتھ مضامین کی پروف خوانی کی خدمت انجام دینے کے علاوہ ترتیب وتدوین کے حوالے سے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا اور تیاری کے حتمی مراحل تک ہمارے ساتھ شریک کار رہے۔ حضرت رحمہ اللہ کے آثار وتبرکات کی تصاویر فراہم کرنے میں عم محترم جناب قاری حماد الزہراوی صاحب نے تعاون فرمایا جبکہ طباعت سے متعلق جملہ معاملات کی نگرانی حسب سابق ہمارے دوست جناب عبد الرزاق خان صاحب نے انجام دی ہے۔
میں ان سب حضرات کا اور ان کے علاوہ اس اشاعت کی تیاری کے ضمن میں کسی بھی حوالے سے اور کسی بھی درجے میں معاونت کرنے والے دوستوں کا ’الشریعہ‘ اور اس کے قارئین کی طرف سے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کی طرف سے حضرت رحمہ اللہ کے ساتھ عقیدت ومحبت کے اس اظہار کو، جو کسی طرح بھی حضرت کی شخصیت اور رفعت مقام کے شایان شان نہیں ہے، قبولیت سے نوازے اور اسے ہمارے لیے ذریعہ سعادت ونجات بنا دے۔ آمین
گزشتہ چند مہینوں کے دوران میں حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور ہمارے پھوپھا محترم حضرت مولانا قاری خبیب احمد عمر جہلمیؒ کے علاوہ بھی خدمت دین کے میدان میں متحرک اور فعال بہت سی شخصیات کی جدائی کا صدمہ اہل دین کو برداشت کرنا پڑا۔ ان میں سے چند نمایاں نام حسب ذیل ہیں:
- جامعہ اسلامیہ راولپنڈی کے مہتمم اور معروف عالم دین مولانا قاری سعید الرحمنؒ ۔
- دار العلوم اسلامیہ شیر گڑھ کے مہتمم مولانا حاجی محمد احمدؒ ۔
- ملت اسلامیہ کے مرکزی راہ نما اور جید عالم دین مولانا علی شیر حیدریؒ ۔
- جمعیۃ علماے اسلام کے مرکزی راہ نما مولانا سید امیر حسین شاہ گیلانی ؒ ۔
- تحریک خلافت کے راہنما اور فاضل صاحب علم مولانا خورشید احمد گنگوہیؒ ۔
- ملت اسلامیہ پاکستان کے راہ نما اور ترجمان مولانا عطاء الرحمن شہبازؒ فاروقی۔
یہ تمام حضرات دین کی نشر واشاعت اور تعلیم وتبلیغ کے سلسلے میں گراں قدر خدمات انجام دے رہے تھے اور مختصر عرصے میں ان سب کے دنیا سے رخصت ہو جانے سے یقیناًایک بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب حضرات کی خدمات کو قبول فرمائے، ان کی سیئات سے درگز فرما کر انھیں بلند سے بلند درجہ عطا فرمائے اور پس ماندگان کو ان کی جدائی کا صدمہ برداشت کرتے ہوئے ان کی خدمات کے تسلسل کو جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین