شخصیات

علم و تقویٰ کا پیکر

قاری خورشید احمد

ڈاکٹر محمود احمد غازی علم ومعرفت کی دنیا میں ہمہ جہت شخصیت تھے۔ اصحاب علم ودانش آپ کو ایک جید عالم دین، مفسر، سیرت نگار، مایہ ناز معلم، مصنف عربی، فارسی اور انگریزی زبان کے ماہر کی حیثیت سے جانتے ہیں اور یہ مبالغہ آرائی نہیں، حقیقت ہے کہ ڈاکٹر صاحب علم ومعرفت کے آسمان پر بدر منیر بن کے چمکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو گوناگوں علمی وعملی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ ان کی ان صلاحیتوں کے پس منظر میں ایک قوت کار فرماتھی جس کو قرآن کی زبان میں تقویٰ کہا جاتا ہے اور جس میں جس قدر تقویٰ کا جوہر نمایاں ہوگا، اتنا ہی اللہ تعالیٰ اسے علم ومعرفت...

میری آخری ملاقات

ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر

رات ساڑھے دس بجے کے قریب اچانک فشارِ خون کی وجہ سے بایاں بازو سُن ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ میں نے اس کا تذکرہ گھر والوں سے کیا تو انہوں نے فوری طور پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) جانے کا مشورہ دیا۔ میں نے جواب میں کہا کہ فشار خون کم کرنے والی دوا لے لیتا ہوں۔اُمید ہے جلدہی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی۔ لیکن گھر والوں کا اصرار تھا کہ احتیاط کا تقاضا ہے کہ اسپتال جاکر ایمر جنسی وارڈ میں چیک اَپ کروالیا جائے۔ رات ساڑھے گیارہ بجے PIMS کے ایمر جنسی وارڈ کے کمرہ نمبر۳ میں ابتدائی چیک اَپ کے لیے داخل ہوا تو وہاں ڈاکٹر محمد الغزالی نظر آئے۔ میں نے ڈاکٹر...

مرد خوش خصال و خوش خو

مولانا سید حمید الرحمن شاہ

مرگ وزیست اس عالم کون وفساد کا خاصہ ہے۔ یہاں جو ذی روح آتا ہے، وہ موت کا ذائقہ ضرور چکھتا ہے۔ خواہ کوئی کتنا ہی بڑا مرتبہ پا لے، کتنی رفعتوں اور بلندیوں کو چھولے، نجوم وکواکب پر کمندیں ڈال لے، آفتاب وماہتاب کو پامال کر لے، بروبحر کی پہنائیوں میں اتر جائے، خلاؤں وفضاؤں کی تنگنائیوں کو روند ڈالے، تاروں بھری راتوں میں کہکشاؤں کے نقرئی راستے اپنے تصرف میں لے لے اور ارض وسما کے طول وعرض کی حقیقتوں کو پا لے، مگر موت سے مفر ناممکن ہے۔ خالق ارض وفاطر سماء نے کائنات ارضی وسماوی کی تخلیق سے پہلے ہی انھیں فناکرنے کا فیصلہ اور وقت مقرر کر رکھا ہے۔ موت...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ کچھ یادیں، کچھ باتیں

ڈاکٹر محمد امین

ڈاکٹر محمود احمد غازی بھی راہئ ملک عدم ہوئے اور اتنے اچانک کہ ابھی تک یقین نہیں آتا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ غالباً ۱۹۹۳ء کی بات ہے، جب ہم مرحوم ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک صاحب کے ساتھ ایک نیم سرکاری تعلیمی فاؤنڈیشن میں ڈائریکٹرنصابیات کے طور پر کام کرتے تھے۔ہم نے اڑھائی تین سال کی محنت سے پہلی سے بارہویں تک کے نصاب کو از سر نو اسلامی تناظر میں مدون کیا۔ اب اس نصاب کے مطابق نصابی کتب مدون کرنے کا مرحلہ درپیش تھا، لیکن ٹرسٹیوں اور ملک صاحب میں اختلافات کے پیش نظر کام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ ہم نے چند ماہ انتظار کیا، لیکن جب دیکھاکہ اونٹ کسی کروٹ نہیں...

ایک بامقصد زندگی کا اختتام

خورشید احمد ندیم

ڈاکٹر محمود احمد غازی رخصت ہوئے۔ ایک با مقصد اور با معنی زندگی اپنے اختتام کو پہنچی۔ میری برسوں پر پھیلی یادیں اگر ایک جملے میں سمیٹ دی جا ئیں تو اس کا حاصل یہی جملہ ہے، لیکن غازی صاحب کے بارے میں ایک جملہ ایسا ہے کہ میں اس پر رشک کرتا ہوں۔ بہت سال ہو ئے جب غازی صاحب کے ایک دیرینہ رفیق نے ان کے بارے میں مجھ سے کہا: ’’میں نے علم اور تقویٰ کا ایسا امتزاج کم دیکھا ہے۔‘‘یہ بات کہنے والی شخصیت بھی ایسی ہے کہ میں ان کے علم اور تقویٰ دونوں پر بھروسہ کر تا ہوں۔ یہ گواہی وہ ہے جو یقیناًفرشتوں نے محفوظ کی ہوگی اوراللہ کے حضور میں ان شاء اللہ ان کی بلندئ...

اک دیا اور بجھا!

مولانا محمد ازہر

قحط الرجال کے موجودہ افسوس ناک دور میں جب کوئی ایسی ہستی جدا ہوتی ہے جس کا وجود مسائل و افکار سے پریشان اور رہنمائی کی متلاشی امت کے لیے مینارۂ نور کی حیثیت رکھتا ہے تو صدمہ اور غم دو چند ہو جاتا ہے۔اس لیے کہ اب دور دور تک ایسی شخصیات نظر نہیں آتیں جن کا اوڑھنا بچھونا علم ہو اور جن کا تعارف قرآن ،حدیث،فقہ اور علوم و فنونِ شرعیہ پر گہری دسترس ہو۔ معروف محقق و دانش ور،مصنف و ادیب،صاحب علم وفضل ڈاکٹر محمود احمد غازی کا شمار بھی ان اہل علم میں ہوتا تھا جن کی اہلیت و قابلیت اور دینی ثقاہت پر قدیم و جدید علما کا اتفاق تھااور عصری درس گاہوں سے وابستگی...

ایک معتدل شخصیت

مولانا محمد اسلم شیخوپوری

بیس بائیس سال پہلے یہ ناچیز ماہنامہ ’’الاشرف‘‘ کا مدیر تھا۔ یہ ادارت اسے اتفاق سے مل گئی تھی، ورنہ وہ اس کا ہرگز اہل نہ تھا۔ الاشرف کے انتظامی معاملات کی دیکھ بھال مولانا محمد شاہد تھانوی رحمہ اللہ کیا کرتے تھے۔ اچانک عارضہ دل میں مبتلا ہوگئے اور پھر اسی مرض میں ان کا انتقال ہوگیا۔ تعزیت کے لیے ان کے گھر حاضر ہوا تو وہاں مہمانوں کا جمگھٹا لگا ہوا تھا۔ ان مہمانوں میں سے ایک کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ شاہ فیصل مسجد اسلام آباد کے خطیب ہیں۔ کاندھلہ کے مشہور علمی خانوادے سے ان کا تعلق ہے۔ انٹرنیشنل لیکچرار اور مبلغ ہیں۔ سات بین الاقوامی زبانوں...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ، ایک مشفق استاد

شاہ معین الدین ہاشمی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے میری پہلی باقاعدہ ملاقات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے زیر انتظام ۱۹۹۳ء میں ایم فل علوم اسلامیہ کی ورکشاپ کے دوران ہوئی۔ وہ ریسورس پرسن کی حیثیت سے ورکشاپ میں تشریف لائے تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس ورکشاپ میں علوم اسلامیہ کے بنیادی مصادر پر تعارفی گفتگو فرمائی۔ یہ گفتگو اتنی علمی اور موضوع پر اتنی مربوط تھی کہ اس سے قبل نہ تو کہیں پڑھی اور نہ سنی تھی۔ اس گفتگو میں ڈاکٹر صاحب نے علوم اسلامیہ کے مصادر سے متعلق تفصیل سے بات کی۔ علوم القرآن، علوم الحدیث، فقہ، تصوف کے تمام بنیادی مصادر پر تعارفی گفتگو فرمائی۔ ڈاکٹر صاحب کے...

روئے گل سیر نہ دیدم و بہار آخر شد

ڈاکٹر حافظ سید عزیز الرحمن

یہ ستمبر ۱۹۹۸ء کی ایک سرد مگر اجلی صبح کا ذکر ہے۔ میں بنوں میں ہوں اور ایک آواز کانوں میں پڑتی ہے: آئیے، فاروقی صاحب! بیٹھیے۔ میں سامنے دیکھتا ہوں تو ایک وجیہ، معتدل القامہ اور روشن شخصیت چھوٹی سی کار میں پچھلی نشست پر بیٹھ کر دروازہ بند کررہی ہے۔ میرا قیاس یہی ہوا کہ یہ ڈاکٹر محمود احمد غازی ہیں۔ برابر میں کھڑے ایک صاحب سے پوچھا تو تصدیق ہوگئی۔ ان کے ساتھ ان کے بہنوئی ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی تھے جو اس وقت اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے رئیس کلیہ علوم اسلامی تھے اور حال ہی ڈائریکٹر شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے منصب سے ریٹائر...

یاد خزانہ

ڈاکٹر عامر طاسین

باشعور انسان اپنی زندگی میں ایک عجیب سا تأثر اُس وقت لیتا ہے جب اُس کی ملاقات کسی ایسی علمی شخصیت سے ہو جو کہ اپنی ذاتی زندگی میں ذکر و عبادت کی پابند ی کے ساتھ اس منزل پر پہنچ چکی ہو جہاں فہم وبصیرت کے تقاضے موجود ہوں، جہاں دینی حمیت و بیدارگی کی فکر ظاہر ہو، جہاں خداداد قوت فیصلہ کی صلاحیت اجاگرہو، جہاں تنقیدی سوچ وفکر کے بجائے اصلاحی مزاج جگہ لے لے، جہاں خود نمائی و خودغرضی کے بجائے عاجزی اور انکساری ہو، جہاں علوم وفنون کا بہتا سمندر ہو، جہاں روشن ستارے آپس میں ہر ایک کو اپنی کرنوں سے بلا تمیز رنگ و نسل و مسالک کو منور کرنے کو شش میں سرگرداں...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند تاثرات

محمد عمار خان ناصر

بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم اما بعد! آج کی نشست، جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے، دینی علوم کے ماہر، محقق، اسکالر اور دانشور ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یادمیں منعقد کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اپنی حکمتوں کے مطابق اپنے فیصلے ہوتے ہیں۔ یہ نشست ہمارے پروگرام کے مطابق ڈاکٹر محمود احمد غازی کے افکار اور نتائج فکر سے مستفید ہونے کے لیے منعقد کی جانی تھی۔ اس سے پہلے جنوری ۲۰۰۵ء میں ڈاکٹر صاحب یہاں تشریف لائے تھے اور اہل علم کی ایک نشست میں نہایت ہی پرمغز گفتگو فرمائی تھی۔ اس کے بعد پھر کوئی ایسا موقع نہ بن سکا کہ وہ...

ڈاکٹر محمود احمد غازی علیہ الرحمۃ

ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان

میرے والد پروفیسر عابد صدیق صاحب کا انتقال ۷؍ دسمبر ۲۰۰۰ء کو ہوا۔ وفات سے کچھ دن پہلے اُنھوں نے مجھے ایک خط لکھا جس میں دعوت و تبلیغ کی مرکزی شخصیت حضرت مولانا محمد احمد انصاری صاحب مدظلہ العالی سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ میں اُن دنوں مولانا محمد الیاس رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات کے انگریزی ترجمے (Words & Reflections of Maulana Ilyas) کے آخری حصے پر کام کر رہا تھا جس میں تبلیغ سے متعلق شخصیات کے بارے میں ضروری شخصی معلومات دی گئی ہیں۔ اِس خط کا ایک جملہ تھا: ’’مولانا محمد احمد صاحب مدظلہ ۔۔۔ جامعہ عباسیہ [بہاول پور] میں ۔۔۔ ۱۹۴۲ء میں دورۂ حدیث مکمل کرنے کے...

ڈاکٹر غازیؒ ۔ چند یادداشتیں

محمد الیاس ڈار

صبح سویرے میرے موبائل کی گھنٹی بجی۔ ہمارے ایک دوست سید قمر مصطفی شاہ کی غم میں ڈوبی ہوئی آواز نے خبر دی کہ ڈاکٹر محمود احمد غازی ہمیں چھوڑ گئے۔ میں لاہور میں تھا۔ جنازہ میں شریک نہ ہو سکنے کا افسوس ہوا۔ کئی دن تک یقین نہ آیاکہ وہ ہمارے درمیان نہیں رہے، بلکہ اب تک یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی ہیں۔ کئی ایسے دوست جو زندگی میں کبھی ان سے نہیں ملے، مجھ سے افسوس کا اظہار کرتے رہے جیسے میرا کوئی عزیز رخصت ہو گیا ہے۔ میں اپنے پروگراموں کے لیے جہاں جہاں بھی گیا، ان کے لیے خصوصی دعا کا اہتمام کرتا رہا۔ وزارت صنعت وپیداوار سے وزارت مذہبی امور میں...

ایک ہمہ جہت شخصیت

ضمیر اختر خان

اللہ تعالیٰ نے بشمول انسان کے تمام مخلوقات کے لیے موت کے حوالے سے اپنا ضابطہ قرآن مجید میں یوں بیان فرمایا ہے: کل من علیھا فان(سورۃالرحمن:۲۶) کل نفس ذائقۃ الموت (سورۃ آل عمران: ۱۸۵، سورۃ العنکبوت:۵۷)۔ جو یہاں آیا ہے، اسے بالآخر جانا ہے۔ ہمارے محترم اور نہایت ہی شفیق بزرگ جناب ڈاکٹر محمود احمد غاز ی رحمہ اللہ اسی الٰہی ضابطے کے تحت اپنی آخری منزل کی طرف چل دیے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ ڈاکٹر غازی ؒ ایک ہمہ جہت شخصیت کے حامل انسان تھے۔ وہ بیک وقت ایک عالم دین، فقیہ، متکلم وخطیب، قانون دان، ماہر تعلیم، دانشور، مصلح اور اعلیٰ درجے کے منتظم تھے۔...

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

محمد رشید

۲۶ ستمبر ۲۰۱۰ء کو میرے موبائل پر میسج ابھرا کہ ڈاکٹر محمود احمد غازی وفات پاگئے ہیں۔ میسج کیا ابھرا کہ مجھے اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوا۔ دُکھ اور محرومی کا ایک گہرا احساس روح میں اترتا ہوا محسوس ہوا۔ مملکت پاکستان جس پر آج کل چہار اطراف سے آفات حملہ آور ہیں،ان حالات میں وہ کتنے بڑے نقصان سے دوچار ہوگئی ہے، یہ سوچ کر ہی دل میں درد کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔ جن علمی و دینی شخصیات کی علمی کاوشوں سے ہم استفادہ کرتے رہے ہیں، ان میں سے سال ۲۰۱۰ء میں یہ دوسری علمی و دینی شخصیت ہے جن کی وفات ذاتی نقصان کی طرح دکھی و پریشان کرگئی۔اگرچہ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم...

آفتاب علم و عمل

مولانا ڈاکٹر صالح الدین حقانی

فنا ایک اٹل حقیقت اور عالمگیر صداقت ہے جس سے آج تک کوئی انکار نہیں کرسکااور موت سے کسی کو رستگاری نہیں۔ دوام اور بقا صرف خدائے برتر کے لیے ہے۔ دنیاایک ایساعالم ہے جس کی کسی بھی چیز کو دوام حاصل نہیں ہے۔ ہر چیز عدم کی طرف رواں دواں ہے۔ حرکت جمود کی طرف گامزن ہے اور زندگی موت کے بے رحم پہرے میں سفر کرتی ہے۔ ہر چیز بزبان حال یہ اعلان کرتی نظر آتی ہے کہ ہر شے کو کسی نہ کسی دن فنا ہونا ہے۔ کسی کو مہلت کم ملتی ہے تو کسی کو زیادہ۔ کامیاب وہ انسان ہے جو موت کو اپنے لیے خوشگوار مرحلہ بنالے کہ فنا بھی اس کو فنا نہ کرسکے اور اس دنیا سے جانے کے بعد بھی وہ کسی...

شمع روشن بجھ گئی

مولانا سید متین احمد شاہ

۲۶ ستمبر ۲۰۱۰ء کی سہانی صبح تھی۔ مہر درخشاں، ملکۂ عالم کی رسمِ تاجپوشی کے لیے مشرقی افق سے کافی بلندی پہ آچکا تھا۔ فطرت کا حسین منظر، عنادل کا شور، صبح بنارس کی مانند باد نسیم کی اٹھکیلیاں۔ اس جمالِ دل فروز کے جلو میں میں اسلام آباد کی ایک شارع عام پر محوِ سفر تھا کہ ایک پیغام موصول ہوا: ’’ڈاکٹر محمود احمد غازی کا انتقال ہوگیا۔‘‘ مولانا عمار خان ناصر صاحب کو فون کیا تو خبر کی تصدیق ہوگئی۔ دل غمگین ہوا، نینوں سے اشک چھلکے اور صبر وشکیب کا خرمن پل دو پل میں خاکستر ہوگیا۔ اس سوال کا جواب بھی مل گیا کہ عروس فطرت آج کس کے استقبال میں اپنی سج دھج...

علم کا آفتاب عالم تاب

ڈاکٹر حسین احمد پراچہ

ایک عالم آدمی ساری عمر علم کے سمندر میں غوطہ زن رہتا ہے اور شام زندگی کے قریب جب وہ سطح آب پر نمودار ہوتا ہے تو اس کے دامن میں چند سیپیاں، چند گھونگھے اور کبھی کبھار کوئی ایک آدھ موتی ہوتا ہے۔ مگر اس دنیا میں چند ایسے خوش قسمت بھی ہوتے ہیں جو فنا فی العلم ہو کر خود علم کا بحرِبیکراں بن جاتے ہیں۔ اس بحرِناپیداکنار کی تہہ میں اترنے والے غواص بیش قیمت موتیوں سے اپنے دامن کو بھر کر ایک دنیا کو مرعوب و متاثر کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ متنوع اور متفرق علوم و عجائب کا ایک ایسا سمندر تھے کہ جن میں غوطہ زن ہو کر ہزاروں لاکھوں لوگ جن میں ان کے شاگرد،...

دگر داناے راز آید کہ ناید

حافظ ظہیر احمد ظہیر

مخدومی، استاذ ذی وقار حضرت مولانا ڈاکٹر قاری احمد میاں تھانوی مدظلہ العالی نے علالت کے باعث اپنے قابلِ فخر بھتیجے مفکر اسلام، عظیم مذہبی اسکالر، جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی کے حوالے سے کچھ لکھنے کا حکم فرمایا۔ تعمیل ارشاد میں اس اعتراف کے ساتھ کہ آپ کا ادراکِ نسبت یا ادراکِ کمالات میرے جیسوں کا منصب ہرگز نہیں ہے، راقم اثیم چند سطریں قارئین ’’الشریعہ‘‘ کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کررہا ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کسی کومفر نہیں، لیکن جو لوگ کسی نظریے اور مشن کے لیے تادمِ آخر ان تھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہیں، وہ کتنی ہی طویل عمر کیوں...

ایک نابغہ روزگار شخصیت

سبوح سید

۲۶ ستمبر کو دنیا بھر میں عارضہ قلب کا عالمی دن منایا جا رہا تھا۔ ملک بھرمیں اس بیماری کے علاج اور تدارک کے لیے عوام میں شعور بیدا ر کرنے کی مہم جاری تھی اور ٹیلی ویژن کے چینلز پر رپورٹرز بیماری سے متاثرہ افراد کی زندگیوں پر اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر رپورٹس پیش کر رہے تھے۔ میں بھی جیو نیوز پر عارضہ قلب کے حوالے سے ایک رپورٹ دیکھنے میں مصروف تھا کہ اچانک موبائل فون کی گھنٹی بجی۔ ایک میسج پڑھا توپاؤں کے نیچے سے زمین ہی نکل گئی۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سابق صدر اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر محمود احمد غازی حرکت قلب بندہونے کی وجہ سے انتقال...

تواریخ وفات ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

مولانا ڈاکٹر خلیل احمد تھانوی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ میرے پھوپھی زاد بھائی مولانا محمداحمد صاحب کے بڑے صاحبزادے تھے۔ علوم دینیہ اور علوم دنیویہ دونوں کے ماہر تھے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کی ایک معروف شخصیت تھے۔ انہوں نے پاکستان میں اسلامی قوانین کی ترتیب وتدوین میں بڑی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ اسلام آباد یونیورسٹی میں عرصہ دراز تک اپنے علوم سے طلبہ کو مستفید فرماتے رہے۔ میں نے محترم ڈاکٹر صاحب کی تواریخ وفات کچھ مفید جملوں اور کچھ آیات قرآنی سے مرتب کی ہیں جو ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا آئینہ دار ہونے کے ساتھ ان کے سن وفات کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ قرآنی آیات سے نکالی...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ تعزیتی پیغامات و تاثرات

ادارہ

(۱) محترم جناب مدیر صاحب ، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرا مرحوم ڈاکٹر محمود احمد غازی سے طویل محبت کا تعلق رہا ہے۔ ہم اسلامی نظریاتی کونسل میں اکٹھے کام کرتے رہے ہیں۔ اور بھی بہت سے قومی، ملی، مقامی اور عالمی کاموں میں مشاورت رہی۔ حال ہی میں ان کی اچانک وفات سے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل یعنی شعبان ۱۴۳۱ھ کے آخری عشرے میں مکہ مکرمہ میں رابطۃ العالم الاسلامی کی جو تین روزہ کانفرنس ہوئی، اس میں بھی ان کے ساتھ مفید اور پرلطف رفاقت رہی۔ میرا ان سے قلبی تعلق تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ فکر و نظر کے چند نمایاں پہلو

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کا نام نامی تو خاصے عرصہ سے ذہن میں تھا اور عربی مدارس کے نظام ونصاب میں تبدیلی کے سلسلہ میں ان کے فکر انگیز خیالات بھی مطالعہ میں آئے تھے، لیکن با ضابطہ ان کی کسی تصنیف یا مجموعہ محاضرات کے مطالعہ کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ سرسری سی معلومات سے اتنا تو اندازہ تھا کہ فکرو نظر کے اعتبار سے موصوف کا شمار نہ صرف پاکستان بلکہ دنیائے اسلام کی چند منتخب روزگار شخصیات میں سے ہوتا ہے۔ جب ان کی وفات (۲۶ستمبر،۲۰۱۰)کے بعد مؤقر مجلہ ’الشریعہ‘ کے مدیر شہیر جناب مولانا عمار خان ناصر صاحب کا دعوت نامہ موصول ہوا کہ ڈاکٹر صاحب موصوف کی یاد...

ڈاکٹر غازی مرحوم ۔ فکر و نظر کے چند گوشے

ڈاکٹر محمد شہباز منج

تحمل، برداشت، محبت، وسیع النظری، بلند نگہی، شیریں بیانی، جذب دروں، خوداعتمادی، علم کی گہرائی و گیرائی، اپنے علمی وتہذیبی ورثے پر فخر اور دوسروں میں یہ فخر پیدا کر دینے کا ہنر، ایسا شخص آج کی اس خانماں خراب ملتِ اسلامیہ میں، خداوندِ قدوس کی نعمتِ عظمی ہی تو تھا۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ عصر حاضر کے تہذیبی مزاج و نفسیات کے تناظر میں اہل اسلام کی رہنمائی اور امت کو درپیش جدید اندرونی و بیرونی اور فکری و تہذیبی چیلنجز کے مقابلہ کے لیے مطلوب اعلیٰ وژن اور اپروچ اور پختگی و ثقاہتِ علم وفکر کے حامل تھے۔ امت مرحومہ کو آج ایسے ہی مردانِ کار...

کاسموپولیٹن فقہ اور ڈاکٹر غازیؒ کے افکار

محمد سلیمان اسدی

برصغیر پاک وہند کی سرزمین پر گزشتہ دو اڑھائی صدیوں میں بعض ایسی نابغہ روزگار شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے علمی بنیادوں پر لوگوں میں فکری جمود کو توڑتے ہوئے اجتہادی عمل کو آگے بڑھانے اور مسلکی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کی حتی المقدور کوشش کی۔ ان اہل علم میں شاہ ولی اللہؒ ، علامہ اقبالؒ ، مولانا انور شاہ کشمیریؒ ، مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ اور ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے نام سرفہرست ہیں۔ بیسویں صدی کے اوائل میں علامہ اقبالؒ نے زمانہ کے بدلتے ہوئے تقاضوں اور تمدنی و تہذیبی تغیرات پر گہری نظر رکھتے ہوئے فقہ اسلامی پر نئے زاویوں سے غور وفکر کرنے...

آتشِ رفتہ کا سراغ

پروفیسر محمد اسلم اعوان

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی کتاب ’’مسلمانوں کا دینی وعصری نظام تعلیم‘‘ پڑھتے ہوئے اسلام کی نشاۃ ثانیہ، برصغیر میں اسلامی فکری تحریکوں کے احیا اور عظمت رفتہ کے حصول کے لیے مصنف کا مبنی بر اخلاص جذبہ دیکھ کر بے اختیار علامہ اقبالؒ کا یہ شعر مسلسل ذہن وفکر میں گونجتا رہا: ’’میں کہ مری غزل میں ہے آتش رفتہ کا سراغ، میری تمام جستجو، کھوئے ہوؤں کی آرزو‘‘۔ فاضل مصنف نے تاریخ، شعور، حقائق، جذبات اور احساسات کی روشنی میں گم شدہ عظمتوں کے احیا کا سراغ لگانے کے لیے معروضی صورت حال سے آگاہی کے بعد جس ژرف نگاہی سے مسائل کی نشان دہی کی ہے، اس سے ماہر معالج...

اسلام کے سیاسی اور تہذیبی تصورات ۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی کے افکار کی روشنی میں

محمد رشید

جدید ترین اور حیران کن ذرائع ابلاغ کی ایجادات اور پھیلاؤ کی وجہ سے اکیسویں صدی کو اگر ذرائع ابلاغ و اطلاعات یعنی Information Technology کی صدی کا نام دیاجائے تو غلط نہ ہوگا۔تاہم ذرائع اطلاعات نے جس تیزی اور سرعت سے دہشت ناک حد تک ترقی حاصل کرلی ہے، اس کے برعکس نوع انسانی کو ’’درست اطلاعات‘‘ اور ’’نفع مند معلومات‘‘ پہنچانے والے دنیا میں بے حد کمیاب ہی نہیں بلکہ بے حد کمزور بھی ہیں۔ اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ آج کی دنیامیں جدید ذرائع ابلاغ کا سب سے بڑا استعمال نوع انسانی کو مذہب، اخلاق، حیا اور انسانیت کو مسخ کرنے اور تباہی و بربادی کی آخری حدوں...

ڈاکٹر غازیؒ اور ان کے محاضرات قرآن

سید علی محی الدین

غازی صاحب کی رحلت کا حادثہ ایسا اچانک ہوا کہ ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ وہ ہم میں نہیں رہے۔ نہ جانے ہم جیسے کتنے طالب علموں نے ان سے استفادے اور رہنمائی کے کیسے کیسے منصوبے بنا کر رکھے تھے، مگر وہ اپنے حصے کا کام انتہائی تیز رفتاری سے نمٹا کر لوگوں کو اداس اور دل گرفتہ چھوڑتے ہوئے بڑے اطمینان اور سکون کے ساتھ اس عالم کو سدھار گئے جہاں سے واپسی ناممکن ہے۔ ڈاکٹر غازی صاحب کو جاننے، سمجھنے اور قریب سے ان کی شخصیت کا مطالعہ کرنے والے آج یقیناًاداس ہیں۔ یہ غم اس بنا پر نہیں کہ ایک استاد، قانون فہم، جدید وقدیم کی جامع، علوم اسلامیہ پر محققانہ نگاہ...

تحریک سید احمد شہید رحمہ اللہ کا ایک جائزہ

ڈاکٹر محمود احمد غازی

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۔ سید احمد شہید کی تحریک جہاد کا تذکرہ کرنے سے قبل ہم اس وقت کی تجدیدی تحریکوں کا سرسری جائزہ لیں گے جو کہ سترہویں، اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں ظہور پذیر ہوئیں۔ اگر ہم ساڑھے تین صدیوں پر محیط اس عرصہ کی تاریخ پر غور کریں تو ہم مسلم تاریخ کے اس دور میں احیا، تجدید اور اصلاح کو انتہائی واضح مقصد کے طور پر پائیں گے اور ہمیں دنیا ئے اسلام میں ہرطرف ایسے افراد، افرادکے گروہ اور تحریکیں ابھرتی ہوئی نظر آئیں گی جن کا مقصد اسلام کو، مسلم معاشر ہ میں ایک سماجی اور سیاسی محرک کے طور پر بحال کرنا...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے ایک انٹرویو

مفتی شکیل احمد

شعبان/رمضان ۱۴۲۷ھ بمطابق ستمبر /اکتوبر ۲۰۰۶ء میں جامعۃ الرشید کراچی میں دورۂ اسلامی بنکنگ ہوا۔ اختتامی تقریب سے ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ (۱۹۵۰ء-۲۰۱۰ء) نے معیشت اور اسلامی بنکاری پر تقریباً دو اڑھائی گھنٹے مفصل خطاب فرمایا۔ جامعۃ الرشید سے واپسی پر ڈاکٹر صاحب کو ایئر پورٹ پہنچانے کے لیے راقم الحروف او رمفتی احمد افنان ہمراہ تھے۔ راقم کو ڈاکٹر صاحب سے مختلف وجوہ سے تعلق او رقلبی لگاؤ تھا۔ اسلام آباد میں ڈاکٹر صاحب کے لیکچرز، بیانات، محاضرات اور مختلف تقریریں سننے کا موقع ملا۔ مختلف سیمیناروں اور کانفرنسوں میں ان سے ملاقات کا شرف بھی حاصل...

ایک نابغہ روزگار کی یاد میں

پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد خان

مجھے یاد نہیں کہ محمود غازی کو میں نے پہلی بار کہاں دیکھا، کہاں سنا، لیکن اتنا یاد ہے کہ علوم الاسلامیہ کے ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے میں نے بر صغیر پاک وہھند کی جن علمی شخصیات کی تصنیفات و تالیفات سے سب سے زیادہ استفادہ کیا، ان میں محمود غازی صاحب کا اسم گرامی سر فہرست ہے۔ ان کے جاری کردہ سر چشمہ علم سے فیض یاب ہونے کی بنا پر میری شدید خواہش تھی کہ اپنے ان دیکھے روحانی استاد کی زیارت سے آنکھیں ٹھنڈی کرنے کا موقع جلد سے جلد حاصل کرلوں۔ آخر وہ دن آہی گیا۔ میں اس وقت شیخ زاید اسلامک سنٹر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرر تھا اور میرے استاد محترم پروفیسر...

ہمارے معاشی مسائل اور مفتی محمودؒ کے افکار و خیالات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آج کی نشست میں پاکستان کے معاشی مسائل کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے چند ارشادات وافکار کو پیش کیا جا رہا ہے جو مولانا ڈاکٹر عبدالحکیم اکبری (گومل یونیورسٹی، ڈیرہ اسماعیل خان) کی کتاب ’’مولانا مفتی محمودؒ کی علمی، دینی وسیاسی خدمات‘‘ سے ماخوذ ہیں۔ اس مرد درویش کے خیالات وارشادات ملاحظہ فرمائیے اور اس کی فراست وبصیرت پر اسے خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان فاصلوں کو بھی دیکھنے کی کوشش فرمائیے جو ان کی وفات کو صرف دو عشرے گزرنے کے ساتھ ہی ہمارے اور ان کے درمیان نہ صرف دکھائی دے رہے ہیں بلکہ دن بدن بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ مولانا...

سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی۔ ایک مطالعہ (۳)

ڈاکٹر محمد شہباز منج

قصصِ قرآنی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بعض مقامات پر انتہائی عجیب و غریب اوردور ازکار تاویلات سے کام لیا ہے۔ اس سلسلہ میں سرسید،بقول پروفیسر عزیز احمد،عہد نامہ قدیم و جدید اور قرآن کے عوامی قصص کو ناپائیدار تاریخی مفروضات کا نام دے کر اپنے نقطۂ نظر کی تائید میں مشغول ہو جاتے ہیں ۔۶۹؂سورہ الکہف کی تفسیر میں اصحابِ کہف، یاجوج و ماجوج،ذولقرنین اور سدِّ ذولقرنین سے متعلق ان کی طول طویل بحثوں کا ماحصل یہ ہے کہ ایفسوس کے ’’سات سونے والے‘‘اصحابِ کہف تثلیث کے مخالف عیسائی طبقے سے تعلق رکھتے تھے ،جنہیں دقیانوس بادشاہ نے معتوب کیا تھا۔ وہ فی الواقع...

آفتابِ معرفت ۔ شیخ المشائخ حضرت خواجہ خان محمدؒ

مولانا شیخ رشید الحق خان عابد

’’رفتم وازرفتنِ من عالمے تاریک شد، من مگر شمسم چوں رفتم بزم برہم ساختم‘‘۔ آنحضرت جل سلطانہ کی خلاقی وصناعی کا کیا کہیے کہ اس نے باوجود قدرتِ تامہ کے اپنی حکمتِ بالغہ سے نوع بنی آدم کو مختلف الاستعداد والحیثیۃ بنایا، جس کو خبیث النفس اور مبغوض جانا ؛اس کو کفر و شرک اور بُعد کی تاریکیوں میں دھکیل دیا،یا خلق کی ایذا رسانی اور تکلیف دہی کی قعرِ مذلت میں گرا کر لعنتوں کا مستحق ٹھہرایا اور ’’نُولّہ ماتولّی‘‘کی سزا سنائی اور جس کو شریف النفس پایا ؛ اس کو پسند فرما کر ایمان و عمل صالح کے اَنوار سے مزین فرمایا اور جس کو مقعدِ صدق کے لائق پایا،...

علامہ محمد ناصر الدین الالبانیؒ ۔ ایک محدث، ایک مکتب فکر

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

انیسویں صدی کی آخری دہائی میں امت مسلمہ اپنی تاریخ کی نازک ترین گھڑیوں سے گزر ر ہی تھی کیونکہ موجودہ پرفتن دور میں جب کہ اسے شدید قحط الرجال کا سامنا ہے علماء امت کا لگاتار یکے بعد دیگرے اٹھتے چلے جانا یقیناًکسی ہرج مرج سے کم نہیں ہے۔ جانے والوں میں محققین، عُباد، زہاد، مبلغین، مصلحین، مفکرین، فقہاء اور دعاۃ بھی ہیں۔ مختلف علوم کے ماہرین اور بلند پایہ مصنفین بھی، قرآن کے مفسربھی ہیں حدیث کے ماہرین بھی، ادیب و شاعر بھی ہیں خطباء اور اسکالرز بھی۔ ابھی حال ہی میں عالم اسلام کی کئی جلیل القدر ہستیاں اللہ کو پیاری ہوگئیں جن میں مملکت سعودیہ کے...

سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی۔ ایک مطالعہ (۲)

ڈاکٹر محمد شہباز منج

آدم اور ڈاروینی ارتقائیت۔ تمام الہامی کتابوں کے مطابق آدم علیہ السلام وہ پہلے انسان اور پیغمبر ہیں جنہیں خدانے اپنے دستِ قدرت سے الگ اور مستقل مخلوق کے طور پر تخلیق فرمایا اور اس کے بعد دنیا کے سارے انسان انہیں سے پیدا ہوئے، لیکن مغرب میں نیچریت اور مادیت پر مبنی تصورِ ارتقاء کے پیش نظر مذکورہ مذہبی تصور کو غلط ٹھراتے ہوئے انسان کے ارتقائی ظہور کا نظریہ پیش کردیا گیا۔انسانی ارتقاء کا نظریہ زیادہ منظم اور مدلل انداز میں چارلس ڈارون کی ۱۸۵۹ء میں شائع ہونے والی شہرہ آفاق کتاب ’اصل الانواع‘ (Origin of Species) میں سامنے آیا ۔اس نظریہ کی رو سے انسان...

سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی: ایک مطالعہ (۱)

ڈاکٹر محمد شہباز منج

سرسید احمد خاں (۱۸۱۷ء۔۱۸۹۸ء) نے جس ماحول میں آنکھیں کھولیں، وہ مسلمانوں کی سیاسی،معاشی،تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا دور تھا۔ ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی کی ناکامی نے مسلمانوں کو شکستہ خاطر کر دیا تھا۔ قومی امنگ،جوش و خروش ، بلندی و برتری اورترقی و کامرانی کا تصور کوسوں دور تھا ۔سرسید نے کل کی حاکم قوم کو ذلت و پستی کے گڑھے میں گرے ہوئے دیکھا۔ انگریزوں کی حکومت اور ان کی ساحرانہ تہذیب کے مناظر دیکھے۔ان کو ملازمت،رفاقت اور دوستی و تعارف کے ذریعے مستشرقین اور انگریزحکمرانوں اور صاحبانِ علم و حکمت سے گہرا واسطہ پڑا۔وہ ان کی ذہانت، قوتِ عمل اورتمدن...

سید ابوالحسن علی ندویؒ: فکری امتیازات و خصائص

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

انیسویں صدی کے اواخر میں عالم اسلام سیاسی، عسکری اور علمی و فکری زوال کی انتہا کو پہنچ رہا تھا اور بیسویں صدی کے آغاز تک مغربی استعمار عالم اسلام کے حصے بخیے کرنے اور خلافت کے ادارہ کو توڑنے میں کامیاب ہوچکاتھا۔اس ناگفتہ بہ صورت حال نے عالم اسلام میں بے چینی کی ایک لہر دوڑادی اور ہر طرف علماے راسخین اور مجاہدین آزادی اٹھ کھڑے ہوئے۔ مختلف اسلامی تحریکات اور شخصیات دنیائے اسلام کے کونے کونے میں پان اسلام ازم اور احیائے اسلام کے مبارک و مقدس کاز کے لیے سرگرم عمل ہوگئیں۔ یہ زمانہ افکار و نظریات کی شکست و ریخت کا زمانہ تھا۔ مغرب کے صنعتی و سائنسی...

علمِ حدیث پر مستشرقین کے اعتراضات (جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ کے افکار کا خصوصی مطالعہ)

پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

سترھویں، اٹھارویں اور کسی حد تک انیسویں صدی کے آغاز میں مستشرقین کی جو کتابیں منصہ شہود پر آئیں، ان میں بیشتر حملے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر کیے گئے ۔اس مہم کے قافلہ سالار مشہور مستشرق سر ولیم میور(م ۱۹۰۵ء) (Sir william Muir) ہیں جنھوں نے چار جلدوں پر مشتمل اپنی کتاب The Life of Muhammad میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کو ہدفِ تنقید بنایا۔ یہ کتاب بڑی تہلکہ خیز ثابت ہوئی جس نے مسلمان اہلِ علم کو شدید اضطراب میں مبتلا کردیا۔ سر سید احمد خانؒ (م ۱۸۹۸ء )،اللہ تعالیٰ ان کو غریقِ رحمت فرمائے، وہ اوّلین شخص تھے جنھوں نے ۱۸۷۰ء میں...

مسلکی اختلافات اور امام اہل سنتؒ کا ذوق و مزاج

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آج کی نشست میں، میں مسلکی اختلافات ومعاملات کے حوالے سے والد محترم، امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور ان کے دست راست حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمہما اللہ کے ذوق وفکر اور طرز عمل کا ایک سرسری خاکہ قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں، اس لیے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران پورے برصغیر میں حضرت والدمحترم کو علماء دیوبند کے مسلکی ترجمان کی حیثیت حاصل رہی ہے اور پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے دیوبندی علما انھیں اپنا مسلکی اور علمی راہ نما سمجھتے آ رہے ہیں۔ مسلکی اختلافات اور ان کے حوالے سے طرز فکر اور راہ عمل کے سلسلے میں...

علوم اسلامی کی تجدید اور شاہ ولی اللہؒ

محمد سلیمان اسدی

اسلام خالق کائنات کی طرف سے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے آیا ہے۔ کائنات اور زمانہ ترقی پذیر ہے۔ اس کے تقاضے اور ضروریات ہر آن بدلتے رہتے ہیں۔ نئے نئے تقاضے اور پہلو سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس لیے قرآن وسنت میں اتنی گہرائی، وسعت اور ہمہ گیری قدرت نے پنہاں کر دی کہ قیامت تک ہر ہر زمانہ ومکان کی انسانی ضروریات کے لیے کافی ہوں، مگر قرآن وسنت کی گہرائی میں غواصی کر کے وقت کے تقاضوں میں ان سے رہبری حاصل کرنا ہر کس وناکس کے بس کی بات نہیں۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر صدی میں ایسے اشخاص رونما ہوتے رہے ہیں جو دین کو ہر طرح کی آمیزش، تحریف اور غلط...

حضرت شیخ الحدیثؒ کے اساتذہ کا اجمالی تعارف

مولانا محمد یوسف

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ پر منعم حقیقی کایہ خصوصی فضل وانعام تھاکہ ان کو اپنے وقت کی بلند پایہ اور گرانمایہ علمی شخصیتوں کے خرمن علم سے خوشہ چینی کی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ کو جن اصحاب فضل وکمال کے دامن فضل سے وابستگی اور سر چشمہ علم وفن سے کسب فیض اور اکتساب علم کا شرف حاصل ہوا، ا ن میں سے اکثر اس زمانہ کے عبقری اور علم وفن کی آبرو تھے۔ چونکہ صاحب سوانح کی سوانح حیات اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک ان نفوس قدسیہ کا تذکرہ نہ ہو جن کے فیوض تعلیم وتربیت نے صاحب سوانح کی صلاحیتوں کو جلا بخشی، اس لیے ہم ذیل کی سطور میں آپ کے اساتذہ...

امام اہل سنتؒ کے چند اساتذہ کا تذکرہ

مولانا قاضی نثار احمد

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد القدیر مومن پوری رحمہ اﷲ۔ حضرت امام اہل سنت مولانامحمدسرفرازخان صفدررحمہ اﷲ کے اساتذہ میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدمدنی رحمہ اﷲ، امام المؤحدین حضرت مولاناحسین علی رحمہ اﷲ اور شیخ الحدیث حضرت مولاناعبدالقدیرمومن پوری رحمہ اﷲ اپنے فیوضات کی وجہ سے نمایاں ہیں۔ حضرت امام اہل سنت رحمہ اﷲ نے حضرت مدنی رحمہ اﷲ سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیض لیا، حضرت مولاناحسین علی رحمہ اﷲ سے تفسیراور تصوّف کا فیض لیااور مولاناعبدالقدیررحمہ اﷲ سے فقہ اور فنون کی پختگی حاصل کرنے کے ساتھ ان کی شفقتوں سے نوازے...

گکھڑ میں امام اہل سنت کے معمولات و مصروفیات

قاری حماد الزہراوی

گوجرانوالہ اور وزیر آباد کے درمیان جی ٹی روڈ پر واقع گکھڑ ایک قدیم تاریخی مقام ہے۔ اسے ایک جنگ جو اور مہم جو قبیلے گکھڑ کی نسبت سے یہ نام دیاگیا ۔ اس کی وجہ تسمیہ کی بابت مختلف روایات بیان کی جاتی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ برصغیر کے معروف عدل گستر، اعلیٰ پایے کے منتظم اور عظیم بادشاہ شیرشاہ سوری سے شکست کے بعد مغل خاندان کے چشم وچراغ نصیر الدین ہمایو ں نے جب ایران کا رخ کیا تو اس دورمیں گکھڑ قوم نے شیرشاہ سوری کے خلاف باغیانہ روش اختیار کر رکھی تھی۔ چنا نچہ گکھڑوں کی سرکوبی کے لیے ہی شیر شاہ سوری نے دینہ کے قریب روہتاس کا قلعہ تعمیر کرایا۔ شیرشاہ...

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کا تدریسی ذوق اور خدمات

مولانا عبد القدوس خان قارن

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں مختلف نوعیت کی صلاحتیں ودیعت کی ہوتی ہیں جن کا اظہار ان کی زندگی میں ہوتا ہے، مگر ان کی کچھ صلاحیتیں ایسے انداز سے ظاہر ہوتی ہیں کہ لوگوں کی نظر ان ہی پر منحصر ہو جاتی ہے اور دیگر صلاحیتوں کی جانب توجہ نہیں رہتی۔ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو پروردگار نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ وہ رات بھر میں نماز میں پورا قرآن کریم ختم کر لیا کرتے تھے۔ (الخیرات الحسان لابن حجر مکی ص ۸۵۔ تاریخ بغداد ج ۱۳ ص ۳۵۶ وغیرہ) ان کو فن حدیث میں بہت بلند مقام حاصل تھا، چنانچہ امام ابن عبد البر المالکیؒ لکھتے ہیں کہ مشہور محدث...

امام اہل سنت رحمہ اللہ کی قرآنی خدمات اور تفسیری ذوق

مولانا محمد یوسف

قرآن حکیم کی درس وتدریس سے وابستہ ہوجانے والے خوش قسمت افراد کے مقام ومرتبہ کا صحیح صحیح عملی اظہار تو دارالجزاء ہی میں ہوگا جب وہ الحمدللہ الذی اذھب عنا الحزن (شکرہے اس خدائے پاک کا جس نے ہر قسم کا غم ہم سے دور کردیا) کی تلاوت کرتے ہوئے۔ رحمت خداوندی کے سایہ میں، خراماں خراماں جنت کے درجات عالیہ کی طرف محو پرواز ہوں گے۔وہ کیسا دلنشین منظر ہوگا جب خدائے رحمن کی زبان سے ’’سلام قولا من رب رحیم‘‘ کے رسیلے الفاظ ان کے کانوں میں رس گھول رہے ہوں گے اور فرشتے قطار در قطار کھڑے ہو کر ان کو ’’سلام علیکم طبتم فادخلوھا خالدین‘‘ کے الفاظ سے سلام پیش...

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ اور دفاعِ حدیث

پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

امت مسلمہ کا ہمیشہ سے اس بات پر اتفاق رہا ہے کہ قرآن مجید کے بعد حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم دینِ اسلام کا دوسرا بنیادی مأخذ ہے۔ اگرچہ قرآن مجید ایک جامع کتاب ہے، تاہم قرآن کی جامعیت کا مفہوم صرف یہ ہے کہ قرآن میں جہاں بعض مسائل و احکام پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے، وہاں زندگی کے اکثر معاملات کے بارے میں بنیادی اصولوں کے بیان پر ہی اکتفا کیا گیا ہے اوریہ منصب جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اللہ تعالیٰ نے تفویض کیا ہے کہ وہ ان اصولوں کی وضاحت اس ’’حکمت‘‘ کی روشنی میں فرمائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل کی ہے۔ حدیث و سنت دراصل اللہ...

منکرینِ حدیث کے شبہات کے جواب میں مولانا صفدر رحمہ اللہ کا اسلوبِ استدلال

ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح

مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ (۱۹۱۴ء۔۲۰۰۹ء) بلاشبہ اس دور میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے تھے۔ (۱) زہدو تقویٰ، رسوخ فی العلم، اصابتِ فکر اور طرز استدلال میں ان کی مثال ملنا مشکل تھی۔ بالخصوص علم حدیث کے فنی پہلوؤں جیسے اسماء الرجال، جرح وتعدیل، اصولِ حدیث حجیت حدیث پر جس طرح ان کی گہری نظر اور فقیہانہ بصیرت تھی، اس سے قرونِ اولیٰ کے محدثین کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ تدریس حدیث میں جوملکہ اور استحضار اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمایا تھا، وہ بہت کم علما کے حصے میں آیا ہے۔ عام طور پر یہ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ مدارس دینیہ میں تدریسی فرائض سرانجام...

مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا انداز تحقیق

ڈاکٹر محفوظ احمد

امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفرا زخان صفدرؒ ان علماے دین میں سے ہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی تعلیم وتعلم اور تصنیف وتالیف میں بسرکی۔ آپ نے ۹۵ سال کی عمر پائی اور تقریباً چوالیس کتب تصنیف فرمائیں۔ ان تصانیف میں آپ ایک محقق کی حیثیت سے سامنے آتے ہیں۔ تحقیق کوبطور طرز زندگی اپنانا، سچی لگن، مختلف علوم سے واقفیت، اہم اور بنیادی مصادرومراجع تک رسائی، حصول مواد کے ذرائع سے واقفیت، حقائق کی تلاش اور چھان پھٹک، مواد کی ترتیب وتنظیم اور کتاب کی بہتر تسوید اور پیش کش کو تحقیق کے بنیادی لوازم اور حق گوئی، غیر متعصبانہ وغیر جانبدارانہ تحقیق کو دنیاوی...

مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا اسلوب تحریر

نوید الحسن

مولانا سرفراز خان صفدر کا شمار صاحب تصنیف و تحقیق علما میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مختلف عنوانات پر بہت سی کتب تحریر فرمائیں اور اپنے دور کے مسائل کو پیش نظر رکھ کر اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد و نظریات کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ فریق ثانی کے باطل نظریات کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کا رد کیا۔ یہاں ہم مولانا کے اسلوب تحریر کی نمایاں خصوصیات کا اختصاراً تذکرہ کریں گے۔ ۱۔ مولانا سرفراز خان صفدر کا انداز تحریر آسان، عام فہم، دلچسپ اور مؤثر ہے۔ آپ کی تحریر میں عالم کو علمیت کی چاشنی، ادیب کو ادبی تسکین اور مسائل کے حل کے متلاشی کوان کا...
< 101-150 (223) >

Flag Counter