پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

کل مضامین: 27

دعوت ِ دین کا متبادل بیانیہ

اسلام دین ِدعوت ہے اور اس کے مخاطَب دنیا کے تمام انسان ہیں ۔ عصری تناظر میں دیکھا جائے تو ان اصحاب ِ فکرو دانش کی رائے زیادہ وزنی معلوم ہو تی ہے جو دنیا کو دار الاسلام اور دار الحرب کے بجائے دارلاسلام اور دار الدعوة میں تقسیم کرتے ہیں ۔ زرعی دور سے گزرنے کے بعد انسان صنعتی دور میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے اس فیز میں داخل ہوچکا ہے جس نے دنیاکو حقیقی معنوں میں عالمی گاوں(Global village)میں تبدیل کردیا ہے ۔ دنیاقومی ریاستوں کے دور سے گزرنے کے بعدپوسٹ نیشن سٹیٹ(Post Nation State)کے دور میں داخل ہوچکی ہے۔اس وقت جدید دانش کے سامنے اہم سوال یہ ہے کہ کیا عالمگیر نظم(World...

دعوت ِ دین میں درپیش چیلنجز اور علماءکی ذمہ داریاں

اصلاح ِ احوال کے ذمہ دار طبقات میں جن دو طبقات کا کردار بنیادی نوعیت کا ہے ان میں علماءکرام اور حکمران طبقہ خاص طور پر قابل ِ ذکر ہیں ۔مجموعی انسانی رویوں کی تشکیل میں ان دو طبقات کا کردارسب سے اہم ہے۔ اگر کسی معاشرے کا دانشور طبقہ(Intellectuals) بد دیانت ہوجائے تو پھر اس معاشرے کی اصلاح کی امیدیں دم توڑ نے لگتی ہیں ۔اس پس منظر میں دانشور طبقے کی اہمیت اور ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ۔ سماجی اور معاشرتی سطح پر اصلاح ِ احوال کے لئے اپنے دور کی تفہیم اور در پیش تحدّیات کا ادراک اہل ِ علم کے لئے ضروری ہے۔ اس وقت ہمارے پیش ِ نظر ان تحدّیات کا جائزہ پیش کرنا...

درک ’’درِ ادراک‘‘

مسیحیت ، ہندو مت ، بدھ مت، اور دیگر مذاہب کی ایک بڑی کمزوری یہ ہے کہ انہوں نے ترک دنیا اور رہبانیت کے تیشے سے انسانی جسم کو صرف اس لیے گھائل کر دیا تاکہ انسانی روح کو بیدار کیا جا سکے، لیکن اس غیر طبعی تعلیم اور جان سوزی کے نتیجے میں روح کی شمع بھی گل ہو کر رہ گئی۔ اہل کلیسا نے خانقاہوں میں بسیرا کر لیا، ہندؤوں او ر بدھوں نے جنگلوں کا رخ کر لیا۔ مسیحیت کی غیر فطری تعلیمات کے ردِ عمل میں پروان چڑھنے والے مغربی فکرو فلسفہ میں یورپ کے ارباب فکر ودانش نے مادہ پرستی کی رو میں بہتے ہوئے نہ صرف روح کے ہر تقاضے کو نظر انداز کر دیا بلکہ روح ہی کا انکار کر...

’’سفر جمال: نبی مکرمؐ کی جمالیاتی مزاحمت کی پر عزم داستان‘‘

(میاں انعام الرحمن کے مجموعہ مقالات پر ایک نظر) اسلامی ادبیات کے سدا بہار موضوعات میں سے ایک سیرت نگاری ہے۔محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سیرت نگاروں کی فہرست میں جگہ پانا ایک عظیم سعادت ہے۔ سیرتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا چرچا تو آپ کی ولادت باسعادت سے بھی پہلے کا ہے۔ تاہم علومِ اسلامیہ میں بطور فن ،سیرت نگاری کامنظم آغاز پہلی صدی ہجری میں ہوا۔ تاریخِ علوم میں کسی انسان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اس کثرت کے ساتھ نہیں لکھا گیا جتنا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر لکھا گیا ہے ،لیکن اس کے باوجود عجائباتِ سیرت لا متناہی...

میرزا عبدالرحیمؒ کے نام مجدد الف ثانیؒ کے خطوط

شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانیؒ (۹۷۱۔۱۰۳۴ھ / 1624-1563ء) نے ’’اَلنَّاسُ عَلٰی دِیْنِ مُلُوْکِھِمْ‘‘ کے اصول کے مطابق جن سیاسی شخصیات کو خاص طور پر خطوط صادر فرمائے اور ان کی اصلاح کی راہ سے بادشاہ، امرا اوردیگر عمائدین حکومت کی اصلاح کا قصد فرمایا ،ان میں ایک بڑا نام میرزا عبدالرحیم خانِ خاناں کا ہے ۔ حضرت مجددؒ کے طرزِ عمل سے ہمیں یہ راہنمائی ملتی ہے کہ داعی کا ایک اہم ہدف یہ ہونا چاہیے کہ وہ معاشرے میں صاحبانِ اقتدار میں سے سلیم الفطرت انسانوں کی کھوج میں خصوصی محنت کرے ،کیونکہ ایسے لوگوں کو تھوڑی سی محنت سے جادۂ مستقیم پر گامزن کیا جاسکتا...

علمِ حدیث پر مستشرقین کے اعتراضات (جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ کے افکار کا خصوصی مطالعہ)

سترھویں، اٹھارویں اور کسی حد تک انیسویں صدی کے آغاز میں مستشرقین کی جو کتابیں منصہ شہود پر آئیں، ان میں بیشتر حملے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر کیے گئے ۔اس مہم کے قافلہ سالار مشہور مستشرق سر ولیم میور(م ۱۹۰۵ء) (Sir william Muir) ہیں جنھوں نے چار جلدوں پر مشتمل اپنی کتاب The Life of Muhammad میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کو ہدفِ تنقید بنایا۔ یہ کتاب بڑی تہلکہ خیز ثابت ہوئی جس نے مسلمان اہلِ علم کو شدید اضطراب میں مبتلا کردیا۔ سر سید احمد خانؒ (م ۱۸۹۸ء )،اللہ تعالیٰ ان کو غریقِ رحمت فرمائے، وہ اوّلین شخص تھے جنھوں نے ۱۸۷۰ء میں...

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث

امت مسلمہ کا ہمیشہ سے اس بات پر اتفاق رہا ہے کہ قرآن مجید کے بعد حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم دینِ اسلام کا دوسرا بنیادی مأخذ ہے۔ اگرچہ قرآن مجید ایک جامع کتاب ہے، تاہم قرآن کی جامعیت کا مفہوم صرف یہ ہے کہ قرآن میں جہاں بعض مسائل و احکام پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے، وہاں زندگی کے اکثر معاملات کے بارے میں بنیادی اصولوں کے بیان پر ہی اکتفا کیا گیا ہے اوریہ منصب جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اللہ تعالیٰ نے تفویض کیا ہے کہ وہ ان اصولوں کی وضاحت اس ’’حکمت‘‘ کی روشنی میں فرمائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل کی ہے۔ حدیث و سنت دراصل اللہ...

حضرت مجدد الف ثانیؒ کا دعوتی منہج و اسلوب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد نبو ت کا دروازہ تو ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے، تاہم قرآن نے دعوت و تبلیغ اور بنی نوعِ انسان کی ہدایت کی ذمہ داری پوری امتِ محمدیہ پر ڈال دی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر یہ ذمہ داری امت کے علما پر عائد کی اور ان کے دعوتی کردار کو علمائے بنی اسرائیل کے مماثل قرار دیا ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے یہ بھی فرمایا: ان اللّٰہ عزوجل یبعث لہٰذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجدّد لھا دینھا‘‘(۱) ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہر صدی کے اختتام پراس امت میں ایک ایسا فرد پیدا فرمائے گا جو اس دین کی تجدید کرے گا‘‘۔...

پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ کی تعلیمی اصلاحات

تعلیم اور نصاب کاتعلق صرف استاذ ،شاگرد اور درس گاہ سے نہیں بلکہ اس کا براہ راست تعلق اس زندگی سے ہے جو ہر لمحہ رواں دواں اور تغیر پذیر ہے اس لیے بہترین نصاب وہی ہو سکتاہے، جو ایسے علوم وفنون پر مشتمل ہوجو انسانی زندگی کے انفرادی اور اجتماعی تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں نیز انسانی فکر کے تاریخی ارتقا کے عکاس ہوں اور جن کے پیشِ نظر ایسے رجال کار کی تیاری ہو ، جو سوسائٹی کے انفرادی اور اجتماعی رویوں کی مثبت تشکیل ممکن بنا سکیں۔ مسلم تاریخ میں نصاب تعلیم کا ارتقا۔ اسلامی تاریخ کا سرسری مطالعہ بھی اس بات کی ثبوت کے لیے کافی ہے کہ نبوت کے مکی اور مدنی ادوار...

بین المذاہب مکالمہ کی اہمیت، ترجیحات اور تقاضے

...

مسئلہ طلاق ثلاثہ ۔ علماء کرام توجہ فرمائیں

ماہنامہ ’الشریعہ‘ کے مارچ ۲۰۰۵ کے شمارے میں مولانا سید سلمان الحسینی الندوی کا مضمون ’’اجتہادی اختلافات میں معاشرتی مصالح کی رعایت‘‘ کے زیر عنوان شائع ہوا ہے جس میں فاضل مضمون نگار نے ایک مجلس کی تین طلاقوں کے وقوع کی صورت میں مرتب ہونے والے معاشرتی مسائل کی طرف علماء کرام کو توجہ دلائی ہے اور علماء دین اور مفتیان کرام سے تقاضا کیا ہے کہ وہ آج کے معروضی حالات کے تناظر میں اس مسئلہ پر دوبارہ غور فرمائیں۔ مئی ۲۰۰۵ کے شمارے میں مولانا احمد الرحمن نے اس نکتے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اگرچہ طلاق ثلاثہ کے موضوع پر احناف اور اہل حدیث مکتبہ فکر...

پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ اور فتنہ انکارِ سنت ۔ تفسیر ضیاء القرآن کی روشنی میں

ضیاء الامت پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ (۱۹۱۸ - ۱۹۹۸) عالمِ اسلام کے ان نامور مفکرین میں سے ہیں جنہوں نے متنوع موضوعات پر دادِ تحقیق دی ہے۔ اگرچہ انہوں نے کثیر موضوعات پر گرانقدر علمی مضامین اور مقالات رقم فرمائے ہیں، تاہم تفسیر، حدیث اور سیرت کے موضوعات پر آپ کے نوکِ قلم سے پھوٹنے والے چشمۂ فیض سے ایک زمانہ اپنی علمی پیاس بجھارہاہے ۔ تفسیر’’ ضیاء القرآن‘‘، ’’ ضیاء النبی ‘‘ اور حجیت حدیث پر ’’سنت خیر الانام ‘‘ وہ معرکہ آرا کتابیں ہیں جنہیں بجا طور پر آپ کی فکری زندگی کا نچوڑکہا جا سکتا ہے۔ حجیت حدیث کے موضوع پر پیر صاحب کی...

احیائے اسلام کے امکانات اور حکمت عملی

۱۹۹۲ میں ایک کمیونسٹ ریاست کی حیثیت سے سوویت یونین کے سقوط کے فوراً بعد مغربی پالیسی سازوں نے اپنی ترجیحات کو تبدیل کر لیا، چنانچہ ۱۹۹۳ میں امریکہ کے مشہور یہودی محقق اور دانش ور سیموئیل ہنٹنگٹن نے اپنی شہرۂ آفاق تصنیف Clash of Civilizations لکھ کر تہذیبوں کے تصادم کا نیا تصور پیش کیا اور اسلامی تہذیب کو مغرب کا متوقع دشمن قرار دیا۔ اس خیال اور نظریہ نے بہت جلد اس وقت حقیقت کا روپ دھار لیا جب امریکی صدر بش نے ۱۱/۹ کے پس منظر میں اکتوبر ۲۰۰۱ میں پہلے افغانستان پر اور بعد ازاں اپریل ۲۰۰۳ میں عراق پر حملہ کر کے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ مسلمان تو پہلے ہی...

دعوت اسلام میں ’اعلیٰ کردار‘ کے اثرات

دعوت و تبلیغ کا طریقہ کار خواہ کتنا عمدہ ہو، اس وقت تک بے کار اور غیر مؤثر ہے جب تک اس کو مبلغ وداعی کی بلند کرداری، عالی ظرفی اور اخلاقی قوت کا تحفظ حاصل نہ ہو۔انسانی فطرت ہے کہ مدعو پہلے داعی کا کردار اور اس کی شخصیت کا مشاہدہ کرتاہے۔ اگر داعی کی شخصیت غیر معتبر اور کردار داغدار ہے تو دعوت وتبلیغ میں اثر پیدا ہی نہیں ہوسکتا ۔اور اگر داعی کی شخصیت اوصافِ حمیدہ کی حامل ہو اور کردار کی پاکیزگی کا پیکر ہوتو دعوت میں خودبخود تاثیر ومقناطیسی قوت پیدا ہوتی ہے۔ مخاطب کی تعمیرِ سیرت اور تشکیلِ ذات کے لیے سب سے اعلیٰ نمونہ خود مبلغ وداعی کا ذاتی کردار...

پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ ۔ دعوت ومکالمہ کے چند حکیمانہ پہلو

پیر محمد کرم شاہ صاحب الازہریؒ بریلوی مکتبہ فکر کے ایک نامور اور سنجیدہ صاحب علم ہونے کے ناتے ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ مسلکی اختلافات میں اعتدال و توازن اور علمی واخلاقی حدود کی پابندی ان کے طرز فکر کی نمایاں خصوصیت ہے اور اسی بنا پر انھیں تمام علمی حلقوں میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے بانی دار العلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی ایک عبارت دیوبندی اور بریلوی حلقوں میں ہمیشہ نزاع کا باعث رہی ہے اور بریلوی مکتب فکر کے بہت سے علما کی طرف سے اس عبارت کو ختم نبوت کے انکار کے مترادف قرار دے کر حضرت نانوتویؒ...

خطبہ حجۃ الوداع کا دعوتی پہلو اور صحابہ کرامؓ پر اس کے اثرات

۱۰ھ میں رسول اللہﷺ نے میدانِ عرفات میں حجۃ الوداع کے موقع پر ایک تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا جسے ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘کے نام سے یادکیا جاتا ہے۔ اس خطبہ کو اسلامی تعلیمات کا نچوڑ کہاجاسکتا ہے۔آپﷺ نے اپنی پوری زندگی جس مشن کی تکمیل کے لیے صرف کی تھی، آج اس کے نتائج آپﷺکے سامنے تھے۔خطبہ کے آخر میں آپﷺ نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: کیا میں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام تم تک پہنچادیا ہے؟تو تمام حاضرین نے اقرار کیا کہ بے شک آپ نے اللہ کا پیغام ہم تک پہنچادیا ہے۔ حاضرین کے اقرار پرآپﷺ نے اللہ تعالیٰ کو گواہ ٹھہراتے ہوئے فرمایا: اے اللہ، تو گواہ...

صحابہ کرام کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کالحاظ (۳)

قصص۔ مخاطب کو دعوت کی طرف متوجہ کرنے کے لیے قصوں اور کہانیوں کی زبان میں بات کرنا انسانی نفسیات کا ایک عمدہ اسلوب ہے کیونکہ قصوں اور کہانیوں کے پیرائے میں اگر بات کی جائے تو مخاطب واقعات کا تسلسل جاننے کے لیے ہمہ وقت داعی کی طرف متوجہ رہتا ہے۔ اس لیے تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ میں قصوں اور کہانیوں کا استعمال دور قدیم سے ہی تمام معاشروں میں ایک معروف چیز رہی ہے ،کیونکہ انسان قصہ اور کہانی کی زبان سے جو کچھ سنتا ہے اس سے اثر لیتا ہے ۔ قرآن حکیم نے بھی لوگوں کی اس فطرت کو جانتے ہوئے کہ وہ طبعاً قصص کی جانب مائل ہوتی ہے اور ان سے متاثر ہوتی ہے...

صحابہ کرام کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کا لحاظ (۲)

مناسب وقت کا انتظار/موقع کی مناسبت۔ دعوت دین کے ہر کارکن کو اپنے گردو پیش کا پوری ہوشیاری اور مستعدی سے جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ دعوت کی تخم ریزی کے لیے جیسے ہی کوئی مناسب موقع ہاتھ آئے، وہ بڑی ہوشیاری کے ساتھ اس سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرے ۔اس کی بہترین مثال ہمیں حضرت یوسف ؑ کی سیرت میں ملتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ’’ اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھی جیل میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا : میں اپنے آپ کو خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑ رہا ہوں ، اور دوسرے نے کہا : میں اپنے کو دیکھتا ہوں کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جس میں سے چڑیاں...

صحابہ کرامؓ کے اسلوب دعوت میں انسانی نفسیات کا لحاظ (۱)

دعوت و تبلیغ ایک مقدس فریضہ اور کارِ انبیا ہے اور انسانی نفسیات اور فہم وشعور سے اس کا گہرا تعلق ہے۔ انسان کی عملی زندگی میں قوتِ محرکہ اس کا دل اور دماغ ہے۔ اگر داعی مخاطب کے دل ودماغ کو اور اس کے فہم وشعور کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوجائے تو پھر باقی کام آسان ہوجاتا ہے۔ اس لیے دعوت سے بھی پہلے داعی کے لیے اس اسلوب کا تعین ہے کہ مخاطب کے فہم وشعور میں یہ بات کس پیرایے میں پیش کرکے بٹھائی جائے اور اس حوالے سے انسانی نفسیات کے کس پہلو کو پیش نظر رکھا جائے؟ نفسیات دعوت وتبلیغ کا ہی موضوع اور فن ہے۔ مبلغ کا کام انسان سازی ہے اور اس کام میں اس کا علم...

نبوی سفرا کی دعوتی سرگرمیاں

اسلام تمام انسانیت کا دین ہے جس کے مخاطب پوری دنیا کے انسان ہیں۔ رسول اللہ ﷺسے پہلے جتنے بھی انبیا ورسل اس دنیا میں تشریف لائے، ان کی رسالت خاص تھی اور ان کی نبوت اپنی قوم اور قبیلے تک محدود تھی۔ اس کی دلیل تحریف شدہ بائبل کے اندر اب بھی موجود ہے۔ مثلاً ایک عورت نے جب حضرت مسیح ؑ سے برکت چاہی تو آپؑ نے فرمایا: ’’میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا‘‘۔(۱)۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ ؑ نے جب بارہ نقیب مقرر فرمائے اور ان کو مختلف علاقوں کی طرف دعوت وتبلیغ کے لیے روانہ فرمایا تو بطور خاص ان کو تلقین فرمائی: ’’غیر...

مدنی عہد نبوت میں تعلیم و تبلیغ کا نظام

مدینہ منورہ آمد کے بعد رسول اللہ ﷺ نے سب سے پہلے جو کام کیا وہ مسجدِ نبوی ؐ کی تعمیر تھی۔ مسجدِ نبوی کے ایک گوشے میں ایک سائبان اور چبوترہ (صفہ) بنایا گیاجس پر وہ مہاجرین صحابہ کرامؓ مدینہ منورہ آکر رہنے لگے تھے جو نہ تو کچھ کاروبار کرتے تھے اور نہ ان کے پاس رہنے کو گھر تھا۔ مکہ مکرمہ اور دیگر علاقوں سے دین متین کی تعلیمات حاصل کرنے کے لیے آنے والے صحابہ کرام بھی یہاں قیام کرتے تھے ۔گویا صفہ ان غریب اور نادار صحابہ کرام کی جائے پناہ تھی جنہوں نے اپنی زندگی تعلیمِ دین ،تبلیغِ اسلام ،جہاد اور دوسری اسلامی خدمات کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ مدنی عہد...

مذہبی القابات کا شرعی اور اخلاقی جواز

دین اسلام سادگی،خلوص نیت اور للہیت کوبڑی اہمیت دیتاہے ،جبکہ نمودو نمائش کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اعمال کی بنیاد خلوص نیت پر رکھی ہے جو یقینی طور پر باطنی کیفیت کا نام ہے۔ اس لیے اسلام کی نظر میں ظاہر اور باطن میں تضاد ناقابل قبول ہے ورنہ سارے اعمال ضائع چلے جائیں گے۔ دینی اور مذہبی خدمات کی انجام دہی میں خلوص نیت کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، کیونکہ دینی خدمات کا صلہ اللہ تعالی کے سواکسی سے طلب نہیں کیاجاسکتا۔حضرات انبیاء کرام کی سیرت کا یہ مشترکہ پہلو قرآن مجید جگہ جگہ بیان کرتاہے کہ وما اسالکم علیہ من اجر ان اجری الا علی...

مکی عہد نبوت میں مدینہ کے اہم دعوتی و تبلیغی مراکز

بیعتِ عقبہ اولیٰ کے بعد مدینہ منورہ میں اسلام انتہائی سرعت کے ساتھ پھیلا۔بالخصوص حضرت مصعبؓ بن عمیرکے خوبصورت اور دلکش اسلوبِ دعوت کی بدولت انصار کے دونوں قبائل اوس وخزرج کے عوام اور اعیان واشراف جوق درجوق اسلام میں داخل ہونے لگے اور ہجرت عامہ سے دوسال قبل ہی وہاں مساجد کی تعمیر اور قرآن کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہوچکا تھا۔ حضرت جابرؓ کابیان ہے : لقد لبثنا بالمدینۃ قبل أن یقدم علینا رسول اللّٰہﷺ سنتین ، نعمر المساجد ونقیم الصلوٰۃ (۱)۔ ’’ہمارے یہاں رسول اللہﷺ کی تشریف آوری سے دوسال پہلے ہی ہم لو گ مدینہ میں مساجد کی تعمیر اور نماز کی ادائیگی...

مکی عہد نبوت کے اہم دعوتی وتبلیغی مراکز

قبل از ہجرت مکہ مکرمہ میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے کوئی متعین تبلیغی ودعوتی مرکز نہ تھاجہاں رہ کر وہ اطمینان اور سکون کے ساتھ اپنی دعوتی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ۔ درحقیقت مکی دور میں خود رسول اللہﷺ کی ذاتِ اقدس ہی متحرک درس گاہ تھی۔سفروحضر، دن اور رات ہر حال اور ہر مقام میں آپﷺ ہی کی ذات دعوت وتبلیغ کا منبع تھی۔صحابہ کرامؓ عام طو ر پر چھپ کر ہی قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے تاہم کفار مکہ کی ستم رانیوں کے باوجود رسول اللہ ﷺ کے علاوہ حضرت ابوبکرؓ ،خبابؓ بن الارت ،مصعبؓ بن عمیر اور دیگر صحابہ کرامؓ قرآن مجید کی تعلیم اور اشاعت میں مصروف رہے۔مکی...

صحابہ کرامؓ کا اسلوب دعوت (۲)

مصعب بن عمیر کااہلِ مدینہ کے لیے بطور مبلغ تقرر۔ ۱۱ نبویؐ میں بیعتِ عقبہ اولیٰ کے بعد اہلِ مدینہ نے ایک تربیت یافتہ معلم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: ابعث الینا رجلا یفقھنا فی الدین ویقرئنا القرآن(۴۷)۔ ’’(یارسول اللہ ﷺ) ہمارے ساتھ کسی ایسے آدمی کو بھیجیں جو ہمیں دین سکھائے اور قرآن پڑھائے‘‘۔ چنانچہ ابنِ اسحاق کی روایت ہے: فلما انصرف عنہ القوم ،بعث رسول اللّٰہ ﷺمعھم مصعبؓ بن عمیر وأمرہ ان یقرۂم القرآن، ویعلمہم الاسلام،ویفقہم فی الدین (۴۸)۔ ’’جب انصار بیعت کے بعد واپس پلٹے تو رسول اللہﷺ نے ان کے ساتھ مصعبؓ بن عمیر...

صحابہ کرامؓ کا اسلوب دعوت (۱)

مکی دور۔ چالیس سال کی عمر میں رسول اللہؐ نے اعلانِ نبوت فرمایا تو حکمِ الٰہی کے مطابق دعوت کے کام کا آغاز نہایت حکمت،تدبر اور تدریج کے ساتھ فرمایا۔آپؐ نے ابتداء اً ان لوگوں کے سامنے دعوت پیش کی جو آپ کی صحبت سے فیض یاب ہوچکے تھے اور آپ کے اخلاق او رچالیس سالہ زندگی کے شب وروز سے آگاہ تھے۔ انہوں نے بلا تامل اس دعوت کو قبول کرلیا چنانچہ عورتوں میں حضرت خدیجہؓ ،مردوں میں حضرت ابوبکرؓ،غلاموں میں حضرت زیدؓ بن حارثہ اور بچوں میں حضرت علیؓ نے سب سے پہلے قبولیتِ اسلام کا شرف حاصل کیا۔ تیرہ سالہ مکی دور کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دعوتِ...

دعوتِ دین کا حکیمانہ اسلوب

دعوت کے دو بنیادی کردار ہیں: ایک داعی اور دوسرا مدعو۔تاہم دعوت کی کامیابی کامکمل انحصار داعی کی ذات پر ہے کیونکہ دعوت کے مضامین خواہ کتنے ہی پرکشش کیوں نہ ہوں، اگر داعی کا طریقِ دعوت ڈھنگ کانہیں ہے اور وہ مخالف کو حالات کے مطابق مختلف اسالیب اختیار کرکے بات سمجھانے کی قدرت نہیں رکھتا تواس کی کامیابی کاکوئی امکان نہیں ہے۔جو بات ایک پہلو سے سمجھ میں نہیں آتی، وہی بات جب دوسرے انداز سے سامنے آتی ہے تو دل میں اتر جاتی ہے۔مبلغ کی کامیابی صرف اس بات میں ہے کہ دوست دشمن سبھی پکار اٹھیں کہ اس نے ابلاغ کا حق ادا کردیا ہے۔قرآن مجید کی اصطلاح میں تصریف...
1-27 (27)