ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

ام عفان خان

دنیا میں آنے والا ہر انسان اللہ جل شانہ کی نعمتوں سے فیض یاب ہوتا ہے اور ہر انسان، بالخصوص اہل ایمان کا حق ہے کہ ان نعمتوں کے شکرانے کے طور پر اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجا لائیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں اور اس کے لیے خصوصی محنت کریں۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنھوں نے دنیا میں اپنی آمد کے مقصد: ’وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون‘ کو پہچانا۔ انھی ہستیوں میں سے ایک ہستی ہمارے نانا جان حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی تھی جنھیں آج دنیا امام اہل سنت کے لقب سے یاد کرتی ہے۔

یوں تو ان کا ہر عمل ہمارے لیے بہترین نمونہ تھا اور وہ ان ہستیوں میں سے تھے جن کا سونا جاگنا، کھانا پینا اور ہر کام اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی کی خاطر ہے، تاہم یہاں میں صرف چند باتوں کا ذکر کروں گی۔

کھانے سے پہلے اور بعد میں نانا جان کے ہاتھ دھلوائے جاتے تھے اور اس خدمت کے لیے ہماری آپس میں لڑائی ہوا کرتی تھی۔ جب نانا جان نے مصنوعی دانت لگوائے اور اس کے بعد ہم پہلی مرتبہ گکھڑ گئے تو میں کھانے کے بعد نانا جان کے ہاتھ دھلوانے کے لیے برتن لے کر گئی۔ سامنے ٹرے میں ان کے مصنوعی دانت بھی پڑے ہوئے تھے۔ میں نے پریشان ہو کر نانا جان کی طرف دیکھا تو وہ بہت سنجیدہ تھے۔ میں نے پوچھا کہ نانا جان، یہ دانت کس کے ہیں؟ فرمانے لگے کہ میرے ہیں، لیکن یہ دال صحیح طرح گلی نہیں تھی، اس لیے چباتے ہوئے میرے دانت اتر گئے ہیں۔ پھر جب میرا پریشان چہرہ دیکھا تو مسکرانے لگے اور فرمایا کہ یہ میرے مصنوعی دانت ہیں جنھیں دھونے کے لیے اتارا ہے۔ چنانچہ میں نے دانتوں کو دھو دیا اور اس کے بعد جتنے دن بھی وہاں رہی، روزانہ انھیں دانت دھو کر دیتی رہی۔

نانا جان کے گھر میں ضرورت کی ہر چیز موجود ہوتی تھی تاکہ بوقت ضرورت کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، لیکن وہ فضول خرچی کے سخت خلاف تھے۔ ایک مرتبہ کسی کام سے اوپر کی منزل پر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ کمرے کا پنکھا تو چل رہا ہے، لیکن کوئی فرد موجود نہیں۔ فرمایا کہ دنیا میں تو بجلی کا ضیاع ہے ہی جس کا بل میں ادا کر دوں گا ، لیکن آخرت میں جب پوچھ ہوگی تو کون جواب دے گا؟

نانا جان کے حوالے سے میری زندگی کا ایک خوب صورت واقعہ یہ ہے کہ جب میں نے بخاری شریف شروع کی تو میرا اصرار تھا کہ پہلا سبق نانا جان سے پڑھنا ہے۔ جامعہ حنفیہ جہلم کے سالانہ جلسے کے موقع پر ناناجان تشریف لائے تو میرے اصرار پر امی جان نے نانا جان سے عرض کیا کہ یہ بخاری شریف کا آغاز آپ کے پاس کرنا چاہتی ہے، اس لیے آپ اسے پہلا سبق پڑھا دیں۔ فرمایا کہ میں تو عبارت سنتا ہوں۔ میں ڈر رہی تھی کہ کہیں کوئی غلطی نہ ہو جائے۔ بہرحال ابو جان اور امی جان کی موجودگی میں، میں نے حدیث جبریل پڑھی اور الحمد للہ عبارت صحیح پڑھی۔ بعدمیں نانا جان کی طرف دیکھا تو آپ خوشی سے مسکرا رہے تھے۔

میرے شوہر قاری غلام حسن صاحب جب تعلیم سے فارغ ہوئے تو ہم نانا جان کی ملاقات کے لیے ان کے پاس گئے۔ انھی دنوں گکھڑ کے قریب کولار نامی گاؤں سے کچھ حضرات ان کے پاس اس غرض سے آئے تھے کہ انھیں مدرسہ کے لیے معلم او رمعلمہ کی ضرورت ہے۔ نانا جان نے ہمیں فرمایا کہ آپ لوگ وہاں چلے جائیں کیونکہ ان کا بہت اصرار ہے۔ پھر جب ہم کولار جانے سے پہلے ان کے پاس ملاقات کے لیے گئے تو فرمایا کہ دین کی خدمت بغیر کسی دنیاوی غرض کے کرنا اور وہاں کے لوگوں کو ان کے مزاج کے مطابق ڈیل کرنا۔ فرمایا کہ سختی کے بغیر نرمی سے ان کی اصلاح ایسے طریقے سے کرنا جس سے وہ اپنی توہین محسوس نہ کریں۔ یہ بھی فرمایا کہ نورانی قاعدہ دل جمعی سے پڑھانا کیونکہ اکثر علما اور قرا حضرات نورانی قاعدہ پڑھانے کو اپنی توہین تصور کرتے ہیں، لیکن میرے نزدیک سب سے اہم سبق یہی ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ عقائد کی اصلاح پر خاص توجہ دینی ہے اور اس کے مقصد کے لیے تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور پڑھانا ہے۔ 

جب بھی ان کی خدمت میں حاضری ہوتی تو یہ ضرور پوچھتے کہ کون کون سے اسباق پڑھاتی ہو؟ میرے بتانے پر خوشی کا اظہار کرتے۔ کولار میں قاعدہ، ناظرہ قرآن پاک، حفظ قرآن اور درس نظامی کے سال اول، دوم وسوم کے علاوہ ترجمہ قرآن مجید کی تین کلاسیں بھی میرے ذمے تھیں۔ میں نے جب تفصیل بتائی تو نانا جان کہنے لگے کہ کیا سب کا حق ادا کر لیتی ہو؟ میں نے کہ الحمد للہ آپ کی دعا سے پوری کوشش کرتی ہوں۔ اس پر فرمایا کہ اپنی صحت کا بھی خیال رکھنا کیونکہ صحت ہو تو سب کچھ ہو جاتا ہے۔ پھر ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائیں۔

میرے شوہر قاری غلام حسن صاحب کا تعلق چھچھ کے علاقے سے ہے، چنانچہ ان سے استفسار فرماتے کہ چھچھ میں اس وقت وقت کون کون سے علما ہیں؟ وہ مولانا یوسف شاہ صاحب ہارون والے، مولانا حافظ رفیع صاحب اور مولانا سیف الرحمن صاحب حیدر والے کا نام لیتے تو نانا جی اپنے اساتذہ کا تذکرہ کرتے۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ ہم علماے چھچھ کی وجہ سے اس علاقے کو سمرقند اوربخارا سے تشبیہ دیا کرتے تھے۔ دعا کیا کرتے تھے کہ جو علما موجود ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں عمر دراز اور دین کی توفیق کی خدمت عطا کرے۔

جب ہم کولار میں قیام پذیر تھے تو میرا ایک سالہ بیٹا محمد حیان فوت ہو گیا۔ سردی کے موسم میں رات تقریباً گیارہ بجے کا وقت تھا۔ ہم گکھڑ پہنچے تو نانا جان آرام فرما رہے تھے۔ ہم نے ان کو جگانا مناسب نہ سمجھا اور اٹک کے لیے روانہ ہوگئے۔ واپسی پر بھی جلدی کی وجہ سے ان سے ملے بغیر کولار چلے گئے تو نانا جان نے ماموں جان راشد سے کہہ کر مجھے بلوایا اور تسلی دی۔ مجھے دیکھ کر اپنے آنسو صاف کرنے لگے اور اتنی پیاری بات کہی کہ میرے دل سے غم کی کیفیت دور ہونے لگی۔ فرمایا کہ لوگ دنیا کی سندوں کے پیچھے بھاگتے ہیں، تم تو جنت کی سند حاصل کر چکی ہو۔ یہی الفاظ مجھے پیر طریقت حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائے تھے کہ تمہارے لیے تمھارا فوت شدہ بیٹا جنت کی سند ہے۔

نانا جان ہمارے دادا جان حضرت مولانا قاضی عبد اللطیف صاحب جہلمیؒ کا بہت احترام کرتے تھے۔ ہم جب بھی چھٹیوں میں ننھیال جاتے تو نانا جان ان کا حال دریافت کرتے اور واپسی پر ہمیں نصیحت کر کے بھیجتے کہ حضرت قاضی صاحب کی خدمت اچھی طرح کرنا، ان کا جسم دبانا اور ان کا جو بھی کام ہو، ضرور کرنا۔

والد محترم قاری خبیب احمد عمرؒ کی وفات کے بعد پانچویں دن میں نانا جان کی خدمت میں حاضر ہوئی تو جیسے ہی مجھے کمرے میں داخل ہوتے دیکھا، کانپتے ہوئے بلند آواز سے انا للہ پڑھنے لگے۔ میں نے تسلی دی کہ ناناجان! ہم سب حوصلے میں ہیں، آپ پریشان نہ ہوں۔ پھر امی جان کا پوچھا کہ وہ روتی تو نہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، وہ حوصلے میں ہیں۔ میرے ذہن میں یہ تھا کہ اگر بتایا تو نانا جان پریشان ہوں گے۔ کہنے لگے کہ نہیں، وہ روتی ہے۔ تم مجھے تسلی دینے کے لیے ایسا کہہ رہی ہو۔ بار بار یہی بات دہراتے رہے۔ واپسی پر پھر کہا کہ امی کا خیال رکھنا۔

اپنے ان بزرگوں کے اندر جتنی بھی صفات ہم نے دیکھیں، ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی ایک بار بھی انھیں سنت اور احکام شریعت کے خلاف کوئی کام کرتے نہیں دیکھا۔ سفر وحضر میں، قیام وطعام میں اور شب وروز میں کبھی کوئی کام ایسا نہیں دیکھا جسے دینی لحاظ سے ان کی کمزوری کہہ سکیں۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی اولاد کو ان کے نقش قدم پر چلائیں اور ہم سب کی کمزوریوں ا ور کوتاہیوں کے باوجود ہمیں ان کی حسنات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کی توفیق دیں۔ اللہ کرے کہ ان کی اولاد میں بھی مولانا سرفراز خان صفدرؒ ، مولانا عبد اللطیف جہلمیؒ ، مولانا عبد الحمید خان سواتیؒ ، مولانا قاضی مظہر حسینؒ اور مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ جیسے عالم پیدا ہوں۔ آمین

مشاہدات و تاثرات

(جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء

جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۷ تا ۱۰

گر قبول افتد زہے عز و شرف
محمد عمار خان ناصر

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ
مولانا قاضی نثار احمد

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات
قاری حماد الزہراوی

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات
مولانا عبد القدوس خان قارن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی تصانیف: ایک اجمالی تعارف
مولانا عبد الحق خان بشیر

امام اہل سنتؒ کی تصانیف اکابر علما کی نظر میں
حافظ عبد الرشید

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

’’مقام ابی حنیفہ‘‘ ۔ ایک علمی و تاریخی دستاویز
ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

’’عیسائیت کا پس منظر‘‘ ۔ ایک مطالعہ
ڈاکٹر خواجہ حامد بن جمیل

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تصانیف میں تصوف و سلوک کے بعض مباحث
حافظ محمد سلیمان

سنت اور بدعت ’’راہ سنت‘‘ کی روشنی میں
پروفیسر عبد الواحد سجاد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق
ڈاکٹر محفوظ احمد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر
نوید الحسن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق
مولانا مومن خان عثمانی

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے
قاضی محمد رویس خان ایوبی

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

پیکر علم و تقویٰ
مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

دو مثالی بھائی
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت والد محترمؒ کے آخری ایام
مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد

میرے بابا جان
ام عمران شہید

ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ
اہلیہ قاری خبیب

اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
ام عمار راشدی

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش
محمد عمار خان ناصر

قبولیت کا مقام
مولانا محمد عرباض خان سواتی

جامع الصفات شخصیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

ایک استاد کے دو شاگرد
حافظ ممتاز الحسن خدامی

داداجان رحمہ اللہ ۔ چند یادیں، چند باتیں
حافظ سرفراز حسن خان حمزہ

کچھ یادیں، کچھ باتیں
حافظ محمد علم الدین خان ابوہریرہ

اٹھا سائبان شفقت
حافظ شمس الدین خان طلحہ

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ام عفان خان

نانا جان علیہ الرحمہ کی چند یادیں
ام ریان ظہیر

میرے دادا جی رحمۃ اللہ علیہ
ام حذیفہ خان سواتی

میرے شفیق نانا جان
ام عدی خان سواتی

وہ سب ہیں چل بسے جنہیں عادت تھی مسکرانے کی
بنت قاری خبیب احمد عمر

بھولے گا نہیں ہم کو کبھی ان کا بچھڑنا
بنت حافظ محمد شفیق (۱)

دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
اخت داؤد نوید

مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
بنت حافظ محمد شفیق (۲)

شیخ الکل حضرت مولانا سرفراز صاحب صفدرؒ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

امام اہل سنت کی رحلت
مولانا محمد عیسٰی منصوری

امام اہلِ سنتؒ کے غیر معمولی اوصاف و کمالات
مولانا سعید احمد جلالپوری

حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
مولانا مفتی محمد زاہد

علم و عمل کے سرفراز
مولانا سید عطاء المہیمن بخاری

اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
مولانا محمد جمال فیض آبادی

چند منتشر یادیں
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
پروفیسر غلام رسول عدیم

چند یادگار ملاقاتیں
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

امام اہل سنتؒ: چند یادیں، چند تأثرات
حافظ نثار احمد الحسینی

ایک عہد ساز شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے
مولانا ظفر احمد قاسم

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

ہم یتیم ہوگئے ہیں
مولانا محمد احمد لدھیانوی

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ڈاکٹر حافظ محمد شریف

مثالی انسان
مولانا ملک عبد الواحد

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے
مولانا داؤد احمد میواتی

دو مثالی بھائی
مولانا گلزار احمد آزاد

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں
مولانا محمد نواز بلوچ

میرے مشفق اور مہربان مرشد
حاجی لقمان اللہ میر

مت سہل ہمیں جانو
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی خالد محمود

شیخ کاملؒ
مولانا محمد ایوب صفدر

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم
مولانا عبد القیوم طاہر

چند یادیں اور تاثرات
مولانا مشتاق احمد

باتیں ان کی یاد رہیں گی
صوفی محمد عالم

یادوں کے گہرے نقوش
مولانا شمس الحق مشتاق

علمائے حق کے ترجمان
مولانا سید کفایت بخاری

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں
قاری محمد اظہر عثمان

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا الطاف الرحمٰن

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام
حافظ محمد عامر جاوید

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا
مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب
ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں
حافظ تنویر احمد شریفی

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا
ادارہ

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ
ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ
مولانا طارق جمیل

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود
محمد عمار خان ناصر

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)
محمد عمار خان ناصر

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ
سید مشتاق علی شاہ

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات
مولانا محمد فاروق جالندھری

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہمارے پیر و مرشد
محمد جمیل خان

امام اہل سنت کے چند واقعات
سید انصار اللہ شیرازی

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی
ادارہ

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی
ادارہ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ
ادارہ

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء
ادارہ

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام
محمد عمار خان ناصر

اے سرفراز صفدر!
مولوی اسامہ سرسری

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنت قدس سرہ
مولانا غلام مصطفٰی قاسمی

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں
مولانا منظور احمد نعمانی

مضی البحران صوفی و صفدر
حافظ فضل الہادی

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
ادارہ

قصیدۃ الترحیب
ادارہ

خطیب حق بیان و راست بازے
محمد رمضان راتھر

تلاش

Flag Counter