ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ میرے پھوپھی زاد بھائی مولانا محمداحمد صاحب کے بڑے صاحبزادے تھے۔ علوم دینیہ اور علوم دنیویہ دونوں کے ماہر تھے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کی ایک معروف شخصیت تھے۔ انہوں نے پاکستان میں اسلامی قوانین کی ترتیب وتدوین میں بڑی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ اسلام آباد یونیورسٹی میں عرصہ دراز تک اپنے علوم سے طلبہ کو مستفید فرماتے رہے۔ میں نے محترم ڈاکٹر صاحب کی تواریخ وفات کچھ مفید جملوں اور کچھ آیات قرآنی سے مرتب کی ہیں جو ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا آئینہ دار ہونے کے ساتھ ان کے سن وفات کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔
قرآنی آیات سے نکالی گئی تواریخ کو اگر ترتیب سے پڑھا جائے تو ڈاکٹر صاحب کے لیے نیک فال بھی ہیں۔ پہلی آیت میں ان کے لیے بشارت ہے کہ اس دارفانی سے اپنے رب کی طرف چلو اس حال میں کہ تم اس سے راضی، وہ تم سے راضی ۔ دوسری آیت میں ان کے پس ماندگان کے لیے صبر کی تلقین ہے کہ ان کی جدائی سے پریشان نہ ہوں، اللہ تعالیٰ نے ان کو ان لوگوں کی معیت عطا فرمائی ہے جن پر اللہ کاانعام ہوا ہے۔ تیسری آیت میں بشارت ہے کہ ان کے صبر کا بدلہ جنت اور اس کی نعمتیں ہیں اور چوتھی آیت میں یہ خوشخبری ہے کہ اے متعلقین، تم صبر کر واور خوش ہو جاؤ کہ وہ بہت ہی پرعیش زندگی میں ہیں۔
اللہ تعالیٰ میری اس کوشش کو قبول فرمائے، ہم سب پس ماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے اور ڈاکٹر صاحب کے علوم سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔