علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز
تجھ کو قدرت نے بنایا علم کا داناے راز
علم کے دریا سے چن لایا تو گوہر بے بہا
تیری اس کاوش پہ ارباب علم کو فخر وناز
گلشن اسلام میں ہے گلفشاں تیرا قلم
تیرا انداز بیان ہے دلنشیں ودلنواز
تیرے در پر آ رہے ہیں تشنگان علم دیں
تو انہیں سمجھا رہا ہے دین کی حکمت کے راز
علم وحکمت سے مرکب تیری فطرت کا خمیر
علم کی اقلیم کا محمود، حکمت کا ایاز
علم کی پرواز کے قابل نہیں زاغ وزغن
اس اڑاں کے واسطے موزوں قوت شہباز
یہ سعادت میرے ہمدم زور بازو سے نہیں
حق تعالیٰ جس کو چاہے بخش دے یہ امتیاز
زندگی تیری سراپا علم واخلاص ویقین
تو ریاض دین میں ہے بلبل نغمہ طراز
دین کی فہم و فراست عالمان دین سے پوچھ
انبیا کے دین کے وارث یہ عالم پاکباز
حق تعالیٰ تجھ کو دے گا تیری محنت کا ثمر
اس جہاں کی شان و شوکت سے رہا تو بے نیاز