قبولیت کا مقام

مولانا محمد عرباض خان سواتی

سترھویں صدی کے آغاز میں کچھ خاندان ریاست سوات کو چھوڑ کر ضلع ہزارہ میں آباد ہوئے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب ضلع ہزارہ پر ترکوں کا تسلط تھا۔ ترک وہاں پر ہر لحاظ سے مضبوط تھے۔ ان خاندانوں نے آہستہ آہستہ وہاں سے ترکوں کی عملداری کو ختم کردیا اور اپنا تسلط قائم کر لیا۔ انہی خاندانوں میں ایک خاندان ہمارے جد امجد حضرت گل داد خان سواتی ؒ کا تھا جو شنکیاری سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر شاہراہ ریشم کے کنارے ایک حسین وجمیل، سرسبز وشاداب ، درختوں سے ڈھکے ، بلند وبالا پہاڑ کی چھوٹی پر ایک گاؤں ’’چیڑاں ڈھکی‘‘ میں قیام پذیر ہوا۔ ہمارے جد امجد حضرت گل داد خان سواتی ؒ اور ان کی اہلیہ کسی حد تک دینی تعلیم سے آراستہ تھے۔ دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ بچوں اور بچیوں کو پڑھاتے بھی تھے۔ علاقہ میں ان کی شہرت پیر اور پیرنی کے نام سے آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔ 

اللہ نے اولاد کی دولت سے بھی خوب مالا مال فرمایا تھا۔ آپ ؒ کے پانچ بیٹے تھے جن میں سے سب سے بڑے گل احمد خان سواتی ؒ ہمارے پردادا ہیں جو پڑھے لکھے تو نہ تھے مگر صاحب فہم وفراست ہونے کی وجہ سے علاقے کے معززین سے اچھے تعلقات رکھتے تھے اور پنچایتوں میں بیٹھنے والے تھے۔ اونچے لمبے، بہادر، باہمت اور نڈر تھے۔ یکے بعد دیگرے سات شادیاں کیں اور ایک سو بیس سال کی لمبی عمر پائی۔ بڑھاپے کی وجہ سے بازوؤں کا گوشت لٹک گیا تھا، مگر ہمت کا عالم یہ تھا کہ آخری عمر میں بھی کھیتوں میں کام کرتے تھے۔ علاقے میں مشہور تھا کہ ایک دفعہ ان کی بکری کو شیر نے جھپٹ لیا تو وہ اس کے منہ سے اپنی بکری کو چھین لائے تھے۔ اللہ نے اولاد کی دولت سے بھی نوازا تھا۔ آپ کے دو بیٹے نور احمد خان سواتی ؒ اور خان زمان خان سواتی ؒ اور ایک بیٹی تھی۔ یہی نور احمد خان سواتی ؒ حضرات شیخین کریمین ؒ کے والد محترم اور ہمارے دادا محترم ہیں۔ 

نور احمد خان سواتی حصول علم کی بہت خواہش رکھتے تھے۔ کئی مرتبہ کوشش کی مگر تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے، تاہم قرآن کریم کا کچھ حصہ ناظرہ پڑھا تھا اور کچھ سورتیں زبانی یاد کی تھیں۔ دادا محترم کو اپنے بچوں کی تعلیم کا بھی بہت شوق تھا، مگر اس جنگل نما گاؤں میں تعلیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اسی بنا پر آپ نے بچوں کو تعلیم کے لیے دور دراز درسگاہوں میں داخل کرادیا۔ حضرات شیخین کریمین ؒ فرماتے ہیں کہ بسا اوقات ہمارے میلے کچیلے کپڑوں اور حالت زاد کو دیکھ کر بہت روتے تھے اور اس پر خاندان اور برادری کی طرف سے طعن وتشنیع کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا کہ اس بڑھاپے میں اللہ نے اولاد سے نوازا ، ان کو پاس رکھنا بھی نصیب نہیں ہے، مگر وہ بچوں کو تعلیم دلانے کی خاطر ہر قسم کے طعن وتشنیع کو برداشت کرتے تھے اور ان کے لیے کثرت سے دعا کرتے تھے۔ یہاں تک وفات کے وقت بھی ان کی وصیت یہی تھی کہ میرے بچوں کو قرآن وسنت وفقہ کی تعلیم ضرور دلانا۔ یہ قبولیت کی کوئی گھڑی تھی جس میں مانگی ہوئی دعا کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمالیا۔

یہی وہ دور تھا جب قضاو قدر نے حضرات شیخین کریمین والدین کے سایہ رحمت سے محروم ہوگئے۔ اپنوں کی بے رخی میں گھر، سامان، زمین، مال ومویشی سب ایسے تقسیم ہوا کہ کچھ ہاتھ نہ آیا۔ در در کی ٹھوکریں، لمحے لمحے کی مختاجی، کئی کئی دنوں کی فاقہ کشی، ننگے بدن کے ساتھ برفانی علاقے کی سرد ترین راتیں مقدر میں آئیں اور خوشیوں کے لمحات قصہ پارینہ ہوگئے۔ خاندان کا شیرازہ کچھ ایسا بکھرا کہ چاروں بھائی بہن ایک ساتھ پھر کبھی اکھٹے نہ ہوسکے۔ تاہم گردش ایام اور در در کی یہ ٹھوکریں دراصل ان پر حصول علم کے دروازے کھولنے کا ذریعہ بن رہی تھیں۔ حصول علم کا یہ سفر زندگی کی تلخیوں میں کئی مراحل میں طے پاتا ہے۔ پر خوف وخطر اور دشوار گزار راہوں کے راہی جان جوکھوں میں ڈالتے ہوئے بستی بستی، قریہ قریہ، نگر نگر جاتے ہیں اور علم دین کی تلاش میں برصغیر پاک وہند کے اطرف واکناف میں کئی علمی چشموں سے سیراب ہوتے ہیں۔ آخر علوم ومعارف وللٰہیت کے عظیم سرچشمے دار العلوم دیوبند تک رسائی حاصل کرتے ہیں، وہاں سے خوب سیراب ہوتے ہیں، علمی تشنگی کو بجھاتے ہیں اور فیض و اعزاز پاتے ہیں۔

پھر قسمت ان کو گوجرانوالہ شہر میں گھنٹہ گھر چوک کے قریب ایک جوہڑ پر لاکھڑا کرتی ہے اور وہ علم وعمل کی دنیا میں ایسے مصروف ہوتے ہیں کہ جامعہ نصرۃ العلوم کے نام سے ایک عظیم الشان ادارہ معرض وجود میں آتا ہے جو نہ صرف ان کی پہچان بنتا ہے اور براعظم ایشیا سمیت دوسرے بر اعظموں کے تشنگان علوم کی سیرابی کا ذریعہ بنتا ہے۔ دونوں بھائی بیک وقت بلند پایہ کے مدرس، عظیم المرتبت مصنف، بے مثال خطیب، بے لوث راہنما، حق گو مبلغ، کثیر المطالعہ عالم، اعلیٰ درجہ کے منتظم، اکابر علماے دیوبند کے علوم معارف کے امین، فکر شاہ ولی اللہ ؒ کے داعی، رئیس المحققین، عظیم فلاسفر، مفسر اعظم، محدث اکبر، فقیہ امت، امام وقت، ولی زماں، غزالی دوراں، زاہد ومتقی، متوکل ومجاہد، مشفق وہمدردوخیرخواہ جیسی بے شمار صفات کے حامل تھے اور ان کی زندگی کے ایک ایک پہلو پر کئی کئی ضخیم کتابیں لکھی جاسکتی ہے۔

انہوں نے ساری زندگی راحت وسکون، آسایش وآرام ، اور شان وشوکت کو چھوڑ کر اپنی تمام تر قوتیں اور اپنی تمام تر ہمتیں دین اسلام کے لیے صرف کردیں۔ یہ تھے میرے چچا اور میرے والد جو اب ہم سے رخصت ہوگئے۔ مگر یہ تو تقدیر کے فیصلے ہیں جن کے سامنے کسی کی نہیں چلتی۔ یہ تو اسی رب العالمین کی شان ہے کہ وہ دو یتیموں کو کس انداز سے کہاں سے اٹھا کر لایا اور کس شان سے انھیں دنیا سے رخصت کیا۔ ان کی تمام تر علمی خدمات اور ان کے علم وعمل سے جاری ہونے والے فیض کے چشموں سے صدیوں تک امت سیراب ہوتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ ان کے جاری کردہ چشمہ ہاے فیض کی حفاظت فرمائے اور ان کے تمام متعلقین کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

مشاہدات و تاثرات

(جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء

جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۷ تا ۱۰

گر قبول افتد زہے عز و شرف
محمد عمار خان ناصر

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ
مولانا قاضی نثار احمد

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات
قاری حماد الزہراوی

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات
مولانا عبد القدوس خان قارن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی تصانیف: ایک اجمالی تعارف
مولانا عبد الحق خان بشیر

امام اہل سنتؒ کی تصانیف اکابر علما کی نظر میں
حافظ عبد الرشید

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

’’مقام ابی حنیفہ‘‘ ۔ ایک علمی و تاریخی دستاویز
ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

’’عیسائیت کا پس منظر‘‘ ۔ ایک مطالعہ
ڈاکٹر خواجہ حامد بن جمیل

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تصانیف میں تصوف و سلوک کے بعض مباحث
حافظ محمد سلیمان

سنت اور بدعت ’’راہ سنت‘‘ کی روشنی میں
پروفیسر عبد الواحد سجاد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق
ڈاکٹر محفوظ احمد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر
نوید الحسن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق
مولانا مومن خان عثمانی

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے
قاضی محمد رویس خان ایوبی

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

پیکر علم و تقویٰ
مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

دو مثالی بھائی
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت والد محترمؒ کے آخری ایام
مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد

میرے بابا جان
ام عمران شہید

ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ
اہلیہ قاری خبیب

اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
ام عمار راشدی

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش
محمد عمار خان ناصر

قبولیت کا مقام
مولانا محمد عرباض خان سواتی

جامع الصفات شخصیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

ایک استاد کے دو شاگرد
حافظ ممتاز الحسن خدامی

داداجان رحمہ اللہ ۔ چند یادیں، چند باتیں
حافظ سرفراز حسن خان حمزہ

کچھ یادیں، کچھ باتیں
حافظ محمد علم الدین خان ابوہریرہ

اٹھا سائبان شفقت
حافظ شمس الدین خان طلحہ

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ام عفان خان

نانا جان علیہ الرحمہ کی چند یادیں
ام ریان ظہیر

میرے دادا جی رحمۃ اللہ علیہ
ام حذیفہ خان سواتی

میرے شفیق نانا جان
ام عدی خان سواتی

وہ سب ہیں چل بسے جنہیں عادت تھی مسکرانے کی
بنت قاری خبیب احمد عمر

بھولے گا نہیں ہم کو کبھی ان کا بچھڑنا
بنت حافظ محمد شفیق (۱)

دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
اخت داؤد نوید

مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
بنت حافظ محمد شفیق (۲)

شیخ الکل حضرت مولانا سرفراز صاحب صفدرؒ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

امام اہل سنت کی رحلت
مولانا محمد عیسٰی منصوری

امام اہلِ سنتؒ کے غیر معمولی اوصاف و کمالات
مولانا سعید احمد جلالپوری

حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
مولانا مفتی محمد زاہد

علم و عمل کے سرفراز
مولانا سید عطاء المہیمن بخاری

اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
مولانا محمد جمال فیض آبادی

چند منتشر یادیں
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
پروفیسر غلام رسول عدیم

چند یادگار ملاقاتیں
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

امام اہل سنتؒ: چند یادیں، چند تأثرات
حافظ نثار احمد الحسینی

ایک عہد ساز شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے
مولانا ظفر احمد قاسم

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

ہم یتیم ہوگئے ہیں
مولانا محمد احمد لدھیانوی

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ڈاکٹر حافظ محمد شریف

مثالی انسان
مولانا ملک عبد الواحد

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے
مولانا داؤد احمد میواتی

دو مثالی بھائی
مولانا گلزار احمد آزاد

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں
مولانا محمد نواز بلوچ

میرے مشفق اور مہربان مرشد
حاجی لقمان اللہ میر

مت سہل ہمیں جانو
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی خالد محمود

شیخ کاملؒ
مولانا محمد ایوب صفدر

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم
مولانا عبد القیوم طاہر

چند یادیں اور تاثرات
مولانا مشتاق احمد

باتیں ان کی یاد رہیں گی
صوفی محمد عالم

یادوں کے گہرے نقوش
مولانا شمس الحق مشتاق

علمائے حق کے ترجمان
مولانا سید کفایت بخاری

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں
قاری محمد اظہر عثمان

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا الطاف الرحمٰن

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام
حافظ محمد عامر جاوید

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا
مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب
ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں
حافظ تنویر احمد شریفی

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا
ادارہ

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ
ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ
مولانا طارق جمیل

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود
محمد عمار خان ناصر

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)
محمد عمار خان ناصر

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ
سید مشتاق علی شاہ

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات
مولانا محمد فاروق جالندھری

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہمارے پیر و مرشد
محمد جمیل خان

امام اہل سنت کے چند واقعات
سید انصار اللہ شیرازی

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی
ادارہ

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی
ادارہ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ
ادارہ

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء
ادارہ

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام
محمد عمار خان ناصر

اے سرفراز صفدر!
مولوی اسامہ سرسری

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنت قدس سرہ
مولانا غلام مصطفٰی قاسمی

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں
مولانا منظور احمد نعمانی

مضی البحران صوفی و صفدر
حافظ فضل الہادی

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
ادارہ

قصیدۃ الترحیب
ادارہ

خطیب حق بیان و راست بازے
محمد رمضان راتھر

تلاش

Flag Counter