پروفیسر شیخ عبد الرشید
کل مضامین:
14
’’کہانی کی دنیا‘‘ نئی ڈائری کی متقاضی
ہمارے ہاں عام تاثر یہی ہے کہ ہمارے عہد کے بچے شریر زیادہ اور ذہین کم ہو گئے ہیں ،حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ میرا گمان یہ ہے کہ آج کے عہد کے بچے حقیقی معنوں میں اکیسویں صدی کے بچے ہیں ۔ ان بچوں کی ذہانت، فطانت اور کارکردگی ہی اس گھمبیرتا کا شکار سماج میں جینے کا حوصلہ دیتی ہے۔ ہمارے ہاں ارفع کریم اور ملالہ یوسف زئی جیسے بچوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا عالمی سطح پر منوایا ۔ دہشت، خوف ، فرقہ واریت اور مقلدانہ جاہلیت کے اندھیروں میں یہ قابل فخر بچے ہی ہیں جو روشنی کی کرن اور ہمارے روشن مستقبل کی نوید دکھائی دیتے ہیں۔ گذشتہ روز میرے دوست، عظمت رفتہ...
گجرات کا ’’بیت الحکمت‘‘
لائبریریوں کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی تہذیبِ انسانی۔اوراقِ تاریخ شاہد ہیں کہ قوموں کے عروج و زوال میں کُتب خانوں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ ٹیکسلا میں قدیم ترین لائبریری کے آثار ملے ہیں۔ یونان میں سقراط یا ارسطو کے ذاتی کتب خانے ہوں یا قدیم مصر کی عبادت گاہوں میں کتب کی موجودگی، شور بنی پال کی نینوا کے مقام پر مٹی کے الواح پر مشتمل لائبریری ہو یا قبل مسیح کے اسکندریہ اور پر گامم کے عظیم کتب خانے یا پھر قرونِ وسطیٰ کے شاندار اسلامی کتب خانے سب علم کے روشن میناروں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلمانوں کے عہد عروج میں مساجد و مدارس ہی نہیں...
مادری زبانوں کا عالمی دن ۔ کیا ہم شرمندہ ہیں؟
زبان فکر و خیال یا جذبے کے اظہارو ابلاغ کا ذریعہ ہے۔ اس کاکام یہ ہے کہ لفظوں اور فقروں کے توسط سے انسانوں کے ذہنی مفہوم و دلائل اور ان کے عام خیالات کی ترجمانی کرے۔ Oliver Wendell Holmes کے مطابق: "Language is the blood of the soul into which thoughts run and out of which they grow." زبان ایک ایسا سماجی عطیہ ہے جو زمانے کے ساتھ ساتھ ایک نسل سے دوسری نسل کو ملتا رہتا ہے اس طرح زبان انسان کی تمام پچھلی اور موجودہ نسلوں کا ایک قیمتی سرمایہ اور اہم میراث ہے ۔زبان ایک ایسے لباس کی طرح نہیں ہے کہ جسے اُتار کر پھینکا جا سکے بلکہ زبان تو انسان کے دل کی گہرائیوں میں اُتری ہوئی ہوتی ہے۔یہ خیالات کی حامل...
پاکستان میں تاریخ نویسی کے ابتدائی رجحانات
علمِ تاریخ انسانی معاشرے کے انفرادی اور اجتماعی افعال کا آئینہ دار ہے۔ اس کا شمار دنیا کے قدیم ترین اور مفید علوم میں ہوتا ہے۔ یہ محض ماضی کے دلچسپ اور یادگار واقعات کی جستجو ہی کا نام نہیں جیسا کہ ہیروڈوٹس نے کہا تھا، بلکہ یہ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ہم انسانی تہذیب کے عہد بہ عہد ارتقا کی تصویر دیکھتے ہیں۔ یہ انسانی جدوجہد کی داستان پیش کرتی ہے۔ اگر تاریخ انسانی ز ندگی کے مختلف شعبوں میں گزشتہ نسلوں کے بیش بہا تجربات آئندہ نسلوں تک نہ پہنچاتی تو انسانی تمدن کا کارواں کبھی رواں دواں نہ ہو پاتا اور زمانہ قبل از تاریخ کی تاریک اور کٹھن منزل پر...
پاکستان میں فوج کا سیاسی کردار ۔ وزیر اعظم لیاقت علی خاں سے جنرل ایوب خاں تک
بیسویں صدی کے وسط میں بہت سے ممالک نے طویل اور صبر آزما جدوجہد کے بعد آزادی حاصل کی مگر کچھ ریاستوں کی جھولی میں یہ آزادی پکے ہوئے پھل کی طرح آ گری جس کی وجہ سے ان ریاستوں میں سیاسی خلا پیدا ہوا۔ایسی ریاستوں میں کمزور ادارہ سازی کے ماحول میں شروع ہونے والے سیاسی عمل میں سول قیادتیں قومی ضرورتوں کو پورا کرنے میں نا کام رہیں اور سیاسی رہنماؤں کو status quo بدلنے کے لیے طاقت پر انحصار کرنا پڑا ۔مثال کے طور پر پاکستان میں سیاسی اداروں کے بر عکس فوج مربوط، منظم اور طاقتور ادارے کے طور پر طاقت کی علامت بن کر ابھری۔ قیامِ پاکستان کے فوری بعد کے عشرے میں...
قائد اعظم اور فوج کا سیاسی کردار
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ایک آئین پسند، جمہوری فکر کے حامل راہنما تھے جنہوں نے جمہوری جدوجہد، آئینی سیاست اور عوامی حمایت سے پاکستان حاصل کیا اور حصول آزادی کے فیصلہ کن ایام میں ۹جون ۱۹۴۷ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے فرمایا کہ ’’میں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ جب فیلڈ مارشل آرمی کو فتح سے ہمکنار کرتاہے تو اس کے بعد سول اتھارٹی کنٹرول سنبھال لیتی ہے۔‘‘ اس سے عیاں ہوتا ہے کہ قائداعظم نئی ریاست میں سویلین کنٹرول کے حامی اور خواہشمند تھے۔ وہ ملک میں جمہوری نظام اور جمہوریت کے فروغ کے...
پاکستان پیپلز پارٹی ۔ قیادت اور کارکردگی کا ایک جائزہ
جمہوریت کو رائے عامہ کی حکومت کہا جاتاہے اور موجودہ دور میں رائے عامہ کی تشکیل اور اظہار میں سیاسی جماعتوں کا کردار نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ ’’ اکثریت کی حکومت‘‘ کے اصول پر عملدرآمد سیاسی جماعتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جمہوری سیاسی نظام میں سیاسی جماعتوں کی تقریباً وہی حیثیت ہوتی ہے جو انسانی جسم میں دوڑتے ہوئے خون کی ہے۔ جس طرح جسدِ انسانی کی صحت کا دارومدار خون پر ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جمہوری نظام کی کامیابی اور مستقبل کا انحصار سیاسی جماعتوں کی استعداد کار اور تنظیم و قیادت پر ہوتاہے۔ اسی لیے ماہرین سیاست جدید جمہوریت کی کامیابی کے...
علامہ اقبال کے تصورات تاریخ
عصر حاضر کے عالم اسلام میں حکیم الامت علامہ اقبال اپنی بصیرت حکیمانہ، تبحر علمی، وسعتِ فکر، لطافت خیال اور فلسفیانہ ژرف نگاہی کی بنا پر ایک منفرد مقام اور مسند امتیاز وافتخار کے حامل ہیں۔ ملت اسلامی کی فکری وادبی تاریخ میں کوئی ایسا شاعر اور مفکر دکھائی نہیں دیتا جس کی فکر اقبال کی طرح جامع اور ہمہ گیر ہو۔ اپنے ہمہ جہت افکار کی وجہ سے ان کے بارے میں اتنا کچھ کہا اور لکھا گیاہے کہ وہ ایک پورے کتب خانے کا سرمایہ ہوسکتاہے۔ ان کا فلسفہ اور شاعری لاتعدار ارباب قلم کا موضوع نگارش بنا، لیکن تاحال ان کے تصور تاریخ پر کوئی جامع کام سامنے نہیں آیا۔...
اچھے استاد کے نمایاں اوصاف
لگ بھگ ڈیڑھ ہزار سال قبل افلاطون نے کہاتھا کہ بہترین معاشرہ تشکیل دینے کے لیے بہترین نظام تعلیم ضروری ہے، لیکن دوسری طر ف کسی بھی معاشرے کاتعلیمی نظام اس معاشرے کے مجموعی ثقافتی معیار سے مشروط ہے، چنانچہ مختلف معاشروں کے ثقافتی معیار کے مطالعے کے بعد ممتاز مورخ ایچ۔ جی ویلز یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ ’’انسانی تاریخ، تعلیم اور تباہی کے مابین روز بروز ایک دوڑ بنتی جارہی ہے۔‘‘ کسی بھی نظام تعلیم میں خود تعلیم کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور نصاب تعلیم اس نظام کے مقاصد کی تکمیل کاتحریری ذریعہ ہوتاہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ متعلم کی شخصیت پر سب سے قوی...
آلودگی، دین فطرت اور ہم
آج کا دور آلودگی کا دور ہے۔ اس آلودگی کی تباہ کاریوں سے دنیا کو روشناس ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔ پھر بھی جگہ جگہ اور بار بار یہ کہاجارہاہے کہ حضرت انسان کی طرف سے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کیے جانے والے نت نئے تجربات کے باعث زمین کی فضا اس قدر زہریلی اور خطرناک ہورہی ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہاتو جلد ہی فضا اس قدر مکدر ہوجائے گی کہ کرہ ارض پر حیاتیاتی زندگی کا امکان باقی نہ رہے گا۔ بعض سائنس دان تو اس حد تک مایوس ہوچکے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ کرہ ارض پر زندگی چند برس کی مہمان ہے۔ زندگی کی مختلف جہتوں میں آلودگی کا زہر جس طرح سرایت کرگیا ہے، اس...
افتخار عارف کی شاعری
اردو شاعری کی ارتقائی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جدید اردو شاعری کا آغاز مولانا الطاف حسین حالی سے ہوا جسے اقبال اور فیض نے بام عروج تک پہنچایا۔ جہاں تک جدید نظم کے ابتدائی سفر، عہد وسطیٰ اور عہد حاضر کا تعلق ہے تو ان تمام سفری مراحل کی منزلیں ن۔ م۔ راشد کے نام پر آ کر رک جاتی ہیں۔ انھوں نے اس صنف کے ضمن میں ایسے تجربات کیے کہ جدید نظم ان کے نام سے منسوب ہو کر رہ گئی ہے۔ اگرچہ آج کی غزل میں غالب کے مروجہ افکار واسالیب اور ن۔ م۔ راشد کے متنوع اسالیب سے روشنی حاصل کی جا رہی ہے، تاہم تیزی سے بدلتی ہوئی سماجی قدروں نے نظم اور غزل ہر دو کے مقاصد ومطالب...
پاکستان کا سیاسی کلچر ۔ ایک جائزہ
سیاسی کلچر کا مطالعہ کسی خاص قوم کے عمومی مزاج اور سیاسی رویوں کا مطالعہ ہے۔ سیاسی کلچر ان قواعد، تصورات، عقائد اور اجتماعی رویوں سے عبارت ہوتا ہے جن کا تعلق سیاسی طرز عمل سے ہو۔ اس میں ایسے تمام ادارے، طور طریقے، طرز عمل، رسوم ورواجات، عقائد واقدار اور اجتماعی تاثرات شامل ہیں جو کسی مخصوص معاشرے کی شناخت ہوں۔ ممتاز ماہرین سیاست گبریل آلمنڈ (Gabriel A. Almond) اور سڈنی وربا (Sidney Verba) سیاسی ثقافت کی تین جہتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اول، مسلمہ ثقافت جو سیاسی نظام سے متعلق علم اور احساسات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ دوم، موثر ثقافت جو سیاسی نظام، مقاصد...
بلوچستان کا مسئلہ
بلوچستان کا مسئلہ اس وقت وفاق پاکستان کو درپیش ایک نہایت حساس اور نازک معاملہ ہے۔ اس مسئلے کے حقیقی اور ممکنہ محرکات کوئی پوشیدہ راز نہیں، بلکہ بہت حد تک ظاہر، قابل فہم اور لائق توجہ ہیں۔ بلوچستان، پاکستان کا سب سے بڑا اور سب سے پس ماندہ صوبہ ہے جو معدنی وسائل سے مالامال مگر بڑی حد تک مراعات سے محروم وفاقی اکائی کی شناخت رکھتا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے اہم محل وقوع کا حامل اور تہذیب وثقافت کا مرکز یہ علاقہ گزشتہ دو صدیوں سے بد قسمتی کا شکارہے۔ سامراجی آقاؤں، مستبد وقاہر حکمرانوں اور مفاد پرست سرداروں کی کشمکش کی چکی میں پستے پستے آج بلوچی...
جنرل مشرف کا دورۂ امریکہ ۔ اور پاک امریکہ تعلقات کی نئی جہت
جنرل پرویز مشرف کا دورۂ امریکہ حکومتی توقعات کے مطابق اور عوامی توقعات کے برعکس مکمل ہوا۔ جنرل پرویز مشرف نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات کو انتہائی مثبت اور تعمیری قرار دیا اور اپنے مقاصد میں کام یابی کی واضح نشان دہی کی اور اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ نئی صدی میں مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پاک امریکہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ وزیر اعظم لیاقت علی خان سے لے کر جنرل پرویز مشرف تک پاکستانی حکمران جب بھی امریکہ یاترا پر گئے تو واپسی پر قوم کو یہی نوید دی کہ اب پاک امریکہ دوستی طویل المیعاد‘ پائیدار اور مستحکم وخوش حال پاکستان...
1-14 (14) |