پاکستان ۔ قومی و ملی مسائل

پاکستان میں مذہبی سیاست کو درپیش تحدیات

ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

پاکستان میں مذہبی سیاست کو منظم کرنے کے دو ماڈل جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی نے اختیار کیے۔ اہداف میں زیادہ فرق نہیں تھا، اور ریاست کی نظریاتی شناخت طے کرنے نیز اس کے بعد آئینی و قانونی سطح پر اسلامائزیشن کی جدوجہد میں دونوں شریک رہے، تاہم انداز سیاست مختلف تھا۔ جماعت اسلامی نے خالصتاً نظریاتی بیانیے پر مذہبی سیاست کو استوار کرنے کی کوشش کی اور نتیجتا سیاسی میدان میں کبھی بھی کوئی قابل لحاظ قوت نہیں بن سکی۔ جمعیت علماء نے تدریجاً اپنے سیاسی بیانیے اور اہداف کو قومی سیاست کے عمومی دائرے سے ہم آہنگ کر لیا اور مختلف سیاسی قوتوں کے ساتھ...

قادیانی مسئلہ اور دستوری و قانونی ابہامات

قاضی ظفیر احمد عباسی

مورخہ ۱۲ جولائی ۲۰۲۳ء کو اوصاف اخبار میں مفکر اسلام حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کا ایک مضمون عنوان بالا کے تحت نظر سے گزرا جس میں پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی کی قادیانی گروہ سے متعلق تجویز کو آگے بڑھایا جس میں مفتی رویس صاحب نے قادیانیوں کی حالیہ سرگرمیوں کے بارے میں پائے جانے والے ابہامات کی وجہ سے دستوری تقاضوں اور بعض عدالتی فیصلوں میں ظاہری تضاد قرار دیا، اور ایک بیان میں تجویز دی کہ اس ابہام اور کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے دستوری اور قانونی طور پر قادیانی گروہ کو ایک مستقل امت کے طور پر تسلیم کرنے کے...

Election 2002: Our Expectations from Muttahida Majlis-e-Amal

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

Question: What are your impressions about the success of Muttahida Majlis-e-Amal in the recent general elections of Pakistan? Answer: I think Muttahida Majlis-e-Amal was well received by the public for two reasons. One is because of their unity that the history of half a century of Pakistan is a witness that whenever religious circles and religious schools of thought have united and raised the voice of the nation for a common cause, the nation has never disappointed...

الیکشن میں دینی جماعتوں کی صورتحال اور ہماری ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ملک میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے، تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے، مختلف جماعتیں میدان میں ہیں اور انتخابی مہم شروع ہو گئی ہے۔اس ماحول میں ملک کی دینی جماعتوں اور دینی حلقوں کو کیا کرنا چاہیے، اس کے بار ےمیں چند گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات یہ ہے کہ دینی حلقوں، دینی جماعتوں اور علماء کرام کا انتخابی سیاست سے کیا تعلق ہے، یہ انتخابی عمل میں کیوں شریک ہوتے ہیں؟ یہ بنیادی سوال ہے۔ پاکستان پون صدی پہلے اس نعرہ پر وجود میں آیا تھا کہ ہم مسلمان ہندوؤں سے الگ تہذیب رکھتے ہیں، وہ چونکہ برصغیر میں اکثریت میں ہیں اس لیے اگر ہم...

Pakistan’s National Stability and Integrity

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

Following are the excerpts from the speech of Maulana Zahid ur Rashidi at Istahkam-e-Pakistan Seminar held by Markazi Ulema Council of Pakistan on Jan 19, 2024. The topic of discussion was the integrity and stability of Pakistan from the lens of five relevant circles with a sense of obligations and imperatives under prevailing...

قادیانی مسئلہ اور دستوری و قانونی ابہامات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی نے قادیانی گروہ کی حالیہ سرگرمیوں کے بارے میں پائے جانے والے ابہامات کی وجہ دستوری تقاضوں اور بعض عدالتی فیصلوں میں ظاہری تضاد کو قرار دیا ہے، اور ایک بیان میں تجویز دی ہے کہ اس ابہام اور کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے دستوری و قانونی طور پر قادیانی گروہ کو ایک مستقل امت کے طور پر تسلیم کرنے کی بجائے غیر قانونی قرار دیا جائے۔ یہ بات موجودہ حالات میں گہرے غور و خوض کی متقاضی ہے اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کام کرنے والی جماعتوں اور اداروں کو اس کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینا...

ٹی ٹی پی کا بیانیہ اور افغان حکومت کی سرپرستی

محمد عمار خان ناصر

گذشتہ دنوں پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علماء نے ’’پیغام پاکستان’’ کے عنوان سے تحریک طالبان پاکستان کے ریاست مخالف موقف کو رد کرتے ہوئے ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا۔ اسی موقع پر ممتاز عالم دین مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب نے طالبان کے راہنما مفتی نور ولی صاحب کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو کی تفصیلات بھی بیان کیں اور واضح کیا کہ انھوں نے افغانستان میں امریکا کے خلاف جنگ کے شرعی جواز کا جو فتویٰ دیا تھا، اس سے پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے ہتھیار اٹھانے کا جواز کیوں اخذ نہیں کیا جا...

پیغامِ پاکستان اور میثاقِ وحدت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ روز ادارہ تحقیقاتِ اسلامی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیراہتمام ’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے حوالے سے منعقد ہونے والے قومی سیمینار میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی اور مختلف مکاتبِ فکر کے بزرگوں اور دوستوں کے ساتھ ملاقات کے علاوہ ایک قومی فریضہ کی ادائیگی میں شریک ہونے کا موقع بھی مل گیا، فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور دینی راہنماؤں کا اس پر اجماع چلا آ رہا ہے کہ پاکستان میں اس کے مقصدِ قیام کے مطابق شریعتِ اسلامیہ کا مکمل اور عملی نفاذ ناگزیر مِلّی تقاضہ اور ہماری اجتماعی...

سودی نظام کے خاتمے کی جدوجہد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ’’مرکز الاقتصاد الاسلامی‘‘ اور ’’وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان‘‘ کا شکرگزار ہوں کہ ایک اہم ترین قومی و دینی مسئلہ پر تمام مکاتبِ فکر کے سرکردہ علماء کرام اور تاجر طبقہ کے راہنماؤں کے اس اجتماع کا اہتمام کیا، بالخصوص شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم اور ان کے رفقاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر سے نوازیں۔ میں دو تین باتیں سودی نظام کے حوالے سے عرض کرنا چاہوں گا: پہلی بات یہ کہ سودی نظام سے نجات پوری نسلِ انسانی کی ضرورت ہے، سودی نظام نے دنیا میں کیا کردار ادا کیا...

فوج کا متنازعہ کردار اور قومی سلامتی کے لیے مضمرات

محمد عمار خان ناصر

متعدد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ میری امت جب جہاد کو ترک کر کے کاشت کاری میں مشغول ہو جائے گی تو عزت اور سرفرازی ذلت اور نکبت میں بدل جائے گی۔ (اس کی اسناد میں کچھ مسائل ہیں، لیکن امام ابن تیمیہ کی رائے میں اس کے متعدد طرق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بات بے اصل نہیں ہے، یعنی فی الجملہ اس کی نسبت قابل اعتماد ہے۔) ان احادیث کا کیا مطلب ہے؟ کیا اس میں کاشت کاری کی مذمت بیان کرنا مقصود ہے؟ ظاہر ہے نہیں، کیونکہ زراعت کی فضیلت اور برکات پر الگ سے بے شمار احادیث موجود ہیں۔ یہ زرعی دور تھا اور اسلامی ریاست کے مستقل محاصل کا دار ومدار بھی زراعت پر ہی تھا،...

ٹرانس جینڈر پرسنز ایکٹ: ایک تجزیاتی مطالعہ

ڈاکٹر محمد شہباز منج

ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ مذہبی حلقوں کی جانب سے اس پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے اور ان کے اعتراضات میں سب سے بڑا اعتراض اس ایکٹ کو ہم جنس پرستی سے متعلق قرار دے کر کیا جا رہا ہے۔اس ضمن میں جو تاثرات سامنے آرہے ہیں ان کے حاملین کو دو انواع میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک زیادہ سخت موقف والے اور دوسرے نسبتاً کم سخت موقف والے۔زیادہ سخت موقف والے احباب کا خیال ہے کہ اس ایکٹ کے ذریعے لبرل لوگ مغربی تہذیب کے نقش قدم پر ہمارے معاشرے میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور نسبتاً کم سخت موقف رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ایکٹ...

آزادی کے مقاصد اور ہماری کوتاہیاں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یومِ آزادی کے حوالے سے اس تقریب کے انعقاد اور اس میں شرکت کا موقع دینے پر صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی اور ان کے رفقاء کا شکرگزار ہوں۔ اس موقع پر جن طلبہ اور طالبات نے قیامِ پاکستان اور حصولِ آزادی کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے وہ میرے لیے خوشی کا باعث بنے ہیں کہ ہماری نئی نسل اپنے ماضی کا احساس رکھتی ہے، حال سے با خبر ہے، اور مستقبل کے خطرات پر بھی اس کی نظر ہے جو میرے جیسے لوگوں کو حوصلہ دے رہی ہے کہ ہمارے مستقبل کی قیادت اپنی ذمہ داریوں کا شعور رکھتی ہے، اللہ تعالیٰ اسے مزید برکات و ترقیات سے نوازیں،...

قومی و دینی خود مختاری کی جدوجہد اور علماء کرام

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جمعیۃ علماء اسلام گجرات بالخصوص چوہدری عبد الرشید وڑائچ کا شکرگزار ہوں کہ آپ دوستوں کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کا موقع فراہم کیا، اللہ تعالٰی جزائے خیر سے نوازیں، آمین۔ اس موقع پر دو تین گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ ایک تو یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم قومی اور دینی حوالے سے کس مقام پر کھڑے ہیں اور ہمارے اردگرد کیا ہو رہا ہے؟ فقہاء کرام کا ایک ارشاد بار بار دہرایا جاتا ہے کہ ’’من لم یعرف اہل زمانہ فہو جاہل‘‘ یعنی جو اپنے زمانے کے لوگوں کو نہیں پہچانتا وہ عالم نہیں ہے۔ یہ ارشاد ہمیں بار بار توجہ دلا رہا ہے کہ اپنا جائزہ...

سودی نظام سے نجات کی جدوجہد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سودی نظام کے خاتمہ کے لیے وفاقی شرعی عدالت نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں جو فیصلہ دیا ہے اس کا تمام دینی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور اس پر عملدرآمد کا ہر طرف سے مطالبہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلہ کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرتے ہوئے بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم نے واضح اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا معاشی نظام مغربی اصولوں پر نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کے حوالے سے تشکیل دیا جائے گا، مگر ان کی وفات کے بعد یہ اعلان فائیلوں میں تو محفوظ رہا لیکن عملی طور پر پاکستان کے تمام معاشی...

امپورٹڈ قوانین اور سیاسی خلفشار

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۔ امارت اسلامیہ افغانستان کو باقاعدہ تسلیم کیے بغیر باہمی تعلقات کو معمول کی سطح پر نہیں لایا جا سکتا جو دہشت گردی کی وارداتوں کو روکنے اور علاقائی امن کے فروغ کے لیے لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہم نئی حکومت کو یاددہانی کے طور پر یہ کہنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی ڈکٹیشن پر منظور کیے گئے ایسے امپورٹڈ قوانین پر نظرثانی ناگزیر ہے جو پاکستان کی نظریاتی اساس دستور کے تقاضوں اور شریعت سے ہم آہنگ نہیں ہیں کیونکہ یہ ہماری قومی خودمختاری کے لیے سوالیہ نشان ہیں اور ان سے بہرحال گلوخلاصی کرانا...

کم عمری کا نکاح: اسلام آباد ہائیکورٹ کا متنازعہ فیصلہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مغرب نے جب سے معاشرتی معاملات سے مذہب اور آسمانی تعلیمات کو بے دخل اور لاتعلق کیا ہے، خاندانی نظام مسلسل بحران کا شکار ہے۔ اور خود مغرب کے میخائل گورباچوف، جان میجر اور ہیلری کلنٹن جیسے سرکردہ دانشور اور سیاستدان شکوہ کناں ہیں کہ خاندانی نظام بکھر رہا ہے اور خاندانی رشتوں اور روایات کا معاملہ قصہ پارینہ بنتا جا رہا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ جب معاشرتی قوانین کو آسمانی تعلیمات کی پابندی سے آزاد کر کے خود سوسائٹی کی سوچ اور خواہش کو ان کی بنیاد بنایا جائے گا تو وہ ہر دم بدلتی ہوئی سوچ اور خواہشات کے سمندر میں ہی ہچکولے کھاتے رہیں گے اور انہیں کہیں...

قادیانیوں اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں میں فرق

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عزیزم ڈاکٹر حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ نے قادیانیوں سے متعلق اپنے موقف میں دو باتیں عام ماحول سے مختلف کہی ہیں۔ ایک یہ کہ قادیانیوں کے خلاف بات کرتے ہوئے اس حد تک سخت اور تلخ لہجہ نہ اختیار کیا جائے جسے بد اخلاقی وبدزبانی سے تعبیر کیا جا سکے۔ یہ بات میں بھی عرصہ سے قدرے دھیمے لہجے میں مسلسل کہتا آ رہا ہوں، بلکہ حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ اور فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ کی ڈانٹ بھی پڑ چکی ہے۔ ان دونوں بزرگوں کی تلقین ہوتی تھی کہ مناسب اور مہذب انداز میں تنقید کی جائے اور بداخلاقی سے گریز کیا...

قادیانیوں کے بطورِ اقلیت حقوق اور توہینِ قرآن و توہینِ رسالت کے الزامات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

دستوری اور قانونی پس منظر۔ 1974ء میں ایک دستوری ترمیم کے ذریعے دستورِ پاکستان میں مسلمان کی تعریف شامل کی گئی جس کی رو سے قادیانیوں اور لاہوریوں کو غیرمسلم قرار دیا گیا۔ تاہم ان کی جانب سے اس کے بعد بھی خود کو مسلمان کی حیثیت سے پیش کرنے کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے بعض اوقات امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہوتے گئے۔ اس پس منظر میں 1984ء میں ایک خصوصی امتناعِ قادیانیت آرڈی نینس کے ذریعے مجموعۂ تعزیراتِ پاکستان میں دفعات 298-بی اور 298-سی کا اضافہ کیا گیا اور ان کے ایسے تمام افعال پر پابندی لگا کر ان کو قابلِ سزا جرم بنا دیا گیا۔ اس قانون کو اکثر اس بنیاد...

شرعی احکام اور ہمارا عدالتی نظام

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’جسٹس فائز عیسیٰ نے سوات میں جائیداد کی تقسیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ کوئی عدالت یا جرگہ وراثتی جائیداد کی تقسیم کے شرعی قانون کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جرگے کے فیصلے کے ذریعے دین الٰہی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، جائیداد کی تقسیم سے متعلق دستاویزات پر سات سالہ بچے کے انگوٹھے کا نشان لگایا گیا، ایسی دستاویزات کے ذریعے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، پاکستان میں سچ بولنے کے حالات کا سب کو...

قومی زبان — عدالتِ عظمٰی اور بیوروکریسی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بار پھر ملک میں اردو کے سرکاری طور پر نفاذ کی صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ہے جس میں اردو کو فوری طور پر رائج نہ کرنے پر وفاقی حکومت جبکہ پنجابی زبان کو صوبے میں رائج نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔ اس موقع پر جسٹس بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ نے ۲۰۱۵ء میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دیا تھا جس کی تعمیل میں وفاقی حکومت ناکام رہی ہے، آئین کے...

عشرہ دفاعِ وطن

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ستمبر کے پہلے عشرے کے دوران میں مختلف دینی اجتماعات میں جو گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا ان کا خلاصہ چند نکات کی صورت میں درج ذیل ہے: وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع ہم سب کی قومی اور ملی ذمہ داری ہے۔ یوم دفاع ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ و دفاع کا عنوان ہے اور یوم ختم نبوت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کی علامت ہے۔ اس موقع پر دونوں محاذوں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں حوالوں سے عزم و عہد کی تجدید کرنی...

سرسید احمد خان، قائد اعظم اور مسلم اوقاف

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

متنازعہ اوقاف قوانین کا نفاذ وفاق اور صوبوں میں بتدریج شروع ہوا اور انتہائی خاموشی کے ساتھ ان قوانین نے پورے ملک کا احاطہ کر لیا، حتٰی کہ نئے اوقاف قوانین کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں مساجد و مدارس کی نئی رجسٹریشن کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا، مگر جوں جوں عوامی اور دینی حلقوں میں ان قوانین کی نوعیت اور ان کے اثرات سے آگاہی بڑھتی گئی اضطراب اور بے چینی میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا اور حکومت کو شدید عوامی احتجاج پر یہ عملدرآمد روکنا پڑا۔ حکومت کی طرف سے ’’اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ پاکستان‘‘ کی قیادت کے ساتھ مذاکرات میں ان قوانین میں ترامیم کا وعدہ...

اقلیتوں کا بلاتحدید حق تبلیغ مذہب

ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

حالیہ چند ہفتوں میں تعلیمی نصاب پر سپریم کورٹ اور یک رکنی سڈل کمیشن کی آراءاخبارات میں بڑی کثرت سے شا یع ہو چکی ہیں اس لیے تفصیلات کو نظرانداز کیا جاتا ہےکہ قارئین ان سے بخوبی باخبر ہیں۔جسٹس تصدق حسین جیلانی اپنے مذکورہ فیصلے میں اقلیتوں کی وکالت میں اتنا آگے نکل گئے کہ انھوں نے پاکستان کی بنیاد اسلام کی جڑ کاٹ کر رکھ دی۔ فرماتے ہیں: ’’تبلیغ کا حق صرف مسلمانوں تک محدود نہیں کہ وہی اپنے مذہب کی تبلیغ کریں بلکہ یہ حق دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ نہ صرف اپنے مذہب کے لوگوں کو اس کی تبلیغ کریں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی تبلیغ...

مساجد و مدارس اور نئے اوقاف قوانین

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعض حضرات کی طرف سے نئے اوقاف قوانین کے حوالہ سے یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ یہ قوانین عالمی معاشی دباؤ کی وجہ سے حکومت کو مجبورًا نافذ کرنا پڑ رہے ہیں اور یہ ایک طرح سے قومی ضرورت بن چکے ہیں۔ اس کا پس منظر یہ بتایا جاتا ہے کہ عالمی سطح پر یہ مفروضہ قائم کر لیا گیا ہے کہ مبینہ دہشت گردی کے فروغ میں زیادہ کردار دینی تعلیم اور دینی مدارس کا ہے اس لیے بین الاقوامی ادارے یہ اطمینان چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دینی مدارس، مساجد اور اوقاف کے وسیع ترین نیٹ ورک میں وقف کا کوئی ادارہ اور اس کے وسائل دہشت گردی کے کسی معاملہ میں استعمال نہ ہونے پائیں۔ اس لیے وہ...

مساجد واوقاف کا نیا قانون

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں نئے اوقاف ایکٹ کے نفاذ کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے مشترکہ طور پر احکام شریعت اور انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قانون کو واپس لیا جائے۔ جبکہ اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کی قیادت کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اور دیگر ذمہ دار حکومتی راہنماؤں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں اعتماد میں لے کر قانون میں ترامیم کرتے ہوئے اسے دینی حلقوں کے لیے قابل قبول بنائیں گے۔ مگر عملی طور پر یہ دکھائی دے رہا ہے کہ ان دونوں امور...

پاکستانی سیاست میں سول بالادستی کی بحث / پاکستان میں غیر مسلموں کے مذہبی حقوق / مشرقی پاکستان کی علیحدگی : درست تاریخی تناظر

محمد عمار خان ناصر

حریفانہ کشاکش سیاست واقتدار کا جزو لاینفک ہے اور تضادات کے باہمی تعامل سے ہی سیاسی عمل آگے بڑھتا ہے۔ برطانوی استعمار نے اپنی ضرورتوں کے تحت برصغیر میں جہاں پبلک انفراسٹرکچر، تعلیم عامہ، ابلاغ عامہ، بیوروکریسی اور منظم فوج جیسی تبدیلیاں متعارف کروائیں، وہیں نمائندگی کا سیاسی اصول بھی متعارف کروایا۔ یہ پورا مجموعہ کچھ داخلی تضادات پر مشتمل تھا جس نے نئی سیاسی حرکیات کو جنم دیا۔ چنانچہ تعلیم، ابلاغ عامہ اور نمائندگی کے باہمی اشتراک سے استعمار کے خلاف مزاحمت کی لہر پیدا ہوئی اور بالآخر استعمار کو یہاں سے رخصت ہونا پڑا۔ تقسیم کے بعد پاکستانی...

سودی نظام کے خلاف جدوجہد کا نیا مرحلہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کے خاتمہ کے حوالہ سے رٹ کی سماعت طویل عرصہ کے بعد دوبارہ شروع ہونے سے ملک میں رائج سودی قوانین سے نجات کی جدوجہد نئے مرحلہ میں داخل ہو گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی تحریک انسداد سود پاکستان نے نئی صف بندی کے ساتھ اپنی مہم پھر سے شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم و مغفور نے وفات سے چند ہفتے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ پاکستان کا معاشی نظام مغربی اصولوں پر نہیں بلکہ اسلامی اصولوں پر استوار ہو گا مگر ان کی ہدایت کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا...

مساجد و مدارس اور وقف اداروں کے بارے میں نیا قانون

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت کی مساجد و مدارس اور وقف املاک کے حوالہ سے جو قانون منظور کیا گیا ہے اس پر ملک بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف النوع تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کا اصل محرک مالیاتی حوالہ سے بین الاقوامی اداروں کے مطالبات ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے اس قانون کے فوری نفاذ کو ضروری سمجھا گیا ہے۔ جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے درجہ میں اسلام آباد میں اور وہاں یہ تجربہ کامیاب ہونے کے بعد ملک بھر میں اس قانون کا دائرہ پھیلایا گیا تو پورے ملک میں مساجد و مدارس اور...

تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ پنجاب کا ایک رخ

ڈاکٹر اختر حسین عزمی

تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ جس میں انبیائے کرامؑ، خاتم النبیین ، ازواج مطہراتؓ ، صحابہ کرامؓ اور خلفائے راشدین کے ناموں کے ساتھ القابات اور دعائیہ کلمات کو لکھنا ضروری قرار دیا گیا ہے، اس اعتبار سے ایک اچھی قانونی پیش رفت ہے کہ اسلام میں جو محترم ومقدس اور معتبر ہستیاں ہیں ، جن سے مسلمانوں کی ایک عقیدت وابستہ ہے، ان کا تذکرہ عام دنیاوی رہنماﺅں کی طرح نہ کیا جائے، اسے کچھ اصول وآداب کا پابند بنایا جائے۔ لیکن مذہبی اعتبار سے یہ جتنا حسّاس موضوع ہے ، اس قانون کے مسودے کی نوک پلک سنوارنے والوں نے اس کی نزاکتوں کا احساس کیے بغیر اسے عجلت میں پاس کر...

تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ:ایک جائزہ

ڈاکٹر محمد شہباز منج

تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ کے عنوان سے پنجاب اسمبلی نے گذشتہ دنوں جو ایکٹ منظور کیا ہے، اس کی خبر اور اس کی بعض دفعات کے مندرجات کا تذکرہ پڑھنےسے میرا پہلا تاثر یہ بناتھا کہ یہ ایکٹ جہالت کا بد ترین نمونہ ہے، تاہم میں اس کے متن کو دیکھ کر اس پر کوئی تفصیلی بات کرنا چاہتا تھا۔ اب متن دستیاب ہوا ہے، تو اس کو پڑھ کرمیرا تاثر یہ ہے کہ یہ صرف جہالت نہیں، بلکہ تکبر، ظلم اور فریب کا بھی مرکب ہے۔ آیئے ذرا اس کا مطالعہ کر کےدیکھیے: مذہبی حلقوں میں اس ایکٹ کے حوالے سے جس مسئلے پرنفیاً یا اثباتاً زیادہ بحث ہو رہی ہے، وہ ایکٹ کے سیکشن 3 کی شق ایف اور سیکشن...

قومی اور مذہبی اظہاریوں کا خلط مبحث اور سماج کی تقسیم کاری

ڈاکٹر عرفان شہزاد

قومی ریاستوں کی تشکیل کے دور میں پاکستان ایک قومی مذہبی ریاست کی صورت میں منصہ شہود پر نمودار ہوا۔ قومی ریاستوں کی تشکیل میں جغرافیہ کو بنیادی حیثیت حاصل تھی۔ جغرافیہ میں شامل مختلف رنگ و نسل کے لوگ نظریے اور عقیدے کے فرق کے علی الرغم قومی ریاستوں کا حصہ بنے۔ پاکستانی ریاست کی تشکیل بھی اسی اصول پر عمل میں آئی لیکن سیاسی عمل کے دوران میں مذہبیت یا اسلامیت کا عنصر بھی اس میں شامل ہو گیا جو قومی شناخت کی اظہاریوں میں غلبہ پاتا چلا گیا۔ مذہبیت کے اس عنصر نے اس نومولود ریاست کی اکثریتی مسلم کمیونٹی کے احساس میں اس کی ملکیت کا تصور پیدا کر دیا۔...

نظریہ پاکستان اور قومی بیانیہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۹۴۷ء میں اسلامی نظریہ اور مسلم تہذیب وثقافت کے تحفظ وفروغ کے عنوان سے جنوبی ایشیا میں ’’پاکستان” کے نام سے ایک نئی مملکت وجود میں آئی تو یہ تاریخی اعتبار سے ایک اعجوبہ سے کم نہیں تھی کہ اس خطے میں مسلم اقتدار کے خاتمہ کو ایک صدی گزر چکی تھی، جبکہ مغرب میں اسلام کے نام پر صدیوں سے چلی آنے والی خلافت عثمانیہ ربع صدی قبل اپنے وجود اور تشخص سے محروم ہو گئی تھی اور اقتدار اور حکومت وریاست کے حوالے سے مذہب کے کردار کی نفی اور خاتمہ کے دور نے ’’انقلاب فرانس” کے بعد ڈیڑھ صدی گزار لی تھی۔ اس ماحول میں اسلامی تہذیب کی بقا کے عنوان اور حکومت وریاست...

تعلیمی نظام کے حوالے سے چیف جسٹس کے ارشادات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

چیف جسٹس آف پاکستان محترم جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں میں اضافہ کے بارے میں کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ۷۰ سال ہو گئے ہیں لیکن وطن عزیز میں تعلیم کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جو دینی چاہیے تھی، ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں، پاکستان میں تعلیم، تعلیم اور صرف تعلیم کے حوالہ سے آگاہی کی مہم چلائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پرائیویٹ اسکولوں کے معاملہ کو سن لیں اس کے بعد معاملہ حکومت کے ساتھ ہوگا۔ سرسید احمد خان کو بھی یقین تھا کہ پڑھو گے نہیں تو پیچھے رہ جاؤ گے، ہمیں تعلیم پر توجہ دینی چاہیے، تعلیم ترقی دیتی ہے...

سی پیک منصوبہ : قوم کو اعتماد میں لینے کی ضرورت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ’’سی پیک معاہدات‘‘ کو قومی اسمبلی میں زیربحث لایا جائے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ قرضے ہیں یا سرمایہ کاری ہے؟ اپنے خطاب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح افغانستان سے مہاجر یہاں آئے تھے اب چینی گوادر میں بہت تعداد میں آئے ہوئے ہیں، بلوچستان کی معدنیات چین لے جا رہا ہے اور ہمیں اس بارے میں کچھ نہیں بتایا جا رہا کہ کتنا سونا اور دوسری معدنیات نکل رہی ہیں۔ چین ہمارا دوست ملک ہے جس نے ہر دور میں اور...

احمدیوں کی مذہبی اور آئینی حیثیت کی بحث

محمد عمار خان ناصر

احمدیوں کی تکفیر اور ختم نبوت سے متعلق امت مسلمہ کے اجماعی عقیدے کے تحفظ کے ضمن میں ہمارے ہاں کی جانے والی قانون سازی گزشتہ دنوں بعض مبینہ قانونی ترمیمات کے تناظر میں ایک بار پھر زیر بحث آئی۔ اس پس منظر میں والد گرامی مولانا زاہد الراشدی نے اپنی ایک حالیہ تحریر میں بعض توجہ طلب سوالات دینی حلقوں کے غور وفکر کے لیے اٹھائے۔ ان میں سے ایک نکتہ یہ ہے کہ: ’’چوتھی بات اس مسئلہ کے حوالہ سے ان حلقوں کے بارے میں کرنا چاہتا ہوں جو ۱۹۴۷ء کے بعد سے مسلسل مسئلہ ختم نبوت کے دستوری اور قانونی معاملات کو سبوتاڑ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ بین الاقوامی...

دستور کی اسلامی دفعات اور ’’سیاسی اسلام‘‘

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ربع صدی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ گکھڑ میں حضرت والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر? کی مسجد میں دینی جلسہ تھا، اس دور کے ایک معروف خطیب بیان فرما رہے تھے، موضوعِ گفتگو دارالعلوم دیوبند کی خدمات و امتیازات تھا۔ جوشِ خطابت میں انہوں نے یہ فرما دیا کہ دارالعلوم دیوبند نے شاہ اسماعیل شہید جیسے سپوت پیدا کیے۔ جلسہ کے بعد دسترخوان پر ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ حضرت! دارالعلوم دیوبند کا آغاز 1866ء میں ہوا تھا جبکہ شاہ اسماعیل شہید اس سے تقریباً پینتیس سال قبل بالاکوٹ میں شہید ہوگئے تھے، آپ نے انہیں دارالعلوم دیوبند کے سپوتوں میں...

تقسیم مسلسل سے گزرتی پاکستانی قوم

محمد حسین

برصغیر کی گزشتہ چند دہائیوں کو دیکھ لیا جائے تو تقسیم کا عمل ہمیں قدم قدم پر پہلے سے زیادہ پرتشدد اور پرتعصب نظر آتا ہے۔ مسلم سلطنتوں کی داخلی خلفشار اور کمزوریوں کے باعث ایسٹ انڈیا کمپنی سے شکست ہوئی جس کے خاتمے اور برطانوی نوآبادیاتی نظام کے زمام حکومت سنبھالنے کے بعد تقسیم کا عمل پھر سے شروع ہوا۔ پہلے ہندوستانی و برطانوی بنے، اور ہندو مسلم مل کر برطانوی سامراج کے خلاف آزادی کی جدو جہد کی۔ پھر ہندوستانی بلاک ہندو مسلم میں تقسیم ہو گیا۔ مسلمان بھی دو حصوں میں بٹ گئے۔ ایک متحدہ ہندوستان کے حق میں تھا اور دوسرا مسلمانوں کے لیے الگ ریاست کے...

رؤیت ہلال کا مسئلہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

(ڈاکٹر محمد مشتاق احمدکی کتاب ’’رویت ہلال: قانونی وفقہی تجزیہ‘‘ کے پیش لفظ کے طور پر لکھا گیا۔)۔ نحمدہ تبارک وتعالیٰ ونصلی ونسلم علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔ رؤیت ہلال کا مسئلہ ہمارے ہاں طویل عرصہ سے بحث ومباحثہ اور اختلاف وتنازعہ کا موضوع چلا آ رہا ہے اور مختلف کوششوں کے باوجود ابھی تک کوئی تسلی بخش اجتماعی صورت بن نہیں پا رہی۔ اکابر علماء کرام کی مساعی سے حکومتی سطح پر مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی قائم ہوئی تو امید ہو گئی تھی کہ اب یہ مسئلہ مستقل طور پر طے پا جائے گا، مگر ملک کے بیشتر حصوں میں اجتماعیت کا ماحول قائم ہو...

قومی بیانیہ اور اہل مدارس

مولانا مفتی منیب الرحمن

بیانیہ یا Narrative ہماری سیاست و صحافت کی نئی اصطلاح ہے جو اکیسویں صدی میں متعارف ہوئی، اس سے پہلے شاید کہیں اس کا ذکر آیا ہو، لیکن ہمارے مطالعے میں نہیں آیا۔ البتہ ایک نئے ’’عمرانی معاہدے‘‘ (Social Contract) کی بات کی جاتی رہی ہے، حالانکہ کسی ملک کا دستور ہی اس کا عمرانی معاہدہ ہوتا ہے اور پاکستان کا دستور اتفاقِ رائے سے 14 اگست 1973ء کو نافذ ہوا اور اْس کے بعد سے اب تک اس میں 22 ترامیم ہوچکی ہیں۔ اٹھارھویں ترمیم نے اِسے فیڈریشن سے کنفیڈریشن کی طرف سرکا دیا ہے۔ 7 ستمبر 2015ء کو وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں قومی بیانیہ ترتیب دینے کے لیے ایک...

وزیراعظم اور ’’متبادل بیانیہ‘‘

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ دنوں جامعہ نعیمیہ لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دینی حلقوں کی طرف سے ’’متبادل بیانیہ‘‘ کی جس ضرورت کا ذکر کیا ہے اس کے بارے میں مختلف حلقوں میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور ارباب فکر و دانش اپنے اپنے نقطہ? نظر کا اظہار کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کی یہ تقریر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ براہ راست سننے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ انہوں نے موجودہ عالمی اور قومی تناظر میں جس ضرورت کا اظہار کیا ہے وہ یقیناً موجود ہے لیکن ’’بیانیہ‘‘ کی اصطلاح اور ’’متبادل‘‘ کی شرط کے باعث جو تاثر پیدا ہوگیا ہے وہ کنفیوڑن...

اسلامی ریاست اور سیکولرزم کی بحث

محمد عمار خان ناصر

(گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر پاکستان کی نظریاتی اساس کے حوالے سے جاری بحث میں راقم الحروف نے وقتاً فوقتاً جو مختصر تبصرے لکھے، انھیں یہاں ایک ترتیب کے ساتھ یکجا پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ منطقی مغالطوں میں ایک عامۃ الورود مغالطہ کو اصطلاح میں argumentum ad hominem کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ نفس دلیل کی کمزوری پر بات کرنے کے بجائے، دلیل یا موقف پیش کرنے والے کی نیت اور کردار وغیرہ کی خرابی نمایاں کی جائے اور اس سے یہ تاثر پیدا کیا جائے کہ چونکہ کہنے والا ایسا اور ایسا ہے، اس لیے اس کی بات غلط ہے۔ مذہبی اور سیاسی اختلاف رائے میں اس مغالطے کا استعمال...

ایک نئے تعلیمی نظام کی ضرورت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جامعہ دارالعلوم کراچی کے عصری تعلیم کے ادارے ’’حرا فاؤنڈیشن سکول‘‘ کی ایک تقریب کی رپورٹ اخبارات میں نظر سے گزری جو سکول کے اکتیس حفاظ قرآن کریم کی دستار بندی کے حوالہ سے منعقد ہوئی۔ اس میں حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی اور مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کے علاوہ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری اور مولانا مفتی محمد نے بھی شرکت کی۔ تقریب میں اپنے خطاب کے دوران مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ: ’’ہمیں ایک ایسے نظام تعلیم کی ضرورت ہے جس میں دینی اور دنیوی تعلیم اکٹھی دی جائے، جہاں دین کی بنیادی معلومات سب کو پڑھائی جائیں۔ اس کے بعد...

عسکریت پسند گروہ اور ہماری قومی پالیسی

محمد عامر رانا

ممکن ہے انتہاپسندی اور تشدد سے نمٹنا آسان ہو مگر عسکریت پسند گروہوں پر قابو پانا ہرگز آسان نہیں ہے۔ کم از کم پاکستان کی حد تک تو یہ بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں مگر کالعدم انتہا پسند گروہوں سے نمٹنے کے معاملے میں ہم تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ ممنوع تنظیموں کی میڈیا کوریج پر پابندی کے حوالے سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حالیہ نوٹیفکیشن سے مختلف حکومتی محکمہ جات میں اختلافات سامنے آئے ہیں۔ اس سے جہاں مختلف انتہاپسند تنظیموں کی حیثیت کے بارے...

سود کا خاتمہ : ریاست کی ذمہ داری

حافظ عاکف سعید

سود کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا ہے۔ اخبارات میں آیا ہے کہ میری طرف سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ ہمارے دستور کا آرٹیکل 38 کہتا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں سود کا خاتمہ کرے۔ ہمارے دستور میں اسلامی شقیں موجود ہیں، لیکن کچھ چور دروازے بھی ہیں۔ دستور میں اسلام کا اچھا خاصا مواد موجود ہے، مگر جتنا کچھ ہے، افسوس یہ ہے کہ اس پر عملدرآمد نہیں ہے۔ یہ المیہ ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ سود کتنا بڑا گناہ ہے۔ قرآن مجید میں جو الفاظ سود کی قباحت و شناعت کے بارے میں آئے ہیں، وہ کسی اور گناہ کے لیے نہیں آئے۔ یعنی تم سودی لین دین...

اردو پر کرم یا ستم؟ سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ

چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

جسٹس ج۔س۔ خواجہ نے اردو کو بطور سرکاری زبان رواج دینے کے دستوری تقاضے کے بارے میں بطور چیف جسٹسً اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز پہلے جو فیصلہ دیا ہے، اس پر تحسین و تعریف کے ڈونگرے برسائے جا رہے ہیں۔ یہ فیصلہ اردو کی دادرسی کا کس حد تک ذریعہ بنتا ہے ، یہ وقت بتائے گا ۔ ماضی تو بہرصورت مایوس کن ہے۔ کوئی بابائے اردو بھی نہیں جو صورت حال کو بدلنے کے لئے میدان لگائے۔ ہم اس فیصلے میں پائے جانے والے inherent omissions پر کچھ کہنا چاہیں گے۔ مقصود بہتری کے امکانات سامنے لانا ہے۔ اردو کا موجودہ کیس سپریم کورٹ میں دو آئینی درخواستوں کا نتیجہ ہے۔ درخواست نمبر ۵۶ سال...

’’اللہ پوچھے گا‘‘

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سپریم کورٹ کے محترم جج جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی اپنی مدت ملازمت پوری کر کے عدالت عظمیٰ سے رخصت ہوگئے ہیں مگر جاتے جاتے ملک کے دینی حلقوں کو بے چین اور متحرک کر گئے ہیں۔ سابق چیف جسٹس جناب جواد ایس خواجہ نے رخصت ہوتے ہوئے قومی زبان اردو کے بارے میں تاریخی فیصلہ صادر کر کے ایک کریڈٹ اپنے نام تاریخ میں محفوظ کر لیا تھا، جبکہ جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی نے بھی جاتے ہوئے سودی نظام کے خلاف حافظ عاکف سعید کی رٹ مسترد کر کے اور متنازعہ ریمارکس دے کر ایک ’’کریڈٹ‘‘ اپنے نام ریکارڈ کرا دیا ہے۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ کے جج کے طور پر فرمایا کہ سودی نظام ختم...

۳۱ علماء کرام کے ۲۲ دستوری نکات

ادارہ

(اسلامی حکومت کے بنیادی اصولوں کے حوالے سے ۱۹۵۱ء میں سارے مکاتب فکر کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کردہ ۳۱ علماء کرام کے ۲۲ دستوری نکات۔)۔ ایک مدتِ دراز سے اسلامی دستورِ مملکت کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیاں لوگوں میں پھیلی ہوتی ہیں۔ اسلام کا کوئی دستورِ مملکت ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہے تو اس کے اصول کیا ہیں اور اس کی عملی شکل کیا ہوسکتی ہے؟ اور کیا اصول اور عملی تفصیلات میں کوئی چیز بھی ایسی ہے جس پر مختلف اسلامی فرقوں کے علماء متفق ہوسکیں؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے متعلق عام طور پر ایک ذہنی پریشانی پائی جاتی ہے اور اس ذہنی پریشانی میں ان مختلف دستوری...

دستوری سفارشات پر مشاہیر علماء کا تبصرہ اور ترمیمات

ادارہ

پاکستان میں دستور کی اسلامی بنیادوں کے حوالہ سے جنوری 1951ء کے دوران کراچی میں تمام مکاتب فکر کے 31 سرکردہ علماء کرام نے جمع ہو کر ’’22 متفقہ دستوری نکات‘‘ پیش کیے تھے جو کئی بار منظر عام پر آچکے ہیں اور کم و بیش تمام مکاتب فکر کی دینی و سیاسی جماعتیں ان کے ساتھ مسلسل اتفاق کا اظہار کرتی آرہی ہیں، جبکہ اس کے دو سال بعد جنوری 1953ء میں انہی اکابر علماء کرام کا اجلاس دوبارہ کراچی میں ہوا تھا جو 11 جنوری سے 18 جنوری تک مسلسل جاری رہا اور اس میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام نے مجلس دستور ساز کے تجویز کردہ بنیادی اصولوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کے بارے...

نفاذِ شریعت کے رہنما اصولوں کے حوالے سے ۵۷ علماء کرام کے متفقہ ۱۵ نکات

ادارہ

چونکہ اسلامی تعلیمات کا یہ تقاضا ہے کہ مسلمان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزار یں اور پاکستان اسی لئے بنایا گیا تھا کہ یہ اسلام کا قلعہ اور تجربہ گاہ بنے لہٰذا 1951ء میں سارے دینی مکاتب فکر کے معتمد علیہ 31علماء کرام نے عصر حاضر میں ریاست و حکومت کے اسلامی کردار کے حوالے سے جو 22 نکات تیار کیے تھے انہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو ٹھوس بنیادیں فراہم کیں اور ان کی روشنی میں پاکستان کو ایک اسلامی ریاست بنانے کے حوالے سے کئی دستور ی انتظامات بھی کر دیے گئے لیکن ان میں سے اکثر زینت قرطاس بنے ہوئے ہیں اور ان پر کوئی...

خاندانی نظام کے لیے تباہ کن ترمیم

چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

مسلمانوں کے ہاں لے دے کر ایک خاندانی یونٹ بچا ہوا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے سال ۲۰۱۵ میں فیملی کورٹس ایکٹ ۱۹۶۴ء میں ایک ترمیم منظور کی ہے جسے گورنر کی منظوری سے باقاعدہ قانون کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ یہ ترمیم خاندانی یونٹ کے لئے انتہائی تباہ کن ہے۔ نتیجہ کے طور پر عدالتوں میں طلاق کے مقدمات کی بھرمار ہو گئی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے خلع کے اصول کو مسخ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین، جناب مولانا خان محمد شیرانی کی جانب سے ۲۸ مئی ۲۰۱۵ کے اخبارات میں تفصیلی وضاحت شائع ہوئی ہے۔ یہ وضاحت کونسل کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی...
1-50 (137) >
Flag Counter