حدیث و سنت / علوم الحدیث

مرویاتِ منافقین کی تحقیق : استفسار و جواب

ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

سوال: منافقین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کے کام میں مسائل پیدا کیے۔ جب آنحضور دنیا سے تشریف لےگئے تو بعد میں ان منافقین نے دیگر مسائل پیدا کرنے کےساتھ یہ بھی تو کیا ہوگا کہ آپ علیہ السلام کی طرف احادیث منسوب کی ہوں اور وہ احادیث ہماری کتب صحاح و دیگر کتب میں جگہ پا گئی ہوں۔ چونکہ یہ لوگ نبی کریم کے زمانہ کے تھے، اس وجہ سے ان کی بات ہاتھوں ہاتھوں لی جاتی ہوگی۔ مطلب یہ ہے کہ چونکہ یہ لوگ، صحابہ کرام کی جماعت میں شامل تھے جن کی بات بعد میں آنے والوں کے لیے حجت ہے، اس لیے ان کی بات لکھ لی گئی ہوگی۔ کیا ایسا ممکن تھا؟ اگر ممکن تھا...

خطبہ حجۃ الوداع کی روایات

ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

یوم عرفہ (۹ ذی الحجہ) سے متعلق روایات: عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ: غدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من منی حین صلی الصبح صبیحۃ یوم عرفۃ حتی اتی عرفۃ فنزل بنمرۃ وہی منزل الامام الذی ینزل بہ بعرفۃ حتی اذا کان عند صلاۃ الظہر راح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہجرا فجمع بین الظہر والعصر ثم خطب الناس ۔ (ابو داؤد، رقم ۱۶۳۴)۔ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یوم عرفہ (۹ ذو الحجہ) کو صبح کی نماز ادا کر لی تو آپ منیٰ سے روانہ ہوئے، یہاں تک کہ میدان عرفات میں پہنچ گئے۔ آپ نے نمرہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالا جو عرفہ میں امام کے قیام کرنے کی جگہ ہے۔ جب ظہر کی نماز کا...

رسول اکرمﷺ کا طرز حکمرانی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز حکمرانی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مستثنیات، تحفظات، پروٹوکول اور پرسٹیج کا کوئی تصور نہیں، اور عالمِ اسباب میں اس طرز حکومت کے کامیاب اور مثالی ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے تمام تر مواقع میسر ہونے کے باوجود ایک عام آدمی جیسی زندگی اختیار کی اور لوگوں کے درمیان گھل مل کر رہے۔ جس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ انہیں عام آدمی کی مشکلات و مسائل سے براہ راست واقفیت رہی۔ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ اپنے حکمرانوں کو اپنے...

مطالعہ سنن النسائی (۳)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: زبیر بن عدی سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حجر اسود کے چومنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کو چومتے اور چھوتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا کہ اگر لوگ مجھ پر ہجوم کریں اور میں مغلوب ہو جاؤں تو پھر بھی ضرور اس کو چوموں؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ اگر مگر تم یمن میں رکھ کر آؤ1۔ سوال یہ ہے کہ پوچھنے والے کی بات تو معقول تھی کہ اگر بہت زیادہ رش ہو تو میں کیا کروں؟ اور دوسری بات یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل موجود ہے جو دور سے استلام کر لیتے...

مطالعہ سنن النسائی (۲)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے اور ایک اوٹ میں بیٹھ گئے۔ بعض مشرکین نے دیکھا تو کہا کہ یہ عورتوں کی طرح بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا، اس کو بھی بھلی بات سے روکنے پر عذاب ہوا۔ بنی اسرائیل میں اگر بدن پر کہیں پیشاب لگ جاتا تو وہ بدن کا وہ حصہ چھیل دیتے تھے، تو ان کے ساتھی نے ان کو اس سے منع کیا جس پر اسے عذاب دیا گیا۔ اس حدیث سے یوں لگتا ہے کہ یہ پہلی شریعت کا حکم تھا، لیکن یہ تو کوئی معقول بات نہیں لگتی۔ جسم کا کوئی حصہ چھیل دینا، اس طرح کی سختی کیوں...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۷)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: نبی ﷺنے حضرت علی کو درمیانی انگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔اس کی کیا وجہ تھی؟ عمارناصر: بعض چیزیں اتنی لطیف ہوتی ہیں کہ پیغمبر کا ذوق ان کو محسوس کرتا ہے، ہماری ذوقی گرفت میں نہیں آتیں۔ اسی طرح بعض بہت لطیف چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق پیغمبر کوئی عمومی ہدایت بھی بیان نہیں کرتا۔صرف اپنے لیے اور اپنے خاص متعلقین کے لیے ان سے گریز کو پسند کرتا ہے۔ یہ بھی انھی میں سے ہے۔ روایت میں دو تین اور چیزوں کابھی ذکر ہے جن کے متعلق حضرت علی بتاتے ہیں کہ ان سے ہمیں منع کیاگیاہے، لیکن میں نہیں کہتاکہ تمہیں بھی...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۶)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: عبد اللہ بن سہل کے قتل کا واقعہ ہوا توآپﷺ نے یہودیوں سے پچاس قسمیں اٹھوائیں،جسے قسامت کہا جا تا ہے۔آپ ﷺ نے غالباً‌ ان کی دیت بھی دی۔1یہ پچاس قسمیں اٹھوانا کیا ہماری شریعت میں ہے یا یہ یہود کے قانون کے مطابق تھا؟ عمار ناصر: نہیں، یہود کے ہاں یہ قانون نہیں تھا۔جو عرب میں ایک روایت چلی آرہی تھی، اس میں یہ طریقہ موجود تھا۔ مطیع سید: کیاایسے کیس میں قسامت کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے جس میں کوئی گواہ موجود نہ ہو؟ عمار ناصر:اس کی صورت یہ ہے کہ کسی جگہ کوئی آدمی مقتول ملے اور گواہ وغیرہ کوئی نہ ہو تو کیا اس خون کو ایسے ہی رائیگاں جانے دیا جائے...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۵)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:ایک عورت آئی اور مرگی کی تکلیف کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے شفا یابی کی دعا فرمائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ مرگی پر صبر کرے تو اس پر اسے جنت ملے گی۔کیا اس وقت مرگی کا کوئی علاج نہیں تھا؟ عمارناصر:علاج کا تو علم نہیں، لیکن وہ خاتون تو دعا کے لیے آئی تھی۔ مطیع سید :آپ ﷺ نے اسے علاج کروانے کا نہیں فرمایا؟ عمارناصر:ہر موقع ہر طرح کی بات کہنے کا نہیں ہوتا۔ ممکن ہے، وہ علاج کروا رہی ہو یا ہو سکتا ہے، کوئی طبیب میسر نہ ہو۔ آپﷺ کے پاس وہ جس مقصد کے لیے آئی، اس میں آپ ﷺ اس کو ایک پہلو کی طرف راہنمائی فرمارہے ہیں کہ اگر وہ تکلیف...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۴)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:ایک پیشین گوئی ہے کہ اسلام غریب ہو جائے گا اور غریبوں کے لئے خوشخبری ہے ۔1غریبی کا اسلام سے کیا تعلق؟ عمارناصر:غریب کا لفظ اجنبی کے معنوں میں ہے ۔جو لوگ اپنے ماحول میں صحیح اسلام پر عمل کی وجہ سے لوگوں کی نظر میں اجنبی بن جائیں اور ماحول کے رنگ میں نہ رنگے جائیں، وہ مراد ہیں۔ مطیع سید:لوگوں سے قتال کرو جب تک وہ لاالہ نہ کہہ دیں۔2یہ کیا کوئی خاص مشرکین کے لیے حکم تھا ؟کیونکہ دین میں تو جبر نہیں ہے۔ عمارناصر: یہ دو الگ چیزیں ہیں ۔ایک یہ ہے کہ اگر کوئی قوم ایمان نہیں لاتی تو اللہ تعالیٰ اسے سزادیتے...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۳)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: ایک روایت میں آیا ہے کہ کھیتی کا آلہ دیکھ کر آپﷺ نے فرمایاکہ جس گھر میں یہ آجائے، وہ ذلیل ہو جاتاہے۔ عمارناصر:اس کا ایک خاص تناظر ہے جو بعض دوسری روایتوں میں زیادہ وضاحت سے آیا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ صحابہ کی جماعت پر جو جہاد کی ایک ذمہ داری ڈالی گئی تھی، اس میں یہ کھیتی باڑی سے اشتغال خاص طورپر رکاوٹ بن سکتا تھا۔تبوک میں آپ نے دیکھا کہ نکلنا کتنا دشوار تھا اور منافقین نے تو حیلے بہانے سے جان ہی چھڑا لی۔ اس تناظر میں یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ آپﷺ نے یہ کہا کہ میرے بعد جب تک تم جہاد کرتے رہوگے، غلبہ پاؤ گے اور جب تم گایوں کی دم پکڑ لو گے اور...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۲)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: جس کی بیٹی نکاح سے ناراض ہو جائے، وہ مر دود ہے۔ یہاں مر دود سے کیا مراد ہے؟ عمارناصر: مطلب یہ کہ اس کو فسخ کر دیا جا ئے گا۔ مطیع سید: نکاح ہو گا ہی نہیں؟ عمار ناصر: عنی اس کو رد کر دیا جا ئے گا ، قائم نہیں رہنے دیا جائے گا۔ مطیع سید: اگر رخصتی بھی ہو گئی ہے تو کیا وہ اس کو طلاق دے گا؟ عمار ناصر:اس کا تعلق صورت حال کی نوعیت سے ہے۔ اس پر کوئی ایک ہی اصول یا کلیہ نہیں لاگو ہوگا۔ بعض صورتوں میں آپ کو اس کو منعقد مان کر فسخ کی طرف جانا پڑے گا ۔بعض صورتوں میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا۔ اس میں یہ فقہی گنجائش ہوتی ہے ، اور فقہا...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۱)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:آپﷺ وضو کے دوران ناک اور منہ میں پانی ڈالتےتھے اور آپ ہمیشہ ڈالتے رہے۔ 1پھر ہمیں یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ ضروری نہیں ،اس کے بغیر بھی وضو مکمل ہو جا تاہے ؟ عمارناصر: یہ استنباط ہے ۔استنباط اسی کو کہتے ہیں کہ دلائل کا یا نصوص کاجوانداز اور اسلوب ہے ،اس سے شارع کی منشا کو سمجھا جائے۔ شارع چیزوں کو اہمیت کے لحاظ سے الگ الگ طریقوں سے اپنی منشا واضح کرتا ہے ۔ قرآن نے جب بیان کیا ہے کہ وضو کرو تو چہرہ دھوؤ تو اس سے یہ اخذ کیا گیا ہے کہ وضو میں فرض تو چہرہ دھونا ہی ہے ۔ اس کے علاوہ جو زائد امور احادیث میں بیان ہوئے ہیں، وہ فرض نہیں ہو سکتے ورنہ...

مطالعہ سنن النسائی (۱)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:سنن نسائی کے بارے میں ڈاکٹر محمود احمدغازی اپنے محاضراتِ حدیث میں لکھتے ہیں کہ صحت کے اعتبار سے بخاری و مسلم کے بعد اس کا مقام ہے۔ اس میں سب سے کم ضعیف روایتیں ہیں ،رواۃ بھی بڑے مضبوط ہیں۔ عمارناصر: جی التزام ِ صحت اس میں زیادہ ہے۔ مطیع سید:تو پھر اسے صحاح ستہ میں چوتھے یا پانچویں نمبر پر کیوں رکھا جا تا ہے؟ عمارناصر:وہ اصل میں معنوی افادیت کے پہلوسے ہے۔ سنن میں سب سے زیادہ اہمیت ترمذی کو ملی ہے ۔اس کی کچھ اپنی خصوصیات ہیں۔ایک تو وہ روایت کے ساتھ حکم بھی بتا دیتے ہیں ۔اس کا مافی الباب۔ ذکر کرتے ہیں۔پھر فقہی مذاہب بھی بیان کرتے ہیں۔فقہی...

مطالعہ سنن ابی داود (۵)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: احناف مسجد میں نماز ِ جنازہ کے قائل نہیں ہیں حالانکہ مسجد میں نماز جنازہ کی روایت آتی ہے ۔ (کتاب الجنائز، باب الصلاۃ علی الجنازۃ فی المسجد، حدیث نمبر ۳۱۸۹)۔ عمارناصر: احناف کے ہاں تعامل سے بھی حکم اخذ کیا جاتاہے ۔ عمومی عمل یہی رہا ہے کہ نماز جنازہ مسجد سے باہر ادا کی جائے۔ عہد نبوی کا جو واقعہ ہے، اس کی مختلف تو جیہات کی جا سکتی ہیں۔ مثلاً‌ یہ کہ وہ کوئی خاص کیفیت تھی ،باہر بارش ہورہی تھی یا کوئی اور وجہ تھی تو اس سے آپ عمومی ضابطہ اخذ نہیں کر سکتے۔ مطیع سید: ایک صحابی نے نذر مانی کہ بیت اللہ کی فتح پر میں بیت المقدس میں جاکر نماز پڑھوں...

مطالعہ سنن ابی داود (۴)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:ایک موقع پر ایک بدوی آپﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ نے اسے دین کی تعلیم دیتے ہوئے صرف ارکان دین یعنی عبادات کے متعلق بتایا۔ (کتاب الصلاۃ، باب فرض الصلاۃ، حدیث نمبر ۳۹۱) معاملات کی بات نہیں فرمائی ۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ عمارناصر: ایسے موقع پر سائل کے مقصد کو پیش نظر رکھنا ہوتا ہے کہ وہ کیا پوچھنا چاہ رہا ہے ۔ سائل کا مقصدسمجھ کر کہ وہ کیا پوچھنا چاہ رہا ہے، اس کے لحاظ سے جواب دے دیا جاتا ہے۔ باقی چیزوں کی نفی مقصود نہیں ہوتی۔ یہاں سائل دین کی کوئی ایسی وضاحت طلب ہی نہیں کر رہا جو پوری انسانی زندگی پر محیط ہو۔ بنیادی انسانی اخلاقیات کی جو باتیں...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۹)

مولانا سمیع اللہ سعدی

(۱۰) شعب المقال فی درجات الرجال۔ یہ کتاب معروف ایرانی عالم و محقق مہدی نراقی کے بیٹے نجم الدین ابو القاسم نراقی کی ہے، اس کتاب میں مصنف نے رجال کو تین درجات ا قسام میں تقسیم کر کے بیان کیا ہے: پہلی قسم ان رواۃ کی ہے ،جن کی ثقاہت پر کتب رجال کا مکمل اتفاق ہے ،اس قسم میں مصنف نے 898 رواۃ کا ذکر کیا ہے۔ دوسری قسم ان رواۃ کی ہے ،جن کی ثقاہت کے بارے میں کتب رجال میں متضاد اقوال منقول ہیں ،اس قسم میں 193 رواۃ کا ذکر ہے۔ تیسری قسم ان رواۃ کی ہے ،جن کی کتب رجال میں حدیث میں ثقاہت کی بجائے صرف مدح منقول ہے ،جیسے انہیں شیخ ،الامام یا الفقیہ کے لقب سے ذکر کیا...

مطالعہ سنن ابی داود (۳)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:بڑی عمر کے آدمی کے لیے رضاعت کے مسئلے میں اختلاف رہا ہے ۔ (کتاب النکاح، باب فی من حرم بہ، حدیث نمبر ۲۰۶۱) ایسے لگتا ہے کہ بہت کم فقہاء اس کے قائل ہیں کہ بڑی عمر میں بھی رضاعت ثابت ہو جاتی ہے ۔ اکثریت کی رائے تو یہ نہیں تھی ، لیکن امام ابن حزم اس کے قائل تھے۔ عمارناصر: صحابہ میں سے ام المومنین حضرت عائشہ کا ہی ذکر ملتا ہے جو اس کی قائل تھیں۔بعد میں شاید کچھ تابعین بھی قائل ہوں۔جمہور کا موقف تو دو سال کی عمر تک رضاعت ثابت ہونے کا ہے، اس کے بعد نہیں۔ مطیع سید: اپنی بیوی کا اگر کوئی دودھ پی لیتا ہے تو کیا اس سے رضاعت کا کوئی تعلق بنتا ہے؟ عمارناصر:...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۸)

مولانا سمیع اللہ سعدی

(اہل تشیع کی اہم کتبِ رجال کا رواۃ کی جرح و تعدیل کے اعتبار سے فرد ا فردا تجزیہ جاری ہے ،پچھلی قسط میں چند کتب کا ذکر آگیا تھا ،اس قسط میں یہی سلسلہ آگے بڑھایاگیا ہے۔)۔ 4۔منہج المقال فی تحقیق احوال الرجال۔ یہ کتاب گیارہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ محدث محمد بن علی الاسترابادی (1028ھ) کی تصنیف ہے ،یہ معروف اخباری عالم میرزا محمد امین الاسترابادی کے استاذ ہیں اور حاوی الاقوال کے مصنف شیخ عبد النبی الجزائری کے ہم عصر ہیں ، محقق استرابادی کی یہ کتاب شیعہ حلقوں میں الرجال الکبیر کے نام سے معروف ہے ،شیخ حیدر حب اللہ نے اس کتاب کو رجالی موسوعات کی...

مطالعہ سنن ابی داود (۲)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: مغرب کی دو رکعتیں چھوٹ جائیں تو ہم ان دونوں میں قعدے کا اہتما م کر تے ہیں۔کیا یہ حدیث میں آیا ہے یا استنباطی چیز ہے؟ عمارناصر:یہ استنباطی چیز ہے۔ مطیع سید: اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی دونوں میں سے پہلی رکعت میں قعدے میں نہیں بیٹھتا تو سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا؟ عمارناصر:جی، سجدہ سہو نہیں آئے گا۔ امام کے ساتھ اگر آپ کی ایک رکعت چھوٹ گئی ہے تو جس رکعت میں آپ شامل ہوئے ہیں، آپ اس کو چاہے اپنی پہلی اور جو امام کے بعد پڑھیں گے، اس کو دوسری اور تیسری شمار کرلیں یا اس کے برعکس امام کے ساتھ جو رکعات پڑھ رہے ہیں، ان کو دوسری اور تیسری شمار کرلیں جبکہ...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۷)

مولانا سمیع اللہ سعدی

اہل تشیع کے اولین مصادر رجال کا اقوال جرح و تعدیل کے اعتبار سے ایک جائزہ سامنے آچکا ہے ،کہ ان کتب میں رواۃ کی تقویم نہ ہونے کے برابر ہے ،اس کے بعد اہل تشیع کی بعد کے زمانوں میں لکھے جانے والی کتب ِ رجال کا فردا فردا ایک جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ان کتب میں جرح و تعدیل کا مواد کم اور کیف کے اعتبار سے کس درجہ کا حامل ہے ؟ان کتب میں سے متعدد کتب ایسی ہیں ،جو ان اولین مصادر رجال کی جمع و ترتیب یا ان پر شروح و حواشی کی صورت میں ہے جیسا کہ احمد ابن طاووس کی التحریر الطاووسی (یہ کتاب حسن بن زین الدین العاملی کی تیار کردہ ہے ،جو انہوں نے ابن طاووس کی...

مطالعہ سنن ابی داود (۱)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید: رفع حاجت کے وقت استقبالِ قبلہ سے متعلق مختلف احادیث آتی ہیں ۔ بعض حدیثوں کے مضمون سے پتہ چلتا ہے کہ قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ ہو بھی جائے تو خیر ہے، بس کسی کھلے میدان میں قبلہ رخ ہونا منع ہے ۔ مثلاً‌ حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ وفات سے ایک سال قبل میں نے نبی ﷺ کو دیکھاکہ آپ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے رفع حاجت کر رہے تھے۔ (سنن ابی داود، کتاب الطہارۃ، باب الرخصۃ فی ذلک، حدیث نمبر ۱۲) یہ کیا مسئلہ ہے؟ عمارناصر: آپ نے دونوں طرح کی حدیثیں دیکھی ہیں ۔حدیثوں میں اختلاف ہے اور اسی لیے یہ ایک اجتہادی بحث ہے ۔شوافع کے ہاں کھلی فضا...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۶)

مولانا سمیع اللہ سعدی

2۔اساتذہ و تلامذہ کے بعد کتبِ رجال کا ایک اہم ترین مقصد راوی کا حدیثی مقام یعنی اس کے بارے میں ائمہ محدثین کی کی گئی جرح و تعدیل ذکر کرنا ہے ،شیوخ و تلامذہ سے راوی کا زمانہ ،طبقہ متعین ہوتا ہے اور جرح و تعدیل سے اس کی روایت کی حیثیت معلوم ہوتی ہے ،اس سلسلے میں اہل سنت و اہل تشیع کے رجالی تراث کا ایک تقابلی مطالعہ پیشِ خدمت ہے: اہل سنت کتب ِ رجال اور جرح و تعدیل۔ اہل سنت کتب ِ رجال میں ہر راوی کے تذکرے میں خصوصیت کے ساتھ جرح و تعدیل کا ذکر ہوتا ہے ، جرح و تعدیل کے یہ اقوال حفاظ محدثین اور جرح و تعدیل کے مستند ائمہ سے سند کے ساتھ نقل کیے گئے...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۵)

مولانا سمیع اللہ سعدی

امام ابن ابی حاتم رازی الجرح و التعدیل میں رقم طراز ہیں : شداد بن سعيد أبو طلحة الراسبي روى عن أبي الوازع جابر بن عمرو وغيلان بن جرير وسعيد الجريري روى عنه أبو معشر البراء وحماد بن زيد وابن المبارك وحرمي بن عمارة ومسلم بن إبراهيم وأبو الوليد وسعيد بن سليمان البصري سمعت أبي يقول ذلك. قال أبو محمد وروى عن قتادة ومعاوية بن قرة - ويزيد بن عبد الله بن الشخير روى عنه إسماعيل ابن علية ووكيع وأبو سعيد مولى بني هاشم وحجاج بن نصير والنضر بن شميل۔ حدثنا عبد الرحمن أنا عبد الله ابن أحمد [بن حنبل - فيما كتب إلى قال قال أبي: أبو طلحة شداد شيخ ثقة روى عنه...

مطالعہ جامع ترمذی (۶)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:حضرت عائشہ سے روایت آتی ہے کہ آپ ﷺ کی وفات سے پہلے تمام عورتیں آپ کے لیے حلال کر دی گئی تھیں۔ (کتاب التفسیر، ومن سورۃ الاحزاب، حدیث نمبر ۳۲۱۶) قرآنِ حکیم میں ایک مقام پر آپ ﷺ کو منع کیا گیا ہے کہ اب آپ مزید کسی سے شادی نہیں کر سکتے، چاہے کوئی عورت آپ کو کتنی ہی بھا جائے ۔ کیا اس روایت میں اس پابندی کو ختم کرنے کا ذکر ہے؟ عمار ناصر: یہ کافی غور طلب روایت ہے۔ سورہ احزاب میں لا یحل لک النساء من بعد (آیت ۵۲) کے جو الفاظ ہیں، ان کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اس سے پچھلی آیت میں خواتین کی جن تین چار قسموں سے نکاح کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۴)

مولانا سمیع اللہ سعدی

شیعی سنی رجالی تراث ،چند تقابلی ملاحظات۔ 1۔ہر دو مکاتب کے موجود رجالی تراث کی انواع و اقسام سامنے آگئیں ہیں ،اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اہل سنت کا علم رجال کتنا ایڈوانس اور کتنا جامع و وسیع ہے ، اہل سنت محدثین نے علم رجال کو 32 اعتبارات و زاویوں سے مدون کیا ،جبکہ اہل تشیع نے صرف 10 اعتبارات کے اعتبار سے کتب لکھیں ،ان میں بھی کتب رجال پر حواشی کو مستقل صنف شمار کیا گیا ہے ،جو ظاہر ہے الگ درجہ بندی میں نہیں آتیں اور مصنفین کی فہرست کو بھی رجالی کتب گنا گیا ہے ،حالانکہ علم رجال حدیث اور مصنفین کی فہرست دونوں الگ الگ دائروں سے متعلق ہیں...

مطالعہ جامع ترمذی (۵)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:حضرت سودہ نے حضرت عائشہ کو اپنی باری کا دن دے دیا ،کیونکہ انھیں خدشہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انھیں طلاق دے دیں گے۔ (کتاب تفسیر القرآن، ومن سورۃ النساء، حدیث نمبر ۳۰۴۰) تو آپ ﷺ انہیں کیوں طلاق دینا چاہ رہے تھے ؟ ایسی کیا وجہ تھی؟ عمار ناصر: یہ واقعہ روایتوں میں مختلف انداز سے بیان ہوا ہے۔ بعض میں ہے کہ جب حضرت سودہ عمر رسیدہ ہو گئیں تو انھوں نے خود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے اب تعلق زن وشو کی حاجت نہیں تو آپ میری باری کا دن بھی عائشہ کے پاس قیام فرما لیا کریں۔ بعض میں یہ ہے کہ ان کی کبر سنی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۳)

مولانا سمیع اللہ سعدی

شیعی رجالی تراث ،انواع و اقسام۔ شیعی علم رجال کا انواع و اقسام کے اعتبار سے جائزہ ایک کٹھن کام ہے ،ان سطور کا راقم یہ لکھنے پر مجبور ہے کہ بلا مبالغہ کئی دن تک سینکڑوں صفحات اور ویب پیجز کھنگالنے کے بعد یہ احساس ہوا کہ شیعی علم رجال ایک چیستاں ہے ،جس کو کماحقہ سمجھنے کے لئے ایک لمبا عرصہ درکار ہے ، اولا کتبِ رجال کی درجہ بندی میں حائل مشکلات کا ذکر کیا جاتا ہے ،پھر تتبع و تلاش سے شیعی رجالی تراث کی جو اقسام سامنے آئی ہیں ،ان کا ذکر ہوگا: 1۔شیعی رجالی تراث کی منظم تاریخ ،مرتب تعارف اور کامل ببلو گرافی موجود نہیں ہے ،حیدر حب اللہ نے اپنی...

مطالعہ جامع ترمذی (۴)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید : کھڑے ہوکر پانی پینے کے متعلق مختلف اور متضاد روایات آتی ہیں۔ اس میں درست بات کیا ہے؟ عمار ناصر : جی روایات مختلف ہیں۔ بعض میں تو بہت سخت ناپسندیدگی ظاہر کی گئی ہے جو سمجھ میں بھی نہیں آتی۔ مثلا صحیح مسلم میں روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر کھڑا ہو کر پانی پینے والے کو پتہ چل جائے کہ اس نے کیا پیا ہے تو وہ قے کردے۔ مطیع سید : حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں ایک جگہ پڑھا تھا کہ وہ خاص طورپر کھڑے ہو کر پانی اس لیے پیتے تھے کہ لوگوں کو معلوم ہو سکے کہ اس طرح بھی درست ہے۔تو پھر اس کی کیا توجیہ کریں؟ عمار ناصر : احناف کے ہاں یہ رائے ہے کہ آپ...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۲)

مولانا سمیع اللہ سعدی

2۔ کتب رجال انواع ا قسام۔ ہر دو مکاتب ِ فکر کے علم رجال کی ابتدائی تاریخ کے تقابل کے بعد دوسری بحث یہ دیکھنے کی ہے کہ دونوں کے ہاں موجود رجالی تراث کا انواع اقسام کے اعتبار سے کیا تقابل بنتا ہے؟اہل علم جانتے ہیں کہ علم رجال کی کتب متنوع اقسام و انواع پر مشتمل ہیں ،جن میں مختلف زاویوں سے رواۃِ حدیث پر بحث کی گئی ہے ، ذیل میں ہم دونوں گروہوں کے علم رجال کی کتب کا اس اعتبار سے ایک جائزہ لیتے ہیں: سنی رجالی تراث :انواع و اقسام۔ اہل سنت کے پاس جو رجالی سرمایہ موجود ہے ،وہ بہت سی انواع پر مشتمل ہے ،ذیل میں ان انواع اور اس کی نمائندہ کتب کا مختصرا...

مطالعہ جامع ترمذی (۳)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید : باپ سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔ (کتاب الدیات، باب ما جاء فی الرجل یقتل ابنہ یقاد منہ ام لا؟، حدیث نمبر ۱۴٠٠) کیا یہ مساوات کے اصول کے خلاف نہیں؟ عمار ناصر: شریعت رشتوں میں تفاوت کی قائل ہے اور اس کی بنیاد پر بہت سے حقوق میں بھی فر ق قائم رکھتی ہے۔ یہ ہم غلط کہہ دیتے ہیں کہ شریعت مطلق مساوات پر مبنی ہے ۔ البتہ مالکیہ اس میں قیاسی طور پر ایک قید شامل کرتے ہیں جو میرے خیال میں قابل غور ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اصولا تو یہ ٹھیک ہے کہ باپ کے ہاتھ سے بیٹا مارا گیا تو اس پر وہ حکم نہیں جاری کریں گے جو ایک دوسرے آدمی پر کر سکتے ہیں۔لیکن یہ اس...

مطالعہ جامع ترمذی (۲)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید : حرام وحلال نکاح کے درمیان فرق صرف دف اور آواز کا ہے ۔(کتاب النکاح، باب ما جاء فی اعلان النکاح، حدیث نمبر ۱٠۸۸) کیا اس کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ شادی بیاہ پر آج کل کا بینڈ باجا بھی درست ہے؟ عمار ناصر: فقہا کا جو عمومی رجحان ہے، وہ تو آپ دیکھیں گے کہ آج کل دف کی بھی اجازت نہیں دیتے۔کہتےہیں کہ مقصد اعلان ہے جو دوسرے طریقوں سے بھی کیا جا سکتا ہے۔موسیقی کے حوالے سے فقہاکا عمومی رویہ ناپسندیدگی کا ہے۔ مطیع سید : گویا وہ اس بات سے ڈر رہے ہیں کہ کام دف سے آگے نہ بڑھ جائے؟ عمار ناصر : جی، بات بڑھ نہ جائے اور یہ بھی کہ مثلا آپ دف بجا رہے ہیں...

مطالعہ جامع ترمذی (۱)

ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

(جامع ترمذی کے اسلوب تصنیف اور مختلف احادیث کے مضمون کے حوالے سے سوالات وجوابات)۔ مطیع سید : صحاح ستہ امت میں بڑی مشہور ہوئیں،ان کو پہلے پڑھا جاتا ہے اور ان پر فوکس بھی کیا جاتا ہے ،حالانکہ ان سے پہلے بھی حدیث کی کتب لکھی گئیں۔ غالبا مسند احمد اور موطا امام محمد ان سے پہلے کی ہیں ۔ کیااہم خصوصیات تھی یا کیا ایسا معیار تھا جس کی وجہ سے ان کو قبول عام حاصل ہوا؟ عمار ناصر: صحاح ستہ کی دو چیزیں اہم ہیں ۔ایک تو یقینی طور پر ان کا معیار ِ صحت ہے ،کیوں کہ ان تک آتے آتے تنقیح کا کام کافی ہو چکا تھا ۔پھر ان مصنفین نے کچھ اپنے بھی معیار ات وضع کیے اور...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۱۲)

مولانا سمیع اللہ سعدی

حدیث کی مقبول و مردود اقسام کے اعتبار سے اہل سنت کے مصطلح الحدیث اور اہل تشیع کے علم الدرایہ کا تقابلی مطالعہ پچھلی دو اقساط میں بالتفصیل بیان ہوا ،اس سے یہ بات بخوبی واضح ہوتی ہے کہ اہلسنت کے ہاں مقبول حدیث کے معیارات میں کڑی شرائط بیان کی گئی ہیں ،جبکہ اہل تشیع کے ہاں اس حوالے سے کافی تساہل سے کام لیا گیا ہے ، اسی طرح مردود حدیث کے سلسلے میں اہل سنت نے جن اقسام کو بیان کیا ہے ،ان کی تطبیق حدیثی ذخیرہ پر بھر پور انداز میں عمل میں لائی گئی ،یہاں تک کہ مردود حدیث کی مختلف اقسام کے مصادر تک کی تعیین کی گئی ہے ،جبکہ اہل تشیع کے ہاں اہل سنت کی...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۱۱)

مولانا سمیع اللہ سعدی

پچھلی قسط میں انواعِ حدیث کے عنوان کے تحت مقبول حدیث اور اس کی اقسام سے متعلق سنی و شیعہ مواقف کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا تھا ،اس قسط میں اسی موضوع کے دوسرے جزو یعنی مردود حدیث کی اقسام کے بارے میں سنی مصطلح الحدیث و شیعہ علم الدرایہ کا تقابلی جائزہ نکات کی شکل میں لیا جائے گا: 1۔اہل سنت کے ہاں ضعیف حدیث کی جملہ اقسام میں ایک منطقی ترتیب ہے ،جس کی تفصیل یہ ہے کہ علمائے اہل سنت ضعیف حدیث کو دو بنیادی اقسام میں تقسیم کرتے ہیں: پہلی قسم وہ ضعیف حدیث ،جس کا سبب سقط فی السندیعنی سند میں کسی راوی کا سقوط ہو ،پھر سقوط کو بھی دو قسموں میں منقسم کیا...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۱٠)

مولانا سمیع اللہ سعدی

2۔مباحث و موضوعات۔ اہلسنت اور اہل تشیع کے علم مصطلح الحدیث کے مباحث،موضوعات کی ترتیب اور اسماء و اصطلاحات کا جائزہ اگر لیا جائے تو حیرت انگیز حد تک مماثلت (بعض جزوی اختلافات کے باوجود ،جن کی تفصیل ہم ان شا اللہ آگے بیان کریں گے )نظر آتی ہے ،یہاں بجا طور پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب شیعہ علم حدیث اور سنی علم حدیث اپنے اساسی مفاہیم و مصطلحات کے اعتبار سے ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے ،جیسا کہ بحث اول میں ہم اس کو مفصل بیان کر چکے ہیں ،تو پھر علمِ اصولِ حدیث میں موضوعاتی یکسانیت کیونکر پیدا ہوئی؟اس سوال کا جواب خود شیعہ محققین کے ہاں یہ ملتا ہے...

بے اصل فقہی احادیث کی فنی حیثیت اور اصحاب الحدیث کا معتدل اسلوبِ نقد

مولانا محمد عبد اللہ شارق

محدثین کی تخریجات کیا ہیں؟ کسی حدیث کی سند او رحوالہ تلاش کرنے کے عمل کو ”تخریج“ کہتے ہیں۔ اس عمل سے معلوم ہوجاتا ہے کہ آیا اس حدیث کی کوئی سند ہے بھی یا نہیں، اگر ہے تو وہ کس درجہ کی ہے؟ اس سے حدیث کی فنی پوزیشن واضح ہوجاتی ہے۔ محدثین نے مختلف ادوار میں کئی کتابوں پر مایہ ناز تخریجات لکھیں۔ یہ تخاریج دراصل وہ حواشی ہوتے تھے جو متعلقہ کتاب میں مذکور احادیث کی فنی حیثیت کو واضح کرتے اور مصنف سے کسی بے اصل حدیث کو نقل کرنے میں اگر تساہل ہوگیا تھا تو وہ بھی اس سے واضح ہوجاتا۔ یہ تخریجات محدثین نے خود محدثین کی کتابوں پر بھی لکھیں اور فقہ، تصوف...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۹)

مولانا سمیع اللہ سعدی

بحث دوم : فریقین کے علم اصولِ حدیث کا تقابلی مطالعہ۔ بحثِ اول میں آٹھ اساسی اور بڑے موضوعات کے تحت ان بنیادی مفاہیم و اصطلاحات کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ، جن کی وجہ سے اہل تشیع اور اہل سنت کا حدیثی ذخیرہ ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف ہوجاتا ہے ،ان اساسی مفاہیم میں فریقین کے حدیثی ذخیرے کے امتیازات و خصوصیات کا جائزہ لیا گیا ،تاکہ فریقین کے تراث ِ حدیث کے محاسن و مساوی کا تقابل کیا جاسکے ۔ ان موضوعات کی فہرست یہاں دی جارہی ہے ،تاکہ اقساط کی طوالت کی وجہ سے بحث کی تنقیح اور تسلسل میں جو اخفا رہ گیا ہے ،وہ دور کیا جاسکے ،بحث اول میں ان آٹھ...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ: ایک تقابلی مطالعہ (۸)

مولانا سمیع اللہ سعدی

اہل تشیع کا علم الدرایہ اور اہلسنت کا فن مصطلح الحدیث۔ ان تمام سوالات و ملاحظات کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اہل تشیع کے متاخرین نے اہلسنت کے طرز پر مصطلح الحدیث کا جو فن ایجاد کیا ،جو شیعی حلقوں میں علم الدرایۃ کے نام سے موسوم ہے ،وہ متعدد وجوہ سے اہلسنت کے علم مصطلح الحدیث سے فروتر اور تساہل پر مبنی ہے ،اللہ تعالی اس سلسلے کو مکمل کرنے کی توفیق دے ،اس سلسلے کی ایک بحث میں ہم اہلسنت کے علوم مصطلح الحدیث اور شیعہ متاخرین کے علم درایۃ کا تقابلی جائزہ پیش کریں گے ، جب تساہل پر مبنی علم الدرایہ کی رو سے الکافی کے دو ثلث ضعیف ہیں ،اگر...

ہدایہ کی بے اصل احادیث اور مناظرانہ افراط وتفریط

مولانا محمد عبد اللہ شارق

تسامحات کی اقسام۔ حدیث وروایت کے معاملہ میں الہدایہ کے مصنف مرغینانی سے جو تسامحات ہوئے ہیں، وہ کئی طرح کے ہیں اور ہمارے علم کے مطابق یہ تسامحات زیادہ نہیں، محض اکا دکا مقامات پر ہوئے: (۱) بعض احادیث کے مضمون میں اضافہ ہوگیا۔ جیسے”ایما صبی حج عشر حج ثم بلغ فعلیہ حجة الاسلام“ یہ حدیث کتبِ حدیث میں موجود ہے، مگر اس میں ”عشر“ کا لفظ نہیں ہے، جس کے ہونے نہ ہونے سے بہرحال معنی اور مفہوم میں کوئی خاص فرق واقع نہیں ہوتا۔(الدرایۃ۔ رقم۳۹۱) (۲)حدیثِ مو قوف کو مرفوع لکھ دیا۔ چنانچہ انہوں نے ایک حدیث ”من ام قوما ....“ کو مرفوع لکھا جوکہ محدثین کے علم کے...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ : ایک تقابلی مطالعہ (۷)

مولانا سمیع اللہ سعدی

نقدِ حدیث کا اصولی منہج ،چند سوالات۔ حدیث کو پرکھنے کے لئے اہل تشیع کے اصولی منہج میں ایک مہیب خلا کا ذکر ہوچکا ہے کہ متقدمین اہل تشیع نے حدیث کی تصحیح و تضعیف کا جو طرز اختیار کیا تھا ،جس میں رواۃ ،قواعد ِجرح و تعدیل ،سند کا اتصال و ارسال جیسے امور کی بجائے اپنے اسلاف سے منقول ذخیرہ اصل بنیاد تھا ،اور اسی منقول ذخیرے کو "صحیح "سمجھتے ہوئے اسے اپنی کتب میں نقل کیا ،(یہی طرز اہل تشیع کے اخباریوں کا تھا )جبکہ ساتویں صدی ہجری اور بعد کے اہل تشیع محدثین نے حدیث کی تصحیح و تضعیف کے سلسلے میں اہل سنت کے طرز کی پیروی اختیار کرتے ہوئے رواۃ اور ان کی...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۶)

مولانا سمیع اللہ سعدی

نقد احادیث کا اصولی منہج۔ اخباری شیعہ کا نقطہ نظر سامنے آنے کے بعد نقدحدیث کے اصولی منہج پر ایک نظر ڈالتے ہیں،اہل تشیع سے جب اخباری شیعہ کے غیر علمی ،غیر منطقی اور محض اعتقاد پر مبنی غیر عقلی موقف کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو سنجیدہ اہل تشیع اصولی منہج کا ذکر کرتے ہیں کہ اگر اخباری شیعہ نے حدیثی ذخیرے سے متعلق قطعیت کا قول اپنایا ہے،تو اصولیین نے کتب اربعہ سمیت جملہ حدیثی ذخیرے کو قواعد ِجرح و تعدیل پر پرکھنے کی روش اپنائی ہے، اور اس حوالے سے اپنی کتب رجال اور علم درایۃ کی کتب کا ذکر کرتے ہیں ،یوں اہلسنت کے علم مصطلح الحدیث کی طرح حدیث کو پرکھنے...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ: ایک تقابلی مطالعہ (۵)

مولانا سمیع اللہ سعدی

6۔معیارات ِنقد حدیث۔ اہل تشیع و اہلسنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک بڑا فرق معیارات ِنقد حدیث کا فرق ہے ،اہلسنت کے ہاں مصطلح الحدیث کا ایک منظم و مرتب فن موجود ہے ،جس میں نقد حدیث کے تفصیلی قواعد مذکور ہیں ،حدیث کی اقسام ،راوی کی جرح و تعدیل کے ضوابط ،حدیث سے استدلال کی شرائط ،راویوں کی انواع و اقسام سے متعلق تفصیلات ذکر ہیں ،چنانچہ معروف محقق ڈاکٹر نور الدین عتر نے مصطلح الحدیث کے جملہ فنون کو چھ انواع میں تقسیم کیا ہے : 1۔علوم رواۃ الحدیث یعنی وہ ضوابط جن کا تعلق رواۃ حدیث سے ہیں ۔ 2۔ علوم روایۃ الحدیث ،یعنی وہ فنون و علوم جو حدیث کے تحمل ،ادا...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ(۴)

مولانا سمیع اللہ سعدی

5۔مخطوطات و نسخ۔ اہل تشیع و اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کے فروق میں سے ایک بڑا فرق کتب ِحدیث کے مخطوطات و نسخ کی تعداد و قدامت کا فرق ہے ،اہل تشیع کے اکثر کتب ِحدیث کے قدیم معتمد نسخ معدوم ہیں ،اسی کمیابی کی وجہ سے ان میں بڑے پیمانے پر تحریفات بھی ہوئی ہیں ،ذیل میں اس حوالے سے چند جید اہل تشیع محققین و علماء کی آرا ذکر کی جاتی ہیں: 1۔معروف شیعہ پیشوا و معتبر عالم سید علی خامنائی اہل تشیع کے کتب رجال کے نسخ و مخطوطات پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "بناء علی ما ذکر الکثیر من خبراء ھذا الفن ان نسخ کتاب الفہرست کاثر الکتب الرجالیۃ القدیمۃ المعتبرۃ الاخری...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۹)

محمد عمار خان ناصر

نصوص کی ظاہری دلالت کے حوالے سے ابن حزم کا رجحان۔ اس بحث میں قرآن مجید کے ظاہری عموم کی دلالت کے حوالے سے ابن حزم کے رجحان کو سمجھنا بھی بہت اہم ہے۔ امام طحاوی کے زاویۂ نگاہ پر گفتگو کرتے ہوئے ہم نے ان کا یہ رجحان واضح کیا ہے کہ وہ احادیث کی روشنی میں کتاب اللہ کے ظاہری مفہوم کی تاویل نہیں کرتے اور آیات کو احادیث میں وارد توضیح یا تفصیل پر محمول کرنے کے بجاے کتاب اللہ کے ظاہر کی دلالت کو علیٰ حالہ قائم رکھتے ہیں، جب کہ احادیث کو ایک الگ اور قرآن سے زائد حکم کا بیان قرار دیتے یا اگر ناگزیر ہو تو نسخ پر محمول کرتے ہیں۔ اس نوعیت کا رجحان ابن حزم...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۳)

مولانا سمیع اللہ سعدی

تعداد ِروایات۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک بڑا فرق فریقین کے مجموعات ِحدیث میں مدون روایات کی تعداد کا مسئلہ ہے ، اس فرق سے متنوع سوالات جنم لیتے ہیں ،اولا فریقین کے مصادر ِحدیث میں موجود روایات کا ذکر کیا جاتا ہے ، ثانیا اس فرق سے پیدا شدہ بعض اہم نتائج کو سوالات کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ نسخ و طبعات کے فروق کو شامل کرتے ہوئے ہم اس تعداد کو 4000 شمار کر سکتے ہیں ،یوں اہل سنت کی آٹھ کتب میں موجود بلا تکرار و مشترکات کے کل روایات تقریبا 4000 ہیں ،یہی چار ہزار روایات اسانید و تکرار کے ساٹھ باسٹھ ہزار مرویات میں ڈھل جاتی...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۲)

مولانا سمیع اللہ سعدی

شیعہ حدیثی ذخیرہ قبل از تدوین (تحریری سرمایہ )۔ دوسری طرف قبل از تدوین اہل تشیع کے حدیثی ذخیرے کی تحریری شکل و صورت کا مسئلہ بھی (تقریری و تدریسی صورت کی طرح )خفا کے دبیز پردوں میں لپٹا ہے ،یہ سوال بجا طور پر پیدا ہوتا ہے کہ تین صدیوں تک ان ہزارہا روایات(صرف کتب اربعہ کی روایات چالیس ہزار سے زائد ہیں) کا مجموعہ کس طرح اور کس شکل میں محفوظ رہا ؟کتب ِاربعہ کے مصنفین نے جمع روایات میں کن ماخذ و مصادر پر اعتماد کیا ؟ اہل سنت میں صرف ایک صدی کے اندر ساڑھے چار سو مجموعات ِحدیث مرتب ہوتے ہیں ،تو اہل تشیع کے ہاں تین صدیوں میں کتنے مجموعے مرتب ہوئے...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ(۱)

مولانا سمیع اللہ سعدی

اہل تشیع (خاص طور پر اثنا عشریہ )اسلامی تاریخ کا واحد گروہ ہے ،جنہوں نے اہل سنت کے مقابلے میں جداگانہ، ممتاز اور لاکھوں روایات پر مشتمل اپنا علم حدیث ترتیب دیا ہے ،جو بعض اعتبارات سے اہل سنت کے حدیثی ذخیرے سے بالکل الگ تھلگ ہے ، اہل تشیع نے احادیث ،موضوعات ، کتب کی ابواب بندی ،مضامین ،مفاہیم، اصطلاحات ،رواۃ ،اصول و قواعد سب اپنے ترتیب دیے۔اس مقالے میں اہل تشیع اور اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک تقابلی جائزہ پیش کیا جائے گا ، اس جائزے کا مقصد فریقین کے حدیثی ذخیرے کے فروق و مشترکات کا تعارف ہے، یہ ایک علمی و تحقیقی سرگرمی ہے ، اس...

دورِ جدید کا حدیثی ذخیرہ : ایک تعارفی جائزہ (۷)

مولانا سمیع اللہ سعدی

دسویں جہت : مناہجِ محدثین۔ دورِ جدید کے حدیثی ذخیرے کی ایک اہم جہت محدثین کے مناہج ،اسالیب اور ان کے طرزِ تصنیف و تالیف کے تعارف و تجزیہ پر مشتمل ہے۔ اس سلسلے میں درج ذیل مباحث شامل ہوتے ہیں: 1۔محدثین کے مناہجِ تحمل روایت و ادائے روایت کیا تھے؟ 2۔محدثین کا حفظ احادیث کا منہج کیا تھا؟ 3۔روایات کی توثیق میں محدثین کے مناہج کیا تھے؟ 4۔کتابت حدیث کے کون سے مناہج محدثین کے ہاں رائج تھے؟ 5۔محدثین کے حلقہ دروس کا انداز کیا تھا؟ 6۔محدثین کے تصنیفی مناہج و اسالیب کیا تھے؟ 7۔راوی کی توثیق یا تضعیف میں محدثین کے کیا مناہج تھے؟ ان تمام موضوعات پر فرداً فرداً...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ۔ ایک تعارفی جائزہ (۶)

مولانا سمیع اللہ سعدی

3۔ موسوعات الحدیث بحسب الافراد و الاشخاص۔ موسوعات کی تیسری قسم ان کتب کی ہے جن میں کسی خاص راوی (خاص طور پر صحابہ)کی مرویات کو جمع کیا گیا ہو، یا کسی خاص حدیث کے جملہ طرق کو اکٹھا کیا گیا ہو ۔یہ موسوعات زیادہ تر ایم فل اور پی ایچ ڈی مقالات کی صورت میں تیار ہوئے ہیں۔ اس سلسلے کی اہم کاوش یوسف ازبک کی قابل قدر تصنیف مسند علی بن ابی طالب ہے۔ یہ ضخیم موسوعہ دار المامون دمشق سے سات جلدوں میں چھپا ہے، اس کی تصنیف میں معروف سلفی عالم شیخ علی رضا نے بھی تعاون کیا ہے ۔اس کے علاوہ عبد العزیز بن عبد اللہ الحمیدی نے کتب حدیث میں حضرت ابن عباس کی تفسیری روایات...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ ۔ ایک تعارفی جائزہ (۵)

مولانا سمیع اللہ سعدی

پانچویں جہت : اعجازِحدیث۔ معاصر سطح پر حدیث کے حوالے سے اعجازِ حدیث یا اعجازِ سنت کی نئی اصطلاح رائج ہوئی ہے۔ اعجاز کی اصطلاح متقدمین کے ہاں عموماً قرآن پاک کے ساتھ خاص تھی۔ عصر حاضر میں قرآن پاک کے اعجاز اور اس کی وجوہ پر قابل قدر کام ہوچکا ہے، اسی کام کو بعض حضرات نے حدیث نبوی کی طرف متعدی کیا، اور اعجاز کی جن وجوہ کا بیان اعجاز قرآن کے ضمن میں ہوتا تھا، انہی کو حدیث پر منطبق کیا جانے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث مبارکہ جو بلفظہا ثابت ہیں،بلا شبہ بلاغت و فصاحت کے اعلیٰ معیار پر ہیں، لیکن کلام رسول (جو اگرچہ وحی غیر متلو پر...
1-0 (0)
Flag Counter