ڈاکٹر محمد آصف اعوان
کل مضامین:
4
نطشے کا نظریہ تکرارِ ابدی اور اقبال
جدید مغربی مفکرین میں نطشے ایک بہت بڑا نام ہے۔ اقبال نے اپنے کلام اور خطبات میں نطشے کے افکار وتصورات کا کئی جگہ ذکر کیاہے۔خاص طور پر نطشے کا نظریہ بقائے دوام یعنی تکرارِ ابدی Eternal Recurrence)) اقبال کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اقبال کے خیال میں اس نظریے کے ابتدائی خط وخال ہربرٹ اسپنسر (Spencer, Herbert 1820-1903) کے ہاں ملتے ہیں(۱)۔ ہر برٹ اسپنسر مادی نظریہ ارتقا کے بانیوں میں شامل ہے۔ یہی وہ مفکر ارتقا ہے جس کی فراہم کی ہوئی فکری بنیادوں پر چارلس ڈارون (1809-1882) نے اپنے نظریہ ارتقا کی بنیاد رکھی۔ ڈارون کا نظریہ ارتقا مادیت پسندجدید مغربی ذہن کا محبوب تصور...
ڈارون کا تصور ارتقا اور اقبال
چارلس ڈارون (۱۸۸۲۔۱۸۰۹) کو مغرب کی مادہ پرست فکر اور تحریک الحاد کا نمائندہ مفکر قرار دیا جا سکتا ہے۔ ڈارون نے اگرچہ ابتدائی عمر میں طب اور دینیات کی تعلیم حاصل کی تاہم اسے حیوانات اور نباتات کے مشاہدہ اور ان کی شکل وساخت کے تغیرات معلوم کرنے اور ان کی توجیہات پر غور کرنے کا بہت لپکا تھا۔ اس نے اپنی زندگی کے پانچ نہایت قیمتی سال بحری سفر میں صرف کیے۔ یہ سفر دراصل ڈارون کے لیے حیوانات اور مظاہر فطرت کا ایک مطالعاتی سفر تھا۔ اس سفر کے مشاہدات نے ڈارون کے فلسفہ ارتقا کے لیے خشت اول کا کردار ادا کیا۔ مظاہر فطرت کے اندر تغیرات اور مماثلتوں کے مشاہدہ...
انسان کا حیاتیاتی ارتقا اور قرآن
قرآن پاک کا بغور مطالعہ کرنے سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ ارتقا سنتِ الٰہی ہے اور کارخانہ قدرت میں ہر سو اسی کی کارفرمائی ہے ۔اللہ اپنی ربوبیت سے مختلف انواع کو پیدا کرتا ،انہیں تاریخی مراحل سے گزارتا اور اکملیت کی جانب گامزن رکھتا ہے ۔اللہ اگر چاہے تو کسی بھی چیز کو فوراً مکمل حالت میں نیست سے ہست میں لے آئے لیکن ایسا کرنا اس کی شانِ ربوبیت کے خلاف ہے ۔خلیفہ نصیرالدین صدیقی اپنی کتاب "The Quran And the World Today"میں لفظ ’’ِ رب‘‘ کی وضاحت کرتے ہوئے رقمطراز...
اقبالؒ کا تصورِ اجتہاد
علامہ محمد اقبالؒ کو بلاشبہ بیسویں صدی کا ایک عظیم مفکر اور اسلام کا ممتاز ترین ترجمان کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ اسلامی تاریخ، اسلامی تہذیب و ثقافت اور اصول و قوانین کے مطالعہ میں گزارا، جس سے انہیں اسلام کی اصل روح کو سمجھنے اور جاننے کے لیے گہری بصیرت حاصل ہوئی۔ اقبالؒ اسلام کی حقانیت اور ابدیت پر کامل یقین اور پختہ ایمان رکھتے تھے، لیکن اس کے ساتھ انہیں اس بات کا بھی احساس تھا کہ زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے ساتھ اسلامی اصول و قوانین کی نئی تشریح و تعبیر کی بھی سخت ضرورت ہے تاکہ اسلام جدید دنیا کے چیلنجوں کا مقابلہ...
1-4 (4) |