مولانا محمد عیسٰی منصوری

کل مضامین: 22

اسلامی تہذیب اور مغربی تہذیب

تمام انسانی تہذیبیں اور ثقافتیں زندہ مخلوق (نامیاتی اجسام) کے مانند ہوتی ہیں۔ جس طرح ہر جاندار مخلوق زندگی میں مختلف مراحل سے گزرتی ہے، بچپن، جوانی، بڑھاپا، پھر موت، یہی حال تمام انسانی تہذیبوں کا ہے۔ تہذیبیں پیدا ہوتی ہیں، عروج پاتی ہیں، پھر زوال کا شکار ہو کر مٹ جاتی ہیں۔ دنیا کی جتنی بھی تہذیبیں ہیں، وہ تین چیزوں کا ملغوبہ ہوتی ہیں (۱) وہ گزشتہ تہذیبوں کے کھنڈرات پر قائم ہوتی ہیں یعنی گزشتہ تہذیبوں کے بچے کھچے آثار و باقیات یا تلچھٹ۔ (۲) ہر تہذیب کسی آسمانی وحی یا کچھ مفکرین و دانشوروں کے تصورات و افکار پر مبنی ہوتی ہیں۔ (۳) ہر تہذیب پر خطہ...

ملت اسلامیہ کا بھولا ہوا ایک اہم فریضہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کر کے اس کی رہنمائی کے لیے حضرات انبیاء کا سلسلہ شروع فرمایا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء دنیا میں تشریف لائے۔ ان سارے انبیاء کے بنیادی کام تین تھے۔ ۱۔ نبی انسانوں میں محنت وکوشش کر کے اللہ تعالیٰ کا تعارف وپہچان کرا کے ان کے دلوں میں اللہ کی عظمت ومحبت بٹھاتے، اللہ سے رشتہ جوڑ کر انھیں اللہ تعالیٰ کے لیے جینا ومرنا سکھا کر اس کو اللہ والا بنا دیتے۔ اس کے بعد انسان دنیا میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جیتا تھا۔ ۲۔ حضرات انبیاء...

دو ہفتے پاکستان میں

بندہ تقریباً چار پانچ سال سے پاکستان نہیں جا سکا تھا۔ وجہ پاکستان کے دھماکہ خیز حالات، بدامنی، دہشت گردی، علاقائی ولسانی جھگڑے۔ ان چیزوں نے ملک کو کسی علمی، دینی، اصلاحی کام کے لیے ناساز گار بنا دیا ہے۔ دوسرے، بھارت و پاکستان کے درمیان کشیدگی وبے اعتمادی۔ دونوں طرف ایک چھوٹا سا طبقہ ہے جو نہایت طاقتور ہے اور وہ حالات کو بہتر ہوتے نہیں دیکھ سکتا اور بڑی عالمی طاقتوں کا مفاد بھی دنیا بھر کے ممالک و قوموں کے لڑانے میں ہے۔ بندہ نے ۲۰۱۱ء کے اواخر میں اس خیال سے ویزا لے لیاتھا کہ رائے ونڈ کے سالانہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کرسکا تو چلا جاؤں گا۔ بھارت...

شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد

علماء کرام کا ایک بنیادی کام عوام کے ذوق و سوچ و فکر کی نگہداشت بھی ہے کہ دین کے کسی شعبہ میں غلو نہ پیدا ہونے پائے، دین کا ہر کام پورے توازن و اعتدال سے جاری و ساری رہے اور ملت اسلامیہ ذہنی و فکری طور پر جادۂ اعتدال سے ہٹنے نہ پائے۔ اس کی خاطر علماء کرام کو ہر دور میں بڑے حزم و احتیاط سے کام لینا پڑا۔ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کا شجرہ بیعت رضوان کو کٹوا دینا یا حجر اسود کے سامنے اعلان فرمانا کہ : ’’تو ایک پتھر ہے، نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان‘‘ اسی حزم و احتیاط کا نمونہ تھا۔ اورنگ زیب عالمگیر ؒ ، جنہیں عصرحاضر کے عظیم عالم و مفکر شیخ طنطاوی نے چھٹا...

دعوت الی اللہ کا فریضہ اور ہمارے دینی ادارے (۲)

دعوت میں کوتاہی کے ناقابل تلافی نقصانات: قرون اولیٰ کے بعد من حیث الامت دعوت میں کوتاہی سے جو نقصانات ہوئے، ان کی تلافی کبھی نہیں ہوسکتی۔ مثلاً برطانیہ کے بادشاہ جان لاک لینڈ (۱۱۶۷ء --۱۲۱۶ء) جس نے مشہور میگنا کارٹا(منشورآزادی) دیا، جب اس کے پادریوں سے اختلافات بڑھے تو اس نے ۱۲۱۳ء میں مراکش واسپین کے حکمران ناصر لدین اللہ کے پاس سفارت بھیجی جس کے ارکان میں ٹامس ہارڈینٹن، رالف فرنکسوس، ماسٹررابرٹ وغیرہ شامل تھے۔ انہوں نے شاہِ انگلستان کی طر ف سے پیغام دیا کہ عیسائیت پر سے میرا اعتقاد ختم ہو گیا ہے، اگر آپ پادریوں کے مقابلے پر میری فوجی مدد کریں...

دعوت الی اللہ کا فریضہ اور ہمارے دینی ادارے (۱)

دعوت: اسلام کی روح اورطاقت: حضرات انبیا کا بنیادی اور اصل کام دعوت الی اللہ یعنی انسانوں کو اللہ کی طرف بلانا تھا۔ وہ انسانوں کو اللہ کا تعارف کرواتے، اللہ کی عظمت وبڑائی دلوں میں اتارتے، ان میں آخرت کی فکر پیدا کر کے ان کا رخ دنیا سے آخرت کی طرف موڑتے اور انہیں اللہ کے لیے مرنا اور جینا سکھاکراللہ والا بنادیتے۔ نبیوں کا طریقہ براہ راست انسانوں تک پہنچ کر انہیں ایمان واسلام پہنچاناتھا۔ انبیاء علیہم السلام دین کے دوسرے کام تعلیم وتعلم، تزکیۂ نفس، ذکروتلاوت، صدقہ وخیرات، دعوت کے ضمن میں اور تابع کرکے انجام دیتے تھے۔ ان کی پوری زندگی اور زندگی...

ایک عظیم اسکالر اور رہنما

ڈاکٹر محمود احمد غازی کی ہستی برصغیر کے ا ہل علم میں ایک ایسی شخصیت تھی جو بین الاقوامی مجالس وکانفرنسوں اور اعلیٰ سے اعلیٰ سطح پر اسلام اور جمہور اہل علم کی ترجمانی کرتی تھی۔ بقول مولانا زاہدالراشدی کے ’’مکالمے اور گفتگو کے عصری اسلوب پر ان کی گرفت اس قدر مضبوط تھی کہ اعلیٰ سے اعلیٰ فکر ودانش کی کوئی بھی سطح اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی تھی۔‘‘ انہوں نے خاموشی سے جنرل ضیاء الحق کے دور سے لے کر پرویز مشرف کے دور تک بعض ظاہر بین لوگوں کی ملامت کی پروا کیے بغیر حکومتی سطح پر وہ کام کر دکھایا جو صرف آپ ہی کے کرنے کا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے جنرل...

امام اہل سنت کی رحلت

میرے شیخ طریقت مرشد کامل حضرت شاہ نفیس الرقمؒ کی وفات کے صدمہ کا زخم ابھی تازہ تھا کہ امام اہل سنت شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات کی خبر نے دل ودماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ حضرت تقریباً ۸، ۹ سال سے صاحب فراش تھے۔ حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب دامت برکاتہم اور دیگر احباب کے ذریعے وقتاً فوقتاً حضرت کی صحت کے بارے میں معلوم ہوتا رہتا تھا۔ ایک ایسے دورمیں جب علم، دین اور نسبتیں کاروبار اور نمود ونمایش بنتی جا رہی ہیں، حضرت امام اہل سنت جیسی ہستی کے وجود کا خیال واحساس ہی دل کی تقویت وحوصلہ کا باعث تھا۔ اس دور میں نگاہیں سلف...

سرمایہ دارانہ نظام کے پیدا کردہ بحران ۔ اسباب اور حل

۱۵ ستمبر ۲۰۰۸ء کو مغرب کے سرمایہ دارانہ نظام کا بدترین بحران سامنے آیا جب امریکہ کے دوسرے بڑے بینک لیہمن برادرز (Lehman Brothers) کا خسارہ ناقابل برداشت حدود کو پار کر گیا۔ نیویارک سٹاک ایکسچینج میں ایک شئیر کی قیمت 80 ڈالر سے گر کر 1.65 ڈالر پر آگئی، یعنی اس بینک کے سرمایہ کی مالیت 185 ارب ڈالر سے گر کر صرف 565 ارب ڈالر رہ گئی اور لیہمن برادرز کے 130 ملکوں میں پھیلے ہوئے 16000 ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑگئیں۔ اسی دن امریکہ کی بین الاقوامی شہرت کے حامل انشورنس کمپنی AIG (امریکن انٹرنیشنل گروپ) کریش کر گئی اور اس نے اپنی بقا کے لیے امریکن حکومت سے 85 ارب ڈالر...

شرعی قوانین کے حوالے سے برطانیہ میں جاری بحث

فروری ۲۰۰۸ کے شروع میں چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ آرچ بشپ آف کنٹربری ڈاکٹر روون ولیمز نے، جو دنیا بھر کے پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے عالمی سربراہ ہیں، برطانیہ میں اسلامی شریعت کے چند قوانین کے نفاذ پر غور وفکر کی دعوت دے کر یہاں کی فضا میں ارتعاش بلکہ تہلکہ بپا کر دیا ہے۔ آرچ بشپ ڈاکٹر روون نے یہ تجویز غور وفکر کے لیے اپنی سنڈ (چرچ آف انگلینڈ کی پارلیمنٹ) میں پیش کی تھی، مگر یہاں کے میڈیا نے، جس پر صہیونیت کی گہری چھاپ ہے، اس طرح ہنگامہ برپا کر دیا گویا صلاح الدین ایوبی نے برطانیہ پر حملہ کر دیا ہو۔ مغربی میڈیا کو، جس نے نائن الیون کے بعد ’’اسلامی خطرے‘‘...

تین دن آرزوؤں اور حسرتوں کی سرزمین میں

بھارت کے ممتاز عالم دین، اسکالر اور مفکرِ اسلام مولانا ابوالحسن علی ندوی کے نواسے اور بہت سی صفات میں آپ کے جانشین مولانا سید سلمان الحسینی حسب معمول برمنگھم کی سالانہ سیرت کانفرنس میں شرکت کے لیے یکم جون ۲۰۰۶ء لندن پہنچے۔ اس بارآپ کاسفر دہلی سے براستہ استنبول تھا۔ استنبول میں معروف اسلامی رہنما نجم الدین اربکان نے جو موجودہ دینی ذہن رکھنے والی حکومت کے ایک لحاظ سے سرپرست ورہبر ہیں۔دنیا بھر کی دینی تحریکات وشخصیات کوسلطان محمدالفاتح کی فتح قسطنطنیہ (استنبول)کی سالانہ تقریب وجشن کی مناسبت سے مدعو کیا تھا۔۲۹؍مئی ۱۴۵۶ء کوسلطان محمدفاتح...

اسلامی تحریکات کا ہدف، ریاست یا معاشرہ؟

اسلام اور قرآن کا مطلوب اسٹیٹ ہے یا انسانی بہبود کے لیے سرگرم معاشرہ؟ یہ اس وقت مسلم دنیائے فکر وفلسفہ کا ایک بڑا سوال ہے۔ دونوں میں سے جس کو بھی نصب العین قرار دیا جائے، ذہن وفکر سعی وجہد اور نتائج بالکل مختلف اور جداگانہ ہوں گے۔ نزول قرآن کے بعد تقریباً ۱۳سو سال تک یہ سوال پیدا نہیں ہوا تھا ۔یہ سوال گزشتہ صدی کے اوائل میں دنیا میں مغرب کے عالمی اقتدار، سیاسی غلبہ اور فکروفلسفے کی حاکمیت کی دین ہے ۔اس سے پہلے مسلم معاشرہ ہر دور میں قر آن وسنت اور سیرت نبویﷺ سے غذا وطاقت اور ہدایت وراہنمائی حاصل کرکے بنی نوع انسان کی فلاح وبھلائی کے نصب العین...

قانون اسلامی کا ارتقا اور امام ولی اللہ دہلویؒ

حضرت مولانا سید سلمان الحسینی، استاذ حدیث ندوۃ العلماء لکھنو کی یہ کتاب درحقیقت امام ولی اللہ دہلوی کی معرکہ آرا کتاب ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے ایک اہم باب ’’اسباب اختلاف ائمہ‘‘ کے متعلق ایک نہایت بصیرت افروز اور محققانہ تبصرہ ومحاکمہ ہے۔ یہ اس دور کا اہم تقاضا بھی ہے کہ فروعی اختلافات میں شدت کو ختم کر کے دین کو ایک متفقہ لائحہ عمل کے طور پر سامنے لایا جائے۔ اسلام خالق کائنات کی طرف سے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے آیا ہے۔ کائنات اور زمانہ ترقی پذیر ہے، ا س کے تقاضے اور ضروریات ہر آن بدلتے رہتے ہیں۔ نئے نئے تقاضے اور پہلو سامنے آتے رہتے...

علماء دیوبند اور سرسید احمد خان ۔ چند تاریخی غلط فہمیوں کا جائزہ

روزنامہ جنگ لندن میں مانچسٹر کے جناب غلام ربانی صاحب اپنے ایک مضمون بعنوان ’’ہم نے فرقہ پرستی کا سانڈ پال لیا‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’یہ وہ زمانہ تھا جب مسلمانوں میں سے اس قوم کے بہی خواہ سرسید احمد خان اٹھے اور انہوں نے اس قوم کو پستی سے نکالنے کی خاطر علی گڑھ یونیورسٹی قائم کی تاکہ مسلمان اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں۔ یہ دل خراش حقیقت ہے کہ دیوبند فرقہ والوں نے علی گڑھ یونیورسٹی کے عین مقابل ایک مدرسہ کھول کر سرسید احمد خان کی مخالفت کرنا شروع کر دی اور اس کے خلاف کفر کا فتویٰ جاری کر کے اس کو نیچری کہنا...

مسلمانان عالم کے لیے لائحہ عمل

جب سے اس دھرتی پر انسان کا وجود ہوا ہے‘ یہاں خیر اور شر کی رزم آرائی اور جنگ مسلسل جاری ہے۔ ہر دور میں خیر کا راستہ آسمانی وحی کی اتباع کا اور شر کا راستہ خواہشات وشہوات کے پیچھے دوڑنے کا رہا ہے۔ خدا کے آخری پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ نے آج سے تقریباً چودہ سو سال پہلے دنیا میں خیر کو شر پر غالب کر دیا تھا اور پوری انسانیت کو اس کے خالق کا آخری پیغام پہنچا دیا تھا جو پوری انسانیت کی بقا اور خوش حالی‘ امن وسلامتی‘ ہمہ گیر یک جہتی اور ہر نوع کی دنیوی ودینی ترقیات وفلاح کا ضامن تھا۔ اس پیغام کی بنیاد ایک خالق کی عظمت واطاعت اور تمام انسانوں کی مساوات...

لندن میں ’’قرآنی موضوعات‘‘ کی تعارفی تقریب

برطانیہ کے معروف مسلم دانش ور اور ماہر اقبالیات پروفیسر محمد شریف بقا صاحب نے قرآن کریم کی آیات کو موضوعات اور عنوانات کے حوالے سے ایک ہزار کے لگ بھگ صفحات پر مشتمل ضخیم کتاب ’’قرآنی موضوعات‘‘ میں ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہے جو ایک اچھی پیش کش ہے اور علم وعرفان پبلشرز، ۷۔سی ماتھر سٹریٹ، ۹۔ لوئر مال لاہور نے اسے شائع کیا ہے۔ ۱۲ اکتوبر ۲۰۰۱ء کو رابطہ عالم اسلامی لندن کے دفتر میں اس کتاب کی تعارفی تقریب سے ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری نے مندرجہ ذیل خطاب...

عصرِ حاضر میں اسلام کی تعبیر و تشریح

مغرب میں مسلمانوں کے مستقبل کا دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ اسلام کے پیش کرنے میں کیا حکمتِ عملی اختیار کرتے ہیں۔ ایک طبقہ اسلام کو محض نظامِ اقتدار بنا کر پیش کر رہا ہے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی میں اسلام سے وحشت پیدا ہو رہی ہے۔ وہ سمجھ رہا ہےکہ مسلمان یہاں اقتدارِ اعلٰی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ صحیح طریقہ یہ تھا کہ اسلام کے نظامِ عقائد کو پیش کیا جاتا یعنی اسلام کے نظریہ و فکر کو، جو آج کے نظریاتی دور اور اہلِ مغرب کی نفسیات کے عین مطابق ہوتا اور مغربی اقوام کو سنجیدگی اور کھلے دل سے اس پر غور کرنے کا موقع ملتا۔ چنانچہ مدیر ’’الرسالہ‘‘...

مولانا سعید احمد خانؒ ۔ چند یادیں

مولانا سعید احمد خانؒ کو مولانا الیاسؒ سے اس درجے کا تعلقِ خاطر اور محبت تھی کہ جب مولانا الیاسؒ کی تربیت، دعوت، حکمت کے واقعات سنانے لگتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ طوفان کا بند کھل گیا ہے جو اب بند نہیں ہو گا۔ اپنے خاص انداز میں گھنٹوں واقعات سناتے۔ اسی طرح حضرت مولانا الیاسؒ کے خاص الخاص خادم و رفیق میاں جی عبد الرحمٰن میواتی، جو نو مسلم اور مستجاب الدعوات تھے، کی دعوت و حکمت کے عجیب و غریب واقعات گھنٹوں تک سناتے۔ فرماتے اللہ تعالیٰ نے میاں جی عبد الرحمٰن کو خاص حکمت عطا فرمائی تھی، ان کی روحانیت اور زبان کی تاثیر کا یہ عالم تھا کہ اگر کوئی غیر...

مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ

حضراتِ گرامی! آج ہم مفکرِ اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کی زندگی، شخصیت، سیرت، علوم و افکار اور خدمات کے تذکرے، اور آپ کی زندگی اور کارناموں سے رہنمائی حاصل کرنے، انہیں مشعلِ راہ بنانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ ہمارا یہ اجلاس مفکرِ اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے علوم اور عصرِ حاضر میں آپ کے فکری کام کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت ہے۔ حضرت مولانا کی حیاتِ مستعار کے ۷۰ سالہ شب و روز اور آپ کی علمی و فکری جدوجہد کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا...

حالتِ جنگ میں انسانی حقوق کی پاسداری اور اسلامی تعلیمات

آج کل مغربی میڈیا اسلام کو سب سے زیادہ نشانہ انسانی حقوق کے حوالہ سے بنا رہا ہے۔ مغرب دنیا پر اپنی سیاسی، عسکری، علمی، فکری اور تمدنی بالادستی اور ذرائع ابلاغ پر مکمل تسلط کی بدولت بزعمِ خود انسانی حقوق کا چیمپئن بن بیٹھا ہے۔ اس کی پوری کوشش ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے کسی طرح اسلام کو ملزموں کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے۔ ہم اس مضمون میں انسانی حقوق کے صرف ایک چھوٹے سے پہلو یعنی جنگی حالات میں انسانی حقوق کے حوالے سے علمی و تاریخی طور پر معروضی حقائق کی روشنی میں جائزہ...

حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ ۔ شخصیت اور خدمات

مفکرِ اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا خاندانی تعلق سادات کے مشہور حسنی سلسلہ سے ہے جو نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ ہندوستان میں اس خاندان کی علمی و ادبی اور دینی و ملی خدمات کا دائرہ صدیوں کو محیط ہے۔ آپ کے مورثِ اعلیٰ حضرت شاہ علم اللہ رحمۃ اللہ علیہ، پھر جدِ امجد حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ، آپ کے نامور والد گرامی مولانا عبد الحئی لکھنوئی رحمۃ اللہ علیہ جن کی مشہورِ زمانہ تالیف ’’نزہت الخواطر‘‘ پورے اسلامی کتب خانہ میں اپنی مثال آپ ہے جس میں برصغیر کے آٹھ سو سالہ...

اقبالؒ اور تصوف

آج کی یہ مجلس ہمارے محترم بزرگ اور دوست، اور مجلسِ اقبال لندن کے صدر جناب محمد شریف بقا صاحب کی مایہ ناز تصنیف ’’اقبال اور تصوف‘‘ کی رونمائی کے ضمن میں منعقد ہو رہی ہے۔ میں نے اخبار جنگ کی وساطت سے جناب بقا صاحب کے گرانقدر مضامین سے ہمیشہ استفادہ کیا ہے اور تقریباً ۱۵ سال سے بقا صاحب سے شناسائی و تعارف کا شرف بھی حاصل ہے۔ گزشتہ دنوں معلوم ہوا کہ اقبال اور تصوف کے موضوع پر آپ کی تازہ کتاب آئی ہے۔ میں کتاب حاصل کرنے کی فکر میں تھا کہ محترم بقا صاحب نے کرم فرمائی کی اور غریب خانہ پر تشریف لا کر کتاب عنایت فرمائی، ساتھ ہی آج کی مجلس میں خطاب کی...
1-22 (22)