جامع الصفات شخصیت

مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

یوں تو ہر دور میں علماے امت نے دین کی تعلیم وتعلم کے شعبے میں مثالی خدمات سرانجام دی ہیں، لیکن عالم اسلام اور بالخصوص برصغیر پاک وہند میں اللہ تعالیٰ نے دار العلوم دیوبند سے جو کام لیا، اس کی شان ہی نرالی ہے۔ بانی دار العلوم حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ سے لے کر دور حاضر کے اکابر علماے دیوبند تک ایسے علما کی ایک طویل فہرست ہے جو صحیح معنی میں حضرات انبیا کے وارث کہلانے کے مستحق ہیں۔ دار العلوم دیوبند کی کہکشاں کے انھی ستاروں میں درخشاں ستارہ امام اہل سنت، محدث العصر حضرت مولانا محمد سرفرا زخان صفدر کی ذات گرامی بھی ہے جن کی شخصیت عالم اسلام اور بالخصوص دینی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ حضرت نے ستر سال تک دینی علوم کی تدریس کی اور چالیس سال مسند حدیث پر بیٹھ کر طلبہ دین کے سینوں کو علم حدیث سے منور کیا۔ آپ نے اہم دینی، علمی اور نظریاتی عنوانات پر پینتالیس کے لگ بھگ کتب تصنیف فرمائیں۔ اپنے تو اپنے، غیر بھی حضرت کی دینی، علمی، تدریسی اور تصنیفی خدمات کا برملا اعتراف کرتے ہیں۔ 

جہلم کے حوالے سے حضرت شیخ کا تذکرہ یوں کرنا چاہوں گا کہ جہلم، گوجرانوالہ اور چکوال کا آپس میں ایک مثالی دینی تعلق رہا۔ چند سال پہلے تک گوجرانوالہ میں حضرت امام اہل سنتؓ، چکوال میں حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحبؒ اور جہلم میں بندہ کے جد امجد حضرت مولانا عبد اللطیف صاحب جہلمیؒ کی صورت میں علماے حق کی عظیم نشانیاں موجود تھیں۔ کیا سنہری دور تھا جب یہ تینوں جامع الصفات شخصیات آپس میں مل بیٹھتی تھیں۔ تینوں کا دار العلوم دیوبند سے سند فراغت حاصل کرنے کا زمانہ بھی تقریباً ایک اور اساتذہ وشیوخ بھی ایک ہی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان حضرات کی دینی ، مسلکی ونظریاتی فکر میں وحدت پائی جاتی تھی۔ پھر ان حضرات کا یہ مبنی بر اخلاص تعلق ان کی اولاد کے باہمی ازدواجی رشتوں کی صورت میں باقاعدہ ایک خاندان کی شکل اختیار کر گیا۔ ان حضرات نے اپنے اپنے حلقہ اثر میں دین حق کی دعوت وتبلیغ، قرآن وسنت کی روشنی میں صحیح عقائد ونظریات کی ترجمانی وتحفظ اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فریضے کی ادائیگی میں جو عظیم خدمات سرانجام دیں اور راہ حق میں بڑے بڑے فتنوں اور آزمایشوں کے سامنے جس صبر واستقامت کا مظاہرہ کیا اور اپنے اس عظیم مشن کو جاری رکھا، اس کی نظیر بہت کم ملتی ہے۔ 

حضرت شیخ دیگر اکابر علما کی طرح ہر سال باقاعدگی کے ساتھ جامعہ کے سالانہ جلسے میں تشریف لاتے رہے۔ جامعہ کے شعبہ کتب کے سالانہ امتحانات کے لیے بھی بطور ممتحن آپ کی تشریف آوری ہوتی رہی۔ ۲۰۰۰ء کے سالانہ جلسے میں دورۂ حدیث شریف سے فراغت کے موقع پر میری دستار بندی تھی۔ ان دنوں حضرت شیخ ضعف اور علالت کے باعث بہت کم کسی پروگرام میں تشریف لے جاتے تھے، جبکہ اس سے دو سال قبل جد امجد حضرت مولانا عبد اللطیف صاحب جہلمیؒ کا وصال ہو چکا تھا۔ ان کی جدائی کے احساس نے اس اشتیاق میں مزید شدت پیدا کر دی کہ کم از کم اس سال حضرت شیخ الحدیثؒ سالانہ جلسے میں ضرور تشریف لائیں، لیکن حضرت نے بیماری کا عذر کر دیا۔ اتفاقاً اسی سال بندہ کے ماموں زاد بھائی حافظ ممتاز الحسن خان احسن کی بھی حفظ قرآن مجید کی دستار بندی تھی اور ہم دونوں اپنی اپنی جگہ پریشان تھے۔ اس دوران میں، میں نے اپنے ماموں مولانا عبد الحق خان بشیر سے مشورہ کیا اور یہ طے پایا کہ اگر ہم دوران جلسہ حضرت شیخ کو لانے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہو جائیں تو شاید بات بن جائے۔ گکھڑ منڈی پہنچ کر معلوم ہوا کہ حضرت ایک دینی پروگرام کے سلسلے میں گوجرانوالہ شہر تشریف لے گئے ہیں۔ یہ سن کر کچھ امید پیدا ہوئی کہ آج حضرت کی طبیعت کچھ بہتر ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت واپس تشریف لائے تو چہرے سے شدید تھکاوٹ اور تکلیف کے آثار نمایاں تھے۔ کچھ دیر آرام کیا۔ پھر ماموں نے مدعا عرض کیا تو حضرت نے انکار فرما دیا۔ ہم نے کہا کہ آپ دوسروں کے ہاں تو چلے جاتے ہیں، کیا گھر والوں کا کوئی حق نہیں؟ حضرت نے فرمایا کہ دوسروں کو میری تکلیف کا احساس نہیں، اس لیے ان کے اصرار پر چلا گیا، لیکن تمہیں تو احساس ہونا چاہیے۔ یہ جواب سن کر مزید کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی، البتہ یہ سبق ضرور ملا کہ بزرگوں سے عقیدت اور ملاقات کی خواہش تو اپنی جگہ درست ہے، لیکن ان کی تکلیف کا احساس اور آرام کا خیال بھی رکھنا چاہیے۔

بندہ کے والد گرامی مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ کا حضرت سے چند ماہ قبل انتقال ہوا جس پر حضرت شدید غمگین تھے۔ والد صاحب مرحوم کے اچانک انتقال کی خبر سننے کے بعد دو روز تک گھر والوں سے گفتگو نہ فرمائی اور اکثر آنکھیں اشکبار رہتی تھیں۔ ہم پہلے ہی عظیم صدمے سے دوچار تھے، حضرت کی یہ کیفیت سن کر شدید پریشانی لاحق ہوئی اور والد صاحب کی تعزیت کے لیے آنے والے والوں کا ہجوم کم ہوتے ہی بندہ اپنی بڑی ہمشیرہ کے ہمراہ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا۔ والدہ صاحبہ چونکہ عدت میں تھیں، اس لیے ساتھ نہ جا سکیں لیکن وہ بھی اپنے والد ماجد سے ملنے کے لیے مضطرب تھیں۔ اگرچہ ایسی کیفیت میں رات گھر سے باہر نہ گزارنے کی شرط پر بعض علما کے نزدیک سفر کرنے کی گنجایش نکلتی ہے، لیکن طے ہوا کہ حضرت سے پوچھ لیا جائے۔ ہم نے حضرت سے پوچھا تو انگلی کے ساتھ نفی کا اشارہ فرمایا کہ شرعاً گنجایش نہیں ہے۔ اندازہ کیجیے کہ ایک طرف بیٹی کا عظیم صدمہ ہے لیکن حضرت شرعی حکم کو ترجیح دیتے ہوئے اپنی ہی ملاقات کے لیے آنے سے منع فرما رہے ہیں۔ 

بہرحال حضرت صوفی صاحب علیہ الرحمۃ سمیت ہمارے خاندان کے یہ تینوں بزرگ ایک سال کے قلیل عرصے میں یکے بعد دیگرے ہم سے رخصت ہو گئے اور میں سمجھتا ہوں کہ ان حالات میں سب سے زیادہ جامعہ حنفیہ متاثر ہوا کہ حضرت جہلمیؒ ، پھر حضرت قاضی صاحب اور پھر حضرت والد صاحب کے بعد حضرت امام اہل سنتؒ کا سایہ شفقت بھی ہمارے سروں سے اٹھ گیا۔ اللہ تعالیٰ ان تمام اکابرین کی دینی وعلمی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے، ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے علمی وروحانی فیض کو تاقیامت جاری وساری فرمائے۔ ہمیں یہ بھی عہد کرنا ہوگا کہ ہم ان کے مقدس مشن کو ان شاء اللہ بتوفیقہ تعالیٰ زندہ رکھیں گے اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تعلیمات کو پورے عالم میں پھیلائیں گے۔ ان شاء اللہ


مشاہدات و تاثرات

(جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء

جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۷ تا ۱۰

گر قبول افتد زہے عز و شرف
محمد عمار خان ناصر

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ
مولانا قاضی نثار احمد

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات
قاری حماد الزہراوی

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات
مولانا عبد القدوس خان قارن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی تصانیف: ایک اجمالی تعارف
مولانا عبد الحق خان بشیر

امام اہل سنتؒ کی تصانیف اکابر علما کی نظر میں
حافظ عبد الرشید

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

’’مقام ابی حنیفہ‘‘ ۔ ایک علمی و تاریخی دستاویز
ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

’’عیسائیت کا پس منظر‘‘ ۔ ایک مطالعہ
ڈاکٹر خواجہ حامد بن جمیل

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تصانیف میں تصوف و سلوک کے بعض مباحث
حافظ محمد سلیمان

سنت اور بدعت ’’راہ سنت‘‘ کی روشنی میں
پروفیسر عبد الواحد سجاد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق
ڈاکٹر محفوظ احمد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر
نوید الحسن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق
مولانا مومن خان عثمانی

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے
قاضی محمد رویس خان ایوبی

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

پیکر علم و تقویٰ
مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

دو مثالی بھائی
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت والد محترمؒ کے آخری ایام
مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد

میرے بابا جان
ام عمران شہید

ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ
اہلیہ قاری خبیب

اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
ام عمار راشدی

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش
محمد عمار خان ناصر

قبولیت کا مقام
مولانا محمد عرباض خان سواتی

جامع الصفات شخصیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

ایک استاد کے دو شاگرد
حافظ ممتاز الحسن خدامی

داداجان رحمہ اللہ ۔ چند یادیں، چند باتیں
حافظ سرفراز حسن خان حمزہ

کچھ یادیں، کچھ باتیں
حافظ محمد علم الدین خان ابوہریرہ

اٹھا سائبان شفقت
حافظ شمس الدین خان طلحہ

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ام عفان خان

نانا جان علیہ الرحمہ کی چند یادیں
ام ریان ظہیر

میرے دادا جی رحمۃ اللہ علیہ
ام حذیفہ خان سواتی

میرے شفیق نانا جان
ام عدی خان سواتی

وہ سب ہیں چل بسے جنہیں عادت تھی مسکرانے کی
بنت قاری خبیب احمد عمر

بھولے گا نہیں ہم کو کبھی ان کا بچھڑنا
بنت حافظ محمد شفیق (۱)

دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
اخت داؤد نوید

مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
بنت حافظ محمد شفیق (۲)

شیخ الکل حضرت مولانا سرفراز صاحب صفدرؒ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

امام اہل سنت کی رحلت
مولانا محمد عیسٰی منصوری

امام اہلِ سنتؒ کے غیر معمولی اوصاف و کمالات
مولانا سعید احمد جلالپوری

حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
مولانا مفتی محمد زاہد

علم و عمل کے سرفراز
مولانا سید عطاء المہیمن بخاری

اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
مولانا محمد جمال فیض آبادی

چند منتشر یادیں
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
پروفیسر غلام رسول عدیم

چند یادگار ملاقاتیں
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

امام اہل سنتؒ: چند یادیں، چند تأثرات
حافظ نثار احمد الحسینی

ایک عہد ساز شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے
مولانا ظفر احمد قاسم

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

ہم یتیم ہوگئے ہیں
مولانا محمد احمد لدھیانوی

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ڈاکٹر حافظ محمد شریف

مثالی انسان
مولانا ملک عبد الواحد

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے
مولانا داؤد احمد میواتی

دو مثالی بھائی
مولانا گلزار احمد آزاد

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں
مولانا محمد نواز بلوچ

میرے مشفق اور مہربان مرشد
حاجی لقمان اللہ میر

مت سہل ہمیں جانو
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی خالد محمود

شیخ کاملؒ
مولانا محمد ایوب صفدر

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم
مولانا عبد القیوم طاہر

چند یادیں اور تاثرات
مولانا مشتاق احمد

باتیں ان کی یاد رہیں گی
صوفی محمد عالم

یادوں کے گہرے نقوش
مولانا شمس الحق مشتاق

علمائے حق کے ترجمان
مولانا سید کفایت بخاری

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں
قاری محمد اظہر عثمان

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا الطاف الرحمٰن

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام
حافظ محمد عامر جاوید

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا
مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب
ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں
حافظ تنویر احمد شریفی

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا
ادارہ

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ
ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ
مولانا طارق جمیل

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود
محمد عمار خان ناصر

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)
محمد عمار خان ناصر

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ
سید مشتاق علی شاہ

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات
مولانا محمد فاروق جالندھری

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہمارے پیر و مرشد
محمد جمیل خان

امام اہل سنت کے چند واقعات
سید انصار اللہ شیرازی

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی
ادارہ

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی
ادارہ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ
ادارہ

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء
ادارہ

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام
محمد عمار خان ناصر

اے سرفراز صفدر!
مولوی اسامہ سرسری

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنت قدس سرہ
مولانا غلام مصطفٰی قاسمی

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں
مولانا منظور احمد نعمانی

مضی البحران صوفی و صفدر
حافظ فضل الہادی

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
ادارہ

قصیدۃ الترحیب
ادارہ

خطیب حق بیان و راست بازے
محمد رمضان راتھر

تلاش

Flag Counter