اسلام اور عصر حاضر
’’اسلام اور ارتقا: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات کا جائزہ‘‘
― ڈاکٹر شعیب احمد ملک
ہم بڑی مسرت کے ساتھ ڈاکٹر شعیب احمد ملک کی کتاب "اسلام اور ارتقاء: الغزالی اور جدید ارتقائی نظریات" کے تعارفی باب کا اردو ترجمہ قارئین کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ اس کتاب میں مؤلف نے اسلامی تعلیمات اور جدید سائنس کے مابین توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے، خاص طور پر الغزالی کے نقطہ نظر کے تناظر میں۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ تعارفی باب قارئین کے لیے بصیرت اور علم کا ایک قیمتی ذریعہ ثابت...
تحفظ مذہب کی سیاست اور اس کی حرکیات
― محمد عمار خان ناصر
ایچ ای سی پنجاب نے جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ سوک ایجوکیشن کے موضوع پر 16 اور 17 اگست کو فلیٹیز ہوٹل لاہور میں دو روزہ نشست کا اہتمام کیا۔ اس کے ایک سیشن میں ڈاکٹر راغب نعیمی، علامہ سید جواد نقوی، مولانا صہیب میر محمدی، جناب سبیسٹین فرانسس اور دیگر حضرات کے ساتھ راقم الحروف کو بھی کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا۔ اتفاق سے عین انھی دنوں میں جڑانوالہ میں قرآن مجید کی توہین کا اور اس کے ردعمل میں مسلمانوں کی جانب سے مسیحی عبادت گاہوں اور بستیوں کو جلا دینے کا سانحہ رونما ہوا جس پر مذکورہ مجلس میں بھی گفتگو...
قادیانی مسئلہ: مذہبی بیانیے کی تنقید وتجزیہ کی ضرورت
― محمد عمار خان ناصر
حالیہ عید الاضحیٰ کے موقع پر بعض مذہبی تنظیموں کی طرف سے سوشل میڈیا پر یہ مہم چلائی گئی کہ ’’تعزیرات پاکستان کی دفعہ ۲۹۸ سی اور عدالتی نظائر قادیانیوں کو پابند کرتے ہیں کہ وہ خود کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتے اور نہ ہی شعائر اسلامی کا استعمال کر سکتے ہیں جس کی خلاف ورزی قابل دست اندازی جرم ہے اور سزا تین سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ لہذا اگر کوئی قادیانی قربانی یا عید کی نماز کا اہتمام کرے تو معززین علاقہ کے ساتھ پولیس انتظامیہ کو اطلاع دیں۔“ راقم الحروف نے اس پر یہ وضاحت جاری کی کہ ’’اہل اسلام یہ ذمہ داری ضرور ادا...
فکری شبہات کی دلدل اور اہل علم کی ذمہ داری
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دینی مدارس کے فضلاء جوں جوں اپنی تعلیم کی تکمیل کے مرحلہ کی طرف بڑھتے ہیں ان کے ذہن میں تذبذب اور شک کی کیفیت ابھرنے لگ جاتی ہے کہ اب آگے کرنا کیا ہے اور اپنے مستقبل کو کس شعبے سے وابستہ کرنا ہے؟ یہ بات بالکل درست ہے اور اس سلسلہ میں میری گزارش یہ ہوتی ہے کہ اساتذہ کو اپنے شاگردوں پر نظر رکھنی چاہیے اور جس شاگرد کو دینی و معاشرتی ماحول کے جس دائرے کے لیے زیادہ ضروری سمجھتے ہیں اس ماحول میں اسے ایڈجسٹ کرنے کے لیے اس کی راہنمائی کرنی چاہیے۔ مگر میں شک اور تذبذب کے ایک دوسرے پہلو کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہوں گا جس نے ہماری نئی نسل کو ہر طرف سے گھیر...
خاندانی نظام اور سیڈا معاہدہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
سعودی وزیر خارجہ محترم عادل الجبیر نے ایک اعلامیے میں خاندانی نظام کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدہ سیڈا (CEDAW) کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں گھریلو تشدد کے خاتمے کے عنوان سے منظور کیا جانے والا قانون بھی سیڈا کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے جسے دینی حلقوں نے خلافِ شریعت قرار دے کر مسترد کیا ہے۔ اس تناظر میں مولانا حافظ فضل الہادی (نائب خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ) نے مذکورہ اعلامیہ کا ترجمہ کیا ہے جو پیشِ خدمت ہے۔ ’’سعودی عرب نے (سیڈا) CEDAW سے متعلق اقوام متحدہ کی دستاویز کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ ایک...
خاندانی نظام اور دور جدید کے رجحانات
― محمد عمار خان ناصر
قیامت کے قریب رونما ہونے والے مظاہر کا ذکر متعدد احادیث میں کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ایک حدیث میں، جسے امام ترمذی نے نقل کیا ہے، ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ أمورکم الی نساءکم، یعنی تمھارے معاملات تمھاری خواتین کے سپرد ہو جائیں گے۔ مولانا وحید الدین خانؒ نے اس پیشین گوئی کو فیمنزم یا صنفی مساوات کے اس ظاہرے پر منطبق کیا ہے جو دور جدید میں نمایاں ہوا ہے۔ اس حوالے سے سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ فیمنزم کے ظاہرے کا ذکر اس حدیث میں کس پہلو سے ہوا ہے؟ کیونکہ احادیث میں قرب قیامت کی علامات کا ذکر عموما منفی رنگ میں ہوا ہے، یعنی ان کو معاشرت اور...
دورحاضرمیں اسلامی فکر : توجہ طلب پہلو
― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی
موجودہ دورمیں اسلامی فکرکے میدان میں بہت کام ہواہیخاص کرروایتی علوم کے احیاء کے سلسلہ میں۔اس کی پوری قدرکرتے ہوئے اب کام کے نئے میدانوں اورنئی جہات پرتوجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔ ذیل کی سطورمیں اختصارکے ساتھ اس کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔اس مجوزہ علمی کام کی دوسطحیں ہیں ایک عالمی دوسری قومی ومقامی۔لیکن اس تحریرمیں صرف عالمی مسائل سے بحث ہوگی۔البتہ آخرمیں ایک ایسے پہلوکی طرف توجہ دلانی ہے جوعالمی بھی ہے اورمقامی اہمیت بھی رکھتاہے۔اختصارکی خاطربعض نکات کی طرف صرف اشارے کیے گئے ہیں تفصیلی بحث سے گریزکیاگیاہے اوربعض میں تھوڑی...
مسلم حکومتیں اور اسلامی نظام
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(۲۶ ستمبر ۲۰۲۱ء کو ادارۃ النعمان پیپلز کالونی گوجرانوالہ میں ’’تخصص فی الفقہ‘‘ کے طلبہ کے ساتھ گفتگو) ۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج میں آپ حضرات کو موجودہ معروضی حالات میں اسلام کے قانون و نظام کو کسی بھی سطح پر تسلیم کرنے والی مسلم حکومتوں کی صورتحال سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں جن کے دستور و قانون میں اسلام کا نام شامل ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسلامی حکومتیں اور ریاستیں ہیں۔ سعودی عرب، پاکستان اور ایران تو سب کے سامنے ہیں البتہ مراکش میں بھی سربراہ مملکت کو امیر المؤمنین کہا جاتا ہے جس کا پس منظر اس وقت میرے سامنے نہیں...
قرآن پر اجماع اور اس کا تواتر، ایمان بالغیب اور متشکک ذہن
― ڈاکٹر عرفان شہزاد
اصطلاحات بعض اوقات بڑے بڑے حقائق کے لیے حجاب بن جاتی ہیں۔ خصوصاً ان لوگوں کے لیے جن کی نظر بیان حقائق کی بجائے الفاظ کی نامکمل تفہیم تک محدود رہ جاتی ہے۔ اجماع، تواتر اور ایمان بالغیب، مذہبی حلقوں میں استعمال ہونے والی یہ اصطلاحات محض مذہبی علم و عقائد کی ترسیل و تسلیم کے ذرائع نہیں ہیں جن کا دار و مدار تسلیمِ محض پر ہو۔ حقیقت اس کے برعکس ہے، یہ انسانی ذرائع علم کا بیان ہوتا ہے۔ مذہب ، کسی بھی دوسرے علم کی طرح انسان کی انھیں فیکلٹیز سے مخاطب ہوکر ان حقائق کی طرف متوجہ کرتا ہے جو ان ذرائع علم کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔ ان اصطلاحات کو جدید علم پر منطبق...
دعوت ِ دین میں درپیش چیلنجز اور علماءکی ذمہ داریاں
― ڈاکٹر محمد اکرم ورک
اصلاح ِ احوال کے ذمہ دار طبقات میں جن دو طبقات کا کردار بنیادی نوعیت کا ہے ان میں علماءکرام اور حکمران طبقہ خاص طور پر قابل ِ ذکر ہیں ۔مجموعی انسانی رویوں کی تشکیل میں ان دو طبقات کا کردارسب سے اہم ہے۔ اگر کسی معاشرے کا دانشور طبقہ(Intellectuals) بد دیانت ہوجائے تو پھر اس معاشرے کی اصلاح کی امیدیں دم توڑ نے لگتی ہیں ۔اس پس منظر میں دانشور طبقے کی اہمیت اور ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ۔ سماجی اور معاشرتی سطح پر اصلاح ِ احوال کے لئے اپنے دور کی تفہیم اور در پیش تحدّیات کا ادراک اہل ِ علم کے لئے ضروری ہے۔ اس وقت ہمارے پیش ِ نظر ان تحدّیات کا جائزہ پیش کرنا...
الحاد، مذہب اور اہلِ مذہب: چند اہم سوالات کا جائزہ
― ڈاکٹر محمد شہباز منج
مذہب اور الحاد کی فکری پیکار یوں تو جاری ہی رہتی ہے، لیکن کرونا وائرس کے تناظر میں آج کل اس پر بحث کچھ زیادہ ہی ہو رہی ہے ،اور ہونی بھی چاہیے کہ اس نوعیت کے حالات میں مذہب کے حامی اور مخالف کیمپوں کے عمومی نقطہ ہائے نظر کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں سے جڑے چند اہم مباحث پر گفت گو خصوصی اہمیت اختیار کر لیتی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اہم نکات و سوالات کو لے کر ملحدین کے ساتھ ساتھ اہلِ مذہب کے عمومی رویوں کا بھی تجزیہ کیا جائےتا کہ معروضی انداز سے درست نتائج تک پہنچنے میں سہولت ہو۔ ایک سوال ملحدین کی طرف یہ کیا جا رہا ہے کہ دیکھیں کرونا نے کعبے اور عبادت...
مسلم معاشروں سے متعلق فکری مباحث پر استشراقی اثرات
― محمد عمار خان ناصر
ہمارے ہاں کم وبیش تمام اہم فکری مباحث میں مغربی فکر وتہذیب اور جدیدیت کے پیدا کردہ سوالات، قابل فہم اسباب سے اور ناگزیر طور پر، گفتگو کا بنیادی حوالہ ہیں۔ اس پورے ڈسکورس میں ایک بنیادی مسئلہ ہے جس پر سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مسئلے کی نوعیت بنیادی طور پر وہی ہے جس کی نشان دہی ایڈورڈ سعید نے اپنی کتاب ’’استشراق “ میں کی ہے، تاہم وہ مغربی علمی روایت کے تناظر میں ہے۔ ایڈورڈ سعید نے بتایا ہے کہ کس طرح استشراقی مطالعات میں مغربی تہذیب کو معیار مان کر دنیا کے باقی معاشروں کا مطالعہ کرنے کا زاویہ کارفرما ہے اور کیسے اس سارے علمی عمل کی تشکیل...
عالم اسلام اور فتنہ تکفیر
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
باہمی تکفیر اور قتال کا مسئلہ ہمارے دور کا ایک ایسا حساس اور سنگین مسئلہ بن گیا ہے کہ امت مسلمہ کی وحدت پارہ پارہ ہونے کے ساتھ ساتھ فکری وذہنی انتشار وخلفشار کا سبب اور اسلام دشمن قوتوں کے لیے مسلمانوں کے معاملات میں دخل اندازی کا ذریعہ بھی ثابت ہو رہا ہے۔ اس کا ایک پہلو تو علمی اور فقہی ہے اور دوسرا سماجی ومعاشرتی ہے۔ علمی وفقہی دائرہ تو زیادہ پیچیدہ نہیں ہے کہ جمہور فقہائے امت رحمہم اللہ تعالی ٰ نے اس سلسلے میں مختلف ادوار میں جو راہ نمائی کی ہے، وہ محفوظ ہے اور امت مسلمہ کی راہ نمائی کے لیے کافی ہے، جبکہ اس حوالے سے سب سے زیادہ اطمینان...
فکرِاسلامی کی تشکیلِ جدید
― خورشید احمد ندیم
(یہ مضمون میرے کالموں کے مجموعے ”متبادل بیانیہ “ کے نئے ایڈیشن میں بطور مقدمہ شامل ہے۔مقصودیہ تھاکہ کالموں کی صورت میں لکھی گئی متفرق تحریوں میں موجودفکری وحدت اور نظم کو واضح کیا جائے۔تاہم اس تحریر کی اپنی منفرد حیثیت بھی ہے،اس لیے اس کی الگ سے اشاعت ومطالعہ،میرے نزدیک فائدے سے خالی نہیں۔)۔ فکر اسلامی کی تشکیلِ جدید اب ناگزیر ہو چکی۔ یہ مقدمہ چند علمی، فکری اور تاریخی اساسات پرقائم ہے۔ قبائلی معاشرت سے انسان نے جس اجتماعی زندگی کا آغاز کیا تھا، ارتقائی مراحل سے گزرتی ہوئی، اب وہ اکیسویںصدی میں داخل ہو چکی۔یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کسی...
اسلامی فکر و تہذیبی روایت کے احیاء کی ضرورت
― ڈاکٹر ابراہیم موسٰی
(مدرسہ ڈسکورسز پاکستان کے زیر اہتمام ۱۸ جولائی ۲۰۱۹ء کو اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد میں’’علم الکلام کے جدید مباحث‘‘ کے عنوان پر منعقدہ سیمینار میں گفتگو)۔ میں سب سے پہلے مولانا ڈاکٹر عمار خان ناصر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس سال مدرسہ ڈسکورسز کا سمر انٹینسیو پروگرام (Summer Intensive ) پاکستان میں منعقد کیا ، اس سے بھی بڑھ کر ان کا شکریہ اس بات پر کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے بحیثیت استاد اور پاکستان میں لیڈ فیکلٹی کے طور پر نہایت اہم اور فعال کردار ادا کیا۔ان کے ساتھ میں ڈاکٹر ماہان مرزا صاحب کا بھی شکر گزار ہوں کہ جو اس پروگرام...
جدید سائنس کے مباحث اور علم الکلام
― مولانا محمد رفیق شنواری
(پروفیسر نضال قسوم (امیریکن یونیورسٹی، شارجہ) کے مقالہ Kalam’s Necessary Engagement with Modern Science سے مستفاد)
خالص عقیدے سے متعلق قدیم مباحث پر مشتمل علم کلام سائنسی مباحث پر کیوں مشتمل ہو؟ سائنس کی تعریف پر غور و فکر کسی حد تک اس سوال کا جواب سمجھنے میں معاون ہو سکتی ہے۔ سائنس کی تکنیکی اعتبار سے جو بھی تعریف کی جائے، ان میں پائے جانے والی فنی اور دقیق فروق سےہٹ کر بنیادی عناصر تقریبا سب میں یکساں پائے جاتے ہیں اور وہ ہیں اس علم کی معروضیت، آفاقیت ، تجربیت اور معیاریت کے دعوے۔ یعنی جدید علم جو معلومات فراہم کرتا ہے، وہ معروضی حقائق ہیں ، یہ علم مذہب اور کلچر...
دستور سازی، سوشل کنٹریکٹ اور اسلام
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
نفاذِ اسلام کے فکری مسائل میں دستور سازی، قانون سازی اور معاہدہ عمرانی (سوشل کنٹریکٹ) کی اصطلاحات علمی و فکری حلقوں میں مسلسل زیربحث ہیں اور ان کے حوالہ سے مختلف افکار و نظریات سامنے آرہے ہیں۔ ایک طرف یہ کہا جا رہا ہے کہ قرآن و سنت اور فقہ و شریعت کی صورت میں اسلامی احکام و قوانین کا وسیع ترین ذخیرہ موجود ہے اس لیے کسی قسم کی دستور سازی، قانون سازی اور عمرانی معاہدات کی ضرورت نہیں ہے۔ اور چونکہ ایک اسلامی ریاست قرآن و سنت اور فقہ و شریعت کی ہدایات کے مطابق مملکت و حکومت کا نظام چلانے کی پابند ہے اس لیے مزید قانون سازی محض تکلف ہے۔ جبکہ دوسری...
اسلام اور جدیدیت کی کشمکش
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(جناب محمد ظفر اقبال کی تصنیف کے دوسرے ایڈیشن کے لیے لکھا گیا۔)۔ نحمدہ تبارک وتعالیٰ ونصلی ونسلم علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔ ضرورت کے مطابق علم اللہ تعالیٰ نے ہر جاندار کو مرحمت فرمایا ہے لیکن علم میں وسعت، ارتقاء اور اس سے زیادہ سے زیادہ نفع اٹھانے کی صلاحیت انسان کو ودیعت ہوئی ہے جو نسل انسانی کا اختصاص ہے۔ اور بعض مفسرین کرام کے مطابق یہی خصوصیت وعلم آدم الاسماء کلھا کے حوالہ سے فرشتوں پر انسان کی برتری کا ذریعہ بنی تھی۔ اپنے محدود وقت اور ضرورت کے مطابق علم چیونٹی کو بھی حاصل ہے کہ اسے زندگی گزارنے اور اپنے اردگرد...
اسلام عصری تہذیبی تناظر میں ۔ ممتاز دانشور جناب احمد جاوید کا فکر انگیز انٹرویو (۲)
― اے اے سید
فرائیڈے اسپیشل: مغربی دنیا اگرچہ باطل کی پرستش کرتی ہے لیکن اس کے باوجود اُسے عالمگیر غلبہ حاصل ہے۔ آخر مغرب کے عالمگیر غلبے کی وجوہات کیا ہیں؟ احمد جاوید: اس کی دو ہی وجوہات ہیں: اول طاقت اور دوم علم۔ غلبے اور مغلوبیت کے جو اسباب ہوتے ہیں وہ قانونِ قدرت میں ہیں، قانونِ ہدایت میں نہیں ہیں۔ تو یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا بنایا ہوا ایک نظام قدرت ہے، جس میں کافر بھی اس کے مطابق ہوجائے گا تو غالب ہوجائے گا، اور مومن اس کی خلاف ورزی کرے گا تو مغلوب ہوجائے گا۔ تو طاقت اور علم، یہ مغرب کے غلبے کے مکینکس کے دو پارٹ ہیں۔ غلبہ اُس قوم کو حاصل نہیں ہوسکتا...
اسلام عصری تہذیبی تناظر میں ۔ ممتاز دانشور جناب احمد جاوید کا فکر انگیز انٹرویو (۱)
― اے اے سید
(کراچی کے معروف جریدہ ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ نے ۲؍ جنوری کی اشاعت میں ملک کے ممتاز مفکر اور دانش ور جناب احمد جاوید کا ایک تفصیلی انٹرویو شائع کیا ہے۔ اس کے مندرجات کی اہمیت اور بلند فکری سطح کے پیش نظر مذکورہ جریدہ کے شکریہ کے ساتھ اسے ’’الشریعہ‘‘ کے صفحات پر پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ فرائیڈے اسپیشل: آپ کی شخصیت اور فکر مذہب، فلسفے، ادب اور تصوف سے متعلق ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ کا اصل تشخص کیا ہے؟ یعنی آپ اپنے آپ کو کیا کہلوانا پسند کرتے ہیں؟ احمد جاوید: یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ میں خود کو ایک مفید مسلمان کہلوانا یا بنانا پسند کرتا ہوں۔ میرے ذہن...
اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ! اسلام اور سائنس کے حوالہ سے مختلف پہلوؤں پر آپ حضرات نے فاضل مقررین کے ارشادات سماعت فرمائے ہیں۔ اس موضوع پر گفتگو کے بیسیوں دائرے ہیں، میں ان میں سے ایک صرف ایک پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ کیا اسلام اور سائنس آپس میں متصادم ہیں؟ اس لیے کہ عام طور پر یہ بات دنیا میں کہی جاتی ہے کہ مذہب اور سائنس ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور ان کے درمیان بعد اور منافاۃ ہے۔ میں آج کی گفتگو میں اس سوال کا جائزہ لینے کی کوشش کروں گا۔ سب سے پہلے اس بات پر غور فرمائیں کہ مذہب اور سائنس کے باہم مخالف اور متصادم ہونے کا جو تاثر عام طور پر پایا جاتا...
بیل ۔ سینگوں کے بغیر؟
― خورشید احمد ندیم
انسان تسخیر کائنات کے اگلے مرحلے، تسخیر فطرت میں داخل ہو چکا۔ صدیوں سے قائم ما بعد الطبیعیاتی تصورات اور عقائد کے پاؤں تلے سے زمین سرک رہی ہے۔ مذہب بھی اپنی حقیقت میں مابعد الطبیعیاتی تصور ہے،اگرچہ وہ طبیعات کی دنیا سے اپنے حق میں دلائل کشید کر تا ہے۔ تسخیر کائنات کا مر حلہ درپیش تھا تو مسیحیت مذہب کی نمائندگی کر رہی تھی۔ ہمیں معلوم ہے کہ اہل کلیسا اس چیلنج سے عہدہ برآ نہ ہو سکے۔ تسخیر فطرت کے مر حلے میں، مذہب کی نمائندگی اسلام کر رہا ہے۔ کیا اہل اسلام اس چیلنج کا سامنا کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ ۲۸۔ نومبر کو ’نیو یارک ٹائمز‘ کے صفحہ اوّ ل...
جدید علم الکلام
― مولانا مفتی منیب الرحمن
روزنامہ دنیا کے فاضل کالم نگار جناب خورشید ندیم نے اپنے کالم میں جین ایڈیٹنگ کو موضوع بنایا اور بتایا کہ جنیٹک انجینئرنگ کے ذریعے حیوانات کی بعض خصوصیات پر مشتمل نئی نسلیں تیار کی جا رہی ہیں جن میں بغیر سینگ کے بیل، ایک خاص قسم کی مچھلی اور Malaria free مچھر بھی پیدا کیا گیا ہے۔ الغرض اجناس اور حیوانات کی نسلوں میں تنوع پر تجربات ہورہے ہیں اور کسی حد تک اس کی اصل تابیر یا تلقیح ہے۔ اسے درختوں میں قلمیں لگانے اور جانوروں میں مخلوط نسل سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ جانوروں کی مخلوط نسلوں کے حوالے سے ہمارے فقہی سرمایے میں پہلے سے اس کا حل موجود ہے۔ ذیل میں...
موجودہ دور کے فکری چیلنجز اور فضلا کی ذمہ داری
― مولانا سمیع اللہ سعدی
چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی کی ستیزہ کاری روز اول سے تا امروز جاری ہے۔حق و باطل کی کشمکش قدیم تاریخ رکھتی ہے۔ مختلف میدانوں میں اسلام اور کفر کی جنگ صدیوں سے جاری و ساری ہے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوتے ہی اسلام کی فصیلوں میں دراڑیں ڈالنے کا ابلیسی عمل شروع ہوا جو بلا تعطل کے آج تک جاری ہے۔حق و باطل کی اس طویل کشمکش میں جہاں اہل باطل اور اہل کفر کی ریشہ دوانیوں ،سازشوں ،نت نئے طریقوں سے حق کو ختم کرنے کی کوششوں، اپنے تمام تر وسائل و ساز و سامان کے ساتھ حق کو ملیامیٹ کرنے کی تگ و دو اور عسکری، فکری، علمی، سیاسی، تہذیبی اور دیگر میدانوں...
ملت اسلامیہ کا بھولا ہوا ایک اہم فریضہ
― مولانا محمد عیسٰی منصوری
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کر کے اس کی رہنمائی کے لیے حضرات انبیاء کا سلسلہ شروع فرمایا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء دنیا میں تشریف لائے۔ ان سارے انبیاء کے بنیادی کام تین تھے۔ ۱۔ نبی انسانوں میں محنت وکوشش کر کے اللہ تعالیٰ کا تعارف وپہچان کرا کے ان کے دلوں میں اللہ کی عظمت ومحبت بٹھاتے، اللہ سے رشتہ جوڑ کر انھیں اللہ تعالیٰ کے لیے جینا ومرنا سکھا کر اس کو اللہ والا بنا دیتے۔ اس کے بعد انسان دنیا میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جیتا تھا۔ ۲۔ حضرات انبیاء...
علوم اسلامیہ میں تحقیق کے جدید تقاضے
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ! یہ میرے لیے خوشی اور افتخار کی بات ہے کہ علامہ اقبالؒ اوپن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالرز کے اس کورس میں ارباب فہم و دانش سے گفتگو کا موقع مل رہا ہے اور اس پر میں یونیورسٹی انتظامیہ کا شکر گزار ہوں۔ میں آج اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی علوم میں تحقیق کا ذوق رکھنے والے احباب کی خدمت میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات یہ ہے کہ اسلامی علوم و فنون کے حوالہ سے تحقیق اور ریسرچ کے شعبہ میں ہم ایک عرصہ سے تحفظات اور دفاع کے دائرے میں محصور چلے آرہے ہیں۔ مستشرقین نے اسلام، قرآن کریم اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ...
مسلم نشاۃ ثانیہ: اصلاحِ مفاہیم
― احمد جاوید
۱۔ اس بات کا شعور بہت ضروری ہے کہ نشاۃ الثانیہ کی اصطلاح مسلمانوں کے لیے وہ معانی نہیں رکھتی جو یورپ کی تحریک نشاۃ الثانیہ کی بنیاد بنا تھا۔ مغرب میں نشاۃ الثانیہ کے تمام نتائج دین کے مخالف رخ پر نکلے اور اس تحریک میں ایک رَو اسلام دشمنی کی بھی تھی۔ ایک تہذیبی تناظر میں یورپ نشاۃ الثانیہ میں اسلام دشمنی کے کسی عنصر کی موجودگی ہمارے لیے کوئی بڑا انتباہ نہیں ہے، بشرطیکہ وہ تحریک عیسائیت کے کسی مذہبی تصور کے دفاع اور اس کی تشکیل و تجدید کے لیے اٹھتی، لیکن ایسا کچھ نہیں تھا۔ اس تحریک نے عیسائیت کے مذہبی جوہر کو منہا کر کے یونانی انداز تعقل کو نئے...
علم الکلام اور اس کے جدید مباحث
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
علم العقائد اور علم الکلام کے حوالے سے اس وقت جو مواد ہمارے ہاں درس نظامی کے نصاب میں پڑھایا جاتا ہے، وہ اس بحث ومباحثہ کی ایک ارتقائی صورت ہے جس کا صحابہ کرامؓ کے ہاں عمومی دور میں کوئی وجود نہیں تھا اور اس کا آغاز اس وقت ہوا جب اسلام کا دائر ہ مختلف جہات میں پھیلنے کے ساتھ ساتھ ایرانی، یونانی، قبطی اور ہندی فلسفوں سے مسلمانوں کا تعارف شروع ہوا اور ان فلسفوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے شکوک وسوالات نے مسلمان علما کو معقولات کی طرف متوجہ کیا۔ ابتدائی دور میں عقیدہ صرف اس بات کانام تھا کہ قرآن کریم نے ایک بات کہہ دی ہے یا جناب نبی اکرم صلی اللہ...
حدیث و سنت اور جدید تشکیکی ذہن
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
نحمدہ تبارک وتعالیٰ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم وعلی آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم کی اطاعت واتباع کو بھی دین کا تقاضا قرار دیا گیا ہے اور متعدد آیات قرآنی کے ذریعے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حیثیت کو واضح کیا گیا ہے کہ وہ صرف قاصد اور پیغام بر نہیں ہیں، بلکہ مطاع، اسوہ اور متبَع بھی ہیں اور جس طرح قرآن کریم کے احکامات وارشادات کی اطاعت لازم ہے، اسی طرح جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم کے ارشادات واعمال اوراحکام وہدایات کی اتباع اور پیروی بھی ضروری ہے،...
عصر حاضر میں غلبۂ اسلام کے لیے جہاد
― اویس پاشا قرنی
’’اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو اپنی اصل کے اعتبار سے غلبہ چاہتا ہے‘‘۔ ماجرا کچھ یوں ہے کہ یہ فقرہ آج ایک خاص تصورِ دین کا عکاس ہے۔ اِس عبارت کو سمجھنے کے لیے گزشتہ صدی کے فکری رجحانات اور ان کے اظہار کے لیے وضع کردہ خاص محاورے اور اصطلاحات کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ نسل انسانی کے اجتماعی شعور نے جب اپنے گزشتہ مشاہدات و تجربات کی روشنی میں اپنی اجتماعیت کو ایک مربوط نظام کی شکل دینے کی کوشش کی اور اِس کی پشت پر افراط و تفریط پر مبنی خالص مادی نقطۂ نظر سے مختلف فکری استدلال بھی قائم کیے‘ تو بالکل فطری تقاضے کے طور پر مسلمان اہل علم نے دین اسلام...
اسلام اور جدید تجارت و معیشت
― ڈاکٹر محمود احمد غازی
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم وعلی آلہ واصحابہ اجمعین۔ قابل احترام علماء کرام ! میرے انتہائی عزیز طلبہ اور دوستو! سب سے پہلے میں اپنی طرف سے اور آپ سب کی طرف سے ان طلبہ کی خدمت میں مبارک با د پیش کرتا ہوں جو آج فارغ التحصیل ہوئے اور ایک ایسے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا ذریعہ اور وسیلہ بنے جو امت مسلمہ تقریباً ایک سو سال سے دیکھ رہی تھی۔ برادران محترم! آج دنیاے اسلام کوجو مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں، ان میں سب سے بڑا چیلنج اور سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ دور جدید کی زبان میں، دور جدید کے محاورے میں اور دور جدید کے اسلوب میں قرآن...
جدیدیت کے خلاف مسلم معاشرے کا ردعمل ۔ نئی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت
― ڈاکٹر محمد امین
امت مسلمہ علمی، تہذیبی ، سماجی ، معاشی، دفاعی اور سیاسی شعبوں میں اپنی برتری ایک ہزار سال تک برقرار رکھنے کے بعد جب زوال پذیر ہوئی تو اس کے دو بنیادی سباب تھے۔ ایک اس کی اپنے نظریہ حیات سے مستحکم وابستگی میں کمزوریاں در آئیں اور دوسرے اس کی حریف صلیبی اور یہودی قوتوں کی سازشیں جنہوں نے نہ صرف مسلم معاشرے کو مغلوب کیا بلکہ اس پر قبضہ کر کے اسے پنے فکر ونظر کے مطابق قوت سے بدل ڈالاتاکہ مسلمان آئندہ کبھی سر نہ اٹھاسکیں اور ہمیشہ ان کے غلام ہی رہیں ۔ لیکن اسلام چونکہ اپنے ماخذ سمیت محفوظ موجود تھا اور وہ مزاجاً کفر سے مغلوبیت کو قبول نہیں کرتا...
معاصر اسلامی فکر کے اخلاقی چیلنجز
― ڈاکٹر ابراہیم موسٰی
ہم نے اپنے اس مقالے کے لیے ’’معاصر اسلامی فکر کے اخلاقی تحدیات‘‘ کا عنوان منتخب کیا ہے، اس لیے کہ ہمارا یقین ہے کہ مسلمان اپنی ابتدا سے اکثر قوموں کے مقابلے میں اخلاق کی اہمیت سے زیادہ واقف اور متوارث اخلاقی ڈھانچے سے انحراف کے بارے میں زیادہ حساس رہے ہیں۔ تاہم جہاں تک قرآن کے پیش کردہ اور رسول اللہ کے قول و فعل سے ثابت اخلاقیات کے بروئے کار لائے جانے کا مسئلہ ہے، اس میں ہر زمانے میں شدید ترین دشواریاں پیش آتی رہی ہیں۔ ان دشواریوں کا تعلق ایک طرف احوال زمانہ اور اخلاقی نظریات کی عملی تشکیل سے رہا ہے تو دوسری طرف اجتہادی مساعی کے امکانات...
فکر اسلامی کو درپیش عصری چیلنج ۔ تجمد اور تجدد کے درمیان راہ توسط کی تلاش
― ڈاکٹر محمد امین
شارع مشفق ومہربان نے ختم نبوت کااعلان کرتے ہوئے دین حق کو تاقیامت قابل عمل رکھنے کے لیے جس حکمت عملی کااعلان فرمایا، اس کے اہم اجزا یہ تھے:سارے عالم کوہمیشہ کے لیے امت دعوت قراردینا، نصوص قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود لینا، مسلمانوں کو کار دعوت کی ذمہ داری سونپنا اور انہیں اجتہاد کی اجازت دینا۔ عقیدے سے قطع نظر عقل ومنطق کی رو سے بھی یہ انتظامات اس امر کی قطعی بنیاد مہیا کر دیتے ہیں کہ فکر اسلامی دنیا کے ہرخطے میں اور ہر عہد میں قابل عمل رہ سکتی ہے، لیکن ان اصولوں سے فائدہ اٹھانے اور ان پرعمل کرنے کا انحصار بہرحال انسانی کاوشوں پر ہے۔ اگر مسلم...
دور جدید کی اجتہادی ضروریات اور تقاضے
― جسٹس (ر) تنزیل الرحمن
اجتہاد کا لفظ جہد سے مشتق ہے جس کے لغوی معنی ایسی کوشش کے ہیں جس میں مشقت شامل ہو۔ اجتہاد اپنے اصطلاحی معنی میں فکر واستنباط کے ذریعے حکم شرعی معلوم کرنے کا نام ہے۔ اجتہاد اپنے شرعی معنی میں اس مربوط اورمنظم طریقہ استنباط کا نام ہے کہ جس کسی مسئلے کے بارے میں قرآن وسنت کی نص موجود نہ ہو، اس میں قرآن وسنت کی تعلیمات میں مضمر اصولوں کو سامنے رکھ کر اصول قیاس کے تحت اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی خاطر حکم شرعی معلوم کیا جائے۔ یہ چیز ہمیں حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں جسے حدیث معاذ کہاجاتاہے، زیادہ وضاحت اور قطعیت کے ساتھ ملتی ہے۔حضور...
اسلام کی آفاقیت اور عالمگیریت
― مفتی ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی
یہ ایک حقیقت اور صداقت ہے کہ ایسا نظامِ حکومت جو تمام قوموں، ملکوں اور ساری دنیا کے لیے ہو، بڑے سے بڑے مفکر و فلاسفر انسان اور انسانوں کی کوئی بھی سوسائٹی مرتب نہیں کر سکتی۔ پس اس کے لیے لامحالہ حقیقت کے متلاشی اور صداقت شعار انسانوں کو مذہب کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔ مذہب ہی وہ ضابطہ حیات ہے جو انسان کی اس کے ہر شعبہ زندگی، انفرادی اور اجتماعی میں رہنمائی کرتا ہے اور وہ ایسا ضابطہ حیات ہے جو ایسے انسان کامل پیدا کرتا ہے جن میں انصاف ہو، انسانیت ہو، مساوات و رواداری ہو، انسانی حقوق کا احترام ہو، نوع انسانی کی خدمت ہو، سب کے ساتھ بھلائی و ہمدردی...
اسلام کی تشکیل نو کی تحریکات اور مارٹن لوتھر
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
’’یورپ کی ’نشاۃ ثانیہ‘ یعنی اس کی ترقی کا موجودہ دور پوپوں کے استیصال اورعیسوی مذہب کی تجدید واصلاح کے بعد شروع ہواہے۔ اسی بنا پر نوجوان مسلمانوں میں ایک طبقہ ایسا پیدا ہوگیاہے جو مسلمانوں کی ترقی کے لیے بھی اسی راستہ کو اختیار کرنا چاہتاہے، اور خیال پیدا ہوتا جاتاہے کہ علما کے استیصال اوراسلام کی تجدید کی ضرورت ہے۔ ’’علماے سو‘‘ کے فتنوں کو ہر زمانہ میں روکا گیا اور اس دور میں بھی ان کے مضر اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کی ضرورت ہے، لیکن ’’تجدید اسلام‘‘ کے مسئلہ پر غور کرنے کے لیے اسلام اور عیسائیت کے فرق پر پہلے غور کرنا چاہیے۔ اسلام...
تجدد پسندوں کا تصور اجتہاد
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بخاری شریف میں ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلوگے، حتیٰ کہ اگر ان میں سے کوئی گوہ (صحرائی جانور) کے بِل میں گُھسا ہے تو تم بھی ضرور گھسو گے۔ صحابہؓ نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ! کیا پہلی امتوں سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ’تو اور کون ہے‘؟ اس حدیث مبارک کی تشریح میں محدثین کرام نے مختلف پہلو ذکر کیے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ یہود ونصاریٰ نے جس طرح توراۃ، انجیل اور زبور میں تحریفات کا راستہ اختیار کیا اوراللہ تعالیٰ کی نازل...
معاصر تہذیبی تناظر میں مسلم علمی روایت کی تجدید
― پروفیسر میاں انعام الرحمن
مسلم دانش وروں کے علاوہ غیر مسلم اہلِ قلم کے ہاں بھی آج کی مسلم دنیا کی سیاسی و معاشی میدانوں میں پس ماندگی اور زبوں حالی دلچسپی کا باعث اور موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ لیکن ایسے صائب الرائے افراد انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں جو مسلم دنیا کی سیاسی و معاشی پس ماندگی کے اسباب تلاش کرتے کرتے اس کے تہذیبی انحطاط تک جا پہنچیں ۔اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ سوشلزم کے زوال کے بعد مغربی دانش وروں کے ایک مخصوص حلقے نے پچھلے تقریباََ ایک عشرے سے اسلامی تہذیب اور مغربی تہذیب کے تصادم کا نظریہ گھڑ کر ایک طرف مسلم دنیا کی سیاسی و معاشی پس ماندگی کی ان وجوہات کو چھپانے...
نئی نسل کے ذہنوں میں گردش کرتے حساس سوالات
― آصف محمود ایڈووکیٹ
میرے ماموں طاہر چوہدری ایک عرصے سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ شادی بھی وہیں کی، صاحب اولاد ہیں ، آج کل پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ چند روز قبل میں ان سے ملنے گاؤں آیا تو ان سے تفصیلی نشست رہی جس میں انھوں نے تفہیم دین کے حوالے سے چند سوالات اٹھائے۔ ان میں کچھ سوالات ایسے تھے جن پر میں نے انھیں مطمئن کر دیا، تاہم ایسے سوالات بھی تھے جن کا جواب میرے جیسے طالب علم کے پاس نہ تھا اور میں نے ان سے وعدہ کیا کہ ان سوالات کو میں صاحبان علم کے سامنے رکھوں گا اور ان کے جوابات آپ تک پہنچا دوں گا۔ ہماری گفتگو ایک نجی گفتگو تھی تاہم اس نشست میں جو سوالات اٹھائے گئے، ان...
اسلام اور تجدد پسندی
― ڈاکٹر محمد امین
مغربی تہذیب کے غلبے کے نتیجے میں جب اہل مغرب نے مسلمان ممالک پر قبضہ کر لیا اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اس وقت تک جو صورت حال ہے کہ مغربی استعمار بظاہر مسلم ممالک سے نکل گیا ہے لیکن اپنا تہذیبی، تعلیمی، سیاسی اور معاشی تسلط بہرحال اس نے مسلم دنیا پر قائم کر رکھا ہے، مغرب کے اس عمل کے نتیجے میں مسلم معاشرے سے جو رد عمل ابھرا، اسے ہم تین دائروں یا حلقوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ایک روایتی دینی حلقہ جس نے اس ہمہ جہت تہذیبی حملے کی بھرپور مزاحمت کی اور شکست کے بعد عافیت اس میں جانی کہ اپنے نظریات پر سختی سے قائم رہے اور مغرب سے استفادہ کرے نہ مفاہمت۔...
امت مسلمہ کو درپیش چند فکری مسائل
― حافظ سید عزیز الرحمن
امت مسلمہ آج جن مسائل سے دوچار ہے، ان سے کون ذی شعور شخص ناواقف ہوگا؟ اس حوالے سے جذبات، تاثرات، تحریریں اور پھر مذاکرات اور کانفرنسوں کے ذریعے تجاویز اور آرا وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہتی ہیں، لیکن یہ صورت حال جس قدر گھمبیر، پیچ در پیچ الجھاؤ سے دوچار اور ہمہ جہت قسم کی ہے، اس اعتبار سے شاید غور وفکر کا حق ابھی تک ادا نہیں ہو سکا جس کا قرض اس امت کے ذمہ باقی ہے اور معاملے کی نوعیت کے پیش نظر ان امور کے بارے میں مزید غور وفکر ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری اور فوری ضرورت ہے۔ یہ امور اپنی اہمیت کے پیش نظر اور موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں اس امر کا تقاضا...
جدید معاشرے میں مذہبی طبقات کا کردار
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
سوال نمبر ۱: آپ اپنے خاندانی پس منظر اور تعلیمی قابلیت کے بارے میں ضروری معلومات سے آگاہ کرنا پسند کریں گے؟ جواب: میری ولادت ۲۸ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو گکھڑ ضلع گوجرانوالہ میں ہوئی۔ میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دار العلوم دیوبند کے فاضل ہیں، شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے ممتاز تلامذہ میں سے ہیں، کم وبیش ساٹھ سال تک تدریسی خدمات سرانجام دی ہیں، مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث رہے ہیں، دیوبندی مسلک کے علمی ترجمان سمجھے جاتے ہیں اور کم وبیش پچاس کے لگ بھگ کتابوں کے مصنف ہیں۔ بحمد اللہ حیات ہیں اور اس وقت ان...
دور جدید میں اسلامی شریعت کا نفاذ کیسے ہو؟
― محمد موسی بھٹو
اسلامی شریعت کے نفاذ بالخصوص سزاؤں سے متعلق اس کے قوانین کے اجرا کے سلسلہ میں صحیح نبوی ترتیب کیا ہے؟ یہ وہ بنیادی سوال ہے جو مسلم معاشروں میں اسلامی حلقوں میں ایک عرصہ سے زیر بحث ہے۔ صوبہ سرحد میں شریعت کے نفاذ کے اعلان اور اس کی منظوری کے بعد اس سوال کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ یقیناًاسلامی شریعت کا نفاذ ہر دردمند مسلمان کے دل کی آواز ہے اور اس سے بڑھ کر کسی علاقہ اور صوبہ کی سعادت اور کیا ہو سکتی ہے کہ اس کا ریاستی نظام قوانین شریعت پر تشکیل دیا جائے لیکن بالخصوص موجودہ دور میں شریعت کے عملی نفاذ کے سلسلے میں جو دشواریاں پیش آ گئی ہیں، انہیں...
عصر حاضر کے چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
۲۰ تا ۲۲/ اگست ۲۰۰۳ء کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے گراؤنڈ میں جمعیۃ طلبہ عربیہ پاکستان کے زیر اہتمام دینی مدارس کے طلبہ کا کل پاکستان اجتماع عام ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کی طلبہ تنظیموں کے راہ نماؤں، ملک بھر سے ہزاروں طلبہ اور مختلف دینی جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا۔ اجتماع عام کی ایک نشست ’’عصر حاضر کے چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے مذاکرہ کی صورت میں تھی جس کی صدارت سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے کی اور اس سے سینیٹر پروفیسر غفور احمد، مولانا قاضی عبد اللطیف اور دیگر ارباب دانش کے خطابات کے علاوہ راقم الحروف...
دور جدید میں اجتہاد کی ضرورت اور دائرۂ کار
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
شیخ زاید اسلامک سنٹر جامعہ پنجاب کی ڈائریکٹر محترمہ ڈاکٹر شوکت جمیلہ صاحبہ کا شکر گزار ہوں کہ آج کی اس محفل میں حاضری اور اظہار خیال کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دیں اور ہمیں مقصد کی باتیں کہنے اور سننے کی توفیق سے نوازیں، آمین۔ اجتہاد کا مفہوم ا ور اس کی ضرورت۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ کہ جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ہیں اور ان کے ساتھ ہی آسمان سے نازل ہونے والی وحی کا سلسلہ مکمل ہو گیا ہے، اب قیامت تک کوئی نبی نہیں پیدا ہوگا اور نہ ہی کوئی وحی نازل ہوگی اور اس کے ساتھ اس عقیدہ کا اظہار بھی...
مسلم امہ کو درپیش فکری مسائل
― ڈاکٹر محمد امین
مسلم امہ کو درپیش فکری مسائل کے حوالے سے ’’الشریعہ‘‘ نے کئی اصحاب علم کے رشحات فکر شائع کیے۔ ان میں ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی صاحب نے تو فکری مسائل کی ایک فہرست تیار کر دی ہے اور ان جہات کی نشاندہی کی ہے جن میں مزید کام کی ضرورت ہے اور دیگر افراد نے کسی ایک آدھ فکری پہلو پر تجزیاتی گفتگو کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر صدیقی صاحب کا جامع مقالہ ان کی فطانت‘ وسعت نظر اور اسلامی امور پر گہری دسترس کا غماز ہے۔ تاہم ان کے مقالے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ وہ در اصل ان مسائل کی نشاندہی کر رہے ہیں جن پر ان کے نزدیک جدید اسلامی تحریکوں کے فضلا کو کام کرنا چاہیے۔...
دور جدید کے فکری تقاضے اور علماء کرام
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
لندن میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے چند نوجوان علماء کرام نے ’’موطا ٹرسٹ‘‘ کے نام سے ایک سوسائٹی قائم کر رکھی ہے جو موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں دینی وعلمی خدمات سرانجام دینے کا جذبہ رکھتے ہیں اور دعوت وتعلیم کے حوالے سے ایک قابل عمل پروگرام کی تشکیل کی کوشش کر رہے ہیں۔ چند ماہ قبل ندوۃ العلماء لکھنو سے حضرت مولانا سید سلمان ندوی لندن تشریف لائے تو موطا ٹرسٹ کی فرمائش پر انہوں نے نوجوان علماء کرام کی ایک جماعت کو آج کے تقاضوں اور دینی وعوت وتعلیم سے تعلق رکھنے والے چند اہم عنوانات پر مسلسل پانچ روز تک لیکچر دیے۔ میری لندن حاضری کے...
دانش کا بحران
― خورشید احمد ندیم
فکری انتشار کا موسم ہم پر کچھ اس طرح سے اترا ہے کہ جانے کا نام نہیں لیتا۔ اس کا بڑا سبب تو یہ ہوا کہ اقبالؒ اور پھر مودودیؒ جیسے لوگ دنیا سے رخصت ہوئے اور ہم ان کے جانشین پیدا نہ کر سکے۔ فکری قیادت کا منصب اس وقت سے خالی چلا آ رہا ہے۔ بعض صاحبان نظر نے ان حضرات کی زندگی ہی میں جان لیا تھا کہ ان کے بعد کیا ہوگا۔ روایت ہے کہ مولانا داؤد غزنویؒ ایک مرتبہ مولانا مودودیؒ سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے۔ دوران گفتگو کہا: ’’مولانا! آپ بھی کوئی ابن قیمؒ پیدا کرتے جو آنے والے دنوں میں آپ کا جانشین ہوتا۔‘‘ مولانا نے اس کا جو جواب دیا، اس سے حظ اٹھانے کے لیے...
دور جدید میں اسلام کی شرح و وضاحت
― سید منظور الحسن
موقر روزنامہ جنگ کی ۲۱ تا ۲۳ جون ۲۰۰۲ء کی اشاعت میں ’’مسلمان معاشرے اور تعلیمات اسلام ---- فکری کنفیوژن کیوں؟‘‘ کے زیر عنوان ایک اہم مضمون شائع ہوا ہے۔ اس کے مولف ممتاز صحافی اور ماہر سیاسیات جناب ارشاد احمد صاحب حقانی ہیں۔ قومی وسیاسی امور کے بارے میں ان کے تجزیے سنجیدہ اور بے لاگ ہونے کے ساتھ نہایت حکمت ودانش پر مبنی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ رائے عامہ کی تشکیل اور ارباب حل وعقد کی رہنمائی میں غیر معمولی کردار ادا کرتے ہیں۔ مذکورہ مضمون میں فاضل مولف نے قومی تعمیر کے حوالے سے بعض اہم مباحث اٹھائے ہیں۔ ہمارے فہم کے مطابق ان کے نقطہ نظر کا...
1-0 (0) |