شخصیات

امام اہل سنت رحمہ اللہ کا شعری ذوق

مولانا مومن خان عثمانی

امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کو اللہ تعالیٰ نے علوم ومعارف کا بہت بڑا ذخیرہ عطا فرمایا تھا۔ قرآن وحدیث، فقہ وتفسیر، جرح وتعدیل اور دیگر علوم وفنون پر آپ کو مکمل عبور حاصل تھا اور ہر فن میں آپ ید طولیٰ رکھتے تھے۔ قوت حافظہ، دقت فہم، سیلان ذہن اور اعلیٰ فقاہت نے آپ کو زمانہ کے تمام اہل علم سے ممتاز بنا دیا تھا۔ رسوخ فی العلم، تصلب فی الدین اور قوت استدلال آپ کا خاصہ تھا۔ دوران تدریس مشکل مقامات اور دقیق نکات ایسے دل نشیں انداز میں بیان فرماتے کہ غبی سے غبی طالب علم بھی بآسانی مستفید ہو جاتا۔ اسی طرح آپ کو اردو ادب میں بھی کمال...

شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے

قاضی محمد رویس خان ایوبی

امام اہل سنت تقویٰ کے پیکر مجسم، حلیم ومتواضع، علم وعمل کے بحر بیکراں تھے۔ ان کی اہلیہ آپا سکینہ اور میری اہلیہ، سہیل کی امی سگی بہنیں تھیں۔ یوں ایک کندۂ ناتراش مقدر کے قلم سے امام اہل سنت کا ہم زلف بن گیا۔ مولانا محمد فیروز خان (مہتمم دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ) نے میرے رشتہ کی بات چلائی۔ امام اہل سنت نے ان سے فرمایا کہ میری سب سے چھوٹی سالی ہے۔ نہایت شریف النفس، عاجز، منکسر المزاج لڑکی ہے۔ اس کے والد مولوی محمد اکبر مولانا محمد چراغ کے ہم وطن تھے۔ نہایت شریف النفس بزرگ تھے۔ فوت ہو گئے ہیں۔ میری سالی میری حقیقی بیٹیوں کی طرح ہے۔ میرا خیال ہے مولانا،...

پیکر علم و تقویٰ

مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

’’داستانِ عہد گل را از نظیری می شنو، عندلیب آشفتہ تر میگوید ایں افسانہ را‘‘۔ آنحضرت جل سلطانہ نے امت مرحومہ کی جن چیدہ چیدہ شخصیات کو متبحر فی العلم، وسیع المطالعہ، متنوع الجہات دینی خدمات کی بنا پر نابغہ روزگار اور عبقری شخصیت بنایا، حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھی ایسی ہی شخصیات میں تھا۔ انھی کمالات کے ساتھ ساتھ مستزاد بریں خصوصی عنایت خداوندی ’ثم یوضع لہ القبول فی الارض‘ سے بھی بہرہ ور فرمایا، چنانچہ جب ہم نے ہوش سنبھالی تو والد صاحبؒ کو انھی اخلاق فاضلہ کی بنا پر ہر کہ ومہ کی نظر میں صاحب احترام واحتشام پایا۔ ماحول سے متاثر...

دو مثالی بھائی

مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

جزیمہ عراق کے بادشاہوں میں سے تھا۔ اس کے دو ندیم و مصاحب تھے، ایک کا نام مالک اور دوسرے کا نام عقیل تھا۔ وہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے تھے، حتیٰ کہ اس کی مصاحبت میں چالیس سال اکٹھے رہے، لیکن واقعہ ردّت میں حضرت خالد بن ولیدؓ کے ایک لشکری حضرت ضرار بن الازورؓ کے ہاتھوں مالک بن نویرہ قتل ہو گیا تو اس کے بھائی متمم بن نویرہ یربوعی نے اپنے بھائی مالک کے بارے میں ایک مرثیہ پڑھا۔ عربی ادب میں متمم کے مراثی کو ایک خاص مقام حاصل ہے جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے اشعار و مراثی کو حضرت عمرؓ بھی پسند فرماتے تھے۔ اس نے مالک...

سماحۃ الشیخ سرفراز خان صفدر علیہ الرّحمۃ ۔ حیاتہ و جہودہ الدینیۃ العلمیّۃ

ڈاکٹر عبد الماجد ندیم

عند ذکر الصالحین تتنزّل الرحمۃ، ولِمَ لا؟ إنّ الصالحین تکون حیاتہم حافلۃ بذکر اللّہ سبحانہ و تعالی: الذّکر باللسان و الذّکر بالقلب و الذّکر بالجوارح، وکلُّ عملٍ یقومون بہ یعبّر عن وحدانیۃ اللّہ، ولسان کلّ من رآہم أو صاحبَہم أوحدّث عنہم أو سمع عنہم ینطلق ب کلمات سبحان اللّہ، و الحمد للّہ، ولا إلہ إلّا اللّہ، واللّہ أکبر وغیرہا من التسبیحات والتحمیدات، والتہلیلات، والتکبیرات. وإنّ ذکر اللّہ ہو المنبع لجمیع الرّحمات، وبالإضافۃ إلی ذلک شخصیات الأبرار توفّر لنا دروساً من حیاتہم الذاکرۃ، ونحن نجد فیہا أسوۃ نتأسّی بہا، وقدوۃً نقتدي بآثارہا،...

امام اہل السنۃ المحدث الکبیر ۔ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ

ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر

الحمد للہ رب العالمین، والصلوۃ والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین، وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔ وبعد: فقد ورد عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال :ا لناس کابل ماءۃ، لا تکاد تجد فیہا راحلۃ (صحیح البخاری: ۲؍۹۶) لقد بین صلی اللہ علیہ وسلم فی ہذاالحدیث ان الشخصیات البارزۃ قلیلۃ فی کل شعب الحیاۃ، وانہا تتکون بعد مدۃ من الزمن۔ فالعلماء کثیرون ومتساوون فی اجسامہم ولباسہم وظواہرھم وحمل الشہادات، و لکن الراسخین فی العلم والمتفقہین فی الدین والعاملین بہ قلیلون، کما ان ماءۃ ابل فی ظواہرھا، فی اجسامہا والوانہا واشکالہا متساویۃ، ولکن الراحلۃ التی تتحمل...

امام اہل سنتؒ کے عقائد و نظریات ۔ تحقیق اور اصول تحقیق کے آئینہ میں

مولانا عبد الحق خان بشیر

یہ ایک مسلمہ اور بدیہی حقیقت ہے کہ کسی بھی مسئلہ کی تحقیق اور ریسرچ کے لیے ٹھوس اور پختہ اصولوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ناپختہ اور کمزور اصولو ں کی بنیاد پر کی جانے والی ہر تحقیق ناپائیدار ہو گی۔ اس اعتبارسے تحقیق وریسرچ کے لیے سب سے پہلے اصولوں کا تعین ضروری اور ناگزیر ہے، کیونکہ یہ ایک یقینی اور ناقابل تردید امر ہے کہ ٹھوس اور پختہ اصول ہی بے راہ روی سے بچا سکتے ہیں اور وہی اصول محفوظ ومضبوط فکر کی طرف صحیح راہنمائی کر سکتے ہیں۔ امت مسلمہ میں تحقیق کے لیے اصول متعین کرنے کے عام طور پر دو طرز متعارف ہیں۔ پہلایہ کہ تحقیق کرنے والا اپنے لیے اصول تحقیق...

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود

محمد عمار خان ناصر

گزشتہ صفحات میں قارئین نے عم مکرم جناب مولانا عبد الحق خان بشیر زید مجدہم کا مقالہ ملاحظہ فرمایا جس میں انھوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے اصول ونظریات کی وضاحت کرتے ہوئے والد گرامی مولانا زاہد الراشدی اور راقم کی بعض آرا کو بھی موضوع بحث بنایا اور ان پر ناقدانہ تبصرہ کیا ہے۔ یہ ایک علمی وتحقیقی موضوع ہے جس میں میرے یا والد گرامی کے نقطہ نظر سے اختلاف کرنا کسی بھی صاحب علم کا حق ہے اور قارئین جانتے ہیں کہ ’الشریعہ‘ کے صفحات پر اس نوعیت کی تنقیدات اور اختلافی بحثیں ایک معمول کی حیثیت رکھتی ہیں، البتہ عم محترم نے اپنے...

حضرت شیخ الحدیث کے اساتذہ کا اجمالی تعارف

مولانا محمد یوسف

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صاحب صفدر پر منعم حقیقی کایہ خصوصی فضل وانعام تھاکہ ان کو اپنے وقت کی بلند پایہ اور گرا نمایہ علمی شخصیتوں کے خرمن علم سے خوشہ چینی کی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ کو جن اصحاب فضل وکمال کے دامن فضل سے وابستگی اور سر چشمہ علم وفن سے کسب فیض اور اکتساب علم کا شرف حاصل ہوا، ا ن میں سے اکثر اس زمانہ کے عبقری اور علم وفن کی آبرو تھے۔ ان اصحاب علم وکمال کے بارے میں کچھ لکھنا بلا مبالغہ سورج کا تعارف کرانے کے مترادف ہوگا، مگر چونکہ صاحب سوانح کی سوانح حیات اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک ان نفوس قدسیہ کا تذکرہ نہ ہو جن...

حضرت مجدد الف ثانیؒ کا دعوتی منہج و اسلوب

پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد نبو ت کا دروازہ تو ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے، تاہم قرآن نے دعوت و تبلیغ اور بنی نوعِ انسان کی ہدایت کی ذمہ داری پوری امتِ محمدیہ پر ڈال دی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر یہ ذمہ داری امت کے علما پر عائد کی اور ان کے دعوتی کردار کو علمائے بنی اسرائیل کے مماثل قرار دیا ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے یہ بھی فرمایا: ان اللّٰہ عزوجل یبعث لہٰذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجدّد لھا دینھا‘‘(۱) ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہر صدی کے اختتام پراس امت میں ایک ایسا فرد پیدا فرمائے گا جو اس دین کی تجدید کرے گا‘‘۔...

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ ۔ ولادت سے تکمیل تعلیم تک

مولانا محمد یوسف

پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ کی تعلیمی اصلاحات

پروفیسر محمد اکرم ورک

تعلیم اور نصاب کاتعلق صرف استاذ ،شاگرد اور درس گاہ سے نہیں بلکہ اس کا براہ راست تعلق اس زندگی سے ہے جو ہر لمحہ رواں دواں اور تغیر پذیر ہے اس لیے بہترین نصاب وہی ہو سکتاہے، جو ایسے علوم وفنون پر مشتمل ہوجو انسانی زندگی کے انفرادی اور اجتماعی تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں نیز انسانی فکر کے تاریخی ارتقا کے عکاس ہوں اور جن کے پیشِ نظر ایسے رجال کار کی تیاری ہو ، جو سوسائٹی کے انفرادی اور اجتماعی رویوں کی مثبت تشکیل ممکن بنا سکیں۔ مسلم تاریخ میں نصاب تعلیم کا ارتقا۔ اسلامی تاریخ کا سرسری مطالعہ بھی اس بات کی ثبوت کے لیے کافی ہے کہ نبوت کے مکی اور مدنی ادوار...

قائد اعظم اور فوج کا سیاسی کردار

پروفیسر شیخ عبد الرشید

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ایک آئین پسند، جمہوری فکر کے حامل راہنما تھے جنہوں نے جمہوری جدوجہد، آئینی سیاست اور عوامی حمایت سے پاکستان حاصل کیا اور حصول آزادی کے فیصلہ کن ایام میں ۹جون ۱۹۴۷ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے فرمایا کہ ’’میں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ جب فیلڈ مارشل آرمی کو فتح سے ہمکنار کرتاہے تو اس کے بعد سول اتھارٹی کنٹرول سنبھال لیتی ہے۔‘‘ اس سے عیاں ہوتا ہے کہ قائداعظم نئی ریاست میں سویلین کنٹرول کے حامی اور خواہشمند تھے۔ وہ ملک میں جمہوری نظام اور جمہوریت کے فروغ کے...

سید مدنی، تجدد پسندی اور قدامت پسند حلقے

پروفیسر میاں انعام الرحمن

ماہنامہ ’الشریعہ‘ فروری ۲۰۰۷ کے شمارے میں ہمارے شائع ہونے والے مضمون ’’ سید حسین احمد مدنی ؒ اور تجدد پسندی ‘‘ پر قدامت پسند حلقے کی طرف سے شدید منفی ردِ عمل سامنے آیا ہے ۔ مضمون کی ابتدائی سطروں ہی میں ہم نے لکھا تھا کہ’’ اگر مذہبی اصطلاح ’’ اجماع ‘‘ کو مستعار لیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اکبر کی ’’تجدد پسندی‘‘ کے خلاف مسلمانوں کے قدامت پسند حلقے کا اجماع ہو چکا ہے ‘‘۔ہمیں یہ قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ قدامت پسند، علمی اعتبار سے اس حد تک زوال کا شکار ہو چکے ہیں کہ ان کے مفتی صاحبان بھی ’’ مستعار ‘‘ کے معنی جاننے سے قاصر ہیں ۔ مفتی...

حضرت مدنیؒ اور تجدد پسندی

مفتی رشید احمد علوی

ویسے تو عنوان زدہ کلمات بذات خود ایک مزاح ہیں، لیکن کبھی قارئین کسی حقیقت تک رسائی کے لیے ایسے مزاح کی زحمت برداشت کرلیا کرتے ہیں۔ البتہ جب حضرت مدنی جیسی نابغۂ روزگار ہستیوں کے افکار سے من مرضی کے مفہوم ومعنی اخذ کیے جانے لگیں تو اس وقت اس قسم کے مزاح کو تحریر میں لانے کے لیے قارئین کرام سے بصد احترام معذرت ہے۔ بات اصل میں یہ ہے کہ حضرت مدنی کا ہندوستان میں بسنے والوں کے لیے ایک قومی نظریہ تھا۔ آپ ہند میں دو قومی نظریہ کے علمبردار یا قائل نہ تھے، اور آپ کا فرمان یہ تھا کہ ہندوستان میں بسنے والے خواہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، وہ ایک ہی...

اقبال کے حوالے سے کچھ منفی رویے

محمد عمران ہاشمی

حکیم الامت سر ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ بھی ایسے لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ایک دنیا کو اپنے سحر میں گرفتار کیا، انہیں قلبی تسکین مہیا کی، اور جن کے پیغام کے تنوع نے انہیں عالمگیر قبولیت بخشی۔ بغور دیکھا جائے تو حضرت علامہ کے کلام(نظم ونثر) میں بنیادی حیثیت فلسفہ کی جان، تجسس کو حاصل ہے ،اور تحقیق جس کادستِ راست ہے اور حقیقت کبریٰ تک رسائی اور اس کابرسرِعام ابلاغ ہوپانا اس ساری تحقیق وجستجو کا مدعا معلوم ہوتا ہے۔ اب اس مقصد عظیم میں حضرت علامہ ؒ کہاں تک کامیاب ہوسکے، یہ ایک ایسا نکتہ ہے جس پر اب تک بہت کچھ لکھا جاچکاہے۔ بہت سے ناقدین اور بہت...

سید حسین احمد مدنیؒ اور تجدد پسندی

پروفیسر میاں انعام الرحمن

برصغیر پاکستان و ہند کی مقتدر مسلم شخصیات میں سے سلطان محمود غزنوی( متوفیٰ اپریل ۱۰۳۰ ) اورمغل بادشاہ اکبر ( م اکتوبر ۱۶۰۵ )ایک عرصے سے متنازعہ چلے آ رہے ہیں۔ اورنگ زیب عالمگیر (م مارچ ۱۷۰۷ ) کو بھی بآسانی ایسی شخصیات میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ بعض لوگوں کے نزدیک محمود غزنوی لٹیرا ہے اور بعض کی نظر میں بت شکن۔ اسی طرح اگر ایک طرف اورنگ زیب کی پارسائی کے گن گائے جاتے ہیں تو دوسری طرف اسے ظالم بیٹا تصور کیا جاتا ہے جس نے اپنے سگے باپ کو برسوں قلعے میں محصور کیے رکھا۔ مغل بادشاہ اکبر کا معاملہ قدرے جدا ہے۔ اگر مذہبی اصطلاح ’’ اجماع ‘‘ کو مستعار لیا...

علامہ اقبال کا تصور اجتہاد اور علمائے کرام

یوسف خان جذاب

اقبال بیسو یں صد ی کے بہت بڑ ے مفکر، فلسفی، شاعر اور مجتہد تھے۔ بیسویں صدی کے ذکر سے یہ مقصد نہیں ہے کہ اُن کی فکر اسی ایک صدی میں مقید تھی۔ یہ بات اُ ن کی ذات کے متعلق تو کہی جا سکتی ہے، لیکن جہا ں تک اُ ن کی فکر کا تعلق ہے تو شا ید جمو د کے اس دور میں بھی اُ ن کی پرو از میں کو تا ہی نہیں آ ئی ہے۔ اجتہاد کے حو الے سے اقبا ل کی فکر کی حکمر انی ان کے دور تک محدود نہیں ہے، یہ الگ بات ہے کہ ابھی تک ان کی فکر کو صحیح معنوں میں سمجھا نہیں گیا جو بلاشبہ مسلم امہ کے لیے ایک المیہ ہے۔ ماہنامہ ’الشریعہ‘ نو مبر ۲۰۰۶کے شمار ے میں، اقبا ل کی فکر کے حو الے سے کئی مضا...

اقبالؒ کا تصور اجتہاد: چند ضروری گزارشات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

علامہ محمد اقبالؒ جنوبی ایشیا میں امت مسلمہ کے وہ عظیم فکری راہ نما تھے جنھوں نے اس خطے پر برطانوی استعمار کے تسلط اور مغربی فکر وثقافت کی یلغار کے دور میں علمی، فکری اور سیاسی شعبوں میں ملت اسلامیہ کی راہ نمائی کی اور ان کی ملی جدوجہد کا سب سے نمایاں پہلو یہ ہے کہ انھوں نے مسلمانوں کی نئی نسل اور جدید تعلیم یافتہ طبقے کو مغرب کے فکر وفلسفہ اور تمدن وثقافت سے مرعوب ہونے اور اس کے سامنے فکری طور پر سپر انداز ہونے سے محفوظ رکھنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ انھوں نے تہذیب مغرب کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم...

علامہ اقبال کے تصورات تاریخ

پروفیسر شیخ عبد الرشید

عصر حاضر کے عالم اسلام میں حکیم الامت علامہ اقبال اپنی بصیرت حکیمانہ، تبحر علمی، وسعتِ فکر، لطافت خیال اور فلسفیانہ ژرف نگاہی کی بنا پر ایک منفرد مقام اور مسند امتیاز وافتخار کے حامل ہیں۔ ملت اسلامی کی فکری وادبی تاریخ میں کوئی ایسا شاعر اور مفکر دکھائی نہیں دیتا جس کی فکر اقبال کی طرح جامع اور ہمہ گیر ہو۔ اپنے ہمہ جہت افکار کی وجہ سے ان کے بارے میں اتنا کچھ کہا اور لکھا گیاہے کہ وہ ایک پورے کتب خانے کا سرمایہ ہوسکتاہے۔ ان کا فلسفہ اور شاعری لاتعدار ارباب قلم کا موضوع نگارش بنا، لیکن تاحال ان کے تصور تاریخ پر کوئی جامع کام سامنے نہیں آیا۔...

نطشے کا نظریہ تکرارِ ابدی اور اقبال

ڈاکٹر محمد آصف اعوان

جدید مغربی مفکرین میں نطشے ایک بہت بڑا نام ہے۔ اقبال نے اپنے کلام اور خطبات میں نطشے کے افکار وتصورات کا کئی جگہ ذکر کیاہے۔خاص طور پر نطشے کا نظریہ بقائے دوام یعنی تکرارِ ابدی Eternal Recurrence)) اقبال کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اقبال کے خیال میں اس نظریے کے ابتدائی خط وخال ہربرٹ اسپنسر (Spencer, Herbert 1820-1903) کے ہاں ملتے ہیں(۱)۔ ہر برٹ اسپنسر مادی نظریہ ارتقا کے بانیوں میں شامل ہے۔ یہی وہ مفکر ارتقا ہے جس کی فراہم کی ہوئی فکری بنیادوں پر چارلس ڈارون (1809-1882) نے اپنے نظریہ ارتقا کی بنیاد رکھی۔ ڈارون کا نظریہ ارتقا مادیت پسندجدید مغربی ذہن کا محبوب تصور...

اقبال کا خطبہ اجتہاد: ایک تنقیدی جائزہ

الطاف احمد اعظمی

(’’تشکیل جدید الہیات اسلامیہ‘‘ میں) اقبال نے اسلامی قانون کے بنیادی مآخذکا بھی جائزہ لیا ہے۔ اسلامی مآخذ کاپہلا ماخذ قرآن حکیم ہے۔ اس میں تفصیلی قوانین کی جگہ اصول وکلیات زیادہ ہیں۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس نے انسانی فکر کے لیے پوری گنجائش رکھی ہے۔ چنانچہ مسلم فقہا نے ان اصولوں کی بنیادپر ایک نظام قانون وضع کیا جو قدرقیمت کے لحاظ سے کسی طرح بھی رومی قانون سے کم نہیں بلکہ فائق ہے، لیکن یہ بہر حال انسانی تشریحات ہیں، اس لیے ہم اس کو حرف آخر نہیں کہہ سکتے ہیں۔اگر عہد حاضر کے مسلمان قرآن مجید کے اصولوں کی روشنی میں اسلامی نظام کی نئی تشریح کریں...

خطبات کی روشنی میں اقبال کے افکار کا مختصر جائزہ

پروفیسر عابد صدیق

علامہ اقبالؔ نے مدراس مسلم ایسوسی ایشن کی دعوت پر ۳۰۔۱۹۲۹ء میں اِلٰہیاتِ اسلامیہ کی تشکیلِ جدید کے سلسلے کے چھہ خطبے تحریر کِیے، جن میں سے تین مدراس اور تین علی گڑھ میں پڑھے۔ میسور اور حیدرآباد دکن میں بھی بعض خطبات کا اعادہ کیا۔ پہلی بار یہ خطبے ۱۹۳۰ء میں لاہور سے شائع ہوئے۔ دوبارہ یہ خطبات بعض لفظی ترامیم اور ایک مزید خطبے کے اضافے کے ساتھ ۱۹۳۴ء میں انگلستان میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے ’’Reconstruction of Religious Thought in Islam‘‘ کے عنوان سے چھپے۔ یہ ساتواں خطبہ حضرت علامہ نے ارسطو سوسائٹی لندن (Aristotelian Society) کی دعوت پر ۱۹۳۲ء میں پڑھا۔ علامہ اقبالؔ...

سر سید احمد خان اور تاریخی افسانے

یوسف خان جذاب

ماہنامہ الشریعہ کے ستمبر ۲۰۰۵ ؁ء کے شما رے میں ’’تا ریخی افسا نے اور اُ ن کی حقیقت ‘‘ کے عنوا ن سے میرا ایک تا ثر اتی مضمو ن شا ئع ہوا تھا جو دراصل پر وفیسر شا ہد ہ قا ضی صاحبہ کے مضمو ن (الشریعہ، مئی ۲۰۰۵) سے شروع والے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ اکتوبر ۲۰۰۵ ؁ء کے شمارے میں ضیا ء الد ین لا ہوری صاحب نے میر ے مضمو ن کے جواب میں ایک تحریر لکھی ہے، تا ہم ان کا جوا ب میر ے مضمو ن کے فقط ایک حصے سے متعلق تھا، اسی لیے انھو ں نے اسے ’’سر سید کے بار ے میں تار یخی افسا نو ں کی حقیقت‘‘ کا عنو ان دیا ۔ اگر چہ لا ہور ی صا حب کو سید صا حب کے بار ے میں میر ی رائے سے اختلا...

ڈارون کا تصور ارتقا اور اقبال

ڈاکٹر محمد آصف اعوان

چارلس ڈارون (۱۸۸۲۔۱۸۰۹) کو مغرب کی مادہ پرست فکر اور تحریک الحاد کا نمائندہ مفکر قرار دیا جا سکتا ہے۔ ڈارون نے اگرچہ ابتدائی عمر میں طب اور دینیات کی تعلیم حاصل کی تاہم اسے حیوانات اور نباتات کے مشاہدہ اور ان کی شکل وساخت کے تغیرات معلوم کرنے اور ان کی توجیہات پر غور کرنے کا بہت لپکا تھا۔ اس نے اپنی زندگی کے پانچ نہایت قیمتی سال بحری سفر میں صرف کیے۔ یہ سفر دراصل ڈارون کے لیے حیوانات اور مظاہر فطرت کا ایک مطالعاتی سفر تھا۔ اس سفر کے مشاہدات نے ڈارون کے فلسفہ ارتقا کے لیے خشت اول کا کردار ادا کیا۔ مظاہر فطرت کے اندر تغیرات اور مماثلتوں کے مشاہدہ...

سرسید کے بارے میں تاریخی افسانوں کی حقیقت

ضیاء الدین لاہوری

الشریعہ کے گزشتہ تین شماروں میں ’’تاریخی افسانے اور ان کی حقیقت‘‘ کے عنوان سے پروفیسر شاہدہ قاضی، جناب شاہ نواز فاروقی اور مسٹر یوسف خان جذاب کی علمی بحث مطالعے میں آئی۔ اول الذکر اور موخر الذکر نے تاریخی افسانوں کے رد میں بڑے ہاتھ پاؤں مارے ہیں۔ اس رد وقدح میں سرسید کے بارے میں ایسی باتوں کو بھی حقیقت کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو خود تاریخی افسانوں کے ضمن میں آتی ہیں اور جن کی اشاعت ہمارا تعلیمی نصاب اور ذرائع ابلاغ کئی نسلوں سے کرتے آ رہے ہیں۔ راقم ایک محدود دائرے میں اس موضوع پر سرسید کی اپنی تحریروں سے حقیقت کی نقاب کشائی...

قانون اسلامی کا ارتقا اور امام ولی اللہ دہلویؒ

مولانا محمد عیسٰی منصوری

حضرت مولانا سید سلمان الحسینی، استاذ حدیث ندوۃ العلماء لکھنو کی یہ کتاب درحقیقت امام ولی اللہ دہلوی کی معرکہ آرا کتاب ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے ایک اہم باب ’’اسباب اختلاف ائمہ‘‘ کے متعلق ایک نہایت بصیرت افروز اور محققانہ تبصرہ ومحاکمہ ہے۔ یہ اس دور کا اہم تقاضا بھی ہے کہ فروعی اختلافات میں شدت کو ختم کر کے دین کو ایک متفقہ لائحہ عمل کے طور پر سامنے لایا جائے۔ اسلام خالق کائنات کی طرف سے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے آیا ہے۔ کائنات اور زمانہ ترقی پذیر ہے، ا س کے تقاضے اور ضروریات ہر آن بدلتے رہتے ہیں۔ نئے نئے تقاضے اور پہلو سامنے آتے رہتے...

علامہ اقبالؒ کی شخصیت اور ان کا فکر و فلسفہ ۔ مولانا سندھیؒ کے ناقدانہ خیالات کی روشنی میں

پروفیسر محمد سرور

مولانا سندھی نے کہا: قرآن مجید یہود اور نصاریٰ کی بے راہ رویوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اتخذوا احبارہم ورہبانہم اربابا من دون اللہ والمسیح ابن مریم وما امروا الا لیعبدوا الہا واحدا لا الہ الا ہو سبحانہ عما یشرکون (ٹھہرا لیا اپنے عالموں اور درویشوں کو خدا، اللہ کو چھوڑ کر اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی، اور ان کو حکم یہی ہوا تھا کہ بندگی کریں ایک معبود کی۔ کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا۔ وہ پاک ہے ان کے شریک بتلانے سے) (سورۃ التوبہ آیت ۳۱)۔ مولانا فرمانے لگے کہ مسلمانوں میں پہلے شاہ پرستی آئی اور اس شاہ پرستی نے احبار (علما) ورہبان (درویش) پرستی...

پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ اور فتنہ انکارِ سنت ۔ تفسیر ضیاء القرآن کی روشنی میں

پروفیسر محمد اکرم ورک

ضیاء الامت پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ (۱۹۱۸ - ۱۹۹۸) عالمِ اسلام کے ان نامور مفکرین میں سے ہیں جنہوں نے متنوع موضوعات پر دادِ تحقیق دی ہے۔ اگرچہ انہوں نے کثیر موضوعات پر گرانقدر علمی مضامین اور مقالات رقم فرمائے ہیں، تاہم تفسیر، حدیث اور سیرت کے موضوعات پر آپ کے نوکِ قلم سے پھوٹنے والے چشمۂ فیض سے ایک زمانہ اپنی علمی پیاس بجھارہاہے ۔ تفسیر’’ ضیاء القرآن‘‘، ’’ ضیاء النبی ‘‘ اور حجیت حدیث پر ’’سنت خیر الانام ‘‘ وہ معرکہ آرا کتابیں ہیں جنہیں بجا طور پر آپ کی فکری زندگی کا نچوڑکہا جا سکتا ہے۔ حجیت حدیث کے موضوع پر پیر صاحب کی...

سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ

مولانا مشتاق احمد

نام ونسب۔ مولانا موصو ف چنیوٹ میں راجپوت خاندان کے ایک فرد حاجی احمد بخش ولد قادر بخش کے ہاں۳۱دسمبر ۱۹۳۱ء کو پیدا ہوئے ۔ آپ کی پیدائش سے پہلے آپ کے والدین نے خواب میں دیکھا کہ ان کے سامنے سے روشنی پھوٹ رہی ہے جس سے گرد وپیش کا علاقہ منور ہورہا ہے۔ آپ کے والد محترم نے قریبی مسجد کے اما م صاحب کے سامنے خواب بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ایسا بیٹا عطا فرمائیں گے جو دین اسلام کی خدمت کرے گا اور بکثرت لوگ اس سے استفادہ کریں گے۔ امام مسجد کی یہ تعبیر جس طرح پوری ہوئی، محتاج بیان نہیں ۔مولانا چنیوٹی کے آبا واجداد میں سے رائے گل محمد نے...

پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ ۔ دعوت ومکالمہ کے چند حکیمانہ پہلو

پروفیسر محمد اکرم ورک

پیر محمد کرم شاہ صاحب الازہریؒ بریلوی مکتبہ فکر کے ایک نامور اور سنجیدہ صاحب علم ہونے کے ناتے ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ مسلکی اختلافات میں اعتدال و توازن اور علمی واخلاقی حدود کی پابندی ان کے طرز فکر کی نمایاں خصوصیت ہے اور اسی بنا پر انھیں تمام علمی حلقوں میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے بانی دار العلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی ایک عبارت دیوبندی اور بریلوی حلقوں میں ہمیشہ نزاع کا باعث رہی ہے اور بریلوی مکتب فکر کے بہت سے علما کی طرف سے اس عبارت کو ختم نبوت کے انکار کے مترادف قرار دے کر حضرت نانوتویؒ...

سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم میں سرسید کا مبینہ حصہ

ضیاء الدین لاہوری

ماہنامہ الشریعہ کے موجودہ شمارے میں دینی مدارس کے معاشرتی کردار کے حوالے سے کی جانے والی ایک بحث کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ بات جناب عطاء الحق قاسمی کے کالم میں منقول مولانا زاہد الراشدی کے بیان سے شروع ہوتی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مسلمانان عالم کے پیچھے رہ جانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ جوابی بحث کرنے والوں نے اس موضوع کو صرف برصغیر تک محدود کر دیا اور سرسید احمد خان کو خواہ مخواہ بیچ میں لاکھڑا کیا کہ انہوں نے ’’مسلمانوں کو جدید علوم سے روشناس کرنے کی ٹھانی اور (علما کی جانب سے) بدترین ظلم کا نشانہ بنے۔‘‘ گویا کہ اگر یہ ’’ظلم‘‘...

ٹیپو سلطانؒ، اقبالؒ اور عصر حاضر

پروفیسر میاں انعام الرحمن

تاریخ کے جدید دور میں یورپی سیاست کو عالمی سیاست کی اہمیت حاصل رہی ہے۔ برطانیہ سے امریکہ کی آزادی، انقلاب فرانس اور نپولین کے عروج نے توازن طاقت انگریزوں کے خلاف کر دیا تھا۔ زار روس سلطنت عثمانیہ پر قبضہ کر کے بحیرۂ روم تک پہنچنا چاہتا تھا۔ مصر میں نپولین کی کام یابی نے برصغیر کے انگریزوں کو خطرے کا قوی احساس دلا دیا تھا۔ انہی دنوں والی کابل زمان شاہ کے ارادے بھی شمالی ہند کے لیے پریشان کن تھے۔ انگریز افسر ہر اس حکمران سے نفرت کرتے تھے جو ان کے سیاسی مستقبل اور اقتدار کے لیے خطرناک ثابت ہو رہا ہو۔ ان کی یہ نفرت ٹیپو سلطانؒ کے بارے میں انتہائی...

محمد بن اسحاق المطلبیؒ ۔ شخصیت اور کردار کا علمی جائزہ

مولانا مفتی فدا محمد

محمد بن اسحاق رحمہ اللہ اسلامی لٹریچر میں اولین سیرت نگار ہونے کے لحاظ سے ایک ممتاز شخصیت کے مالک ہیں، لیکن ان کی ثقاہت کے بارے میں محدثین کے ہاں جتنا اختلاف پایا جاتا ہے، اتنا اختلاف شاید ہی کسی اور کے بارے میں پایا جاتا ہو۔ ذیل کی سطور میں اس اختلاف کے پس منظر اور ان پر کیے جانے والے اعتراضات کی مختصر وضاحت پیش کی جا رہی ہے: ان کا سلسلہ نسب یوں ہے: ابو عبد اللہ محمد بن اسحاق المدنی القرشی مولیٰ قیس بن مخرمہ بن المطلب بن عبد مناف۔ ان کے جد امجد کانام ’یسار‘ ہے جو ’’عین التمر‘‘ کے قیدیوں میں سے تھے جسے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانہ خلافت میں...

سیرت النبی ﷺ کے خلاقی پہلو اور فکر اقبالؒ

پروفیسر میاں انعام الرحمن

غلطیاں بانجھ نہیں ہوتیں‘ یہ بچے دیتی ہیں۔ اگر ہم مسلم تاریخ اور مسلمانوں کی موجودہ زبوں حالی کا مطالعہ اس تناظر میں کریں تو نہ صرف اس فقرے کی صداقت کو تسلیم کر لیں گے بلکہ معروضی انداز سے تجزیہ کرتے ہوئے بنیادی غلطی تک پہنچنے کے قابل بھی ہو سکیں گے۔ جو بنیادی غلطی ہم سے سرزد ہوئی‘ جس نے ہمیں راہ حق سے بھٹکا دیا اور بوجوہ قدروں کے بگاڑ کا سبب بنتے ہوئے دین کی حقیقی صورت ہماری نظروں سے اوجھل کر دی‘ وہ ’’عمل‘‘ سے فرار ہے: ’’عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔ یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے‘‘۔ پہلے سے طے شدہ اور خود ساختہ موقف...

علماء دیوبند اور سرسید احمد خان - مولانا عیسیٰ منصوری کے ارشادات پر ایک نظر

ضیاء الدین لاہوری

موقر جریدہ ’’الشریعہ‘‘ میں جناب مولانا محمد عیسیٰ منصوری کا ایک مضمون بعنوان ’’علماء دیوبند اور سرسید احمد خان‘‘ مطالعہ میں آیا جو روزنامہ جنگ لندن میں مطبوعہ غلام ربانی صاحب کے ایک مضمون کے جواب میں تحریر کیا گیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ’’دیوبند فرقہ والوں نے علی گڑھ یونیورسٹی کے عین مقابل ایک مدرسہ کھول کر سرسید احمد خان کی مخالفت کرنا شروع کر دی اور اس کے خلاف کفر کا فتویٰ جاری کر کے اس کو نیچری کہنا شروع کر دیا اور مسلمانوں کے لیے انگریزی تعلیم حاصل کرنا ناجائز قرار دے دیا۔‘‘ اگرچہ مولانا موصوف نے بڑے اعتماد کے ساتھ...

سر سید کے مذہبی افکار پر ایک نظر

گل محمد خان بخمل احمد زئی

مدرسہ انوار العلوم گوجرانوالہ کے طالب علم جناب گل محمد خان بخمل احمد زئی نے زیر نظر مضمون میں مولانا سید تصدق بخاری کی کتاب ’’محرف قرآن‘‘ کے بعض مباحث کا ملخص پیش کیا ہے۔ (ادارہ)۔ سرسید احمد خان کے آباؤ اجداد کشمیر کے رہنے والے تھے۔ شاہ عالم ثانی (۱۱۷۳ھ۔۱۱۵۹ھ) کے دور میں جب دہلی میں کلیدی آسامیوں اور مناصب پر فائز علما اور فضلا شاہ وقت سے اختلاف کی بنا پر اپنے اپنے عہدوں سے الگ کر دیے گئے تو ریاست جموں وکشمیر میں اس وقت قحط سالی کا دور دورہ تھا۔ چنانچہ یہاں کے تین معروف و معزز خاندانوں یعنی سید‘ میر اور خان خاندانوں کے افراد نے اپنے وطن کو...

علامہ اقبالؒ اور مولانا تھانویؒ ۔ فکری مماثلتیں

پروفیسر محمد یونس میو

کلام اقبال میں ملا‘ ملائے حرم‘ پیر حرم‘ فقیہان حرم‘ جناب شیخ‘ شیخ مکتب‘ فقیہ شہر‘ صوفی‘ ذکر نیم شبی‘ مراقبے‘ سرور‘ خانقہی اور کرامات جیسی اصطلاحات اور تراکیب سے ایک عامی اس بدگمانی میں بجا طور پر مبتلا ہوتا ہے کہ اقبال طبقہ علماء ومشائخ پر طنز کر رہے ہیں۔ یہ صرف بدگمانی نہیں‘ کچھ حقیقت بھی ہے لیکن اس تنقید کا مصداق جید اور مستند علماء کرام نہیں بلکہ علم وہنر سے بے نیاز اور فکر وعمل سے تہی دامن حضرات ہیں۔ قدیم وجدید میں رشتہ قائم کرنا وقت کا اہم ترین مسئلہ رہا ہے اور بدقسمتی سے علما کی اکثریت اس امرخاص سے بے نیاز رہی ہے۔ دراصل اقبال...

آہ ! مولانا عاشق الٰہی برنی مہاجر مدنی نور اللہ مرقدہ

حافظ مہر محمد میانوالوی

۱۳ رمضان المبارک ۱۴۲۲ء کو مدینہ طیبہ میں ولی کامل، مفسر قرآن حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہری اپنے محبوب مولیٰ سے جا ملے اور جنت البقیع میں سب سے افضل مدفون ذو النورین خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے مزار کے پاس تدفین کی سعادت نصیب ہوئی۔ اللہم زدہ رحمۃ واکراما واجعل الجنۃ مثواہ۔ مولانا عاشق الٰہی ۱۳۴۳ھ میں بسی ضلع بلند شہر انڈیا میں پیدا ہوئے۔ تبلیغی جماعت کے عظیم پیشوا شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ سے سہارنپور میں ۱۳۶۳ھ میں دورۂ حدیث شریف پڑھا۔ پھر دہلی، کلکتہ کے علاوہ اپنے استاذ محترم مولانا محمد حیات سنبھلی کے مدرسہ جامعہ...

علماء دیوبند اور سرسید احمد خان ۔ چند تاریخی غلط فہمیوں کا جائزہ

مولانا محمد عیسی منصوری

روزنامہ جنگ لندن میں مانچسٹر کے جناب غلام ربانی صاحب اپنے ایک مضمون بعنوان ’’ہم نے فرقہ پرستی کا سانڈ پال لیا‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’یہ وہ زمانہ تھا جب مسلمانوں میں سے اس قوم کے بہی خواہ سرسید احمد خان اٹھے اور انہوں نے اس قوم کو پستی سے نکالنے کی خاطر علی گڑھ یونیورسٹی قائم کی تاکہ مسلمان اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں۔ یہ دل خراش حقیقت ہے کہ دیوبند فرقہ والوں نے علی گڑھ یونیورسٹی کے عین مقابل ایک مدرسہ کھول کر سرسید احمد خان کی مخالفت کرنا شروع کر دی اور اس کے خلاف کفر کا فتویٰ جاری کر کے اس کو نیچری کہنا...

مولانا سید مظفر حسین ندویؒ

پروفیسر محمد یعقوب شاہق

۹ نومبر ۲۰۰۱ء کو آزادی کشمیر کے پہلے امیر المجاہدین اور ممتاز عالم دین مولانا سید مظفر حسین ندوی نے ۷۹ برس کی عمر میں دنیائے فانی کو الوداع کہا۔ مولانا کی وفات سے دور قدیم کے دینی مدارس کے پروردہ اصحاب کی وہ تاب ناک اخلاقی روایت دم توڑ گئی ہے جو اللہ تعالیٰ سے حقیقی تعلق، علم وفضل، تقویٰ، حق گوئی، انکسار، تزکیہ نفس، مصلحتوں سے بے نیاز، بے خوفی اور درویشی پر استوار تھی۔ وہ اتحاد امت کے داعی، شرافت کے پیکر اور اپنے احباب اور عزیزوں کے لیے سراپا شفقت ومحبت تھے۔ انہوں نے زندگی بھر اعلائے کلمۃ الحق کا پرچم اٹھائے...

مولانا سعید احمد خانؒ ۔ چند یادیں

مولانا محمد عیسٰی منصوری

مولانا سعید احمد خانؒ کو مولانا الیاسؒ سے اس درجے کا تعلقِ خاطر اور محبت تھی کہ جب مولانا الیاسؒ کی تربیت، دعوت، حکمت کے واقعات سنانے لگتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ طوفان کا بند کھل گیا ہے جو اب بند نہیں ہو گا۔ اپنے خاص انداز میں گھنٹوں واقعات سناتے۔ اسی طرح حضرت مولانا الیاسؒ کے خاص الخاص خادم و رفیق میاں جی عبد الرحمٰن میواتی، جو نو مسلم اور مستجاب الدعوات تھے، کی دعوت و حکمت کے عجیب و غریب واقعات گھنٹوں تک سناتے۔ فرماتے اللہ تعالیٰ نے میاں جی عبد الرحمٰن کو خاص حکمت عطا فرمائی تھی، ان کی روحانیت اور زبان کی تاثیر کا یہ عالم تھا کہ اگر کوئی غیر...

مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ

مولانا محمد عیسٰی منصوری

حضراتِ گرامی! آج ہم مفکرِ اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کی زندگی، شخصیت، سیرت، علوم و افکار اور خدمات کے تذکرے، اور آپ کی زندگی اور کارناموں سے رہنمائی حاصل کرنے، انہیں مشعلِ راہ بنانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ ہمارا یہ اجلاس مفکرِ اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے علوم اور عصرِ حاضر میں آپ کے فکری کام کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت ہے۔ حضرت مولانا کی حیاتِ مستعار کے ۷۰ سالہ شب و روز اور آپ کی علمی و فکری جدوجہد کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا...

مولانا مفتی محمودؒ کا فقہی ذوق و اسلوب

مفتی محمد جمیل خان

مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز اپنے وقت کے ممتاز سیاسی قائد ہونے کے ساتھ ساتھ صفِ اول کے محدثین اور فقہاء میں شمار ہوتے تھے اور علمی مآخذ کے ساتھ ساتھ دورِ حاضر کی ضروریات اور مسائل پر گہری نظر رکھنے کی وجہ سے ان کے فتاوٰی کو اہلِ علم میں اعتماد کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں دارالافتاء کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے ہزاروں فتوے جاری کیے جن کی اشاعت کی ضرورت ایک عرصہ سے محسوس کی جا رہی تھی۔ جمعیۃ پبلیکیشنز جامع مسجد پائلٹ سکول وحدت روڈ لاہور نے حافظ محمد ریاض درانی کی مساعی سے ان فتاوٰی کی اشاعت...

مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ اور فقہ اسلامی

مولانا عتیق احمد

حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت بڑی ہمہ جہت اور ہشت پہل ہے۔ بیسویں صدی کے نصف آخر کی اسلامی تاریخ پر ان کے اثرات اس قدر وسیع اور گہرے ہیں کہ ان کے تذکرے کے بغیر ہر تاریخ ادھوری رہے گی۔ خواہ فکرِ اسلامی کی تاریخ ہو یا ادبِ اسلامی کی یا علومِ اسلامی کی یا تحریکاتِ اسلامی کی۔ عالمِ اسلام کے ہر خطہ کو اور زندگی کے ہر میدان کو انہوں نے کم و بیش متاثر کیا۔ برصغیر ہند و پاک تو ان کا وطن تھا، وہ اسلامیانِ ہند کی آبرو اور ان کی زبان و ترجمان تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہندوستان میں اسلام کی جڑیں مستحکم کرنے اور تشخصِ اسلامی کی...

علامہ اقبال اور عصری نظامِ تعلیم

ڈاکٹر محمود الحسن عارف

دورِ جدید کے جو مسائل مسلم امہ کی فوری توجہ کے منتظر ہیں ان میں مسلمانوں کے نظامِ تعلیم کا مسئلہ سب سے اہم ہے۔ تعلیم کے مسئلے کی یہ اہمیت آج سے نہیں بلکہ اس وقت سے ہے جب سے انگریزوں نے ہندوستان میں قدم رکھا تھا۔ اس وقت سے لے کر اب تک اس گتھی کو سلجھانے اور اس مسئلے کے تصفیہ طلب حل کے لیے متعدد تعلیمی کمیشن نامزد کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے قدیم کمیشن لارڈ میکالے کی سربراہی میں ۱۸۳۴ء میں اس وقت بٹھایا گیا تھا جب انگریز مفتوحہ ملک ہندوستان میں انقلابی تبدیلی لانا چاہتا تھا۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور نامعلوم کب تک جاری رہے گا۔ مگر یہ ہماری بدقسمتی...

اسلام اور مغرب میں عالمی تہذیبی کشمکش

مولانا محمد یعقوب قاسمی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اس فانی دنیا میں مخلوق میں سے کسی کو بھی ہمیشگی و دوام نہیں۔ جو دنیا میں ماں کی گود میں آیا ہے اسے ایک نہ ایک دن قبر کی گود میں ضرور جانا ہے۔ حی القیوم صرف باری تعالیٰ کی ذات ہے۔ جو ذی روح دنیا یں آیا اسے کم و بیش وقت گزار کر اللہ تعالیٰ کے متعین کردہ وقت پر آخرت کی طرف منتقل ہونا ہے۔ خالقِ کائنات کے اس اصول سے کوئی مستثنٰی نہیں، چاہے وہ حیوانات ہوں یا انسان۔ اور انسانوں میں سب سے افضل و اعظم انبیاء و رسل علیہم السلام کی ہستیاں، اور ان میں بھی افضل الرسل و سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس فانی دنیا میں اللہ تعالیٰ کی مقرر...

حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور جہادِ آزادی

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ ۶ ذوالقعدہ ۱۲۴۴ھ سوموار کے دن چاشت کے وقت قصبہ گنگوہ ضلع سہارنپور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا ہدایت احمد صاحبؒ ۳۵ ویں پشت پر سیدنا حضرت ابو ایوب خالد بن زید انصاری الخزرجیؓ سے جا ملتے ہیں۔ آپ کے والد ماجد نے بہ عمر پینتیس سال ۱۲۵۲ھ میں گورکھپور میں انتقال فرمایا۔ اس وقت قطبِ عالم حضرت مولانا رشید احمد صاحب علیہ الرحمہ کی عمر صرف سات سال کی تھی۔ مولانا کے دو حقیقی بھائی تھے۔ ایک بڑے، حضرت مولانا عنایت احمد صاحبؒ جو فارسی کی ابتدائی کتابوں میں مولانا کے استاد بھی تھے، اور دوسرے چھوٹے سید احمد جو...

حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ ۔ شخصیت اور خدمات

مولانا محمد عیسٰی منصوری

مفکرِ اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا خاندانی تعلق سادات کے مشہور حسنی سلسلہ سے ہے جو نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ ہندوستان میں اس خاندان کی علمی و ادبی اور دینی و ملی خدمات کا دائرہ صدیوں کو محیط ہے۔ آپ کے مورثِ اعلیٰ حضرت شاہ علم اللہ رحمۃ اللہ علیہ، پھر جدِ امجد حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ، آپ کے نامور والد گرامی مولانا عبد الحئی لکھنوئی رحمۃ اللہ علیہ جن کی مشہورِ زمانہ تالیف ’’نزہت الخواطر‘‘ پورے اسلامی کتب خانہ میں اپنی مثال آپ ہے جس میں برصغیر کے آٹھ سو سالہ...

مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ اور جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم

ہارون الرشید

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل محمد ضیاء الحق نے مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے توسط سے اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عہد باندھا تھا ۔۔۔ وقت آ گیا ہے کہ یہ راز بیان کر دیا جائے، جنرل پرویز مشرف کو اس وعدے سے آگاہ کر دیا جائے اور یہ عہد ان کی طرف منتقل کر دیا جائے۔ ایک صادق اور امین گواہ موجود ہے جو پوری ذمہ داری اور تفصیل کے ساتھ اس تحریر پر شہادت دے سکتا ہے اور جنرل پرویز مشرف اس گواہ سے ذاتی طور پر واقف ہیں۔ یہ ان کے سکیورٹی کونسل کے رکن ڈاکٹر محمود غازی ہیں، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے نائب صدر اور سپریم...
< 151-200 (223) >

Flag Counter