دین و حکمت
انسانیت کے بنیادی اخلاقِ اربعہ (۳)
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
(۳) سماحت: تیسرا خُلق ان اخلاقِ اربعہ میں سے سماحت (فیاضی) ہے۔ اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ نفس خسیس بہیمی دواعی کے سامنے مغلوب نہ ہو۔ لذت کی طلب میں، انتقام کی خواہش پورا کرنے میں، یا بخل یا حرص اور اس جیسی دیگر رذیل خصلتوں میں نفس حقیر اور خسیس جذبات کے تابع نہ ہو۔ سماحت کی خصلت کا ہر شعبہ اس داعیہ کے اعتبار سے الگ الگ نام سے یاد کیا جاتا ہے، مثلاً: عفت: اگر نفس داعیہ شہوتِ فرج اور بطن کو قبول نہ کرے تو وہ عفت (پاکدامنی نزاہت) کہلاتا ہے۔ اجتہاد: اگر نفس رباہیت یعنی خوشحالی و آرام پسندی اور ترکِ عمل کے داعیہ کو قبول نہ کرے تو وہ اجتہاد کہلاتا...
انسانیت کے بنیادی اخلاقِ اربعہ (۲)
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
(۲) اخبات: (خضوع و خشوع) دوسری صفت یا اخلاق۔ ان اہم بنیادی اخلاق میں سے اخبات یا خضوع ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے سامنے عجز و نیاز مندی کا اظہار اور چشمِ دل کو اس کی طرف متوجہ رکھنا، اس کو اخبات کہتے ہیں۔ اخبات کا لفظ اور اسی طرح خضوع و خشوع قرآن پاک میں وارد ہوئے ہیں مثلاً اخبات جیسا کہ سورۃ ہود میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ان الذین اٰمنوا وعملوا الصالحات واخبتوا الیٰ ربہم اولئک اصحاب الجنۃ ہم فیہا خالدون (آیت ۲۳)
’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور اپنے پروردگار کے سامنے عاجزی کی ، یہی لوگ جنت والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
اس کی...
بچوں سے قرآن حفظ کرانا
― ڈاکٹر عرفان شہزاد
عہدِ رسالت سے قرآن مجید حفظ و تحریر دونوں طریقوں سے محفوظ اور منتقل کیا گیا۔ صحابہ اپنے ذوق اور استعداد کے مطابق قرآن مجید مکمل یا جزواً یاد کر لیتے تھے۔ لیکن رسمی حفظِ قرآن اور بچوں کو بالجبر قرآن یاد کرانے کا کوئی تصور نہ تھا۔ تاہم، مسلمانوں کو ایک طویل عرصے سے یہ باور کرایا گیا ہے حفظِ قرآن کی سعادت حاصل کرنے کی بہترین عمر بچپن کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک حافظِ قرآن اپنے خاندان کے دس ایسے افراد کو جنت میں لے جانے کا ذریعہ بنے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی۔ حافظِ قرآن کے والدین کو روزِ قیامت ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی روشنی...
انسانیت کے بنیادی اخلاق اربعہ (۱)
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
امام ولی اللہؒ فرماتے ہیں کہ یہ چار انسانیت کے وہ بنیادی اخلاق ہیں کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی بِعثت سے مقصود یہ ہے کہ ان اخلاق کی تکمیل و اشاعت کرائی جائے۔ یہ چار اخلاق طہارت، اِخبات (خضوع)، سَماحت (فیاضی) اور عدالت ہیں۔ امام ولی اللہؒ فرماتے ہیں کہ اس فقیر کو آگاہ کیا گیا ہے کہ تہذیبِ نفس (نفسِ انسانی کو شائستہ اور اس قابل بنانا کہ وہ خطیرۃ القدس اور بارگاہِ الٰہی میں پہنچنے کے قابل بن سکے) کے سلسلہ میں شریعت میں جو چیز مطلوب ہے وہ ان چار اخلاق (خصلتوں) کا قائم کرنا ہے اور ان کے ساتھ متصف ہونا ہے اور ان کی اضداد کی نفی کرنا ہے (طہارت کی...
اخروی نجات اور مواخذہ کے ضابطے
― محمد عمار خان ناصر
سورہ مائدہ کی آیت ۱۹ میں اہل کتاب سے خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ: یَـٰأَهلَ ٱلكِتَـٰبِ قَد جَاءَكُم رَسُولُنَا یُبَیِّنُ لَكُم عَلَىٰ فَترَة مِّنَ ٱلرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِیر وَلَا نَذِیر فَقَد جَاءَكُم بَشِیر وَنَذِیر وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَیء قَدِیر (المائدہ، آیت ۱۹)۔ ’’اے اہل کتاب، تحقیق تمھارے پاس ہمارا رسول آیا جو تمھارے سامنے حق کو واضح کرتا ہے، رسولوں کے آنے میں ایک انقطاع (یا ایک طویل وقفے) کے بعد، تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری دینے اور ڈرانے والا نہیں آیا۔ سو اب...
دعوت وارشاد کے دائرے اور عصری تقاضے
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ دعوت سے مراد دعوتِ دین اور ارشاد کا معنیٰ ہے رہنمائی۔ دعوت کا دائرہ پوری انسانیت ہے اور ارشاد کا دائرہ امتِ مسلمہ ہے۔ ایک ہے غیر مسلموں کو دین میں داخل ہونے کی دعوت دینا، اور ایک ہے مسلمانوں کو دین کی طرف واپس آنے کی دعوت دینا۔ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ ہماری تبلیغی جماعت مسلمانوں کو دین کی طرف واپس آنے کی دعوت دینے کا عمل کر رہی ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاسؒ پر اللہ تعالی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائیں، وہ اس شعبے کے مجدد تھے، انہوں نے یہ طریقہ ایجاد کیا۔ تبلیغی جماعت کا سارا عمل امت کو دین کی طرف واپسی کی دعوت دینا ہے۔ مسلمان...
قربانی کی عبادت : چند اہم سوالات
― محمد عمار خان ناصر
اسلام میں جذبہ عبودیت کے اظہار کے لیے جو مخصوص طریقے اور مراسم مقرر کیے گئے ہیں، ان میں جانوروں کی قربانی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس حوالے سے دور جدید میں پائے جانے والی ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ قربانی صدقہ اور انفاق کی ایک صورت ہے اور جانور قربان کرنے کے بجائے اگر اس رقم کو اہل احتیاج کی عمومی ضروریات پر صرف کیا جائے تو یہ رقم کا بہتر مصرف ہے۔ تاہم شرعی دلائل پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ قربانی، صدقہ وانفاق کی ذیلی صورت نہیں، بلکہ ایک مستقل اور بذات خود مطلوب رسم عبادت...
صنف وجنس اور اس میں تغیر (۳)
― مولانا مشرف بيگ اشرف
اب تک کی گفتگو سے یہ واضح ہو گیا کہ اسلامی شریعت کا تصور جنس وصنف کیا ہے۔ نیز علم جینیات میں ان تصورات کو کیسے دیکھا جاتا ہے۔ نیز نفسیات کی بنیاد پر اس قضیے کی کیا حیثیت ہے۔ نیز فقہا نے جس علمیت پر جنس کا تصور کھڑا کیا تھا، وہ آج بھی بالکل متعلق اور زندہ ہے۔ جینیات کے علم نے کچھ ایسا ثابت نہیں کیا کہ وہ بدل جائے۔ بس اس نے ظاہری اعضا کے پیچھے جینز کا تصور کھڑا کیا ہے۔ بلاشبہ، یہ ایک بہت بڑی کاوش ہے اور اس سے کئی بیماریوں کے علاج میں مدد ملی۔ لیکن انسان اب بھی وہی ہے۔ اس لیے، ہم اب ہم خنثی سے متعلق شرعی احکام کی طرف لوٹتے...
صنف وجنس اور اس میں تغیر (۲)
― مولانا مشرف بيگ اشرف
جنس کی تعیین کا پیمانہ: علم جینیات کی روشنی میں: ہماری موجود ہ گفتگو میں کلیدی کردار اس بحث کا ہے کہ کسی جنس کا تعین کیسے ہوتا ہے؟ظاہر ہے کہ ہم یہاں شرعی نقطہ نگاہ سے بات کر رہے ہیں، اس لیے ہمیں کتاب وسنت اور فقہا کے اجتہاد کی روشنی میں چیزوں کو دیکھنا ہے۔ تاہم اس سارے عمل میں موجودہ انسانی علم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جنس کے تعین کے حوالے سےچار امکانات ہیں: ۱: جنسی اعضا ووظائف،۲: کروموسومز اور ۳: ہارمونز ۴: نفسیاتی کیفیت۔یہاں پہلے تینوں امور کا تعلق انسان کی عضویاتی ووظائفی جہت (فیزیولوجی اورآنٹولوجی)سے ہے اور آخری کا تعلق نفسیاتی جہت...
صنف و جنس اور اس میں تغیر (۱)
― مولانا مشرف بيگ اشرف
آپ فیروز اللغات کھول کے"جنس" کے مادے کے تحت دیے گئے معانی شمار کیجیے تو اس میں آپ کو یہ الفاظ ملیں گے: "ذات، نوع، صنف، جماعت" اور اگر آپ صفحے پلٹاتے ہوئے "صنف" کے مادے کے تحت مذکور الفاظ تک پہنچیں تو آپ کو یہ الفاظ ملیں گے: "نوع، جنس، قسم"۔ جنس، نوع وصنف یہ سب الفاظ ہماری زبان میں ایک ہی معنے کے لیے برتے گئے ہیں۔ اس میں آپ کو کوئی ایسا فرق نہیں ملے گا کہ ان میں سے ایک انسانی کی جسمانی خصائص کی طرف اشارہ ہے اور دوسرا اس کے سماجی مظاہر کی طرف۔ اسی طرح، انگریزی زبان میں gender and sex دو نوں کلمات کو ۱۹۵۰ تک ایک ہی شمار کیا جاتاتھا۔ لیکن اسی صدی میں جنسی انقلا...
قانونِ دعوت یا دعوت کی حصار بندی؟
― ڈاکٹر محی الدین غازی
دین کی دعوت دینے والوں کو اسیر ومحصور کرنے کا سلسلہ تو ہمیشہ سے جاری رہا ہے، لیکن خود دعوت کو پابند سلاسل کرنے کا ایک نیا آئیڈیا ابھی سامنے آیا ہے۔ یہ آئیڈیا ہمیں محترم جاوید احمد غامدی صاحب کی تحریروں میں نظر آتا ہے۔ غامدی صاحب نے قانونِ دعوت کے نام سے اپنی کتاب میزان میں ایک باب باندھا ہے اور اس میں دعوت کی اتنی قسمیں کی ہیں، اور ہر قسم کو اس طرح الگ الگ دائروں میں محصور کیا ہے، کہ امت مسلمہ کے عام فرد کے لیے دعوت کا میدان بہت چھوٹا اور قدرے غیر اہم ہوکر رہ جاتا ہے۔ غامدی صاحب دعوت کے بہت بڑے حصے کو بنی اسماعیل کے لیے خاص کردیتے ہیں، ایک حصہ...
اسلام کا فلسفہ حرکت
― بیرسٹر ظفر اللہ خان
ساحل افتادہ گفت گرچہ بے زیستم۔ ہیچ نہ معلوم شدہ آہ کہ من چیستم۔ موج ز خود رفتہ، ئی تیز خرامید و گفت۔ ہستم اگر میروم، گر نروم نیستم۔ 1972ء میں جب میں چھٹی جماعت میں تھا۔ میر ے ایک محترم استاد کلاس میں باآواز بلند حضرت اقبالؒ کی یہ نظم پڑھ کر ہمیں سنایا کرتے تھے: چاند اور تارے۔ ڈرتے ڈرتے دم سحر سے۔ تارے کہنے لگے قمر سے۔ نظارے رہے وہی فلک پر۔ ہم تھک بھی گئے چمک چمک کر۔ کام اپنا ہے صبح و شام چلنا۔ چلنا، چلنا، مدام چلنا۔ بے تاب ہے اس جہاں کی ہر شے۔ کہتے ہیں جسے سکوں، نہیں ہے۔ رہتے ہیں ستم کشِ سفر سب۔ تارے، انساں، شجر، حجر سب۔ ہو گا کبھی ختم یہ سفر کیا۔...
عقل حاکم اور عقل خادم کا امتیاز
― محمد عمار خان ناصر
زنا یعنی جنسی تسکین کو معاشرتی حدود وقیود سے مقید کیے بغیر جائز قرار دینے کے حوالے سے بعض مسلمان متکلمین نے یہ دلچسپ بحث اٹھائی ہے کہ شرعی ممانعت سے قطع نظر کرتے ہوئے، کیا یہ عمل عقلا بھی قبیح اور قابل ممانعت ہے یا نہیں؟ اس ضمن میں حنفی فقیہ امام جصاص اور شافعی فقیہ امام الکیا الہراسی کے ہاں دو مخالف زاویہ ہائے نگاہ کی ترجمانی ملتی ہے۔ جصاص کا کہنا ہے کہ زنا عقلا قبیح ہے، کیونکہ اس کی زد بچے کے نسب اور کفالت وغیرہ کے معاملات پر پڑنا ناگزیر ہے، اس لیے ان سوالات سے مجرد کر کے مرد وعورت کے باہمی جنسی استمتاع کو درست قرار دینا انسانی معاشرے کے...
خدا کی رحمت اور عدل: ایک حقیقت کے دو نام
― ڈاکٹر عرفان شہزاد
فطرت الہی اور فطرت انسان کی مشترکہ اساسات اور احساسات: فطرت الہی کو جاننے اور سمجھنے کا راستہ فطرت انسانی ہے۔ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ [الروم: 30] "تم اللہ کی بنائی ہوئی فطرت کی پیروی کرو، جس پر اُس نے لوگوں کو پیدا کیاہے۔" اخلاقیات اور جمالیات کے باب میں انسانوں کی فطرت میں پائے جانے والے بنیادی اور مشترکہ احساسات اور ان کی اساسات فطرت الہی پر مبنی ہیں۔ انسان اسی چیز کو اچھا اور برا سمجھتا ہے جو فطر ت الہی سے اسے ودیعت ہوا ہے۔ اس کا برعکس کہنا بھی اسی وجہ...
حورانِ بہشتی کے قرآنی اوصاف وخصائل
― مولانا محمد عبد اللہ شارق
”حورانِ بہشتی“کا مصداق: حورانِ بہشتی“ کا تذکرہ ہم سنتے ہی رہتے ہیں، قرآن وحدیث میں اِن کے حسن وجمال، پرکشش اوصاف،عمدہ خصائل اور جاذبیتِ نظر کے کئی قصے بیان ہوئے ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تبارک وتعالی جہاں کہیں بھی جنت کی خوابوں جیسی زندگی کا تذکرہ فرماتے ہیں تو وہاں پر بہت دفعہ اِن حوروں کا ذکر بھی فرماتے ہیں۔ حوروں کے اِس تذکرہ میں مردوں اور عورتوں، دونوں کے لیے یکساں رغبت کا سامان موجود ہوتا ہے۔ لیکن ہم میں سے بعض لوگوں نے یہ تصور کررکھا ہے کہ شاید اِن کا تذکرہ صرف مردوں کو راغب کرنے کے لیے ہوتا ہے اور مومن عورتوں کے لیے یہ آیات واحادیث...
دعوت ِ دین کا متبادل بیانیہ
― پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک
اسلام دین ِدعوت ہے اور اس کے مخاطَب دنیا کے تمام انسان ہیں ۔ عصری تناظر میں دیکھا جائے تو ان اصحاب ِ فکرو دانش کی رائے زیادہ وزنی معلوم ہو تی ہے جو دنیا کو دار الاسلام اور دار الحرب کے بجائے دارلاسلام اور دار الدعوة میں تقسیم کرتے ہیں ۔ زرعی دور سے گزرنے کے بعد انسان صنعتی دور میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے اس فیز میں داخل ہوچکا ہے جس نے دنیاکو حقیقی معنوں میں عالمی گاوں(Global village)میں تبدیل کردیا ہے ۔ دنیاقومی ریاستوں کے دور سے گزرنے کے بعدپوسٹ نیشن سٹیٹ(Post Nation State)کے دور میں داخل ہوچکی ہے۔اس وقت جدید دانش کے سامنے اہم سوال یہ ہے کہ کیا عالمگیر نظم(World...
امت میں غوروفکر کی بازیافت
― ڈاکٹر محی الدین غازی
قرآن مجید میں یعقلون اور یومنون (عقل سے کام لینے اور ایمان لانے)کو ایک جیسے سیاق میں بار بار استعمال کیا گیا ہے،اس سے محسوس ہوتا ہے کہ گویا دونوں ایک ہی قبیل کے امر ہیں۔ مثال کے طور پر درج ذیل دونوں قرآنی جملوں پر غور کریں: انَّ فِی ذَلِکَ لَآیاتٍ لِقَومٍ یومِنُونَ۔(الروم:37)۔ (بے شک اس میں نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے)۔ انَّ فِی ذَلِکَ لَآیاتٍ لِقَومٍ یعقِلُونَ۔(الروم:24)۔ (بے شک اس میں نشانیاں ہیں عقل سے کام لینے والوں کے لیے)۔ یہی نہیں، عقل کے جن اعمال کا قرآن مجیدمیں ذکر ہے، جیسے یفقہون، یتدبرون، یتفکرون، یتذکرون، یعلمون،وغیرہ اور...
آزمائش کا اصول اور دعوت ایمان کی اہمیت
― محمد عمار خان ناصر
جب یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی انسانوں سے جواب طلبی اور محاسبہ اس اصول پر کریں گے کہ کس پر حجت کتنی تمام ہوئی ہے تو بعض لوگوں کے ذہن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں غیر مسلموں کو دعوت کے حوالے سے مسلمانوں کا رویہ کیا ہونا چاہیے؟ جب یہ معلوم ہے کہ عموما انسانوں کے لیے اپنے ماحول کے اثرات اور معاشرتی روایت سے اوپر اٹھ کر کسی نئی بات کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے تو کیا مسلمان، لوگوں تک دعوت پہنچا کر انھیں مشکل میں ڈالنے کا موجب نہیں بنیں گے؟ کیونکہ دعوت پہنچے بغیر تو ہو سکتا ہے، لوگ اللہ کے ہاں معذور شمار کیے جائیں، لیکن دعوت پہنچ جانے کی...
قوموں کی سرکشی پر عذاب الٰہی
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
سورۃ یوسف کے آخر میں اللہ تعالی ٰ نے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور مختلف اقوام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم نے قرآن کریم میں ماضی کی قوموں کے واقعات کا ذکر اس لیے کیا ہے تاکہ وہ ارباب فہم و دانش کے لیے سبق اور عبرت کا ذریعہ بنیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ گھڑی ہوئی باتیں نہیں بلکہ پہلی آسمانی کتابوں میں بیان کردہ باتوں کی تصدیق اور وضاحت کرتی ہیں۔ اس پس منظر میں ماضی کی دو قوموں کا تذکرہ موجودہ حالات کے تناظر میں مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ ہمیں ان سے سبق حاصل کرنے اور عبرت پکڑنے کا موقع ملے، آمین یا رب العالمین۔ سورۃ الاعراف کی آیت...
اسلام میں میانہ روی اور اعتدال کی قدریں
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(رابطۃ العالم الاسلامی مکہ مکرمہ کے زیر اہتمام ’’قیم الوسطیۃ والاعتدال فی نصوص الکتاب والسنۃ‘‘ کے زیر عنوان ۲۲ تا ۲۴ رمضان ۱۴۴٠ھ کو مکہ مکرمہ میں منعقدہ کانفرنس کے لیے لکھا گیا) بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علٰی جمیع الانبیاء والمرسلین خصوصاً علٰی سید الرسل و خاتم النبیین وعلٰی آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین اما بعد۔ فقد قال اللہ تبارک و تعالٰی فی کلامہ المجید اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبارکا وھدی للعالمین فیہ اٰیات بینات مقام ابراہیم ومن دخلہ...
اے عاشقانِ رسول، تم پر سلام !
― مولانا عتیق الرحمن سنبھلی
لیکن یہ عشق اپنے خاص آداب رکھتا ہے ’’عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے، عشق ہے کارِ شیشہ وآہن‘‘۔ مؤمن آزاد نہیں ،کہ جو جی میں سمائے اس پر عمل پیرا ہو جائے۔ اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر معاملہ میں اُسوۂ و طرزِ عمل چھوڑا ہے۔ اہانت کے معاملے بھی پے بہ پے آپ کی زندگی آئے۔ مکی زندگی ہی میں نہیں ،مدنی زندگی میں بھی، اور آپ ؐکے اور آپ کے اصحابؓ کے لیے بنیادی طور پر یہ ہدایتِ ربانی رہنما رہی: ’’تم بالضرور آزمائے جاؤگے اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں، اور کتنی ہی دل آزار باتیں بھی تمہیں سننی پڑیں گی اہلِ کتاب اور مشرکین سے ، اور اس کے مقابلہ میں اگر تم...
اہانت اسلام کے واقعات اور مسلمانوں کا رد عمل
― مولانا محمد یحیی نعمانی
ہمارا عقیدہ اور ایمان ہے کہ اسلامی شریعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں ہر قسم کے حالات کے لیے رہنمائی اور نمونہ موجود ہے۔ خصوصاً ایسے اجتماعی مسائل جن کا تعلق پوری امت سے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان تعلق جیسے نازک مسائل سے ہو، ان میں ہمارا دینی فرض ہے کہ اللہ ورسول کی رہنمائی کے بغیر ایک قدم بھی نہ بڑھائیں۔ موجودہ زمانے میں اسلام اور رسول اللہ کے ناموس مبارک کی توہین کے ملعون واقعات بھی اسی زمرہ کی چیز ہیں۔ اب کون سمجھ دار ہوگا جو مغرب کے مہذب، معقولیت پسند اور روشن خیال ہونے کی غلط فہمی میں مبتلا ہو، بے چارے نے اپنے...
توہین رسالت کا مسئلہ اور ہماری حکمت عملی
― مولانا وقار احمد
آج کل دنیا بھر میں ایک امریکی کی بنائی ہوئی فلم زیر بحث ہے جس میں مبینہ طور پر پیغمبر انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمناک انداز میں توہین کی گئی ہے۔ مسلم دنیا کی طرف سے انتہائی غم اور غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں عوام کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھی اس مسئلہ پر احتجاج کیا اور جمعہ ۱۲ ستمبر کو عام تعطیل کا اعلان کیا۔ گزشتہ دو دہائیوں سے یہ صورت حال مسلسل دیکھنے میں آ رہی ہے کہ آزادی رائے کے نام پر مسلم دنیا کے جذبات کو بعض خاص مقاصد کے لیے وقتاً فوقتاً مشتعل کیا جاتا ہے اور ان کارروائیوں کے پس منظر میں عالمی استعمار کے پیش نظرکئی اہم مقاصدہوتے...
رمضان المبارک ۔ حسنات کا گنج گراں مایہ
― پروفیسر غلام رسول عدیم
اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ جس کی فضیلتوں اور برکتوں کا شمار ممکن نہیں، واحد وہ مہینہ ہے جس کا ذکر قرآن مجیدمیں آتا ہے اور دو مناسبتوں سے آیا ہے۔ اول یہ کہ یہی وہ ماہ مقدس ہے جس میں نزول قرآن کا آغاز ہو ایا قرآن لوحِ محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل کیا گیا اور پھر حکمتِ الٰہی اور ضرورتِ بشری اور حکمتِ خداوندی سے ۲۲؍سال اور ۷؍ ماہ اور ۱۴؍دن کے عرصے میں نجماًنجماً، آیۃً آیۃً، سورۃً سورۃً، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اترتا رہا۔ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ (البقرۃ۲:۱۸۵)۔ ’’رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔‘‘...
دین کے مختلف شعبوں میں تقسیم کار کی اہمیت
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
تبلیغی جماعت ہمارے اس دور میں دین کی دعوت، عام مسلمان کو دین کی طرف واپس لانے اور اصلاح وارشاد کی تجدیدی تحریک ہے جس کا آغاز شیخ الہند حضرت مولانا محمودحسن دیوبندی کے ماےۂ ناز شاگرد حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے ہاتھوں ہوا اور یہ ان کے خلوص وللہیت کا ثمرہ ہے کہ کم وبیش دنیا کا کوئی حصہ بھی دعوت وتبلیغ کی اس مبارک جدوجہد کی تگ وتاز سے خالی نہیں ہے۔ اس جدوجہد کا بنیادی ہدف عام مسلمان کو مسجد کے ساتھ جوڑنا اور عمومی سطح پر دینی ماحول کو زندہ کرنا ہے جس کے اثرات وثمرات دن بدن پھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی گزشتہ...
دنیا کا مال و متاع اور اللہ کے ہاں کامیابی کا معیار
― مفتی ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی
شور برپا ہے کہ مسلمان دنیا میں پست ہو رہے ہیں اور غیر مسلم خصوصاً مغربی قومیں بلند اور ترقی یافتہ ہو رہی ہیں ۔ گویا کہ دنیا میں کامیابی ، عزت اور کمالیت کا معیار دنیا اور متاع دنیا ہی کو سمجھا جا رہا ہے ۔ ظاہر بین نگاہیں ، دنیا اور متاع دنیا کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہی ہیں ، حالانکہ کسی چیز کا اچھا یا برا ہونا اس کے انجام کے ساتھ وابستہ ہے ۔ یعنی جو چیز اپنے انجام اور نتیجہ کے اعتبار سے مہلک اور باعثِ فساد ہو ، ایسی چیز کو محبوب اور پسندیدہ قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ اس کے حاصل ہونے پر خوشی کا اظہار ہوتا ہے اور نہ ایسی چیز کے حاصل کرنے کے...
دنیا کی محبت اور علمائے اسلام کی ذمہ داری
― مفتی ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی
اس وقت غیر اسلامی مغربی تہذیب و تمدن نے تمام دنیا کو گھیرے میں لیا ہوا ہے جس کو ممالکِ اسلامیہ بھی اپنائے جا رہے ہیں، لیکن اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ زندگی کی کشتی کو وقت کے دھارے پر چھوڑ دیا جائے اور وہ اس کو جس طرف لے جانا چاہے، لے جانے دیا جائے، کیونکہ اسلام ہر زمانہ میں اپنے غالب رہنے کے اصول دیتا ہے اور ایسی تدبیریں بتلاتا ہے جن کے ذریعہ سے ہر زمانہ میں اصلاح کی جا سکتی ہے اور انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ ارشاد ہے: ’’اللہ وہ ہے جس نے بھیجا اپنا رسول ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ اس کو غالب کر دے تمام دینوں پر اور کافی ہے اللہ گواہی کے لیے۔‘‘...
امہات المومنین کے لیے حجاب کے خصوصی احکام
― ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی
مسلمان معاشرے کا ایک اہم مسئلہ پردہ ہے۔ خواتین سے متعلق اس اہم مسئلے میں مسلمان (مرد اور عورتیں دونوں) افراط وتفریط کا شکار ہیں، یعنی ایک طرف انتہا پسندانہ (Extremist) نقطہ نظر ہے اور دوسری طرف مسئلے کی اہمیت کو گھٹانے یا اس سے صرف نظر کرنے کا رجحان ہے۔ یہ مسئلہ سارے مسلمان ممالک کا ہے اور ہر ملک کے مسلمانوں میں اس موضوع پر نقطہ ہائے نظر کا اختلاف ہے، لیکن برصغیر کا ایک اسلامی ملک پاکستان اور دوسرا غیر اسلامی ملک جہاں مسلمان کروڑوں کی تعداد میں آباد ہیں یعنی بھارت یا انڈیا، وہاں ا س بارے میں بڑے انتہا پسندانہ نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں۔ برصغیر...
نجات کے لیے ایمان اور عمل صالح کی اہمیت
― مفتی ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی
ہمارے سامنے دو چیزیں پیش کی گئی ہیں: تقدیر اور تدبیر۔ تقدیر میں عوام کو غوروخوض کرنے سے روکا گیا ہے ، لیکن سمجھ دار لوگوں نے اس کو جس عمدہ طریقے سے بیان کیا ہے اور حل کیا ہے ، اس کو آگے چل کر اپنے موقع پر بیان کیا جائے گا ۔ دوسری چیز یعنی تدبیر ، اس کے اختیار کرنے کا بندے کو تاکید سے حکم دیا گیا ہے ۔ تدبیر کیا ہے؟ تدبیر ہے کسی مقصد کے حاصل کرنے کے لیے اس کے ذرائع اور اسباب کو کام میں لانا۔ یہ ثابت شدہ بات ہے کہ ذرائع اور اسباب میں اللہ تعالیٰ نے تاثیر رکھی ہے، مگر ساتھ ہی یہ بات بھی ہے کہ ان کی تاثیر اللہ تعالیٰ کے حکم اور ارادہ سے ہے ۔ یہ بھی ایک حقیقت...
غلامی کے مسئلہ پر ایک نظر
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
’الشریعہ‘ جولائی ۲۰۰۶ کے شمارے میں شائع شدہ روزنامہ جناح اسلام آباد کے کالم نگار جناب آصف محمود ایڈووکیٹ کے مضمون میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں، ان میں ایک سوال غلامی کے بارے میں بھی ہے جس میں انھوں نے انتہائی استہزا اور تمسخر کے انداز میں اسے موضوع بحث بنایا ہے، تاہم چونکہ یہ بھی ایک اہم سوال ہے جو جدید تعلیم یافتہ ذہنوں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے، اس لیے ا س کے بارے میں کچھ ضروری گزارشات پیش کی جا رہی ہیں۔ غلامی کا رواج قدیم دور سے چلا آ رہا ہے۔ بعض انسانوں کو اس طور پر غلام بنا لیا جاتا تھا کہ وہ اپنے مالکوں کی خدمت پر مامور ہوتے تھے،...
مصارف زکوٰۃ میں ’’فی سبیل اللہ‘‘ کی مد
― ڈاکٹر عبد الحی ابڑو
ماہنامہ ’’حکمت قرآن‘‘ لاہور نے اپنی اشاعت خاص (جولائی ۲۰۰۶ء) میں ’’مصارف میں ’’فی سبیل اللہ ‘‘کی مد اور مسئلہ تملیک‘‘ حصہ دوم میں مصارف زکوٰۃ کے حوالے سے ایک استفتا کے جواب میں فتویٰ کے دو اہم مراکز کے جوابات شائع کیے ہیں جو حصہ اول میں دیے گئے مضامین کے بالکل برعکس ہیں۔ اس لیے گھوم پھر کر مسئلہ پھر وہیں آجاتاہے جہاں سے شروع ہوتاہے۔ اس سے یہ احساس خود بخود ابھرتاہے کہ ہمارے برصغیر کے مفتیان کرام اپنے تمام تر اخلاص اور دینی دررمندی کے باوجود دینی تقاضوں کو پیش نظر رکھنے اور ان کی اہمیت کا احساس کرکے اس کا حل ڈھونڈ نکالنے کے بجائے (بصد...
عقل کی حدود اور اس سے استفادہ کا دائرہ کار
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
’الشریعہ‘ کے گزشتہ شمارے میں ہم نے روزنامہ جناح اسلام آباد کے کالم نگار آصف محمود ایڈووکیٹ صاحب کے پیش کردہ سوالات میں سے ایک کا مختصراً جائزہ لیا تھا۔ آج کی محفل میں ہم اس قسم کے سوالات کے حوالے سے چند اصولی گزارشات پیش کریں گے اور اس کے بعد باقی ماندہ سوالات میں سے اہم امور پر کچھ نہ کچھ عرض کرتے رہیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ سب سے پہلے اس حقیقت کو سمجھنا اور پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ جب ہم ایک مسلمان کے طورپر اللہ تعالیٰ کو اس کائنات کا خالق ومالک، رازق ومدبر اور حکیم وحاکم یقین کرتے ہیں اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ...
دین کی جامعیت اور ہمارا عمومی مذہبی رویہ
― مولانا محمد یوسف
حضور نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ کسی ایک انسانی شعبہ میں دینی جدوجہد اور محنت آپ کو زندگی کے دوسرے شعبوں سے قطعاً غافل نہ کرسکی۔ آپ نے ایک ہی وقت میں مبلغ، معلم، مجاہد، قاضی، شارع، حاکم و فرماں روا، سماجی کارکن، ماہر اقتصادیات، معلم اخلاق اور ماہر نفسیات کی حیثیت سے امت کی راہنمائی فرمائی۔ ایک طرف اگر آپ نے داعی کی حیثیت سے بھٹکی اور گم کردۂ راہ انسانیت کو پستی اور ذلت کے گڑھے سے نکال کر ایمان اور اخلاق وکردار کی بلندیوں پر فائز کیا تو دوسری طرف سماجی کارکن کی حیثیت سے لوگوں کا بوجھ بھی اٹھایا۔ آپ نے محروم لوگوں کو کما...
اشتعال انگیز واقعات پر مسلم امہ کا رد عمل
― مولانا نظام الدین
سوال: آپ کے علم میں ہے کہ فاشسٹ عناصر نے تاج محل کے تاجیشوری مندر ہونے کا شوشہ چھوڑ کر باسی کڑھی کو ایک بار پھر ابال دینے کی کوشش کی ہے۔ پیش بندی کے طور پر شاہجہاں وممتاز محل کی قبروں کو بنیاد بنا کر تاج محل کو سنی سنٹرل وقف بورڈ میں قبرستان کے طور پر مندرج کرنے کی بات ملت کے دردمند افراد نے کہی ہے۔ کیا یہ اقدام فاشسٹ عناصر اور شر پسندانہ عناصر کو روکنے کے لیے کافی ثابت ہوگا؟ آپ کے نزدیک اس کا پائیدار حل کیا ہے؟ جواب: تاج محل کو آج کل ہی تاجیشوری کا مندر نہیں کہا جا رہا ہے، یہ پراپیگنڈا آج کا نہیں ہے۔ ایک انگریز مورخ برس ہا برس قبل اس قسم کی زہر...
متشددانہ فتویٰ نویسی : اصلاح احوال کی ضرورت
― ادارہ
(۱) از دار الافتاء دار العلوم اسلامیہ چار سدہ: سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ اکثر لوگ قمیص میں کالر لگواتے ہیں۔ سنا ہے کہ یہ کالر نصاریٰ کے ساتھ مشابہت ہے۔ کیا یہ واقعی ممنوع ہے؟ الجواب بعون الملک الوہاب: بے شک کالر لگانا مشابہت بالنصاریٰ میں داخل ہے اور ناجائز ہے۔ (امداد الاحکام ج ۴ ص ۲۳۵) (ماہنامہ ’النصیحۃ‘ ۔ دار العلوم اسلامیہ چارسدہ، اگست ۲۰۰۴، ص ۳۴)۔ (۲) محترم ڈین کلیہ مطالعات اسلامیہ وشرقیہ، پشاور یونیورسٹی۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ پروفیسر عبد اللہ سے آپ کی دانش گاہ کے افتاء سیل...
دعوت اسلام میں ’اعلیٰ کردار‘ کے اثرات
― پروفیسر محمد اکرم ورک
دعوت و تبلیغ کا طریقہ کار خواہ کتنا عمدہ ہو، اس وقت تک بے کار اور غیر مؤثر ہے جب تک اس کو مبلغ وداعی کی بلند کرداری، عالی ظرفی اور اخلاقی قوت کا تحفظ حاصل نہ ہو۔انسانی فطرت ہے کہ مدعو پہلے داعی کا کردار اور اس کی شخصیت کا مشاہدہ کرتاہے۔ اگر داعی کی شخصیت غیر معتبر اور کردار داغدار ہے تو دعوت وتبلیغ میں اثر پیدا ہی نہیں ہوسکتا ۔اور اگر داعی کی شخصیت اوصافِ حمیدہ کی حامل ہو اور کردار کی پاکیزگی کا پیکر ہوتو دعوت میں خودبخود تاثیر ومقناطیسی قوت پیدا ہوتی ہے۔ مخاطب کی تعمیرِ سیرت اور تشکیلِ ذات کے لیے سب سے اعلیٰ نمونہ خود مبلغ وداعی کا ذاتی کردار...
علمی وفکری مباحث اور جذباتی رویہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
کم وبیش پینتیس برس پہلے کی بات ہے۔ میرا طالب علمی کا زمانہ تھا۔ لکھنے پڑھنے کا ذوق پیدا ہو چکا تھا۔ جناب ذو الفقار علی بھٹو مرحوم نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد ’’اسلامی سوشلزم‘‘ کا نعرہ لگا کر ملکی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی تھی۔ قومی اخبارات اور دینی جرائد میں اسلام، جمہوریت اور سوشلزم کے حوالے سے گرما گرم بحث جاری تھی اور اسی ضمن میں جاگیرداری نظام، زمینداری سسٹم، مزارعت اور اجارہ پر زمین دینے کے جواز اور عدم جواز پر بہت کچھ لکھا جا رہا تھا۔ اسلامی سوشلزم کے نعرے کی بنیاد پر مسٹر بھٹو مرحوم کے خلاف مختلف دینی حلقوں کی طرف سے طعن...
مذہبی القابات کا شرعی اور اخلاقی جواز
― پروفیسر محمد اکرم ورک
دین اسلام سادگی،خلوص نیت اور للہیت کوبڑی اہمیت دیتاہے ،جبکہ نمودو نمائش کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اعمال کی بنیاد خلوص نیت پر رکھی ہے جو یقینی طور پر باطنی کیفیت کا نام ہے۔ اس لیے اسلام کی نظر میں ظاہر اور باطن میں تضاد ناقابل قبول ہے ورنہ سارے اعمال ضائع چلے جائیں گے۔ دینی اور مذہبی خدمات کی انجام دہی میں خلوص نیت کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، کیونکہ دینی خدمات کا صلہ اللہ تعالی کے سواکسی سے طلب نہیں کیاجاسکتا۔حضرات انبیاء کرام کی سیرت کا یہ مشترکہ پہلو قرآن مجید جگہ جگہ بیان کرتاہے کہ وما اسالکم علیہ من اجر ان اجری الا علی...
دعوت و تربیت اور تعمیر سیرت کی اہمیت
― حکیم سید محمود احمد سرور سہارنپوری
میں اسے اپنے لیے بڑی سعادت سمجھتا ہوں کہ اہل علم اور اہل فکر ودانش کے اس اجتماع میں مجھے ’’دعوت اور تربیت‘‘ کے عنوان سے آپ کے سامنے خیالات کے اظہار کا موقع نصیب ہو رہا ہے۔ بات شروع کرنے سے پہلے میں محترم حافظ حسین احمد اور محترم پروفیسر محمد ابراہیم کو مبارک باد دیتا ہوں کہ اللہ نے جنہیں نصف صدی کے بعد یہ توفیق بخشی کہ وہ پاکستان میں اسلام کے نفاذ کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے متحدہ مجلس عمل کو یہ توفیق نصیب فرمائی کہ آج ایک صوبے میں بغیر کسی کے تعاون کے اسے مکمل حکومت بنانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ یہ...
رمضان المبارک کی فضیلت
― مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
یا ایہا الذین آمنواکتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون (البقرہ: ۱۸۳)۔ ’‘اے ایمان والو، تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ ان لوگوں پر فرض کیے گئے تھے جو تم سے پہلے گزرے ہیں تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘ اس آیت میں ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن روزے کا بیان ہے۔ صیام (روزہ) کے لفظی معنی رک جانے کے ہیں۔ عربی زبان میں اس کے لیے امساک کا لفظ بھی آتا ہے تاہم صوم کا لفظ بھی رک جانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ شریعت میں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور خواہشات نفسانی سے اپنے آپ کو روکے رکھنے کا نام روزہ ہے۔ روزہ نہار شرعی...
دعوتِ دین کا حکیمانہ اسلوب
― پروفیسر محمد اکرم ورک
دعوت کے دو بنیادی کردار ہیں: ایک داعی اور دوسرا مدعو۔تاہم دعوت کی کامیابی کامکمل انحصار داعی کی ذات پر ہے کیونکہ دعوت کے مضامین خواہ کتنے ہی پرکشش کیوں نہ ہوں، اگر داعی کا طریقِ دعوت ڈھنگ کانہیں ہے اور وہ مخالف کو حالات کے مطابق مختلف اسالیب اختیار کرکے بات سمجھانے کی قدرت نہیں رکھتا تواس کی کامیابی کاکوئی امکان نہیں ہے۔جو بات ایک پہلو سے سمجھ میں نہیں آتی، وہی بات جب دوسرے انداز سے سامنے آتی ہے تو دل میں اتر جاتی ہے۔مبلغ کی کامیابی صرف اس بات میں ہے کہ دوست دشمن سبھی پکار اٹھیں کہ اس نے ابلاغ کا حق ادا کردیا ہے۔قرآن مجید کی اصطلاح میں تصریف...
شہید کا درجہ
― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
نبوت اور رسالت کے بعد شہادت کا رتبہ ایک بہت اونچا رتبہ ہے اور دنیا کی ناپائیدار زندگی کے انقطاع کے باوجود شہیدوں کو اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک عمدہ اور باعزت زندگی حاصل ہوتی ہے اور ان کی شان کے لائق ان کو پروردگار کے ہاں سے رزق نصیب ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون‘‘ (آل عمران ۱۶۹) ’’اور تم ہرگز نہ خیال کرنا ان لوگوں کے بارے میں جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارے گئے کہ وہ مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس انہیں رزق دیا جاتا...
اختلافِ رائے کے آداب
― مولانا قاری محمد طیبؒ
کسی عالم سے فرض کیجئے کہ آپکسی مسئلے میں مختلف ہو جائیں، یا دوسرا عالم آپ سے مختلف ہو جائے، تو مسئلے میں اختلاف کرنا تو جائز ہے جب اپنے آپ کو دیانتًا علی التحقیق سمجھے، لیکن بے ادبی اور تمسخر کرنا کسی حالت میں جائز نہیں ہے کیونکہ بے ادبی اور تمسخر کرنا دین کا نقصان ہے اور اختلاف کرنا محبت ہے، یہ عین دین ہے۔ دین جائز ہے اور خلافِ دین جائز نہیں۔ اختلافِ رائے کا حق حاصل ہے حتٰی کہ اگر ذاتی رائے اور مشورہ ہو تو انبیاء علیہم السلام سے بھی آدمی رائے میں مختلف ہو سکتا ہے۔ احکام اور اوامر کا جہاں تک تعلق ہے، اختلاف اور رائے زنی جائز نہیں۔ حق تعالیٰ...
ذکرِ الٰہی کی برکات
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
قرآن مجید میں ہے: ’’ولذکر اللہ اکبر‘‘ اور اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔ نماز اللہ کے ذکر ہی کی ایک صورت ہے جس کے قیام کا حکم دیا گیا ہے۔ انسان کے اعمال کو اگر درجے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے بڑا درجہ ذکر کا ہے۔ حضور علیہ السلام کا فرمان ہے ’’ما من شئی انجی من عذاب اللہ من ذکر اللہ‘‘ اللہ کے عذاب سے بچانے والی ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ سورۃ الاحزاب میں اللہ کا فرمان ہے ’’یا ایھا الذین امنوا اذکروا اللہ ذکرًا کثیرًا (آیت ۴۱) اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ سورۃ الانفال میں فرمایا ’’واذکروا اللہ کثیرًا لعلکم تفلحون (آیت...
دجال ۔ ایک تجزیاتی مطالعہ
― پروفیسر غلام رسول عدیم
دینی موضوعات پر لکھنا اور تحقیق وتفحص سے لکھنا کنج کاوی بھی چاہتا ہے اور تلوار کی دھار پر چلنے کے فن کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ تاہم اس پژوہش کاری اور احقاق حق کے لیے جان مارنے والے کو جب تخلیقی راہیں سوجھنے لگتی ہیں تو اس کی تحریر میں بلا کا بانکپن اور غضب کی دلکشی آجاتی ہے۔ اس کشش وانجذاب میں قاری بسا اوقات بے بس ہو کر رہ جاتا ہے۔ وہ از خود گرفتہ ہو کر محقق کے سامنے خود انداز وخود سپر ہو جاتا ہے اس لیے کہ اس کے سوا اس کے پاس چارۂ کار ہی نہیں رہ...
لباس کے چند ضروری مسائل
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
قرآن و حدیث میں لباس کے متعلق بہت سے احکام وارد ہوئے ہیں۔ محدثین نے اپنی کتابوں میں ’’کتاب اللباس‘‘ کے نام سے باب باندھے ہیں جن میں اللہ اور اس کے رسول اکرمؐ کے احکام متعلقہ لباس بیان کیے ہیں۔ ویسے بھی عربی کا مقولہ ہے ’’الناس باللباس‘‘ لوگ لباس کے ساتھ ہی متمدن نظر آتے ہیں۔ انسان کی حیثیت، وقار اور شان و شوکت لباس ہی سے وابستہ ہوتی ہے۔ محدثین کرام فرماتے ہیں کہ جس لباس سے اعضائے مستورہ کی پردہ پوشی کی جاتی ہے وہ فرض ہے اور باقی لباس سنت ہے۔ چنانچہ عبادت کے لیے صاف ستھرا لباس ہونا چاہیے، خاص طور پر جمعہ اور عیدین کی نماز کے لیے۔ اگر نیا...
مسجد کا احترام اور اس کے آداب
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ مشرکینِ مکہ نے عبادت کے کئی خودساختہ طریقے ایجاد کر رکھے تھے جو بذاتِ خود آدابِ مسجد کے خلاف تھے۔ مثلاً ان کے دل میں شیطان نے یہ بات ڈال دی تھی کہ جن کپڑوں میں ہم گناہ کرتے ہیں، ان کپڑوں کے ساتھ ہم بیت اللہ جیسے پاک مقام کا طواف کیسے کر سکتے ہیں؟ چنانچہ جن لوگوں کو قریشِ مکہ اپنے کپڑے عاریتاً دے دیتے تھے وہ ان کپڑوں کے ساتھ طواف کر لیتے تھے، اور باقی حاجیوں کی غالب اکثریت اپنے کپڑوں میں طواف کرنے کی بجائے بالکل برہنہ طواف کرنے کو ترجیح دیتی تھی۔ چنانچہ مرد دن کے وقت بیت اللہ کا طواف کرتے اور عورتیں رات...
اسلام اور خواتین کے حقوق
― مولانا محمد برہان الدین سنبھلی
قوانینِ اسلام میں عورتوں کو جو حقوق دیے گئے ہیں ان کی صحیح قدر و قیمت کا اندازہ اس وقت ہو سکے گا جب اسلام کے علاوہ دیگر مذہبی، ملکی، قومی قوانین سے آگہی ہو اور دونوں کے درمیان موازنہ کیا جائے۔ جیسا کہ روشنی کی صحیح قدر اسے ہی ہوتی ہے یا ہو سکتی ہے جسے تاریکی سے واسطہ پڑا ہو۔ یا غذا کی افادیت کا اندازہ حقیقتاً وہی صحیح لگا سکتا ہے جو بھوک اور فاقہ کا شکار رہا ہو۔ اس لیے پہلے ہلکی سی جھلک غیر اسلامی نظام و قوانین کی دکھانا، نیز جاہلیت کے ان طریقوں کا ذکر کرنا مناسب لگتا ہے جو صنفِ نازک کے بارے میں دنیا بھر میں رائج...
خواب اور اس کی تعبیر
― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
خواب ایک صورت ہوتی ہے اور اس میں پنہاں ایک حقیقت ہوتی ہے جس کو تعبیر کہتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بظاہر خواب بڑا خوشنما اور مژدہ افزاء معلوم ہوتا ہے لیکن اس کی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ اور بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بادی النظر میں خواب نہایت تاریک، اندوہناک اور وحشت انگیز دکھائی دیتا ہے مگر اس کا باطنی پہلو اور تعبیر بہت ہی خوش کن اور خوش آئند ہوتی ہے، اور تعبیر سامنے آ جانے کے بعد خواب دیکھنے والے کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔ اس دوسری مد کے خوابوں کے بارے میں اختصارًا چند حوالے ملاحظہ...
تقدیر کی تین قسمیں
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
محدثین کرام تقدیر کی تین قسمیں بیان کرتے ہیں۔ پہلی تقدیر کتابی ہے جو کہ لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔ گویا لوحِ محفوظ علمِ الٰہی کا ایک مظہر ہے۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ لوح سے مراد ایسی تختی نہیں جو ہمارے تصور میں ہے بلکہ یہ ایک ایسی لوح ہے جس کی حقیقت کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، مگر ہے ضرور اور اس میں ہر چیز محفوظ ہے۔ آپ مثال کے ذریعے سمجھاتے ہیں کہ ایک حافظ قرآن کے دماغ میں قرآن پاک اول تا آخر محفوظ ہوتا ہے لیکن اگر اس کے دماغ کا آپریشن کیا جائے تو وہاں گوشت، خون اور رگوں کے سوا قرآن کا ایک حرف بھی نظر نہیں آئے گا۔ اسی طرح لوحِ محفوظ میں...
1-0 (0) |