(شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد زرولی خان صاحب مدظلہ کی دعوت پر جامعہ احسن العلوم کراچی میں محدث کبیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کے ورودِ مسعود کے موقع پر حضرت مولانا ڈاکٹر سید شیر علی شاہ صاحب کا منظوم عربی استقبالیہ۔)
تتلاطَمُ الأفراحُ فی الأرواح
ونری السروَر علا علی الأشباح
خوشیاں جانوں میں موجزن ہیں، اور مسرت اجسام میں نمایاں ہے۔
وجلتْ مَخَاءِل نَھْضَۃٍ عِلْمِیَّۃٍ
بِقدومٍ مُحْیِ السُنّۃِ الوَّضّاَحٖ
علمی ترقی کے نشانات و شواہد ظاہر ہوئے (مولانا محمد سرفراز خان کی آمد پر) جو سنت نبویؑ کو زندہ کرنے والا خوبصورت۔
زینِ المعارف والعوارفِ والتُّقیٰ
نَعمان عصرٍ جھبذ، جَحجاَحٖ
علوم و ہدایت اور تقویٰ کی زینت، اور عصر حاضر کا امام ابوحنیفہ، اور سردار ہے۔
شمسِ المدارس والمجالس والھدیٰ
وأمام أھل السنۃ المدّاحٖ
مدارس و مجالس اور ہدایت کا سورج ہے، اہلسنت کا امام اور مدّاح ہے۔
کَشَفَ السِّتار عن الغوامضِ فی العلوم
ولمعضلاتِ الفقہ کالمفتاحٖ
جس نے علوم کے سربستہ پوشیدہ مسائل کو واضح فرمایا، اور فقہ کے مشکل مسائل حل کرنے کی کنجی ہے۔
ملأ المکاتب بالتآلیف الّتی
نالتْ قبولَ النّاس فی الأِصلاحٖ
جس نے اپنی تالیفات سے کتب خانے بھر دئیے، ایسی تالیفات جو ’’اصلاح امت‘‘ کے سلسہ میں قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔
کَلَحتْ وجوہُ بنی القبور بنورھا
رفعتْ لِواءَ القاسم الفتّاحٖ
ایسی تالیفات جن کی روشنی سے بدعتیوں کے چہرے بگڑ گئے اور ان تالیفات نے مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے بلند کردہ جھنڈے کو سرفرازی بخشی۔
رادَتْ مطاعَن مُلحدین عن الألیٰ
ھُمْ أسسو دیوبندَ فی الصحصاحٖ
ان تالیفات نے ان ملحدوں کے مطاعن و تشنیعات کو رد کر دیا، جنہوں نے دارالعلوم دیوبند کے مؤسسین پر لگائے تھے۔ (صحصاح ہموار زمین)
حِصْن حصن للکتاب وسنّۃ
ومنارُ علمٍ نورہ لفلاحٖ
دارالعلوم دیوبند قرآن و سنت کا ایک مضبوط قلعہ ہے، اور علم کا مینار ہے، جس کا نور دارین کی کامیبیوں کا ذریعہ ہے۔
نورّ أضاءَ الھندَ ثمّ عوالماً
وأنارَ سَھْلَ الأرضِ والأرکاحٖ
جس کی روشنی نے ہند اور تمام جہانوں کو روشن کیا اور جس نے ہموار زمین اور پہاڑوں کو منور کیا۔
وسقی الألہُ ضریحَ قاسِم والرشیدْ
بمیاہ نھر الجنّۃ الفَحْفَاحٖ
اللہ تعالٰی مولانا محمد قاسم نانوتویؒ اور مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کے قبور کو جنت میں نہر فحفاح سے سیراب فرما دے۔
وأثابَ شیخ الہند أعطرَ خُلّۃٍ
وأنارَ أنور شاہَ کالمصباحٖ
اور حضرت شیخ الہندؒ کو جنتی لباس معطر عطا فرما دے، اور حضرت شاہ انور شاہؒ کو مصباح جیسا منور فرما دے۔
وأرواحَ روحَ حسین احمد ذی التقی
بطلَ الجہاد وللعدی رضاّحٖ
اور حضرت مولانا حسین احمدؒ کے روح طیب کو اخروی راحتوں سے نوازے جو جہاد کا مرد میدان ہے اور دشمنوں کو توڑنے والا ہے۔
وأفاضَ رأفتہ علی وجہٍ وجِیْہ
بلغتْ معارفہ ألی الضُّراحٖ
اور اپنی رحمت اس حسین و جمیل (مولانا بنوریؒ) چہرے پر نازل فرما دے، جس کی کتاب ’’معارف السنن‘‘ بیت المعمور تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔
العلمُ یفخر والمدارس ترتقی
بورود شیخ صفدر فَیّاَحٖ
علم فخر کنان اور مدارس رو بترقی ہیں، حضرت مولانا صفدر دامت برکاتم کی تشریف آوری سے جو بہت سخی ہے۔
طوبی لأبناء العلوم ورودہ
عید أتی ببشائر الأرباحٖ
مبارک ہو علماء اور طلبہ کو ان کی تشریف آوری، جو درحقیقت ایک عید ہے جو دارین کے منافع کی خوشخبریاں لے آئی ہے۔
وجزی لألٰہ الجالبین لشیخنا
لاسیّما الزّرولی السمّاحٖ
اللہ تعالیٰ ان حضرات کو جزائے خیر عطا فرما وے جو حضرت شیخ کو کراچی کھینچ لائے، بالخصوص مولانا زرولی خان صاحب جو حد سے زیادہ سخی ہیں۔
فلہ علی أبنا ء قاسم منّۃ
فھو الفتی المفتی وذو الأسجاحٖ
کیونکہ مولانا قاسم نانوتویؒ کی روحانی اولاد پر اس کے احسانات ہیں، جو درحقیقت ایک نوجوان (بہادر) مفتی ہے جو عفو درگزر کرنے والا ہے۔
فھو الذی أحیی المشاعرَ بعدما
مانتْ کنوم ظعنیۃٍ رَجّاحٖ
اس نے دیوبندیوں کے خوابیدہ احساسات و جذبات کو زندگی بخشی، جو ایک فربہ معشوقہ کی طرح مستغرق نیند میں سوئے ہوئے تھے۔
الزارعِ الأزہار فی أحسنْ علوم
ومرحّب الأسلاف کلَّ صَبَاحٖ
جس نے ’’احسن العلوم‘‘ کے بقعہ مبارک میں پھولوں (طلبہ علماء) کی کاشت فرمائی ہے اور روزانہ بزرگوں کی آمد ترحیب میں مشغول رہتا ہے۔
یارب أدِمْ أبطال دیوبندٍ لنا
واحفظھم فی عَیْشَھم رَحْراحٖ
اے میرے پروردگار! دیوبند کے بہادر نڈر علماء کو تا دیر زندہ جاوید بنا، اور ان کو فراح زندگی کے ساتھ اپنی حفاظت سے نواز دے۔
(ماہنامہ القاسم اپریل ۲۰۰۴ء)