وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد

حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

۵ مئی ۲۰۰۹ء پیر اور منگل کی درمیانی شب رات کے تین بجے گوجرانوالہ سے بعض احباب نے موبائل فون پر اطلاع دی کہ امام اہل سنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؔ انتقال فرماگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

صبح جامعہ ابوہریرہ کے ضروری اُمور نمٹانے کے بعدحضرت امام اہل سنّت کے جنازے میں شرکت کے لیے روانہ ہوا۔ گکھڑ کے ڈی سی ہائی سکول میں آپ کا جسدِ خاکی لایا جاچکا تھا۔ گراؤنڈ کو اپنی وسعت کے باوجود تنگ دامنی کی شکایت تھی۔ ایک لاکھ سے زائد افراد پہنچ چکے تھے۔ باہر جی ٹی روڈ پر بھی عوام کا بے پناہ ہجوم تھا۔ وزیرآباد کے بعض بوڑھے ’’نوجوانوں‘‘ پروفیسر حافظ منیر احمد‘ حاجی بلال احمد و دیگر نے مجھے اپنے حصار میں لے کر کثیر ازدحام کے باوجود سٹیج پر پہنچا دیا۔ ہمارے کئی بزرگ علما خطاب کرچکے تھے، کئی باقی تھے۔ مجھے دعوتِ خطاب دی گئی۔ احقر نے مائیک سنبھالا، اور عرض کیا : امام اہل سنّت چلے گئے لیکن ان کے اہداف، مشن اور دعوت و تبلیغ کے حوالے سے پروگرام جاری و ساری ہیں۔ ہم نے ان کے کاز کو آگے بڑھانا ہے، یہی ان کی وصیت ہے اور یہی ساری زندگی کی مساعی کا نچوڑ۔ 

جنازہ حضرت مولانا سرفراز خان صفدر کے جانشین اور ان کے علوم و معارف کے امین ‘ محقق عالمِ دین حضرت مولانا زاہد الراشدی نے پڑھایا۔ جنازے سے واپسی پر اپنے رفقاے سفر مولانا عماد الدین محمودؔ اور حافظ حسیب اللہ سے حضرتؒ کی حسین یادیں تازہ کرتے ہوئے لوحِ دماغ پر کچھ نقوش اُبھرے۔ میں نے اپنے احباب سے کہا:

گکھڑ جامع مسجد میں دورۂ تفسیر کے اختتام کے متعدد مواقع پر مخدوم زادہ حضرت مولانا حماد الزہراوی نے جلسہ ہاے عام منعقد کیے۔ مجھے بارہا شرکت کی دعوت دی گئی۔ حضرت کرسئ صدارت پر تشریف فرما ہوتے‘ توجہ اور شفقت بھری نگاہِ التفات سے سرفرازتے اور میں اس توجہ و التفاتِ کامل کو غنیمت سمجھ کر کھل کر بولتا رہتا۔ہر بار میں لوگوں سے یہی کہتا رہا : لوگو ! آج امام اہل سنتؒ ہم میں موجود ہیں‘ ان نگاہوں کی قدر کرو‘ کل سب کچھ مل جائے گا لیکن یہ نگاہیں نہیں ملیں گی ۔ یہ جامع مسجد ہوگی، جامعہ نصرۃ العلوم بھی ہوگا ، رونقیں ہوں گی، چہل پہل ہوگی، لیکن اپنے وقت کا یہ شیخ التفسیر اور شیخ الحدیث نہیں ہوگا۔ یہ محبت اور شفقت بھری نگاہیں نہیں ملیں گی۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ وہی ہوا جو ہوتا آیا ہے۔ امام اہل سنّت کا انتقال ایک شخصیت کی موت نہیں بلکہ علم و معرفت ‘ زُہد و تقویٰ اور جرأت و استقامت کے ایک زریں عہد کا خاتمہ ہے۔

شیخ صفدر کو اللہ تعالیٰ نے علمی عظمتیں‘ تدریسی رفعتیں اور صوفیانہ شوکتیں عطا فرمائی تھیں، جنہیں ایک امام غزالی اگر دیکھ لیتے تو سو بار ان کے بوسے لیتے۔ مرحوم تبحر علم اور مزاجِ فقر کا حسین سنگم تھے، ان کی شستہ اور نستعلیقی شخصیت کا نقش بھلائے نہیں بھولتا۔ جن کی سادگی پر شہزادگی نچھاور ہوتی تھی، جن کے علوم و معارف کی موجوں میں ایک دنیا بہہ جاتی تھی، جن کی آواز کی گونج سے طوفانوں کے دل دہل جاتے تھے، کسی تاجدار اور کج کلاہ میں وہ پھبن کہاں جو اس بے تاج بادشاہ میں بانکپن تھا۔

حضرت امام اہل سنّت سے میری پہلی ملاقات کراچی میں ہوئی۔ برادرم مولانا محمد اسلم شیخوپوری داعی تھے۔ پہلا جلسہ جامعہ احسن العلوم میں ترتیب دیا گیا۔ میں احسن العلوم پہنچا تو امام اہل سنت کی تقریر جاری تھی اور فرما رہے تھے: 

’’میں پاکستان میں تین آدمیوں کے لیے خصوصیت سے دُعا کرتا رہتا ہوں۔ کراچی کے مولانا محمد یوسف لدھیانوی ،سرحد کے عبدالقیوم حقانی اور لاہور کے قاری عبدالرشید میری دُعاؤں کا مرکز ہیں‘‘۔ 

میں اسٹیج پر حضرت کے قدموں میں بیٹھ گیا۔ یہ پہلی ملاقات تھی۔ اس کے بعد زیارت و ملاقات کا یہ شرف بارہا حاصل ہوتا رہا۔ پھر چار روز تک کراچی میں جلسے ہوتے رہے۔ حضرت کی سرپرستی میں میری تقاریر ہوتی رہیں۔ آخری روز کراچی کے بزنس روڈ سوبھراج ہسپتال کے متصل چوک پردفاع وعظمت صحابہؓ کے عنوان سے ایک بڑے جلسے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ انتظام سپاہِ صحابہ کا تھا، حضرت کی صدارت تھی۔ حضرت کی موجوگی میں احقر نے بھی خطاب کیا۔ داعی سپاہِ صحابہؓ کے کارکن تھے۔ ظاہر ہے جلسہ میں وہی رنگ غالب تھا۔ میرا بھی آغازِ کار تھا۔ جوانی کا جوش اور ولولہ تھا، جذبات کا تلاطم تھا۔ میں نے تقریر شروع کی اور میری تقریر بھی سپاہِ صحابہؓ کے خطیبوں کے انداز میں ڈھل گئی۔ سپاہِ صحابہؓ کے جوشیلے نوجوانوں نے اپنے روایتی طرز پر نعرے لگائے۔ بعض نوجوان ساتھی حق نوازِ ثانی‘ عبدالقیوم حقانی کے نعرے لگاتے رہے۔ جلسہ کے بعد امام اہل سنّت نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : 

’’آپ کا یہ اندازِ تقریر و بیان اور طرزِ فکر مجھے پسند نہیں۔ آ پ نے مستقبل میں دینی کام کرنا ہے۔ اللہ نے آپ کو درس و تدریس‘ علم اور قلم کے لیے چُن لیا ہے۔ ہم تو درس و تدریس، تصنیف و تالیف کے میدان میں آپ کی صلاحیتوں کے منتظر ہیں۔ اس طریقہ کار کو اپناؤگے تو علمی کام نہیں کرسکوگے۔ جوش میں ہوش کا دامن کھو بیٹھوگے‘‘۔

امام اہل سنّتؒ کا تیر ہدف پر لگا۔ میں نے یہ نصیحت پلے باندھ لی۔ رفتہ رفتہ میں نے پالیسی بدل لی اور درس وتدریس، تصنیف و تالیف میں اپنی صلاحیتیں کھپادیں۔ یہ امام اہل سنّتؒ کی دُعاؤں اور نصیحتوں کا ثمرہ ہی تو ہے کہ آج مجھ گناہگار کے قلم سے ۸۰ سے زائد کتابیں منصہ شہود پر آچکی ہیں۔ والحمد للہ علیٰ ذلک۔

امام اہل سنّت بہت بڑے محقق عالمِ دین تھے، عظیم مفسر قرآن تھے، محدثِ کبیر تھے، دینی و ملی رہنما تھے، ہزاروں لوگوں کے پیر و مرشد تھے، علما کی ایک بڑی جماعت کے استاد تھے، طبقہ علما کے سرخیل اور مقتدا تھے۔ ان ساری عظمتوں کے باوجود فروتنی اور انکساری کا یہ عالم تھا کہ فرمایا کرتے : لوگ مجھے امام اہل سنّت کہتے ہیں۔ امام اہل سنّت صرف اس معنی و مفہوم میں ہوں کہ میں گوجرانوالہ شہر میں واقع گکھڑ منڈی میں اہل سنّت کی ایک مسجد کا امام ہوں اور بس۔

امام اہل سنّت قافلۂ علم‘ عشق و شوق اور کاروانِ جذب و ذوق کے ہمراہی تھے۔ اہل دنیا سے روٹھ کر کیا گئے، قرارِ دل لوٹ کر لے گئے۔ اللہ نے انہیں بے پناہ خوبیاں دے رکھی تھیں، ایک ایک خوبی انہیں زندہ و جاوید رکھنے کے لیے کافی ہے۔ وہ شیخ التفسیر تھے، امام اہل سنّت لقب پایا، وہ شیخ الحدیث تھے، پیکر عشق رسولؒ تھے، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ زار تھے، دبستانِ علمِ حدیث کے بلبلِ خوشنوا تھے۔ جن لوگوں نے ان سے دورۂ تفسیر اور دورۂ حدیث پڑھا، ان سے پوچھ لیجیے، وہ بول اُٹھیں گے کہ محضِ قرآن اور محضِ حدیث پڑھانا تو سب کو آتا ہے، مگر دل میں اُتارنا یہ امام اہل سنت شیخ صفدر کا خاصہ تھا۔

مجھے ان کی شخصیت کے دو پہلوؤں نے بے حد متأثر کیا۔ ایک تو مسلکِ اعتدال‘ جو ذہنی اور فکری توازن کی دلیل ہے اور دوسرے خوبصورت نثرنگاری‘ تحقیقی اندازِ تحریر اور ادبی چاشنی سے معمور۔ ایک اچھے ادیب اور کامیاب نثرنگار کی تحریر میں جو بھی اجزائے حسن ہوتے ہیں، وہ امام اہل سنّت کے اسلوبِ نگارش میں بدرجۂ اتم موجود تھے اور قوتِ استدلال اس پر مستزاد۔

بہر حال امام اہل سنّت چلے گئے، ان کی یادیں باقی ہیں۔ ان کا مشن ، ہدف اور دعوتی پروگرام ہمارے لیے نقطۂ آغاز ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے مشن، ہدف اور دعوت کا علَم اُٹھا کر آگے بڑھیں۔ ان شاء اللہ دینی اور دنیوی کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔

مشاہدات و تاثرات

(جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جولائی تا اکتوبر ۲۰۰۹ء

جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۷ تا ۱۰

گر قبول افتد زہے عز و شرف
محمد عمار خان ناصر

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ
مولانا قاضی نثار احمد

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات
قاری حماد الزہراوی

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات
مولانا عبد القدوس خان قارن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق
مولانا محمد یوسف

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی تصانیف: ایک اجمالی تعارف
مولانا عبد الحق خان بشیر

امام اہل سنتؒ کی تصانیف اکابر علما کی نظر میں
حافظ عبد الرشید

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

’’مقام ابی حنیفہ‘‘ ۔ ایک علمی و تاریخی دستاویز
ڈاکٹر انوار احمد اعجاز

’’عیسائیت کا پس منظر‘‘ ۔ ایک مطالعہ
ڈاکٹر خواجہ حامد بن جمیل

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تصانیف میں تصوف و سلوک کے بعض مباحث
حافظ محمد سلیمان

سنت اور بدعت ’’راہ سنت‘‘ کی روشنی میں
پروفیسر عبد الواحد سجاد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق
ڈاکٹر محفوظ احمد

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر
نوید الحسن

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق
مولانا مومن خان عثمانی

حضرت والد محترمؒ سے وابستہ چند یادیں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے
قاضی محمد رویس خان ایوبی

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

پیکر علم و تقویٰ
مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

دو مثالی بھائی
مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

حضرت والد محترمؒ کے آخری ایام
مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد

میرے بابا جان
ام عمران شہید

ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ
اہلیہ قاری خبیب

اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
ام عمار راشدی

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش
محمد عمار خان ناصر

قبولیت کا مقام
مولانا محمد عرباض خان سواتی

جامع الصفات شخصیت
مولانا قاری محمد ابوبکر صدیق

ایک استاد کے دو شاگرد
حافظ ممتاز الحسن خدامی

داداجان رحمہ اللہ ۔ چند یادیں، چند باتیں
حافظ سرفراز حسن خان حمزہ

کچھ یادیں، کچھ باتیں
حافظ محمد علم الدین خان ابوہریرہ

اٹھا سائبان شفقت
حافظ شمس الدین خان طلحہ

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ام عفان خان

نانا جان علیہ الرحمہ کی چند یادیں
ام ریان ظہیر

میرے دادا جی رحمۃ اللہ علیہ
ام حذیفہ خان سواتی

میرے شفیق نانا جان
ام عدی خان سواتی

وہ سب ہیں چل بسے جنہیں عادت تھی مسکرانے کی
بنت قاری خبیب احمد عمر

بھولے گا نہیں ہم کو کبھی ان کا بچھڑنا
بنت حافظ محمد شفیق (۱)

دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
اخت داؤد نوید

مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
بنت حافظ محمد شفیق (۲)

شیخ الکل حضرت مولانا سرفراز صاحب صفدرؒ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

امام اہل سنت کی رحلت
مولانا محمد عیسٰی منصوری

امام اہلِ سنتؒ کے غیر معمولی اوصاف و کمالات
مولانا سعید احمد جلالپوری

حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
مولانا مفتی محمد زاہد

علم و عمل کے سرفراز
مولانا سید عطاء المہیمن بخاری

اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
مولانا محمد جمال فیض آبادی

چند منتشر یادیں
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
پروفیسر غلام رسول عدیم

چند یادگار ملاقاتیں
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

امام اہل سنتؒ: چند یادیں، چند تأثرات
حافظ نثار احمد الحسینی

ایک عہد ساز شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے
مولانا ظفر احمد قاسم

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد
حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

ہم یتیم ہوگئے ہیں
مولانا محمد احمد لدھیانوی

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ڈاکٹر حافظ محمد شریف

مثالی انسان
مولانا ملک عبد الواحد

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے
مولانا داؤد احمد میواتی

دو مثالی بھائی
مولانا گلزار احمد آزاد

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں
مولانا محمد نواز بلوچ

میرے مشفق اور مہربان مرشد
حاجی لقمان اللہ میر

مت سہل ہمیں جانو
ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی خالد محمود

شیخ کاملؒ
مولانا محمد ایوب صفدر

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم
مولانا عبد القیوم طاہر

چند یادیں اور تاثرات
مولانا مشتاق احمد

باتیں ان کی یاد رہیں گی
صوفی محمد عالم

یادوں کے گہرے نقوش
مولانا شمس الحق مشتاق

علمائے حق کے ترجمان
مولانا سید کفایت بخاری

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں
قاری محمد اظہر عثمان

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا الطاف الرحمٰن

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام
حافظ محمد عامر جاوید

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا
مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب
ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں
حافظ تنویر احمد شریفی

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا
ادارہ

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ
ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ
مولانا طارق جمیل

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں
مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود
محمد عمار خان ناصر

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)
محمد عمار خان ناصر

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ
سید مشتاق علی شاہ

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات
مولانا محمد فاروق جالندھری

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

ہمارے پیر و مرشد
محمد جمیل خان

امام اہل سنت کے چند واقعات
سید انصار اللہ شیرازی

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی
ادارہ

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی
ادارہ

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ
ادارہ

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء
ادارہ

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام
محمد عمار خان ناصر

اے سرفراز صفدر!
مولوی اسامہ سرسری

ان کو ڈھونڈے گا اب تو کہاں راشدی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام اہل سنت قدس سرہ
مولانا غلام مصطفٰی قاسمی

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں
مولانا منظور احمد نعمانی

مضی البحران صوفی و صفدر
حافظ فضل الہادی

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
ادارہ

قصیدۃ الترحیب
ادارہ

خطیب حق بیان و راست بازے
محمد رمضان راتھر

تلاش

Flag Counter