پروفیسر محمد یونس میو

کل مضامین: 5

حضرت عمرؓ کی دینی فہم و فراست کے چند نمونے

حضرت عمرؓ کے دور میں بکثرت فتوحات ہوئیں جن کے نتیجے میں مسلمانوں پر مال ودولت کے خزانے کھل گئے اور مسلمانوں کا ایسی تہذیبوں اور تمدنوں سے پالا پڑا جن سے وہ پہلے واقف نہ تھے۔ لہٰذا ناگزیر ہوا کہ خلیفہ دوم ان نئے تہذیبی اور ارتقائی حالات کا مقابلہ ایسے متبادل اصولوں سے کرتے جو اسلامی شریعت اور اس کے عمومی اصولوں ہی سے ماخوذ ہوں۔ چنانچہ حضرت عمرؓ نے زندگی کے تمام پہلوؤں میں، خواہ وہ سیاسی ہوں یا اقتصادی، معاشرتی ہوں یا قانونی، ایسی تبدیلیاں روشناس کر ائیں جو ایک طرف امت مسلمہ کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو پورا کریں اور دوسری طرف معاشرے کو اسلام...

علامہ اقبال کا نظریہ شعر و ادب

علامہ اقبال کے نظریہ شعر کا جائزہ لینے سے قبل اس بنیادی اور اصولی بحث سے اعراض ممکن نہیں کہ آخر شعر وادب کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ یہی وہ چیز ہے جس کی بنیاد پر کسی فنی شاہکار اور فن پارے کی عظمت کا تعین کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بحث اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ خود انسان۔ ۱ ؂ انسان کی ابتدائی اور قدیم ترین زندگی میں، جسے پتھروں کا زمانہ کہا جاتا ہے، فن برائے فن کی جھلک نظر آتی ہے۔ ۲ ؂ فن میں مقصدیت کا عمل دخل بھی کوئی نیا اور جدید نہیں ہے۔ یہ اپنی قدامت کے لحاظ سے قدیم یونان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے اٹھارویں صدی عیسوی میں ’’فن برائے فن‘‘ ۳؂ یا ’’فن...

کشمیر کی سیاسی بیداری میں علمائے دیوبند کا کردار

برصغیر پاک وہند میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لیے جو فکری، علمی، اصلاحی، عملی اور سیاسی تحریکیں اٹھتی رہی ہیں، ان کے پس منظر میں کسی نہ کسی طرح حضرت مجدد الف ثانی، شاہ ولی اللہ، سرسید احمد خان، مولانا محمد قاسم نانوتوی، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا انور شاہ کشمیری، مولانا احمد رضا خان، سید ابو الاعلیٰ مودودی اور علامہ محمد اقبال کی فکر کارفرما رہی۔ ہر مذہب کے پیروکار اپنا اپنا حصہ ادا کرتے ہیں۔ لیکن جو جامعیت دیوبند کے اہل علم میں ہے، وہ کسی دوسری جگہ نہیں۔ قرآن وحدیث، فقہ وتصوف، سیرت وتاریخ، تقلید واجتہاد، فکر ونظر، نقل واقتباس، معرفت...

غزوۂ بدر کی سیاسی واقتصادی اہمیت

مکہ کی تیرہ سالہ زندگی میں مشرکین نے جو دردناک اور ہوش ربا مظالم مٹھی بھر مسلمانوں پر روا رکھے اور مظلوم مسلمانوں نے جس صبر واستقلال اور معجز نما استقامت وللہیت سے مسلسل تیرہ برس تک ان ہول ناک مصائب ونوائب کا تحمل کیاٗ وہ دنیا کی تاریخ کا بے مثال واقعہ ہے۔ قریش اور ان کے حامیوں نے کوئی صورت ظلم وستم کی اٹھا نہ رکھی تاہم مسلمانوں کو حق تعالیٰ نے ان وحشی ظالموں کے مقابلے میں ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہ دی۔ صبر وتحمل کے امتحان کی آخری حد یہ تھی کہ مسلمان مقدس وطن، اعزہ واقارب، اہل وعیال، مال ودولت سب چیزوں کو خیر باد کہہ کر خالص خدا اور رسول صلی اللہ...

علامہ اقبالؒ اور مولانا تھانویؒ ۔ فکری مماثلتیں

کلام اقبال میں ملا‘ ملائے حرم‘ پیر حرم‘ فقیہان حرم‘ جناب شیخ‘ شیخ مکتب‘ فقیہ شہر‘ صوفی‘ ذکر نیم شبی‘ مراقبے‘ سرور‘ خانقہی اور کرامات جیسی اصطلاحات اور تراکیب سے ایک عامی اس بدگمانی میں بجا طور پر مبتلا ہوتا ہے کہ اقبال طبقہ علماء ومشائخ پر طنز کر رہے ہیں۔ یہ صرف بدگمانی نہیں‘ کچھ حقیقت بھی ہے لیکن اس تنقید کا مصداق جید اور مستند علماء کرام نہیں بلکہ علم وہنر سے بے نیاز اور فکر وعمل سے تہی دامن حضرات ہیں۔ قدیم وجدید میں رشتہ قائم کرنا وقت کا اہم ترین مسئلہ رہا ہے اور بدقسمتی سے علما کی اکثریت اس امرخاص سے بے نیاز رہی ہے۔ دراصل اقبال...
1-5 (5)