باتیں ان کی یاد رہیں گی

صوفی محمد عالم

حضرت شیخ الحدیثؒ کی ہستی ایک مایہ ناز ہستی تھی۔ ان کے علمی کمالات سے دنیا خوب واقف ہے۔ میرے جیسا بے علم شخص ان کے علمی مقام کو کیا بیان کر سکتاہے، لیکن اللہ رب العزت کا مجھ پر احسان عظیم ہے کہ دونوں بزرگ بھائیوں کے سایہ شفقت میں رہتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے مجھے دین کی سمجھ عطا فرمائی۔ ایک دن میں اورمیرا دوست حاجی محمد شریف مسجد نور سے حضرت صوفی صاحب ؒ کا درس سن کر باہر نکل رہے تھے اور آپس میں حضرات شیخین ؒ کے علمی کمالات کی بات ہو رہی تھی تو حاجی شریف صاحب کہنے لگے کہ یہ بہت بڑے لوگ ہیں۔ میں نے جواباً کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ثم لتسئلن یومئذ عن النعیم ۔ یہ دونوں بھائی بھی ہمارے لیے نعمت عظمیٰ ہیں۔ 

حضرت صوفی صاحب ؒ فرمایا کرتے تھے کہ ایک بزرگ حاجی امداداللہ مہاجر مکی ؒ کے پاس گئے اور دارالعلوم دیوبند کے لیے دعا کی درخواست کی۔ عرض کیا کہ حضرت ہمارے مدرسہ کے لیے دعا کریں ۔ حاجی امداداللہ مہاجر مکی ؒ فرمانے لگے، واہ بھائی واہ! پیشانی رات کو ہم رگڑتے رہے اور مدرسہ آپ کا ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے دیوبند کو بہت مستجاب الدعوات شخصیات عطا فرمائیں۔ ان میں سے امام اہل سنت حضرت شیخ الحدیث ؒ کی شخصیت کی ہستی بھی ہے۔ جب مدرسہ نصرۃ العلوم للبنات کا مستقل طور پر علیحدہ تعلیم کا آغاز ہوا تو حضرت نے فرمایا کہ ایک شخص لندن سے میرے پا س آیا اور مجھ سے اس بات پر اصرار کرنے لگا کہ مجھ سے ایک وعدہ کریں کہ جو بات میں کہوں گا، آپ اس کو ضرور مانیں گے۔ حضرت نے فرمایا کہ میں نے اس شخص سے کہا کہ پہلے آپ بات کریں، پھر میں اس کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ وہ شخص اصرار کرتا رہا اور میں انکار کرتا رہا۔ کافی بحث ومباحثہ کے بعد وہ کہنے لگا کہ میری دو بچیاں ہیں۔ میں چاہتاہوں کہ آپ ان کو اپنے گھرمیں رکھ کر تعلیم پیغمبر سے آراستہ کریں اور ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کرتے رہیں۔ حضرت اس شخص کی بات کو سن کر فرمانے لگے کہ نہ بابا نہ، میں ایسا نہیں کر سکتا۔ ایک تو میرے بچے جوان ہیں اور دوسرا میرے گھر میں اتنی جگہ نہیں ہے۔ 

حضرت فرماتے ہیں کہ وہ شخص میرا یہ جواب سن کر بڑی مایوسی کے ساتھ واپس چلا گیا۔ اس بات کو بیان کرنے کے بعد اسی موقع پر حضرتؒ نے انتہائی خلوص سے دعا مانگی کہ اے اللہ مدرسہ نصرۃ العلوم کے معاونین ومنتظمین اور اس کے متعلقین کو یہ توفیق عطا فرما کہ وہ ایک رہایشی مدرسہ قائم کریں جس میں طلبہ کی طرح طالبات کے لیے بھی تمام شعبہ جات قائم کیے جائیں۔ ایک عرصہ تک تواس جامعہ میں مقامی طالبات کے لیے تعلیم کاسلسلہ جاری رہا، لیکن اب الحمدللہ حضرات شیخین ؒ کی پر خلوص دعاؤں کے ساتھ اب رہایشی طالبات کا بھی انتظام ہو چکاہے۔ جب اس جامعہ کی تعمیر نو کا آغاز کر نا تھا تو مہتمم جامعہ نصرۃ العلوم مولانا حاجی محمد فیاض خان مدظلہ نے اعلان کیا کہ جامعہ للبنات کی تعمیر کے لیے ایک کروڑ کا خرچہ ہے۔ میں نے یہ اعلان سنا تو اس بات کو بالکل بعید نہ جانا کیونکہ حضرت کی پر خلوص دعاؤں کے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے۔ مجھے اس بات کا یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ حضرتؒ کی مخلصانہ دعاؤں کے صدقے ایک کروڑ کاجلد ہی انتظام فرما دیں گے۔ 

جامع مسجد نور میں ایک بابا جی ہوتے تھے جن کا نام محمد ایوب تھا۔ وہ مسجد نورکے خادم تھے اور حضرات شیخینؒ کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔ جب بابا جی فوت ہو گئے توان کی تجہیز وتکفین کے بعد ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ پھرہم تدفین کے بعد ان کے لیے دعاے مغفرت کر کے سب لوگ واپس آگئے، لیکن امام اہل سنت ؒ بابا جی کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا مانگتے رہے۔ میں نے دیکھا کہ دعا کے دوران آپ کی عاجزی وانکساری میں اضافہ ہوتا گیا۔ آپ کی عاجزی دیکھ کر یوں معلو م ہوتاتھا کہ آپ دعا قبول کروا نے کے لیے زور دے رہے ہیں۔ آپ کی یہ حالت دیکھ کر میں نے یہ محسوس کیاکہ آپ کا شمار بھی مستجاب الدعوات ہستیوں میں ہے۔ آپ کے بابا جی کی قبر پر کھڑے ہوکر دیر تک دعا مانگنے سے مجھے صحابی رسول کا وہ قول یاد آگیا جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ مجھے دفنانے کے بعد میری قبر پر اتنی دیر کھڑے رہنا جتنی دیر اونٹ ذبح کرنے کو لگتی ہے۔ 

ایک دفعہ ہم نصرۃ العلوم کے پرانے مہمان خانہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی ؒ بھی وہاں تشریف فرما تھے اور حضرت شیخ الحدیثؒ بھی موجود تھے۔ مولانا غلام غوث ہزاروی ؒ نے ایک حدیث پڑھی اور حضرت شیخ سے فرمانے لگے کہ حضرت یہ کس درجہ کی حدیث ہے۔ آپ نے بلاتاخیر جواب ارشاد فرمایا کہ یہ حسن درجہ کی حدیث ہے۔ مولانا غلام غوث ہزاروی ؒ فرمانے لگے کہ میں نے ایک مضمون لکھا تھا تو جماعت اسلامی کے کسی آدمی نے اس حدیث پر اعتراض کیا کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے تومیں نے یہ حدیث لکھ کر اعظم گڑھ میں مولانا حبیب الرحمن اعظمیؒ کے پاس بھیجی۔ انہوں نے بھی یہی فرمایا تھا کہ یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔ اب اس بات کی تصدیق آپ سے بھی ہو گئی ہے تو میں مطمئن ہو چکا ہوں۔ 

چودھری بشیراحمد پبلک میڈیکل سٹور والے ہندوستان کی سرحد کے قریب ایک قصبہ ہے، غالباً وہ وہاں کے رہایشی تھے۔ وہ مولانا خیر محمد جالندھری کو سالانہ جلسہ پر بلاتے تھے۔ ایک دن بشیر احمد صاحب حضرت صوفی صاحب ؒ کے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے کہ پاکستان بننے کے بعد میں مولانا خیر محمد جالندھری ؒ کے پا س ملتان گیا تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ جو کتاب فاتحہ خلف الامام کے عنوان سے تحریر فرما رہے تھے، وہ کس مرحلے میں ہے؟ مولانا خیر محمد ؒ نے فوراً جواب میں فرمایاکہ آپ گوجرانوالہ سے آئے ہیں تو وہاں مولانا سرفراز خان صفدرؒ نے ’’احسن الکلام‘‘ لکھ دی ہے۔ اس عنوان پر اب کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے واپس آکر حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کے ساتھ رابطہ قائم کیا اور ان کی تصنیف حاصل کی اور ان کی کتاب کا بغور مطالعہ کیا۔ مطالعہ کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ واقعی اب اس کے بعد کسی اور کتاب کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت شیخ الحدیثؒ کے ساتھ پہلے میرا کوئی تعارف نہیں تھا۔ جب میں نے ان سے کتاب لی اور کتاب پڑھی تو اس کے بعد میرے ان سے تعلقات بڑھتے چلے گئے۔ 

اللہ تعالیٰ نے آپ کو خوابوں کی تعبیر کا بھی بہت زیادہ ملکہ عطا فرمایا تھا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا آپ پر احسان عظیم تھا۔ میرے ایک دوست کو اکثر خواب میں سانپ نظر آتے تھے اور خواب میں وہ سانپ کے ساتھ لڑتا تھا۔ اس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ پریشان تھا۔ ایک دن اس نے میرے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو میں اسے حضرت ؒ کے پا س لے گیا۔ حضرت نے اس شخص کو تسلی دی اور فرمایا کہ بھائی فکر کی کوئی بات نہیں۔ تعبیر اس کی یہ ہے کہ آپ کو دولت ملے گی، لیکن مشقت کے ساتھ ملے گی۔ حضرت کا یہ جواب سن کر وہ شخص مطمئن ہوکر چلا گیا۔ چودھری میڈیکل سٹور (کالج روڈ) کے مالک طاہر صاحب نے مجھ سے اپنی والدہ کا خواب بیان کیا کہ انھوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ دودھ گرم کر رہی ہے اور اوپر سے دودھ میں سانپ گر گیا۔ طاہر صاحب کی والدہ اس وجہ سے بہت پریشان بلکہ بیمار ہو گئیں۔ میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت ؒ سے کیا تو حضرت فرمانے لگے کہ بھائی پریشانی والی بات کوئی نہیں۔ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دولت دیں گے اور اس کے ساتھ ایمان بھی سلامت رہے گا۔ اسی طرح ایک خواب میری بیوی نے دیکھا کہ ہمارے گھر کی چھت پر ہوائی جہاز رک گیا ہے۔ میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت سے یہ خواب بیان کیا تو حضرت بہت پریشان ہوئے اور فرمانے لگے کہ بھائی رزق میں تنگی ہو گی اور جو اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اوپر سے نازل ہوتی ہیں، وہ رک گئی ہیں۔ 

حضرات شیخین ؒ دونوں میرے مشفق ومربی بزرگ تھے۔ حضرت شیخ الحدیثؒ سے جب بھی میں نے کوئی با ت کی تو حضرت نے حوصلہ افزائی فرمائی۔ ۱۹۷۷ء کا واقعہ ہے کہ مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں اجلاس ہوا۔ حضرت کے ساتھ میں تھا اور دس پندرہ ساتھی اور بھی تھے۔ ہم سب حضرت ؒ کے ساتھ اجلاس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ میں سب سے پیچھے تھا تو حضرت نے پیچھے کی طرف مڑ کر دیکھا اور میرے پاس تشریف لائے۔ مجھ سے فرمانے لگے کہ صوفی صاحب، کیا ہم تحریک شروع کر دیں تو لوگ ہمارا ساتھ دیں گے؟ میں نے حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ حضرت لوگوں میں بہت جوش ہے۔ لوگوں کے جوش وجذبہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ضرور ساتھ دیں گے۔ حضرت ؒ کی یہ بات سن کر مجھے حیرانی اس بات پر ہوئی کہ میں حضرت ؒ کاادنیٰ سا خادم ہوں اور مجھ سے اتنی اہم بات کا مشورہ کر رہے ہیں۔ حضرات شیخینؒ کا عمر بھریہ مزاج رہا کہ ہرموڑ پر حوصلہ افزائی فرمائی اور کبھی حوصلہ شکنی نہیں کی۔ 

مدرسہ انوا رالقرآن للبنات میں طالبات کے ختم قرآن کے موقع پر اکثر حضرت ؒ کو دعوت دیتا۔ اگر آپ کی کوئی مصروفیت نہ ہوتی تو آپ ضرور تشریف لاتے۔ اگر کوئی عذر ہوتا تو معذرت فرمالیتے۔ ایک مرتبہ میں نے حضرت ؒ کو دعا کے لیے دعوت دی تو اس وقت حضرت ؒ کے ساتھ دو گن مین بھی ہوتے تھے۔ آپ مجھ سے فرمانے لگے ، صوفی جی میرے ساتھ دو آدمی ہوتے ہیں جنہوں نے جا کر اپنا کام کرنا ہوتا ہے، اس لیے میں معذرت چاہتا ہوں۔ فرمانے لگے کہ کیا پہلے میں نے کبھی آپ کے حکم کی نافرمانی کی ہے؟ جب انہوں نے میرے لیے حکم کا لفظ بولا تو میں پانی پانی ہو گیا اور اس کے بعد کچھ بھی نہ بو ل سکا۔ 

جب مدرسہ انوارالقرآن للبنات کی پہلی کلاس کی طالبات نے حفظ قرآن کریم مکمل کیا تو حضرت شیخ الحدیثؒ تشریف لائے۔ حضرت نے طالبات کا آخری سبق سنا تو طالبات کے تلفظ کی ادائیگی اور منزل کی پختگی کو خواب سراہا اور حاضرین مجلس اور طالبات کو وعظ ونصیحت فرمائی۔ اس کے بعد مدرسہ کی تعمیر وترقی کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔ جب حضرت واپس جانے لگے تومیری بچیوں نے حضرت ؒ کو سلام کیا۔ حضرت ؒ نے سر پر دست شفقت رکھا اور پھر مزید دعاؤں سے نوازا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ حضرت ؒ کی دعاؤں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج مدرسہ انوارالقرآن ترقی کی طرف گامزن ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے میری چاروں بچیوں کو حضر تؒ کی طرف سے حدیث شریف میں اجازت ملی ہے۔ 

مشاہدات و تاثرات

(جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء

جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۷ تا ۱۰

گر قبول افتد زہے عز و شرف
محمد عمار خان ناصر

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ
مولانا قاضی نثار احمد

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات
قاری حماد الزہراوی

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات
مولانا عبد القدوس خان قارن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی تصانیف: ایک اجمالی تعارف
مولانا عبد الحق خان بشیر

امام اہل سنتؒ کی تصانیف اکابر علما کی نظر میں
حافظ عبد الرشید

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

’’مقام ابی حنیفہ‘‘ ۔ ایک علمی و تاریخی دستاویز
ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

’’عیسائیت کا پس منظر‘‘ ۔ ایک مطالعہ
ڈاکٹر خواجہ حامد بن جمیل

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تصانیف میں تصوف و سلوک کے بعض مباحث
حافظ محمد سلیمان

سنت اور بدعت ’’راہ سنت‘‘ کی روشنی میں
پروفیسر عبد الواحد سجاد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق
ڈاکٹر محفوظ احمد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر
نوید الحسن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق
مولانا مومن خان عثمانی

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے
قاضی محمد رویس خان ایوبی

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

پیکر علم و تقویٰ
مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

دو مثالی بھائی
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت والد محترمؒ کے آخری ایام
مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد

میرے بابا جان
ام عمران شہید

ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ
اہلیہ قاری خبیب

اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
ام عمار راشدی

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش
محمد عمار خان ناصر

قبولیت کا مقام
مولانا محمد عرباض خان سواتی

جامع الصفات شخصیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

ایک استاد کے دو شاگرد
حافظ ممتاز الحسن خدامی

داداجان رحمہ اللہ ۔ چند یادیں، چند باتیں
حافظ سرفراز حسن خان حمزہ

کچھ یادیں، کچھ باتیں
حافظ محمد علم الدین خان ابوہریرہ

اٹھا سائبان شفقت
حافظ شمس الدین خان طلحہ

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ام عفان خان

نانا جان علیہ الرحمہ کی چند یادیں
ام ریان ظہیر

میرے دادا جی رحمۃ اللہ علیہ
ام حذیفہ خان سواتی

میرے شفیق نانا جان
ام عدی خان سواتی

وہ سب ہیں چل بسے جنہیں عادت تھی مسکرانے کی
بنت قاری خبیب احمد عمر

بھولے گا نہیں ہم کو کبھی ان کا بچھڑنا
بنت حافظ محمد شفیق (۱)

دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
اخت داؤد نوید

مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
بنت حافظ محمد شفیق (۲)

شیخ الکل حضرت مولانا سرفراز صاحب صفدرؒ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

امام اہل سنت کی رحلت
مولانا محمد عیسٰی منصوری

امام اہلِ سنتؒ کے غیر معمولی اوصاف و کمالات
مولانا سعید احمد جلالپوری

حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
مولانا مفتی محمد زاہد

علم و عمل کے سرفراز
مولانا سید عطاء المہیمن بخاری

اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
مولانا محمد جمال فیض آبادی

چند منتشر یادیں
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
پروفیسر غلام رسول عدیم

چند یادگار ملاقاتیں
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

امام اہل سنتؒ: چند یادیں، چند تأثرات
حافظ نثار احمد الحسینی

ایک عہد ساز شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے
مولانا ظفر احمد قاسم

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

ہم یتیم ہوگئے ہیں
مولانا محمد احمد لدھیانوی

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ڈاکٹر حافظ محمد شریف

مثالی انسان
مولانا ملک عبد الواحد

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے
مولانا داؤد احمد میواتی

دو مثالی بھائی
مولانا گلزار احمد آزاد

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں
مولانا محمد نواز بلوچ

میرے مشفق اور مہربان مرشد
حاجی لقمان اللہ میر

مت سہل ہمیں جانو
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی خالد محمود

شیخ کاملؒ
مولانا محمد ایوب صفدر

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم
مولانا عبد القیوم طاہر

چند یادیں اور تاثرات
مولانا مشتاق احمد

باتیں ان کی یاد رہیں گی
صوفی محمد عالم

یادوں کے گہرے نقوش
مولانا شمس الحق مشتاق

علمائے حق کے ترجمان
مولانا سید کفایت بخاری

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں
قاری محمد اظہر عثمان

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا الطاف الرحمٰن

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام
حافظ محمد عامر جاوید

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا
مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب
ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں
حافظ تنویر احمد شریفی

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا
ادارہ

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ
ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ
مولانا طارق جمیل

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود
محمد عمار خان ناصر

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)
محمد عمار خان ناصر

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ
سید مشتاق علی شاہ

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات
مولانا محمد فاروق جالندھری

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہمارے پیر و مرشد
محمد جمیل خان

امام اہل سنت کے چند واقعات
سید انصار اللہ شیرازی

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی
ادارہ

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی
ادارہ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ
ادارہ

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء
ادارہ

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام
محمد عمار خان ناصر

اے سرفراز صفدر!
مولوی اسامہ سرسری

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنت قدس سرہ
مولانا غلام مصطفٰی قاسمی

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں
مولانا منظور احمد نعمانی

مضی البحران صوفی و صفدر
حافظ فضل الہادی

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
ادارہ

قصیدۃ الترحیب
ادارہ

خطیب حق بیان و راست بازے
محمد رمضان راتھر

تلاش

Flag Counter