ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

کل مضامین: 29

تصوراتِ محبت کو سامراجی اثرات سے پاک کرنا (۱)

تعارف یہ مضمون محبت کے متنوع تصورات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ محبت کی مخصوص اسلامی صورتوں کو بحث میں شامل کرتا ہے، خاص طور پر ان صورتوں کو جنہیں قرون وسطیٰ کے مسلم مفکر و ماہر الہیات امام ابو حامد الغزالیؒ (متوفی 1111ء) نے پیش کیا تھا۔ مقصد محبت کے اسلامی تصور کو ”اگاپے“ (agape) کے غالب مسیحیت مرکزی تصورات اور محبت کی کفارہ پر مبنی شکلوں سے ممیز کرنا ہے جو فی زمانہ بین المذاہب مکالمے کو تشکیل دے رہے ہیں۔ اس مضمون کا استدلال ہے کہ ہمیں محبت کے مختلف تصورات کو تلاش کرنے اور ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ پوپ بینیڈکٹ نے اپنے 2006ء کے ریجنزبرگ لیکچر...

ہندوستان میں اسلامی تکثیریت کا تجربہ تاریخی حوالہ سے

اسلام ہند میں دو طریقوں سے پہنچا، فتوحات کے ذریعہ اور تاجروں اور صوفیاء کے واسطہ سے۔ فتوحات میں ہندوؤں سے جنگیں بھی ہوئیں، خون بھی بہا اور ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے جو جنگوں کے ماحول میں بالکل ایک فطری سی بات ہے۔ مگر جب مسلمان یہاں کے باسی ہوگئے تو انہوں نے اس ملک کو ہر طرح سے ثروت مند بنایا۔ تاجروں اور صوفیاء کے ذریعہ اسلام کی شان جمالی کا ظہور ہوا، اور مقامی لوگوں کو اسی نے زیادہ متاثر کیا۔ اس کے بعد سے ہندو مسلم اِس ملک میں صدیوں سے ساتھ ساتھ رہتے آئے...

مولاناعتیق الرحمٰن سنبھلیؒ کی وفات

چنددن قبل معروف عالم دین، مفسرِقرآن اوردانشورومحقق مولاناعتیق الرحمن سنبھلی نوے سال سے زیادہ کی عمرمیں وفات پاگئے۔اناللہ واناالیہ راجعون۔ وہ عرصہ درازسے علیل چل رہے تھے۔موصوف دارالعلوم دیوبندکے فارغ التحصیل اورمولانامحمدمنظورنعمانی رحمہ اللہ کے فرزنداکبرتھے۔قلم کے دھنی اوراپنی بات آزادانہ طورپر کہنے والے مصنف تھے۔صاحب اسلوب اورصاحب فکرانسان تھے۔تقریباً‌ تین دہائی قبل سے وہ لندن میں مقیم تھے اوراس لیے شاعرکی زبان میں کہہ سکتے تھے کہ ؎ بہت دیکھے ہیں میں نے مشرق ومغرب کے...

دورحاضرمیں اسلامی فکر : توجہ طلب پہلو

موجودہ دورمیں اسلامی فکرکے میدان میں بہت کام ہواہیخاص کرروایتی علوم کے احیاء کے سلسلہ میں۔اس کی پوری قدرکرتے ہوئے اب کام کے نئے میدانوں اورنئی جہات پرتوجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔ ذیل کی سطورمیں اختصارکے ساتھ اس کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔اس مجوزہ علمی کام کی دوسطحیں ہیں ایک عالمی دوسری قومی ومقامی۔لیکن اس تحریرمیں صرف عالمی مسائل سے بحث ہوگی۔البتہ آخرمیں ایک ایسے پہلوکی طرف توجہ دلانی ہے جوعالمی بھی ہے اورمقامی اہمیت بھی رکھتاہے۔اختصارکی خاطربعض نکات کی طرف صرف اشارے کیے گئے ہیں تفصیلی بحث سے گریزکیاگیاہے اوربعض میں تھوڑی...

مستشرقین کے مطالعہ ”دکن میں اشاعتِ اسلام“ کا جائزہ

موضوع کا تعارف: سن1347ءمیں علاءالدین اسماعیل گنگوبہمن نے دہلی سلطنت سے الگ ہوکرجنوبی ہندمیں بہمنی سلطنت کی بنیاد ڈالی جودوصدیوں تک قائم رہی ۔بعدمیں یہ سلطنت مختلف چھوٹی ریاستوں میں بنٹ گئی جن میں بیجاپور، احمدنگر، برار، بیدر اورگولکنڈہ کی سلطنتیں مشہورہیں۔مغل سلطنت نے ان میں سے اکثرکا خاتمہ کردیاتھا۔ان کے علاوہ اٹھارویں صدی کی ابتداءمیں عہدمغلیہ کی ایک مدبروفرزانہ شخصیت نظام الملک آصف جاہ نے 1720میں مملکت آصفیہ کی تاسیس کی جس کا پایہ تخت حیدرآبادتھا۔( ۱)اس پورے عہدمیں علما وصوفیاءاورمشائخ نے دکن میں نہ صرف اسلام کی اشاعت کی بلکہ اسلامی...

پروفیسر یٰسین مظہرصدیقی کی یاد میں

یادش بخیر، کوئی پچیس سال ہوتے ہیں راقم جامعۃ الفلاح بلریاگنج اعظم گڑھ میں فضیلت کا طالب علم تھا۔جامعہ کے ادارہ علمیہ نے ایک علمی مذاکرہ ”مدارس اسلامیہ کے نصاب میں اصلاح “جیسے کسی موضوع پرکیاتھا۔پہلے سیشن میں مولاناسلطان احمداصلاحی نے اپنے مقالہ میں دارالعلوم دیوبند،ندوة العلماء،مدرسۃ الاصلاح ،جامعۃ الفلاح اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سب پر تیزوتندمگرمدلل تنقیدکرڈالی ۔مقالہ ختم ہوتے ہی ایک اورفاضل کھڑے ہوئے اور فاضل مقالہ نگارکی تنقیدوں پر اعتراضات کی دندان شکن بوچھارکردی۔یہ دوسرے فاضل تھے ہمارے ممدوح پروفیسریاسین مظہرصدیقی...

مولانا امین عثمانی ؒ: حالات وخدمات اور افکار

حالیہ دنوں میں علماء حق اٹھتے جاتے ہیں اور ان کا کوئی متبادل بھی نظرنہیں آتا۔دو ستمبر2020کواسلامی فقہ اکیڈمی انڈیاکے سیکریٹری جنرل مولاناامین عثمانی بھی اس دارفانی کوخیربادکہہ گئے ۔ذیل کی سطورمیں مختصراًان کے حالات زندگی اورخدمات کا ایک جائزہ پیش کیاجارہاہے۔ مولاناامین عثمانی، اس عثمانی خاندان سے تعلق رکھتے تھے جوپانی پت(ہریانہ ) میں آبادتھا۔ان کے اجدادتصوف کے چشتی سلسلہ سے وابستہ تھے اوربہارکے مشہورصوفی شیخ شرف الدین یحیٰ منیری کی شہرت سن کران سے استفادہ کے لیے بہارچلے گئے تھے۔ان کے خاندان میں ڈاکٹرمحسن عثمانی کے علاوہ طیب عثمانی...

مدینۃ العلم قطر میں چھ دن ۔ (مدرسہ ڈسکورسز کے ونٹر انٹنسو ۲٠۱۹ء کی روداد)

گزشتہ سال بھی مدرسہ ڈسکورسز کا ونٹرانٹینسِو (winter intensive) قطرمیں رکھا گیا تھا اور جامعہ حمدبن خلیفہ ہی نے اس کی میزبانی کی تھی، اس میں راقم شریک نہ تھا۔اب کی باربھی ہمارے انٹینسِوکی ضیافت جامعہ حمدبن خلیفہ نے قبول کی تاہم اِس بارپروگرام کی نوعیت تھوڑی مختلف یوں تھی کہ بجائے مختلف موضوعات پر باہرسے ماہرین کو بلانے کے، اس سال یہ نظم کیاگیاتھاکہ مدرسہ ڈسکورسز کے سال سوم (تحقیق ورسرچ)کے طلبہ اپنے اپنے رسرچ پیپیرزکی پرزینٹیشن دیں گے۔ان کے پیپرزیاان کے خلاصے تمام شرکاءکوپہلے ہی بھیج دیے گئے تھے تاکہ وہ ان کوپڑھ کر،سمجھ کر اور تیارہوکرآئیں اوران...

مدرسہ ڈسکورسز کا سمر انٹینسِو ۔ ایک علمی ورکشاپ کا آنکھوں دیکھا احوال

مدرسہ ڈسکورس کا یہ سمر انٹینسِو (intensive) اپنی نوعیت کا بڑا غیر معمولی پروگرام تھا۔ اس کا موضوع تھا: Theology and contingency: Morals, History and Imagination یعنی دینیات کو درپیش نئے مسائل : اخلاق، تاریخ اور تخییل کے حوالہ سے۔ اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ سے 9:40 پر روانہ ہو کر ہم ہندوستانی طلبہ تیس جون کی سہ پہر کو اپنی قیام گاہ ڈھولی خیل رزارٹ پہنچ گئے، پاکستانی طلبہ رات کو آئے جبکہ دوسری جگہوں سے طلبہ اور منتظمین پہلے ہی پہنچ چکے تھے۔ سفر پر روانہ ہونے سے پہلے دماغ پر تھوڑا stress تھا جس کی وجہ سے رات بھر نیند نہیں آئی تھی، راستہ کی تکان، الگ لہذا سہ پہر سے کمرے میں لیٹ...

پروفیسر فواد سیزگینؒ

(گزشتہ دنوں عالم اسلام کے ممتاز محقق اور دانشور پروفیسر فواد سیزگین انتقال کر گئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کے مختصر حالات زندگی اور علمی خدمات کے تعارف پر مبنی یہ تحریر، جو ان کی حیات میں ماہنامہ ’’افکار ملی’’ دہلی میں شائع ہوئی تھی، مذکورہ مجلہ کے شکریے کے ساتھ پیش کی جا رہی ہے۔) بیسویں صدی مسلمانوں کے سیاسی و علمی عروج و زوال کی صدی رہی ہے۔ اس صدی کے پہلے نصف میں مسلمانانِ عالم جہاں علمی و تحقیقی اور سیاسی و معاشی زوال کی انتہا کو پہنچ رہے تھے، وہیں اس صدی کے نصف ثانی میں انہوں نے علمی و تحقیقی میدان میں عروج وارتقاء کی ایک دوسری داستان...

مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں پہلا عالمی اسلامی مفاہمتی اجلاس

مسلمانان عالم کی دھماکہ خیز صورت حال، باہمی چپقلش اورداخلی نزاعوں کے عالم میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے دنیابھرکے مسلمانوں کے لیے مصالحت اورکلمہ کی بنیادپر وحدت کی آواز مسلسل بلند کی جارہی ہے۔ اس مقصد سے ۳۔۴ اپریل 2017 کو یونیورسٹی کے مرکز برائے فروغ تعلیم و ثقافت مسلمانان ہندکی طرف سے پہلاعالمی اسلامی مفاہمتی اجلاس ہوا۔ مذکورہ مرکز کے صدراوربرج کورس کے ڈائرکٹر پروفیسر راشدشاز، جواِس کانفرنس کے داعی اورروح رواں تھے،نے کانفرنس کے انعقادسے قبل اس کی غرض وغایت پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے ایک پریس بیان میں بتایاتھاکہ اس مفاہمتی کانفرنس کاتصوریہ...

دیوبند کا ایک علمی سفر

دارالعلوم دیوبند ہندوستان کے مسلمانوں کا دھڑکتاہوا دل ہے۔ وہ ازہر ہند کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔ راقم السطور نے اس سے قبل بھی تین مرتبہ دیوبند کا سفر کیاہے۔سب سے پہلا سفر زمانہ طالب علمی میں آج سے کوئی 20سال پہلے کیاتھا جس کی کوئی خاص بات یاد نہیں۔ بس اتنایادہے کہ بعض دوستوں کے ساتھ مولانا سعیداحمد پالن پوری کے درس ترمذی میں شرکت کی تھی جس کا ان دنوں شہرہ تھا۔ ایک سفرکسی استفتاء کی خاطر، اور ایک بعض کتابوں کی خریداری کے لیے ہواتھا کیونکہ دیوبند ہند و ستان میں اردو وعربی میں علمی کتابوں کی سب سے بڑی اورسستی مارکیٹ بھی ہے۔ بہر حال میرے...

اسلامو فوبیا ۔ کیا ہم خود بھی ذمہ دار نہیں؟

چند دن پہلے امریکہ میں آنے والے صدارتی انتخابات کے ایک امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ مطالبہ کر کے امریکیوں سمیت بہتوں کوحیران کر دیا کہ مسلمانوں کو امریکہ میں داخلہ کی اجازت نہ دی جائے۔ ان کے بیان کی شدید مذمت امریکہ میں بھی ہوئی ہے اور برطانیہ میں تو اب تک تیس ہزار لوگوں نے ان کے خلاف ایک دستخطی مہم پر اپنے دستخط ثبت کیے ہیں، تاہم ان کے بیان سے مغرب میں اسلامو فوبیا کا وجود عیاں ہو کر سامنے آگیا ہے۔ اسلامو فوبیا کا لفظی مفہوم ہے: اسلام سے خطرہ محسوس کرنا یا مسلمانوں سے نفرت کا اظہار۔ اس اصطلاح کوپہلے پہل مغرب کے بعض لکھنے والوں نے استعمال کیااور...

ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان : بین المذاہب اور بین المسالک تناظرات کی نئی تشکیل

مرکز برائے فروغ تعلیم وثقافت مسلمانانِ ہند( CEPECAMI)، علی گڑھ پلیٹ فارم اورفیوچراسلام ڈاٹ کام کے اشتراک سے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں 17دسمبر2015کوایک یک روزہ عالمی کانفرنس بین المذاہب اوربین المسالک تناظرات کی تشکیل نوکے موضوع پر منعقدہوئی۔اس کانفرنس میں خصوصی خطاب پیش کرتے ہوئے خصوصی مہمان وزیرخارجہ ملائشیااوراوآئی سی کے خصوصی ایلچی سیدحامدالبرسابق نے کہاکہ موجودہ زمانہ میں مسلمان ہرجگہ محاصرہ کی حالت میں ہیں۔ ان کا دین ہی نہیں، ان کی نقل وحرکت ،آمدورفت اورگفتگوسب پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ 9/11کے واقعہ نے مسلمانوں اورمغرب کے تعلقات پر...

علمی و فکری رویوں میں اصلاح کے چند اہم پہلو

(یہ مقالہ 6-7 اپریل 2015 کو مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے مرکز برائے فروغ تعلیم و ثقافت مسلمانان ہند کی جانب سے منعقدہ ایک عالمی کانفرنس بعنوان ’’امت مسلمہ کا فکری بحران‘‘ میں پیش کیا گیا تھا۔ جو خیالات اس میں پیش کیے گئے ہیں، ان کی حیثیت کسی حتمی مطالعہ کی نہیں بلکہ وہ غور و فکر کے لیے پیش کیے جارہے ہیں۔) جب ہم اِس سوال پر غور کرتے ہیں کہ ’’ کیااسلام کسی اصلاح کا طالب ہے یااُسے بس شارحین کی ضرورت ہے ؟‘‘ تو اس کے ساتھ ہی ایک دوسراسوال کھڑاہوجاتاہے کہ کیااسلام کا متن as it is محفوظ ہے؟ اس سوال کا جواب ظاہر ہے کہ اثبات میں ہے ۔اس لیے یہ تو صاف ہوجاتاہے...

تعارف و تبصرہ

’’اظہارِ دین‘‘۔ مصنف: مولانا وحید الدین خاں۔ ناشر: 1 نظام الدین ویسٹ نئی دہلی گڈورڈ بکس 110013۔ صفحات : 719۔ مولانا وحید الدین خان ہمارے دور کے ایک صاحب طرز ادیب ، انشاء پرداز اور صاحب اسلوب مفکر و مصنف اورداعئ دین ہیں۔ مولانا کی سب سے بڑی خصوصیت مغرب کا وسیع مطالعہ ہے جس میں ان کا کوئی ثانی نہیں ۔ بدقسمتی سے مولانامسلمانوں کے در میان بعض سیاسی اسباب سے ایک متنازعہ شخص بنے رہے ہیں تاہم ان کے قلم کی تازگی، طبع کی جولانی اور عصری اسلوب میں مضامین تازہ کی آمدمیں کوئی کلام نہیں ۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ ان کے حلقہ میں یہ احساس بڑھاہے کہ مولانا کی متفرق...

’’کتاب العروج‘‘ ۔ تہذیب کے قرآنی سفر کا ایک چشم کشا تذکرہ

اب سے کوئی سات دہائی پہلے لبنان کے ایک مسلمان ادیب اورمصنف امیرشکیب ارسلان نے ایک مختصرسی کتاب لکھی تھی : لماذاتأخرالمسلمون وتقدم غیرہم (مسلمانوں کے زوال اوردوسروں کے عروج کے اسباب)۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ سوال آج تک مسلمانان عالم کے تعاقب میں ہے اوران کے پڑھے لکھے حلقہ کے زیرغور ہے مگراس کے جوابات جو مختلف علماء نے دیے ہیں، ان میں جواب کم اور مزیدسوال زیادہ کھڑے ہوتے ہیں۔ راشد شازنے اس مسئلہ کو بہت گہرائی سے لیاہے اوران کی اکثر تحریروں میں یہ تجزیہ راہ پاجاتاہے۔ راشدشاز ہمارے زمانہ کے ایک عہدساز مفکرومصنف ہیں۔ عربی ،انگریزی اوراردومیں ان کی...

نواب صدیق حسن خاں بھوپالی اور ان کی علمی خدمات

نواب صدیق حسن خان سادات قنوج سے تعلق رکھتے ہیں، وہ حسینی سید ہیں (۱) اور ان کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ 33نفوس کا واسطہ ہے۔(۲) یہ خاندان بلادعرب سے ایران کے راستہ ملتان آیا اور وہاں سے اس کی شاخیں دہلی، حیدرآباد اور اودھ منتقل ہوئیں۔ اس خاندان میں متعدد لوگ ائمہ، صلحاء، اولیاء ہونے کے علاوہ دنیوی ثروت ووجاہت سے مالامال ہوئے ہیں۔ (۳) صدیق حسن خان کے والد ماجد سیداولادحسن تھے، جو شیعیت سے تائب ہوکر سنی ہوئے، اور دہلی آکر شاہ رفیع الدین اور شاہ عبدالعزیز سے اکتساب فیض کیا۔ انہوں نے شاہ عبدالعزیز کے ممتاز خلیفہ اور مجاہد کبیرسیداحمدشہید...

’’حیات ابوالمآثر علامہ حبیب الرحمان الاعظمیؒ‘‘

مصنف : ڈاکٹر مسعود احمد الاعظمی۔ ناشر: مرکز تحقیقات وخدمات علمیہ (مدرسہ مرقاۃ العلوم) مؤیوپی۔ دوجلد: صفحات قریباً ۱۵۰۰۔ علامہ حبیب الرحمن اعظمیؒ نے مؤ میں آنکھ کھولی، اس کے قدیم اور تاریخی مدرسہ دارالعلوم اور پھر مفتاح العلوم سے تعلیم حاصل کی۔ خدا کی شان یہ کہ دوبار دارالعلوم دیوبند میں پڑھنے کے لیے داخل کیے گئے مگر دونوں ہی بار کچھ عوارض خاص کر طبیعت کی ناسازی کے ایسے پیش آئے کہ ان کو دارالعلوم سے فراغت کا موقع نہیں ملا۔ غالباً مشیتِ الٰہی تھی کہ ایک چھوٹی سی جگہ سے پڑھ کر مؤ کی خاک سے جو ذرہ اٹھے وہ علوم اسلامیہ اور بطور خاص علم حدیث کا نیر...

علامہ محمد اسدؒ اور ان کی دینی و علمی خدمات

مغرب کے وہ اسکالر جو مشرف بہ اسلام ہوئے اور انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کی بیش بہا خدمات انجام دیں، ان میں محمد اسدؒ کا ایک بڑا نام ہے ۔جنہوں نے اسلامیات میں بڑا درک پیداکیاتھا اور قرآن پاک کاانگریزی ترجمہ (مع تفسیری نوٹس) بھی کیا تھا۔ان کا انگریزی ترجمہ قرآن مستند ماناجاتاہے،اس کے علاوہ اسلامیات اور فکر اسلامی پر بھی ان کی تحریروں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔ذیل میں علامہ محمد اسد کے حالات زندگی پر مختصر سی روشنی ڈالی جارہی ہے۔ محمد اسد نے پولینڈ کے ایک یہودی گھرانے میں لمبرگ (موجودہ یوکرائن) میں /2جولائی1990ء کو آنکھ کھولی۔ان کا خاندانی...

امام شافعیؒ اور ان کا تجدیدی کارنامہ

اللہ تعالیٰ نے دنیاکے لیے جس دین کوپسندکیااوربندوں کوجس کا مکلف بنایاہے، وہ ابدی حقائق پر مشتمل ہے۔ اس کے عقائدومسلمات کو خلودعطاکیاگیاہے، مگرساتھ ہی وہ بھی زندگی سے بھرااورحرکت ونشاط سے معمورہے۔’’یہ دین چونکہ آخری اورعالمگیردین ہے اوریہ امت آخری اورعالمگیرامت ہے، اس لیے یہ بالکل قدرتی بات ہے کہ دنیاکے مختلف انسانوں اورمختلف زمانوں سے اس امت کا واسطہ رہے گا ۔۔۔اس امت کوجوزمانہ دیاگیاہے وہ سب سے زیادہ پرا زتغیرات اورپراز انقلابات ہے ‘‘۔(۱ ) مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی کے بقول زمان ومکان کی تبدیلیوں سے عہدۂ برآ ہونے کے لیے اللہ...

شام لہولہان اور عالم اسلام پر بے حسی طاری!

شام (سیریا) کی سرزمین وہ ہے جس کو خود قرآن پاک میں متعد مقامات پر مقدس وبابرکت قرار دیا گیا ہے۔ زبانِ رسالت سے جس کے لیے علیکم بالشام (شام کو لازم پکڑو)،طوبی للشام (شام کے لیے خوش خبری ہو) اور کنانۃ الاسلام (اسلام کی چھاؤنی )جیسے الفاظ آئے ہیں ، جس کے لیے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہم بارک فی شامنا (اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے )کہہ کردعافرمائی ہے اورجس کی برکت وفضیلت میں اتنی حدیثیں آئی ہیں کہ کسی اورسرزمین کے تقدس کے بارے میں نہیںآئیں،وہ شام جہاں سیدنا بلالؓ ، امینِ امت ابوعبیدہ بن الجراحؓ، اللہ کی تلوار خالدبن ولیدؓ،کسرائے عرب امیرمعاویہؓ...

اسلامی سیاسی فکر ۔ جدید اسلامی فکر کے تناظر میں

عصر حاضر میں جس طرح قرآن ،حدیث فقہ جیسے خالص اسلامی علوم پر زبردست کام ہواہے۔ اوربیش بہاتحقیقات منظرعام پر آئی ہیں ۔اسی طرح علوم اسلامیہ کے دوسرے میدانوں میں بھی علماء اورارباب فکرونظرنے بہترین کاوشیں کی ہیں۔چنانچہ اسلام کی سیاسی فکرپر بھی بہت کچھ لکھاگیاہے فقہ وافتاء کے مباحث اورفتاوی کے ضمن میں بھی سیاسی مباحث سے تعرض کیاگیاہے(1) اورخاص اسلامی سیاست پر لکھی گئی تحریروں میں بھی۔بعض اصحاب فکرنے قدماء کی کئی رایوں سے اختلاف کا اظہاربھی کیاہے اوربعض نے اکثروبیشتران کے خیالات کی ترجمانی پر اکتفاکیاہے بعض نے ان پر کچھ اضافے بھی کیے ہیں ۔اس...

علامہ شبیر احمد ازہر میرٹھیؒ (۱۹۲۳ء۔۲۰۰۵ء)

صدیاں ہوتی ہیں، وقت کے ایک عظیم عالم (ابن تیمیہؒ ) کی وفات پر دمشق کے میناروں سے آواز بلند ہو ئی تھی: الصلاۃ علی ترجمان القرآن (ترجمان قرآن کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی)۔ ۲۴؍ جنوری ۲۰۰۵ء کو ہندوستان کو بھی حق تھا کہ اس کے گوشہ گوشہ سے بھی یہی آواز بلند ہوتی کہ وقت کے ابن تیمیہ، ترجمان قرآن وسنت، محدث عصر علامہ شبیر احمد ازہر میرٹھیؒ نے اسی دن دنیا کو خیر باد کہا۔ ان کی وفات پر ایک عظیم علمی روایت کا خاتمہ ہوا۔ یہ کو ئی معمولی حادثہ نہ تھا کہ اس پریوں ہی گزر جایاجائے، لیکن مسلمانان ہند اپنے علمی وفکری زوال وانحطاط کے جس مقام پر ہیں، وہاں یہ کوئی تعجب...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ فکر و نظر کے چند نمایاں پہلو

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کا نام نامی تو خاصے عرصہ سے ذہن میں تھا اور عربی مدارس کے نظام ونصاب میں تبدیلی کے سلسلہ میں ان کے فکر انگیز خیالات بھی مطالعہ میں آئے تھے، لیکن با ضابطہ ان کی کسی تصنیف یا مجموعہ محاضرات کے مطالعہ کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ سرسری سی معلومات سے اتنا تو اندازہ تھا کہ فکرو نظر کے اعتبار سے موصوف کا شمار نہ صرف پاکستان بلکہ دنیائے اسلام کی چند منتخب روزگار شخصیات میں سے ہوتا ہے۔ جب ان کی وفات (۲۶ستمبر،۲۰۱۰)کے بعد مؤقر مجلہ ’الشریعہ‘ کے مدیر شہیر جناب مولانا عمار خان ناصر صاحب کا دعوت نامہ موصول ہوا کہ ڈاکٹر صاحب موصوف کی یاد...

علامہ محمد ناصر الدین الالبانیؒ ۔ ایک محدث، ایک مکتب فکر

انیسویں صدی کی آخری دہائی میں امت مسلمہ اپنی تاریخ کی نازک ترین گھڑیوں سے گزر ر ہی تھی کیونکہ موجودہ پرفتن دور میں جب کہ اسے شدید قحط الرجال کا سامنا ہے علماء امت کا لگاتار یکے بعد دیگرے اٹھتے چلے جانا یقیناًکسی ہرج مرج سے کم نہیں ہے۔ جانے والوں میں محققین، عُباد، زہاد، مبلغین، مصلحین، مفکرین، فقہاء اور دعاۃ بھی ہیں۔ مختلف علوم کے ماہرین اور بلند پایہ مصنفین بھی، قرآن کے مفسربھی ہیں حدیث کے ماہرین بھی، ادیب و شاعر بھی ہیں خطباء اور اسکالرز بھی۔ ابھی حال ہی میں عالم اسلام کی کئی جلیل القدر ہستیاں اللہ کو پیاری ہوگئیں جن میں مملکت سعودیہ کے...

Historical Perspective Hussein's Martyrdom in

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی مدظلہ کا نام علمی دنیا میں محتاج تعارف نہیں ہے۔ علوم اسلامیہ پر گہری نگاہ کے ساتھ ہی ان کا امتیاز ہے کہ انہوں نے عصری تحقیقات وعلوم سے بھی خاصا استفادہ کیاہے۔وہ مدت دراز سے لندن میں مقیم ہیں، اس طرح مشرق و مغرب دونوں سے ان کی واقفیت راست اور مشاہدکی ہے۔ ان کی متعدد کتابیں اور مقالات کے مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں اور ان کے وسیع مطالعہ، دقیق مشاہدہ اور وسعت نظری اور حقیقت پسندی کے شاہد عدل ہیں۔ ’’واقعہ کربلا اور اس کا تاریخی پس منظر ‘‘مؤلفہ مولاناعتیق الرحمن سنبھلی اردو کے تحقیقی و فکری لٹریچر میں ایک گراں قدر...

سید ابوالحسن علی ندویؒ: فکری امتیازات و خصائص

انیسویں صدی کے اواخر میں عالم اسلام سیاسی، عسکری اور علمی و فکری زوال کی انتہا کو پہنچ رہا تھا اور بیسویں صدی کے آغاز تک مغربی استعمار عالم اسلام کے حصے بخیے کرنے اور خلافت کے ادارہ کو توڑنے میں کامیاب ہوچکاتھا۔اس ناگفتہ بہ صورت حال نے عالم اسلام میں بے چینی کی ایک لہر دوڑادی اور ہر طرف علماے راسخین اور مجاہدین آزادی اٹھ کھڑے ہوئے۔ مختلف اسلامی تحریکات اور شخصیات دنیائے اسلام کے کونے کونے میں پان اسلام ازم اور احیائے اسلام کے مبارک و مقدس کاز کے لیے سرگرم عمل ہوگئیں۔ یہ زمانہ افکار و نظریات کی شکست و ریخت کا زمانہ تھا۔ مغرب کے صنعتی و سائنسی...

تعلیم کی سیکولرائزیشن

اقبال نے کہا تھا ؎ ’’اور یہ اہلِ کلیسا کا نظامِ تعلیم۔ ایک سازش ہے فقط دین و مروت کے خلاف‘‘۔ تعلیم ایک با مقصد سماجی عمل ہے، اس کے ذریعے نئی نسل کو معاشرہ میں مقبول افکار و اطوار سکھائے جاتے ہیں جو معاشرہ میں پہلے سے موجود اور رائج ہوتے ہیں اور اساتذہ کے ذہنوں میں راسخ ہوتے ہیں۔ انہیں افکار و خیالات اور روایات کے مجموعہ سے اس معاشرہ کے تعلیمی اقدار کی تشکیل ہوتی ہے۔ پورا درسی نظام انہی اقدار پر مبنی ہوتا ہے۔ ماہرینِ تعلیم، اساتذہ، درسی لٹریچر وغیرہ سب اسی کی ترجمانی کرتے ہیں۔ یہ اقدار ہر نظامِ تعلیم میں پائے جاتے ہیں۔ معاشرہ کی مخصوص فضا...
1-29 (29)