ضیاء الدین لاہوری
کل مضامین:
3
سرسید کے بارے میں تاریخی افسانوں کی حقیقت
الشریعہ کے گزشتہ تین شماروں میں ’’تاریخی افسانے اور ان کی حقیقت‘‘ کے عنوان سے پروفیسر شاہدہ قاضی، جناب شاہ نواز فاروقی اور مسٹر یوسف خان جذاب کی علمی بحث مطالعے میں آئی۔ اول الذکر اور موخر الذکر نے تاریخی افسانوں کے رد میں بڑے ہاتھ پاؤں مارے ہیں۔ اس رد وقدح میں سرسید کے بارے میں ایسی باتوں کو بھی حقیقت کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو خود تاریخی افسانوں کے ضمن میں آتی ہیں اور جن کی اشاعت ہمارا تعلیمی نصاب اور ذرائع ابلاغ کئی نسلوں سے کرتے آ رہے ہیں۔ راقم ایک محدود دائرے میں اس موضوع پر سرسید کی اپنی تحریروں سے حقیقت کی نقاب کشائی...
سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم میں سرسید کا مبینہ حصہ
ماہنامہ الشریعہ کے موجودہ شمارے میں دینی مدارس کے معاشرتی کردار کے حوالے سے کی جانے والی ایک بحث کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ بات جناب عطاء الحق قاسمی کے کالم میں منقول مولانا زاہد الراشدی کے بیان سے شروع ہوتی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مسلمانان عالم کے پیچھے رہ جانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ جوابی بحث کرنے والوں نے اس موضوع کو صرف برصغیر تک محدود کر دیا اور سرسید احمد خان کو خواہ مخواہ بیچ میں لاکھڑا کیا کہ انہوں نے ’’مسلمانوں کو جدید علوم سے روشناس کرنے کی ٹھانی اور (علما کی جانب سے) بدترین ظلم کا نشانہ بنے۔‘‘ گویا کہ اگر یہ ’’ظلم‘‘...
علماء دیوبند اور سرسید احمد خان - مولانا عیسیٰ منصوری کے ارشادات پر ایک نظر
موقر جریدہ ’’الشریعہ‘‘ میں جناب مولانا محمد عیسیٰ منصوری کا ایک مضمون بعنوان ’’علماء دیوبند اور سرسید احمد خان‘‘ مطالعہ میں آیا جو روزنامہ جنگ لندن میں مطبوعہ غلام ربانی صاحب کے ایک مضمون کے جواب میں تحریر کیا گیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ’’دیوبند فرقہ والوں نے علی گڑھ یونیورسٹی کے عین مقابل ایک مدرسہ کھول کر سرسید احمد خان کی مخالفت کرنا شروع کر دی اور اس کے خلاف کفر کا فتویٰ جاری کر کے اس کو نیچری کہنا شروع کر دیا اور مسلمانوں کے لیے انگریزی تعلیم حاصل کرنا ناجائز قرار دے دیا۔‘‘ اگرچہ مولانا موصوف نے بڑے اعتماد کے ساتھ...
1-3 (3) |