شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ
کل مضامین:
46
اجتہاد کی شرعی حیثیت
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ انسانی ضروریات اور انسانی ماحول ایک حالت پر قائم رہنے والی چیز نہیں ہے، اور تمدنی ترقیات کے ساتھ ہی ساتھ انسانی ضروریات کا تبدیل ہونا ضروری امر ہے۔ لہٰذا آپؐ نے بہت سی فرعی باتوں سے متعلق خود احکام صادر فرمانے مناسب نہیں سمجھے، اور ان لوگوں کے فہم و فراست پر فیصلہ چھوڑ دیا ہے جو قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ کی کتاب اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا آخری پیغمبر مانتے اور کتاب و سنت کے اصولی احکام کو واجب التعمیل جانتے...
ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۱)
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ‘ ونصلی علی رسولہ الکریم۔ اما بعد۔ ’’ہمارے مخلص اور مہربان بزرگ جناب خان محمد خواص خان صاحب دام مجدہم اعوان مقام ہیڑاں ڈاکخانہ اہل تحصیل مانسہرہ ضلع ہزارہ نے بار بار بزرگانہ خطوط تحریر فرمائے کہ میں علماے ہزارہ کے بارے کتاب لکھنا چاہتا ہوں، اس لیے تم اپنے اور برادرِ خورد صوفی عبد الحمید کے حالاتِ زندگی اور خصوصیت سے تحصیل علم سے متعلق معلومات ضبط تحریر میں لاکر بھیجو۔ موصوف سے وعدہ بھی تھا مگر ایک ضروری سفر اور بے حد مصروفیت اور اس پر مستزاد گوناگوں بیماریاں اور کچھ ایسے ہی دیگر متعدد عوارض دامن گیر ہوئے...
ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح (۲)
زمانہ طالب علمی کے واقعات۔ الحمد للہ میں نے آج تک سینما نہیں دیکھا اور آئندہ بھی اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے، کیونکہ ہمار ا یہ ذہن بنایا گیا تھا کہ تھیٹر نہیں دیکھنا، سینما نہیں دیکھنا۔ والد محترم کی ڈاڑھی سنت کے مطابق تھی، پکے نمازی او ربڑے مہمان نواز تھے، بالکل ان پڑھ۔ وہ ہمیں کہتے تھے بیٹے، تھیٹر نہیں دیکھنا، سینما نہیں دیکھنا۔ یہ ان کا دیا ہوا سبق مجھے آج تک یاد ہے، بھلایا نہیں ہے۔ (ذخیرۃ الجنان ۴/۲۹۴)۔ ہمارے علاقہ میں جہاں میری پیدایش ہوئی ہے، لوگ بڑے جاہل تھے۔ اب الحمدللہ بڑے سمجھدار ہو گئے ہیں، تعلیم آگئی ہے۔ جہالت کے زما نے میں لوگ بزرگوں...
خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ
الحمد للہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی، اما بعد! فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم، الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِیْنَۃُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَالْبٰقِیٰتُ الصَّالِحَاتُ خَیْْرٌ عِندَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَخَیْْرٌ أَمَلاً (سورۃ الکہف، آیت ۴۶)۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی کتابوں میں جو درجہ، شان، رتبہ قرآن کریم کا ہے، اور کسی کتاب کا نہیں۔ ہمارا سب کتابوں پر ایمان ہے۔ ہمیں تفصیلاً اور قطعیت کے ساتھ معلوم نہیں کہ کتنی کتابیں نازل ہوئیں۔ ہمارے ایمان کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں،...
حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۔ اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ان اللہ یامرکم ان تؤدوا الامنت الی اہلہا۔ جن عزیزوں نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے حدیث شریف کے دورے میں کامیابی حاصل کی ہے اور تجوید میں کامیابی حاصل کی ہے اور جن برخورداروں نے قرآن کریم یاد کیا ہے، سب کو مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ کا انعام اور احسان ہے کہ جو چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے یعنی دین، اس کا علم حاصل کرنے کی آپ کو توفیق عطا فرمائی ہے۔ دین کی بنیاد ہے قرآن کریم اور اس کی تشریح اور تفصیل احادیث، فقہ اسلامی اور دیگر علوم میں ہے۔ قرآن...
تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب
(ماہنامہ ’عزم نو‘ لاہور کی طرف ملک کے نظام تعلیم کے حوالے سے ایک سوال نامہ مشاہیر اہل علم کو بھیجا گیا اور ان کی طرف سے موصولہ جواب ماہنامہ ’عزم نو‘ کے تعلیم نمبر میں شائع کیے گئے۔ یہ سوال نامہ اور حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا تحریر کردہ جواب یہاں درج کیا جا رہا ہے۔)۔ سوال نامہ: ۱۔ آپ کے نزدیک موجودہ تعلیمی پس ماندگی اور روز افزوں اخلاقی ترقی ومعاشرتی انحطاط کے کیا اسباب ہیں؟ ۲۔ آخر کیا وجہ ہے کہ آزادی حاصل کیے تیس برس گزر جانے کے باوجود ہم اپنا قومی وملی تشخص اجاگر کرنے میں ناکام رہے ہیں؟ ۳۔ موجودہ نظام تعلیم بدل کر اسلامی...
امام اہل سنتؒ کی فارسی تحریر کا ایک نمونہ
(مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی کی تصنیف ’’اعجاز الصرف‘‘ پر تقریظ)۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم اما بعد! بندۂ ہیچ مدان محمد سرفراز بعالی خدمت کافہ اہل علم از علماء عظام وطلبہ کرام عرض می کند کہ فہم قرآن مجید وحدیث شریف کہ از افضل قربات است ونیز مہارت پیدا کردن در لغت عرب عرباء بر بعض علوم آلیہ موقوف است وازیں علوم وفنون کہ موقوف علیہا اند یکے علم تصریف است کہ بے حفظ وضبط کردن آں فہمیدن اعجاز نظم تنزیل در مفردات وصیغ واظہار وادغام وحذف واثبات ومعتل ومضاعف ومہموز وصحیح وغیرہ مصداق کوہ کندن وکاہ برآوردن است...
امام اہل سنتؒ کے منتخب مکاتیب
بنام: حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری ؒ (کراچی)۔ باسمہ سبحانہ۔ محترم المقام شیخ الحدیث جناب حضرت مولانا محمد یوسف صاحب بنوری دامت برکاتہم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج اقدس؟ غالباً ذو القعدہ کی ابتدامیں حضرت مولانا محمد ادریس صاحب دام مجدہم کا ایک گرامی نامہ موصول ہوا تھا جس میں ماہ شعبان کے بینات کے ایک اہم مضمون کی طرف توجہ دلائی گئی تھی، مگر شومئی قسمت کہ کثرت مشاغل کی وجہ سے پڑھنے کاموقع نہ مل سکا۔ ایام اضحی کی تعطیلات میں پڑھنے کا عزم تھا، مگر پے در پے تکالیف اور علالت کی وجہ سے پھربھی پڑھنے کا وقت نہ نکال سکا۔ آج ہی اس کو پڑھا...
امام اہل سنت رحمہ اللہ کا دینی فکر ۔ چند منتخب افادات
حق وباطل کی پہچان کا طریقہ۔ ’’عوام الناس کو یہ بات پریشان کیے ہوئے کہ جو بھی اسلامی یا منسوب بہ اسلام فرقہ اپنے مسلک کی طرف دعوت دیتا ہے تو وہ قرآن وحدیث ہی کا نام لیتا اور اپنے استدلال میں قرآن وحدیث ہی کو پیش کرتا ہے۔ اب ہم کس کو صحیح اور کس کو غلط اور کس کو حق پر اور کس کو باطل پر کہیں؟ واقعی یہ شبہ اکثر لوگوں کے مغالطہ کے لیے کافی ہے، لیکن اگر انصاف، خدا خوفی اور دیانت کے ساتھ اس بات پر غور کر لیا جائے کہ یہی قرآن وحدیث حضرات صحابہ کرام، تابعین عظام اور ائمہ دین وبزرگان صالحین کے سامنے بھی تھے، ان کا جو مطلب ومعنی اور جو تفسیر ومراد انھوں...
فقہ و اجتہاد کے چند اہم پہلو
اس مقام پر اصولی طور پر یہ بحث بھلی معلوم ہوتی ہے کہ مخالفت حدیث کا مفہوم کیا ہوتا ہے؟ کیا ہر مقام پر مخالفت سے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کی مخالفت مراد ہوتی ہے یا ان الفاظ کے اندر جو معنی اور مدلول پنہاں ہوتا ہے، اس کی مخالفت بھی مراد ہوتی ہے؟ اور اگر کوئی شخص آپ کے ظاہری الفاظ کی تو مخالفت کرتا ہے لیکن ان کے اندر جو معنی مستنبط ہوتا ہے، ا س کی اطاعت کرتا ہے جو بظاہر لفظوں سے متبادر نہیں ہوتا تو کیا اس شخص کو مخالفت حدیث کاملزم قرار دیا جا سکتا ہے؟ اور اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز سے منع فرمایا ہے تو کیا ہر مقام پر...
قرآن مجید کا موثر اور معجز طرز بیان
اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جو فرائض بیان کیے ہیں، ان میں ایک فریضہ تلاوت کتاب اللہ بھی ہے۔ چونکہ آپ کے اولین مخاطب اہل عرب تھے جن کی مادری زبان عربی تھی، جو اپنے وقت میں فصاحت وبلاغت اور نطق وبیان کے امام سمجھے جاتے تھے، اس لیے وہ محض قرآن پاک کی تلاوت ہی سے اس کا مطلب ومفہوم سمجھ لیتے تھے اور اس کی شیرینی اور ٹھوس دلائل سے لطف اندوز اور متاثر ہوتے تھے۔ قرآن کریم کا طرز ادا، اسلوب بیان اور ترغیب وترہیب کا انداز اس قدر سادہ اور موثر ہے کہ اس سے جس طرح ایک بڑے سے بڑا فلسفی محظوظ ہوتا ہے، اسی طرح اس کے دل کش بیان سے اونٹوں اوربکریوں...
کفارہ کا عقیدہ اور عمل کی اہمیت
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم بائیبل، کتاب مقدس اور انجیل مقدس کے حوالے سے یہ ثابت کر دیں کہ ہر ایک کو عمل کرنا پڑے گا اور تب جا کر کہیں نجات نصیب ہو سکتی ہے۔ جب ہر ایک کے لیے عمل ضروری ٹھہرا تو پھر کفارے کا سوال کہاں سے؟ اور اس نامنصفانہ عقیدہ اور نظریہ کو بھلا سنتا بھی کون ہے؟ استثنا باب ۲۷ آیت ۲۶ میں ہے: ’’لعنت اس پر جو شریعت کی باتوں پر عمل کرنے کے لیے ان پر قائم نہ رہے اور سب لوگ کہیں: آمین۔‘‘ اگر شریعت کی باتوں کو ترک کر کے محض کفارہ ہی کا عقیدہ موجب نجات ہے تو پھر یہ لعنت کیسی اور کیوں؟ انجیل لوقا باب ۶ آیت ۴۶ تا ۴۹ میں ہے: ’’جب تم میرے کہنے...
جماعتی زندگی کا مفہوم اور اس کی اہمیت
بلاشک وشبہ مذہب اسلام نے جماعتی زندگی پر بڑا زور دیاہے اور جماعتی زندگی کے ترک کو اسلامی زندگی کے ترک سے تعبیر کیاہے جس کا نتیجہ سوائے خسران اور عذاب جہنم کے اور کیا ہو سکتا ہے؟ (معاذ اللہ) اور حدیث ’من شذ شذ فی النار‘ (ترمذی، ۲/۲۹ ومشکوۃ ۱/۳۰) کا یہی مطلب ہے اوردوسری حدیث میں واشگاف الفاظ میں رسول برحق حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ: فانہ لیس احد یفارق الجماعۃ شبرا فیموت الا مات میتۃ جاہلیۃ (متفق علیہ) ’’جو شخض بھی جماعت سے ایک بالشت بھر الگ ہوا اوراسی حالت میں اس کی وفات ہوگئی تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔‘‘ اورظاہر...
تین طلاقوں کے بارے میں جمہور علماء کا موقف
ایک مجلس میں یا ایک جملے میں تین طلاقوں کے وقوع کے بارے میں بحث ایک عرصے سے ’الشریعہ‘ کے صفحات میں جاری ہے اور مختلف حضرات کے مضامین اس سلسلے میں شائع ہو چکے ہیں۔ ائمہ اربعہ اور جمہور فقہاے امت کا موقف یہ ہے کہ ایک مجلس میں یا ایک جملے سے دی جانے والی تین طلاقیں تین ہی واقع ہو تی ہیں، جبکہ مستند اہل علم کا ایک گروہ جس کی نمایاں ترجمانی شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کے رفقا کرتے ہیں، اس صورت میں ایک طلاق کے واقع ہونے کا قائل ہے۔ اس مسئلے پر جمہور علما کے موقف کی وضاحت کے لیے شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم نے ’’عمدۃ الاثاث...
شہید کا درجہ
نبوت اور رسالت کے بعد شہادت کا رتبہ ایک بہت اونچا رتبہ ہے اور دنیا کی ناپائیدار زندگی کے انقطاع کے باوجود شہیدوں کو اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک عمدہ اور باعزت زندگی حاصل ہوتی ہے اور ان کی شان کے لائق ان کو پروردگار کے ہاں سے رزق نصیب ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون‘‘ (آل عمران ۱۶۹) ’’اور تم ہرگز نہ خیال کرنا ان لوگوں کے بارے میں جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارے گئے کہ وہ مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس انہیں رزق دیا جاتا...
حضرت عیسٰی علیہ السلام کی زیارت کے تین مبارک خواب
اللہ تعالیٰ نے راقم اثیم پر جو احسانات اور انعامات کیے ہیں، راقم قطعاً و یقیناً اپنے آپ کو ان کا اہل نہیں سمجھتا۔ یہ صرف اور صرف منعمِ حقیقی کا فضل و کرم ہے کہ حضراتِ علما اور طلبا اور خواص و عوام اس ناچیز سے محبت بھی کرتے ہیں اور قدردانی بھی کرتے ہیں۔ ڈھول اندر سے تو خالی ہوتا ہے مگر اس کی آواز دور دور تک جاتی ہے، یہی حال میرا ہے کہ علم و عمل، تقوٰی اور ورع سے اندر سے خالی ہے اور حقیقت اس کے سوا نہیں کہ من آنم کہ من...
حدیثِ رسولؐ پڑھنے اور پڑھانے کے آداب
جس مجلس میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھی یا بیان کی جا رہی ہو اس مجلس میں شوروغل برپا کرنا سخت بے ادبی ہے کیونکہ آپ کے ارشاد کا احترام بعد از وفات بھی ویسا ہی ضروری ہے جیسا کہ آپ کی حیات میں تھا۔ جلیل القدر محدث اور حضرت امام بخاری کے استاد امام عبد الرحمٰن بن مہدی (المتوفٰی ۱۹۸ھ) کا یہ معمول تھا کہ جب ان کے سامنے حدیث پڑھی یا سنائی جاتی تو وہ لوگوں کو خاموش رہنے کا حکم دیتے اور فرماتے: ’’لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی‘‘ کہ اپنی آوازوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر بلند...
سنت نبویؐ کی جامعیت و اہمیت
وحی غیر متلو اور حدیث: ہدایت کا دوسرا حصہ وہ ہے جس کو وحی خفی یا وحی غیر متلو اور حدیث کہا جاتا ہے، اور جس کی رہبری میں اور جس کے سانچے میں ڈھل کر آنحضرت ﷺ کی زندگی، جو انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں اور تمام شعبوں کی جامع ہے، ہر ایک کی رہبری کے لیے بہترین نمونہ اور عمدہ سامانِ ہدایت بن گئی ہے، اور اسی کو سنتِ رسولؐ کہا جاتا ہے۔ اور اس وحئ خفی کے ذریعہ دی ہوئی تعلیم کا نام قرآن مجید میں حکمت لیا گیا ہے ’’وانزل اللہ علیک الکتاب والحکمۃ‘‘۔ جس میں قرآن مجید کے علاوہ اور بھی بہت سی باتوں اور اعمال کی خدا تعالیٰ نے اپنی مصلحت کے موافق تعلیم فرمائی...
اسوۂ نبویؐ کی جامعیت
دیگر انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ہر ایک کی زندگی خاص خاص اوصاف میں نمونہ اور اسوہ تھی، مگر سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اعلیٰ و ارفع زندگی تمام اوصاف و اصناف میں ایک جامع زندگی ہے۔ آپؐ کی سیرت مکمل اور آپؐ کا اسوۂ حسنہ ایک مکمل ضابطۂ حیات اور دستور ہے۔ اس کے بعد اصولی طور پر کسی اور چیز کی سرے سے کوئی حاجت ہی باقی نہیں رہ جاتی اور نہ کسی اور نظام اور قانون کی ضرورت ہی محسوس ہو...
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور جہادِ آزادی
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ ۶ ذوالقعدہ ۱۲۴۴ھ سوموار کے دن چاشت کے وقت قصبہ گنگوہ ضلع سہارنپور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا ہدایت احمد صاحبؒ ۳۵ ویں پشت پر سیدنا حضرت ابو ایوب خالد بن زید انصاری الخزرجیؓ سے جا ملتے ہیں۔ آپ کے والد ماجد نے بہ عمر پینتیس سال ۱۲۵۲ھ میں گورکھپور میں انتقال فرمایا۔ اس وقت قطبِ عالم حضرت مولانا رشید احمد صاحب علیہ الرحمہ کی عمر صرف سات سال کی تھی۔ مولانا کے دو حقیقی بھائی تھے۔ ایک بڑے، حضرت مولانا عنایت احمد صاحبؒ جو فارسی کی ابتدائی کتابوں میں مولانا کے استاد بھی تھے، اور دوسرے چھوٹے سید احمد جو...
خواب اور اس کی تعبیر
خواب ایک صورت ہوتی ہے اور اس میں پنہاں ایک حقیقت ہوتی ہے جس کو تعبیر کہتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بظاہر خواب بڑا خوشنما اور مژدہ افزاء معلوم ہوتا ہے لیکن اس کی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ اور بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بادی النظر میں خواب نہایت تاریک، اندوہناک اور وحشت انگیز دکھائی دیتا ہے مگر اس کا باطنی پہلو اور تعبیر بہت ہی خوش کن اور خوش آئند ہوتی ہے، اور تعبیر سامنے آ جانے کے بعد خواب دیکھنے والے کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔ اس دوسری مد کے خوابوں کے بارے میں اختصارًا چند حوالے ملاحظہ...
قربانی اور سنتِ نبویؐ
(۱) حضرت ابو سعید الخدریؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یا اھل المدینۃ‘‘ اے مدینہ میں بسنے والو! قربانی کا گوشت تم تین دن کے بعد نہیں کھا سکتے۔ (مسلم ۔ جلد ۲ ص ۱۵۸ و مستدرک ۴ ص ۲۳۲) یہ تین دن کی تخصیص صرف ایک سال ایک خاص اور معقول وجہ کی بنا پر تھی اور بعد کو اس سے زیادہ کی اجازت بھی مل گئی تھی۔ جیسا کہ انہی روایات میں اس کی تصریح موجود ہے۔ (۲) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ہم قربانی کے گوشت کو نمک لگا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ طیبہ میں پیش کیا تھے۔ (بخاری ص ۸۳۵) (۳) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ...
حدیثِ نبویؐ کی اہمیت اور بخاری شریف
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ تعالیٰ کا بے پناہ احسان اور اس کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں انسان اور اشرف المخلوقات بنایا، جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا کیا، اور ایمان اور دین کی دولت عطا فرمائی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے مسند احمد، ابوداؤد اور ترمذی میں روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ان اللہ یعطی الدنیا من یحب و من لا یحب ولا یعطی الدین الا من یحب‘‘۔ ’’اللہ تعالیٰ دنیا اس کو بھی دیتا ہے جس سے محبت کرتا ہے اور اس کو بھی دیتا ہے جس سے اس کو محبت نہیں ہوتی، مگر دین صرف اس کو دیتا ہے جس سے وہ محبت کرتا...
تعلیمِ کتاب و حکمت: سنتِ نبویؐ
انبیاء کرام علیہم السلام کا درجہ دنیا میں سب سے بڑا ہے اور انبیاء کرام میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ سب سے زیادہ اور اس کے بعد حضرت ابراہیم خلیل اللہ کا ہے۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ کی تعمیر فرمائی تو اللہ تعالٰی سے بہت سی دعائیں فرمائیں۔ ان میں سے ایک دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے متعلق ہے۔ اس دعا کے ضمن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آپؐ کی ذمہ داریوں کی نشاندہی بھی فرمائی۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: میری اس دنیا میں تشریف آوری کی تین وجوہات...
نفاذ شریعت کی اہمیت اور برکات
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: للہ ملک السموات والارض کہ آسمانوں اور زمینوں کا ملک صرف اللہ تعالٰی کے لیے ہے کیونکہ وہی خالق وہی مالک اور وہی متصرف ہے، تو یہ بات فطرت اور انصاف کے خلاف ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کماحقہٗ ماننے والوں کے ملک میں قانون کسی اور کا نافذ ہو۔
سب سے پہلے یہ سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی سے بڑھ کر کوئی بھی علیم و خبیر نہیں اور اس سے زیادہ کوئی حکیم و رحیم بھی نہیں۔ اس نے جو احکام دیے ہیں سب حق اور صحیح ہیں اور کوئی بھی حکم مصلحت و حکمت سے خالی نہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی حکمتوں کو کیا جانیں؟ کیا پدی اور کیا پدی...
علم محنت سے حاصل ہوتا ہے
حمد و ثنا کے بعد ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام کو معجزہ عطا فرمایا اور آپ کے بطن مبارک سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت فرمائی۔ حضرت مریم علیہا السلام کے والد عمران، آپ کی والدہ محترمہ آپ کی خالہ حضرت زکریا علیہ السلام کی اہلیہ، آپ کے بھائی ہارون کو نیکی اور تقویٰ میں بلندی عطا فرمائی تھی۔ حضرت مریم علیها السلام ایک مرتبہ ایک جگہ تشریف فرما تھیں کہ ایک شخص اچانک آپ کے سامنے نمودار ہوا۔ حضرت مریم علیہا السلام نے فورا" اپنے آپ کو اللہ تعالی کی پناہ میں دے دیا۔ اس شخص نے عرض کیا میں اللہ تعالیٰ کا فرستادہ فرشتہ ہوں۔ انسان کی شکل میں...
اجتہاد کی شرعی حیثیت
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ انسانی ضروریات اور انسانی ماحول ایک حالت پر قائم رہنے والی چیز نہیں ہے، اور تمدنی ترقیات کے ساتھ ہی ساتھ انسانی ضروریات کا تبدیل ہونا ضروری امر ہے۔ لہٰذا آپؐ نے بہت سی فرعی باتوں سے متعلق خود احکام صادر فرمانے مناسب نہیں سمجھے، اور ان لوگوں کے فہم و فراست پر فیصلہ چھوڑ دیا ہے جو قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ کی کتاب اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا آخری پیغمبر مانتے اور کتاب و سنت کے اصولی احکام کو واجب التعمیل جانتے...
دین کیلئے فقہاء کی خدمات
حضرت ابو موسیٰ الاشعری (المتوفی ۵۲ھ) سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جو ہدایت و علم دے کر مبعوث فرمایا ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے زور کی بارش جو زمین پر برسی ہو، اور زمین کا ایک وہ بہترین اور قابلِ زراعت ٹکڑا ہے جس نے پانی کو خوب جذب کر لیا اور ساگ پات اور گھاس و چارہ بکثرت اگایا (جس سے انسانوں اور جانوروں کی اکثر ضرورتیں پوری ہو گئیں)، اور زمین کا ایک حصہ وہ ہے جو سخت ہے، اس سے کوئی چیز اگتی تو نہیں لیکن اس حصہ میں پانی خوب جمع ہو گیا، اور اس جمع شدہ پانی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو نفع...
سنتِ نبویؐ کی اہمیت و ضرورت
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت پر عمل پیرا ہونے اور اس کو مضبوطی سے پکڑنے کی اشد تاکید فرمائی ہے اور اس کی پیروی نہ کرنے پر نہایت ناراضگی فرمائی ہے۔ (۱) حضرت عرباضؓ بن ساریہ (المتوفی ۷۵ھ) کی روایت میں اس کی تصریح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تمہارے اوپر لازم ہے کہ تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو معمول بناؤ اور اپنی ڈاڑھوں کے ساتھ مضبوطی سے اس کو پکڑو، تم نئی نئی باتوں سے پرہیز کرو کیونکہ (دین میں) ہر نئی چیز بدعت ہے۔‘‘ (مستدرک ج ۱۱ ص ۹۶ ۔ قال الحاکمؒ والذہبیؒ...
مصائب و مشکلات کے روحانی اسباب
ساری دنیا عموماً اور پاکستان خصوصاً آج جن مصائب میں مبتلا ہے، اس کا عظیم سبب بد اعتقادی اور بے عملی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ظہر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس لیذیقھم بعض الذین عملوا لعلھم یرجعون‘‘ (الروم ۵) ’’پھیل پڑی ہے خرابی خشکی میں اور دریا میں لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی سے تاکہ اللہ تعالیٰ چکھائے ان کو کچھ مزا ان کے کاموں کا تاکہ وہ رجوع کر لیں‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں یہ امر واضح کر دیا ہے کہ خشکی و سمندر، بر و بحر میں جو فتنے اور فسادات برپا ہیں وہ انسانوں کے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے ہیں۔ پورا مزہ اور...
بدعت کے شبہ سے بھی بچنا چاہیے
قرآن و سنت کے محکم دلائل سے سنت اور بدعت کی حقیقت اور اس کا حکم واضح ہے۔ اس کے باوجود اگر کسی کم فہم کا شبہ باقی رہے یا عوام الناس، جو اس قسم کے مسائل میں دلائل کا موازنہ کر کے صحیح رائے قائم کرنے سے قاصر ہوں، تو ان کے لیے صحیح راہِ عمل یہی ہے کہ وہ ایسے مشکوک اور مشتبہ کام کے پاس ہی نہ جائیں۔ اور اگر کسی چیز کے بدعت، سنت یا مستحب اور مباح ہونے میں شبہ ہو تو اس سے بچنا ہی ان کے لیے راہِ عمل ہے۔ اور باتفاق علماء ان کے لیے یہی طریقہ صحیح رہنمائی کے لیے بالکل کافی ہے۔ چنانچہ حضرت وابصہؓ بن معبدؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے...
رسول اللہؐ کی محبت، ایمان کا اولین تقاضا
مومن کے صاف اور شفاف دل میں سب سے پہلے اور سب سے بڑھ کر خالقِ کائنات، منعمِ حقیقی اور رب ذوالجلال کی محبت ہوتی ہے۔ اس کے دل کے اس خانہ میں کسی اور کی محبت کے لیے مطلقاً کوئی جگہ اور گنجائش ہی نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’والذین اٰمنوا اشد حب اللہ‘‘ (البقرہ) اور وہ لوگ جو ایمان لائے ان کی سب سے بڑھ کر محبت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس کے بعد مومن کے دل میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت گہرے سمندر کی موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مارتی ہے، اور اس محبت کے مقابلہ میں مخلوق میں سے کسی بھی فرد کی محبت اور عقیدت کوئی حیثیت نہیں رکھتی...
بدعت اور اس کا وبال
جوں جوں زمانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرونِ مشہود لہا بلاخیر سے دور ہوتا جا رہا ہے، دوں دوں امورِ دین اور سنت میں رخنے پڑتے جا رہے ہیں۔ ہر گروہ اور ہر شخص اپنے من مانے نظریات و افکار کو خالص دین بنانے پر تلا ہوا ہے، اور تمام نفسانی خواہشات اور طبعی میلانات کو ایڑی چوٹی کا زور لگا کر دین اور سنت ثابت کرنے کا ادھار کھائے بیٹھا ہے، الا ما شاء اللہ، اور ایسی ایسی باتیں دین اور کارِ ثواب قرار دی جا رہی ہیں کہ سلف صالحینؒ کے وہم و گمان میں بھی وہ نہ ہوں گی، حالانکہ دین صرف وہی ہے جو ان حضرات سے ثابت ہوا ہے اور انہی کے دامنِ تحقیق سے وابستہ...
دین خیر خواہی کا نام ہے
حضرت تمیم دارمیؓ (المتوفیٰ ۴۰ھ) سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین خیر خواہی کا نام ہے۔ ہم نے کہا کس کی خیر خواہی؟ تو آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی، اس کی کتاب، اس کے رسول، مسلمانوں کے حکام اور عام مومنوں کی خیرخواہی‘‘ (مسلم ج ۱ ص ۵۴)۔ صحیح ابو عوانہ (جلد ۱ ص ۳۷) میں ہے کہ آپ نے تین دفعہ ’’انما الدین النصیحۃ‘‘ کا جملہ دہرایا۔ اور اسی طرح ابوداؤد جلد ۲ ص ۳۲۰)...
کتب حدیث کی انواع
1۔ الجوامع
جامع وہ کتاب کہلاتی ہے جس میں حدیث کا ہر وہ باب موجود ہو جو اس شعر میں مذکور ہے۔
؎ سیر و آداب و تفسیر و عقائد فتن و احکام و اشراط و مناقب
اس معنی میں بخاری شریف اور ترمذی شریف تو بالاتفاق جامع ہیں، البتہ مسلم شریف میں اختلاف ہے کیونکہ اس میں باب التفسیر برائے نام ہے۔ لیکن محققین کے نزدیک تحقیقی اور صحیح بات یہی ہے کہ مسلم بھی جامع ہے، اگر چہ باب التفسیر کم ہی سہی، لیکن ہے تو ضرور۔ کیونکہ جامع ہونے کے لیے کسی باب کا ان آٹھ میں سے مفصل ہونا ضروری نہیں، بلکہ صرف وجود ہی کافی ہے۔ اسی لیے علامہ مجد الدین ابوطاہر محمد بن يعقوب فیروز...
علومِ حدیث کی تدوین — علماء امت کا عظیم کارنامہ
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور پیارے طریقوں کی حفاظت جس طرح اس امتِ مرحومہ نے کی ہے دنیا کی کسی قوم میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح جھوٹی اور غلط بات آپ کی طرف منسوب کرنے کی سختی سے تردید فرمائی ہے وہ اہلِ اسلام کے ہاں اظہر من الشمس ہے اور حدیث ’’من کذب علی متعمدا فالیتبوا مقعدہ من النار ‘‘ متواتر احادیث میں درجہ اول پر ہے۔ آپ کے الفاظ کی نگرانی مہماتِ شریعت اور اساسی و بنیادی امور کے متعلق تو الگ رہی حتٰی کہ الفاظ کی بھی نگرانی ہوتی...
احادیث کی تعداد پر ایک اعتراض
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس مضمون میں ہم یہ بات عرض کر دیں کہ حضراتِ محدثین کرامؒ جب یہ فرماتے ہیں کہ فلاں کو دو لاکھ اور فلاں کو چھ لاکھ اور فلاں کو دس لاکھ احادیث یاد تھیں، تو اس سے ان کی کیا مراد ہے؟ کم فہم یا کج بحث آدمی تو اس کو جھوٹ یا مبالغہ ہی تصور کرے گا جیسا کہ چودھری غلام احمد صاحب پرویز نے طنزًا لکھا ہے ’’ایک صاحب بخارا سے آتے ہیں اور انہیں چھ لاکھ حدیثیں مل جاتی ہیں جن میں سے وہ قریباً سات ہزار کو اپنے مجموعہ میں داخل کر لیتے ہیں، ان کے اساتذہ میں سے امام احمد بن حنبلؒ دس لاکھ اور امام یحیٰی بن معینؒ بارہ لاکھ حدیثوں کے مالک تھے ۔۔ الخ...
خبرِ واحد کی شرعی حیثیت
خبرِ واحد اگرچہ عقائد کے باب میں موجبِ علم نہیں لیکن عمل کے باب میں حجت ہے۔ چنانچہ شرح العقائد ص ۱۰۱ میں ہے کہ خبرِ واحد ظن کا فائدہ ہی دے گا بشرطیکہ اصولِ فقہ میں مذکورہ تمام شرائط اس میں موجود ہیں اور ان شرائط کے باوجود بنا بر ظنیت کے اعتقادیات میں اس کا کچھ اعتبار نہیں ہو گا۔ اور تقریباً اسی مفہوم کی عبارات شرح الموافق ص ۷۲۷، المسامرۃ ص ۷۸، اور شرح فقہ اکبر ملا علی ن القاریؒ ص ۶۸ میں بھی موجود ہیں۔ اور نبراس ص ۲۵۰ میں ہے کہ ظن کا اعتبار علمیات میں ہوتا ہے اور ظن کے ساتھ ثابت حکم واجب ہوتا...
بعثتِ نبویؐ کے وقت ہندو معاشرہ کی ایک جھلک
کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کی وہ بابرکت زمین ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام کا آسمان سے نزول ہوا تھا۔ گویا اس لحاظ سے ہندوستان کی زمین وہ اشرف قطعہ ہے جس کو سب سے پہلے نبیؑ کے مبارک قدموں نے روندا جس پر ہزارہا سال گزر چکے تاآنکہ آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا دور نزدیک ہوا۔ اس وقت سرزمینِ ہند میں بدکرداری، اخلاقی پستی اور دنارت کا یہ عالم تھا کہ مندروں کے محافظ اور مصلحینِ قوم بداخلاقی کا سرچشمہ تھے جو ہزاروں اور لاکھوں ناآزمودہ کارلوگوں کو مذہب کے نام اور شعبدہ بازی کے کرشموں سے خوب لوٹتے اور مزے سے عیش اڑاتے تھے۔ (آر سی دت ج...
ارشاداتِ نبویؐ کی حفاظت کے لیے صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ کی خدمات
حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کا یہ معمول تھا کہ آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے وہ جو کچھ سنتے تھے وہ سب لکھ لیتے تھے۔ بعض حضرات صحابہ کرامؓ نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں، کبھی غصہ کی حالت میں گفتگو فرماتے ہیں اور کبھی خوشی کی حالت میں اور تم سب لکھ لیتے ہو؟ حضرت عبد اللہ بن عمروؓ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مراجعت کی۔ آپؐ نے اپنی زبان مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بخدا اس سے جو کچھ نکلتا ہے اور جس حالت میں نکلتا ہے وہ حق ہی ہوتا ہے سو تم لکھ لیا کرو۔ (ابوداؤد ج ۲ ص ۱۵۸، دارمی ص ۶۷، مسند احمد ج ۲ ص ۴۰۳ و مستدرک ج...
احادیثِ رسول اللہؐ کی حفاظت و تدوین
بدقسمتی سے آج ایک ایسا طبقہ بھی موجود ہے جو خود کو مسلمان کہلاتا ہے اور بایں ہمہ احادیث کو مشکوک نگاہوں سے دیکھتا اور ان سے گلوخلاصی کے لیے طرح طرح کے بہانے تراشتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ احادیث ظنی ہیں، کبھی کہتا ہے کہ وہ قرآن کریم سے متصادم ہیں، کبھی کہتا ہے کہ وہ عقل کے خلاف ہیں، کبھی کہتا ہے کہ احادیث دوسری تیسری صدی کی پیداوار ہیں، کبھی کہتا ہے کہ یہ عجمیوں کی سازش ہے، اور کبھی جعلی اور موضوع احادیث کو چن چن کر بلاوجہ درمیان میں لا کر ان کی وجہ سے صحیح احادیث پر برستا ہے، کبھی ان کے معانی میں کیڑے نکالتا...
سیرتِ نبویؐ کی جامعیت
دنیا میں جتنے بھی رسول اور نبی تشریف لائے ہیں ہم ان سب کو سچا مانتے ہیں اور ان پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں اور ایسا کرنا ہمارے فریضہ اور عقیدہ میں داخل ہے ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘۔ مگر اس ایمانی اشتراک کے باوجود بھی ان میں سے ہر ایک میں کچھ ایسی نمایاں خصوصیات اور کچھ جداگانہ کمالات و فضائل ہیں جن کو تسلیم کیے بغیر ہرگز کوئی چارۂ کار نہیں ہے۔ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے انبیاء و رسل علیہم السلام تشریف لائے ہیں تو ان سب کی دعوت کسی خاص خاندان اور کسی خاص قوم سے مخصوص...
انکارِ حدیث کا عظیم فتنہ
مذہبی لحاظ سے سطحِ ارض پر اگرچہ بے شمار فتنے رونما ہو چکے ہیں، اب بھی موجود ہیں اور تا قیامت باقی رہیں گے لیکن فتنۂ انکارِ حدیث اپنی نوعیت کا واحد فتنہ ہے۔ باقی فتنوں سے تو شجرِ اسلام کے برگ و بار کو ہی نقصان پہنچتا ہے لیکن اس فتنہ سے شجرِ اسلام کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں اور اسلام کا کوئی بدیہی سے بدیہی مسئلہ بھی ثابت نہیں ہو سکتا۔ اس عظیم فتنہ کے دست برد سے عقائد و اعمال، اخلاق و معاملات، معیشت و معاشرت اور دنیا و آخرت کا کوئی اہم مسئلہ بھی محفوظ نہیں رہ سکتا حتٰی کہ قرآن کریم کی تفسیر اور تشریح بھی کچھ کی کچھ ہو کر رہ گئی ہے اور اس فتنہ نے...
اسلام کا فطری نظام
سمندر کا ایک ایک قطرہ، ریت کا ایک ایک ذرہ، درختوں کا ایک ایک پتہ، اور زمین و آسمان کا ایک ایک شوشہ بزبانِ حال ہر باشعور کو پکار پکار کر یہ دعوتِ فکر دیتا ہے کہ تمہارا اپنے آقائے حقیقی کے ساتھ ایک ازلی رشتہ اور ایک ابدی علاقہ ہے جس نے تمہاری جسمانی راحت و آرام کا جو اہتمام فرمایا ہے اس سے کہیں زیادہ اس نے تمہاری کائناتِ روحانی کی آسائش و زیبائش کا معقول اور واضح تر انتظام کیا ہے۔ یہ بہتے ہوئے دریا، یہ ابلتے ہوئے چشمے، یہ لہلہاتے ہوئے سبزے، یہ چہچہاتے ہوئے پرندے، یہ اونچی اونچی پہاڑیاں، یہ گھنی اور گنجان جھوڑیاں، یہ تناور اور پھل دار درخت، یہ...
قرآنِ کریم - ایک فطری اور ابدی دستورِ حیات
گو حسبِ تصریح علماءِ اصول دلائل اور براہین کی چار قسمیں ہیں (۱) کتاب اللہ (۲) سنت رسول اللہ (۳) اجماع (۴) قیاس۔ گو اجماع اور قیاس درحقیقت کتاب اور سنت ہی کی طرف راجع اور اسی کا ثمرہ ہیں۔ لہٰذا کائنات کی رہبری کے لیے اصولی طور پر ہدایت دو حصوں اور درجوں میں منقسم ہے۔ ایک وہ حصہ جو جمیع اصول تمام پختہ و غیر متغیر اور لازمی احکام اور اعمال پر مشتمل اور انسانی تصریف سے بالاتر اور اپنے الفاظ میں محفوظ و منضبط اور ہمیشہ کے لیے مکلف مخلوق کی ہدایت کا نصاب ہے اور اس ہدایت کے سرچشمہ کا نام وحی متلو اور قرآن مجید ہے۔ مذہب اور قانونِ فطرت اس معیار اور مقیاس...
امت مسلمہ کی کامیابی کا راز
ہم تعداد میں گو کثیر ہیں مگر افسوس کہ ستاروں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں اور من مانی اور انفرادی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم بظاہر اگرچہ ایک دوسرے سے واقف اور قریب تر ہیں لیکن درحقیقت ایک دوسرے سے بے گانہ اور دور ہیں۔ ہر شخص اپنی اپنی مفاد پرستیوں کے محور کے گرد گھومتا ہے اور حیاتِ ملّی کا نصب العین نگاہوں سے اوجھل ہے، اور یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ قوموں کی ہستی اور بقا کا مدار ان کی مرکزیت اور اجتماع پر ہوتا ہے، ان کی انفرادی اور جداگانہ حیثیت اور امتیازی خصوصیت اسی نقطۂ ماسکہ سے وابستہ ہوتی ہے۔ اگر ان کی جماعتی اور تنظیمی زندگی اور مرکزیت...
1-46 (46) |