امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر

مولانا الطاف الرحمٰن

اللہ تعالیٰ اپنے بعض خاص بندوں سے تھوڑے وقت میں دین کا بہت کام لے لیتے ہیں۔ ہمار ے حضرت بھی ان خاص بندوں میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضر ت سے حق کی اشاعت کا بے حد کام لیا۔ حق سے ہر باطل کو جدا کر کے حضرت نے امت مسلمہ کی کتاب وسنت کی روشنی میں بہت عمدہ انداز میں رہنمائی فرمائی۔ حضرت نے ایک بار فرمایا، بحمداللہ کوئی ایسا باطل اور گمراہ فرقہ نہیں جس نے سر اٹھایا ہوا ور ہم نے اس کاتعاقب نہ کیا ہو۔ فرمایا کہ ہمارے اکابر نے ہمیشہ حق کی اشاعت کی اور توحید وسنت پر کار بند رہے۔ فرمایا کہ اکابر کے دامن کو کبھی نہ چھوڑنا، ہم نے اپنے اکابر کے دامن کوتھامے رکھا۔ فرمایا کہ اگر میں بھی اپنے اکابرکو چھوڑ کر الگ راستہ اختیار کرتا تو میرے ساتھ بھی بہت بڑا طبقہ جمع ہو جا تا، مگر میں راہ ہدایت سے دور ہو جاتا۔ 

بندہ نے حضرت سے دور ہ تفسیر القرآن رابعہ کے سال پڑھا اور آخری سال دورۂ حدیث شریف اور پندرہ پارے مکمل تفسیر حضرت سے پڑھنے کی سعادت ۱۴۱۸ھ بمطابق ۱۹۹۷ء میں نصیب ہوئی۔ حضرت کے سب سے چھوٹے صاحبزادے مولانا منہاج الحق راشدہمارے ہم سبق تھے۔ حضرت کی تصانیف کا مطالعہ کرنے کے بعد شوق پیدا ہوا کہ اپنے وقت کے عظیم محدث، عظیم مفسر، عظیم محقق سے فیض روحانی وفیض علمی حاصل کیا جائے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے کافی موقع عطافرمایا۔ بطور تحدیث بالنعمت ذکر کر رہاہوں کہ اس سال حضرت کے دست مبارک سے سب ساتھیوں کی نسبت مجھے زیادہ مرتبہ انعام ملا۔ الحمد للہ بعض دوسرے ساتھیوں کو بھی انعام ملے۔ حضرت کا مزاج مبارک تھا کہ دوران درس خصوصی اور اہم مقامات کو دویا تین مرتبہ بیان فرماتے تاکہ اچھی طرح ذہن نشین ہو جائے۔ پھر دوسرے مقام پر جب وہ مسئلہ یا بحث آتی تو حضرت فرماتے کہ فلاں مقام پر یہ بحث گزر چکی ہے۔ ہل منکم رجل، کیا تم میں سے کوئی مرد ہے جو بیان کر دے؟ 

ایک مرتبہ حضرت نے دوران سبق ایک سوال پوچھا اور فرمایا، جو ساتھی جواب دے، اس کو ایک روپیہ انعام دیاجائے گا۔ بحمد اللہ بندہ نے و ہ جواب دے دیا۔ حضرت نے جیب میں ہاتھ ڈالا، لیکن ہاتھ خالی لوٹا تے ہوئے فرمایا، بھائی آج فقیرکی جیب خالی ہے، کل دیں گے۔ میں سمجھا کہ حضرت بھول جائیں گے، کیوں کہ ضعیف ہیں، دوسری مصروفیات ہیں، مگر دوسرے دن درس ہونے سے پہلے حضرت نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور دو روپے کا نوٹ نکالا۔ ان دنوں دو روپے کا کاغذ کا نوٹ ہو تا تھا۔ حضرت نے فرمایا، یہ لو میاں، ایک روپیہ تمہارے انعام کا اور ایک روپیہ سود کا۔ میں نے ہاتھ کھینچ لیاکہ شاید حضر ت امتحان لے رہے ہیں، مگرسبحان اللہ حضرت کی عام گفتگو میں بھی کئی فقہی مسائل سمجھ میں آجاتے۔ فرمایاکہ یہ لو گھبرا ؤمت۔ فرمایا، اگر کسی آدمی نے کسی کا کوئی قرض یا حق دینا ہو اور معاملہ شروع میں سودی طے نہ ہوا ہو، مثلاً کوئی آدمی کسی کو ایک روپیہ دے کر زیادہ لینے کی شر ط نہ رکھے اور قرض یا حق واپس کرنے والااپنی خوشی سے زیادہ دینا چاہے تو لینے والے کے لیے حلا ل ہے۔ حضرت کی اس وضاحت کے بعد بندہ نے ہاتھ بڑھا کر حضرت کے دست مبارک سے دو روپے وصول کر لیے۔ 

بخاری شریف کے اختتامی پروگرا م میں حضرت نے فرمایا کہ آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ آج ہم فارغ ہو رہے ہیں، ایسانہیں بلکہ آپ صرف مفت کھانے سے فارغ ہو رہے ہیں۔ کام کا وقت آپ کا اب شروع ہو رہا ہے۔ خبردار کبھی کسی بدعت میں شریک نہ ہونا۔ اگر آپ نے ایک مرتبہ بھی بدعت کرلی تو ساری زندگی اس کی تردید نہ کر سکو گے۔ اپنے اکابر کے دامن کو تھامے رکھنا۔ بحمداللہ جس باطل نے سراٹھایا، ہم نے اس کا تعاقب کیا۔ اب یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ دین حق کی حفاظت اور اشاعت کو اپنا مقصد بناؤ، کیونکہ دیوبندیت کے نام پر روٹی صرف میں نہیں کھاتا، آپ بھی کھاتے ہیں۔ 

حضرت کی مجالس یاد آتی ہیں تو عجیب لذت محسوس ہوتی ہے۔ حضرت کے ابتد ائی دوگھنٹے ہوتے تھے۔ ایسی لذت اسباق میں محسوس ہوتی کہ پتہ ہی نہ چلتا اور وقت گزر جاتا۔ حضرت کے ہاں بخاری شریف کے سبق میں بخاری شریف کی عبارت پڑھنا بھی اہم مسئلہ تھا۔ حضرت نے فرمایا کہ عبارت وہ ساتھی پڑھے جس میں تین خوبیاں ہوں: عبارت صحیح پڑھے، روانی سے پڑھے اور آواز بلند ہو۔ جن تین چار ساتھیوں کو عبارت پڑھنے کا موقع ملتا، ان میں بندہ کو بھی یہ سعادت نصیب ہوتی۔ اکثر ایبٹ آباد کے ایک ساتھی عبارت پڑھتے جو عبارت میں بڑے ماہر تھے۔ 

جس سال ہم دورۂ حدیث میں تھے، اس سا ل تبلیغی جماعت کے بزرگ مولانا محمد عمرپالن پوری ؒ کا انتقال ہوا۔ حضرت ان کے انتقال پر غم زدہ تھے اور فرمایا، مولانا پالن پوریؒ میرے ساتھ بہت محبت کرتے تھے۔ جب بھی رائے ونڈ آتے تو مجھ سے ملنے آتے اور پچاس روپے بطور تحفہ دیتے اور فرماتے، آپ کی تصانیف کی وجہ سے مجھے آپ سے محبت ہے۔ حضرت امام اہل سنت ؒ نے ایک دفعہ فرمایا کہ تبلیغی جماعت والے عمومی طور پر بہت اچھے لوگ ہیں، اگر غلو نہ کریں۔ (یعنی تبلیغ ودعوت کو ہی صرف دین کا کام سمجھ لیں) حضرت نے تبلیغی جماعت کے ایک عمر رسیدہ حاجی صاحب کا واقعہ سنایا کہ میرے ساتھ عقیدت و محبت رکھتے تھے۔ ایک دن دوران ملاقات فرمانے لگے، مولانا سرفراز! آپ نے اور تو بہت کام کیے، لیکن دین کا کام نہیں کیا۔ میں نے پوچھا، بھائی دین کا کام کیا ہے؟ کہنے لگے کہ آپ نے چلہ نہیں لگایا۔ واقعہ بیان کرتے وقت حضرت مسکرانے لگے اور سب ساتھی ہنسنے لگے۔ باقی دعوت وتبلیغ کے کام کی افادیت سے کون واقف نہیں۔ بگڑے ہوئے لاکھوں لوگوں کو اس محنت کے ذریعے ہدایت مل رہی ہے۔ خود بندہ کالج میں ایف ایس سی کا اسٹوڈنٹ تھا۔الحمدللہ دعوت وتبلیغ ہی ظاہری طورپر علوم الٰہیہ کی طرف آنے کا سبب بنی اور امام اہل سنت ؒ سے شرف تلمذ نصیب ہوا۔ 

حضرت شیخ الحدیث ؒ نے ایک مرتبہ تفسیر کے سبق میں سورۃ العنکبوت آیت نمبر ۱۰ ومن الناس من یقول آمنا باللہ فاذا اوذی فی اللہ جعل فتنہ الناس کعذاب اللہ‘ کا خلاصہ بیان فرمایا۔ کچھ لوگ کچے ایمان کے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن جب ایمان کی آزمایش کا وقت آتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے دین کے راستہ میں ان کو لوگوں کی طرف سے معمولی تکلیف پہنچتی ہے تو اس تکلیف کو اتنا بڑا محسوس کرتے ہیں جیسے اللہ کا عذاب۔ جیسے اللہ کے عذاب سے ڈرکر کوئی آدمی کسی نامناسب کام سے رک جاتا ہے توایسے ہی یہ زبانی ایمان کا دعویٰ کرنے والے لوگوں پر جب بھی اللہ کے راستہ میں دوسرے لوگوں کی طرف سے معمولی سی تکلیف پہنچتی ہے تواس کو اللہ کے عذاب کی طرح بڑا سمجھ کر اپنے حق مشن ومقصد کوخیر باد کہہ دیتے ہیں۔

ایک دفعہ حضرت نے فرمایا کہ ہمارے ہم عصر ساتھیوں میں شاید ہی کسی نے ہم جتنا مطالعہ کیا ہو۔ ہم نے چوبیس گھنٹوں میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بھی مطالعہ کیا ہے اور نایاب سے نایاب کتب جہاں سے ملیں، جس قیمت پر ملیں، ہم نے حاصل کیں۔ صداقت ودیانت سے کام لیا، حتیٰ کہ مجھے بعض مخالفین کے خطوط بھی ملے جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ آپ سے اختلاف اپنی جگہ، مگر جو حوالہ جات آپ ہماری کتب سے یاد وسری مستند کتابوں سے نقل کرتے ہیں، وہ بغیر کسی قطع و برید کے من وعن درست ہوتے ہیں۔ الفضل ما شہدت بہ الاعداء۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت کو حاضرجوابی اور ذہانت سے وافر حصہ عطا فرمایا تھا۔ فرمایا کہ ایک دن کالج میں درس قرآن کے دوران کسی صاحب نے مجھ سے سوال کیا کہ مولانا یہ ڈاڑھی تو غیر فطری چیز معلوم ہوتی ہے، کیوں کہ انسان کی پیدایش کے وقت نہ تھی۔ میں نے کہا، بھائی اس معیار کے مطابق تمہارے بتیس دانت بھی غیر فطری ہیں، ان کو بھی نکال دو۔ یہ آپ کا لباس بھی غیر فطری ہے، کیونکہ یہ بھی پیدایش کے وقت نہ تھا۔ پھر اس کی کیا ضرورت؟ سب سامعین ہنسنے لگے اور سوال کرنے والے صاحب کی بھی تسلی ہوگئی اور خاموش ہو گئے۔

آخری مرتبہ حضرت کی زیارت کا شرف اس وقت نصیب ہوا جب کچھ عرصہ قبل حضرت کا سفر ضلع رحیم یار خان میں ہوا۔ کئی مدارس کی طرف سے بڑے بڑے اشتہارشائع کیے گئے جن کا عنوان بھی بڑا پیا راتھا، ’’رحیم یارخان میں امام اہل سنت کی آمد‘‘، ’’رحیم یار خان میں علم وعرفان کی بارش‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ حضرت کی زیارت کے لیے ہرطرف سے عوام کا جذبہ زیارت قابل دید تھا۔ تقریباً تمام اہل مدارس کا جذبہ تھا کہ حضرت ہمارے مدرسہ میں بھی کچھ وقت بطور برکت ودعا کے لیے تشریف لائیں۔ چنانچہ بہت زیادہ ضعف وکمزوری کے باوجود کافی اہل مدارس کو حضرت کی آمد کی برکت ملی۔ بندہ بھی کچھ وقت حضرت کے ساتھ رہا۔ حضرت پرکمزوری وضعف بہت غالب تھا۔ حضرت کے اندر کتاب وسنت کا نور اور امت مسلمہ کی ہمدردی کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ آخری الفاظ جو بند ہ نے حضرت سے سنے، وہ یہ تھے کہ خطبہ مسنونہ کے بعد حضرت نے فرمایا کہ یہودونصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ یہ مسلمانوں کے دشمن ہیں، ان کو دشمن سمجھو۔ یہ مسلمانوں کو مٹانا چاہتے ہیں۔ اس کے بعدحضرتؒ نے دعافرمائی۔ 

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے شیخ کواعلیٰ علیین میں جگہ نصیب فرمائے، حضرت کی تمام جسمانی وروحانی اولاد کو صبر جمیل عطافرمائے اور اپنے اکابر کے مشن کو جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ 

مشاہدات و تاثرات

(جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء

جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۷ تا ۱۰

گر قبول افتد زہے عز و شرف
محمد عمار خان ناصر

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ
مولانا قاضی نثار احمد

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات
قاری حماد الزہراوی

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات
مولانا عبد القدوس خان قارن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی تصانیف: ایک اجمالی تعارف
مولانا عبد الحق خان بشیر

امام اہل سنتؒ کی تصانیف اکابر علما کی نظر میں
حافظ عبد الرشید

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

’’مقام ابی حنیفہ‘‘ ۔ ایک علمی و تاریخی دستاویز
ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

’’عیسائیت کا پس منظر‘‘ ۔ ایک مطالعہ
ڈاکٹر خواجہ حامد بن جمیل

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تصانیف میں تصوف و سلوک کے بعض مباحث
حافظ محمد سلیمان

سنت اور بدعت ’’راہ سنت‘‘ کی روشنی میں
پروفیسر عبد الواحد سجاد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق
ڈاکٹر محفوظ احمد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر
نوید الحسن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق
مولانا مومن خان عثمانی

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے
قاضی محمد رویس خان ایوبی

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

پیکر علم و تقویٰ
مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

دو مثالی بھائی
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت والد محترمؒ کے آخری ایام
مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد

میرے بابا جان
ام عمران شہید

ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ
اہلیہ قاری خبیب

اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
ام عمار راشدی

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش
محمد عمار خان ناصر

قبولیت کا مقام
مولانا محمد عرباض خان سواتی

جامع الصفات شخصیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

ایک استاد کے دو شاگرد
حافظ ممتاز الحسن خدامی

داداجان رحمہ اللہ ۔ چند یادیں، چند باتیں
حافظ سرفراز حسن خان حمزہ

کچھ یادیں، کچھ باتیں
حافظ محمد علم الدین خان ابوہریرہ

اٹھا سائبان شفقت
حافظ شمس الدین خان طلحہ

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ام عفان خان

نانا جان علیہ الرحمہ کی چند یادیں
ام ریان ظہیر

میرے دادا جی رحمۃ اللہ علیہ
ام حذیفہ خان سواتی

میرے شفیق نانا جان
ام عدی خان سواتی

وہ سب ہیں چل بسے جنہیں عادت تھی مسکرانے کی
بنت قاری خبیب احمد عمر

بھولے گا نہیں ہم کو کبھی ان کا بچھڑنا
بنت حافظ محمد شفیق (۱)

دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
اخت داؤد نوید

مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
بنت حافظ محمد شفیق (۲)

شیخ الکل حضرت مولانا سرفراز صاحب صفدرؒ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

امام اہل سنت کی رحلت
مولانا محمد عیسٰی منصوری

امام اہلِ سنتؒ کے غیر معمولی اوصاف و کمالات
مولانا سعید احمد جلالپوری

حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
مولانا مفتی محمد زاہد

علم و عمل کے سرفراز
مولانا سید عطاء المہیمن بخاری

اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
مولانا محمد جمال فیض آبادی

چند منتشر یادیں
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
پروفیسر غلام رسول عدیم

چند یادگار ملاقاتیں
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

امام اہل سنتؒ: چند یادیں، چند تأثرات
حافظ نثار احمد الحسینی

ایک عہد ساز شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے
مولانا ظفر احمد قاسم

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

ہم یتیم ہوگئے ہیں
مولانا محمد احمد لدھیانوی

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ڈاکٹر حافظ محمد شریف

مثالی انسان
مولانا ملک عبد الواحد

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے
مولانا داؤد احمد میواتی

دو مثالی بھائی
مولانا گلزار احمد آزاد

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں
مولانا محمد نواز بلوچ

میرے مشفق اور مہربان مرشد
حاجی لقمان اللہ میر

مت سہل ہمیں جانو
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی خالد محمود

شیخ کاملؒ
مولانا محمد ایوب صفدر

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم
مولانا عبد القیوم طاہر

چند یادیں اور تاثرات
مولانا مشتاق احمد

باتیں ان کی یاد رہیں گی
صوفی محمد عالم

یادوں کے گہرے نقوش
مولانا شمس الحق مشتاق

علمائے حق کے ترجمان
مولانا سید کفایت بخاری

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں
قاری محمد اظہر عثمان

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا الطاف الرحمٰن

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام
حافظ محمد عامر جاوید

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا
مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب
ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں
حافظ تنویر احمد شریفی

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا
ادارہ

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ
ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ
مولانا طارق جمیل

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود
محمد عمار خان ناصر

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)
محمد عمار خان ناصر

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ
سید مشتاق علی شاہ

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات
مولانا محمد فاروق جالندھری

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہمارے پیر و مرشد
محمد جمیل خان

امام اہل سنت کے چند واقعات
سید انصار اللہ شیرازی

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی
ادارہ

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی
ادارہ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ
ادارہ

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء
ادارہ

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام
محمد عمار خان ناصر

اے سرفراز صفدر!
مولوی اسامہ سرسری

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنت قدس سرہ
مولانا غلام مصطفٰی قاسمی

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں
مولانا منظور احمد نعمانی

مضی البحران صوفی و صفدر
حافظ فضل الہادی

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
ادارہ

قصیدۃ الترحیب
ادارہ

خطیب حق بیان و راست بازے
محمد رمضان راتھر

تلاش

Flag Counter