مضی البحران صوفی و صفدر
ھما جبلان للدین المنور
ھما اخوان من ام و والد
ونا لا فیض اسلاف معطر
ید طولیٰ لکل فی الفنون
انارا الکون بالذکر المکرر
لقد قاما لاعلاء الکتاب
واقوال الرسول مع التدبر
وفقہ ابی حنیفۃ در سانا
یضیئان الدروس وکل منبر
فصفدر سرفراز ذوا اجتھاد
و صوفی فرید العھد ازہر
لقد ولدا بکر منک الھزارا
وقد اخذا الھدٰی من علم الاکبر
فشیخی سرفراز الخان صفدر
اخو عبد الحمید الخان اختر
تخرج من دیوبند الجلیلۃ
و بین دین رب ثم اظھر
مشائخہ اکابرنا الائمۃ
و شان جمیعھم مسک و عنبر
حسین علی ثم حسین احمد
لہ شیخان فی الظفر المظفر
امام الصالحین و اھل سنۃ
محدث عالم حبر مفسر
بخاری الزمان و ترمذی
وحافظ عھدہ وابن المنیر
و عینی و شیخ الھند قاسم
طحاوی مجددنا وانور
لقد حفظ المحدث مکتبات
وصنف بعد اسفاراً تذکر
تلامذۃ الھمام و کل شبلہ
واحفاد لہ اجر مؤخر
فمنھم عبد قیوم وقارن
وفیاض و زاھد المفکر
وکان نبیل اھل العلم حقاً
نراہ ابا حنیفۃ فی التبحر
ترحل زول نصرۃ ثم ککر
وکنا قد نزورک بالتبصر
وصرنا کا لیتامٰی دون فقدہ
مضٰی منا مربینا الغضنفر
نحبنا بعد رحلۃ عبقری
بنعی زعیمنا عیش مکدر
ورحمۃ ربنا الرحمن دوما
علٰی شیخی اکبر ثم اصغر
ویبکی فضل ھاد ثم یرثی
لمرشدہ ومصلحنا الموقر
وصلی اللہ ربی فی سلام
علٰی رسل واٰلھم المطھر
ترجمہ:
۱۔ دو بڑے سمندر مولانا صوفی و صفدر رخصت ہوگئے ۔ دونوں دینِ منور کے عظیم پہاڑ تھے ۔
۲۔ دونوں سگے بھائی تھے جنہوں نے اپنے اسلاف کا معطر فیض پایا تھا ۔
۳۔ تمام فنون میں کامل مہارت حاصل تھی۔ انہوں نے پوری کائنات کو مسلسل پڑھے جانے والے قرآن سے منور کیا ۔
بلاشبہ قر آن مجید و حدیثِ رسول کی سربلند ی کے لیے پورے تدبر کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔
۵۔ ہمیں امام ابوحنیفہ ؒ کی فقہ پڑھائی۔ دونوں حضرات (کے علوم ) تمام درسوں اور ہر منبر کو روشن کرتے رہیں گے۔
۶۔ پس مولانا صفدر سرفراز عظیم مجتہد تھے اور حضرت صوفی ؒ صاحب زمانے کی بے مثال اور ترو تازہ ہستی تھی ۔
۷۔ دونوں (بھائیوں ) نے کڑ منگ بالا ہزارہ میں جنم لیا اور سب سے بڑی ذات کے علم سے راہ ہدایت حاصل کی
۸۔ میرے حضرت علامہ سرفراز خان صفدر علامہ عبدالحمید خان ؒ اختر کے برادر (اکبر )تھے
۹۔ دیوبند جیسے جلیل القدر ادارے سے فیضیاب ہوئے اور دین کو خوب بیان کیا اور اسے بہت ترقی دی
آپ کے جملہ مشائخ ہمارے اکابر و پیشوا ہیں ۔ ان کو مشک و عنبر جیسی شان حاصل ہے
مولانا حسین علی ؒ مولانا حسین احمد آپ کی اس زبردست کامرانی کے راہنما تھے
آپ تمام نیک لوگوں اور سب اہلِ سنت کے امام، عالم بھر کے محدث اور بڑے عالم و مفسر تھے
آپ زمانہ حال کے امام بخاری و ترمذی تھے اور اپنے دور کے حافظ ابن حجر ؒ اور ابن منیّر تھے
اور ہمارے اندر علامہ عینی و شیخ الہند وقاسم و نانوتوی و امام طحاوی ؒ و مجدد اور انور شاہ کشمیری ؒ کی شان رکھتے تھے
اس صاحب کشف و الہام بزرگ نے بڑی لائبریر یاں از بر کیں ۔ بعد ازاں مقصد یاد دلانے والی علمی کتابیں لکھیں
اس بہادر اور سخی سردار کے تمام شاگرد اور صاحبزادے پوری نسل ان کے لئے صدقہ جاریہ
پس ان میں (شاگرد و رفیق )مولانا عبد القیوم ہزاروی مدظلہ ، مولانا قارن مدظلہ مولانا فیاض مدظلہ اور مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی مدظلہ جیسے حضرات ہیں
آپ اہلِ علم میں بڑے معزز تھے۔ ہم سب علمی گہرائی میں انہیں اس وقت کا ابو حنیفہ مانتے تھے
نصرۃ العلوم اور گکھڑ کے بڑے فیاض راہنما کوچ کرگئے ہم آنجناب کی زیارت سے پورے اہتمام کے ساتھ مستفید ہوتے تھے
ہم آنحضر ت کی گمشدگی سے یتیموں کی طرح ( بے سہارا ) ہوگئے کہ ہم سے ہمارے شیر جیسے مربی چل بسے
اس عظیم نادرۂ روزگار شخصیت کی رحلت پر ہم بہت روئے کہ ہمارے قائد کی موت سے ہماری زندگی مکدر ہوگئی ہے
ہمارے بہت زیادہ مہرباں پروردگار کی رحمت میرے دونوں بزرگوں شیخ صاحب ؒ اور صوفی صاحب ؒ پر ہمیشہ رہے
فضل الہادی اپنے مصلح اور ہمارے انتہائی معزز مرشد کا مرثیہ لکھتے ہوئے رو رہا ہے۔ تمام رسولوں اور ان کی نہایت معزز اولاد پر اللہ تعالیٰ رحمت اور سلامتی نازل فرمائیں ۔