سیرت و تاریخ
’’سلاطینِ ہند کی دینی و مذہبی مساعی‘‘
― محمد عرفان ندیم
بنو تمیم عرب کا مشہور قبیلہ تھا۔ اس کی مختلف شاخیں تھی اور یہ شاخیں عرب کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہوئی تھی۔ یہ پہلے مجوسی تھی لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا سب کچھ اسلام پر نچھاور کر دیا تھا۔ رسول اللہ نے ان کے بارے پیشین گوئی کی تھی کہ میری امت میں دجال کے مقابلے میں یہ لوگ سب سے زیادہ مخالف ثابت ہوں گے۔ یہ قبیلہ تجارت پیشہ تھا اور اسلام کی آمد سے قبل یہ لوگ برصغیر اور سری لنکا تک تجارتی سامان لے کر جاتے تھے۔ سراندیپ جسے آج کل سری لنکا کہا جاتا ہے وہاں کے راجہ کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے۔ چنانچہ بنو تمیم بکثرت وہاں آیا جایا کرتے تھے۔ اسی...
سلاطینِ ہند کی دینی و مذہبی مساعی از شمیم اختر قاسمی
― پروفیسر عاصم منیر
تاریخ کے لیے انگریزی میں لفظ History استعمال ہوا ہے۔ جس کے معانی ہیں: (۱) مہینے کا ایک دن، (۲) کسی چیز کے ظہور کا وقت، (۳) وہ کتاب جس میں بادشاہوں اور مشہور آدمیوں کے حالات اور ان کے عہد کے واقعات درج ہوں، (۴) جملے، شعر یا فقرے، جن کے عدد نکالنے سے مادہ تاریخ نکل آئے (۵) روایات، قصے، افسانے (۶) جنگ نامے۔ اردو میں تاریخ کے مترادف الفاظ توریخ، تواریخ، اخبار، تذکرہ، کتاب، روایت، داستان، دن، عہد، دور، مجموعہ، واقعہ، روزنامچہ، کہانی، خبر، خبریں اور علم سرگزشت وغیرہ ہیں۔ عام لغات میں تاریخ کے معنٰی ہیں "وقت بتانا" درج ہے۔ اصل میں تاریخ اور توریخ ایک ہی...
عہد نبوی میں رقیہ اور جلدی امراض کی ماہر خاتون
― مولانا جمیل اختر جلیلی ندوی
تمہید: عہدِ نبوی کی خواتین میں کئی ایسی خواتین ہیں، جن کی خصوصیات کی بنیاد پر آج بھی انہیں یاد کیا جاتا ہے، شجاعت و بہادری، فراست و سمجھ داری، ذہانت و ذکاوت، تعلیم و تعلم، اخلاق و کرادر؛ حتی کہ علاج و معالجہ میں بھی بعض خواتین نے وہ نمایاں کارکردگی دکھائی کہ خود رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف و مدح کی، انہیں خواتین میں سے ایک ’’شفاء بنت عبداللہ عدویہ قرشیہ‘‘ ہیں، حافظ ابن عبد البر لکھتے ہیں: کانت من عقلاء النساء، وفضلائہن، وکان رسول اللہ ﷺ یأتیہا، ویقیل عندہا فی بیتہا، وکانت قد اتخذت لہ فراشاً وإزاراً ینام فیہ۔ ’’وہ عاقل و فاضل خواتین میں...
سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی، اردو کے پہلے ادیب و مصنّف
― طفیل احمد مصباحی
اردو زبان و ادب کے فروغ و استحکام اور اس کی ترویج و اشاعت میں صوفیائے کرام کی خدمات تاریخی مسلمّات سے ہیں۔ بابائے اردو مولوی عبد الحق کی بلند پایہ تحقیقی کتاب "اردو کی ابتدائی نشو و نما میں صوفیائے کرام کا کام" اس کی واضح مثال ہے، جس میں صوفیائے کرام کی ادبی و لسانی کارگذاریوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان نفوسِ قدسیہ نے دین و مذہب کی تبلیغ و توسیع کے علاوہ کس طرح گیسوئے ادب کی مشاطگی کی ہے اور اس کی نشو و نما میں کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ دعوت و تبلیغ کے لیے ضروری ہے کہ مبلغ عوامی زبان سے پوری طرح واقف ہو۔ اردو زبان سے صوفیائے...
صحابہ کرامؓ کے باہمی تنازعات کے بارے میں ائمہ اہلِ سنتؒ کے ارشادات
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مشاجراتِ صحابہؓ کا موضوع اس قدر نازک اور پیچیدہ ہے کہ اسے زیر بحث لاتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ ایک طرف صحابہ کرامؓ کا وہ مقدس گروہ ہے جس کی عدالت و دیانت، صداقت و امانت، اور شجاعت و استقامت بحث و تمحیص سے بالاتر ہے، اور بارگاہِ رسالتؐ سے اس قدوسی گروہ کا تعلق کچھ اس نوعیت کا ہے کہ مجموعی حیثیت سے پورے گروہ یا اس میں کسی خاص طبقہ کی، یا انفرادی طور پر کسی ایک فرد کی عدالت و دیانت اور صداقت و شجاعت کو زیر بحث اور محلِ نظر قرار دینے سے براہ راست بارگاہِ رسالت کی صفتِ تزکیہ و تطہیر اس کی زد میں (خاکم بدہن) آ جاتی ہے۔ اور دوسری طرف تاریخِ اسلام کے نام سے ہمارے...
عہدِ اسلامی کی اولین خاتون آرتھوپیڈک سرجن
― مولانا محمد جمیل اختر ندوی
تاریخ ِاسلام کے خزاں دیدہ اوراق جس طرح باکمال مردوں سے بھرے ہوئے ہیں، اسی طرح باکمال خواتین سے بھی مملو ہیں اور یہ تاریخی خواتین ابتدائے آفرینش سے اپنا سکہ جمائی ہوئی ہیں، انھیں جیسوں کے متعلق تو قرآن نے کہا ہے: ولیس الذکر کالأنثی ’’مرد عورتوں کے مثل نہیں ہیں‘‘، پھر یہ خواتین کسی ایک فیلڈ میں ہی باکمال نہیں ہیں؛ بل کہ مختلف میادین میں انھوں نے وہ جوہر دکھائے ہیں کہ بسا اوقات ان کے سامنے مرد بھی بونے نظر آتے ہیں، یہ خواتین صرف تاریخ اسلامی کے روشن صفحات کی زینت ہی نہیں بنی ہوئی ہیں؛ بل کہ آج بھی وہ مختلف میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام...
مسجد اقصیٰ اور سرزمینِ قُدس کے ساتھ مسلمانوں کا ایمانی و جذباتی تعلق
― مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی
مسجد اقصیٰ اور سرزمینِ بیت المقدس سے مسلمانوں کا بڑا گہرا اور مضبوط رشتہ ہے۔ یہ رشتہ کئی اہم پہلوؤں مثلاً عقائد، عبادات، تاریخ اور تہذیب و ثقافت پر مشتمل ہے۔ بیت المقدس کی یہ بابرکت اور مقدس سرزمین مسلمانوں کے لئے شروع سے ہی عقیدتوں کا مرکز رہی ہے، جو اسلام کے آغاز سے ہی مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کو سب سے اہم ترین عبادت نماز کیلئے قبلہ بنانے، نماز پڑھنے اور دیگر فضیلتوں کے بیان سے واضح ہوتا ہے۔ قرآن مجید، احادیثِ نبویہ، سیرت اور تاریخ کے مطالعے سے مسلمانوں اور بیت المقدس کے یہ تمام رشتے کھل کر سامنے آتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسلمانوں...
بعد اَز رمضان رب کا انعام بصورت عید الفطر
― مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی
مسلمان رمضان المبارک میں اللہ پاک کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں، اسے منانے میں فرائض و واجبات کی ادائیگی کرتے ہیں۔ جب رب راضی ہوتا ہے تو خوشی کے اظہار کے لیے اپنے بندوں کو ایک دن بھی عنایت کرتا ہے اور وہ دن عید الفطر کا ہوتا ہے۔ عید الفطر یا عید عالمِ اسلام کا ایک مذہبی تہوار ہے جو کہ ماہ رمضان المبارک کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے اور ہر سال بڑی دھوم دھام سے یکم شوال کو منایا جاتا ہے، جبکہ شوال اسلامی کیلنڈر کا دسواں مہینہ...
فقہ الصحابہ
― ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر
ابن عباس کے مولیٰ، شعبہ بیان کرتے ہیں کہ مسور بن مخرمہؓ عبد اللہ بن عباسؓ سے ملنے کے لیے آئے تو ابن عباس نے ریشم کا لباس پہن رکھا تھا (اور انگیٹھی یا چولہے پر پرندوں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں)۔ مسور بن مخرمہ نے لباس پر اعتراض کیا تو ابن عباس نے کہا کہ میں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ریشم پہننے سے منع فرمایا تو آپ کے پیش نظر تکبر اور تجبر سے منع فرمانا تھا (جو اس وقت اس لباس کے ساتھ وابستہ تھا)، لیکن ہم بحمد اللہ ایسے نہیں ہیں (جو تکبر کے اظہار کے لیے اسے پہنتے ہوں)۔ مسور نے پوچھا کہ یہ انگیٹھی پر تصویریں کیسی ہیں؟...
حب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف ذوق
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوۃ۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا کیونکہ ایمان کا معیار ہی حبِ رسول ؐہے۔ جناب نبی کریمؐ کے ساتھ جیسی محبت ہوگی ویسا ہی ایمان ہو گا۔ محبت ایمان کی علامت ہے اور تذکرہ محبت کا تقاضا ہے۔ ’’من احب شیئا اکثر ذکرہ‘‘ فطری بات ہے کہ جس کو جس سے محبت زیادہ ہوتی ہے اس کا تذکرہ بھی زیادہ کرتا ہے۔ چنانچہ دنیا بھر میں پورا سال کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں لاکھوں کروڑوں مرتبہ حضور نبی کریمؐ کا ذکر مبارک نہ ہو رہا ہو۔ ماہِ ربیع الاول میں آپؐ کا تذکرہ باقی دنوں سے زیادہ...
رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نسبی تعلق کا فائدہ؟
― ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
علامہ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ (م 1252ھ/1836ء) نے اس موضوع پر کا مختصر رسالہ "العلم الظاھر فی نفع النسب الطاھر" کے عنوان سے لکھا ہے، جو ان کے مجموعۂ رسائل کی پہلی جلد کا پہلا رسالہ ہے اور صرف 7 صفحات پر مشتمل ہے لیکن اس میں انھوں نے اس کے ہر پہلو پر بات کی ہے۔ یہاں اس رسالے کی تلخیص پیش کی جارہی ہے۔ جن نصوص سے اس فائدے کی نفی کی جاتی ہے- ان نصوص میں ایک یہ آیت ہے: فَإِذَا نُفِخَ فِي ٱلصُّورِ فَلَآ أَنسَابَ بَينَهُم يَومَئِذ وَلَا يَتَسَآءَلُونَ (المؤمنون، 101) (پھر جب صور پھونکا جائے گا تو اس دن نہ ان کے درمیان رشتے ناتے باقی رہیں گے، اور نہ کوئی...
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کفار کے ساتھ معاشرتی رویہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جناب سرورِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرتی زندگی کے اس پہلو پر آج کی محفل میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپؐ نے کافروں کے ساتھ معاشرتی زندگی میں کیا معاملہ کیا ہے اور ان کے ساتھ زندگی کیسے گزاری ہے؟ اس حوالے سے جناب سرور کائناتؐ کی حیاتِ مبارکہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ اس چالیس سالہ دور کا ہے جو نبوت سے پہلے مکہ مکرمہ میں گزرا۔ نبی اکرمؐ چونکہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے اس لیے کفر و شرک، بت پرستی اور جاہلانہ رسوم سے آپؐ کی نفرت طبعی...
اسلام کے عہد اول میں فکری انقلاب
― بیرسٹر ظفر اللہ خان
مسلمانوں نے ماضی میں تغیر اور جدوجہد کے دائمی اصولوں کی روشنی میں ہر چیلنج کا جواب دیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے کیسے فتوحات کیں اور کس طرح دنیا کے بڑے حصے پر صدیوں شایانِ شان طریقے سے حکمرانی کرتے رہے۔ انہوں نے ہر شعبۂ زندگی میں بنی نوع انسان کے ارتقاء میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس مضمون میں، صرف چند ایک چیلنجوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا جو مسلمانوں کو اپنے دورِ حکمرانی میں پیش آئے اور چندمثالیں پیش کی جائیں گی جو اس امر کو افشا کریں گی کہ اس عہد کے مسلمان اپنے دور کے ان چیلنجوں سے کس طرح نبرد آزماہوئے اور انہوں نے کس طرح دنیا کو...
علمِ رجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۱)
― مولانا سمیع اللہ سعدی
اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ متنوع جہات سے تقابلی مطالعے کا متقاضی ہے ،ہر دو فریق اس بات کے دعویدار ہیں کہ صدرِ اول کی درست تعبیر ،قابلِ اعتماد تاریخ اور اصلی تشریعی ادب ان کی کتبِ حدیث میں منقول ہے، فریقین کے اس دعوے کی صحیح پرکھ اسی صورت میں ممکن ہے ، جب مناظرانہ لب و لہجہ سے ہٹ کر ہر دو مکاتب کے حدیثی تراث کا تحقیقی انداز میں تقابل کیا جائے ،اس سلسلے میں فریقین کے علم رجال اور علم ِ جرح و تعدیل کا ایک تقابلی مطالعہ پیش کیا جائے گا ،یہ ایک خالص علمی سرگرمی ہے ،اس لئے اسے فرقہ وارانہ نظر سے دیکھنے کی بجائے علمی مکالمہ کے طور پر...
حضرت صدیق اکبرؓ کے اسوہ کے چند پہلو
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
سیدنا صدیق اکبرؓ کی جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کا واقعہ پوری اہمیت اور تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے اور قرآن کریم نے بھی ’’اذھما فی الغار اذ یقول لصاحبہ‘‘ کے حوالہ سے اس کا تذکرہ کیا ہے جو بلاشبہ ہمارے لیے ایمان کی تازگی کے ساتھ ساتھ زندگی کے بیسیوں معاملات میں راہنمائی کے پہلو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ جبکہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کا ہجرت کا ایک اور سفر بھی ہمارے لیے اسی طرح سبق آموز ہے مگر عام طور مجالس میں اس کا تذکرہ نہیں ہوتا اور میں آج اسی کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو بخاری شریف میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے تفصیل...
رشتوں كا معيار انتخاب اور سیرت پاک کی صحیح تصویر
― ڈاکٹر محی الدین غازی
رشتوں کے انتخاب کا معیار کیا ہو؟ اس مسئلہ کی معاشرتی اہمیت ہمیشہ بہت زیادہ رہی ہے، اور اس دور میں تو یہ مسئلہ نہایت سنگین ہوگیا ہے، مادہ پرستی، ظاہر پسندی اور خود ساختہ مثالیت پسندی کے بے تحاشا بڑھتے ہوئے رجحانات نے پورے معاشرے کو اپنے چنگل میں لے لیا ہے، اس صورت حال میں ہر ايک پریشان ہے، اور ہرشخص ایک بے مقصد دوڑ میں شریک ہونے اور اپنی پوری زندگی کو بھاگتے اور ہانپتے ہوئے گزارنے کے لیے مجبور نظر آتا ہے۔ مادہ پرستی اور ظاہر پسندی کی اس دوڑ میں رشتوں کے رائج الوقت انتخابی معیارات کا اہم رول ہوتا ہے، اور ان معیارات کے حصول کے لیے عام طور سے لوگ...
اتمام حجت میں انبیاء کی دعوت کی اہمیت
― محمد عمار خان ناصر
علامہ محمد اقبال نے کہیں کسی سوال کے جواب میں کہا ہے کہ وہ خدا کو اس لیے مانتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ خدا موجود ہے۔ ہمارے محترم دوست طالب محسن صاحب نے کافی سال پہلے اس پر ماہنامہ ’’اشراق” لاہور میں شذرہ لکھا تھا کہ اقبال کا یہ استدلال درست نہیں، کیونکہ قرآن مجید نے وجود باری اور توحید وغیرہ پر آفاق وانفس کے دلائل سے استدلال کیا ہے۔ بظاہر اقبال کی بات منطقی طور پر بھی الٹ لگتی ہے، کیونکہ محمد رسول اللہ پر ایمان بذات خود، خدا پر ایمان کی فرع ہے اور اس کے بعد ہی اس کا مرحلہ آ سکتا ہے۔ شاید اقبال نے یہ بات کسی عقلی...
سانحہ کربلا اور اس کا درست تاریخی تناظر
― محمد عمار خان ناصر
سانحہ کربلا میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے موقف اور کردار سے متعلق بنیادی طور پر تین نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں: پہلا نقطہ نظر یہ ہے کہ سیدنا حسین کو دین کی اساسات کے مٹا دیے جانے جیسی صورت حال کا سامنا تھا جو ان سے، ایک دینی فریضے کے طور پر، جہاد کا تقاضا کر رہی تھی۔ انھوں نے، اور صرف انھوں نے، عزیمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اس دینی تقاضے پر لبیک کہا اور اپنی اور اپنے خانوادے کی قربانی پیش کر دی۔ باقی تمام امت، بشمول اکابر صحابہ، پست ہمتی، رخصت اور مصلحت وغیرہ کے تحت ان کا ساتھ نہ دے سکی اور یوں ایک عظیم کوتاہی کی مرتکب ہوئی۔ یہ اصولاً اہل...
امام عیسیٰ بن ابانؒ : حیات و خدمات (۲)
― مولانا عبید اختر رحمانی
جودوسخا: آپ نے مالدار گھرانے میں آنکھیں کھولی تھیں،یہی وجہ ہے کہ آپ کی پوری زندگی مالداروں کی سی گزری اوراس مالداری کے ساتھ اللہ نے آپ کی فطرت میں سخاوت کا مادہ بدرجہ اتم رکھاتھا۔ بسااوقات ایسا بھی ہوا کہ قرضدار قرض ادانہ کرسکا اورقرض خواہ قرضدار کو جیل میں بند کرانے کے لیے لایا اور آپ نے قرض خواہ کو اس کی رقم اپنی جیب سے ادا کردی۔ خطیب بغدادی نے تاریخ بغدادمیں یہ واقعہ نقل کیاہے کہ ایک شخص نے ان کی عدالت میں محمد بن عباد المہلبی پر چارسو دینار کادعویٰ کیا۔ عیسیٰ بن ابان نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے مقروض ہونے کااعتراف کیا، اس شخص...
امام عیسیٰ بن ابانؒ : حیات و خدمات (۱)
― مولانا عبید اختر رحمانی
نام ونسب: نام عیسیٰ، والد کانام ابان اورداداکانام صدقہ ہے۔ پورانسب نامہ یہ ہے: عیسیٰ بن ابان بن صدقہ بن عدی بن مرادنشاہ۔کنیت ابوموسیٰ ہے۔( الفہرست لابن الندیم ۱/۲۵۵، دار المعرفۃ بیروت،لبنان)۔ کنیت کے سلسلہ میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تقریباًسارے ترجمہ نگاروں نے جن میں قاضی وکیع،قاضی صیمری، خطیب بغدادی، ابن جوزی ،حافظ ذہبی ،حافظ عبدالقادر قرشی،حافظ قاسم بن قطلوبغا وغیرہ شامل ہیں، سبھی نے آپ کی کنیت ابوموسیٰ ذکر کی ہے، محض حافظ ابن حجر نے آپ کی کنیت ابومحمد ذکر کی ہے(لسان المیزان ۶/۲۵۶) اورکسی بھی تذکرہ نگار نے اس کی بھی صراحت نہیں کی ہے کہ...
بوقت نکاح و رخصتی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر
― عدنان اعجاز
معروف اسلامی روایت کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے وقت حضرت عائشہ صدیقہ کی عمر چھ (6) برس تھی اور رخصتی کے وقت نو (9) برس۔ انتہائی کم سنی کی یہ مبیّنہ شادی عصر حاضر میں دین اسلام کی مذمت کے لیے عمومی طور پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی کردارکشی کے لیے خصوصی طور پرپیش کی جاتی ہے اور مسلمان اس الزام کے دفاع/جواز میں تذبذب کا شکار دکھائی دیتے دیتے اب معاملے کی حقیقت کی تلاش میں سرگرداں دکھائی دیتے ہیں۔ ماضی قریب سے شروع ہونے والی اس بحث کو ہمارے زمانے میں دو بنیادی وجوہات سے حددرجہ اہمیت و انفرادیت حاصل ہو گئی ہے: 1۔ عالم...
معاہدۂ حدیبیہ کے چند اہم سبق
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
صلح حدیبیہ کے معاہدہ میں جہاں یہ طے ہوا تھا کہ مسلمانوں اور قریش کے درمیان دس سال تک جنگ نہیں ہوگی، وہاں دوسری شرائط کے ساتھ ایک شرط یہ بھی تھی کہ اگر مکہ مکرمہ سے قریش کا کوئی شخص مسلمان ہو کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرے گا تو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کرنے کے پابند ہوں گے۔ لیکن اگر کوئی مسلمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا (نعوذ باللہ) ساتھ چھوڑ کر مکہ مکرمہ چلا جائے گا تو اس کی واپسی ضروری نہیں ہوگی۔ اس شرط پر مسلمانوں میں بے چینی اور اضطراب کا پیدا ہونا فطری امر تھا کہ یہ برابری کی شرط نہیں تھی اور معاہدات کی روح کے خلاف تھی۔...
زبور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق پیش گوئی
― ریحان احمد یوسفی
قرآن مجید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے متعدد دلائل بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک دلیل جو بار بار دہرائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ پچھلے صحیفوں میں آپ کی آمد کی متعدد پیش گوئیاں بیان ہوئی ہیں اور بلاشبہ آپ ان صحیفوں میں بیان کردہ انبیا علیہم السلام کی پیش گوئیوں کا واحد مصداق ہیں۔ حضرت داؤد اور حج بیت اللہ۔ مسلمان اہل علم پچھلی کتابوں کا مطالعہ کرکے ان پیش گوئیوں کی تفصیل بیان کرتے رہتے ہیں۔ ان میں سے ایک پیش گوئی اس طرح بیان کی جاتی ہے جو انجیل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے الفاظ میں کتاب متی ( باب 44-42:21) میں اس طرح بیان ہوتی ہے۔ جس پتھر...
منافقین کے حوالے سے اسوۂ نبویؐ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے اور اسے اپنا مرکز بنایا تو یہود اور مشرکین کے مختلف قبائل کے ساتھ ساتھ آپ کو ایک ایسے طبقہ سے بھی واسطہ پڑا جو کلمہ پڑھ کر بظاہر مسلمانوں میں شامل ہوگیا تھا لیکن دل سے مسلمان نہیں ہوا تھا، اور دل سے اس کی تمام تر ہمدردیاں اور معاونتیں کفار کے ساتھ تھیں جن کا تذکرہ قرآن کریم میں مختلف مقامات پر موجود ہے۔ غزوہ احد میں یہ لوگ تین سو کی تعداد میں عبد اللہ بن ابی کی سرکردگی میں میدان چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے جس سے آبادی میں اس وقت ان کے تناسب کا اندازہ ہوتا ہے۔ پھر مختلف اوقات میں ان...
دعوت دین اور انبیاء کرام علیہم السلام کا طریق کار
― مولانا امین احسن اصلاحیؒ
انبیاء علیہم السلام نے جس طرح طہارت و عبادت اور معاشرت و معیشت سے متعلق ہماری رہنمائی کے لیے اپنی سنتیں چھوڑی ہیں، اسی طرح اصلاح معاشرہ، اقامت دین یا اسلامی نظام کے طریقہ قیام سے متعلق بھی اپنی نہایت واضح سنتیں چھوڑی ہیں جن کو اختیار کیے بغیر اقامت دین کے نصب العین کے لیے کوئی نتیجہ خیز کام نہیں کیا جا سکتا۔ ان سے ہٹ کر جو کوشش بھی اس مقصد کے لیے کی جائے گی، وہ بالکل بے برکت اور بے نتیجہ ثابت ہوگی۔ ۔۔۔ یہاں ہم اس موضوع پر تفصیل کے ساتھ لکھنے کے لیے گنجائش نہیں رکھتے۔ صرف چند اصولی باتوں کی طرف اشارہ کریں گے جس سے فی الجملہ یہ اندازہ ہو سکے گا...
معاہدۂ حدیبیہ اور اس کے سبق آموز پہلو
― مولانا محمد جمیل اختر ندوی
مدینے آئے ہوئے چھ سال کا عرصہ بیت چکا تھا۔کعبہ سے دوری اور مہجوری پر چھ دور گزر چکے تھے۔ وطنِ عزیز کو چھوڑے ہوئے ایک لمبی مدت ہوچکی تھی۔ شوق گھڑیاں گن رہاتھا۔ امنگیں لمحے شمارکررہی تھیں۔ چاہت بڑھتی جا رہی تھی۔ خواہش دوچندہورہی تھی۔ جذبات کی تلاطم خیزی قنوط کی بندپرضربیں اوراحساس کی شدت صبرکے حصارپرٹھوکریں لگارہی تھیں کہ ایک رات شہِ لولاک نے خواب دیکھاکہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ حلق کرائے ہوئے امن وسکون کے ساتھ مکہ داخل ہورہے ہیں۔ ( دلائل النبوۃ للبیھقی، باب نزول سورۃ الفتح۔۔۔: ۴/۱۶۴(حدیث نمبر: ۱۵۱۲)، السیرۃ الحلبیۃ، غزوۃ الحدیبیۃ:۲/۶۸۸)۔ زبانِ...
نابالغی کا نکاح اور سیدہ عائشہ کی عمر ۔ چند نئے زاویے (۲)
― مولانا محمد عبد اللہ شارق
اول الذکر حضرات جو ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کو بوقتِ نکاح بالغ ثابت کرنے پر مصر ہیں‘ ان کا مقصد بھی بالعموم یہی ہے کہ اس نکاح کا اخلاقی جواز ثابت کرکے اس پر ہونے والے اعتراضات کا دفعیہ کیا جائے۔ تاہم اپنی اس کاوش کی بنیاد انہوں نے اخلاقیات کے جدید معاشرتی تصورات پر رکھی ہے۔ تبھی تونابالغی کے نکاح کو بنیادی طور پرغیر اخلاقی تسلیم کرلیا ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر موجودہ دور کی نئی معاشرتی اخلاقیات ہی ان حضرات کے نزدیک معیار اور کسوٹی قرار پائی ہیں تو انہیں دیکھ لینا چاہیے کہ کیا بوقتِ نکاح حضرت عائشہ ؓ کو بالغ ثابت کردینے سے یہ نکاح ہماری...
نابالغی کا نکاح اور سیدہ عائشہؓ کی عمر ۔ چند نئے زاویے (۱)
― مولانا محمد عبد اللہ شارق
معاصر مفکرین ومحققین کے نزدیک حضرت عائشہؓ کی عمر کا مسئلہ کچھ زیادہ ہی اہمیت اختیارکرتا چلا جارہا ہے۔ ہماری نظر میں ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ کی عمر کو موضوعِ بحث بنانے کے تین مقاصد ہوسکتے ہیں: 1۔ کم سنی اور نابالغی کے نکاح کی شرعی حیثیت متعین کرنا۔ 2۔ حضرت عائشہؓ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کو غیر اخلاقی ثابت کرکے آپ کی شخصیت کو داغ دار کرنا اور آپ کی حیثیت کو چیلنج کرنا۔ 3۔ اس نکاح کو اخلاقی ثابت کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنا۔ نابالغی کے نکاح کا شرعی تصور/ (پہلا مقصد)۔ جہاں تک کم سنی اور نابالغی کے نکاح کی شرعی حیثیت کا تعلق...
رخصتی کے وقت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر
― محمد عمار خان ناصر
حدیث وسیرت کی روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھے سال تھی، جبکہ ان کی رخصتی اس کے تین سال بعد مدینہ منورہ میں ہوئی۔ حدیث وسیرت کے کلاسیکی اہل علم کے ہاں اسی بات پر اتفاق چلا آ رہا ہے، تاہم دور جدید میں بعض اہل علم نے متعدد پہلووں سے ان روایات پر شبہات وارد کیے ہیں اور ان کے تاریخی وواقعاتی استناد کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس ضمن میں ان حضرات کی تحریروں سے اس زاویہ نظر کا بنیادی محرک تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ...
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح
― محمد رفیع مفتی
کسی نبی کی سیرت، اس کے افعال و اعمال اور اس کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہوئے اگر اس بنیادی حقیقت ہی کو ملحوظ نہ رکھا جائے کہ وہ خدا کا نبی ہے اور اس کی ذمہ داریاں، عام آدمی کے مقابلے سے کہیں زیادہ ہیں تو وہ حکمت جو اس کے مختلف کاموں میں پائی جاتی ہے، وہ ہر گز سمجھی نہیں جا سکتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازداجی زندگی کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے پہلے دو نکاحوں کے علاوہ جتنے نکاح بھی کیے، ان کی وجہ بشری تقاضے نہ تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بشری اور اپنی نبوت و رسالت کی ذمہ داریوں کے حوالے سے چار مختلف حیثیتوں کے ساتھ زندگی بسر کرنا تھی۔...
ذبیح حضرت اسماعیل یا حضرت اسحاق؟
― برہان الدین ربانی
پروفیسر میاں انعام الرحمن صاحب کے پر تاثیر قلم سے وقتاً فوقتاً علمی وفکری تحریرات صفحہ قرطاس پر منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ اسی طرح کی ایک تحریر ’’قرآنی علمیات اور مسلم رویہ‘‘کے عنوان سے الشریعہ، جنوری ۲۰۰۶ء میں پڑھنے کو ملی جس میں ذبیح کون کی بحث کے حوالے سے پروفیسر صاحب نے مسلم اہل علم پر تنقید کی ہے۔ پروفیسر صاحب کا موقف یہ ہے کہ اگر ذبیح کو قرآن نے مشّخص نہیں کیا تو ہم کیوں ایک اضافی چیز کو کھینچ تان کر یقین کے زمرے میں لانا چاہتے اور اسماعیل علیہ السلام کو ذبیح کے طور پر متعین کرنا چاہتے ہیں۔ گویا بحث کا بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا ہمیں ’ذبیح...
تہذیبی چیلنج ۔ سیرت طیبہ سے رہنمائی لینے کی ضرورت
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ربیع الاول کا مہینہ ہر سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی تذکرہ اور یاد کے ساتھ منایا جاتاہے اور اگرچہ اس کا کوئی شرعی حکم نہیں، لیکن اس ماہ میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے تذکرہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام زیادہ ہوتاہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے مختلف طبقات اپنے اپنے انداز اور طریقہ کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ، حالات مبارکہ اور ارشادات مقدسہ کے تذکرہ کے لیے تقاریب کا انعقاد کرتے ہیں۔ اس سال یہ تقاریب اس حوالے سے پہلے سے زیادہ اور منفرد اہمیت کی حامل ہیں کہ یورپ کے بعض اخبارات...
سیرت نبوی اور ہجرت: ایک معنویاتی مطالعہ
― پروفیسر میاں انعام الرحمن
ہجرت، قدیم دور سے ہی انسانی زندگی کا لازمہ رہی ہے۔ تاریخ عالم کی کسی بھی کتاب کی ورق گردانی کر لیجیے، اس میں آپ کو حضرت انسان بار بار رختِ سفر باندھتا دکھائی دے گا۔ کہیں انسان کی بے بسی کے دل دوز مناظر ملیں گے تو کہیں عزم و ہمت کی تاریخ ساز داستانوں سے واسطہ پڑے گا۔ لیکن یہ صرف انسان ہی نہیں ہے جس کے نصیب میں مسلسل سفر لکھا ہے، بلکہ ہجرت کا مظہر چرند پرند سے لے کر نباتات اور جمادات تک پھیلا ہوا ہے۔ تند و تیز ہوائیں ، نباتاتی بیجوں اور پرندوں کو زبردستی اٹھا کر کہیں سے کہیں پہنچا دیتی ہیں۔ بعض جانور اور پرندے خود بھی صحرا نوردی اور جہاں گردی کا...
عظمتِ رسول ﷺ اور انسانی حقوق
― ابو محمد عبادہ
’’موجودہ انسانی مصائب سے نجات ملنے کی واحد صورت یہی ہے کہ محمد (ﷺ) اس دُنیا کے حکمران (رہنما) بنیں۔‘‘ یہ مشہور مغربی مفکر جارج برناڈ شا کا قول ہے اور یہ نبی اکرم ﷺ کی ذات والاصفات کے بارے میں غیر متعصب اورغیر مسلم محققین اور مفکرین کی بے شمار آرا میں سے ایک ہے۔ جارج برناڈ شا اُن لوگوں میں سے ہے جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی نبوت پر ایمان نہیں لائے، پھر بھی وہ آپ ﷺ کی عظمت کو تسلیم کرتا دکھائی دیتا ہے۔آپ ﷺ کی سچائی اور صداقت کااعتراف صرف عرب تک محدود نہیں رہا بلکہ ساری دنیا کے دانشور اور مفکر جو اسلام کے ماننے والے بھی نہیں ہیں، وہ...
بعثتِ نبوی ﷺ کے عصری مکاشفے
― پروفیسر میاں انعام الرحمن
کم ہی لوگوں کو اس بات سے اختلاف ہو گا کہ اسلام کے ظہور کی صدی تاریخی ادوار کی تقسیم کے لحاظ سے زرعی دور میں شامل کی جا سکتی ہے۔ یہ ساتویں صدی کے بہت عرصہ بعد ہوا کہ صنعتی انقلاب جیسے طاقتور خارجی مظہر سے نوعِ انسانی کا واسطہ پڑا۔ اس انقلاب نے جہاں معاشی اعتبار سے ترقی کا راستہ ہموار کیا، وہاں انسانی زندگی کی ان قدروں کو بھی اتھل پتھل کر دیا جن کی بنیادیں زرعی دور کے انسانی رویوں میں پوشیدہ تھیں۔ اقدار کی تبدیلی سے طرزِ زندگی میں تبدیلی رونما ہوئی اور پھر نئے طرزِ زندگی نے انسانی رویوں کی ایک ایسی صورت کو جنم دیا جس سے آج ہمارا اپنا عہد (اکیسویں...
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مراسلات
― حافظ عبد الواجد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے تمام عالم کے لیے رسول بنا کر بھیجا اور تمام انسانوں تک حق کا پیغام پہنچانے کا سلسلہ شروع کرنا آپ کی ذمہ داری تھی، ورنہ حق رسالت ادا نہیں ہو سکتا تھا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیرہ عرب کے گرد ونواح میں اس وقت کے تمام بادشاہوں کے نام خط لکھا۔ علامہ احمد بن علی القلقشندی کی تصنیف ’صبح الاعشیٰ فی صناعۃ الانشاء‘ کی روشنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مراسلات کی مختلف نوعیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں۔ ان خطوط کو دو بنیادی قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک، مسلم امرا وقبائل کے نام...
حضرت عمرؓ کی دینی فہم و فراست کے چند نمونے
― پروفیسر محمد یونس میو
حضرت عمرؓ کے دور میں بکثرت فتوحات ہوئیں جن کے نتیجے میں مسلمانوں پر مال ودولت کے خزانے کھل گئے اور مسلمانوں کا ایسی تہذیبوں اور تمدنوں سے پالا پڑا جن سے وہ پہلے واقف نہ تھے۔ لہٰذا ناگزیر ہوا کہ خلیفہ دوم ان نئے تہذیبی اور ارتقائی حالات کا مقابلہ ایسے متبادل اصولوں سے کرتے جو اسلامی شریعت اور اس کے عمومی اصولوں ہی سے ماخوذ ہوں۔ چنانچہ حضرت عمرؓ نے زندگی کے تمام پہلوؤں میں، خواہ وہ سیاسی ہوں یا اقتصادی، معاشرتی ہوں یا قانونی، ایسی تبدیلیاں روشناس کر ائیں جو ایک طرف امت مسلمہ کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو پورا کریں اور دوسری طرف معاشرے کو اسلام...
حضرت داؤد علیہ السلام اور حج بیت اللہ کی آرزو
― ادارہ
اے لشکروں کے خداوند! تیرے مسکن کیا ہی دلکش ہیں! میری جان خداوند کی بارگاہوں کی مشتاق ہے بلکہ گداز ہو چلی۔ میرا دل اور جسم زندہ خدا کے لیے خوشی سے للکارتے ہیں۔ اے لشکروں کے خداوند! اے میرے بادشاہ اور میرے خدا! تیرے مذبحوں کے پاس گوریا نے اپنا آشیانہ اور ابابیل نے اپنے لیے گھونسلا بنا لیا جہاں وہ اپنے بچوں کو رکھے۔ مبارک ہیں وہ جو تیرے گھر میں رہتے ہیں۔ وہ سدا تیری تعریف کریں گے۔ (سلاہ) مبارک ہے وہ آدمی جس کی قوت تجھ سے ہے۔ جس کے دل میں صیون کی شاہراہیں ہیں۔ وہ وادی بکہ سے گزر کر اسے چشموں کی جگہ بنا لیتے ہیں۔ بلکہ پہلی بارش اسے برکتوں سے معمور کر...
مسجد اقصیٰ، یہود اور امت مسلمہ ۔ تنقیدی آراء کا جائزہ
― محمد عمار خان ناصر
مسجد اقصیٰ کی تولیت کے حوالے سے ہماری جو تحریر کچھ عرصہ قبل ان صفحات پر شائع ہوئی تھی، اس میں چونکہ ایک نہایت حساس اور نازک معاملے پر عام رائے سے بالکل مختلف نقطہ نظر اختیار کیا گیا تھا، اس لیے اس پر تیز و تند تنقیدوں کا سامنے آنا پوری طرح سے متوقع تھا۔ کسی بھی نقطہ نظر کی جانچ پرکھ اور اس کی علمی قدر و قیمت کے تعین میں تنقید کا کردار غیر معمولی ہوتا ہے، اس وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں...
خطبہ حجۃ الوداع کا دعوتی پہلو اور صحابہ کرامؓ پر اس کے اثرات
― پروفیسر محمد اکرم ورک
۱۰ھ میں رسول اللہﷺ نے میدانِ عرفات میں حجۃ الوداع کے موقع پر ایک تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا جسے ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘کے نام سے یادکیا جاتا ہے۔ اس خطبہ کو اسلامی تعلیمات کا نچوڑ کہاجاسکتا ہے۔آپﷺ نے اپنی پوری زندگی جس مشن کی تکمیل کے لیے صرف کی تھی، آج اس کے نتائج آپﷺکے سامنے تھے۔خطبہ کے آخر میں آپﷺ نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: کیا میں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام تم تک پہنچادیا ہے؟تو تمام حاضرین نے اقرار کیا کہ بے شک آپ نے اللہ کا پیغام ہم تک پہنچادیا ہے۔ حاضرین کے اقرار پرآپﷺ نے اللہ تعالیٰ کو گواہ ٹھہراتے ہوئے فرمایا: اے اللہ، تو گواہ...
صحابہ کرام کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کالحاظ (۳)
― پروفیسر محمد اکرم ورک
قصص۔ مخاطب کو دعوت کی طرف متوجہ کرنے کے لیے قصوں اور کہانیوں کی زبان میں بات کرنا انسانی نفسیات کا ایک عمدہ اسلوب ہے کیونکہ قصوں اور کہانیوں کے پیرائے میں اگر بات کی جائے تو مخاطب واقعات کا تسلسل جاننے کے لیے ہمہ وقت داعی کی طرف متوجہ رہتا ہے۔ اس لیے تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ میں قصوں اور کہانیوں کا استعمال دور قدیم سے ہی تمام معاشروں میں ایک معروف چیز رہی ہے ،کیونکہ انسان قصہ اور کہانی کی زبان سے جو کچھ سنتا ہے اس سے اثر لیتا ہے ۔ قرآن حکیم نے بھی لوگوں کی اس فطرت کو جانتے ہوئے کہ وہ طبعاً قصص کی جانب مائل ہوتی ہے اور ان سے متاثر ہوتی ہے...
صحابہ کرام کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کا لحاظ (۲)
― پروفیسر محمد اکرم ورک
مناسب وقت کا انتظار/موقع کی مناسبت۔ دعوت دین کے ہر کارکن کو اپنے گردو پیش کا پوری ہوشیاری اور مستعدی سے جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ دعوت کی تخم ریزی کے لیے جیسے ہی کوئی مناسب موقع ہاتھ آئے، وہ بڑی ہوشیاری کے ساتھ اس سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرے ۔اس کی بہترین مثال ہمیں حضرت یوسف ؑ کی سیرت میں ملتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ’’ اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھی جیل میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا : میں اپنے آپ کو خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑ رہا ہوں ، اور دوسرے نے کہا : میں اپنے کو دیکھتا ہوں کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جس میں سے چڑیاں...
مسجد اقصٰی، یہود اور امت مسلمہ
― محمد عمار خان ناصر
عالم اسلام اس وقت اپنے طول و عرض میں جن سیاسی مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ان میں مسئلہ فلسطین اس لحاظ سے ایک خاص مذہبی نوعیت رکھتا ہے کہ یہ سرزمین بے شمار انبیاء کا مولد و مسکن ہونے کی نسبت سے ایک نہایت بابرکت اور مقدس سرزمین سمجھی جاتی ہے اور اس میں انبیائے بنی اسرائیل کی یادگار کی حیثیت رکھنے والی تاریخی مسجد اقصٰی موجود ہے جس کی تولیت کے حق کا مسئلہ مسلمانوں اور یہود کے مابین متنازع فیہ ہے۔ یہود کا دعوٰی ہے کہ اس جگہ صدیوں پہلے ’’ہیکل سلیمانی‘‘ کے نام سے ان کا ایک انتہائی مقدس مرکز عبادت تعمیر ہوا تھا جو گوناگوں تاریخی حالات اور واقعات...
صحابہ کرامؓ کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کا لحاظ (۱)
― پروفیسر محمد اکرم ورک
دعوت و تبلیغ ایک مقدس فریضہ اور کارِ انبیا ہے اور انسانی نفسیات اور فہم وشعور سے اس کا گہرا تعلق ہے۔ انسان کی عملی زندگی میں قوتِ محرکہ اس کا دل اور دماغ ہے۔ اگر داعی مخاطب کے دل ودماغ کو اور اس کے فہم وشعور کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوجائے تو پھر باقی کام آسان ہوجاتا ہے۔ اس لیے دعوت سے بھی پہلے داعی کے لیے اس اسلوب کا تعین ہے کہ مخاطب کے فہم وشعور میں یہ بات کس پیرایے میں پیش کرکے بٹھائی جائے اور اس حوالے سے انسانی نفسیات کے کس پہلو کو پیش نظر رکھا جائے؟ نفسیات دعوت وتبلیغ کا ہی موضوع اور فن ہے۔ مبلغ کا کام انسان سازی ہے اور اس کام میں اس کا علم...
نبوی سفرا کی دعوتی سرگرمیاں
― پروفیسر محمد اکرم ورک
اسلام تمام انسانیت کا دین ہے جس کے مخاطب پوری دنیا کے انسان ہیں۔ رسول اللہ ﷺسے پہلے جتنے بھی انبیا ورسل اس دنیا میں تشریف لائے، ان کی رسالت خاص تھی اور ان کی نبوت اپنی قوم اور قبیلے تک محدود تھی۔ اس کی دلیل تحریف شدہ بائبل کے اندر اب بھی موجود ہے۔ مثلاً ایک عورت نے جب حضرت مسیح ؑ سے برکت چاہی تو آپؑ نے فرمایا: ’’میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا‘‘۔(۱)۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ ؑ نے جب بارہ نقیب مقرر فرمائے اور ان کو مختلف علاقوں کی طرف دعوت وتبلیغ کے لیے روانہ فرمایا تو بطور خاص ان کو تلقین فرمائی: ’’غیر...
مدنی عہد نبوت میں تعلیم و تبلیغ کا نظام
― پروفیسر محمد اکرم ورک
مدینہ منورہ آمد کے بعد رسول اللہ ﷺ نے سب سے پہلے جو کام کیا وہ مسجدِ نبوی ؐ کی تعمیر تھی۔ مسجدِ نبوی کے ایک گوشے میں ایک سائبان اور چبوترہ (صفہ) بنایا گیاجس پر وہ مہاجرین صحابہ کرامؓ مدینہ منورہ آکر رہنے لگے تھے جو نہ تو کچھ کاروبار کرتے تھے اور نہ ان کے پاس رہنے کو گھر تھا۔ مکہ مکرمہ اور دیگر علاقوں سے دین متین کی تعلیمات حاصل کرنے کے لیے آنے والے صحابہ کرام بھی یہاں قیام کرتے تھے ۔گویا صفہ ان غریب اور نادار صحابہ کرام کی جائے پناہ تھی جنہوں نے اپنی زندگی تعلیمِ دین ،تبلیغِ اسلام ،جہاد اور دوسری اسلامی خدمات کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ مدنی عہد...
مکی عہد نبوت میں مدینہ کے اہم دعوتی و تبلیغی مراکز
― پروفیسر محمد اکرم ورک
بیعتِ عقبہ اولیٰ کے بعد مدینہ منورہ میں اسلام انتہائی سرعت کے ساتھ پھیلا۔بالخصوص حضرت مصعبؓ بن عمیرکے خوبصورت اور دلکش اسلوبِ دعوت کی بدولت انصار کے دونوں قبائل اوس وخزرج کے عوام اور اعیان واشراف جوق درجوق اسلام میں داخل ہونے لگے اور ہجرت عامہ سے دوسال قبل ہی وہاں مساجد کی تعمیر اور قرآن کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہوچکا تھا۔ حضرت جابرؓ کابیان ہے : لقد لبثنا بالمدینۃ قبل أن یقدم علینا رسول اللّٰہﷺ سنتین ، نعمر المساجد ونقیم الصلوٰۃ (۱)۔ ’’ہمارے یہاں رسول اللہﷺ کی تشریف آوری سے دوسال پہلے ہی ہم لو گ مدینہ میں مساجد کی تعمیر اور نماز کی ادائیگی...
مکی عہد نبوت کے اہم دعوتی وتبلیغی مراکز
― پروفیسر محمد اکرم ورک
قبل از ہجرت مکہ مکرمہ میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے کوئی متعین تبلیغی ودعوتی مرکز نہ تھاجہاں رہ کر وہ اطمینان اور سکون کے ساتھ اپنی دعوتی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ۔ درحقیقت مکی دور میں خود رسول اللہﷺ کی ذاتِ اقدس ہی متحرک درس گاہ تھی۔سفروحضر، دن اور رات ہر حال اور ہر مقام میں آپﷺ ہی کی ذات دعوت وتبلیغ کا منبع تھی۔صحابہ کرامؓ عام طو ر پر چھپ کر ہی قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے تاہم کفار مکہ کی ستم رانیوں کے باوجود رسول اللہ ﷺ کے علاوہ حضرت ابوبکرؓ ،خبابؓ بن الارت ،مصعبؓ بن عمیر اور دیگر صحابہ کرامؓ قرآن مجید کی تعلیم اور اشاعت میں مصروف رہے۔مکی...
صحابہ کرامؓ کا اسلوب دعوت (۲)
― پروفیسر محمد اکرم ورک
مصعب بن عمیر کااہلِ مدینہ کے لیے بطور مبلغ تقرر۔ ۱۱ نبویؐ میں بیعتِ عقبہ اولیٰ کے بعد اہلِ مدینہ نے ایک تربیت یافتہ معلم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: ابعث الینا رجلا یفقھنا فی الدین ویقرئنا القرآن(۴۷)۔ ’’(یارسول اللہ ﷺ) ہمارے ساتھ کسی ایسے آدمی کو بھیجیں جو ہمیں دین سکھائے اور قرآن پڑھائے‘‘۔ چنانچہ ابنِ اسحاق کی روایت ہے: فلما انصرف عنہ القوم ،بعث رسول اللّٰہ ﷺمعھم مصعبؓ بن عمیر وأمرہ ان یقرۂم القرآن، ویعلمہم الاسلام،ویفقہم فی الدین (۴۸)۔ ’’جب انصار بیعت کے بعد واپس پلٹے تو رسول اللہﷺ نے ان کے ساتھ مصعبؓ بن عمیر...
صحابہ کرامؓ کا اسلوب دعوت (۱)
― پروفیسر محمد اکرم ورک
مکی دور۔ چالیس سال کی عمر میں رسول اللہؐ نے اعلانِ نبوت فرمایا تو حکمِ الٰہی کے مطابق دعوت کے کام کا آغاز نہایت حکمت،تدبر اور تدریج کے ساتھ فرمایا۔آپؐ نے ابتداء اً ان لوگوں کے سامنے دعوت پیش کی جو آپ کی صحبت سے فیض یاب ہوچکے تھے اور آپ کے اخلاق او رچالیس سالہ زندگی کے شب وروز سے آگاہ تھے۔ انہوں نے بلا تامل اس دعوت کو قبول کرلیا چنانچہ عورتوں میں حضرت خدیجہؓ ،مردوں میں حضرت ابوبکرؓ،غلاموں میں حضرت زیدؓ بن حارثہ اور بچوں میں حضرت علیؓ نے سب سے پہلے قبولیتِ اسلام کا شرف حاصل کیا۔ تیرہ سالہ مکی دور کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دعوتِ...
1-0 (0) |